Gilgit 24 Hours

Gilgit 24 Hours News page

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی غیر معینہ مدت کے لیے بند۔
21/11/2023

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی غیر معینہ مدت کے لیے بند۔

18/11/2023

‏سرن تاریخ کا سب سے بڑا انسانی معجزہ ہے:
ایک حقیقت جو اپکی سوچ کو بدل دیگی,

آپ اگر انسانی کوششوں کی معراج دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ زندگی میں ایک بار سرن ضرور جائیں‘ آپ حیران رہ جائیں گے لیکن سرن ہے کیا؟ ہمیں یہ جاننے سے قبل کائنات کے چند بڑے حقائق جاننا ہوں گے۔
ہماری کائنات 13ارب 80 کروڑ سال پرانی ہے‘ زمین کو تشکیل پائے ہوئے پانچ ارب سال ہو چکے ہیں‘ ہماری کائنات نے ایک خوفناک دھماکے سے جنم لیا تھا‘ یہ دھماکہ بگ بینگ کہلاتا ہے‘ بگ بینگ کے بعد کائنات میں 350ارب بڑی اور 720 ارب چھوٹی کہکشائیں پیدا ہوئیں‘ ہر کہکشاں میں زمین سے کئی گنا بڑے اربوں سیارے اور کھربوں ستارے موجود ہیں‘ یہ کائنات ابھی تک پھیل رہی ہے‘ یہ کہاں تک جائے گی‘ یہ کتنی بڑی ہے اور اس میں کتنے بھید چھپے ہیں ہم انسان تمام تر سائنسی ترقی کے باوجود اس کا صرف 4فیصد جانتے ہیں‘ کائنات کے96فیصد راز تاحال ہمارے احاطہ شعور سے باہرہیں۔
یہ96 فیصد نامعلوم بھی دو حصوں میں تقسیم ہیں‘ 44فیصد حصہ وہ ہے جس کے بارے میں ہم یہ جانتے ہیں کہ ہم اسے نہیں جانتے‘ سائنس دان اس 44 فیصد حصے کو ’’ڈارک میٹر‘‘ کہتے ہیں‘ یہ ڈارک میٹر سپر انرجی ہے‘ ہمارا سورج اس انرجی کے سامنے صحرا میں ذرے کے برابر ہے‘ سائنس دان کائنات کے باقی 52 فیصد نامعلوم کے بارے میں کہتے ہیں ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ہم اسے نہیں جانتے‘ ہمیں کائنات کو سمجھنے کے لیے اس کی بنیاد سمجھنا ہو گی۔ یہ جاننا ضروری ہے بگ بینگ کیسے اور کیوں ہوا تھا اور اس کے فوری بعد کیا ہوا تھا جس سے کائنات نے جنم لیا ‘ انسان کے پاس یہ حقیقت جاننے کے لیے دو طریقے ہیں‘ ہم کوئی ایسی ٹائم مشین بنائیں جو ہمیں 13ارب 80 کروڑ سال پیچھے اس وقت میں لے جائے جب بگ بینگ ہوا اور کائنات وجود میں آنے لگی‘ یہ ظاہر ہے ممکن نہیں‘ دوسرا طریقہ ‘سائنس دان لیبارٹری میں ’’بگ بینگ‘‘ کریں اور کائنات کی پیدائش کے پورے عمل کا مشاہدہ کر لیں‘ یہ طریقہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں چنانچہ سائنس دانوں نے 1952ء میں اس پر کام شروع کر دیا۔
اس نادر کام کے لیے جنیواکے مضافات میں فرنے میں جگہ تلاش کی گئی اور سوئٹزرلینڈ اور فرانس دونوں نے مل کر لیبارٹری بنانا شروع کر دی‘ یہ لیبارٹری سرن کہلاتی ہے‘ یہ کام دو ملکوں اور چند سو سائنس دانوں کے بس کی بات نہیں تھی چنانچہ آہستہ آہستہ دنیا کے 38 ممالک کی 177 یونیورسٹیاں اور فزکس کے تین ہزار پروفیسر اس منصوبے میں شامل ہو گئے‘سائنس دانوں نے پہلے حصے میں زمین سے 100 میٹر نیچے 27کلو میٹر لمبی دھاتی سرنگ بنائی۔
اس سرنگ میں ایسے مقناطیس اتارے گئے جو کشش ثقل سے لاکھ گنا طاقتور ہیں‘ مقناطیس کے اس فیلڈ کے درمیان دھات کا 21 میٹر اونچا اور 14 ہزار ٹن وزنی چیمبر بنایا گیا‘ یہ چیمبر کتنا بھاری ہے آپ اس کا اندازہ آئفل ٹاور سے لگا لیجیے‘ دنیا کے سب سے بڑے دھاتی اسٹرکچر کا وزن 7 ہزار تین سوٹن ہے‘ سرن کا چیمبر اس سے دگنا بھاری ہے‘ اس چیمبر کا ایک حصہ پاکستان کے ہیوی مکینیکل کمپلیکس میں بنا اور اس پر باقاعدہ پاکستان کا جھنڈا چھاپا گیا‘ سائنس دانوں کے اس عمل میں چالیس سال لگ گئے‘ یہ چالیس سال بھی ایک عجیب تاریخ ہیں۔
ملکوں کے درمیان اس دوران عداوتیں بھی رہیں اور جنگیں بھی ہوئیں لیکن سائنس دان دشمنی‘ عداوت‘ مذہب اور نسل سے بالاتر ہو کر سرن میں کام کرتے رہے‘ یہ دن رات اس کام میں مگن رہے‘ سائنس دانوں کے اس انہماک سے بے شمار نئی ایجادات سامنے آئیں مثلاً انٹرنیٹ سرن میں ایجاد ہوا تھا‘ سائنس دانوں کوآپس میں رابطے اور معلومات کے تبادلے میں مشکل پیش آ رہی تھی چنانچہ سرن کے ایک برطانوی سائنس دان ٹم برنرزلی نے 1989ء میں انٹرنیٹ ایجاد کر لیا یوں ورلڈ وائیڈ ویب سرن میں ’’پیدا‘‘ ہوا اور اس نے پوری دنیا کو جوڑ دیا۔
سٹی اسکین اور ایم آر آئی بھی اسی تجربے کے دوران ایجاد ہوئی ‘ سرن میں اس وقت بھی ایسے سسٹم بن رہے ہیں جو اندھوں کو بینائی لوٹا دیں گے‘ ایک چھوٹی سی چپ میں پورے شہر کی آوازیں تمام ڈیٹیلز کے ساتھ ریکارڈ ہو جائیں گی‘ ایک ایسا سپرالٹرا ساؤنڈ بھی مارکیٹ میں آرہا ہے جو موجودہ الٹرا ساؤنڈ سے ہزار گنا بہتر ہوگا ‘ ایک ایسا لیزر بھی ایجاد ہو چکا ہے جو غیر ضروری ٹشوز کو چھیڑے بغیر صرف اس ٹشو تک پہنچے گا جس کا علاج ہو نا ہے‘ ایک ایسا سسٹم بھی سامنے آ جائے گا جو پورے ملک کی بجلی اسٹور کر لے گا اور سرن کا گرڈ کمپیوٹر بھی عنقریب مارکیٹ ہو جائے گا‘ یہ کمپیوٹر پوری دنیا کا ڈیٹا جمع کرلے گا۔
یہ تمام ایجادات سرن میں ہوئیں اور یہ اس بنیادی کام کی ضمنی پیداوار ہیں‘ سرن کے سائنس دان اس ٹنل میں مختلف عناصر کو روشنی کی رفتار (ایک لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ) سے ارب گنا زیادہ اسپیڈ سے ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں اور پھر تبدیلی کا مشاہدہ کرتے ہیں‘یہ عناصر ایٹم سے اربوں گنا چھوٹے ہوتے ہیں‘یہ دنیا کی کسی مائیکرو اسکوپ میں دکھائی نہیں دیتے
‏سائنس دانوں نے 2013ء میں تجربے کے دوران ایک ایسا عنصر دریافت کر لیا جو تمام عناصر کو توانائی فراہم کرتا ہے‘ یہ عنصر ’’گاڈ پارٹیکل‘‘ کہلایا‘ اس دریافت پر دو سائنس دانوں پیٹر ہگس اور فرینکوئس اینگلرٹ کونوبل انعام دیا گیا‘ یہ دنیا کی آج تک کی دریافتوں میں سب سے بڑی دریافت ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے مادے کی اس دنیا کا آدھا حصہ غیر مادی ہے‘ یہ غیر مادی دنیا ہماری دنیا میں توانائی کا ماخذ ہے‘ یہ لوگ اس غیر مادی دنیا کو ’’اینٹی میٹر‘‘ کہتے ہیں‘یہ اینٹی میٹر پیدا ہوتا ہے‘کائنات کو توانائی دیتا ہے اور سیکنڈ کے اربوں حصے میں فنا ہو جاتا ہے‘ سرن کے سائنس دانوں نے چند ماہ قبل اینٹی میٹر کو 17 منٹ تک قابو رکھا ‘ یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا‘ یہ لوگ اگر ’’اینٹی میٹر‘‘ کو لمبے عرصے کے لیے قابو کر لیتے ہیں تو پھر پوری دنیا کی توانائی کی ضرورت چند سیکنڈز میں پوری ہو جائے گی‘ دنیا کو بجلی اور پٹرول کی ضرورت نہیں رہے گی‘سرن ایک انتہائی مشکل اورمہنگا براجیکٹ ہے اور سائنس دان یہ مشکل کام65 سال سے کر رہے رہے ہیں۔
یہ لیبارٹری دنیا کے ان چند مقامات میں شامل ہے جن میں پاکستان اور پاکستانیوں کی بہت عزت کی جاتی ہے‘ اس عزت کی وجہ ڈاکٹر عبدالسلام ہیں‘ ڈاکٹر عبدالسلام کی تھیوری نے سرن میں اہم کردار ادا کیا‘ عناصر کو ٹکرانے کے عمل کا آغاز ڈاکٹر صاحب نے کیا تھا‘ ڈاکٹر صاحب کا وہ ریکٹر اس وقت بھی سرن کے لان میں نصب ہے جس کی وجہ سے انھیں نوبل انعام ملا۔
دنیا بھر کے فزکس کے ماہرین یہ سمجھتے ہیں اگر ڈاکٹر صاحب تھیوری نہ دیتے اور اگر وہ اس تھیوری کو ثابت کرنے کے لیے یہ پلانٹ نہ بناتے تو شاید سرن نہ بنتا اور شاید کائنات کو سمجھنے کا یہ عمل بھی شروع نہ ہوتا چنانچہ ادارے نے لیبارٹری کی ایک سڑک ڈاکٹر عبدالسلام کے نام منسوب کر رکھی ہے‘ یہ سڑک آئین سٹائن کی سڑک کے قریب ہے اور یہ اس انسان کی سائنسی خدمات کا اعتراف ہے جسے ہم نے مذہبی نفرت کی بھینٹ چڑھا دیا‘ جسے ہم نے پاکستانی ماننے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
سرن میں اس وقت 10 ہزار لوگ کام کرتے ہیں‘ ان میں تین ہزار سائنس دان ہیں یوں یہ دنیا کی سب سے بڑی سائنسی تجربہ گاہ ہے‘یہ تجربہ گاہ کبھی نہ کبھی اس راز تک پہنچ جائے گی جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات تخلیق کی تھی‘ یہ راز جس دن کھل گیا اس دن کائنات کے سارے بھید کھل جائیں گے‘ہم اس دن قدرت کو سمجھ جائیں گے۔
مجھے سرن میں ایک گھنٹہ گزارنے کا موقع ملا‘یہ ایک گھنٹہ فرنے کے ایک پاکستانی شہری شہزاد نے قابل عمل بنا یا تھا‘ شہزاد صاحب راجپوت کے نام سے فرنے میں پاکستانی ریستوران چلا رہے ہیں‘ یہ دوسری نسل سے یہاں آباد ہیں‘ ان کے والد نے یہاں ریستوران بنایا تھا‘ شہزاد صاحب آج اپنے الگ ریستوران کے مالک ہیں‘ میری ان سے اتفاقاً ملاقات ہوئی‘ یہ اگلے دن مجھے والٹیئر کے گھر اور سرن لے گئے۔
سرن میں ایک نوجوان پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر مہر شاہ سے بھی ملاقات ہوئی‘ یہ بہت متحرک‘ کامیاب اور ایکٹر قسم کے سائنس دان ہیں‘اللہ نے انھیں ابلاغ کی صلاحیت سے نواز رکھا ہے‘ اتوار کی وجہ سے سینٹر بند تھا‘ ڈاکٹر مہر ہمیں ٹنل میں نہ لے جا سکے لیکن اس کے باوجود ہمیں وہاں ہزاروں درویش ملے‘ ایسے درویش جو اس راز کی کھوج میں مگن ہیں جسے آج تک مذہب بھی نہیں کھول سکا‘یہ لوگ اصل درویش ہیں‘ یہ انسانیت کے کے لیے کام کر رہے ہیں‘ یہ لوگ واقعی عظیم اور قابل عزت ہیں۔
ڈاکٹر مہر نے بتایا پاکستان سرن کا ممبر ہے‘ حکومت پاکستان ہر سال 22کروڑ روپے فیس ادا کرتی ہے‘ہمیں اس فیس کا فائدہ اٹھانا چاہیے‘ڈاکٹر مہر کے بقول سرن طالب علموں کومفت تعلیم دیتا ہے‘ ہمارے نوجوانوں کو اس سہولت کا فائدہ اٹھانا چاہیے‘ ہمارے نوجوان ایف ایس سی سے لے کر پی ایچ ڈی تک کے لیے سرن سے وظائف لے سکتے ہیں‘ہمیں یہ لینے چاہئیں‘ دوسرا سرن ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے اوپن ادارہ ہے‘ اس کا ہر ممبر کوئی بھی ٹیکنالوجی حاصل کر سکتا ہے‘ پاکستان کو اس سہولت کا بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔
مجھے ڈاکٹر مہر کی آواز میں جذبات محسوس ہوئے‘ کاش یہ جذبات ہماری حکومت تک پہنچ جائیں اور یہ سرن سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے‘ ہم اگر اس سے صرف میڈیکل سائنس اور زراعت کی ٹیکنالوجی ہی لے لیں تو یہ بھی ہمارے کے لیے کافی ہو گی ‘ ہمارے بے شمار مسائل حل ہو جائیں گے لیکن شاید یہ ہماری ترجیحات میں شامل نہیں‘ ہم شاید حقیقی آزادی کی تبدیلی کے اثرات تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔

Copied:

10/11/2023

گلگت:
محکمہ واٹر اینڈ پاور نے بارگو میں پندرہ دنوں سے ٹرانسفارمر کی دستیابی اور بجلی بحال نہ کرسکے۔
عوام نے غذر ایکسپرس بلاک کیا۔ اور مطالبہ حکام کے سامنے رکھ دیا۔
مسافر بچے چھے گھنٹوں سے کھوار، بچے بھوک سے ندم اور عورتیں سردی سے مرنے لگی۔





اب اپ اس چارٹ کے زرئعے اسانی اپنی عمر نکال سکتے ھیں کہ اپ نے اب تک کتنی گزاری ھے۔
23/10/2023

اب اپ اس چارٹ کے زرئعے اسانی اپنی عمر نکال سکتے ھیں کہ اپ نے اب تک کتنی گزاری ھے۔


انگور کی اقسام:
20/10/2023

انگور کی اقسام:

خدشات درست ثابت ہوئے، اے این ایف نے یاسین میں 120 کلو چرس کو 9 کلو میں بدل دیاایف آئی آر نہ کرنے پر رضا مندی ہوئی تھی مگ...
02/10/2023

خدشات درست ثابت ہوئے، اے این ایف نے یاسین میں 120 کلو چرس کو 9 کلو میں بدل دیا

ایف آئی آر نہ کرنے پر رضا مندی ہوئی تھی مگر سوشل میڈیا کے دباو کی وجہ سے تاخیر سے ایف آئی آر درج کی گئی

ریاستی اداروں کی کمزوری اور جانبداری سے ضلع غذر منشیات کا آڈہ بن چُکا ہے

یاسین میں ملزم کو گرفتار کرکے گلگت لے گئے اور وہاں جاکر ایف آئی آر میں جائے وقوعہ ہی بدل دیا گیا

طاوس میں گرفتار ملزم کو گلگت یاسین ہائس آڈے سے گرفتار کرنے کا شوشہ کیا گیا.



***m


غذر:یاسین سے 120 کلو گرام چرس برامد اور بھاری مقدار میں ٹینچو بھی پکڑا گیا۔
30/09/2023

غذر:
یاسین سے 120 کلو گرام چرس برامد اور بھاری مقدار میں ٹینچو بھی پکڑا گیا۔


ٹائفائیڈ، اسکے علامات اور علاج!** ٹائیفائیڈ کیا ہے؟؟ ٹائیفائیڈ ہمارے انٹڑیوں intestine کی ایک بیماری ہے جو سالمونیلا ٹائ...
31/08/2023

ٹائفائیڈ، اسکے علامات اور علاج!

** ٹائیفائیڈ کیا ہے؟؟
ٹائیفائیڈ ہمارے انٹڑیوں intestine کی ایک بیماری ہے جو سالمونیلا ٹائفی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے ٹائیفائیڈ میں لمبے عرصے تک ہلکا بخار اور سر میں درد رہتا ہے

ٹائیفائیڈ کو معلوم کرنے کیلئے خون یا فضلات میں سالمونیلا ٹائفی کی جانچ کی جاتی ہے، ٹائیفائیڈ بخار آنتوں کے خون اور پرفوریشن(سوراخ) کا سبب بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں یہ پیٹ میں شدید درد، متلی اور قے وغیرہ کا سبب بنتا ہے آنتوں میں ہونے والے نقصان کی مرمت کے لئے سرجری کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
اس بخار کا سبب بیکٹیریا ’’ سیالمونیلا ٹائفی ‘‘ ہے۔ یہ ایک متعدی مرض ہے یعنی یہ ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے اس مرض کی مدّت اکیس دن یا اس سے زیادہ بھی رہ سکتا ہے۔ عموماً اس بخار میں باریک دانے جسم پر نکل آتے ہیں جو سینہ شکم یا پشت پر نظر آتے ہیں

اسکا مرکز intestine ہیں اور یہیں سے اس جراثیم کے بُرے اثرات خون میں شامل ہوتے ہیں۔ اس بخار کے جراثیم چھوٹی آنتوں کے غدود میں ورم اور قرح (وہ زخم جس میں پیپ بھی پیدا ہوجائے) پیدا کرتے ہیں۔

ٹائیفائیڈ بخار کی وجوہات
گندہ پانی، مضرصحت خوراک وغیرہ، ٹائیفائیڈ کی بڑی وجہ ہیں، ٹائیفائیڈ میں بخار 103 اور 104 تک ہوتا ہے۔ اس مرض سے شفاء یاب ہونے کے بعد بھی کچھ لوگوں کے فضلات میں اس مرض کا جراثیم مہینوں تک خارج ہوتا رہتا ہے۔ یہ بیماری برسات اور تیز گرم موسم میں زیادہ پھیلتی ہے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے بچوں اور نوجوانوں کو یہ مرض زیادہ تنگ کرتا ہے۔ بعض اشخاص میں اس مرض کے خلاف قوتِ مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے یہ مرض دوسروں کی نسبت جلدی ہوجاتا ہے

ٹائیفائیڈ بخار کی علامات
ٹائیفائیڈ بخار کی علامات مختصر سے لے کر سنگین تک ہو سکتی ہیں جسمیں پشت، اور پیٹ پر چھوٹے چھوٹے گول دانے گلابی دھبے نما بن جاتے ہیں، انہیں دبانے سے کچھ دیر تک انکی سرخی غائب ہوجاتی ہے پھر دوبارہ لوٹ آتی ہے یہ اس مرض کی خاص علامت ہے۔
عام طور پر جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کے آٹھ سے پندرہ دن کے بعد یہ مرض ظاہر ہوتا ہے تاہم جراثیم کی طاقت اور انسان کی متاثرہ شخص کی قوت مدافعت کے مطابق یہ مدت تین دن سے ایک ماہ تک بھی ہوسکتی ہے۔
کچھ لوگوں میں سفید اور چمکدار دانے نکلتے ہیں، کبھی یہ دانے پہلو، پشت، بازو او ر رانوں پر بھی نکلتے ہیں۔ عموماََ تین ہفتے یا اس سے زائد عرصے تک پرانے دانے ختم اور نئے دانے بنتے رہتے ہیں، ہر دھبہ تین سے چار دنوں میں غائب ہوجاتا ہے اسکے علاوہ بخار ( 102 تا 103 ڈگری فارن ہائیٹ)، حرارت کا پانچ دن تک روزانہ 2 درجہ بڑھنا (یہاں تک کہ 103 تا 104 فارن ہائیٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
دس سے چودہ ایام کے بعد بخارکبھی چڑھتا اور کبھی اترتا ہے، صبح کو بخار معتدل اور شام کو 101 ڈگری فارن ہائیٹ تک ہوجاتا ہے، پھر ایک دو دن بعد بخار صبح اور شام معتدل رہتا ہے مگر جسمانی کمزوری رہتی ہے ۔ بخار بالکل ٹھیک ہونے سے چند دن قبل سے ہی بھوک محسوس ہونے لگتی ہے
زبان کا خشک ہونا نیز زبان کے دونوں طرف سفید تہہ جم جاتی ہے

ٹائیفائیڈ سے کیسے بچا جائے؟؟
1) ہاضمہ درست رکھیں اُبلا ہوا پانی استعمال کریں، مریض کو ہوا دار کمرے میں رکھیں تاکہ تندرست لوگوں کو نہ پھیلے
2) اسکے لئے ایک ویکسین دی جاتی ہے جسکا نام لائیو ایٹینوئیٹڈ ویکسین ہے (ویکسین ایسی چیز کو کہتے ہیں جسمیں وہی جراثیم موجود ہوتا ہے جس نے وہ بیماری پھیلائی ہے لیکن ان ایکٹو حالت میں تاکہ ہمارا مدافعتی نظام ایکٹو ہوجائے اور بعد میں آنے والے ایکٹو جراثیم کو مار سکےَ) جو کم از کم چھ سالوں کے اندر دی جاسکتی ہے

ٹائیفائیڈ کا علاج
ٹائیفائیڈ بخار کا علاج عام طور پر اینٹی بائیوٹکس کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ اینٹی بایوٹک سالمونیلا بیکٹیریا کو مار دیتی ہیں جو ٹائیفائیڈ کا سبب بنتے ہیں۔

اینٹی بائیوٹک لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ آپ کو کس قسم کی اینٹی بائیوٹک، کتنی خوراک میں اور کتنی دیر تک استعمال کرنا چاہیے۔ اس سے زیادہ اینٹی بائیوٹکس نہ لیں جتنا آپ کو لینے کا مشورہ دیا گیا ہے ورنہ آپ کی حالت خراب ہوسکتی ہے
تحریر: میڈیکل سورسیس



18/08/2023

ظفر محمد شادم خیل پر 25 سے زائد افراد نے قاتلانہ حملہ کردیا ملزمان کے خلاف جوٹیال تھانے میں درخواست جمع کروا دی گئی جبکہ ظفر محمد شادم خیل کو میڈیکولیگل کاروائی کے لئے پی ایچ کیو ہسپتال گلگت پہنچا دیا گیا۔۔۔ زرائع

14/08/2023

جشن اذادی بہت بہت مبارک

سائفر اردو ترجمہ!
10/08/2023

سائفر اردو ترجمہ!


حالیہ دنوں ڈسٹرکٹ غذر کا بڑی ابادی والے گاوں بوبر میں سیلاب نے تباہی مچادی۔ جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ کیا اور 10 ...
30/07/2023

حالیہ دنوں ڈسٹرکٹ غذر کا بڑی ابادی والے گاوں بوبر میں سیلاب نے تباہی مچادی۔ جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ کیا اور 10 کروڈ کا فنڈ منظور کیا اور ماڈل ویلیج کا قیام کی بھی منظوری دے دی۔
جس پے کام جاری ھے مقامی باشندوں کے مطابق کامنکی رفتار بہت کمزور ھے اور جہاں گھر بنائے جارھے ھیں میں مٹیریل کوئی خاص استعمال نھیں ھورھا۔
مزید یہ بھی کہنا تھا کہ اس رفتار سے کام ھوگا تو مزید 5 سال میں بھی یہ پروجیکٹ مکمل ھونا مشکل ھے۔




نئے سی ایم کی تقرری الیکشن شیڈول۔۔۔
05/07/2023

نئے سی ایم کی تقرری الیکشن شیڈول۔۔۔



25/06/2023

اسپغول کا چھلکا: Psyllium Husk

فارسی میں اسب گھوڑے کو اور گل پھول کو کہتے ہیں۔ اسب-گل یعنی ایسا پھول جو آپ کو گھوڑے جیسا طاقتور و توانا کرکے کھڑا کردے۔ مختلف زبانوں سے ہوتے ہوتے پاکستان میں جب یہ لفظ پہنچا تو اسپغول بن گیا۔
اسپغول دراصل ایک چھوٹی جھاڑی یا گھاس نما پودا ہے جس کی نسل کو انگریزی میں Plantago کہتے ہیں اس کی کوئی 200 قسمیں ہیں جن میں سے ایک قسم Plantago Ovata یعنی اسپغول کے چھلکے کا پودا ہےاور اسی کا استعمال دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
دنیا میں اسپغول کی پیداوار میں نمبر ون ملک بھارت ہے جو دنیا کی کل مانگ کا %80 پیدا کرتا ہے جبکہ امریکہ دنیا کا نمبر ون درآمدی ملک ہے جو اسپغول دوسرے ملکوں سے درآمد کرتا ہے۔اسپغول کی ڈیمانڈ یورپ اور ایشائی ممالک میں بہت زیادہ ہے اور دن بدن بڑھ رہی ہے۔
آخر ایسی کیا خاص بات ہے اس میں؟
خاص بات اس کے ننھے سے بیج کے چھلکے میں ہے۔ چونکہ یہ ٹھنڈے اور خشک علاقے کا پودا ہے تو خدا نے اس کے بیج کے بیرونی چھلکے میں ایک زبردست طاقت پیدا کر رکھی ہے۔ وہ یہ کہ اس کے بیج کا چھلکا قدرتی خالص فائیبر سے بھرپور ہے جو اپنے سے 14 گناہ زیادہ پانی جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خشک ٹھنڈے علاقے کا مطلب پودے کے لئیے کم پانی۔ تو اس ننھے سے بیجوں کی یہ خاصیت کہ اپنے اردگرد کے پانی اور اس میں موجود نمکیات کو اپنی کھال میں جذب کرکے قدرتی طور پر پانی سٹور کرلیتے ہیں اور اگ آتے ہیں۔ انسان کو جب اسکی یہ خوبی پتہ چلی تو اس نے ان کی کھال اتار کر اکھٹی کرکے استعمال کرنا شروع کردی جسے اسپغول کا چھلکا یا Psyllium Husk (سیلئیم ہسک) کہتے ہیں۔
اسپغول کا چھلکا معدے کے لئیے ایک معجزاتی دوا ہے
۰ اس میں خالص فائیبر موجود ہے جو معدے میں جاتے ساتھ ہی اپنا کام شروع کردیتا ہے۔ اگر آپ کو قبض ہو یا پیچش کی شکایت ہو دونوں صورتوں میں آپ کا پیشاب (Stool Movement) درست کردیتا ہے اس طرح یہ قدرتی Laxative کا کام کرتا ہے۔
۰ اس میں موجود فائیبر جسم کا کولیسٹرول گھٹاتا، دل کی شریانیں کھولتا، بلڈ پریشر کو کم کرتا اور اس طرح آپ کے دل کی صحت مضبوط کرتا ہے۔
۰ یہ قدرتی فائیبر آپ کی ہائی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ہے۔
۰یہ معدے اور آنتوں کے بہت سارے مسائل اور بیماریوں کی معجزاتی دوا ہے۔ بواسیر (Hommoride)کے مریضوں کے لئیے بھی درد کم کرنے میں موثر ہے۔
۰ یہ موٹاپے (Obesity) کو کم کرنے میں بھی بڑی زبردست شے ہے ۔تاہم سوکھے پتلے بچوں کو زیادہ مت دیں۔
۰ یہ معدے میں تیزابیت کو کم کرتا ہے اور ہلکے ہیضے کے لئے بھی زبردست ہے۔ یہ معدے کے السر کو کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔
انسانی زندگی کی لمبائی چوڑائی کا اصل تعین اس کا معدہ ہی کرتا ہے اور اسپغول معدے کا بہترین ہمدرد ہے۔ اسے باقاعدہ کھانے کا حصہ بنالیں اور اپنی زندگی لمبی کریں۔ تاہم کچھ لوگوں میں یہ الرجی بھی کرسکتا ہے جو کہ بہت کم ہے۔ اگر اسپغول کھانے سے آپ کی آنکھیں سوج جائیں یا گلے میں درد یا سوجن ہوجائے تو اس کو بالکل استعمال نہ کریں۔ دوسرا اسے پانی یا لیکیو ڈ چیز کے بغیر نہ لیں کیونکہ یہ اردگرد کے پانی کے ساتھ چمٹ کے Gel بنا لیتا ہے اگر آپ ویسے ہی اس کا 'پھکا' ماریں گے تو یہ گلے میں چمٹ سکتا ہے اور سانس بھی بند کر سکتا ہے۔ اس کو استعمال کرنے کے بعد اکثر پیٹ میں ہلکے سے مروڑ بھی اٹھتے ہیں۔
ویسے تو اسے آپ کھانے کے ساتھ ہی استعمال کریں لیکن جب تکلیف ہو تو تب بھی استعمال درست ہے۔ اسے جوس یا دہی کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اسے ایک چمچ روز(سات گرام) کھانے کا حصہ بنا لیں اور پھر اثر دیکھیں۔
کیا اسے اگایا جاسکتا ہے؟
یہ ایک حساس علاقے کا پودا ہے ایسا علاقہ جہاں کی آب و ہوا خشک اور سرد ہو۔ اور اس کے لئیے مٹی بھی پتھریلی اور ریتلی درکار ہے تاکہ پانی کھڑا نہ ہو وہاں اکتوبر نومبر کے مہینوں میں اس کی کاشتکاری کی جاتی ہے۔
7 سے 8 کلو بیج کو ایک ایکڑ پر لگا کر 700 سے 1000 کلو تک پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔ اگر مٹی پانی اور کھاد کا مناسب انتظام کیا جائے اسکے بعد چنائی اور بیج کی صفائی کا عمل کام میں لایا جاتا ہے۔ چھ مہینوں میں اس کی فصل تیار ہوجاتی ہے۔اس کے ایک ایک پودے پر تقریباً 15000 دانے ہوتے ہیں۔
بیج کے چھلکے کی اتنی افادیت دیکھ کر امریکی گورمنٹ کے ادارے FDA نے اپنی دوائیوں کی کمپنیوں کو اس کے میڈیکل استعمال کی باقاعدہ اجازت دے رکھی ہے جن میں پراکٹر اینڈ گیمبل نے Metamucil کے برانڈ نام کے ساتھ اس کے بہت ساری ادوایات بنائی ہیں جن میں خالص چھلکا، کیپسولز اور فائیبر بسکٹ شامل ہیں۔
اسپغول کے چھلکوں کو بہت ساری آئیس کریموں، سیریل اور فائیبر بسکٹوں کے ساتھ ساتھ بہت ساری میٹھی چیزوں میں بطور Thickneing یعنی خوراک کو موٹا کرنے کے لئیے استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بہت سارے جانوروں خصوصاً گھوڑے کا معدہ درست کرنے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
اگر حکومت پاکستان اس طرف توجہ دے تو حفظان صحت کے حوالے سے یہ بڑی اچھی چیز ہے اس کے علاوہ مقامی کاشتکاروں کو مضبوط کرکے اور انٹرنیشل مارکیٹ کی بڑی مانگ پوری کرکے پاکستان میں زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔


شاہراہ قراقرم  کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جسکا ...
21/06/2023

شاہراہ قراقرم کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جسکا 887 کلو میٹر حصہ پاکستان میں ہے اور 413 کلومیٹر چین میں ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان میں حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے اور ہری پور ہزارہ, ایبٹ آباد, مانسہرہ, بشام, داسو, چلاس, جگلوٹ, گلگت, ہنزہ نگر, سست اور خنجراب پاس سے ہوتی ہوئی چائنہ میں کاشغر کے مقام تک جاتی ہے۔

اس سڑک کی تعمیر نے دنیا کو حیران کر دیا کیونکہ ایک عرصے تک دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں یہ کام کرنے سے عاجز رہیں۔ ایک یورپ کی مشہور کمپنی نے تو فضائی سروے کے بعد اس کی تعمیر کو ناممکن قرار دے دیا تھا۔ موسموں کی شدت, شدید برف باری اور لینڈ سلائڈنگ جیسے خطرات کے باوجود اس سڑک کا بنایا جانا بہرحال ایک عجوبہ ہے جسے پاکستان اور چین نے مل کر ممکن بنایا۔ایک سروے کے مطابق اس کی تعمیر میں 810 پاکستانی اور 82 چینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ کے مطابق شاہراہ قراقرم کے سخت اور پتھریلے سینے کو چیرنے کے لیے 8 ہزار ٹن ڈائنامائیٹ استعمال کیا گیا اور اسکی تکمیل تک 30 ملین کیوسک میٹر سنگلاخ پہاڑوں کو کاٹا گیا۔یہ شاہراہ کیا ہے؟ بس عجوبہ ہی عجوبہ!کہیں دلکش تو کہیں پُراسرار, کہیں پُرسکون تو کہیں بل کھاتی شور مچاتی, کہیں سوال کرتی تو کہیں جواب دیتی۔ اسی سڑک کنارے صدیوں سے بسنے والے لوگوں کی کہانیاں سننے کا تجسس تو کبھی سڑک کے ساتھ ساتھ پتھروں پر سر پٹختے دریائے سندھ کی تاریخ جاننے کا تجسس !!شاہراہ قراقرم کا نقطہ آغاز ضلع ہزارہ میں ہے جہاں کے ہرے بھرے نظارے اور بارونق وادیاں "تھاکوٹ" تک آپ کا ساتھ دیتی ہیں۔تھاکوٹ سے دریائے سندھ بل کھاتا ہوا شاہراہ قراقرم کے ساتھ ساتھ جگلوٹ تک چلتا ہے پھر سکردو کی طرف مُڑ جاتا ہے۔تھاکوٹ کے بعد کوہستان کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے جہاں جگہ جگہ دور بلندیوں سے اترتی پانی کی ندیاں سفر کو یادگار اور دلچسپ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کوہستان کے بعد چلاس کا علاقہ شروع ہوتا ہے جوکہ سنگلاخ پہاڑوں پر مشتمل علاقہ ہے۔ چلاس ضلع دیا میر کا ایک اہم علاقہ ہے اسکو گلگت بلتستان کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ ناران سے بذریعہ بابو سر ٹاپ بھی چلاس تک پہنچا جا سکتا ہے۔ چلاس کے بعد شاہراہ قراقرم نانگا پربت کے گرد گھومنے لگ جاتی ہے اور پھر رائے کوٹ کا پُل آجاتا ہے یہ وہی مقام ہے جہاں سے فیری میڈوز اور نانگا پربت بیس کیمپ جانے کے لیے جیپیں کرائے پر ملتی ہیں۔ رائے کوٹ کے بعد نانگا پربت, دریائے سندھ اور شاہراہ قراقرم کا ایک ایسا حسین امتزاج بنتا ہے کہ جو سیاحوں کو کچھ وقت کے لیے خاموش ہونے پر مجبور کر دیتا ہے۔اس کے بعد گلگت ڈویژن کا آغاز ہوجاتا ہے جس کے بعد پہلا اہم مقام جگلوٹ آتا ہے جگلوٹ سے استور, دیوسائی اور سکردو بلتستان کا راستہ جاتا ہے۔ جگلوٹ کے نمایاں ہونے میں ایک اور بات بھی ہے کہ یہاں پر دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے کوہ ہمالیہ, کوہ ہندوکش اور قراقرم اکھٹے ہوتے ہیں اور دنیا میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں تین بڑے سلسلے اکھٹے ہوتے ہوں۔جگلوٹ کے بعد شمالی علاقہ جات کے صدر مقام گلگت شہر کا آغاز ہوتا ہے جو تجارتی, سیاسی اور معاشرتی خصوصیات کے باعث نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ نلتر, اشکومن, غذر اور شیندور وغیرہ بذریعہ جیپ یہیں سے جایا جاتا ہے۔ گلگت سے آگے نگر کا علاقہ شروع ہوتا ہے جس کی پہچان راکا پوشی چوٹی ہے۔ آپکو اس خوبصورت اور دیوہیکل چوٹی کا نظارہ شاہراہ قراقرم پر جگہ جگہ دیکھنے کو ملے گا۔ نگر اور ہنزہ شاہراہ قراقرم کے دونوں اطراف میں آباد ہیں۔ یہاں پر آکر شاہراہ قراقرم کا حُسن اپنے پورے جوبن پر ہوتا ہے میرا نہیں خیال کہ شاہراہ کے اس مقام پر پہنچ کر کوئی سیاح حیرت سے اپنی انگلیاں دانتوں میں نہ دباتا ہو۔ "پاسو کونز" اس بات کی بہترین مثال ہیں۔ہنزہ اور نگر کا علاقہ نہایت خوبصورتی کا حامل ہے۔ بلند چوٹیاں, گلیشیئرز, آبشاریں اور دریا اس علاقے کا خاصہ ہیں۔ اس علاقے کے راکاپوشی, التر, بتورہ, کنیانگ کش, دستگیل سر اور پسو نمایاں پہاڑ ہیں۔عطاآباد کے نام سے 21 کلومیٹر لمبائی رکھنے والی ایک مصنوعی لیکن انتہائی دلکش جھیل بھی ہے جو کہ پہاڑ کے گرنے سے وجود میں آئی۔سست کے بعد شاہراہ قراقرم کا پاکستان میں آخری مقام خنجراب پاس آتا ہے۔سست سے خنجراب تک کا علاقہ بے آباد, دشوار پہاڑوں اور مسلسل چڑھائی پر مشتمل ہے۔ خنجراب پاس پر شاہراہ قراقرم کی اونچائی 4,693 میٹر ہے اسی بنا پر اسکو دنیا کے بلند ترین شاہراہ کہا جاتا ہے۔ خنجراب میں دنیا کے منفرد جانور پائے جاتے ہیں جس میں مارکوپولو بھیڑیں, برفانی چیتے, مارموٹ, ریچھ, یاک, مارخور اور نیل گائے وغیرہ شامل ہیں۔اسی بنا پر خنجراب کو نیشنل پارک کا درجہ مل گیا ہے۔اس سڑک پر آپکو سرسبز پہاڑوں کے ساتھ ساتھ پتھریلے و بنجر پہاڑی سلسلے اور دیوقامت برفانی چوٹیوں, دریاؤں کی بہتات, آبشاریں, چراگاہیں اور گلیشیئر سمیت ہر طرح کے جغرافیائی نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں جو نا صرف آپکا سفر خوبصورت بناتے ہیں بلکہ آپ کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں۔ شاہراہِ قراقرم محض ایک سڑک نہیں ہے بلکہ یہ دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے.

قراقرم یونیورسٹی طلبا وطالبات کی اپیل:جناب سی ایم صاحب و دیگر زمداران! دنیا کسی بھی یونیورسٹی میں یہ ممکن نھیں کہ ایک سم...
21/06/2023

قراقرم یونیورسٹی طلبا وطالبات کی اپیل:

جناب سی ایم صاحب و دیگر زمداران!

دنیا کسی بھی یونیورسٹی میں یہ ممکن نھیں کہ ایک سمسٹر میں 4 بکس آفر ھوں اور 54 ہزار فیس وصول کی جائے اور ایک سمسٹر میں 2 بکس آفر ھوں اور 59510 فیس چارچ ھو۔
قراقرم یونیورسٹی گلگت میں بے لگام انتظامیہ اپنی مرضی سے سٹوڈنٹس کو لوٹنے کی تمام حدیں کراس کرچکی ھے

جناب اعلی ایم ایس پروگرام کو پہلے 1.5 سال کا ڈکلیر کرکے ایڈورٹائس کیا جاتا ھے اور دوسرا سمسٹر ختم ھونے پے اعلان کیا جاتا ھے کہ پروگرام دو سال کا ھے۔ اسی کے ساتھ پہلے دوسمسٹر کی فیس 54800 وصول کی گئی جس میں 4 بکس آفر تھیں۔
اب جبکہ تیسرے سمسٹر میں 2 بکس آفر ھیں اور فیس آدھی ھونی چاھیے تھیں۔ اس نکارہ انتظامیہ نے الٹا فیس بڑھاکے سٹوڈنٹس کو مجبور کیا جاتا ھے کہ وہ فیس پے کریں۔
ایسے تعلیمی ادارے اپنی من مانیا کرتے پھریں گے تو کل ایک اچھی اور ترقی پسند قوم کہاں سے پیدا ھوگی۔ کرپشن اور غیر اخلاقی چیزوں کا درس یہی سے ملینگی تو کل کو ایلن مسک اور بلگیٹ جیسے لوگ کبھی پیدا نھیں ھوسکتے

آپ سے گزارش ھےکہ اسکی نوٹس لیں اور ھمیں انصاف دلائیں۔

شکریہ
ایم ایس سٹوڈنٹس قراقرم گریجویٹ سکول





IT Training Opportunities in District Ghizer..
02/06/2023

IT Training Opportunities in District Ghizer..

Tourist is our guest.Tourist Police Gilgit-Baltistan      and
03/02/2023

Tourist is our guest.
Tourist Police Gilgit-Baltistan


and

Message by NADRA Pakistan
15/01/2023

Message by NADRA Pakistan

Punjab assembly... !
13/01/2023

Punjab assembly... !

مندرجہ ذیل امراض کے ساتھ ہسپتال جانے کی بجاے قریبی میڈیکل سٹور سے یہ ادویات لے کے استعمال کریں اور گھر میں رہیں.اپنی اور...
30/12/2022

مندرجہ ذیل امراض کے ساتھ ہسپتال جانے کی بجاے قریبی میڈیکل سٹور سے یہ ادویات لے کے استعمال کریں اور گھر میں رہیں.
اپنی اور اپنی فیملی کی حفاظت کے لیے حکومت کا ساتھ دیں. شکریہ
ڈاکٹر شاٸستہ ایمن

سر درد اور بخار کیلئے
Panadol , Panadol Extra , Releif

نزلہ ، زکام کیلئے
Arinac Fort

پیٹ کے درد ، موشن وغیرہ کیلئے
Flygel , Imodium , ORS

جسم کے کسی حصے میں درد کیلئے
Caflam 50 , Spasrid, Rotec etc

ہائی بلڈ پریشر کیلئے
Capotin

الٹی وغیرہ کیلئے
Gravinate tablet

گیس کے مسائل کیلئے
Gaviscon syp
Mucan syp

تیزابیت سینے کی جلن اور معدے کیلئے
Risek 20 , Zantac

زخم وغیرہ کیلئے
PolyFax , payodin , bandage

دانت یا داڑھ درد کے لیے
CalmoX 625 mg
Caflam 50

پھُنسی پھوڑوں کے لیے
Double sptran

بچوں /بڑوں کے بخار کے فوری آرام کےلیے
Brufin syp

نو نہال بچے کے بخار کے لیے
Panadol Drop
نو نہال کے پیٹ درد یا موشن کے نہ آنے کی صورت میں یا پیٹ میں گیس کے لیے
Colic Drops or colic EZZ

نو نہال بچے کو زیادہ دن پیمپرز لگانے سے زخم ہونے کی صورت میں
Hydrozole Cream

کھانسی کے لیے
Pulomonol syp

Stay safe!

Regards.
Dr's Association

آغا خان یونیورسٹی کی طرف سے ان تمام طلباء کے لیے خوشخبری جو اس وقت FA/FSc-II میں زیر تعلیم ہیں اور 2022 میں HSSC پاس کر ...
24/12/2022

آغا خان یونیورسٹی کی طرف سے ان تمام طلباء کے لیے خوشخبری جو اس وقت FA/FSc-II میں زیر تعلیم ہیں اور 2022 میں HSSC پاس کر چکے ہیں۔

AKU نے AKU-FAS (AKU فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سائنسز) کے نام سے انڈرگریجویٹ اسٹڈیز کے لیے ایک اور انسٹی ٹیوٹ شروع کیا ہے، جس میں انڈرگریجویٹ ڈگریاں اور میجرز کی پیشکش کی گئی ہے۔
1) ایشیائی اور مشرق وسطی کا مطالعہ
2) سماجی ترقی کے مطالعہ
3) فلسفہ، سیاست اور معاشیات اور
4) انسانی ماحول اور حیاتیات۔
آپ AKU-FAS کی پہلی کھیپ بن کر خوش قسمت ہو سکتے ہیں۔ داخلے کے لیے رجسٹریشن آج 18 دسمبر 2022 سے شروع ہو رہی ہے۔
داخلہ کا معیار:
1) میٹرک میں انگریزی میں کم از کم 65% کے ساتھ مجموعی طور پر 70%۔
2) ایف ایس سی میں مجموعی طور پر کم از کم اسکور 70% اور انگریزی میں کم از کم 65%
3) تین حصوں پر مشتمل داخلہ ٹیسٹ پاس کرنا؛ انگریزی، ریاضیاتی استدلال، اور منطقی استدلال۔
مزید معلومات کے لیے برائے مہربانی ملاحظہ کریں.

https://www.aku.edu/faspk/Pages/home.aspx

Information Technology Department Gilgit-Baltistan is going to start free of cost digital skill training for the youth o...
19/12/2022

Information Technology Department Gilgit-Baltistan is going to start free of cost digital skill training for the youth of Diamer in different domains for professional development and to enable them to earn from various online platforms i.e. Upwork, Fiver, etc.
Interested applicants are requested to fill out and submit the application forms before 25th December 2022. Seats are limited, therefore, Interviews shall be conducted to select dedicated and interested applicants and a final list of successful candidates will be published shortly.

Please fill out the below-mentioned form to get enrolled in training.
For Diamer: http://bit.ly/gbitdiamer

جدید سائنسی تحقیق دنیا میں انقلاب برپا کرنے کو تیار!ایکٹو لائف نامی اس نئی ریسرچ کے باعث مصنوعی رحم (آرٹیفیشل اووری) آپ...
17/12/2022

جدید سائنسی تحقیق دنیا میں انقلاب برپا کرنے کو تیار!

ایکٹو لائف نامی اس نئی ریسرچ کے باعث مصنوعی رحم (آرٹیفیشل اووری) آپ کو بچے کی پیدائش سے پہلے ہی اس کا آئی کیو لیول (ذہانت کا پیمانہ)، قد، رنگت، بالوں کا رنگ، آنکھوں کا رنگ منتخب کرنے کی سہولت دے گا۔
اس سے بانجھ جوڑوں کو حاملہ ہونے اور صحت مند بچوں کی پرورش کرنے کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔

یمنی سائنسدان ہاشم الغیلی کی طرف سے ایک نئے مصنوعی رحم کی سہولت کے تصور کو بانجھ والدین کے لیے اور حمل کی پیچیدگیوں کی وجہ سے انسانی تکالیف کو کم کرنے کے لیے ایک ممکنہ حل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

ایلیٹ پیکج کا استعمال کرتے ہوئے، آپ جنین کو نقلی رحم میں لگانے سے پہلے جینیاتی طور پر اس میں ترمیم کر سکتے ہیں۔

آپ کے پاس اپنے بچے کے لیے مثالی آئی کیو (ذہانت کا پیمانہ)، رنگت قد، پٹھوں، بالوں کا رنگ، آنکھوں کا رنگ، وغیرہ منتخب کرنے کا اختیار ہوگا، جبکہ کسی بھی ممکنہ موروثی بیماریوں سے بچنا بھی ممکن ہوگا۔

ہاشم الغیلی کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کی پہلی مصنوعی رحم کی سہولت ہے اور اسے 100 فیصد قابل تجدید توانائی پر چلایا جاتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ہر سال 300,000 سے زائد خواتین دوران حمل مشکلات کے نتیجے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔
Source: Express News


Artificial Meatمصنوعی گوشت ۔۔سائنس اور ٹیکنالوجی سے ھونےے والی ترقی ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک کے بعد ایک نئی اور انوکھی ای...
16/12/2022

Artificial Meat
مصنوعی گوشت ۔۔

سائنس اور ٹیکنالوجی سے ھونے
ے والی ترقی ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک کے بعد ایک نئی اور انوکھی ایجاد سامنے لا رہئی ھے ۔۔اور آخر کار کئی سالوں کی ریسرچ کے بعد لیبارٹری میں تیار شدہ گوشت آخر کار بازاروں میں بکنے کے لئے آھی گیا ۔۔۔۔
اب آپ بڑے آرام سے مرغی کا گوشت بغیر مرغی کے اور گائے کا گوشت بغیر گائے ذبح کئے خرید سکیں گے ۔۔۔لیبارٹری میں پودوں سے تیار ھونے والے اس گوشت کو ۔۔Cultured Meat...اور Vitro Meat ..بھی کہتے ھیں ۔۔یہ پودوں سے بنایا ھوا .plant Meat ھے جو جانوروں کے بغیر لیبارٹری میں جانوروں کے cell کی خصوصی نگہداشت کی صورت میں لیبارٹری میں تیار کیا گیا ھے ۔۔۔
پودوں سے حاصل ھونے والا گوشت ذائقے ۔۔استعمال اور شکل و صورت میں بلکل اصلی گوشت کی صورت میں ھے ۔۔
پودوں سے بنایا ھوا یہ مصنوعی گوشت عام طور پر ۔۔۔۔سویا ۔۔مٹر ۔۔پھلیاں ۔۔۔مشروم۔۔ مونگ پھلی ۔۔ناریل کا تیل یا گندم کے گلوٹین سے بنایا جاتا ھے ۔اس کے علاؤہ پودوں سے بننے والے گوشت میں کچھ protein کا مرکب بھی ھوتا ھے ۔
اس مصنوعی گوشت کو سرخ بنانے بنانے کے لئے قدرتی آئل ۔۔۔اور Flavors بھی شامل کیے جاتے ھیں ۔
پودوں کے تیل کو اس مصنوعی گوشت کو چکنا بنانے اور ذائقہ بڑھانے یا چربی کی شکل دینے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ھے ۔۔
امریکی کمپنی مرغی کے گوشت کا متبادل تیار کرنے کے لئے 1200 لٹر کے Bio reactor استعمال کر رہی ھے ۔۔۔۔سنگاپود فوڈ ایجنسی نے حال ھی میں اس مصنوعی گوشت کو اپنے ملک میں بیچنے کی اجازت دی ھے ۔۔۔
امریکہ اور دوسرے ممالک میں یہ گوشت ۔۔Nestle company بنا رہئیے ھے جس کو Nestle Meat کے نام سے مارکیٹ کیا گیا ھے ۔۔یہ گوشت زیادہ تر برگرز بنانے والی کمپنیاں استعمال کر رہی ھیں ۔۔اس کے علاؤہ ۔۔Nuggets اور دوسرے products بھی تیار کئے جاتے ھیں ۔۔پچھلے کچھ سالوں میں مصنوعی گوشت کی مارکیٹ میں بہت اضافہ ھوا ۔۔
امریکہ میں اس وقت گوشت کی مارکیٹ 7 بلین ڈالر ھے ۔۔جس میں پودوں سے بنائے گئے مصنوعی گوشت کی مارکیٹ 1.4 بلین ڈالر ھے ۔۔
تو اب نہ گائے ذبح کرنے کی ضرورت ۔۔نہ مرغی ۔۔اور نہ قصائیوں سے جھگڑے کی ضرورت کہ ھڈیاں ۔۔اور چھیچھڑے کی لڑائی بھی ختم ۔۔۔۔۔
سائنسی سائنسی معلومات😎سائنسی معلومات😎فاروق جاوید۔۔
اس مضمون کی تیاری میں کچھ مواد رپورٹس سے لیا گیا ۔۔



21/10/2022

American Doller and Pakistani Rupee (History)

ڈالر کی کہانی پاکستانی تاریخ کی زبانی 1947 تا 2022

In 1947 1 USD was 3.31 PKR
In 1948 1 USD was 3.31 PKR
In 1949 1 USD was 3.31 PKR
In 1950 1 USD was 3.31 PKR
In 1951 1 USD was 3.31 PKR
In 1952 1 USD was 3.31 PKR
In 1953 1 USD was 3.31 PKR
In 1954 1 USD was 3.31 PKR
In 1955 1 USD was 3.91 PKR
In 1956 1 USD was 4.76 PKR
In 1957 1 USD was 4.76 PKR
In 1958 1 USD was 4.76 PKR
In 1959 1 USD was 4.76 PKR
In 1960 1 USD was 4.76 PKR
In 1961 1 USD was 4.76 PKR
In 1962 1 USD was 4.76 PKR
In 1961 1 USD was 4.76 PKR
In 1962 1 USD was 4.76 PKR
In 1963 1 USD was 4.76 PKR
In 1964 1 USD was 4.76 PKR
In 1965 1 USD was 4.76 PKR
In 1966 1 USD was 4.76 PKR
In 1967 1 USD was 4.76 PKR
In 1968 1 USD was 4.76 PKR
In 1969 1 USD was 4.76 PKR
In 1970 1 USD was 4.76 PKR
In 1971 1 USD was 4.76 PKR
پھر اُدھر تم اِدھر ھم شروع ھوا

In 1972 1USD was 11.01 PKR
In 1973 1 USD was 9.99 PKR
In 1974 1 USD was 9.99 PKR
In 1975 1 USD was 9.99 PKR
In 1976 1 USD was 9.99 PKR
In 1977 1 USD was 9.99 PKR
In 1978 1 USD = 9.99 PKR
In 1979 1 USD = 9.99 PKR
In 1980 1 USD = 9.99 PKR
In 1981 1 USD = 9.99 PKR
پھر کلاشنکوف اور ھیروئن کے خلاف جہاد شروع ھوا
In 1982 1 USD = 11.85 PKR
In 1983 1 USD = 13.12 PKR
In 1984 1 USD was 14.05 PKR
In 1985 1 USD = 15.93 PKR
In 1986 1 USD = 16.65 PKR
In 1987 1 USD = 17.4 PKR
In 1988 1 USD = 18 PKR

پھر سیاسی شعور بڑھا اور روٹی کپڑا اور مکان دینے شروع ھوئے

In 1989 1 USD = 20.54PKR
In 1990 1 USD = 21.71 PKR
In 1991 1 USD = 23.8 PKR
In 1992 1 USD = 25.08 PKR

پھر ھم موٹر ویز بنانے لگے تاکہ پاکستان دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرنے لگا

In 1993 1 USD = 28.11 PKR
In 1994 1 USD = 30.57 PKR
In 1995 1 USD = 31.64 PKR
In 1996 1 USD = 36.08 PKR
In 1997 1 USD = 41.11PKR

پھر کرپشن بڑھنے لگی اور ملک کو مضبوط ھاتھوں نے اپنے ھاتھوں میں لیا

In 1998 1 USD = 45.05 PKR
In 1999 1 USD = 51.90 PKR
In 2000 1 USD = 51.90 PKR
In 2001 1 USD = 63.5 PKR
In 2002 1 USD = 60.5PKR
In 2003 1 USD = 57.75 PKR
In 2004 1 USD = 57.8 PKR
In 2005 1 USD = 59.7 PKR
In 2006 1 USD = 60.4 PKR
In 2007 1 USD = 60.83 PKR
پھر پاکستان کھپنے لگا
In 2008 1 USD = 81.1 PKR
In 2009 1 USD = 84.1 PKR
In 2010 1USD = 85.75 PKR
In 2011 1 USD = 88.6 PKR
In 2012 1 USD = 96.5 PKR
پھر پاکستان کو بچانے والے جدوجھد کرنے کے لیئے آگے آئے
In 2013 1 USD = 107.2PKR
In 2014 1 USD = 103 PKR
In 2015 1 USD = 105.20 PKR
In 2016 1 USD was 104.6 PKR
In 2017 1 USD = 110.01 PKR
اس کے بعد نیا پاکستان بنانے والے آگئے ڈالر اڑنا شروع ھوا
In 2018 1 USD = 139 PKR
In 2019 1 USD = 163.75 PKR
In 2020 1 USD = 168.88PKR
In 2021 1 USD = 179.16PKR
اور پھر 13 پارٹیوں کا اتحاد شروع ہوا
In 2022 1 USD = 240.00PKR ( July 28)

Address

Gilgit
15100

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gilgit 24 Hours posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share