Central Union Of Journalist Azad Kashmir

Central Union Of Journalist Azad Kashmir Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Central Union Of Journalist Azad Kashmir, Media/News Company, Muzaffarabad.

یادگار ترین سفر
15/01/2024

یادگار ترین سفر

My trip to PirAsimar top from Muzaffarabad in September 2023. This trip was in my wish list since long and thanks to Asif Raza Mir for inviting me to join hi...

21/12/2023

شرم مگر تم کو نہیں آتی

رات کو درختوں پر سوۓ ہوئے پرندوں کا شکارکرنا ايسے ہی ھےجيسے آپ اپنےبچوں کےساتھ گھرميں سوئے ھوں اور دہشتگردحملہ کرديں اور آپکو بچوں سمیت مار ڈالیں

ایسے شکار کر کے کھانے سے بہتر ہے آپ مردار کھا لیں

شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات
🙏
Copied

10/11/2023

جب تک قدرت، طاقت اور اختیار ہو
اللہ تعالیٰ کے کنبے کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں
کیونکہ انسان کو حاصل ہونے والی والی قدرت، طاقت اور اختیار ہمیشہ باقی نہیں رہتے
🙏
ان پر درود و سلام پڑھیں جنکی شفاعت سے آپ جنت میں داخلے کے امیدوار ہیں
❤️❤️❤️
جزاک اللہ خیر

‏اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَماَصَلَّيتَ عَلٰی اِبْرَاھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيدُُ

اَللَّھُمَّ بَارِك عَلٰی مُحَمَّدٍوَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلٰی اِبرَاھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبرَاھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُمَّجِید
❤️❤️❤️

29/09/2023

آج ہم پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ایک کروڑ درود و سلام کا تحفہ پیش کرنے جا رہے ہیں
جس قدر ممکن ہو سکے عقیدت و احترام کے ساتھ درود و سلام خود بھی پڑھیں
اور دوسرے دوست احباب تک بھی یہ پیغام پہنچائیں
جزاک اللہ خیر
🩷
‏اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَماَصَلَّيتَ عَلٰی اِبْرَاھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيدُُ

اَللَّھُمَّ بَارِك عَلٰی مُحَمَّدٍوَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلٰی اِبرَاھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبرَاھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُمَّجِید
❤️❤️❤️

‏سورۃ اِسراء کی آیت 49 سے لے کر 51 تک ایک مضمون زیر بحث ہے جس کے مطابق کفار ایک مخصوص عقلی سوال اٹھایا کرتے تھے وہ کہا ک...
05/08/2023

‏سورۃ اِسراء کی آیت 49 سے لے کر 51 تک ایک مضمون زیر بحث ہے جس کے مطابق کفار ایک مخصوص عقلی سوال اٹھایا کرتے تھے وہ کہا کرتے تھے کہ

وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَامًا وَرُفَاتًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِيدًا
‏جس کا ترجمہ ہے کہ ‘‘وہ کہتے ہیں کہ جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے طریقے سے اٹھائے جائیں گے’’

ان کا یہ کہنا دو قسم کی حیرانی کی بنیاد پر ہوتا تھا ۔ پہلی یہ کہ مرنے کے بعد تو انسان کی ہڈیاں رہ جاتی ہیں اور پھر ہڈیوں کا بھی چورا رہ جاتا ہے ۔ اور دوسرا یہ کہ مرنے کے‏بعد سے لیکر ہڈیوں کے بھی چورا ہو جانے کے عمل کو کم و بیش بیس سال تک کا وقت درکار ہوتا ہے تو اتنے لمبے عرصے کے بعد کیا کسی جاندار کا دوبارہ زندہ ہونا ممکن ہے ۔ کیا وہ کسی نئی تخلیق میں اٹھیں گے ؟ کیوں کہ اتنی مدت گزرنے کے بعد یہ بے جان بوسیدہ چورا کیسے دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے ۔‏اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا

قُل كُونُواْ حِجَارَةً أَوْ حَدِيدًا

‘‘کہہ دیجیئے ! پتھر ہو جاؤ یا لوہا’’

صرف ان پانچ چنے ہوئے خاص الفاظ میں اللہ تعالیٰ نے اس قدر عظیم جواب دیا ہے کہ جس کے سامنے کافروں کے دونوں عقلی اعتراضات سمندر کی تہوں میں غرق ہو جائیں ۔‏آج ہم اس جواب کی عظمت کو سائینسٹیفک کسوٹی پر بھی سمجھنے کے قابل ہوئے ہیں ۔ وہ کسوٹی جو آج سے ڈیڑھ سو سال پہلے تک ناممکن تھی ۔

تاریخ میں پہلا انسانی فوسل 1857 میں جرمنی میں کان میں کام کرنے والوں کو ملا اور اسی نسبت سے اس کا نام فوسل ہوا ‏کیوں کہ پرانی لاطینی زبان میں فوسیلیس ‘‘کھود کر نکالی گئی شئے’’ کو کہتے ہیں ۔ فوسلز کیا ہوتے اس کے بارے میں ہمیں صرف 164 سال پہلے علم ہوا ۔ جب کوئی vertebrate یعنی ہڈیوں والا جاندار مرتا ہے تو عموماً اس کا جسم ڈی کمپوز ہو جاتا یعنی خاک میں مل کر خاک ہو جاتا ہے گوشت پوست بھی اور ‏اس کا ڈھانچہ بھی لیکن اگر اس مردہ جسم کو 4 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت ، زیادہ مقدار میں نمی ، ہائی پریشر کنڈیشنز اور کم سے کم آکسیجن والا ماحول دس ہزار سال تک ملتا رہے تو گوشت کے ڈی کمپوز کے جانے کے بعد ڈھانچہ دھیرے دھیرے ہڈیوں سے پتھر میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور
‏اسی عمل کو فوسیلائیزیشن کہتے ہیں ۔ اس سے پہلے فوسلز کیوں اتنی فریکوئینسی سے نہیں ملے تھے وہ اس لیے کہ فوسلز اس قدر نایاب ہیں کہ ہر اڑتیس لاکھ مربع میل کے علاقے میں فوسلز ملنے کے چانسز بھی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں اور آج تک ہمیں صرف 6000 انسانی فوسلز مل سکے ہیں ۔ ‏یہاں تک کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میوزیم کے آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ہر ایک ارب ہڈیوں میں سے صرف ایک ہڈی کے فوسل ہونے کے چانسز ہوتے ہیں ۔ یونیورسٹی آف شکاگو کی Dr. Susan Kindwell کے مطابق آج تک جتنے بھی جاندار جیئے ہیں ان کے صرف %1 کے بھی دسویں حصے کے جاندار کسی صورت میں فاسلز ‏بن پائے ہیں ۔ ہڈیوں کا ہزاروں سال پر محیط عرصے میں پتھر میں تبدیل ہو کر فاسلز بن جانا بذات خود ایک حیران کن معجزہ ہے کیوں کہ ہڈی کو پتھر بننے میں سات قسم کے بیرونی عوامل کا بالکل ٹھیک ٹھیک مقدار میں ہونا بہت ضروری ہے جس پر انشاء اللہ پھر کبھی لکھوں گا ۔‏اب اس آیت کے دوسرے حصے پر بات کروں گا جو لوہے کے بارے میں ہے ۔ اگرچہ لوہا اس زمین میں فوسلز جتنا نایاب تو نہیں ہے بلکہ ان کے برعکس کافی زیادہ مقدار میں ہے ۔ اس پوری زمین کی سطحی پرت کے 5 سے 6 فیصد حصے میں لوہا پایا جاتا ہے جو بارہ کلومیٹر کی گہرائی میں پھیلا ہے اور تقریباً ‏ایک بلین ٹن روزانہ کی مقدار میں کھودا جا رہا ہے ۔ لیکن ایک خاص بات یہ ہے کہ لوہا اس زمین کا قدرتی عنصر نہیں ہے بلکہ لوہے کی پیدائیش ستارے کی موت کے نتیجے میں ہوتی ہے اور ہماری زمین پر جتنا بھی لوہا موجود ہے یہ اس دور میں زمین پر اترا جب ابھی ہماری زمین اپنی پیدائیش کے ابتدائی ‏سالوں میں مختلف اقسام کے شہاب ثاقب اور خلاء سے آنے والے پتھروں کا نشانہ بن رہی تھی اور وہ پتھر اپنے اندر لوہا سمیٹے ہماری زمین سے ٹکرا رہے تھے ۔ نتیجتاً ہماری زمین کی پرتوں میں لوہا ان ٹکرانے والے پتھروں کے ذریعے خلاء سے آیا اور زمین کے اندر پھیل گیا ۔‏اور یہیں سے میری تحقیق کا دلچسپ پہلو شروع ہوتا ہے اس زمین میں قدرتی طور پر پایا جانے والا لوہا انتہائی کم مقدار میں ہے اور انتہائی پرانا ہے ۔ 27 نومبر 2019 کو Dr. Sean McMahon نے رائل سوسائیٹی میں ایک مقالہ پیش کیا جس کے مطابق کینیڈا سے ملنے والے چھوٹے جانداروں کے پرانے ترین ‏فوسلز اب لوہے میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔ جنہیں ڈاکٹر شین نے iron-mineralized chemical gardens کا نام دیا ہے ۔ ڈاکٹر شین کے مطابق یہ اس دنیا میں ملنے والے پرانی ترین حیات کا ثبوت ہو سکتا ہے جو 4.2 ارب سال پرانی ہے ۔ اور یاد رہے کہ اس دنیا کی کل عمر ہی 4.5 ارب سال ہے ۔‏ٓآپ کو یاد ہے کہ میں نے کافروں کے عقلی اعتراضات کی بات کی تھی ؟ انہیں اعتراض ہوتا تھا کہ چورا ہو جانے کے بعد یا کئی سال گزرنے کے بعد بھی زندگی واپس آ سکتی ہے ؟ اور آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اعتراضات سے بھی کئی ہزار قدم آگے بڑھ کر صرف پانچ الفاظ میں وہ جواب دیا جس کو ‏سائینسی طور پر ایکسپلین کرنے کے لیے میرا یہ بارہ سو الفاظ کا آرٹیکل بھی کم ہے ۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے اللہ پاک نے کافروں کو کہہ دیا ہو کہ چاہے تم مر جاؤ ، مرنے کے بعد تمام مشکل ترین درجات سے گزر کر فوسلز بھی بن جاؤ اور فوسل بننے کے چار ارب سال تک مردہ رہنے کے بعد لوہا بھی بن جاؤ ،‏تب بھی میں تمہیں زندہ کر کے اٹھا دوں گا ۔ اور یہاں ابھی بات ختم نہیں ہوتی کیوں کہ اس سے اگلی ہی آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ‘‘یا پھر وہ بن جاؤ جو تمہارے نزدیک اس سے بھی بڑا ہے’’ ۔

سبحان اللہ ! اس سبجیکٹ پر میں مزید بہت بہت کچھ لکھ سکتا ہوں لیکن وقت کی کمی اور الفاظ ‏کا ناکافی ہونا آڑے آ جاتا ہے اور بالآخر تھک ہار کر مونہہ سے سورۃ کہف کی آیت 109 کی تلاوت نکلتی ہے ۔

‘‘کہہ دو ! اگر میرے پروردگار کی باتیں لکھنے کے لیے سمندر سیاہی ہو تو سمندر ختم ہو جائے قبل اس کے کہ میرے پروردگار کی باتیں ختم ہوں اگرچہ ہم ویسا ہی سمندر اس کی مدد کو لائیں’’ ۔‏انشاء اللہ اپنے اگلے آرٹیکل میں قرآن کریم کی روشنی میں اللہ پاک کی مخلوقات کے بارے میں لکھوں گا ۔ اللہ سے دعا ہے کہ میرے مفید علم میں اضافہ فرمائے ۔
ڈاکٹر راہی کا مکالمہ

07/07/2023

خود احتسابی بہترین چیز ھے اپنا احتساب کرنا سیکھئے ..

کہہ دیجئیے ! کہ مجھے تو اپنے رب کی نافرمانی کرتے ھوے بڑے دن کے عذاب کا خوف لگتا ھے ( آلزمر : 13 )
🙏
آج کے بابرکت دن جس قدر ممکن ہو سکے
درود و سلام کا تحفہ پیش کریں
‏اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَماصَلَّيتَ عَلٰی اِبْراھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبْراھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيدُُ

اَللَّھُمَّ بَارِك عَلٰی مُحَمَّدٍوَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارکتَ عَلٰی اِبراھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبراھيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيدُ
♥️

30/06/2023

جب آپ وصیت نامہ لکھنے بیٹھیں گے
تو آپ کو پتہ چلے گا کہ
واحد شخص
جس کا آپ کے مال میں
کوئی حصہ نہیں
وہ آپ خود ہیں۔
اس لئے
جتنا ہو سکے
اپنی زندگی میں ہی آخرت کے لئے ذخیرہ کر لیں
🙏❤️🙏
آج کے بابرکت دن جس قدر ممکن ہو سکے عقیدت و احترام کے ساتھ
❤️درود و سلام ❤️
کا تحفہ پیش کریں

28/06/2023

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی پہلی شادی اپنی چچازاد، حضرت سارہؑ سے ہوئی، لیکن وہ ایک عرصے تک اولاد کی نعمت سے محروم رہے۔ ایک دن حضرت سارہؑ نے اُن سے فرمایا’’ آپؑ، ہاجرہؑ سے نکاح کر لیں، شاید اللہ تعالیٰ اُن کے بطن سے اولاد عطا فرما دے۔‘‘ دراصل، یہ سب کچھ مِن جانب اللہ ہی تھا۔ چناں چہ، آپؑ نے حضرت ہاجرہؑ کو اپنی زوجیت میں لے لیا اور پھر شادی کے ایک سال بعد ہی اُنھوں نے حضرت اسماعیل علیہ السّلام کو جنم دیا۔ اُس وقت حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی عُمرِ مبارکہ 86سال تھی۔ جب حضرت ہاجرہؑ اُمید سے تھیں، تو فرشتے نے آپؑ کو لڑکا ہونے کی نوید سُنائی اور’’ اسماعیل‘‘ نام رکھنے کو کہا۔ حضرت اسماعیلؑ اٹھارہ سو قبلِ مسیح میں پیدا ہوئے۔
حضرت ابراہیمؑ دعائوں، آرزوئوں اور تمنّائوں کے بعد پیرانہ سالی میں پہلے فرزند کی پیدائش پر خوشیوں کا بھرپور اظہار بھی نہ کر پائے تھے کہ اُنھیں ایک اور آزمائش سے گزرنا پڑا۔ وہ بہ حکمِ الہٰی نومولود لختِ جگر اور فرماں بردار بیوی کو مُلکِ شام سے ہزاروں میل دُور ایک ایسی وادی میں چھوڑ آئے کہ جہاں میلوں تک پانی تھا، نہ چرند پرند۔اور آدم تھا، نہ آدم زاد-
وادیٔ فاران کے سنگلاخ کالے پہاڑوں کے درمیان، تپتے صحرا کے ایک بوڑھے درخت کے نیچے، اللہ کی ایک نیک اور برگزیدہ بندی اپنے نومولود معصوم بیٹے کے ساتھ چند روز سے قیام پزیر ہیں۔ جو زادِ راہ ساتھ تھا، ختم ہو چُکا۔ ماں، بیٹا بھوک، پیاس سے بے حال ہیں۔ ماں کو اپنی تو فکر نہیں، لیکن بھوکے، پیاسے بچّے کی بے چینی پر ممتا کی تڑپ فطری اَمر ہے، لیکن اس لق و دق صحرا میں پانی کہاں…؟جوں جوں لختِ جگر کی شدّتِ پیاس میں اضافہ ہو رہا تھا، ممتا کی ماری ماں کی بے قراری بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ اسی حالتِ اضطراب میں قریب واقع پہاڑی،’’صفا‘‘پر چڑھیں کہ شاید کسی انسان یا پانی کا کوئی نشان مل جائے، لیکن بے سود۔ تڑپتے دِل کے ساتھ بھاگتے ہوئے ذرا دُور، دوسری پہاڑی’’مروہ‘‘پر چڑھیں، لیکن بے فائدہ۔اس طرح، دونوں پہاڑیوں کے درمیان پانی کی تلاش میں سات چکر مکمل کر لیے۔
ادھر اللہ جل شانہ نے حضرت جبرائیل امینؑ کے ذریعے شیر خوار اسماعیلؑ کے قدموں تلے دنیا کے سب سے متبرّک اور پاکیزہ پانی کا چشمہ جاری کر کے رہتی دنیا تک کے لیے یہ پیغام دے دیا کہ اللہ پر توکّل کرنے والے صابر و شاکر بندوں کو ایسے ہی بیش قیمت انعامات سے نوازا جاتا ہے۔حضرت عبداللہ بن عبّاسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ’’ اللہ پاک، حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی والدہ پر رحمت فرمائے، اگر وہ پانی سے چُلّو نہ بھرتیں اور اُسے رُکنے کا نہ کہتیں، تو وہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔‘‘ آبِ زَم زَم غذا بھی ہے اور شفا بھی۔ دوا ہے اور دُعا بھی۔ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف ماں، بیٹے کے لیے بہترین غذا کا بندوبست کیا، بلکہ تاقیامت مسلمانوں کے فیض یاب ہونے کا وسیلہ بنا دیا۔
حضرت ہاجرہؑ اپنے صاحب زادے کے ساتھ وہیں رہ رہی تھیں کہ ایک روز عرب کے قبیلے، بنو جرہم کے کچھ لوگ پانی کی تلاش میں وہاں پہنچے اور حضرت ہاجرہؑ کی اجازت سے وہاں رہائش اختیار کر لی۔ پھر دوسرے قبائل بھی وہاں آ آ کر آباد ہوئے اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے وہ سُنسان صحرا دنیا کے سب سے مقدّس و متبرّک اور عظیم شہر، مکّہ مکرّمہ میں تبدیل ہو گیا۔ حضرت ہاجرہؑ نے بیٹے کی پرورش اور تعلیم و تربیت پر خصوصی توجّہ دی-
تیرہ سال کا طویل عرصہ جیسے پَلک جھپکتے گزر گیا۔حضرت اسماعیل علیہ السّلام مکّے کی مقدّس فضائوں میں آبِ زَم زَم پی کر اور صبر و شُکر کی پیکر، عظیم ماں کی آغوشِ تربیت میں پروان چڑھتے ہوئے بہترین صلاحیتوں کے مالک، خُوب صورت نوجوان کا رُوپ دھار چُکے تھے کہ ایک دن حضرت ابراہیم علیہ السّلام تشریف لائے اور فرمایا’’اے بیٹا!مَیں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تمھیں ذبح کر رہا ہوں، تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے؟(فرماں بردار بیٹے نے سرِ تسلیمِ خم کرتے ہوئے فرمایا)،ابّا جان! آپؑ کو جو حکم ہوا ہے، وہی کیجیے۔اللہ نے چاہا، تو آپؑ مجھے صابرین میں پائیں گے۔‘‘(سورۃ الصٰفٰت102:37) حضرت اسماعیل علیہ السّلام کا یہ سعادت مندانہ جواب دنیا بھر کے بیٹوں کے لیے آدابِ فرزندی کی ایک شان دار مثال ہے۔ اطاعت و فرماں برداری اور تسلیم و رضا کی اس کیفیت کو علّامہ اقبالؒ نے یوں بیان کیا؎ یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی سِکھائے کس نے اسماعیلؑ کو آدابِ فرزندی۔حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے بیٹے کا جواب سُنا، تو اُنہیں سینے سے لگایا اور حضرت ہاجرہؑ کے پاس لے آئے۔ فرمایا’’ اے ہاجرہؑ!آج ہمارے نورِ نظر کو آپ اپنے ہاتھوں سے تیار کر دیجیے۔‘‘ممتا کے مقدّس، شیریں اور اَن مول جذبوں میں ڈوبی ماں نے اپنے اکلوتے بیٹے کو نئی پوشاک پہنائی۔ آنکھوں میں سُرمہ، سَر میں تیل لگایا اور خُوش بُو میں رچا بسا کر باپ کے ساتھ باہر جانے کےلیے تیار کر دیا۔اسی اثنا میں حضرت ابراہیم علیہ السّلام بھی ایک تیز دھار چُھری کا بندوبست کر چُکے تھے۔ پھر بیٹے کو ساتھ لے کر مکّے سے باہر مِنیٰ کی جانب چل دیئے۔شیطان نے باپ، بیٹے کے درمیان ہونے والی گفتگو سُن لی تھی۔ جب اُس نے صبر و استقامت اور اطاعتِ خداوندی کا یہ رُوح پرور منظر دیکھا، تو مضطرب ہو گیا اور اُس نے باپ، بیٹے کو اس قربانی سے باز رکھنے کا فیصلہ کر لیا۔ چناں چہ’’ جمرہ عقبیٰ‘‘ کے مقام پر راستہ روک کر کھڑا ہو گیا۔حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے ساتھ موجود فرشتے نے کہا’’ یہ شیطان ہے، اسے کنکریاں ماریں۔‘‘حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے’’اللہ اکبر‘‘کہہ کر اُسے سات کنکریاں ماریں، جس سے وہ زمین میں دھنس گیا۔ ابھی آپؑ کچھ ہی آگے بڑھے تھے کہ زمین نے اُسے چھوڑ دیا اور وہ’’ جمرہ وسطیٰ‘‘ کے مقام پر پھر وَرغلانے کے لیے آ موجود ہوا۔حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے دوبارہ کنکریاں ماریں، وہ پھر زمین میں دھنسا، لیکن آپؑ کچھ ہی آگے بڑھے تھے کہ وہ’’ جمرہ اولیٰ‘‘ کے مقام پر پھر موجود تھا۔حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے تیسری بار’’اللہ اکبر‘‘کہہ کر کنکریاں ماریں، تو وہ زمین میں دھنس گیا۔اللہ تبارک وتعالیٰ کو ابراہیم خلیل اللہؑ کا شیطان کو کنکریاں مارنے کا عمل اس قدر پسند آیا کہ اسے رہتی دنیا تک کے لیے حج کے واجبات میں شامل فرما دیا۔
شیطان اپنی ناکامی پر بڑا پریشان تھا۔ تینوں مرتبہ کی کنکریوں نے اس کے جسم کو زخموں سے چُور کر دیا تھا، اچانک اسے ایک نئی چال سوجھی اور وہ عورت کا بھیس بدل کر بھاگم بھاگ حضرت ہاجرہؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بولا’’ اے اسماعیلؑ کی ماں! تمہیں علم ہے کہ ابراہیمؑ تمہارے لختِ جگر کو کہاں لے گئے ہیں؟‘‘ حضرت ہاجرہؑ نے فرمایا’’ ہاں،وہ باہر گئے ہیں، شاید کسی دوست سے ملنے گئے ہوں۔‘‘ شیطان نے اپنے سَر پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا ’’وہ تیرے بیٹے کو ذبح کرنے وادیٔ منیٰ میں لے گئے ہیں۔‘‘حضرت ہاجرہؑ نے حیرت اور تعجّب کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا’’یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شفیق اور مہربان باپ اپنے چہیتے اور اکلوتے بیٹے کو ذبح کردے؟‘‘اس موقعے پر بے ساختہ شیطان کے منہ سے نکلا’’وہ یہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم پر کر رہے ہیں۔‘‘یہ سُن کر صبر و شُکر اور اطاعت و فرماں برداری کی پیکر، اللہ کی برگزیدہ بندی نے فرمایا’’ اگر یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے، تو ایک اسماعیلؑ کیا، اس کے حکم پر 100اسماعیلؑ قربان ہیں۔‘‘
شیطان یہاں سے نامُراد ہو کر واپس مِنیٰ کی جانب پلٹا، لیکن وہاں کا ایمان افروز منظر دیکھ کر اپنے سَر پر خاک ڈالنے اور چہرہ پیٹنے پر مجبور ہو گیا۔ وادیٔ مِنیٰ کے سیاہ پہاڑ، نیلے شفّاف آسمان پر روشن آگ برساتا سورج، فلک پر موجود تسبیح و تہلیل میں مصروف ملائکہ، اللہ کی راہ میں اپنی متاعِ عزیز کی قربانی کا محیّر العقول منظر دیکھنے میں محو تھے۔مکّے سے آنے والی گرم ہوائیں بھی مِنیٰ کی فضائوں میں موجود عبادت و اطاعت، تسلیم و رضا اور صبر و شُکر کی ایک عظیم داستان رقم ہوتے دیکھ رہی تھیں۔
روایت میں آتا ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے حضرت اسماعیل علیہ السّلام کو لیٹنے کی ہدایت دی،
تو حضرت اسماعیل علیہ السّلام نے فرمایا’’
ابّا جان! مَیں پیشانی کے بَل لیٹتا ہوں تاکہ آپؑ کا چہرہ مجھے نظر نہ آئے اور آپؑ بھی اپنی آنکھوں پر پٹّی باندھ لیں تاکہ جب آپؑ مجھے ذبح کر رہے ہوں، تو شفقتِ پدری کے امرِ الٰہی پر غالب آنے کا امکان نہ رہے۔‘‘صبر و استقامت کے کوہِ گراں والد نے گوشۂ جگر کے مشورے پر عمل کیا اور جب اسماعیل علیہ السّلام لیٹ گئے، تو تکمیلِ احکامِ خداوندی میں تیز دھار چُھری کو پوری قوّت کے ساتھ لختِ جگر کی گردن پر پھیر دیا

باپ، بیٹے کی اس عظیم قربانی پر قدرتِ خداوندی جوش میں آئی اور اللہ جل شانہ کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السّلام جنّت کے باغات میں پلے سفید رنگ کے خُوب صورت مینڈھے کو لے کر حاضر ہوئے۔ابراہیم خلیل اللہ ؑ نے ذبح سے فار غ ہو کر آنکھوں سے پٹّی ہٹائی، تو حیرت زدہ رہ گئے۔ بیٹے کی جگہ ایک حَسین مینڈھا ذبح ہوا پڑا تھا، جب کہ اسماعیل علیہ السّلام قریب کھڑے مُسکرا رہے تھے۔

اسی اثنا میں غیب سے آواز آئی

’اے ابراہیمؑ!
تم نے اپنا خواب سچّا کر دِکھایا
بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔(سورۃ الصٰفٰت 105:37)

حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کے اس بے مثال جذبۂ ایثار، اطاعت و فرماں برداری، جرأت و استقامت، تسلیم و رضا اور صبر و شُکر پر مُہرِ تصدیق ثبت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں فرمایا

’’اور ہم نے (اسماعیلؑ)کی عظیم قربانی پر اُن کا فدیہ دے دیا۔‘‘اللہ ربّ العزّت کو اپنے دونوں برگزیدہ اور جلیل القدر بندوں کی یہ ادا اس قدر پسند آئی کہ اسے اطاعت، عبادت اور قربتِ الہٰی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے قیامت تک کے لیے جاری فرما دیا
🙏❤️🙏

16/06/2023

اللہ تعالی کےسامنے اپنی قدر جاننا چاہتے ہیں
تو
اپنی زندگی پر نظر دوڑائیں جتنا آپ اللہ تعالی کے احکامات کو اہمیت دیتے ہیں اتنی ہی قدر آپکی اللہ پاک کے پاس ہے
🙏
آج کے بابرکت دن کثرت کے ساتھ درود و سلام کا تحفہ بارگاہِ رسالت مآب میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ پیش کریں
❤️❤️❤️
‏اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَماصَلَّيتَ عَلٰی اِبْراھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبْراھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيدُُ

اَللَّھُمَّ بَارِك عَلٰی مُحَمَّدٍوَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارکتَ عَلٰی اِبراھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبراھيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيدُ
♥️

Address

Muzaffarabad
34100

Telephone

03005442020

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Central Union Of Journalist Azad Kashmir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Central Union Of Journalist Azad Kashmir:

Share


Other Media/News Companies in Muzaffarabad

Show All