سیاسی غیر سیاسی باتیں

سیاسی غیر سیاسی باتیں By: MAHD Bhatti

02/10/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔
اگر کسی ملک میں سات کروڑ کی گاڑی ایک دماغی مریضہ عورت چلا سکتی ھے۔ تو 25 کروڑ آبادی کے ملک پر مُشکل وقت پر اچانک ظاہر ھونے والی دنیا کی ہر بیماری والے مریض حمکرانوں پر اعتراض کیوں؟
جب لانے والوں کو کوئی مسئلہ نہیں تو ھم تم کون۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

#بلاعنوان

16/09/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔

کیانمرود کےوھم و گُمان میں تھا کہ وہ ایک مچھر سے ہلاک ھوگا۔۔۔۔۔؟؟

کیا ابرھہ کے وھم و گُمان میں تھا کہ اُس کا لشکر ایک چھوٹے پرندے ابابیل سے ہلاک ھوگا۔۔۔۔؟؟

فرعون نے تقریبا 70 ہزار بچے اس لیے قتل کروائے کہ اس کی بادشاہت ختم کرنے والا موسی پیدا نہ ھو۔
فرعون کے اس ظُلم اور جبر کے خلاف کسی کو سر اُٹھانے اور کسی قسم کے احتجاج کرنے کی جرآت نہ ھوئی۔ لیکن اللہ رب العزت کے ہاں دیر ھے اندھیر نہیں۔ ظُلم، جبر اور سفاکیت جب حد سے بڑھ جائے تو ظالم کو نشان عبرت بنانے کےلئے اللہ رب العزت کا غیبی نظام حرکت میں آ جاتا ھے۔ جو ظالم کے وھم و گُمان میں بھی نہیں ھوتا۔

15/09/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔

جو رات کو بارہ بجے عدالت کے دروازے کھلوا سکتے ہیںتو اُن کےلیے رات کے اندھیروں آئین اور قانون بھی تبدیل کروانا کونسا شکل کام ھوگا۔۔۔۔

15/09/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے اندھیرے میں چور ڈاکو ھی کاروائیاں کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
#بلاعنوان

06/08/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔
کچھ دنوں سے حکومتی رہنماؤں کے منہ سے معافی مانگنے کا ذکر بار بار سُننے کو مل رھا ھے اصل کہانی کیا ھے۔۔۔۔

حالات ایسے بن گئے ہیں اگر ن لیگ ذندہ رہنا چاہتی ہے تو عمران خان سے معافی مانگے بغیر دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے سئینر رہنما میاں جاوید لطیف

جاویدلطیف کے اس بیان سے لگ رھا کہ ن لیگ بُری طرح پھنس چکی اور ان کی کانپیں ٹانگنا شروع ھوچکی۔ اس لیے کھیسانی بلی کھمبا نوچے والا چکر لگ رھا ھے

06/08/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔
حسینہ واجد کا ہیلی کاپٹر اُڑا تو یاد کہ یہ اس خطہ کا تیسرا واقعہ ھے۔ اس سے پہلے اشرف غنی بھاگا۔ پھر سرئ لنکا صدر بھاگا۔ انقلاب ھمارے اردگرد باربار دستک دے رھا ھے۔ یہ شاید ھمیں وارننگ دے رھا ھے۔
کسی کا قول ھے کہ کفر کی حکومت چل سکتی ھے مگر ظُلم کی نہیں۔۔

04/07/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔

جو محترمہ چیخ چیخ کرکہتی کہ میاں جدوں آئے گا لگ پتہ جائے گا۔۔۔۔
اب اس بچاری کا میاں آئے تو پتہ چلے اُسے۔۔۔۔
😜🤣😁😃😀😆😂

04/07/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔
پاکستانی عوام کی پھٹتی ھے تو پھٹ جائے جو بجلی کے بل آئیں ہیں وہ ہر صورت بھرنے پڑے گے۔۔۔۔
ڈڈو چارجر کے کہنا کا مطلب یہ ھے ھم عوام کے ووٹوں سے نہیں آئے ھم کو فارم 47 والی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں اس لیے عوام کے جو بھی مسائل مشکلات ہیں ھم اس کے جوابدہ نہیں۔۔۔۔۔
یعنی دوسرے لفظوں میں ھم نے عوام پر مٹی پا دی۔۔۔۔۔

🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐

01/07/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔

اللہ بخشے مرحوم مشاہدہ اللہ نے کہا تھا کہ نشئی اپنا نشہ پورا کرنے کےلیے گھر کا سامان بیچنا شروع کر دیتا ھے اگر آج وہ زندہ ھوتا تو دیکھتا کہ اس کے چور لیڈروں نے کرسی کے نشہ میں ملک اور قوم کا کیا حال کردیا۔ آج عام پاکستانی ہاتھ ہاتھ اُٹھا اُٹھا کر ان چوروں کو اور ان کو لانے والوں کو بدعائیں نکال رھا ھے۔ آج یہ چور حکمران کرسی کے نشہ میں اور عیاشیوں کے چکر میں ایک ایک کر کے ملکی ادارے کوڑیاں کے داموں بیچنے کے چکر میں ہیں

01/07/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔

مرغی، انڈے اور کٹے دینے کی جس نے بات کی تھی اس کو چھوڑو بات تو طے کی تھی کہ تین سو یونٹس بجلی فری دیں گے مگر اب تو بات بجلی سے فری دودھ دینے پر آ گئی۔۔۔
🤣😜😜🤣😁😃😀😆😂

01/07/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔

نونی لیگ کی ٹک ٹاک کی محض دو سال کی محنت۔۔۔۔۔
بجلی 16 روپے یونٹ سے بڑھ کر 75 روپے یونٹ لے گئے
چینی 70 سے 140 لے گئے
آٹا پچاس سے 100 تک چلا گیا
اللہ سے دعا ھے کہ اے اللہ اس کو نسلوں سیمت غرق کر جس ایک روپیہ ریٹ بڑھنے پر دل خون کے آنسو روتا تھا۔ آمین ثمہ آمین

مگر اب وھی دل پتھر کا ھوگیا ھے

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔ #بلاعنوان
01/07/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔
#بلاعنوان

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔
01/07/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔

27/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔
نوجوان نسل نے حکومت کو نئے ٹیکس کرنے کی بجائے حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے پر مجبور کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
ملک کی معیشت کو بیرونی قرضوں سے نجات دلانے اور استحکام کی جانب گامزن کرنے کے لیے حکومت نے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا فنانس بل ’ملک کو قرض کی تکلیف سے نجات دلانے اور اس کی خودمختاری‘ کے لیے ضروری ہے۔

تاہم ملک کی نوجوان نسل نے اس اضافے کو یہ کہہ کر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ حکومت محض اپنی شاہ خرچیوں اور کرپشن کے لیے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

بات ہو رہی ہے افریقی ملک کینیا کی جہاں گذشتہ دو روز کے دوران پیش آنے والے واقعات نے نہ صرف حکومت کی پالیسیوں کا رخ بدل دیا ہے بلکہ ٹیکس محصولات کے لیے مشہور صدر ولیم روٹو کو نوجوانوں کے سامنے جھکنے پر مجبور کر دیا ہے۔
منگل کی دن جب کینیا کی پارلیمان نے ملگ گیر احتجاجی مظاہروں کے باوجود نئے ٹیکس نافذ کرنے کی منظوری دی تو احتجاج پرتشدد ہو گیا جس میں 22 افراد ہلاک ہوئے۔

اس دوران مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ کیا جہاں توڑ پھوڑ بھی کی گئی اور آگ بھی لگائی گئی۔ چند مظاہرین نے پارلیمان کے اختیار کی علامت سمجھا جانے والا عصا بھی چرا لیا۔

سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی جانب سے شروع کی جانے والی تحریک نے بین الاقوامی سطح پر سب سے زیادہ مانے جانے والی افریقی رہنماؤں میں سے ایک کو اپنے ہی بجٹ کو ترک کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

یہ احتجاج نوجوانوں کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے منظم کیے گئے اور کہا جا رہا ہے کہ اس احتجاج اور حکومتی فیصلے نے نوجوانوں کی طاقت اور نئی نسل کے اثر و رسوخ کو ظاہر کیا ہے۔

تاہم ایسا قطعی نہیں ہے کہ ولیم روٹو کو احساس ہوا ہے کہ انھوں نے ٹیکس میں اضافے کے لیے دباؤ ڈال کر کچھ غلط کیا تھا جس کی وجہ سے کینیا میں بہت غصہ پایا جاتا ہے بلکہ انھیں آج بھی یقین ہے کہ ان کی جانب سے اپنائی گئی پالیسی ملک کے حق میں تھی۔

شاید اس ہی لیے انھوں نے بدھ کے روز قوم سے اپنے خطاب کا آغاز اپنی بجٹ پالیسی کا جواز پیش کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور کینیا کو قرضوں کے جال سے نکالنے کی غرض سے سخت لیکن انتہائی ضروری اقدامات لیے تھے۔

خیال رہے کہ کینیا ٹیکس محصولات کا 61 فیصد قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے۔
صدر روٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا فنانس بل ’ملک کو قرض کی تکلیف سے نجات دلانے اور اس کی خودمختاری‘ کے لیے ضروری تھا۔

تاہم حالیہ دنوں کی ہنگامہ آرائی نے صدر روٹو کو اپنا راستہ یکسر بدلنے پر مجبور کر دیا ہے۔

اب صدر روٹو عوامی کفایت شعاری کا ایک نیا پروگرام متعارف کروا کر معاشی استحکام حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس پروگرام کے تحت صدر روٹو کے اپنے دفتر کے اخراجات میں بھی کٹوتی کی جائے گی۔

یہ اس بات کی جانب واضح اشارہ ہے کہ وہ مطاہرین کی جانب سے حکومت پر لگائے جانے والے بدعنوانی اور شاہ خرچیوں کے الزامات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

اس کے علاوہ کینیا کے صدر نے نوجوانوں سے بات چیت کرنے اور ان کے گلے شکووں کو سننے کا وعدہ کیا ہے۔

خطاب کے دوران صدر روٹو نے اپنے ممبرانِ پارلیمنٹ سے فنانس بل کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ان میں کئی شاید اب یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ صدر روٹو کے اس یو ٹرن نے ان کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ گذشتہ دو روز صدر روٹو کے لیے کافی مشکل رہے ہیں۔

منگل کے روز ان کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہروں کو کچلنے کے لیے بے جا طاقت کے استعمال اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کی جا رہی ہے۔

ان پر تشدد مظاہروں میں کم از کم 22 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے اکثر کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی ہے۔

ابتدائی طور پر صدر روٹو نے پرتشدد مظاہروں کے بعد الزام لگایا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملے اور وسیع پیمانے پر لوٹ مار کے پیچھے جرائم پیشہ عناصر ملوث ہیں اور انھوں نے ان کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ بھی دیا تھا۔
لیکن بدھ کے روز اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کے علاوہ انھوں نے اس بات کو بھی قبول کیا کہ یہ مظاہرے عوام کے دلوں میں موجود غصے کا ایک جائز اظہار تھے۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ ’یہ واضح ہو گیا ہے کہ عوام اب بھی مزید مراعات دینے کی ضرورت پر اصرار کر رہی ہے۔ میں حکومت چلاتا ہوں لیکن میں لوگوں کی قیادت بھی کرتا ہوں اور عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔‘

مگر اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا لوگوں کو لگتا ہے کہ صدر روٹو کی جانب سے فنانس بل واپس لیا جانا کافی ہے؟

کچھ لوگ صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

کیا بوتل سے باہر آئے عوامی غیض و غضب کے جن کو دوبارہ قید کرنا ممکن ہوگا، اس کا جواب تو آنے والا وقت ہی دے گا۔

ولیم روٹو کے لیے ایک اور پریشانی یہ ہے کہ اس بحران نے ان کی عالمی حیثیت کو کیسے متاثر کیا ہے۔

صدر روٹو کی منگل اور بدھ کی تقریروں کے درمیان لہجے کے فرق کی ایک بڑی وجہ شاید کینیا کے قریبی سفارتی اتحادیوں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے پرامن عوامی احتجاجی مظاہروں کی اجازت کے لیے پڑنے والا دباؤ بھی ہے۔
ہزاروں افراد کے سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے بے جا طاقت کے استعمال کے خلاف آنے والا ردِعمل بھی صدر روٹو کے آئندہ کے لائحہ عمل پر اثر انداز ہوگا۔

لیکن وجہ کچھ بھی ہو لیکن اب انھیں اپنی پالیسی دوبارہ مرتب کرنی ہوگی اور انھیں ایک ایسی اقتصادی پالیسی پر عمل کرنا پڑے گا جس پر وہ بھروسہ نہیں کرتے۔

ولیم روٹو کے کچھ مخالفین شاید ان کے بیان کو ایک ایسے رہنما کے بیان کے طور پر دیکھیں جسے مشکلات نے جھکنے پر مجبور کردیا ہے۔

دوسری جانب اس فتح کے بعد کئی افراد کو یقین ہو چلا ہے کہ وہ صدر کے اختیارات کو مستقبل میں بھی چیلنج کرسکتے ہیں.

اس واقعہ کی گونج کئی دوسرے ممالک میں بھی سنی جاسکتی ہے۔

اگرچہ کینیا کے صدر کے یو ٹرن کے نوجوانوں کے غم وغصے کے علاوہ دوسرے عوامل بھی کارفرما تھے تاہم انھوں نے خود بھی تسلیم کیا کہ یہ کینیا کے نوجوان ہی تھے جنھوں نے اس آگ کو بھڑکایا۔

افریقہ کی آبادی کا تقریباً تین چوتھائی 35 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے جس کے باعث اسے سب سے کم عمر آبادی والا برِ اعظم بھی کہا جاتا ہے۔

ان میں سے بہت سے افراد کو بدھ کو ہونے والے واقعات کے بعد شاید اس بات کا یقین ہو چلا ہے کہ وہ اپنے رہنماؤں کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

26/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔

پی ڈی ایم ٹو کے وزیر اعظم کا کہنا ھے کہ اگر جیل میں بانی پی ٹی آئی کو کوئی مُشکلات ہیں تو بیٹھ کر بات کرتے ہیں اور معالات طے کرتے ہیں۔۔😜😜
مُشکلات درحقیقت بانی پی ٹی آئی کو کوئی مُشکلات تو اصل میں فارم 47 پارٹی کو اور اس کے وزیراعظم کو پیش آ رھی ہیں معالات میں مُشکلات ہیں کہ بڑھتے جا رھے ہیں۔ کسی ملک نے بھی کوئی خاص لفٹ نہیں کرائی۔ چین نے بھی خدشات کا اظہار کر دیا۔ ملکی معیشت کا یہ حال ھے کہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ملک کی معیشت گیس اور بجلی کے بلوں سے چل رھی ھے۔ ان کا خیال تھا کہ عمران ایک دو ماہ سے زیادہ جیل میں قید برداشت نہیں کر سکے گا اور ھماری طرح ملک سے بھاگنے کے بہانے کے نکل جائے گا مگر وہ ان کا باپ نکلا ابھی تک جیل میں ھے لیکن ان چوروں اور ٹھگ بازوں کے نرغے میں نہیں پھنس رھا۔ ایک ایک کر کے ان کے پرانے رہنماء ساتھ چھوڑتے جا رھے ہیں۔ عوامی غصہ کا الگ سے پریشر ھے جس کا احساس ان کو اس الیکشن میں ھو چکا کہ ان کی عوام میں مقبولیت کتنی ھے۔۔۔

25/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان میں سرکاری اداروں پر 2 ارب ڈالر نقدی کی کمی کا شکار قومی پاور کمپنی کے واجب الادا ہیں۔

بجلی کی پیداوار کے وزیر راجہ پرویز اشرف نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ نادہندگان میں فوج، سپریم کورٹ اور ایوان صدر شامل ہیں۔

پاکستان اس وقت بجلی کے ایک بڑے بحران سے گزر رہا ہے جس نے معیشت کو سست کر دیا ہے اور فسادات کو جنم دیا ہے۔

تازہ ترین انکشافات حکومت کو شرمندہ کر دیں گے جس نے بل ادا نہ کرنے والے لوگوں کو جیل بھیجنے کی دھمکی دی ہے۔

اس نے پرائیویٹ ڈیفالٹرز کے خلاف ایک زبردست مہم شروع کی ہے، ان پر غیر اسلامی ہونے کا الزام لگایا ہے۔

یہ بحران بجلی کے ناقص انفراسٹرکچر اور نئے پیداواری یونٹس کی کمی کی وجہ سے بجلی کے بڑے شارٹ فال کی وجہ سے ہے۔ دونوں مسائل مالیات کی کمی سے پیدا ہوتے ہیں۔

'ہیکلز کو بڑھانا'

مسٹر اشرف نے پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "سب سے بڑا واحد نادہندہ وزارت دفاع ہے، جس میں تینوں مسلح افواج شامل ہیں۔"

"دفاع کی واجب الادا رقم ایک ارب روپے ($ 11.76 ملین) بنتی ہے"، انہوں نے کہا۔

یہ وفاقی حکومت کی ملک کی واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی واجب الادا رقم کا تقریباً نصف ہے۔

دوسری طرف، پاکستان کا ایوان صدر نسبتاً کم 20 ملین روپے ($235,294) کا مقروض ہے۔

سپریم کورٹ کے واجبات 2.5 ملین روپے ($ 29,400) ہیں۔

ان اعداد و شمار سے ملک بھر میں ہیکلیں بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ عام پاکستانی بجلی کی طویل گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا شکار رہتے ہیں۔

غیر ادا شدہ بلوں پر حکومت کی پریشانی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ اس نے حال ہی میں ایک نئی ٹیلی ویژن اشتہاری مہم شروع کی ہے جس میں نادہندگان کو قومی مفاد کے خلاف کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

حکومت نے اکثر متنبہ کیا ہے کہ بل نادہندگان کو قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے جیسا کہ غیر قانونی کنکشن رکھنے والے لوگوں کو بھی۔

حکام باقاعدگی سے ان کمپنیوں یا افراد کو سپلائی منقطع کرتے ہیں جو چند ماہ کی ادائیگی سے بھی محروم رہتے ہیں۔

لیکن اس بات کا امکان نہیں ہے کہ نادہندہ سرکاری اداروں کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی کی جائے گی۔

بی بی سی نیوز صحافی اعجاز مہر کی رپورٹ۔

جب ملک کے یہ اھم اور بڑے ادارے ھی نادہندہ ھوں تو پھر عوام چاھے بھوک سے مر جائے یا خودکشیاں کرلے ان کو کیا پروا یا پھر کوئی عوام کی چیخ و پکار پر کوئی ایکشن لے گا۔۔۔۔۔۔!!!
عوام کو بیشک کھانے کو کچھ نہ بچے مگر بجلی کے بل ضرور بھرے کیونکہ ان کے خلاف قانونی کاروائی فوری ھوگی۔ جرمانے اور سزا بھی فوری ملے گے۔۔۔۔

٭دو قومی نظریہ٭

21/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔
کراچی میں جو ہیومن ملک بنک سندھ حکومت کی منظوری سے قائم کیا گیا ھے اس پر کچھ سوالات ہیں کہ:
بنک قائم کرنے کا مشورہ یا خیال کس کا تھا؟
اس ناجائز بنک کو قائم کرنے کے در پردہ مقاصد کیا ہیں؟
اس کو منظور کروانے والا کردار کون تھا؟
اس پر دستخط کس نے کئے اور افتتاح کس نے کیا؟
کیا اس کو قائم کرنے سے پہلے شرعی عدالت اور علماء کرام سے اس کے بارے میں مشورہ کیا گیا یا شرعی مسئلہ پوچھا گیا؟
مگر ان سب سوالوں کے جواب کوئی نہیں دے گا کیونکہ جب کسی ملک کی معیشت اور نظام غیرملکی آقاؤں کی بھیک پر منحصر ھوں۔ ملک کا بجٹ پہلے آئی ایم ایف کی شرائط پر پورا اُترنا لازم ھو تو پھر ایسے ملک کی ڈوریاں بھی پھر انہی غیرملکی آقاؤں کے ہاتھ میں ھوتی ہیں وہ جو چاھے ایسے ملک پر اپنے حکم نامے جاری کر دیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ھوتا۔ پھر ایسے مادر پدر آزاد معاشرہ بنانے کےلیے امداد کے نام پر مختلف میٹھا زہر آہستہ آھستہ دیا جاتا ھے جب تک اس کو قبول نہ کرلیا جائے۔ آج کراچی میں اس ہیومن ملک بنک کا افتتاح ھوا کچھ عرصہ حالات کا جائزہ لیا جائے گا اگر کسی قسم کا ردعمل نہ ھوا اور لوگوں نے اس کو قبول کرلیا تو پھر کسی اور شہر میں قائم کیا جائے گا اور پھر اس طرح پورے ملک پر مسلط کر دیا جائے۔ اگر خدانخواستہ اس پر علماء کرام نے کوئی قدم نہ اُٹھایا تو پھر معاشرے میں جو بگاڑ پیدا ھوگا تو اس سے شرعی ،اخلاقی، اور معاشرتی اقدار جا جنازہ ھی نکلے گا۔ رشتوں کا تقدس کیا ھوتا ھے یہ سب ھوا ھو جائے گا۔
میری علماء کرام سے، حکومت سے اور حکومتی اداروں سے درخواست ھے کہ خدارا اس تباھی و بربادی کا راستہ ابھی کاٹ دیں ورنہ آنے والی نسلیں رشتوں کے تقدس کو دقیانوسی اور زمانہ جاہلیت کی باتیں سمجھیں گی۔

16/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔

وعدہ کرتا ہوں موجودہ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا۔ شہباز شریف
پہلے کونسے وعدے پورے ھوئے جو ملک اور قوم کے ساتھ کئے گئے جو یہ وعدہ پورا ھوگا۔۔۔
صنعتوں کے بجلی دس روپے سستی کردی مگر اُس کی کسر عام آدمی پر 5 روہے 72 پیسے منہگی کردی۔ عام آدمی کو کیا ریلیف ملا۔۔۔۔۔۔؟؟؟

اشرافیہ، تاجروں، صنعت کاروں اور حمکمرانوں کی بجائے ٹیکس اور قربانیاں دے عام آدمی مگر اشرافیہ، بیوروکریسی اور حکمران عیاشیاں کرے اور باپ کا مال سمجھ کر مفت سہولتوں کے مزے اُڑائیں۔ یہ لوگ کب قربانیاں دیں گے۔۔۔۔۔؟؟؟
🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐🖐

16/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔
پوری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں اورھمارے پاکستانی بھائی اور ان کا خاندان موجود ھے اور جہاں آج عیدالضحی منائی جا رھی ھے اُن سب بھائیوں دوستوں کو عید الضحی کی بہت بہت مبارک ھو۔ جہنوں نے قربانیاں کی اللہ رب العزت سے دعا ھے کہ ان سب کی قربیانوں کو قبول کرے۔ آمین ثمہ آمین


10/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔
120 بالوں پر 120 رنز۔۔۔۔
اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے کےلیے ٹیم میں کوئی پلاننگ نظر آئی۔۔۔۔۔!!!
انڈیا کو پتہ تھا کہ کم ٹارگٹ دیا مگر وہ پریشان نہیں ھوئے۔ ایک پلاننگ کے تحط کھیلتے نظر آئے کسی قسم کا پریشر نہیں لیا۔۔۔۔
مگر پاکستانی ٹیم میں یہی لگ رھا تھا کہ ہر کوئی اپنی مرضی سے کھیل رھا ھے کسی قسم کا ٹیم ورک نظر ھی نہیں آیا۔۔۔۔۔۔۔
جب فارم 47 والے سر مسلط ھوں تو پھر نتیجے بھی ایسے ھی نکلتے ہیں۔
ہار جیت کھیل کا حصہ ھوتی ھے اس لیے اس سب کو بھلا کر اگلی شکست کےلیے بھرپور تیاری کرے پاکستانی ٹیم تاکہ جلد سے جلد پاکستان واپس آکر قومی خزانہ بچایا جاسکے۔۔۔

10/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔
جب سے فارم 47 کی منحوس حکومت آئی ھے پاکستانی عوام کی خوشیاں روٹھ ھی گئی ہیں۔
امریکہ سے ھارے 6 بالوں پر 18 رنز نہ بن سکے۔۔۔۔
انڈیا سے ھارے 6 بالوں پر 20 رنز نہ بن سکے۔۔۔۔۔۔
اوپر سے فارم 47 والا منحوس پی سی بی چیئرمین میچ دیکھنے پہنچا تو پھر میچ نے وڑنا ھی تھا۔۔۔۔
حامد میر نے کہا کہ پتہ نہیں کاکول اکیڈمی میں کونسی ٹریننگ کی ھے کھلاڑیوں نے۔۔۔۔؟
ویسے دنیا کی اور کونسی کرکٹ ٹیم ھے جو آرمی کیمپ میں جا کر ٹریننگ کرتی ھے۔۔۔!!
اگر ٹریننگ کالول اکیڈمی میں ھی کرنی ھے تو پھر گراونڈ اور اسٹیڈیمز پر اتنا پیسہ خرچ کرنے کی کیا ضرورت ھے۔۔۔۔!!

08/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔
نااہل کھاؤجی کہنا ھے کہ عمران خان کو دو اے سی لگوا دیں۔ اور یہ بھی کہ وہ کینہ پروری اور انتقام پر یقین نہیں رکھتے۔۔۔۔۔۔
ھے نا اس سال کا سب سے بڑا مذاق۔۔۔
رجیم چینج کی وجہ سے ملک کو جس دوھرائے پر لے آیا یہ چور خاندان اپنی فرعونیت اور دولت و طاقت کے نشہ میں۔ ان کو صرف اپنے ذاتی مفاد عزیز ھے۔ بینظیر کے خلاف انتقامی کاروائی کس نے کی؟
مولانا سمیع الحق مرحوم کے خلاف میڈیم طاہرہ کو کس نے لانچ کیا۔۔۔۔۔
عمران خان کے خلاف کبھی ریحام ،کبھی گلالئی، اور کیا کچھ نہیں کیا اور اب تک کیا کچھ نہیں ھورھا پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے ساتھ۔۔۔۔
کون ھے وہ اور کس کے کہنے پر سب ھو رھا ھے۔۔۔۔
اصل میں اب کھاؤ جی کو پتہ چل گیا ھے کہ دولت کے دم پر اپنے آپ کو نااہل سے اہل تو کروا لیا۔ کیسز بھی ختم کروا لیے مگر عوام کی عدالت سے نااہل ھو چکا اس بات کا غم اب کھائے جا رھا ھے۔۔۔

07/06/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ نے پاکستان کو شکست دے دی۔۔۔۔۔۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں امریکی کرکٹ ٹیم نے پاکستانی اٹیکرز کو اُڑا کے رکھ دیا۔
بقول ھمارے حکمرانوں کے امریکہ ھمارا مائی باپ ھے، سپر پاور ھے ھمیں روزی روٹی دیتا ھے تو اُس سے پنگہ لینا اچھی بات ھے کیا۔۔۔۔۔۔۔!!!
اور خاص طور پر جب ھمارے حکمران اور اشرافیہ اپنے بچوں کے مستقبل کےلیے اور اپنی روزی روٹی کےلیے آئی ایم ایف سے بھیک کےلیے بات چیت چل رھی ھو تو ڈر تو لگتا کہ کہیں ناراض ھو کر ھماری روزی روٹی بند نہ کر دیں۔۔۔۔۔
اور ویسے بھی امریکہ سپر پاور ھے اُس سے ھمارا کیا مقابلہ بھلا امریکہ کو کوئی شکست دے سکتا ھے۔۔۔۔۔۔
پگلے رلائے گا کیا۔۔۔۔۔۔
😀🤣😃😄

26/05/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔
چور خاندان کے نااہل کھاؤجی کے ظالمانہ نجی پاور سپلائی کے معاہدے کہ اس سال 2800 ارب روپے صرف غیرب پاکستانی عوام بجلی کے اس مد میں ادا کریں گے جو ابھی تک بنی نہیں۔۔۔۔۔۔
نااہل چور کے اس معاہدے کے خلاف آزاد کشمیر والے تو اُٹھ کھڑے ھوئے اور انہوں نے تو اپنا حق ان فرعونوں سے چھین کر حاصل کر لیا مگر ان کا خمیازہ بھی اب پنجاب بگھتے گا۔ تو پھر تیاری کر لو پنجاب والوں خصوصی جنوبی پنجاب والے کیونکہ ان کے حصہ میں ھمیشہ بچا کھچا ھی آتا ھے مگر بجلی کے بلوں میں کچھ زیادہ ھی بچا کھچا ملے گا۔۔۔۔
#بلاعنوان

19/05/2024

سیاسی غیر سیاسی باتیں۔۔۔۔۔۔۔

بہاولنگر میں جو واقعہ ھوا وہ معمولی نوعیت کا تھا۔۔۔۔۔۔
کسانوں کا بحران بھی سوشل میڈیا کا اُٹھایا ھوا تھا۔۔۔۔۔۔
آزاد کشمیر میں معمولی احتجاج تھا۔۔۔۔۔۔
کرغزستان میں بھی کچھ نہیں ھوا۔۔۔۔۔۔۔
معیست بھی سنبھل گئی ھے۔۔۔۔۔۔۔
سب کچھ اچھا ھے۔۔۔۔
یہ سوشل میڈیا فساد پھیلاتا ھے۔
چچا بھتیجی کے سارے ڈرامے اچھے اور سچے ہیں صرف اُسی کو دیکھیں اور یقین کریں۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر سوشل میڈیا فساد پھیلاتا ھے تو پھر یہ ٹک ٹاکر اعلی روز چالیس کیمرہ مینوں کے لشکر کے تھا جو مٹر گشت کرتی نظر آتی ھے تو اس کو بھی فساد کیوں نہ سمجھا جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آزاد کشمیر میں معمولی احتجاج تھا تو اُن کے مطالبات کیوں مان لیے گئے۔۔۔۔۔۔
اگر کرغزستان میں کچھ نہیں ھوا تو یہ محسن نقوی ائیرپورٹ پر سٹوڈنٹس کو لینے کیوں پہنچا ھوا تھا۔۔۔۔۔۔

Address

Dera Ghazi Khan

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when سیاسی غیر سیاسی باتیں posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to سیاسی غیر سیاسی باتیں:

Share


Other Media/News Companies in Dera Ghazi Khan

Show All