Fayaz Ali Noor PRESS Information GROUP

Fayaz Ali Noor PRESS Information GROUP Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Fayaz Ali Noor PRESS Information GROUP, News & Media Website, Peshawar.

تحصیل شاہ عالم چارسدہ روڈ پر ہیلتھ کیئر کمیشن کا کریک ڈاؤن، غیر قانونی میڈیکل سٹورز اور لیبارٹریاں نشانے پرسرکاری عملے ا...
30/09/2025

تحصیل شاہ عالم چارسدہ روڈ پر ہیلتھ کیئر کمیشن کا کریک ڈاؤن، غیر قانونی میڈیکل سٹورز اور لیبارٹریاں نشانے پر

سرکاری عملے اور کمیشن کی موجودگی کی اطلاع پر درجنوں دکانیں بند، عوام اب بھی غیر معیاری سہولیات کے رحم و کرم پر

پشاور (فیاض علی نور فری لانس جرنلسٹ ) تحصیل شاہ عالم چارسدہ روڈ پر خیبرپختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن نے غیر قانونی میڈیکل سٹورز اور غیر تربیت یافتہ عملے کے ذریعے چلنے والی لیبارٹریوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔ تاہم عینی شاہدین کے مطابق کمیشن کی ٹیم جیسے ہی علاقے میں پہنچی تو بیشتر میڈیکل سٹورز اور لیبارٹریوں نے اطلاع ملتے ہی اپنی دکانیں بند کر کے فرار اختیار کر لیا، جس کے باعث ادارہ مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔واضح رہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن نے جنوری تا جون 2025 کے دوران صوبے بھر میں **7 ہزار 474 معائنہ جات** کیے، جن میں سے **2 ہزار 692 اداروں کو نوٹسز** جاری کیے گئے، **1 ہزار 218 اداروں کو عارضی طور پر سیل** اور **395 کو مستقل طور پر بند** کیا گیا، جبکہ **977 اداروں پر جرمانے** عائد ہوئے۔ اسی عرصے میں **1 ہزار 218 نئے اداروں کی رجسٹریشن** بھی عمل میں لائی گئی۔مقامی عوام کا کہنا ہے کہ اگرچہ کمیشن نے پہلے بھی غیر قانونی لیبارٹریوں اور میڈیکل سٹورز پر جرمانے عائد کیے تھے، لیکن ان جرمانوں کا بوجھ براہِ راست مریضوں پر منتقل کیا جا رہا ہے اور شہری دونوں ہاتھوں سے لوٹے جا رہے ہیں۔عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن اور متعلقہ ادارے نمائشی چھاپوں کی بجائے پائیدار اور مؤثر اقدامات کریں تاکہ انسانی جانوں کے ساتھ مزید کھلواڑ نہ ہو۔ بصورتِ دیگر شہری عدالتوں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گے۔

تحصیل شاہ عالم چارسدہ روڈ پر ہیلتھ کیئر کمیشن کا کریک ڈاؤن، غیر قانونی میڈیکل سٹورز اور لیبارٹریاں نشانے پرسرکاری عملے ا...
30/09/2025

تحصیل شاہ عالم چارسدہ روڈ پر ہیلتھ کیئر کمیشن کا کریک ڈاؤن، غیر قانونی میڈیکل سٹورز اور لیبارٹریاں نشانے پر

سرکاری عملے اور کمیشن کی موجودگی کی اطلاع پر درجنوں دکانیں بند، عوام اب بھی غیر معیاری سہولیات کے رحم و کرم پر

پشاور (فیاض علی نور فری لانس جرنلسٹ ) تحصیل شاہ عالم چارسدہ روڈ پر خیبرپختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن نے غیر قانونی میڈیکل سٹورز اور غیر تربیت یافتہ عملے کے ذریعے چلنے والی لیبارٹریوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔ تاہم عینی شاہدین کے مطابق کمیشن کی ٹیم جیسے ہی علاقے میں پہنچی تو بیشتر میڈیکل سٹورز اور لیبارٹریوں نے اطلاع ملتے ہی اپنی دکانیں بند کر کے فرار اختیار کر لیا، جس کے باعث ادارہ مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔واضح رہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن نے جنوری تا جون 2025 کے دوران صوبے بھر میں **7 ہزار 474 معائنہ جات** کیے، جن میں سے **2 ہزار 692 اداروں کو نوٹسز** جاری کیے گئے، **1 ہزار 218 اداروں کو عارضی طور پر سیل** اور **395 کو مستقل طور پر بند** کیا گیا، جبکہ **977 اداروں پر جرمانے** عائد ہوئے۔ اسی عرصے میں **1 ہزار 218 نئے اداروں کی رجسٹریشن** بھی عمل میں لائی گئی۔مقامی عوام کا کہنا ہے کہ اگرچہ کمیشن نے پہلے بھی غیر قانونی لیبارٹریوں اور میڈیکل سٹورز پر جرمانے عائد کیے تھے، لیکن ان جرمانوں کا بوجھ براہِ راست مریضوں پر منتقل کیا جا رہا ہے اور شہری دونوں ہاتھوں سے لوٹے جا رہے ہیں۔عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن اور متعلقہ ادارے نمائشی چھاپوں کی بجائے پائیدار اور مؤثر اقدامات کریں تاکہ انسانی جانوں کے ساتھ مزید کھلواڑ نہ ہو۔ بصورتِ دیگر شہری عدالتوں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گے۔
HHealth+HHealth Department, KP@

اہم ترین خبر !خیبرپختونخوا کے دو وزراء نے  اپنے وزارت سے استعفیٰ دے دیافیصل خان تراکئی اور عاقب اللہ خان نے وزارتوں سے ا...
30/09/2025

اہم ترین خبر !
خیبرپختونخوا کے دو وزراء نے اپنے وزارت سے استعفیٰ دے دیا

فیصل خان تراکئی اور عاقب اللہ خان نے وزارتوں سے الگ ہو کر عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا

پشاور (فیاض علی نور فری لانس جرنلسٹ ) خیبرپختونخوا کابینہ میں بڑی تبدیلی سامنے آگئی ہے، صوبائی وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل خان تراکئی اور صوبائی وزیر برائے آبپاشی عاقب اللہ خان نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ دونوں وزراء نے اپنے استعفے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو جمع کرا دیے۔فیصل خان تراکئی نے اپنے استعفیٰ میں کہا کہ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات تھی کہ پارٹی قیادت نے ان پر اعتماد کیا اور انہیں موقع دیا کہ وہ صوبے کے تعلیمی نظام کی بہتری اور ترقی میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کے وژن پر قائم رہیں گے اور تحریک انصاف کے ایک کارکن کے طور پر اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔اسی طرح صوبائی وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان نے بھی اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ عوامی خدمت کی کوشش کی اور ہمیشہ شفافیت، میرٹ اور کارکردگی کو اپنا اصول بنایا۔ انہوں نے بھی عمران خان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے ساتھ وابستگی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ذرائع کے مطابق دونوں وزراء کے استعفے وزیراعلیٰ کو موصول ہو گئے ہیں اور اب ان پر مزید فیصلے کیے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا میں جعلی یوتھ پارلیمنٹس کا کاروبار! نوجوانوں سے ممبر شب فیس  لے کر ایم پی اے، اسپیکر اور گورنر بنانے کا انک...
29/09/2025

خیبرپختونخوا میں جعلی یوتھ پارلیمنٹس کا کاروبار! نوجوانوں سے ممبر شب فیس لے کر ایم پی اے، اسپیکر اور گورنر بنانے کا انکشاف

ڈسٹرکٹ کونسل ہال اور نشتر ہال میں یوتھ ایم پی ایز کی حلف برداریاں ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اصل حیثیت پر الجھن کا شکار

وزٹنگ کارڈز اور گاڑیوں پر یوتھ گورنر، یوتھ اسپیکر اور یوتھ وزیر کی تختیاں! عوام کو دھوکہ دینے اور ریاستی ڈھانچے کا مذاق اڑانے کا عمل

یوتھ پارلیمنٹ کے جعلی عہدے غیر قانونی، غیر آئینی اور خطرناک قرار دیے گئے۔محکمہ سماجی بہبود اور رجسٹرار جوائنٹ اسٹاک کا موقف

اسی روش سے یوتھ سپریم کورٹ، یوتھ الیکشن کمیشن اور یوتھ جی ایچ کیو بننے کا خطرہ، ریاستی ادارے مذاق بن جائیں گے! افسر کا انکشاف

نوجوان یوتھ ایم پی اے اور ایم این اے بننے پر خوش مگر مقامی حکومت کے کونسلر کا عہدہ اپنانے اور کہلوانے کو تذلیل سمجھتے ہیں۔

پلڈاٹ کا اصل تربیتی ماڈل جمہوریت کی تعلیم کے لیے تھا؛ آج کی جعلی یوتھ اسمبلیاں نوجوانوں کے ساتھ کھلا مذاق اور فراڈ ہیں

پشاور :(فیاض علی نور فری لانس جرنلسٹ ) خیبرپختونخوا میں نوجوانوں کے نام پر ’’یوتھ پارلیمنٹ‘‘ کا ڈرامہ دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ صوبے میں مختلف ملتے جلتے ناموں جہاں لفظ "یوتھ پارلیمنٹ" لازمی قرار کے درجن بھر تنظیموں جن میں بیشتر غیر رجسٹرڈ ہیں نے نوجوانوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مصروف عمل ہیں ۔ کبھی ڈسٹرکٹ کونسل ہال باچا خان چوک تو کبھی نشتر ہال، اور بعض اوقات صوبائی اسمبلی کی عمارت ان یوتھ پارلیمنٹس کے ’’الیکشن‘‘ اور ’’حلف برداری‘‘ کی تقریبات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ سب کچھ بظاہر ایک بڑی سیاسی سرگرمی دکھائی دیتا ہے مگر حقیقت میں اس کی نہ تو کوئی آئینی حیثیت ہے اور نہ ہی قانونی جواز۔ سوال یہ ہے کہ جب یہ نوجوان اپنے آپ کو ’’یوتھ ایم پی اے‘‘، ’’یوتھ گورنر‘‘ اور ’’یوتھ اسپیکر‘‘ جیسے عہدوں پر پیش کرتے ہیں تو کیا یہ عوام کو دھوکہ نہیں دے رہے؟یہ معاملہ اب اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صوبائی انتظامیہ بھی اس کی اصل حیثیت جاننے سے قاصر ہیں۔ اس پس منظر میں جب مختلف اداروں، ماہرین اور متعلقہ افراد سے مؤقف لیا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ تمام سرگرمیاں غیر قانونی، غیر آئینی اور نوجوانوں سمیت عوام کو گمراہ اور دھوکہ دینے کے مترادف ہیں۔واضح ر ہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے 2007 میں قومی سطح پر ’’یوتھ پارلیمنٹ پاکستان‘‘ قائم کی تھی، جس کا مقصد نوجوانوں کو جمہوریت کے کلچر سے روشناس کرانا، پارلیمانی امور کی تربیت دینا اور انہیں پالیسی سازی کے عمل سے آگاہ کرنا تھا۔ بعد ازاں 2012 میں پہلی بار خیبرپختونخوا کے لیے ’’یوتھ صوبائی اسمبلی‘‘ (YPA-KP) کا قیام عمل میں لایا گیا۔یہ اسمبلی مکمل طور پر ایک ڈمی اور ماڈل کے طور پر پیش کی گئی تھی، یعنی حقیقی اسمبلی کی نقل مگر صرف تربیتی مقاصد کے لیے۔ پلڈاٹ نے واضح کیا تھا کہ اس کا کوئی آئینی یا قانونی اختیار نہیں ہوگا بلکہ یہ محض ایک مشق ہے تاکہ نوجوان جمہوریت کی اقدار کو سمجھ سکیں۔ لیکن اس کے برعکس قائم ہونے والی ’’یوتھ پارلیمنٹس‘‘ نے پلڈاٹ کے اصل ماڈل کو بگاڑ کر ایک مکروہ کاروبار کی شکل دے دی ہے۔ نوجوانوں کو رکنیت اور عہدوں کے نام پر سبز باغ دکھائے جاتے ہیں، فیسیں وصول کی جاتی ہیں اور بعد میں انہیں ایم پی اے، گورنر یا وزیر بنا کر سوشل میڈیا پر پیش کیا جاتا ہے۔حالیہ دنوں میں پشاور اور دیگر اضلاع میں کئی ایسی تقریبات ہوئیں جن میں ’’یوتھ ایم پی ایز‘‘ نے حلف اٹھایا۔ نہ صرف یہ بلکہ کچھ گاڑیوں پر ’’یوتھ اسپیکر‘‘، ’’یوتھ وزیر‘‘ اور ’’یوتھ گورنر‘‘ کی تختیاں بھی لگائی گئیں۔ اس پر شہریوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ واقعی کسی سرکاری حیثیت کے حامل ہیں یا محض خود ساختہ عہدے دار؟اس سوال کا جواب تلاش کرنے پر پتا چلا کہ یہ تمام تر ڈھانچہ قانون اور آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔اس حوالے سے محکمہ ضلعی آفیسر سماجی بہبود (محکمہ سوشل ویلفیئر) اور جوائنٹ اسٹاک آف فرم کے رجسٹرار سے موقف لیا گیا۔ دونوں اداروں نے واضح کیا کہ قانون میں ایسا کوئی طریقہ کار موجود نہیں جس کے تحت کوئی شخص یا تنظیم اپنے آپ کو ایم پی اے، گورنر یا اسپیکر قرار دے۔ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا:
’’اگر یہی روش جاری رہی تو کل کو یوتھ سپریم کورٹ اور یوتھ جی ایچ کیو(GHQ) بھی قائم ہو جائے گا، جہاں نوجوان خود کو چیف جسٹس اور چیف آف آرمی اسٹاف کہلائیں گے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے جو ریاستی ڈھانچے کے مذاق کے مترادف ہے۔‘‘اس ضمن میں جب ایک یوتھ پارلیمنٹ کے عہدیدار سے مؤقف لیا گیا تو انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ یہ سرگرمیاں غیر قانونی ہیں۔ ان کے مطابق ’’صوبے میں بدامنی اور دہشت گردی کے ماحول میں اگر نوجوانوں کو ایسی سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے تو یہ ایک صحت مند قدم ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ گاڑیوں پر تختیاں لگانا درست نہیں، مگر مجموعی طور پر یہ پلیٹ فارم نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے بچاتا ہے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پلیٹ فارمز دراصل نوجوانوں کو قیادت کا موقع دیتے ہیں، لیکن ان پر تنقید زیادہ اور سہارا کم ملتا ہے۔ایک سینئر تجزیہ نگار نے اس صورت حال پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’یہ بڑی عجیب بات ہے کہ خیبرپختونخوا کے نوجوان یوتھ ایم پی اے یا یوتھ ایم این اے بننے پر تو فخر محسوس کرتے ہیں، مگر جب بات مقامی حکومت کے کونسلر یا تحصیل چیئرمین کی آتی ہے تو وہ اسے اپنی تذلیل سمجھتے ہیں۔ کوئی بھی نوجوان اپنے آپ کو کونسلر کہنا پسند ہی نہیں کرتا سارے صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کے ممبران بننے کے خواب دیکھتے ہوئے اور MPAیا MNAبننااور کہلوانا پسند کرتے ہیں ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں بیشتر یوتھ پارلیمنٹس کے رکن وہی نوجوان ہیں جو مقامی حکومت کے منتخب نمائندے ہیں، مگر وہ اپنے اصل عہدے کی بجائے خود ساختہ ایم پی اے بننے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ یہ جمہوری عمل اور نچلی سطح پر سیاست کی توہین ہے۔ان جعلی یوتھ پارلیمنٹس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ عوامی سطح پر کنفیوژن پیدا کر رہی ہیں۔ عام شہری یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ یہ نوجوان واقعی کسی آئینی اسمبلی کے رکن ہیں۔ دوسری طرف انتظامیہ اور پولیس کے لیے بھی یہ ایک چیلنج ہے کہ ان تقریبات کو کس قانون کے تحت روکا جائے یا ان پر کڑی نظر رکھی جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس رجحان کو نہ روکا گیا تو یہ مستقبل میں ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ کیونکہ اگر نوجوان اس انداز میں ’’نقلی عہدے‘‘ تخلیق کرتے رہے تو کل کو یہ عمل سنجیدہ مزاحمت یا فراڈ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔اصل سوال یہ ہے کہ جب پلڈاٹ نے واضح اور شفاف انداز میں ایک ’’ڈمی اسمبلی‘‘ کے ذریعے نوجوانوں کو جمہوریت کی تربیت دی، تو پھر آج کی یوتھ پارلیمنٹس نے اس ماڈل کو کیوں بگاڑا؟ کیا یہ صرف سستی شہرت اور عہدے خریدنے کا کھیل ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور مقاصد ہیں؟یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے، لیکن ان کے نام پر دھوکہ دہی اور عوامی نمائندگی کا جھوٹا تاثر دینا کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں۔ حکومت اور اداروں کو چاہیے کہ اس ضمن میں واضح قانون سازی کریں تاکہ مستقبل میں ’’جعلی اسمبلیوں‘‘ کے ذریعے نہ تو نوجوانوں کو لوٹا جا سکے اور نہ ہی عوام کو گمراہ کیا جائے۔

CM KPK
Ahmad Faraz Mediacell
Everyone Products
Youth Ki Awaaz
Associated Press of Pakistan
BlueStacks

الیکشن کمیشن کی عدم شفافیت،  تین سال بعد ، تین جوابات – مگر معلومات ندارد!ضلعی الیکشن کمیشن کی شفافیت کا پول کھل گیا، شہ...
24/02/2025

الیکشن کمیشن کی عدم شفافیت، تین سال بعد ، تین جوابات – مگر معلومات ندارد!

ضلعی الیکشن کمیشن کی شفافیت کا پول کھل گیا، شہری کی فروری 2022 کی درخواست کا آج تک تسلی بخش جواب نہ ملا!

پشاور (فیاض علی نور) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی شفافیت پر ایک بار پھر سوالیہ نشان، شہری کی جانب سے پاکستان سٹیزن پورٹل پر دائر درخواست کو بغیر مکمل جواب دیے بند کر دیا گیا۔ شہری نے 11 فروری 2022 کو آئین کے آرٹیکل 19-A کے تحت معلومات فراہم کرنے کی درخواست دی تھی، جس میں پشاور ڈسٹرکٹ ووٹرز ایجوکیشن کمیٹی (DVEC) کی تفصیلات مانگی گئیں تھی ۔ تاہم، ضلعی الیکشن کمشنر پشاور نے 29 اپریل 2022 کو ایک مبہم اور غیرتسلی بخش جواب دے کر درخواست کو نمٹا دیا، جبکہ پاکستان سٹیزن پورٹل پر بھی شکایت "حل شدہ" قرار دے کر بند کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق شہری نےڈسٹرکٹ ووٹر ایجوکیشن کمیٹی پشاور کے قیام، اس کے ممبران، اجلاسوں اور فنڈز کے حوالے سے معلومات طلب کی تھیں۔ معلومات تک رسائی کے تحت درخواست میں 2015 سے 2021 تک کمیٹی کے تمام اجلاسوں، ان میں شرکت کرنے والے ممبران کی فہرست، ان کی حاضری، اجلاسوں کے اخراجات اور ان کے تصویری شواہد کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم، ضلعی الیکشن کمشنر پشاور سید ظہور شاہ نے 29 اپریل 2022 کو جوابی خط میں کہا کہ "DVEC ووٹر آگاہی کے لیے قائم کی گئی تھی، لیکن اس کے لیے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا گیا، اس لیے اخراجات کو صفر تصور کیا جائے۔شہری کا بنیادی حق نظر انداز کرتے ہوئے ضلعی الیکشن کمیشن نے شہری کی درخواست کو بار بار نظر انداز کیا۔ 24 جون 2022 کو شہری کی جانب سے دوبارہ شکایت درج کرائی گئی، مگر اس بار بھی الیکشن کمیشن نے وہی پرانا جواب دہرا کر معاملہ دبا دیا۔
تاہم حیران کن طور پر، 24 فروری 2025 کو بھی جب دوبارہ شکایت کی گئی، تو ضلعی الیکشن کمشنر کے دفتر سے یہی موقف اختیار کیا گیا کہ "پہلے ہی جواب دیا جا چکا ہے" اور صرف ایک سال کی 2022 کے ممبران کی فہرست فراہم کر دی گئی، مگر پچھلے سات سالہ ریکارڈ، اخراجات اور اجلاسوں کی تفصیلات بدستور غائب رہیں۔جس سے الیکشن کمیشن کی شفافیت پر سوالات اٹھنے لگے۔ شہری کا کہنا ہے کہ ضلعی الیکشن کمیشن پشاور کا یہ طرز عمل شفافیت کے اصولوں کے منافی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن ایک عام شہری کی درخواست پر بنیادی معلومات فراہم کرنے میں ناکام ہے تو انتخابی عمل، ووٹر لسٹوں اور بیلٹ پیپرز کی شفافیت کیسے یقینی بنائی جا سکتی ہے؟شہری کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ، صدر پاکستان اور وزیراعظم اس معاملے کا نوٹس لیں اور الیکشن کمیشن کو جوابدہ بنایا جائے۔ اگر ایک سرکاری ادارہ عوام کے بنیادی معلومات کے حق کو تسلیم نہیں کرتا تو اس کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔

Address

Peshawar
25000

Telephone

+923339153015

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fayaz Ali Noor PRESS Information GROUP posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Fayaz Ali Noor PRESS Information GROUP:

Share