SDN Pakistan

SDN Pakistan SDN - A Digital Media Platform | News, Blogs, Opinions & Awareness

09/11/2024

I am with Yasin Malik.
Sardar Sarfaraz Khan

24/05/2024

مدثر اقبال ایڈووکیٹ ہائیکورٹ کشمیریوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

04/02/2024

بریکنگ نیوز
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات منظور، نوٹیفکیشن جاری، آج 5 فروری کو پہیہ جام ہڑتال کی کال واپس۔۔۔

‏خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ سے سات بچوں کو ریسکیو کرنے والے شہری الیاس اور علی سواتی کا کہنا ہے کہ "دراصل ...
23/08/2023

‏خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ سے سات بچوں کو ریسکیو کرنے والے شہری الیاس اور علی سواتی کا کہنا ہے کہ "دراصل یہ ایک ٹیم ورک تھا اور 80 فیصد کریڈٹ فوج کو ہی جاتا ہے"۔

‎ ‎

18/03/2023

The so called search operation. Absolutely brutality was unleashed for this!

آل پارٹیز پیپلز رائٹس فورم کی میٹنگ میں 18 تاریخ تک کی ڈیڈ لائن اور 19 تاریخ سے ایک بھرپور تحریک چلانے کے حوالے سے عوامی...
14/01/2023

آل پارٹیز پیپلز رائٹس فورم کی میٹنگ میں 18 تاریخ تک کی ڈیڈ لائن اور 19 تاریخ سے ایک بھرپور تحریک چلانے کے حوالے سے عوامی رابط مہم شروع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس میں وہ تمام مطالبات شامل ہیں جن کے حصول کے لئے دن رات, بارش و دھوپ میں آل پارٹیز پیپلز رائٹس فورم ضلع پونچھ 15 روز روڈ پر گزار چکا ہے عوامی رابط مہم میں فورم کے مختلف گروپس تشکیل دے دیئے گے ہیں کل بروز اتوار ایک گروپ تھوراڑ اور اس کے گرد و نواح کے مختلف علاقوں میں ملاقاتیں کریں گا۔ آٹے، بجلی اور دیگر مطالبات کے حصول تک یہ تحریک جاری رہے گی۔

الیکشن گزر گئے اور اضافی ٹیکسوں کے ساتھ  بجلی کے بل پھر آ گئے۔شمیم خانگزشتہ برس اور سال رواں میں پاکستانی زیرانتظام جموں...
21/12/2022

الیکشن گزر گئے اور اضافی ٹیکسوں کے ساتھ بجلی کے بل پھر آ گئے۔
شمیم خان
گزشتہ برس اور سال رواں میں پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر میں اور بالخصوص ضلع پونچھ میں بجلی کے بلوں کو لیکر متعدد بار احتجاج ہوئے لوگوں پر تشدد ہوا گرفتاریاں ہوئیں اور کافی وقت تک ایک بے چینی کا ماحول رہا لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاج میں حصہ لیا پہیہ جام اور شٹر ڈاون بھی کی گئی پھر مذاکرات ہوتے رہے اور وقت لیا جاتا رہا لیکن مسلے کا کوئی پائیدار حل ممکن نہ ہوا۔
اس سارے عمل میں ہر سیاسی پارٹی کے عام کارکنان اور عام لوگوں نے حصہ لیا بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان بھی دلجوئی کرتے رہے لیکن اس ساری تحریک میں دو شخصیات نمایاں رہیں ایک لیاقت حیات اور دوسرا زائد رفیق۔
نظریاتی اعتبار سے دونوں شخصیات دریا کے دو کناروں پر چلنے والے دو اشخاص کی مانند ہیں جنکا ملنا ممکن نہیں لیکن عوامی مسائل کے حل کے لیے ان دو انتہاوں کو بھی ہاتھ ملانا پڑا پوری تحریک کے دوران لیاقت حیات زیادہ وقت پابند سلاسل رہے اور چار سے پانچ بار گرفتار کیے گئے جبکہ زائد رفیق شاہراوں ، چوکوں اور گلی کوچوں میں اس تحریک کی راہنمائی کرتے رہے بہت حوصلے اور جرات کا مظاہرہ کیا گیا لوگوں نے بھی بھرپور ساتھ دیا۔ اسی دوران بلدیاتی الیکشن کا بگل بج گیا اور لوگ بجلی اور آٹے کے مسائل کو بھول کر قبیلوں اور خاندانوں کی پگ بچانے میں مصروف ہوگئے انتخابات میں نہ تو لیاقت حیات اور نہ زاہد رفیق کسی کو یاد آیا نہ انھیں قبیلے اور خاندان کا رہبر مانا گیا الیکشن گزر گئے جیت ہار بھی ہو گئی خاندان اور قبیلے کی پگ کو بھی داغ لگنے سے بچا لیا گیا۔
لیکن ساتھ ہی بجلی کے بل بھی بمع بھاری ٹیکسوں کے گھر آگئے اب نہ تو قبیلے اور نہ خاندان کا کوئی پگ دار اور نہ کوئی صاحب ثروت یہ بل ادا کرنے آگے آیا نہ اسکا کوئی حل بتایا۔ اب کل سے بل سوشل میڈیا پہ گردش کر رہے ہیں ساتھ میں کمنٹ آرہے ہیں لوگ پوچھ رہے ہیں کہ دھرنے والے کدھر ہیں
نہ جانے کب لوگ اس منافقت بھری زندگی سے باہر نکلیں گے کب انھیں سمجھ آئیگی کہ
ازل سے قبیلے دو ہی ہیں
امیر اور غریب
باقی سارا کچھ امیروں کا بنایا کھیل ہے اسکے سوا کچھ نہیں۔

17/12/2022

میں اپنے دونوں وزیر اعلیٰ کا شکر گزار ہوں، جو میرے ساتھ چلے اور میرا ساتھ دیا، ہم جمعے کو دونوں اسمبلیاں تحلیل کردیں گے اور اسکے بعد انتخابات کی تیاریاں کریں گے۔ چیئرمین عمران خان

اسٹیٹس کو بمقابلہ تنویرالیاستحریر: سرفراز خانلوکل گورنمنٹ الیکشن کے پہلے مرحلے کے انعقاد نے ان تمام افواہوں اور خدشات کو...
06/12/2022

اسٹیٹس کو بمقابلہ تنویرالیاس
تحریر: سرفراز خان
لوکل گورنمنٹ الیکشن کے پہلے مرحلے کے انعقاد نے ان تمام افواہوں اور خدشات کو دفن کر دیا جو وزیراعظم آزادجموں و کشمیر تنویر الیاس کے ہر حال میں الیکشن کرانے کے اعلان اور وفاق کا سیکیورٹی مہیا کرنے کے انکار کے بعدپیدا ہوئے تھے اور جنہیں اپوزیشن نے ناسازگار حالات، نئی قانون سازی اور عمران خان کے چھبیس نومبر کے راولپنڈی میں احتجاج کی کال کو جواز بنا کر پے در پے پریس کانفرنسیں کر کے خوب ہوا دے کر بے یقینی کی صورت حال پیدا کر دی تھی۔ یہ آزاد جموں و کشمیر کے تاریخ میں ہونے والے ساتویں بلدیاتی الیکشن ہیں اس سے پہلے 1960، 1968، 1979، 1983، 1987 اور 1991 میں بلدیاتی الیکشن ہوئے۔ پاکستان کی سیاست میں اتار چڑھاؤ کا اثر آزاد کشمیر میں بھی دکھائی دیتا ہے اسی لئے جب جب پاکستان میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہوا تو اس کی جھلک آزاد کشمیر میں زیادہ تر فوجی ادوار میں نظر آئی مگر جب جنرل مشرف نے پاکستان میں بلدیاتی الیکشن کروائے اورضلعی حکومتوں کے زریعے اقتدار اور وسائل کو گراس روٹ لیول تک منتقل کیا اور پہلی بار منتخب عوامی نمائندے کو ضلعی سربراہ بنا کر طاقتور ضلعی حکومتوں کے نظام کے ذریعے ناظمین اور منتخب نمائندوں کو اختیارات دے کر طاقتور بیوروکریسی اور ڈی سی سسٹم کے خاتمہ کے بعد فنڈز کی نچلی سطح پر ڈائریکٹ فراہمی سے پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں میں ترقیاتی کام ہوتے نظر آئے، اس وقت بھی کشمیری قوم بلدیاتی الیکشن اور اس کے ثمرات سے محروم رہی۔ اس وقت مسلم کانفرنس کے پہلی بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم سردار عتیق احمد نے اپنے انتخابی منشور میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا وعدہ کیا تھا جو کبھی وفا نہ ہوا، اسی طرح بعد میں منتخب ہونے والی پی پی اور ن لیگ کی حکومتوں نے بھی اقتدار کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کے وعدے اور دعوے اعلانات کی حد تک ہے محدود رکھے۔
جمہوری حکومتیں پاکستان میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے ہمیشہ بہانے ہی تلاش کرتی رہی ہیں اور اعلیٰ عدالتوں کے حکم پر مجبور ہو کر الیکشن کرواتی رہی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے منتخب ایم این ایز اور ایم پی ایز انتظامی اور مالی اختیارات انپے ہاتھ میں رکھ کر مالی اور سیاسی فائدے اٹھاتے ہیں، چھوٹے بڑے ترقیاتی کاموں کے لیے ٹھیکے اپنے دوستوں، رشتے داروں یا ان لوگوں کو دیتے ہیں جو ان کو ووٹ کی صورت میں سپورٹ مہیا کرتے ہیں اور پھر عوام کو یہ بھی جتاتے بھی نظر آتے ہیں کہ میں نے فلاں فلاں گلیوں اور نالیوں کی مرمت، رابطہ سڑکیں و پلوں کی تعمیر، فلاں ڈسپنسری اور پانی کے منصوبے لگانے جیسے بے شمار کارنامے سر انجام دیے ہیں اور اس لئے میں ہی آپ کے ووٹ کا صحیح حقدار ہوں۔ بالکل یہی ڈھنگ آزاد کشمیر کے سیاستدانوں اور قانون ساز اسمبلی کے ممبران کا رہا ہے۔ تین دہائیوں تک آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات سے محروم رکھ کر نہ صرف نئی اور با صلاحیت قیادت کے راستے بند کیے گئے بلکہ علاقائی تعمیر اور ترقی سے بھی عوام کو محروم کیا گیا اور اپنے اپنے چیلے چانٹوں کو ریوڑیاں بانٹ کر اصل جمہوریت کا گلا بھی گونٹے رکھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کئی پروجیکٹس گزشتہ دو دو تین تین دہائیوں سے التوا کا شکار ہیں۔ تیس سال پہلے اور آج میں زیادہ تر معاملات زندگی کی سہولتوں میں کوئی واضح فرق نہیں، تب بھی گاؤں و دیہات کی خواتین پینے کے پانی کے حصول کے لئے مٹکے سر پر اٹھائے دو تین کلومیٹر کا سفر کرتیں تھیں، بہتر تعلیم کے لئے لوگوں کو اپنے بچوں کو پاکستان کے مختلف شہروں میں بھیجنا پڑھتا تھا، علاج کے لئے راولپنڈی اور اسلام آباد کا رخ کرنا پڑھتا تھا، روزگار کے لئے پاکستان کے شہروں یا بیرون ملک سفر کرنا پڑھتا تھا اور آج بھی ایسی ہی صورت حال ہے۔ جس کی ایک وجہ تو پاکستان کی دم توڑتی معیشت اور دوسری اور بڑی وجہ آزاد کشمیر کے روائیتی سیاست دان ہیں جنہوں نے ریاست کی عوام کے لئے عوام دوست پالیسیوں کے بجائے اسٹیٹس کو قائم رکھا اور پورے سسٹم پر قابض رہے اور نام نہاد جمہوریت کے ثمرات اپنے تک ہی محدود رکھے۔ عوام کے لئے ملنے والے ترقیاتی فنڈ بھی لوکل گورنمنٹ کے منتخب نمائندے نہ ہونے کی وجہ سے اپنے ہی کنٹرول میں رکھے اور عوام کی فلاح پر خرچ نہ کئے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے الیکشن نہ کروانے سے عوام کی محرومیاں تو اپنی جگہ مگر سب سے بڑا نقصان نئی عوامی قیادت کا خلا ہے۔
آزاد کشمیر میں بھی موجودہ بلدیاتی الیکشن کے لئے دو بار سپریم کورٹ آف آزاد کشمیر نے اپنے فیصلے میں الیکشن کے فور ی انعقاد کی ہدایات جاری کیں جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے انتخات کی راہ کو ہموار کرنے کے لئے عملی اقدامات کیے جنہیں موجودہ وزیراعظم تنویر الیاس نے ساری اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت اور وفاق کی عدم دلچسپی کے باوجود پایا تکمیل تک پہنچا کر عام آدمی کے لئے سیاست میں اپنی جگہ بنانے اور اپنے اپنے گاؤں، دیہات اور ٹاؤنز کی بھلائی اور ترقی کے لیے مواقعے فراہم کر نے کے لئے ان تمام الیکشن مخالف اور اسٹیٹس کو کو قائم رکھنے والی قوتوں سے ٹکرا کر خود کو روایتی سیاست دانوں اور جمہوریت دشمن عناصر سے الگ اور ممتاز کر دیا ہے۔ تنویر الیاس آزاد کشمیر کی سیاست نئے ضرور ہیں انھیں پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے اندر اور بیروں پارٹی سیاسی ٹھیکے دارں سے شدید مخالفت اور دولتمند ہونے پر تنقید کا سامنا ہے مگر بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے فیصلے پر جو پختگی انہوں نے دکھائی ہے وہ قابل داد ہے اور یہ آزاد کشمیر کی سیاست میں ایک تاریخی قدم ہے جس کے مثبت اثرات آنے والے وقتوں میں نظر آئیں گے۔

خیال گردی۔تحریر: محمّد پرویز اعوان پاکستان کے زیر تسلط جموں کشمیر کے مظفر آباد اور پونچھ ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات دو م...
06/12/2022

خیال گردی۔
تحریر: محمّد پرویز اعوان
پاکستان کے زیر تسلط جموں کشمیر کے مظفر آباد اور پونچھ ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات دو مر حلوں میں ہو گئے تیسرے مرحلے میں میرپور ڈویژن میں ابھی ہونے ہیں دو ماہ قبل حکومت اپوزیشن سپریم کورٹ گئے تھے ان انتخابات کو ملتوی کروانے مگر صرف دو ماہ کا وقت ملا تھا اب نہ ہوتے تو توہین عدالت لگنی تھی اور آزادی پسندوں کے علاوہ آزاد امیدواروں کا دباو بھی تھا مظفر آباد میں کٹھ پتلی حکومت کیلئے سیاسی کریڈٹ لینے کا موقع بھی تھا اور کوئی خاص کارنامہ اب تک تو انجام نہیں دیا جا سکا اسلام آباد حکومت اور پاکستانی سٹیبلشمنٹ کی دھونس دھاندلی سے قائم حکومت خود بے اختیار ہے اسلام آباد سے یہاں مسلط وائسراے چیف سیکٹری سمیت 4 دیگر افسران اور مری سے ایک میجر جنرل یا بریگیڈیر رینک کے افسر کی کمانڈ میں بس ماتحت کا کردار ادا کرتی ہے البتہ تنخواہ مراعات اور فنڈز کی بندر بانٹ ہو یا خالصہ الاٹ کا تھوڑا بہت اختیار ہوتا ہے ایسے میں بلدیاتی منتخب نمایندے کتنے با اختیار ہونگے ۔۔۔سوچنے کی بیماری ہو تو خود ہی سوچ لیجئے البتہ ان انتخابات میں کچھ لوگوں کیلئے کافی کچھ غیر معمولی بھی ہے جیسے امیدواروں کی اکثریت کا رواداری سے سیاسی مقابلہ انتہائی پر امن پولنگ کمپین میں طنز و مزاح تفریح جیسے عنصر غیر معمولی ہیں اور ایک خاص بات یہ کے آزاد امید واروں کی اکثریت جیت گئی جس سے سیاسی جماعتوں سے عوام کی عدم دلچسپی کا اظہار ظاہر ہوتا ہے اور روایتی حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کا زوال نچلی سطح پر محسوس کیا جا سکتا ہے
غیر روایتی جماعتوں میں جماعت اسلامی کے اکثر لوگ بھی جماعت کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے کے بجاے آزاد امیدوار کی حثیت سے حصہ لیتے نظر آے بعض جیتے بھی اور بعض نے اچھا مقابلہ کیا اس کی وجہ شائد یہ ہے کہ چند برس قبل پاکستان کے زیر تسلط جموں کشمیر میں صبغہ سکیم کے نام پر لوگوں سے کروڑوں روپے لئے گئے اور ہڑپ کر لئے گئے اس کیلئے جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم شباب ملی استعمال ہوئی تھی جو اب ختم کر دی گئی اور اس کی جگہ یوتھ وینگ بنایا گیا ہے
یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی جو ویسے ہی اپنے رجعتی نظریہ کی وجہ سے زوال کا شکار تھی اب مزید زوال کا شکار نظر آئی حیرت انگیز طور پر حکمران جماعت جس سے فنڈ لے کر کام کاج کا بیانیہ بنا کر ووٹ لئے جاتے ہیں عوام کی اکثریت اس سے بیگانہ نظر آئی جس کا اظہار آزاد امید واروں اور اپوزیشن جماعتوں کی واضح برتری ہے
یہ سب سے خاص بات آزادی پسند جماعت نیشنل عوامی پارٹی جو بغیر کسی حکمت عملی کے انتخابات میں چلی گئی اس کے علاوہ ریاست جموں کشمیر کی وحدت کی بحالی مکمل آزادی اور خود مختاری کی جدو جہد کرنے والی دیگر جماعتوں کے امیدوار بھی انتخاب لڑے اور متعدد جیت بھی گئے حالانکہ یہ لوگ بجلی پر نا جائز ٹیکسز آٹے کی سبسڈی کی بحالی اور ٹورِازم ایكٹ کے خلاف عوامی تحریک چلا رہے تھے احتجاج دھرنے گرفتاریوں سے گزرے تھے جس کی وجہ سے یہ لوگ انتخابی حکمت عملی نہ بنا سکے نہ ہر جگہ امیدوار دے سکے پھر بھی جہاں سے لڑے بھر پور مقابلہ کیا اور بہت سے جیت بھی گئے
50 سال حکمران رہنے والی جماعت مسلم کانفرنس بھی بد ترین زوال کا شکار نظر آئی جموں کشمیر پیپلز پارٹی دو حلقوں حلقہ 4 اور پانچ میں ہی نظر آئی حلقہ 4 میں تو ایم ایل اے اور کمپنی کے مالک حسن ابراھیم صاحب تعلق رکھتے ہیں پھر بھی بہت بڑی جیت نہ مل سکی اوسط پر فارمنس ہی رہی اب آزاد امیدوار وں اور آزادی پسند امیدواروں کو کوئی الائنس بنا کر اختیارات اور فلاح و بہبود کیلئے اور عوام میں جمہوری اور انقلابی شعور کیلئے منظم ہو جانا چاہیے؟ یہ سوال بہت لوگوں کے ذہن میں ہے اور ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

21/11/2022

پچھلے آٹھ ماہ میں پی ڈی ایم سرکار نے کس طرح اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دی، جس کے سبب پاکستانی معشیت تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی۔

تفصیلات جانیے صحافی عبد القادر سے۔

20/11/2022

ن لیگ کے عہدے دار نے لندن میں اس بات کا اقرار کرلیا ہے کہ ارشد شریف اور عمران خان کے قتل کا منصوبہ نواز شریف نے لندن میں بنایا اور وہ خود اس میٹنگ کا حصہ تھا۔

14/11/2022

Imran Khan injury wounds video | Imran Khan kay zakhmon ki video
Exclusive Footage

Address

Muzaffarabad

Telephone

+923222447808

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when SDN Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to SDN Pakistan:

Videos

Share


Other News & Media Websites in Muzaffarabad

Show All