22/12/2023
مظفرآباد( )جمعیت علماء اسلام جموں و کشمیر حلقہ کھاوڑہ نے قادیانیوں اور اسحاق ملعون کی کفریہ بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا حکومت سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوے اس عزم کا اعادہ کیا ہے ختم نبوت ہمارے ایمان کا مسلہ ہے مرزا غلام احمد قادیانی ملعون اور اسحاق ملعون کے آئین اور اسلام مخالف کفریہ سرگرمیوں کا راستہ روکنا اپنی سعادت سمجھتے ہیں حلقہ کھاوڑہ میں فتنہ اسحاق ملعون بھی اس کی کڑی ہے اس فتنے کے خاتمے تک ختم نبوت کے پروانے اپنا مشن جاری وساری رکھیں گے آزاد کشمیر اسمبلی نے سب سے پہلے قادیانیوں کو کافر قرار دیکر غیرت ایمان اور محبت رسول کا ثبوت دیا فوری طور پر قانون سازی کرکے انکی کفریہ سرگرمیوں کو روکا جاے تمام مکاتب فکر دیوبندی ،اہلحدیث ،بریلوی اور دینی جماعتیں قرآن وسنت کی روشنی میں عوام کو آگاہ کریں اور اس فتنے سے بچائیں ان خیالات کا اظہار مرکزی جامع مسجد فاروق اعظم ؓ کومی کوٹ میں جمیعت علمائے اسلام جموں و کشمیر حلقہ کھاوڑہ کے مجلس عاملہ کا اجلاس میں مفتی شفاق احمد امیر جمیعت علمائے اسلام حلقہ پانچ کھاوڑہ،مولانا عتیق الرحمن صاحب سینئر نائب امیر حلقہ پانچ کھاوڑہ،صاحبزادہ حسین بکوٹی سجادہ نشین دربار عالیہ بکوٹ شریف،محمد نوید ایڈیشنل سیکرٹری جنرل حلقہ پانچ کھاوڑہ،راجہ خاور خان ترجمان حلقہ پانچ کھاوڑہ ،راجہ نعیم خآن وائس پرنسپل شاہین ماڈل کالج،محمد ظہور صدر کمیٹی فاروق اعظم کومی کوٹ،مولانا مبشر سرپرست جمیعت علمائےاسلام یونین کونسل کومی کوٹ،قاری طارق ،راجہ افتخار صاحب راجہ منفر ومجلس عامل ممبران نے نے کیا اجلاس کے مہان خصوصی خصوصی شرکت پیر طریقت رہبر شریعت مرشد کامل مولانا حضرت حسین بکوٹی تھے ۔اجلاس میں ختم نبوت کے حوالے سے خصوصاً فتنہ اسحاق ملعون کا بارے تفصیلاً بات ہوئی اس کے عقائد مرزا غلام احمد قادیانی سے ملتے ہیں اس کو عقائد درج ذیل ہیں ،،کیا یہ اسلام ھے،،نماز کے حوالہ سے اسحاق ملعون کا موقف .1)اسحاق ملعون اور اس کے باپ انور کا 5 وقتہ نماز کے اوقات سے انکار اور اس کی تبلیغ .سورۃ النساء آیت نمبر 103 میں اللہ سبحان و تعالی نے فرما رکھا ہے کہ نماز مومنین پر وقتِ مقررہ پر ادا کرنا فرض ہے جب کہ اسحاق ملعون کے خلیفہ انور کے مطابق نماز کا کوئی وقت مقرر نہیں یہ ہروقت قائم رکھنی پڑتی ہے. یہ ہروقت قائم کیسے کی جاتی ہے یہ راز وہ اپنے مریدوں کے علاوہ کسی کو نہیں بتاتا تھا البتہ یہ بات سب کے سامنے کہتا تھا کہ نماز کا کوئی وقت مقرر نہیں. میری اس بات کی گواہی اس کے وہ پرانے مرید دے سکتے ہیں جو اب اسے چھوڑ چکے ہوئے ہیں.
2) نماز میں یہ اٹھک بیٹھک اور رکعتوں کی گنتی نہیں ہے یہ اپنے اندر ہر وقت اور ہر جگہ قائم رکھنا ہوتی ہے , یہاں تک کہ سوتے میں بھی قائم رہتی ہے. اس کے وہ مرید جو اسے چھوڑ چکے ہیں انہیں چاہیے کہ کسی قسم کی شرم محسوس کیئے بغیر کھل کر اس بات کی تصدیق کریں. گویا اسحاق ملعون اور اس کا باپ نبی علیہ السلام کی ذاتِ اقدس سے ثابت شدہ نماز کے قائل نہیں تھے حالانکہ انور فجر کے دو فرضوں اور مغرب کے تین فرضوں کی خود امامت بھی کرواتا تھا.
3) انور حدیث کے وجود کا ہی منکر تھا اور اس کا موقف تھا کہ حدیث ملا کی گھڑی ہوئی کہانیاں ہیں (نعوذ باللہ من ذالک) اسحاق ملعون اور انور کے مطابق دین وہی ہے جو اللہ کے نبی سے سلسلہِ بیعت کے توسل سے ہم تک پہنچا یعنی ہمارے مرشد کو اپنے مرشد سے اسے اس کے مرشد سے اور یوں یہ سلسلہ ایک شجرہ کے تحت چلتا ہوا نبی علیہ السلام تک جا پہنچتا ہے جس میں لکھی گئی کتابوں کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ یہ سینہ بسینہ چلا آرہا ہے. حالانکہ یہ ملعونین اپنی اس بات میں بھی اس لیئے جھوٹے , مکار اور کذاب تھے کہ اس حوالہ سے وہ جو ایک شجرہ اپنے مریدوں کو چھپا کر محفوظ رکھنے کے لیئے دیتے تھے جس میں کہ ان کا یہ سلسلہ پیر فضل حسین المعروف افضل شاہ تک لکھا گیا ہوا تھا اس میں مرید کے لیئے نہ صرف 5 وقتہ فرض نمازیں ضروری تھیں بلکہ اوابین, تہجد, چاشت اور اشراک کی 4 اضافی نمازیں پڑھنے کی بھی تاکید کی گئی ہوئی تھی مگر اس شجرے کی کتاب کو پڑھنے, دیکھنے یا دکھانے کی اجازت نہ تھی بلکہ انور کا حکم یہ تھا کہ اس شجرہ کو اپنی کسٹڈی میں سنبھال کے رکھنا ہے ایسے کہ کوئی دوسرا اس تک نہ پہنچ سکے. مرید کے دوسرے پیر بھائیوں کے علم میں ہونا چاہیے کہ شجرہ کہاں پر رکھا ہوا ہے تاکہ جب وہ مر جائے تو اس کے کفن کے اندر چھپا کے دفن کر دیا جائے اور یہ شجرہ قبر میں اس کی بخشش کی ضمانت ہے. فرض کیا کوئی ایسا پیر بھائی مر گیا ہے جس کے گھر والے شجرہ کی کتاب کو کفن میں رکھ کر دفن نہیں کرنے دیتے اور کفن کے اندر شجرہ کو غائب کرنے کا موقع بھی ہاتھ نہیں آرہا تو ماتم والے دن ہی اس کا شجرہ کسی طرح حاصل کرکے اپنے پاس سنبھال کے رکھنا ہے اور رات کو جوں ہی موقعہ ملے قبر کی اوپر کی مٹی میں دفن کر دینا ہے. یہ جس شجرہ کی میں بات کر رہا ہوں اس میں کسی قسم کی کوئی خلافِ شرع بات نہیں لکھی ہوئی پھر بھی اس کو اتنا خفیہ رکھنے کی بات سمجھ سے بالا تر ہے. جب اسحاق ملعون کو توہینِ رسالت میں سزائے موت سنائی گئی اور مرزائیت کی حمایت میں اس کے عقائد بھی کھل کر سامنے آئے تو میں نے اس سلسلہ کا شجرہ کے کتابچے اپنے بھائیوں سے حاصل کرکے ان کا بغور مطالعہ کیا اور اس بات پر ششدر رہ گیا کہ اس شجرہ کے کتابچہ میں 4 نفلی اور 5 فرضی نمازوں کے پڑھنے کی تاکید کی گئی ہوئی تھی جب کہ انور اور اس کے مرید نہ تو عملی طور پر نماز کے قائل تھے اور نہ ہی اوقاتِ نماز کے وہ تو سانسوں کی کسی ڈوری کے ساتھ جوڑ کر اندر ہی اندر کسی اور طرح کی نماز کے قائم کرنے کے قائل تھے جس میں اٹھک بیٹھک تو بالکل بھی شامل نہیں تھی. حقیقت یہ ہے کہ اسحاق ملعون اور اس کا باپ انور 1400 سالوں سے چلے آرہے مسلمانوں کے طرزِ عبادت سے انہیں منحرف کرنے کے درپے تھے اور دوسرا مسلمانوں کا تعلق مسجد اور علمائے کرام سے پھیر کر کسی دوسری طرف کرنا چاہتے تھے مگر اللہ رب العزت نے ان کا یہ پلان اسحاق ملعون کو گرفتار کروا کے خاک میں ملا دیا،جو لوگ سوشل میڈیا یا انبکس وغیرہ میں اسحاق ملعون کے پیروکاروں سے گاہے بگاہے مذہبی بحث یا تبادلہ خیال کرتے رہے ہیں انہیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ اسحاق ملعون کے پیروکار محمد بن قاسم اور محمود غزنوی کو گالیاں دیتے ہیں. یہ بھی تو ہمیں ہی سوچنا چاہیے کہ وہ آخر ایسا کرت کیوں ہیں ؟ مذید یہ کہ ان کے اس دعویٰ کا مطلب اور مقصد کیا ہے کہ ان کے نزدیک اسلام کے پھیلنے یا قائم رہنے میں تلوار کا کوئی عمل دخل نہیں ہے؟
آخر وہ اپنے اس موقف سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اسلام تلوار سے نہیں بلکہ صوفی ازم سے پھیلا ہے. اسلام کو تلوار والے مجاہد کی نہیں بلکہ محبت والے صوفی کی ضرورت ہے. کیا آپ نے کبھی ان کی باتوں پر غور کیا؟ یہ جو ان کا انسانیت سے محبت کا پرچار ہے اس کا اصل پسِ منظر کیا ہے مطلب کیا ہے؟بنیادی بات یہ ہے کہ یہ لوگ جہاد کے خلاف ہیں اور قرآن میں آیاتِ جہاد کی انتہائی غلط تاویلیں پیش کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ براہِ راست جہاد کو برا کہنے کی بجائے محمد بن قاسم اور محمود غزنوی وغیرہ کو گالیاں دیتے ہیں اور اسلام دشمن کے طور پر گردانتےاسحاق ملعون اور مرزا قادیانی ملعون میں مماثلت تلاش کرنے سے پہلے ان دونوں کے پیروکاروں میں مماثلت نوٹ کیجئے کہ جب اسحاق ملعون کے پیروکار اپنا نعرہ دیتے ہیں "انسانیت زندہ باد" یا یہ کہ سب سے بڑا مذہب "انسانیت" ہے تو یاد رکھیئے کہ یہی نعرہ تو مرزائیوں کا بھی ہے "محبت سب سے ہے نفرت کسی سے نہیں" اب مرزائیوں کی انسانیت سے کس قسم کی محبت ہے اس تفصیل میں اگر میں چلا گیا تو وقت نہیں ہے بس اتنا بتا دینا کافی ہے.اسحاق ملعون "امامِ زمانہ ہے" بھئی یہی بات تو مرزا قادیانی کے پیروکار بھی کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی "امامِ زمانہ" ہے. یہ امام زمانہ کون ہے یہ بات آپ کے علم میں ہونی چاہیے کہ وہ حضرت مہدی علیہ السلام ہیں جن کا ظہور ابھی ہونا ہے. اب اگر غامدی اس بات کو نہیں مانتا تو نہ مانے مگر نبی علیہ الصلوات والسلام کی احادیث کے مطابق ایسا ہی ہے.
اب آتے ہیں اسحاق ملعون اور مرزا قادیانی ملعون کے اپنے اپنے دعاوی کی طرف. مرزا قادیانی کا ملہم من اللہ ہونے کا دعویٰ کہ مجھے وحی آتی ہے. یہ دعویٰ تو اسحاق ملعون نے عدالت میں جج کے سامنے کردیا جب جج نے اس کی ایک درخواست پر اسحاق شاہ کا نام پڑھا تو سوال کیا کہ ایف.آئی.آر میں تو آپ کو اعوان لکھا گیا ہوا ہے آپ نے اپنی درخواست میں "شاہ" کیوں لکھا , کیا آپ سید ہیں تو اسحاق ملعون نے جواب دیا کہ مجھے ایسا لکھنے کا حکم اوپر سے آیا ہے. جج نے کہا کہ کیا آپ کو میری عدالت میں بھی وحی آتی ہے تو اسحاق ملعون نے کہا کہ ہاں.اسحاق ملعون کی طرف اس کے پیروکاروں کا اشارے کر کے "یا رسول اللہ" کہنا اور اسحاق ملعون کا یہ تسلیم کرنا کہ یہ اس کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے , یہ واضح الفاظ میں اس کے دعویٰ نبوت کا اقرار ہے. گو کہ اسحاق ملعون تھوڑی دیر میں اپنے اس دعویٰ سے انکار بھی کر دیتا ہے مگر یہ بھی تو دیکھیئے کہ مرزا قادیانی نے بھی تو 5 نومبر 1901 کو جن واضح الفاظ میں اپنا دعویٰ نبوت کیا اسی صفحہ پر اس نے اپنے دعویِٰ نبوت سے انکار بھی لکھا ہوا ہے. یہی وجہ ہے کہ مرزائیوں کا لاہوری گروپ مرزا قادیانی کی اسی بات کو لیکر کہتا ہے کہ ہم تو مرزا صاحب کو نبی نہیں مانتے انہوں نے دعویِٰ نبوت سے انکار کیا ہوا ہے. اطاعت دیکھ کر اقرار کرنا اور ذباؤ دیکھ کر انکار کر دینا یہ مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں کا وطیرہ رہا ہے.
مرزا قادیانی نے خود خدا ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہوا ہے جس میں وہ اپنے ایک خواب کی کیفیت یوں بیان کرتا ہے کہ میں نے دیکھا کہ میں خدا ہوں , میں زمین و آسمان کو پیدا کرتا ہوں اور مجھے ایسا کرنے پر قدرت حاصل ہے. میں نے یقین کیا کہ میں وہی ہوں. اب اگر آپ لوگ مرزا قادیانی کے دعویِٰ ربوبیت کو دیکھیں تو وہ اسحاق ملعون کے دعویِٰ ربوبیت کی نسبت ایک کمزور دعویٰ ہے. اسحاق ملعون تو خود کو سجدے کرواتا ہے اور جب اس سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا ہے تو آگے سے کہتا ہے کہ تم نے قرآن میں نہیں پڑھا "رب المشرقین و رب المغربین" , آپ نے نہیں دیکھا کہ میں بھی کبھی مغرب میں اور کبھی مشرق میں ہوتا ہوں , کل میں امریکہ میں تھا آج میں پاکستان میں ہوں اور اس کے ساتھ ہی ایک بار پھر کہتا ہے "رب المشرقین و رب المغربین" اور ساتھ پوچھتا بھی ہے, اب کوئی شک ہے؟اس کے پیروکار اس کی اس بات پر "سبحان اللہ" کہہ رہے ہوتے ہیں.اگر مرزا قادیانی کے دعویٰ ربوبیت اور اسحاق ملعون کے دعویِٰ ربوبیت کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو اسحاق ملعون کا دعویٰ مرزا کی نسبت مضبوط, واضح , ٹھوس اور غیر مبہم ہے. مرزا قادیانی نے تو کبھی خود کو سجدہ نہیں کروایا, مرزا قادیانی یا اس کے کسی پیروکار کی کتاب میں ایسا کوئی عمل نہیں لکھا ہوا. ہاں قادیان میں جاکر یہ لوگ اس کی قبر کو سجدہ کرتے ہوں تو یہ دوسری بات ہے مگر ان کی کتابوں میں ایسا نہیں ہے.اسحاق ملعون اور مرزا قادیانی کا مکمل تقابلی جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی تصدیق بھی کر رہے ہیں اور دونوں کے دعاوی بھی ایک جیسے ہیں البتہ یہ بات فرق ضرور ہے کہ اسحاق ملعون کا دعویٰ نبوت مرزا قادیانی کے دعویِٰ نبوت کے مقابلہ میں کمزور بلکہ اسحاق ملعون نے تو اپنی زبان سے صرف اپنے پیروکاروں کی تاہید کی ہے جو اسے "یا رسول اللہ" پکار رہے تھے جب کہ اسحاق ملعون کا دعویِٰ ربوبیت تو مرزا قادیانی کے مقابلہ میں غیر مبہم اور ٹھوس ہے اس میں خواب کی کہانیاں نہیں بلکہ سیدھا سیدھا "رب المشرکین و رب المغربین" ہونے کا دعویٰ ہے اسے سجدے بھی ٹھوکے جارہے ہیں.
اسحاق ملعون اور مرزا قادیانی کا امامِ زمانہ ہونے کا دعویٰ تو بالکل ایک جیسا ہے.
اسحاق ملعون مرزائیوں کے عقائد کا تحفظ اور ترویج یوں کر رہا ہے کہ انہیں کوئی کافر نہ کہے. بھئی کافر کو کافر نہ کہیں تو کیا انہیں مسلمان کہیں؟۔حضرت پیر حسین بکوٹی نے اس فتنے کا خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔امیر جمیعت علمائے اسلام جموں و کشمیر مفتی اشفاق صاحب نے حلقہ پانچ میں بھر پور تعاون کا یقین دلایا، اس فتنے کی سرکوبی تک چین سے نہیں بیٹھے گے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ محکمہ امور دینیہ میں تجوید القرآن ٹرسٹ کی 1300تقرریوں کی لیسٹ آویزاں کرنے،مزید 1000پوسٹیں تخلیق کرنے ،انسپکٹرز کی تقرریاں کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا امور دینیہ کے وزیر اور سیکرٹری کا اشتہار جاری کرنا مستحسن اقدام ہے تاکہ کہ ڈائریکٹر امور دینیہ نے انصاف کے تقاضے اس دینی محکمے میں بھی پورے نہیں کیے لہذا حکومت غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دے کر موصوف کی انکوائری کرے انہوں محکمہ تعلیم کی جانب سے عربی ،قاری کی تقریبا 1500پوسٹیں اورمکتب معلمین کی مزید باقی ماندہ 900سے زائد پوسٹیں فوری تخلیق کرکے ریاست میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا فنڈ کا بہانہ محض دھوکہ اور بددیانتی ہے ریاست کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ ریاست کو اسلامی طرز پر چلایا جاے تو زکوٰۃ لینے کو مستحق نہیں ملے گا اور عمربن عبدالعزیز رح کا دور اس کی واضح مثال ہے حکمران عیاشیاں بند کریں ،کفایت شعاری کریں ماتحت ملازمین اور غریب عوام کے مسائل حل کریں #