Salman Anjum SH3RY

Salman Anjum SH3RY زمونگ عوام

26/12/2023
29/10/2023

ٹول ژوند د بابا جان نہ لوگے یوا نہ زما د ژوند سحر ماخام او ہرہ ورځ د خپل خوگ بابا جان پہ نوم اللہ دی راتہ ٹول عمر روغ جوڑ او ژوندی ساتہ زما سرہ بس دغہ لویہ اثاثہ دہ۔۔۔۔
#باباجان

انشاءاللہ بہت جلد "صدائے یتیم" یتیم بچوں کی مدد اور خدمت کے لیئے ایک تنظیم شروع کرنے والے ہے۔کیا آپ لوگ اس کارخیر کا حصہ...
21/05/2023

انشاءاللہ بہت جلد "صدائے یتیم" یتیم بچوں کی مدد اور خدمت کے لیئے ایک تنظیم شروع کرنے والے ہے۔
کیا آپ لوگ اس کارخیر کا حصہ بنینگے۔
منجانب-سلمان انجم یوسفزئی

ضلع نوشہرہ کے وہ تمام افراد جس کو 8171 کے پیغام  کے باوجود آٹا نہیں مل رہا ہوں ایک ذمہ دار شہری اور اپنے حق کے حصول کی خ...
05/04/2023

ضلع نوشہرہ کے وہ تمام افراد جس کو 8171 کے پیغام کے باوجود آٹا نہیں مل رہا ہوں ایک ذمہ دار شہری اور اپنے حق کے حصول کی خاطر بذریعہ فون09239220098 یا 09239220099
یا تحریری طور پر اپنے علاقے کے AC صاحبہ کو شکایت کرے۔
تعلیم یافتہ طبقہ غریبوں کی مدد کرکے ثواب حاصل کریں۔

میری تمام میری تمام سوشل میڈیا صارفین سے التجاء ہے کہ اس میسج کو صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے شیئر کریں۔

02/04/2023

مسلسل ریپورٹنگ کی وجہ سے پیچ کے ریچ ختم ہوگئی جن کو میرا پوسٹ پہنچ رہا ہے وہ ساتھی حاضری لگائے✨👉
بہت شکریہ😥😥😥

24/03/2023

ایک اور جمعہ آنے والا ہے، پکڑ کے لیے تیار رہو | کوئی خوف نہیں، وکلاء ڈٹ گئے، عدلیہ کا کردار | نظریں سپریم کورٹ پر: منافق بے نقاب | تفصیلات و مزید خبروں کیلئے سینئر صحافی عمران ریاض خان کا وی لاگ ملاحظہ فرمائیں

15/02/2023


😍😎

محمد شکیل آف شیدو ڈی آر سی کی حلف برداری تقریب میں DPO نوشہرہ سے بحیثیت ممبر خلف لیتے ہوئے۔
21/09/2022

محمد شکیل آف شیدو ڈی آر سی کی حلف برداری تقریب میں DPO نوشہرہ سے بحیثیت ممبر خلف لیتے ہوئے۔

19/09/2022

🥀اتنی🤏 سی تو زندگی__________ ہے

مرشد😕🥀

😓اس میں بھی لوگ سکون سے جینے نہیں دیتے😔💔

Special appreciation and debate on miss wazir for her thremendous performance in flood relief opperation in telethone tr...
29/08/2022

Special appreciation and debate on miss wazir for her thremendous performance in flood relief opperation in telethone transmation by imran khan.welldone madam,we are proud of u.

Regards:Hamza Ali (ASDEO)

28/08/2022

چوروں اور غداروں کے سپوٹرز پر سوالیہ نشان ?
ہر طرف سے حکومت کرنے والے ہر ہر شخس اس ظلم میں ملوث ہے😡
تم جتنے بھی پردے ڈال لو
تمہاری غداری بے نقاب ہے
کیا ہر لیول پر پاکستان چلانے والے نہیں جانتے کہ پاکستان میں سیلاب کیوں تباہی مچاتا ہے
کیا اس کا اقدام کرنا انکا فرض نہیں
یا صرف عوام کا مال لوٹنا اور ملک کے لوٹے ہوئے پیسے سے عیاشی کرنا ہی انکا مقصد ہے
ایسے حکمران کیوں ہم پر بار بار مسلط کئے جاتے ہیں جنکا مقصد ملک میں تباہی لانا ہی ہوتا ہے

تم جتنے بھی جرم چھپا لو آخر بے نقاب ہونا تمہارا مقدر ہی ہے😡

28/08/2022

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آصف علی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل مس وزیر فلڈ کوارڈینیشن سیل میں PRO to DC لاٸق زادہ لاٸق, PA to DC وقاص خان خٹک اور GIS اینالسٹ شہاب شیر کے ہمراہ بذات خود موجود,سیلاب کی بروقت رپورٹنگ, ریلیف آپریشن,ریلیف کیمپس کی میپنگ,ڈیٹا کلیکشن اورPDMA کوسیلاب سے ہونیوالی نقصانات کی درست رپورٹنگ کی خود نگرانی کررہے ہیں۔

28/08/2022

((Appreciation Post))
All Administration authorities should work like this
An example of true services of bureaucracy
Miss Wazir ADC Nowshera 🥰🙌🥰
Thumbs up 👍 & proud

اسلام علیکم دی ایسٹ سکول اینڈ کالج جہانگیرہ کے زیرِ انتظام 13 کمروں پر مشتمل ایک عمارت مختص کی گئی ہے جس میں گیس ،بجلی ا...
28/08/2022

اسلام علیکم
دی ایسٹ سکول اینڈ کالج جہانگیرہ کے زیرِ انتظام 13 کمروں پر مشتمل ایک عمارت مختص کی گئی ہے جس میں گیس ،بجلی اور پانی کی سہولت موجود ہے متاثرہ خاندانوں کی خدمت کے لیے افرادی قوت اور خوراک بھی سکول انتظامیہ مہیا کرے گی ۔ متاثرہ خاندان ڈی سی نوشہرہ اور اے سی جہانگیرہ کی وساطت سے درج ذیل نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں ۔ نمبر 03312939993.

جہانگیرہ میں الخدمت فاونڈیشن کا امدادی کیمپ لگ چکا ہے۔ متاثرین سیلاب کی مدد میں ہمیشہ کی طرح الخدمت PK 84 ہراول دستے کا ...
28/08/2022

جہانگیرہ میں الخدمت فاونڈیشن کا امدادی کیمپ لگ چکا ہے۔ متاثرین سیلاب کی مدد میں ہمیشہ کی طرح الخدمت PK 84 ہراول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے۔

28/08/2022

*سیلاب زدہ علاقوں کیلیے زونگ اوریوفون منٹ فری👇🚨*

*زونگ کوڈ*
*9090 #
*یوفون کوڈ*
*4357 #

کالاباغ ڈیم ۔۔۔ اب نہیں تو کب۔۔۔( تاریخ جغرافیہ افادیت اور اعتراضات)ایک عالمی رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان اگلے دس سال میں...
28/08/2022

کالاباغ ڈیم ۔۔۔ اب نہیں تو کب۔۔۔( تاریخ جغرافیہ افادیت اور اعتراضات)

ایک عالمی رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان اگلے دس سال میں پانچ ڈیم نہیں بناتا تو آگے ہونے والی گلوبل وارمنگ اور گلیشیر پگھلنے (یاد رہے دنیا کہ پانچ بڑے گلیشئیرز میں سے چار پاکستان میں ہیں) کی وجہ ملک ڈوب جائے گا۔۔۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس پانی سٹوریج کپیسٹی صرف تیس دن جبکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی سٹوریج کپیسٹی 480 دن ہے... یعنی کے اگر آبی قلت پیدا ہو جاتی ہے تو بھارت 480 دن تک پانی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔۔۔ جبکہ پاکستان صرف 30 دن.. بھارت نے 70سال میں 54 چھوٹے بڑے ڈیم بنائے۔۔۔ جبکہ پاکستان میں 1960 کے بعد کوئی نیا ڈیم نہیں بنایا گیا۔۔۔

اچھا مان لیجیئے اگر آج کالاباغ ڈیم موجود ہوتا تو خبریں کچھ اس طرح ہوتیں تربیلا ڈیم مکمل بھر چکا ہے۔۔۔ جبکہ کالاباغ ڈیم میں ابھی 23 فٹ پانی کی گنجائش باقی ہے۔۔۔

جی میرے بھائی کالاباغ ڈیم کی کپیسٹی ستائیس لاکھ کیوسک تک ہے۔۔۔ ایک قومی منصوبہ جو اناؤں کی نظر ہوگیا۔۔۔ چلیں پہل سے شروع کرتے ہیں۔۔۔۔

کالاباغ ڈیم کا نام تو آپ نے اکثر سنا ہو گا.... لیکن میں یقین سے کہتا ہوں کہ آپ میں سے اکثریت نے اس کے اتنا قریب سے کبھی دیکھا نہیں ہوگا.... اور نہ کبھی تفصیل سے پڑھا ہوگا۔۔۔

جغرافیہ کی بات کی جائے تو دریائے سوات جوکہ کالام سے نکلتا ہے۔۔۔ جب کہ دریائے کابل افغانستان سے۔۔۔ یہ دونوں دریا سارا سال بہتے ہیں۔۔۔ اٹک کے قریب پہنچ کر دونوں دریا ، دریائے سندھ میں مل جاتے ہیں ۔۔۔ اٹک سے کالاباغ تک پانی کو ذخیرہ کرنے کی کوئی جگہ موجود نہیں۔۔۔ کالاباغ ڈیم سائٹ ایک قدرتی بنا بنایا ڈیم ہے۔۔۔۔ اس کے دونوں اطراف بلند و بالا پہاڑ ہیں۔۔۔ اسی لیے اس پر لاگت کم آنی ہے۔۔۔ محض چار سال کی مدت میں مکمل ہو سکتا ہے۔۔۔ یہ ڈیم کالاباغ ضلع میانوالی سے چند کلومیٹر اوپر پیر پکائی کے مقام پر بننا تھا۔۔۔

1953 پہلی بار اس پر غور کیا گیا... 1953 میں ماہرین کی ایک ٹیم پاکستان میں ڈیم بنانے کے حوالے سے آئی ۔۔۔ جس نے تربیلا اور کالاباغ کی فزیبلٹی رپورٹ حکومت کو دی۔۔۔ انہوں نے ڈیم کے لئے سب سے موزوں مقام کالاباغ ڈیم کی موجودہ سائٹ بتائی ۔۔۔ اسکے بعد واپڈا نے پاکستانی اور بیرونی ممالک کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنائی جس نے کالا باغ ڈیم کی فیزیبلیٹی رپورٹ مرتب کر کے صوبوں کو پیش کی۔ جس پر صوبوں کی طرف سے کوئی اعتراض نہ اٹھا۔۔۔ مگر ایوب خان کے دور میں کالا باغ پر تربیلا ڈیم کو فوقیت دی گئی۔۔۔ اور یہ معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا۔۔۔ اور ایوب خان کی حکومت ختم ہوگئی ۔۔۔

اس کے بعد کوئی اتنی پائیدار حکومت ناں آسکی۔۔۔ یحیی خان ملک ٹوٹنے جوڑنے میں مصروف رہے۔۔۔ اور بھٹو اندرونی معاملات میں الجھ پڑے۔۔۔ پھر ضیاء کا دور شروع ہو۔۔۔ یاد رہے اس سے پہلے کہیں سے بھی مخالفت کی آوازیں نہیں اٹھیں۔۔۔

1980 میں حکومت پاکستان کی درخواست پر ورلڈ بینک کے ماہرین کی ٹیم پھر سے پاکستان آئی انہوں نے فزیبلٹی رپورٹ پیش کی ۔۔۔ 1984 میں ضیإالحق نے کالا باغ ڈیم کا کام شروع کر دیا۔۔۔ ڈیم کا کام ایک برطانوی کمپنی کو دیا گیا ۔۔۔۔ کمپنی کے علم میں یہ بات آئی کہ 1929 میں ایک سیلاب آیا تھا ۔۔۔۔ جس کی وجہ سے نوشہرہ اور مردان ڈوب گۓ تھے۔۔ برطاغ کمپنی نے نوشہرہ اور مردان کا کئی روز تک جائزہ لیا۔۔۔ اور سیلاب کی نوعیت جاننے کے لیے نوشہرہ شہر کے گھروں پر نشان لگانا شروع کیئے۔۔۔۔

اس وقت افغان جنگ کی وجہ سے اے این پی ضیإالحق کی شدید مخالفت کررہی تھی۔۔۔۔ انہوں نے یہ افواہ پھیلا دی اگر کالاباغ ڈیم بن گیا تو نوشہرہ شہر پانی میں ڈوب جاۓ گیا۔۔۔ اور یہ گورے اسی سلسلہ میں نشان لگارہے ہیں اتنے تک ڈوبے گا۔۔۔ مخالفت یہاں سے شروع ہوگئی۔۔۔ یوں کالا باغ ڈیم کی تعمیر پھر سے التواء میں پڑ گٸ ۔۔۔۔

1991 میں پھر پانی کی تقسیم کے ایک معاہدہ میں تمام وزرائے کو اپنی صوابدید پر نمائندہ وزیر کا انتخاب کرنے کا موقع دیا گیا۔۔۔ جس کے لئے پنجاب کی طرف سے وزیر اعلیٰ غلام حیدر وائیں کے ساتھ انکے وزیر خزانہ شاہ محمود قریشی، سندھ کی طرف سے وزیر اعلیٰ جام صادق علی کے ساتھ ان کے وزیر قانون سید مظفر شاہ، سرحد کی طرف سے وزیر اعلیٰ میر افضل خان کے ساتھ انکے وزیر خزانہ محسن علی خان اور بلوچستان کے طرف سے وزیر اعلیٰ میر تاج محمد جمالی کے ساتھ انکے ہوم منسٹر ذوالفقار مگسی نے نمائندگی دی گئی۔۔۔

پانی کی تقسیم کے اس معاہدہ کو مشترکہ مفادات کونسل نے اپنے 21مارچ 1991 کے اجلاس میں باقاعدہ منظور کیا۔۔۔ اور پانی کے اس تاریخ ساز معاہدے میں چاروں صوبوں کے درمیان اعتماد کی بہترین فضا قائم ہوئی۔۔۔ یہ طے پایا گیا کہ دریائے سندھ اور دیگر دریاﺅں پر جتنے بھی ممکنہ ڈیم اور واٹر سٹوریج بنائے جا سکتے ہیں اس کی اجازت دی جاتی ہے۔۔۔

مشترکہ مفادات کونسل نے 8ممبران کی کمیٹی بنائی جس میں سے7 ممبران نے ڈیم کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس کو پاکستان کے لئے نہایت مفید قرار دیا۔۔۔ پانی کی تقسیم اور کالاباغ ڈیم منصوبے کی منظوری کے بعد میر افضل خان وزیر اعلیٰ صوبہ سرحد نے کہا پہلے صوبہ سرحد کی 18 لاکھ ایکڑ اراضی آبپاشی کے ذریعے کاشت ہوتی تھی۔۔۔ اب اس معاہدہ کی بدولت ہماری مزید 9لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی جس سے گندم اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوگا۔۔۔

اے این پی کے قائد خان عبد الولی خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔۔۔ میں پانی کے معاہدے سے مکمل مطمئن ہوں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ صوبوں نے اپنے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا ہے۔۔۔صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ جام صادق علی کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی بدولت ہمیں 4.5ملین ایکڑ پانی مزید ملے گا۔۔۔ صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ہم پہلے تربیلا اور منگلا ڈیم کی وجہ سے صرف 6 لاکھ ایکڑا راضی سیراب کر رہے تھے۔۔۔ لیکن اب اس ڈیم کی بدولت ہماری 16لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔۔۔

ڈیم سائیٹ پر 1984 میں کافی زیادہ کام ہوچکا تھا۔۔ ابھی بھی سائیٹ پر جاکر دیکھیں تو رہائشی کالونیاں بنی ہوئی ہیں ۔۔۔ مشینری لگی ہوئی ہے۔۔۔ کروڑوں روپے کے پائپ پہنچ چکے تھے۔۔۔۔ اس کے علاؤہ ڈیم سائٹ پر موجود پہاڑ کے دونوں اطراف بڑے بڑے پلر تک کھڑے کر دیئے گئے تھے ۔۔۔۔ اس افواہ کی وجہ سے کروڑوں روپوں کا قیمتی سامان زنگ آلود ہوکر آج بھی ناکارہ پڑا ہے۔۔۔

ڈیم کے مجوزہ ڈیزائن کے مطابق اسکی اونچائی تقریباً 80 میٹر، لمبائی 3350 میٹر جبکہ بجلی کی پیداوار 3600 سے 5200 سو میگاواٹ ہوتی....اسکا تخمینہ لاگت 1984 میں 5 ارب ڈالر تھا۔۔۔ جو اب بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہو چکا ہے۔۔۔۔ ہر سال اس سے زیادہ نقصان پنجاب سندھ اور کے پی میں مون سون کی بارشوں سے ہوجاتا ہے۔۔۔ ایک اندازے کے مطابق 2010 کے سیلاب میں نقصان کا تخمینہ 43 ارب ڈالر تک تھا۔۔۔ مطلب اس نقصان کے آدھے میں ہم ڈیم بنا سکتے ہیں۔۔۔۔

اس ڈیم سے کے پی کے کی 7 لاکھ سے 10لاکھ سے ایکڑ اراضی سیراب ہو گی۔۔۔۔ جبکہ سندھ کی 10 لاکھ سے 12 لاکھ ایکڑ اراضی اس سے سیراب ہو سکے گی۔۔۔

یہ تو تھی تاریخ، افادیت اور جغرافیہ اب بات کرتے ہیں اعتراضات پر ۔۔۔پختون قوم پرستوں کا اعتراض صرف ایک ہی ہے کہ اس سے نوشہرہ، صوابی ، پبی اور جہانگیرہ کا علاقہ ڈوب جائے گا۔۔۔۔ جس کے دلیل میں انکے پاس وہی ضیاء الحق کے دور میں مکانات پر لگائے گئے نشانات کا پروپیگنڈہ ہی ہے۔۔۔یہ جھوٹ اس شدت سے پھیلایا گیا ہے کہ کوئی دوسری بات سننے کو تیار نہیں۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ کالاباغ ڈیم نوشہرہ سے 130 کلومیٹر دور ہے اور نشیب میں ہے ۔۔۔ اگر یہ ڈیم بھر بھی جائے تب بھی نوشہرہ اس سے 60 فٹ اونچائی پر ہو گا۔۔۔ ڈاکٹر شمس ملک جوکہ سابق چیئرمین واپڈا اور جی ایم تربیلا ڈیم رہے ہیں۔۔۔ انہوں نے پختون قوم پرستوں کو کالاباغ ڈیم پر مناظرے کا چیلنج دے رکھا ہے۔۔۔ آج تک کسی ایک پختون قوم پرست نے چیلنج ایکسپٹ نہیں کیا۔۔۔

سندھی قوم پرستوں کا پروپیگنڈہ بھی ملاحظہ کیجیے ۔۔۔ عوام کو خوف دلایا گیا ہے کہ اگر ڈیم بن گیا تو سمندر میں گرنے والا پانی کم ہو جائے گا۔۔۔ اور سندھ کی زمینیں بنجر ہو جائیں گی۔۔۔ اور پانی پر پنجاب کی اجارہ داری قائم ہوجائے گی۔۔۔۔ حالانکہ دریائے سندھ کا 90 فیصد پانی سمندر میں ضائع ہوتا ہے۔۔۔ سمندر میں گرنے والا پانی اگر پچاس فیصد کم بھی ہو جائے تو یہ عالمی معیار کے مطابق ہو گا اور کالاباغ ڈیم نے سارا پانی تو نہیں روک لینا۔۔۔سمندر میں ایک معقول حد تک تو پانی بھر بھی گرتا رہے گا۔۔۔ ڈیم بن جانے پر گریٹر تھل کا دائرہ کار وسیع کر کے اسے سندھ کو سیراب کیا جائے گا۔۔۔

سندھ قوم پرستوں کا ایک اور اعتراض بھی ہے۔۔۔ کہ ڈیم پر جو بجلی پیدا ہوگئی اس سے پانی کی طاقت کم ہو جائے گی اور پانی میں موجود طاقتور ایلیمنٹ نکل جائیں ۔۔۔ اور یہی پانی سندھ تک پہنچے گا۔۔۔ اور اس پانی سے فصلیں پیدا نہیں ہوسکتی۔۔۔ لو کر لو گل جہاں بھٹو آج تک زندہ ہو ۔۔۔ وہاں ایسی ہی دلیلیں وجود میں آتی ہیں۔۔۔

ایک بات اور کالاباغ ڈیم کے لئے اسلام آباد کے بڑے بڑے ائیرکنڈیشنڈ دفاتر کی بجائے کالاباغ ڈیم سائیٹ پر سیمینارز منعقد کئے جائیں ۔۔۔ میڈیا چینلز نیاز سٹوڈیو کے بجائے اسی سائیٹ پر مہمانوں کو بلاکر ڈیبیٹ کرے وہاں سے لائیو نشریات کرے .... کے پی کے اور سندھ صوبوں کے پڑھے لکھے طبقہ کو جن میں وکلاء، ڈاکٹر، انجنیئر، پروفیسرز کو بلائے ان سے سوال و جواب کرے۔۔۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ صورتحال لوگوں کے سامنے آئے گی تو لوگ سمجھیں گے ۔۔۔

نوٹ۔۔۔ یہ ساری ہوا میں باتیں نہیں کی گئیں۔۔۔ ان میں سے اکثریت کے حوالے لنک کی صورت نیچے کمینٹ میں دے رہا ہوں۔۔۔ چیک کیجیئے۔۔۔ اگر پھر بھی تسلی ناں ہو تو دلیل سے اس آرٹیکل کا رد کردیں۔۔۔ صرف باتیں اور پروپیگنڈوں کا شکار ناں ہوں۔۔۔
تحریر راحیل دانش آف کالا باغ ❣️

نوشہرہ  کی  فضائی مناظر
28/08/2022

نوشہرہ کی فضائی مناظر

28/08/2022

📁تفسیر القرآن الکریم
مفسر: حافظ عبدالسلام بھٹوی

📘سورۃ نمبر 2 البقرة
آیت نمبر 216

💐أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

*🌹كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الۡقِتَالُ وَهُوَ كُرۡهٌ لَّـكُمۡ‌ۚ وَعَسٰۤى اَنۡ تَكۡرَهُوۡا شَيۡــئًا وَّهُوَ خَيۡرٌ لَّـکُمۡ‌ۚ وَعَسٰۤى اَنۡ تُحِبُّوۡا شَيۡــئًا وَّهُوَ شَرٌّ لَّـكُمۡؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ وَاَنۡـتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ  ۞*

❤️ترجمہ:
تم پر لڑنا لکھ دیا گیا ہے، حالانکہ وہ تمہیں ناپسند ہے اور ہوسکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ہوسکتا ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ ؏

📁تفسیر:
كُرْهٌ“ یہ مصدر بمعنی ”کَرَاہِیَۃٌ“ ہے۔ مصدر کو اسم مفعول ”مَکْرُوْہٌ“ کی جگہ مبالغہ کے لیے لایا گیا ہے، جیسا کہ ”زَیْدٌ عَدْلٌ“ ”زید سراپا عدل ہے۔“ تو یہاں ”كُرْهٌ“ کا معنی ہوگا ”سراسر ناپسند ہے۔“ ”كُتِب“ یہ وہی ”كُتِب“ ہے جو اس سے پہلے قصاص، وصیت اور صیام کے لیے آیا ہے۔
پچھلی آیت میں مال خرچ کرنے کی ترغیب کے بعد اب جان خرچ کرنے کی ترغیب ہے۔ ”الْقِتَالُ“ سے ہر لڑائی مراد نہیں، بلکہ عہد کا الف لام ہونے کی وجہ سے خاص یعنی اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے لڑائی ہے۔
ابن کثیر ؓ نے فرمایا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے کہ وہ جہاد کریں اور دشمنوں سے اسلام کا دفاع کریں۔ امام زہری نے فرمایا، جہاد ہر ایک پر واجب ہے، خواہ لڑائی میں نکلے یا بیٹھا رہے، بیٹھنے والوں پر لازم ہے کہ جب ان سے مدد طلب کی جائے تو وہ امداد کریں، جب ان سے فریاد کی جائے، فریاد کو پہنچیں، جب انھیں میدان میں بلایا جائے نکل کھڑے ہوں۔ (ابن کثیر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو شخص اس حال میں مرجائے کہ اس نے نہ جنگ کی اور نہ اپنے نفس کے ساتھ جنگ کی بات کی، تو وہ نفاق کی ایک شاخ پر مرے گا۔“ [ مسلم، الإمارۃ، باب ذم من مات۔۔ : 1910،
عن أبی ہریرۃ ؓ ]
جہاد یعنی اللہ کا دین غالب کرنے کے لیے اپنی آخری کوشش کرتے رہنا تو ہر مسلمان پر فرض ہے، لیکن نفیر یعنی لڑائی کے لیے نکلنا ہر وقت ہر مسلمان پر فرض نہیں۔ (دیکھیے توبہ (122) البتہ تمام علمائے اسلام کا اتفاق ہے کہ تین مواقع پر قتال آدمی پر فرض عین ہوجاتا ہے : 1 جب امام کسی خاص شخص کو یا تمام مسلمانوں کو نکلنے کا حکم دے دے، الایہ کہ امام کسی کو مستثنیٰ کر دے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے تبوک میں سب کو نکلنے کا حکم دیا مگر علی ؓ کو پیچھے رہنے کا حکم دیا۔ (مسلم : 31؍2404) اس کی دلیل سورة توبہ کی آیات (38، 39) ہیں۔ 2 جب کفار مسلمانوں کی کسی آبادی پر حملہ کردیں تو اس کے رہنے والوں پر اس کا دفاع واجب ہے۔ (دیکھیے بقرہ : 191) اس حد تک کہ اگر ان کے پاس کافی اسلحہ نہ بھی ہو تو پتھروں، اینٹوں، لکڑیوں غرض جو کچھ بھی ملے اس کے ذریعے سے لڑنا فرض ہے۔ اگر دانتوں سے کاٹ کھانے کے سوا کچھ نہ ملے تو دانتوں سے کاٹ کر اپنا دفاع واجب ہے۔ اگر اس آبادی والے دفاع نہ کرسکیں یا سستی کریں تو قریب والی آبادی، پھر اس کے بعد والی پر، حتیٰ کہ تمام دنیا کے اہل اسلام پر لڑنا فرض ہوجاتا ہے، کیونکہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ 3 جب دشمن سے مڈ بھیڑ ہو تو ثابت قدم رہنا واجب ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَ) [ الأنفال : 15 ] ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب تم ان لوگوں سے جنھوں نے کفر کیا، ایک لشکر کی صورت میں ملو تو ان سے پیٹھیں نہ پھیرو۔“ حافظ ابن حجر نے فرمایا : ”جب کسی شخص پر لڑائی فرض عین ہوجائے تو ”فَلاَ إِِذْنَ“ یعنی اس وقت والدین یا کسی اور سے اجازت کی کوئی ضرورت نہیں۔“ [ فتح الباری، الجہاد والسیر، باب الجہاد بإذن الأبوین ] اس بات پر بھی علماء کا اتفاق ہے کہ اپنے دفاع کی خاطر لڑنے کے لیے کوئی بھی شرط لازم نہیں، نہ امیر کا حکم، نہ والدین کی اجازت اور نہ کوئی اور شرط، جیسا کہ ابو بصیر ؓ کا واقعہ اس کی واضح دلیل ہے۔
وَھُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ یعنی وہ تمہیں سراسر ناپسند ہے، کیونکہ اس میں زخمی ہونے، اعضاء کٹنے اور جان جانے کا سامنا ہوتا ہے، جب کہ ہر آدمی فطری طور پر زندہ رہنے کا خواہش مند ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس میں مال کا خرچ، اہل و عیال اور وطن سے جدائی، سفری صعوبتیں، کھانے پینے اور نیند کی بےترتیبی، غرض بیشمار مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔
وَّھُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ) قرطبی ؓ نے فرمایا : ”معنی یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ تم جہاد میں جو مشقت ہے اسے ناپسند کرو، حالانکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہے، اس لیے کہ تم غالب رہو گے، فتح یاب ہو گے، غنیمت حاصل کرو گے اور اجر پاؤ گے اور تم میں سے جو فوت ہوگا وہ شہادت کے مرتبے پر فائز ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ تم آرام طلبی اور لڑائی ترک کرنے کو پسند کرو، حالانکہ یہ چیز تمہارے لیے بہت بری ہے، کیونکہ تم مغلوب ہوجاؤ گے اور تمہاری حکومت ختم ہوجائے گی۔“ قرطبی ؓ مزید فرماتے ہیں : ”اللہ کا یہ فرمان بالکل صحیح ہے، اس میں کوئی شک و شبہ نہیں، جیسا کہ اندلس میں پیش آیا، انھوں نے جہاد ترک کیا، لڑائی سے بزدلی اختیار کی اور کثرت سے فرار اختیار کیا تو دشمن تمام شہروں پر قابض ہوگیا۔ شہر بھی کیسے کیسے اور کیا کیا اسیری ؟ قتل، بچوں اور عورتوں کی غلامی اور عزتوں کی بربادی۔ (إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ) یہ سب ہمارے اپنے ہاتھوں کا کیا کمایا ہے۔“ (قرطبی)
قرطبی کے کئی سو سال پہلے لکھے ہوئے یہ الفاظ آج بھی حقیقت ہیں، جن سے دل درد و غم سے بھرجاتا ہے، اس وقت اندلس سے مسلمانوں کا نام و نشان مٹا دیا گیا تھا، اب مسلمانوں کی آرام طلبی اور ترک جہاد نے کفار کو عراق، افغانستان پر قبضے کا اور باقی تمام مسلمان ممالک میں اپنے احکام چلانے کا موقع دیا ہے اور ہند اور اندلس کی طرح مسلمانوں کا وجود ختم کرنے کے در پے ہیں۔ اب آرام طلبی اور ترک جہاد کا کون سا موقع ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ قتال کی کڑوی دوا کے سوا مسلمانوں کی شفا کی کوئی صورت نہیں۔

تمام سرکاری اور نجی ادارے 2 ستمبر تک بند رہینگے۔
28/08/2022

تمام سرکاری اور نجی ادارے 2 ستمبر تک بند رہینگے۔

حاجی فرماٸیش گل تحصیل میونسپل أفیسر (TMA رزڑ) تعینات کیا گیا میں اپنے اور اپنی تمام فیملی ممبرز کی طرف سے حاجی صاحب ،  م...
17/08/2022

حاجی فرماٸیش گل تحصیل میونسپل أفیسر (TMA رزڑ) تعینات کیا گیا میں اپنے اور اپنی تمام فیملی ممبرز کی طرف سے حاجی صاحب ، منیر احمد ،یاسر احمد، اعزاز احمد اور انکے تمام حاندان والوں کو دل کی گہراٸیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ہمیشہ کامیابی کیلۓ دعاگوں ہونگا۔

Address

SHAIDU Stop
Swabi

Telephone

+923139025043

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Salman Anjum SH3RY posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share



You may also like