03/06/2024
*ڈیرہ غازی خان پریس کلب کا نوحہ۔۔ شرمناک صورتحال ۔خوف کا عالم*
تقریباً مہینہ قبل پی ٹی آئی کے عہدیداروں نے پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس میں اپنا سیاسی احتجاج ریکارڈ کرایا تو دوران پریس کانفرنس پولیس پریس کلب میں انکی گرفتاری کے لئے بھاری نفری کے ہمراہ پہنچ گئی۔جس پر اسوقت موجود پریس کلب کے ممبران نے انجمن صحافیاں کے صدر مصطفی لاشاری کی موجودگی میں احتجاج کیا کہ اگر کسی کو گرفتار کرنا ہے تو پریس کلب کے باہر گرفتار کریں جس کی ویڈیو منظر عام پر ہے۔ صدر پریس کلب شیر افگن بزدار اس دن شہر سے باہر تھے۔ واپسی پر انہوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کی کال دی۔ اور احتجاج کرایا۔ جس میں غیرت مند تمام صحافیوں نے دو روز احتجاج کیا تیسرے روز ڈی جی خان میں سرحدی چیک پوسٹ جھنگی پر دہشت گردوں کیجانب سے حملہ کیا گیا تو صدر پریس کلب نے احتجاج فوری ختم کرتے ہوے پولیس کیساتھ اظہار یکجہتی کیا بلکہ موقع پر پہنچ کر آئی جی پنجاب کی موجود میں انتہائی مثبت رپورٹنگ کی۔ اور پولیس کا بھرپور ساتھ دیا واقعے میں پولیس کے جوان زخمی ہوئے انہیں بہادری سے لڑنے پر خراج تحسین پیش کیا ۔ لیکن پولیس کی جانب سے اس کا جواب مثبت طریقے سے دینے کے بجائے انکے چند ساتھیوں سے ملکر جو سازش کے تحت کالی بھیڑوں کا کردار ادا کررہے تھے اور خود صدر پریس کلب بننے کے خواہشمند تھے انہوں نے آزادی صحافت کے ازلی دشمنوں کے ساتھ ملکر صدر پریس کلب اور صدر انجمن صحافیوں کے خلاف اکسایا کہ یہ تو پی ٹی آئی کے حامی ہیں۔ ان کے خلاف ایک ماہ کی نظر بندی کا نوٹفکیشن کرا کے انہیں جیل بھجوانے میں کامیاب ہو گئے۔ اور صدر انجمن صحافیان پر ایک جھوٹ پر مقدمہ بھی کراویا ۔آزادی صحافت کا علم بلند کرنیوالے دونوں صدور اپنی کالی بھیڑوں اور پنجاب پولیس کی انتقامی کارروائی کانشانہ بن گئے ہیں۔ایک ماہ سے ڈی جی خان جیل میں نظر بند قید کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔صحافیوں کی عالمی تنظیم “ڑپورٹر ود آوٹ بارڈر “ اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ڈیرہ غازیخان پریس کلب کی قیادت کو رہا کرنے کا مطالبہ کر چکی ہیں۔جبکہ پولیس کو پریس کلب کے تقدس پامال نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے الٹا پریس کلب کو غیر قانونی طریقے سے بند کر دیا گیا ہے۔ صحافی سماجی تنظیمیں انکی ناجائز گرفتاری کی مذمت کررہے ہیں ۔ لیکن سازشیوں نے ایسا جال بچھایا جیسے یہ دہشت گرد ہوں ملک دشمن ہوں ۔ رات گئے مبینہ طور پر کمشنر ڈی جی خان کے حکم پر میونسپل انتظامیہ نے پریس کلب کو اتوار کی رات اندھیرے میں سیل کردیا اور عمارت کو اپنی غیر قانونی ملکیت قرار دے دیا ۔ پاکستان کیا دنیا بھر میں پریس کلبز اور بار ، صحافی کالونیاں ،وکلا کالونیاں حکومت کی طرف دی جاتی ہیں ۔لیکن ڈی جی خان میں الٹی نظام ہے کہ پی ٹی آئی کے عہدیداروں کی پریس کلب کے اندر گرفتاری پر احتجاج کیوں کیا۔ اس لئے پریس کلب صدر جیل بند کردئے گئے ۔پریس کلب سیل کرکے غیر قانونی بھی قرار دے دیا گیا۔اب چٹے ان پڑھ صحافیوں کو ساتھ ملا کر نئی باڈی تشکیل دینے کے لئے انتظامیہ سرگرم ہے۔ صحافی اپنے کاروبار کی وجہ سے شدید دباو میں عہدوں سے استعفی دے رہے ہیں ۔ سابق وزیراعلی پنجاب جناب محسن نقوی کی طرف سے دئے گئے پچاس لاکھ کی رقم پر بھی لالچیوں کی نظر ہے ۔ شیر افگن بزدار پریس کلب میں اعلی تعلیم یافتہ ایم اے ماس کیمونکیشن، لا کے دوسرے سال کے سٹوڈنٹ ہیں معروف چینلز کے ڈیسک انچارج کے بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ سماجی خدمات انکے الگ ہیں۔ لیکن پڑھے لکھے ہونے اور غلط کو غلط کہنے کی وجہ سے ریاستی جبر کا شکار ہیں حالانکہ وہ کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار نہیں ۔ ہر جگہ صحافتی تنظیموں میں اختلافات ہوتے ہیں ۔صحافت کا تجربہ نہ رکھنے والوں کو پریس کلب میں ممبر شپ نہ ملے تو انتظامیہ ایسے لوگوں کا فائدہ اٹھا کر صحافتی تنظیموں کولڑانے کی کوششیں کرتی ہے۔ اور یہی کچھ ڈیرہ غازیخان میں انتظامیہ کررہی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف،ویز اعلیٰ پنجاب مریمُ نواز، چیف آف آرمی سٹاف اور وزیرداخلہ محسن نقوی سے درخواست کرتا ہوں کہ انہیں سازش کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ نظر بند کیا گیا وہ ہمیشہ ریاستی اداروں کا احترام کرتے ائے ہیں ان کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں انہوں نے وزیراداخلہ محسن نقوی کے ماتحت کام کرتے رہے ہیں ۔جناب سے اپیل ہے کہ صحافیوں کو بے بنیاد مقدمات سے رہائی دلائی جائے جو یہاں جعلی رپورٹیں مرتب کرکے آگے بھیجیں جا رہی ہیں وہ غلط ہیں انکی آزادانہ انکوائری کیجائے۔
عظمت بزدار