18/05/2022
پانی کیسے بچائیں؟
سب سے پہلے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم سب سے زیادہ پانی کہاں ضائع کرتے ہیں؟
جب پانی کے ضیاع کے مقامات معلوم ہو جائیں گے تو پانی بچانا بھی آسان ہو جائے گا۔
غور و فکر کے بعد چند ایسے مواقع میرے سامنے آئے جہاں ہم لاعلمی، لاپرواہی یا بے حسی میں سب سے زیادہ پانی ضائع کرتے ہیں۔ آپ نے سوچنا ہے کہ آپ کہاں کہاں پانی ضائع کر رہے ہیں؟
فوراً سے پہلے اسے روکیں کیونکہ قدرت کے اس خزانے کا محافظ ہم نے ہی بننا ہے۔
1۔ فرش کی دھلائی:
شہروں کی اکثر آبادی جہاں بور کا پانی استعمال کرتی ہے، وہاں روزانہ گھر کا فرش دھویا جاتا ہے۔ یہ پانی کے ضیاع کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یہ کام ٹاکی پوچے سے ہو سکتا ہے تو پانی کیوں ضائع کیا جائے؟ ایک بالٹی پانی سے 5 مرلے گھر کا مکمل فرش صاف کیا جا سکتا ہے۔ اگر دھلائی ضروری ہو تو پائپ کی بجائے بالٹی کا استعمال کیا جائے۔
دھلائی صرف ایک مہینے بعد کی جائے۔ اس کے علاوہ ٹاکی پوچا استعمال کیا جائے۔ اگر ایک گھر ہی تہیہ کر لے کہ فرش کی صفائی ٹاکی سے کریں گے تو صرف ایک گھر والے مہینے میں ہزاروں لیٹر پانی بچا سکتے ہیں۔
2۔ غسل
پانی کے ضیاع کا دوسرا بڑا ذریعہ غسل میں شاور کا استعمال ہے۔ صفائی اچھا عمل ہے لیکن پانی کا ضیاع جرم ہے۔ انسان ایک یا ڈیڑھ بالٹی سے اچھا غسل کر سکتا ہے جبکہ شاور سے کم از کم بھی پانچ گنا زیادہ پانی ضائع ہوتا ہے۔ یعنی شاور کی جگہ بالٹی کو رواج دیا جائے تو ہم چار گنا پانی بچا سکتے ہیں۔
3۔ برتن و کپڑے دھلائی
میں نے دیکھا ہے کہ بعض گھروں میں خواتین برتن کچن میں رکھ کر ان پر ٹونٹی کھول دیتی ہیں اور خود دوسرے کاموں میں مشغول ہو جاتی ہیں۔ اس طرح کافی دیر تک پانی ضائع ہوتا رہتا ہے۔
اس طرح کپڑوں کی دھلائی میں بھی احتیاط نہیں کی جاتی۔ کپڑے واشنگ مشین سے نکالنے کے بعد ان پر ٹونٹی کُھلی چھوڑ دی جاتی ہے جو کافی دیر تک چلتی رہتی ہے۔ اگر آپ کے گھر میں ایسا عمل ہو رہا ہے تو فوراََ اسے روکیں اور پانی بچائیں۔
4۔ گلیوں اور سڑکوں پر چھڑکاؤ
بعض لوگ اتنے فارغ اور بے حس ہوتے ہیں کہ پانی کا پائپ لے کر ایسے گلیاں گیلی کرتے رہتے ہیں جیسے پانی کا کارخانہ ان کے گھر میں لگا ہو۔ بعض دکاندار سڑکوں پر چھڑکاؤ کر رہے ہوتے ہیں اس سے بھی بہت بڑی مقدار میں پانی ضائع ہوتا ہے۔
اگر بہت زیادہ مجبوری ہو تو چھڑکاؤ میں پائپ کی بجائے بالٹی استعمال کی جائے۔
5۔ گاڑی کی دھلائی
جن لوگوں کے پاس گاڑیاں ہوتی ہیں ان کی اکثریت بھی پانی کا پائپ لگا کر گاڑی دھوتے ہیں۔ حالانکہ یہ کام بھی بالٹی سے ہو سکتا ہے۔ پائپ کی جگہ بالٹی کے استعمال سے سینکڑوں لیٹر پانی بچایا جا سکتا ہے۔
6۔ گرم و ٹھنڈا پانی
گرمیوں میں پائپ والا پانی گرم ہوجاتا ہے۔ ہم وضوء یا دیگر استعمال کے لیے پانی کی ٹونٹی کھول دیتے ہیں اور ٹھنڈے پانی کے انتظار میں بہت سا پانی ضائع کر دیتے ہیں۔ اس طرح سردیوں میں گرم پانی کے انتظار میں بھی پانی کی ایک بڑی مقدار ضائع کر دیتے ہیں۔
اس کا حل یہ ہے
*گرمیوں میں ایک ڈرم گھر کے کسی کمرے یا واش روم میں رکھ دیا جائے اور دن کے وقت اس کا پانی استعمال کیا جائے۔
* مستقل حل یہ ہے کہ پانی کی اچھی کوالٹی یا سیمنٹ کی ٹینکی لگوائی جائے جس پر موسمی اثرات کم پڑتے ہوں۔
* ٹینکی پر سائبان بنوا لیا جائے۔
* گیزر پانی کی ٹونٹیوں کے نزدیک لگوایا جائے۔ شروع میں آنے والا پانی ضائع کرنے کی بجائے بالٹی میں بھر لیا جائے۔ جب گرم پانی آنا شروع ہو تو ٹھنڈا اور گرم مکس کر کے دونوں کو استعمال کیا جائے۔
8۔ بیسن پر پانی کا استعمال
ہم بیسن پر بہت زیادہ پانی ضائع کرتے ہیں۔ وضو کے دوران مسواک کرتے ہوئے یا دانت صاف کرتے وقت ٹونٹی کھُلی چھوڑ دیتے ہیں۔ دانت صاف کرنے میں تین منٹ تو لگتے ہی ہیں۔ اس دوران ڈیڑھ سے دو بالٹی پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ سوچیں جو کام ایک مَگ سے ہو سکتا ہے اس میں ہم کتنا پانی ضائع کرتے ہیں؟
9۔ پانی کی موٹر کا استعمال
ہم پانی کی موٹر چلا کر بھول جاتے ہیں۔ ٹینکی بھر جائے تو ہمیں پتہ نہیں چلتا اور پانی ٹینکی سے نکل کر ضائع ہوتا رہتا ہے۔
اس کا حل یہ ہے:
*ٹینکی پر فلوٹ وال لگوا لیں۔
*موٹر چلانے کے اوقات مقرر کر لیں۔
ہم نے اپنے گھر میں ٹینکی کے اُوور فلو کے ساتھ ایک پائپ لگا کر اسے نیچے گیلری میں لٹکا دیا ہے۔ جب ٹینکی بھر جاتی ہے تو پانی گرنے کی آواز پورا گھر سن لیتا ہے اور موٹر بند کر دی جاتی ہے۔
یہ سب نکات ایسے ہیں جن پر کوئی خرچہ نہیں آئے گا بلکہ الٹا بجلی و توانائی کی بچت ہو گی۔ بس ذرا طرزِ زندگی بدلنا ہے آپ نے۔۔۔ کرنا صرف یہ ہے کہ ان نکات کو ذہن میں رکھ کر سوچیں ہم کہاں کہاں پانی ضائع کر ہے ہیں؟ اور پھر فوراََ اسے روک کر پانی کی بچت شروع کریں۔ آپ کا ایک چھوٹا سا عمل بھی بہت کار آمد ہے۔ کل سے نہیں بلکہ ابھی سے عمل شروع کریں۔
شروع شروع میں تھوڑی مشکل پیش آئے گی لیکن آپ کی یہ تھوڑی سی محنت مستقبل کے بہت بڑے عذاب سے بچائے گی۔ آپ کا انسانیت کی خدمت میں ایک قدم بہت بڑے اجر و ثواب کا باعث بنے گا۔
فرمان الہی ہے،
وَ اَمَّا مَا یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْكُثُ فِی الْاَرْضِؕ
اور زمین میں وہی رہے گا جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے گا۔ اسی طرح حدیث کامفہوم ہےکہ اگرتم دریاکےکنارےبھی بیٹھ کر وضوکر رہےہوتوپانی ضائع نہ کرو۔