The Turbine Astore

The Turbine Astore Our responsibility is to highlight your issues.

There's a dire need to test another candidate for the remaining term of GBA-13 (Astore-1) after the disqualification of ...
17/07/2023

There's a dire need to test another candidate for the remaining term of GBA-13 (Astore-1) after the disqualification of Khalid Khurshid, the former Chief Minister Gilgit Baltistan. The people who have had opted out their candidacy for him should reconsider their positions again.

سابق سی ایم خالد خورشید کی نااہلی کے بعد حلقه 1 استور میں سیاسی پنڈتوں کو ایک بار پھر آزمانے کا وقت ہوا چاہتا ہے. سابقہ ...
17/07/2023

سابق سی ایم خالد خورشید کی نااہلی کے بعد حلقه 1 استور میں سیاسی پنڈتوں کو ایک بار پھر آزمانے کا وقت ہوا چاہتا ہے. سابقہ سی ایم کے پاس اپنے سیاسی ورکروں کو آزمانے اور حلقہ ون کی عوام خصوصاً رٹو کے نوجوانوں پہ بھروسہ کرنے کا سنہرا موقع ہے, کیوں نہ ستمبر میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں کسی سیاسی کارکن کو نامزد کیا جائے اورموروثیت کے بجائے حقیقی جمہوریت کا آغاز کریں. رٹو ڈیموکریٹک فورم تمام تر سیاسی حالت کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد ہی ضمنی الیکشن کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل پیش کرے گی!!

28/10/2022

ارشد شریف کی فیملی نے وزیر اعلیٰ گلگت کی مالی امداد کی پیشکش ٹھکرا دی۔
نیلو بیلو دا چے

28/10/2022

ارشد شریف کی فیملی کو 1.5 کروڑ کیا وزیر اعلیٰ اپنے جیب سے دے رہے؟

مشکل فیصلے۔
19/10/2022

مشکل فیصلے۔

15/10/2022
14/10/2022

استور ایکسپریس وئے کا نہ بننا خالد خورشید کی سیاست میں آخری کیل کی مانند ہے۔

ااگلے دو ہفتے؟ لگتا ہے اگلے الیکشن کے ٹائم ٹینڈر کرا کے کزن حلقے کی عوام کو چونا لگانا چاہ رہا۔
14/10/2022

ااگلے دو ہفتے؟
لگتا ہے اگلے الیکشن کے ٹائم ٹینڈر کرا کے کزن حلقے کی عوام کو چونا لگانا چاہ رہا۔

فیصلہ آپکا۔
14/10/2022

فیصلہ آپکا۔

استوری کزن
14/10/2022

استوری کزن

10/10/2022

ذرائع کے مطابق سینٹاورس کے مالک وزیراعظم کشمیر نے گزشتہ آتشگی کا ذمہ دار رانا ثناءاللہ کو ٹھرایا ہے۔

27 نومبر 2020 کا سورج گلگت بلتستان کے سب خوبصورت اور پسماندہ علاقے استور میں ایک نئی امید لے کر طلوعِ ہوا جب پہلی مرتبہ ...
30/09/2022

27 نومبر 2020 کا سورج گلگت بلتستان کے سب خوبصورت اور پسماندہ علاقے استور میں ایک نئی امید لے کر طلوعِ ہوا جب پہلی مرتبہ وہاں کے باسیوں نے ایک نوید سنی جس میں خبر دی گئی کہ استور حلقہ ون سے کامیاب ہونے والے امیدوار خالد خورشید کو گلگت بلتستان کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے. اس خبر پر وہاں کے لوگوں کا ردعمل قابلِ قدر تھا پورے علاقے میں جشنِ کا سماں بندھ گیا لوگ تمام تر باہمی اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کر رہے تھے اسی امید کے ساتھ کہ اب استور کی محرومیوں کا سورج غروب ہو جائے گا اور ہر طرف اجالا پھیل جائے گا. اپنے عہدے کا حلف لینے کے بعد چیف منسٹر خالد خورشید اپنے ضلعے کے تاریخی دورے پر آئے جہاں استور کی عوام نے ان کا والہانہ استقبال کیا. اپنے دورے کے دوران سی ایم صاحب نے عوام کے سامنے استور کے لئے اپنا ایجنڈا پیش کیا جو زبانی طور پر عوامی توقعات کے عین مطابق تھا اپنے اعلان کردہ ایجنڈے میں سی ایم نے استور کی تمام تر محرومیوں کے اذالہ کا عزم کیا سامعین کی یاددہانی کے لئے ایجنڈے کے چیدہ چیدہ نکات پیش خدمت ہیں.

1-صحت اور تعلیم کے متعلق تمام مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے گا

2-ضلع استور کو سیاحت کا حب بنایا جائے گا جس کے حصول کے لیے ضلع بھر میں انفراسٹرکچر پروگرام شروع کئے جائیں گے اور روڈ کا جال بچھایا جائے گا

3-شونٹر ٹنل کا کام ترجیحی بنیاد پر شروع کیا جائے گا

4- ضلع استور میں بجلی کی فراہمی اور ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے نئے شفاف پاور پروجیکٹس شروع کیے جائیں گے
5-تمام محکموں میں میرٹ کی بحالی یقینی بنائی جائے گی

ان تمام تر اعلانات اور وعدوں کو آج دو سال کا عرصہ ہونے کو ہے لیکن مجال ہے سی ایم صاحب کو استور کا کوئی خیال آیا ہو نہ ان کے کسی سیاسی کارکن نے یاد کرانے کی زحمت کہ ہو.
اب اگر استور کے ہیلتھ اور تعلیم کے شعبے میں نظر دہرائے تو ان دو سالوں میں بہتری کے بجائی تنزلی آئی ہے پورے ضلع کے اندر ایک بڑا ہسپتال موجود ہے جس میں بھی سپیشلسٹ ڈاکٹرز موجود نہیں. گایناکالوجیسٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے سے ضلع کے اندرآئے روز زچگی کے دوران اموات ہو رہی ہیں.
تعلیم کے شعبے میں بھی حالات ویسے کے ویسے ہیں اکثر علاقوں میں سکول موجود نہیں اور جہاں سکول موجود ہیں وہاں اساتذہ کی قلت ہے اور بالخصوص گرلز ایجوکیشن کے لیے سکول اور اساتذہ دونوں کی شدید قلت کا سامنا ہے اساتذہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا اور اسی بنیاد پر پورے علاقے میں ان کا تبادلہ کیا جا رہا ہے.
شونٹر ٹنل جو ان کا سیاسی نعرہ تھا وہ اب سی ایم اور ان کے حواریوں کی ڈکشنری سے مٹ چکا ہے انفراسٹرکچر اور پاور سیکٹر میں کوئی نیا پروجیکٹ استور کے حصے میں نہیں آیا نہ ابھی تک کوئی خاص پیش رفت ہوئی ہے. میرٹ کے نام پر اقتدار میں آنے والوں نے میرٹ کی دھجیاں اڑا دی ہیں ہر جگہ پر کمیشن لینے کے لئے تجربہ کار کارندے موجود ہیں جو میرٹ کی پرچیاں بنا کر سی ایم کو ارسال کر دیتے ہیں یہ ساری کہانی پورے ضلع کی ہے.
اگر ہم صرف سی ایم کے حلقے میں جھانکنے کی سکت کرے تو وہاں کے حالات اس سے بھی سنگین ہیں جس حلقے کی عوام نے سی ایم کو اقتدار تک پہنچایا تھا وہاں نہ روڈ ہے نہ بجلی ہے نہ آٹا ہے نہ ہسپتال ہے نہ روزگار ہے اور نہ کوئی سننے والا! سی ایم کے اپنے آبائی گاؤں میں ایک مہینے سے بجلی غائب ہے پروجیکٹ کے نام پر زبردستی لوگوں سے زمین چھینی جا رہی ہے اور لوگوں کے پاس کھانے کے لیے آٹا موجود نہیں اور وہاں کے سادہ لوح لوگوں کو 'نام ہی کافی ہے' والے نعرے پر اکتفا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اگر ان سب مسائل کے حل کے لیے کوئی سوال اٹھائے تو سی ایم کے حواری طوفان بدتمیزی برپا کر دیتے ہیں. رٹو ڈیموکریٹک موومنٹ ان تمام مسائل کے حل کیلئے اپنی قانونی اور آئینی جدوجہد جاری رکھے گا اور اس کے حصول کے لئے جلد لائحہ عمل طے کیا جائے گا!
Published By
SOCIAL MEDIA CELL
RATTU DEMOCRATIC MOVEMENT

Open invitation to all youngsters who want to join the Rattu Democratic Movement. The manifesto of the movement will be ...
30/09/2022

Open invitation to all youngsters who want to join the Rattu Democratic Movement. The manifesto of the movement will be shared within few days.

28/09/2022

وزیر اعلی کی طرف سے ڈیپارٹمنٹل ٹیسٹ نہ کروانے اور کسی مستند ٹیسٹنگ ایجنسی کے تحت ریکروٹمنٹ کروانے کا وعدہ کرنے کے باوجود ڈیپارٹمنٹل ٹیسٹ دوبارہ سے شروع کر دیے گئے ہیں.

27/09/2022

حالیہ پولیس بھرتیوں میں وزیر اعلیٰ میرٹ کی بالادستی کا رٹ لگا رہے ہیں اور ان کے کارکن رٹوکے چند لوگوں کو نوازنے کا احسان جتانے میں مصروف۔
سچا کون ؟

حالیہ برفباری کے بعد بابوسر کے مناظر۔
27/09/2022

حالیہ برفباری کے بعد بابوسر کے مناظر۔

27/09/2022

اگر کام شروع ہونے سے پہلے تختیاں لگائی جاتی ہیں تو لگے ہاتھوں شونٹر ٹنل اور میٹل روڑ کی بھی ایک عدد تختی لگا لیتے۔

27/09/2022

ڈی-سی استور گورنمنٹ ملازم کم سی-ایم کارندہ زیادہ لگ رہے۔

لاہور میں 15000 جبکہ گلگت بلتستان میں آلو کی ایک بوری کی قیمت 5000 ہونے پر کسانوں نے زیر زمین گڑھے کھود کر آلو کو محفوظ ...
26/09/2022

لاہور میں 15000 جبکہ گلگت بلتستان میں آلو کی ایک بوری کی قیمت 5000 ہونے پر کسانوں نے زیر زمین گڑھے کھود کر آلو کو محفوظ کرنا شروع کر دیا۔

کینوپی ہوٹل گلگت کا مالک کوہستان کے معروف شخصیت سابق صوباٸی وزیر مولانا عبدالباقی کے چھوٹے بھاٸی ڈاکٹر مامون اللّہ صاحب ...
26/09/2022

کینوپی ہوٹل گلگت کا مالک کوہستان کے معروف شخصیت سابق صوباٸی وزیر مولانا عبدالباقی کے چھوٹے بھاٸی ڈاکٹر مامون اللّہ صاحب کو اللہ تعالیٰ غریق رحمت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے آمین۔

رٹو گرلز کالج کی افتتاحی تقریب کے دوران عبداللہ بیگ کا قاری/حفاظ کرام کی مثال دے کے ان کے مقدس پیشے کی بے حرمتی کرنا قاب...
26/09/2022

رٹو گرلز کالج کی افتتاحی تقریب کے دوران عبداللہ بیگ کا قاری/حفاظ کرام کی مثال دے کے ان کے مقدس پیشے کی بے حرمتی کرنا قابل مزمت ہے۔

26/09/2022

تم چپ کیوں ہو؟
کتنے شرم کی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ کے اپنے گاؤں میں نہ بجلی ہے نہ موبائل سروس۔ چوبیس گھنٹوں میں سے چار گھنے سروس ہوتی ہے وہ بھی برائے نام۔ اس سے بھی ذیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ رٹو کے لوگ ابھی بھی چپ بیٹھیں ہیں اور انہیں وزیر اعلیٰ کے پروٹوکول، وی آی پی گاڑی کا بخار ابھی تک اترا نہیں۔
بات بجلی کی ہو، روڑ کی ہو، سکول کالجز کی ہو یا پھر گندم ہی کی ہو آخر کب تک تمھارا ضمیر زندہ ہوگا اور سر اٹھا کے اپنے اپر ہونے والے ظلم اور نا انصافیوں پر بات کر سکو گے؟
Rattu Democratic Group

رٹو  کی عوام کا حالیہ  وزیر اعلی کے دورہ رٹو  کے موقے پر کالج کا افتتاح پر تشویش پایا جاتا ہے. زمین کی ایلوکیشن ک نام پہ...
25/09/2022

رٹو کی عوام کا حالیہ وزیر اعلی کے دورہ رٹو کے موقے پر کالج کا افتتاح پر تشویش پایا جاتا ہے. زمین کی ایلوکیشن ک نام پہ غریبوں کی وجہ روزگار زمینوں کو بے دردی سے گورنمنٹ پروجیکٹس کے لیے ہتھیایا جا رہا. وزیر اعلی کی اپنی زمینیں جو مناسب لوکیشن پہ ہیں انہیں باڈ لگا کر یا گورنمنٹ مشینری استمال کر کے اپنے پرسنل پروجیکٹس بنایے جا رہے.
اگر اتنی ہمدردی ہے رٹو کی عوام کے ساتھ تو اپنی زمین کا انتخاب کر لیتے؟ نہ کہ غریبوں کی روزی روٹی چھین لیتے؟
Rattu Democratic Group

رٹو کے اندار سب سے زیادہ  اور بہترین لوکیشن کی زمین  وزیر اعلی  خالد خورشید صاحب کے پاس  ہیں جہاں کالج اور دیگر میگاہ پر...
25/09/2022

رٹو کے اندار سب سے زیادہ اور بہترین لوکیشن کی زمین وزیر اعلی خالد خورشید صاحب کے پاس ہیں جہاں کالج اور دیگر میگاہ پروجیکٹس بنائے سکتے ہیں ۔۔۔لیکن اپنی زمینوں کو نرسریاں اور اپنے بچوں کے مستقبل کے سنبھل کر رکھنا اور غریب اور عام رٹو والوں کی زمینوں پر زبردستی سرکاری پروجیکٹس بنانا انتہائی افسوس کی بات ہیں کالج بیشک سب کی ضرورت ہیں اجتمائی پروجیکٹ کے لئے چند گھروں سے بغیر اجازت کے زمینوں کی الاٹ مینٹ کروانا انتہائی قابل افسوس بات ہیں ۔۔۔اگر ان کا بس چلے تو رٹو والوں کی تمام زمینیں سرکار کو دے کر رٹو کے لوگوں کرایہ کے مکانوں میں رہنے پر مجبور کرینگے تاکہ رٹو کے لوگوں پر ایسٹ انڈیا کمپنی کا کنٹرول تا قیامت تک قائم رہے Rattu Democratic Group زمینوں کے مالکان کے ساتھ ہیں اور Civil Dictators کی طرف سے لوگوں کے ساتھ زیادتیوں کی برپور مزمت کرتیں ہیں.
Rattu Democratic Group

24/09/2022

--ROAD TRIP THROUGH G-B: TREAT FOR THE SENSES: A road trip through Gilgit-Baltistan is an adventure an experience for all senses.--

Nature always fascinates me no matter which region it is and whenever I can manage it, I prefer traveling towards the most spectacular and fascinating northern region of Pakistan, which hosts the three world’s most famous mountain ranges meet here: the Himalayas, the Karakorams and the Hindukush.
In other words, the northern region, for me, is no less than a heaven on the Earth, which with its beautiful and charming scenery brings serenity to the depth of the heart and soul. The serenity that is hidden in the environment of the region and in the crystal-clear waters, dreamy meadows, lush green valleys, sky high waterfalls and white capped mountains.
And this trip was to the region which is not only famous around the world for its scenic beauty, high mountains and snow-capped peaks and milky rivers but also for mountaineers like Nazir Sabir and Muhammad Ali Sadpara.
The recent Gilgit-Baltistan trip happened to be an ever-lasting memory for many reasons. The first memory of the trip is experiencing the beauty of all four weather patterns in the first 18 hours travel from Rawalpindi to Gilgit city.
It was a hot and humid night in Rawalpindi when we [five members of GMA team] left for Gilgit in a jeep, the weather turned pleasant as we entered Abbottabad and passed through Mansehra, we crossed BariKot and Balakot areas, we searched for jackets and shawls as the weather turned cold with a light rain shower.
As we travelled towards Naran Valley freezing-cold wind welcomed us with sharp whispering in the ear while snow-capped mountain and fast flowing crystal-clear river of Naran Valley welcomed us hello in a beautiful-sunny morning. The weather was pleasant as well as cold as we reached the BabuSir Top, on the way to Gilgit. However, the hot and humid weather of Chilas reminded me of the resident city.
At 1pm the next day, Gilgit city welcomed us with moderate weather. The majestic waterfalls, streams, lakes and fast flowing snow-like glacier water with eatery outlets and refreshment points added to the value of our trip.
Allah knows who said this phrase and when, but it describes the beauty of Phandar Valley in the true sense.
The valley, with its beautiful and charming scenery, brings serenity to the depths of the heart and soul, and the serenity that is hidden in the environment of this valley and in the calm water.
Although the beauty of Ghazar valley is in its rivers, streams and lakes, all this beauty is flowing in the Silk River and velvet scenery.
The river rises to the heights of Shandor Top, all the beauty and colors are absorbed in it as if the Lord of the universe has filled every drop of this water with an attraction. A tourist who once visited the valley can never forget the magical influence of its glass like transparent velvet lake.
As soon as the River enters GalaKhmoli [a valley adjacent to Phandar Lake] from Taro, its flow stops. Spread across the green plains of the throat and head of Phandar Lake, this water absorbs every color that falls on it.
This river captures every scene around it and the viewer sees two images of the same scene as if they are mirrors on the green velvet and reflect everything in them.
Beautiful wooden bridges fill the valley and walking on them offers a dreamy scene. A two or three day visit to this valley enlightens a person to himself and brings spiritually close to God because it feels like we are living in paradise and we are very close to Almighty Allah.
Phandar is a word in the local language Sheena, which means spread and stagnant water. This is why the valley is named as Phandar valley.
The Phandar valley is one of the most beautiful valleys in Gilgit-Baltistan[ also called Little Kashmir]. It is only 88 kilometer away from Gahkoch while the distance from Phandar valley to Shandor Top is about 90 kilometer.
Like the beauty of the lake, the hearts of local residents are also beautiful as local people are very simple and hospitable. Instead of charging hefty amounts for the tourists to stay at their cottages they offer them free-of-cost stay.
Those who visit the valley for relaxation are not only impressed by the beauty as well as sincerity and attitude of the people and instead getting financial benefits they consider tourists as guests and treat them according to their status.
The Gappa Valley is another most spectacular and fascinating tourist’s destination, situated in Nagar District of Gilgit-Baltistan. It is a land of unexplored beauty, particularly for adventure-tourism lovers as the valley provides unique opportunities for hiking and tracking along with spectacular views of natural beauty.
It has so many enchanting sceneries, mountains, meadows and glaciers. Spending a few hours in the meadows, circling snow-capped peaks gives a heart-touching panoramic view along with fast-flowing snow-like-white glacier-melt water down in the meadows.
The valley is situated at the entrance of Nagar police check post and has around three-kilometre distance from Chalt valley. The best route to travel the Gappa valley is through Chahlat Bala and travel takes around one-and-a-half hours to reach from Gilgit city.
Although, the track leading to the Gappa valley is quite bumpy; however, a four-wheeler can easily take you to the destination. And if you want to walk to the valley, believe me your trip would be an unforgettable experience for many reasons.
The valley is home to many high-mountain peaks including Rakaposhi and it always mesmerises its visitors with its natural forest, fountain, grasslands and mesmerizing view of Rakaposhi peak. It’s up to you to visit the valley along with cooked-food or bring items to cook food at the track.

The Majestic Attabad Lake:
If you visited Hunza, the land famous for its natural beauty, and skipped visiting the majestic Attabad Lake, it means you didn’t enjoy your trip in true sense because your trip to the land of beauty is incomplete without experiencing the blue waters of the Attabad Lake. The lake is located some 23.9 km from Hunza Valley and 124 km from Gilgit city. On the way, the valley has many places to visit such as Rakaposhi View Point, Hoper Glacier, Passu & Gulmit, Khunjerab pass and Diran Base Camp to visit and enjoy. Along with enjoying the scenic beauty of Rakaposhi glacier, you will be treated with local traditional cuisine at the Rakaposhi View Point on your way to the lake.
It takes a few hours to reach the lake but the smooth highway of the mountain valley, with scenic and spectacular outside views, gives you a heart touching feeling and if you have music of your taste and company of good friends, the fun of your trip will be manyfold.
Travelling via the newly constructed highway under CPEC was an amazing experience for us [GMA team]. The beauty of the valley leaves a magical influence on mind and gives a refreshing feeling to heart and soul; as you are moving somewhere in the most fascinating place on the planet, said Shakila Jalil, a colleague on my trip. It was her insistence that made it possible to visit the lake on a busy schedule. “We see nothing if we don't see the famous Attabad Lake,” Jalil used to repeat whenever some of us asked about time constraints.
The lake, located in the Gojal Valley of Hunza, is full of chilly blue water, which splits into the lake from nearby glaciers and from the Hunza River. There are many hotels and resorts built around the lake as the tourism in the Attabad Lake is booming and you can get accommodation as per your convenience. There are various activities that take place around the lake for tourists like boating, jet sinking, fishing and many more. Although we didn’t have the opportunity to experience all the fun activities due to time constraints, the visit of a few hours was full of amusement and fun.
The most fascinating experience was traveling through chilly-cold back-to-back tunnels at the site of Attabad Lake, Anam Asghar. Usually, the lake turns icy and we were traveling in summer, so we enjoyed the chilly blue water of the lake as the surrounding glaciers melted and the water slit into the lake. The summer is the best time to make a tour to Attabad Lake. You can enjoy staying at the lake site as there are many hotels and resorts built around the lake.
BY SHAZIA MEHBOOB TANOLI

IUCN comes forward with new commitments and initiatives in its Climate Change Gender Action Plan (ccGAP) to strengthen t...
24/09/2022

IUCN comes forward with new commitments and initiatives in its Climate Change Gender Action Plan (ccGAP) to strengthen the resilience of women and girls in the face of climate-related impacts, while aiming to accelerate progress and support gender-responsive climate action plan.

Address

Gilgit

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Turbine Astore posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share