په کراچی سېنټرل جيل کښې زندانی خوندی او ماشوم خپل قامی تحريک ټول راخلاص کړل خپل قام خپل تحريک ګران مشر منظور پشتون
اپنی کمزور علم کیمطابق اس تحریر کا اردو ترجمہ بھی کرلیا تاکہ مزید دوستوں کو بھی اپنی قوم کے درد کا کچھ احساس ہو،
میرے بھاٸی شہید خالق داد بابڑ کا قبر مبارک ہمارے گھر سے دو کلو میٹر دور ہے، آج اتوار کے دن دوپہر 2 بجے بھاٸی کے قبر پر دعا کیلٸے چلا گیا، جب وہاں پہنچا تو اپنی والدہ کو اس حالت میں دیکھا کہ ماں قبر کے ساتھ سورہی تھی، میں خاموشی سے پیچھے کی جانب چلا آیا اور وہاں بیٹھ گیا، میری آنکھوں سے بےاختیار آنسو جاری ہوگٸے اور خوب رویا، جب ایک گھنٹے کے بعد والدہ صاحبہ نیند سے بیدار ہوٸی تو اچانک قیامت کا منظر پایا، میری ضعیف والدہ بغیر کوٸی چپل پہنے پیدل دوکلو میٹر کا سفر کرکے بیٹے کے قبر پہنچی تھی، میں نے جب ماں کے پیروں کو دیکھا تو وہ خون آلود تھی، تیز کانٹوں سے زخمی والدہ کے پیر کٸی جگہ زلزلے کی مانند کٹے لیکروں سمیت سوجھ گٸے تھے۔
اس کے بعد بے بسی کا یہ عالم تھا کہ ہمارے پاس اپنا کوٸی موٹر کار بھی نہیں تھا کہ اپنی غمگین والدہ کو گھر تک پہنچا سکو، پھر ایک دوست کو ریکوسٹ کی کہ میری والدہ کو مجھ سمیت گھر تک پہنچادو،
میرا بھاٸی دن دھاڑے مارا گیا ہے، میرے مقتول بھاٸی خالق داد بابڑ شہید کے قاتل معلوم ہے، ڈھاٸی مہینے گزرنے کے باوجود ہمیں کوٸی انصاف نہیں ملا،،،،،،
نوٹ! قوم خبردار ہو،، اگر ہمیں انصاف نہیں دیا