07/04/2023
ایک شخص کے ابا جی فوت ہوگئے ۔ وہ دھاڑیں مارمارکر رویا لیکن کفنانے دفنانے کے بعد ایک دم سنجیدہ ہو گئے کہ کفن5000 روپے کا آیا - گورکن نے 5500 روپے لیے ۔ مولوی صاحب نےجنازہ پڑھائی ، دعا کرائی اور مردہ بخشوائی کے 7000 روپے لیے ۔ قل خوانی پر 48000 روپے کا خرچ آیا - 5000 روپے مسجد میں دیے۔20000روپے کے کپڑے ان رشتہ دار خواتین کود یے جو دور دراز سے تعزیت کرنے آئے تھے ۔ 3000 روپے تمبو قنات والے لے گئے ۔
حافظ صاحب نے 6000 روپے لے کر تین دن قبر پر قرآن پڑھا۔- 5000 روپے اس پیر کے نذر کیے جوکہ پیر محل ( Peel mahal) سے تشریف لائے تھے۔
12000 روپے میں جمعرات کی دیگ پکی ۔ا ب چالیس دن تک مولوی صاحب کے گھر کھانا بھجوانا ہے ۔ اور پھر چالیسویں پر باقی کسر نکلے گی۔
ایک دوست اس کی تعزیت کرنے گیا تو وہ سرد آہ بھر کر بولا:
" زندگی تو موت کی امانت ہے لیکن اباجی اگر گندم کی فصل کے اٹھانےکے بعد فوت ہوتے تو ذرا اچھے طریقے سے رخصت کرتا، پتا نہیں اب
نجات ہوگی یا نہیں ...؟"
دوست نے کہا بھائی،،، نجات تو اعمال پر ہے باقی تو رسمیں ہیں۔
تو آدمی بولا : "ارے بھئ میں اپنی نجات کی بات کر رہا ہوں اس ظالم برادری کے ہاتھوں ...... ابا جی تو بخشے بخشائے تھے،،،،😥😥😥 منقول