عابد حسین صائم

عابد حسین صائم 🍁🍁𝑷𝒐𝒆𝒕𝒓𝒚 𝒊𝒔 𝒎𝒚 𝒑𝒂𝒔𝒔𝒊𝒐𝒏.🍁🍁
𝐏𝐨𝐞𝐭𝐫𝐲 𝐢𝐬 𝐚 𝐩𝐚𝐢𝐧 𝐚𝐧𝐝 𝐩𝐚𝐢𝐧 𝐢𝐬 𝐧𝐨𝐭 𝐬𝐡𝐚𝐫𝐞𝐝 𝐛𝐲 𝐞𝐯𝐞𝐫𝐲𝐨𝐧𝐞.
(2)

19/11/2024

فلاں کو اپنا بنایا فلاں کو چھوڑ دیا
ہمارے بارے میں ایسا کبھی سنا ہے کچھ

عابد حسین صائم


قربت سے ناشناس رہے ، کچھ نہیں بناخوش رنگ ، خوش لباس رہے ، کچھ نہیں بنا ہونٹوں نے خود پہ پیاس کے پہرے بٹھا لئے دریا کے آس...
05/11/2024

قربت سے ناشناس رہے ، کچھ نہیں بنا
خوش رنگ ، خوش لباس رہے ، کچھ نہیں بنا

ہونٹوں نے خود پہ پیاس کے پہرے بٹھا لئے
دریا کے آس پاس رہے ، کچھ نہیں بنا

اب قہقہوں کے ساتھ کریں گے علاجِ عشق
ہم مدتوں اداس رہے ، کچھ نہیں بنا

جس روز بے ادب ہوئے ، مشہور ہوگئے
جب تک سخن شناس رہے ، کچھ نہیں بنا

اس شخص کے مزاج کی تلخی نہیں گئی
ہم محوِ التماس رہے ، کچھ نہیں بنا

پھر ایک روز ترکِ محبت پہ خوش ہوئے
کچھ دن تو بدحواس رہے ، کچھ نہیں بنا

کومل جوئیہ


03/11/2024

تازہ غزل ۔۔۔۔۔۔۔🌼

اس قدر خاموش راتیں اس قدر تنہائی ہے
بے سکونی میں کہ ہر سو تیرگی سی چھائی ہے

ایک آشفتہ سری نے کر دیا جینا محال
اک بہارِ جاوداں بن کے خزاں لوٹ آئی ہے

یوں نہ عجلت میں کسی دل کے مکیں بننے چلو
اپنے گھر رہنے میں اے نادان دل دانائی ہے

تو تجمل کا ہے باسی میں فقیری میں ہنوز
یوں تفاوت سے جڑی ہم دونوں کی رسوائی ہے

میں جو ذکرِ یار کرتے سَر بَسَجْدَہ ہو گئی
شیفْتَہ کہنے لگے کیا ناصِیَہ فَرسائی ہے

لوگ کیا سمجھیں محبت ہیں تفنن میں گھرے
حیف نادانی میں کس درجہ سمجھ کام آئی ہے ؟

میں نے ترکِ عاشقی میں چین کو ڈھونڈا مگر
گاہے گاہے پھر وہی یادیں وہی تنہائی ہے

اک قفس ہے مجھ کو رونق کچھ نہ محفل کا جنوں
گر مرا محبوب ہو تو انجمن آرائی ہے

یہ تبّسم عاشقی کے رمز سے نکلا ہے جو
زیر ِلب ٹھہرا ہوا اَفْسانَۂ رَعْنائی ہے

عشق کی راہوں میں بھٹکو گے تو پھر جانو گے یہ
زندگی کی ایک صورت بادیہ پیمائی ہے

فِکْرِ فَرْدا اس قدر طاری نہ تھی اعصاب پر
یہ یقیناً ماضیٔ مرحوم کی پرچھائی ہے

اب یہ سوچا ہے تمہیں سوچوں میں کر کے میں شمار
دیکھتی ہوں سوچ میں کتنی بچی گہرائی ہے

آ ج جو ہے پاس وہ اک روز بن جائے گا خواب
زندگی کے تلخ چہرے کی یہی سچائی ہے

زروا رائے

قربت بھی نہیں دل سے اُتر بھی نہیں جاتاوہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتاآنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سےاور زخمِ ...
21/10/2024

قربت بھی نہیں دل سے اُتر بھی نہیں جاتا
وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا

آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے
اور زخمِ تمنّا ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا

وہ راحتِ جاں ہے مگر اِس در بدری میں
ایسا ہے کہ اب دھیان اُدھر بھی نہیں جاتا

ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر
پاؤں بھی ہیں شل شوقِ سفر بھی نہیں جاتا

دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

پاگل ہوئے جاتے ہو فراز اُس سے ملے کیا
اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا

احمد فراز

نعت شریف بے مثل ہے کونین میں سرکار ﷺ کا چہرہآئینۂ حق ہے شہہِ ابرار ﷺ کا چہرہدیکھیں تو دعا مانگیں یہی یوسفِ کنعاںتکتا رہو...
17/10/2024

نعت شریف

بے مثل ہے کونین میں سرکار ﷺ کا چہرہ
آئینۂ حق ہے شہہِ ابرار ﷺ کا چہرہ

دیکھیں تو دعا مانگیں یہی یوسفِ کنعاں
تکتا رہوں خالق ! ترے شہکار ﷺ کا چہرہ

اے خُلد کروں گا ترا دیدار بھی لیکن
اِس دم ہے نظر میں تیرے مختار ﷺ کا چہرہ

جلوؤں سے ہو معمور نہ کیوں دل کا مدینہ
آنکھوں میں ہے اُس مطلعِ انوار ﷺ کا چہرہ

دورانِ شفاعت وہ سکوں بخش دِلا سے
بے فکرِ ندامت ہے گنہگار کا چہرہ

کِھلتا ہی گیا پھول کی صورت دمِ آخر
اُترا نہیں دیکھا ترے ﷺ بیمار کا چہرہ

پوچھا جو یہ سائل نے کہ کیا چیز ہے اَحسن
صدیق نے برجستہ کہا "یار ﷺ کا چہرہ"

جھپکے جو نصیر آنکھ دمِ نزع تو یا رب!
پُتلی میں پھرے احمدِ مختار ﷺ کا چہرہ

نصیر الدین نصیر گیلانی


14/10/2024

تو اپنی ذات کے زنداں سے گـــــــر رہائی دے ۔
تو مجھکو پھر مرے ہمزاد کچھ دکھائی دے ۔

بس ایک گھر ہو خـــــــدائ میں کائنات مری ،
مرے خدا ! مجھے اتنی بڑی خدائی دے ۔

جو فرقتیں مری خاطر بچــــــــھا رہا ہے نئی
یہ آرزو ہے کوئ اس کو بھی جُدائی دے ۔

میں اُس کو بھولنا چاہوں تو گونج کی صورت
وہ مجھکو روح کی پاتال میں سُنائی دے ۔

بُجھا چکا ہے زمانہ چـــــــــــــــراغ سب لیکن ،
یہ میرا عشق کہ ہر راستہ دکھائی دے ۔

اُسے غرور ِ عـــــــــــطا ہے ، کوئ تو اب آئے ،
جو اُس کے دست میں بھی کاسہ ِ گدائی دے ۔

ہمارے شہر کے سوداگـــــــــروں کی محفل میں،
وہ ایک شخص کہ سب سے الگ دکھائی دے ۔

پلٹ تو سکتی ہوں ایماں فنا کی راہوں سے
اگر کوئ مجھے اُس نام کی دُہائی دے ۔

ایمان قیصرانی

13/10/2024

آنکھوں کے لیے جشن کا پیغام تو آیا
تاخیر سے ہی چاند، لبِ بام تو آیا

باغ میں اک پھول کھلا میرے لیے بھی
خوشبو کی کہانی میں میرا نام تو آیا

پت جھڑ کا زمانہ تھا تو یہ بخت ہمارا
سیرِ چمنِ دل کو وہ گلفام تو آیا

اُڑ جائے گا پھر اپنی ہواؤں میں تو کیا غم
وہ طائرِ خوش رنگ تہہِ دام تو آیا

شب سے بھی گزر جائینگے گر تیری رضا ہو
دورانِ سفر مرحلہِ شام تو آیا

پروین شاکر

‏عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور  بکھر  جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں می...
12/10/2024

‏عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی

کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں
میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی

جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ
اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی

میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے
خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی

اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی

کوئی آہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیں
دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی

پروین شاکر

10/10/2024

اردو شاعری


10/10/2024

تنہائی کا دکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا

ایک ہی لہر نہ سنبھلی ورنہ
میں طوفانوں سے کھیلا تھا

تنہائی کا تنہا سایا
دیر سے میرے ساتھ لگا تھا

چھوڑ گئے جب سارے ساتھی
تنہائی نے ساتھ دیا تھا

سوکھ گئی جب سکھ کی ڈالی
تنہائی کا پھول کھلا تھا

تنہائی میں یاد خدا تھی
تنہائی میں خوف خدا تھا

تنہائی محراب عبادت
تنہائی منبر کا دیا تھا

تنہائی مرا پائے شکستہ
تنہائی مرا دست دعا تھا

وہ جنت مرے دل میں چھپی تھی
میں جسے باہر ڈھونڈ رہا تھا

تنہائی مرے دل کی جنت
میں تنہا ہوں میں تنہا تھا
ناصر کاظمی

08/10/2024

تازہ کلام احباب کی نذر🌺

کسی کی راہ سے پتھر ہٹا کے دیکھو نگی
پرانی رنجشیں یکسر بھلا کے دیکھو نگی

میں جانچنے کو غزلؔ بوندِ آب کی قیمت
سبیل دشت میں اک دن لگا کے دیکھو نگی

جھلستے پیڑ پہ برکھا برس پڑے ، شاید
شجر کو ابر کے قصے سنا کے دیکھو نگی

طلب سے پہلے مداوا میں کرکے ،حاجت کا
ہتھیلی پر کبھی سرسوں جماکے دیکھو نگی

کہ سارے قاعدے تقسیم اور نفی کے اب
کتابِ زیست سے مطلق ہٹا کے دیکھو نگی

دو چار لقمے صداقت کے نوشِ جاں کرکے
ریا کی بھوک شکم سے مٹا کے دیکھو نگی

غزلؔ بہشت کے باغوں کا خوب چرچا ہے
صحیح ہے یا غلط ، یہ تو ، جا کے دیکھو نگی

لبنیٰ غزلؔ

درد سے میرے ہے تجھ کو بےقراری ہائے ہائےکیا ہوئی ظالم تِری غفلت شعاری ہائے ہائےتیرے دل میں گر نہ تھا آشوب ِ غم کا حوصلہتُ...
07/10/2024

درد سے میرے ہے تجھ کو بےقراری ہائے ہائے
کیا ہوئی ظالم تِری غفلت شعاری ہائے ہائے

تیرے دل میں گر نہ تھا آشوب ِ غم کا حوصلہ
تُو نے پھر کیوں کی تھی میری غم گساری ہائے ہائے

کیوں مِری غم خوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیال
دشمنی اپنی تھی میری دوست داری ہائے ہائے

عمر بھر کا تُو نے پیمان ِ وفا باندھا تو کیا
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائیداری ہائے ہائے

زہر لگتی ہے مجھے آب و ہوائے زندگی
یعنی تجھ سے تھی اِسے ناسازگاری ہائے ہائے

گل فشانی ہائے ناز ِ جلوہ کو کیا ہو گیا
خاک پر ہوتی ہے تیری لالہ کاری ہائے ہائے

شرم ِ رسوائی سے جا چھپنا نقاب ِ خاک میں
ختم ہے اُلفت کی تجھ پر پردہ داری ہائے ہائے

خاک میں ناموس ِ پیمان ِ محبت مل گئی
اُٹھ گئی دنیا سے راہ و رسم یاری ہائے ہائے

ہاتھ ہی تیغ آزما کا کام سے جاتا رہا
دل پہ اِک لگنے نہ پایا زخم کاری ہائے ہائے

کس طرح کاٹے کوئی شب ہائے تار ِ برشگال
ہے نظر خو کردۂ اختر شماری ہائے ہائے

گوش مہجور ِ پیام و چشم ِ محروم ِ جمال
ایک دل تس پر یہ نااُمید واری ہائے ہائے

عشق نے پکڑا نہ تھا غالبؔ ابھی وحشت کا رنگ
رہ گیا تھا دل میں جو کچھ ذوق ِ خواری ہائے ہائے

حضرت نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا اسد اللہ خاں غالب

06/10/2024
06/10/2024

گُنہ کا بوجھ جو گردن پہ ہم اُٹھا کے چلے
خدا کے آگے خجالت سے سر جُھکا کے چلے

کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی
چلے جو راہ تو چیونٹی کو بھی بچا کے چلے

مقام یوں ہوا اس کارگاہِ دُنیا میں
کہ جیسے دن کو مسافر سرا میں آ کے چلے

طلب سے عار ہے اللہ کے فقیروں کو
کبھی جو ہو گیا پھیرا صدا سُنا کے چلے

تمام عُمر جو کی ہم سے بے رُخی سب نے
کفن میں ہم بھی عزیزوں سے منہ چُھپا کے چلے

انیسؔ! دم کا بھروسا نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے

میر انیس

05/10/2024

رات سنسان تھی بوجھل تھیں فضا کی سانسیں
روح پر چھائے تھے بے نام غموں کے سائے
دل کو یہ ضد تھی کہ تو آئے تسلی دینے
میری کوشش تھی کہ کمبخت کو نیند آ جائے

دیر تک آنکھوں میں چبھتی رہی تاروں کی چمک
دیر تک ذہن سلگتا رہا تنہائی میں
اپنے ٹھکرائے ہوئے دوست کی پرسش کے لیے
تو نہ آئی مگر اس رات کی پہنائی میں

یوں اچانک تری آواز کہیں سے آئی
جیسے پربت کا جگر چیر کے جھرنا پھوٹے
یا زمینوں کی محبت میں تڑپ کر ناگاہ
آسمانوں سے کوئی شوخ ستارہ ٹوٹے

شہد سا گھل گیا تلخابہ تنہائی میں
رنگ سا پھیل گیا دل کے سیہ خانے میں
دیر تک یوں تری مستانہ صدائیں گونجیں
جس طرح پھول چٹکنے لگیں ویرانے میں

تو بہت دور کسی انجمن ناز میں تھی
پھر بھی محسوس کیا میں نے کہ تو آئی ہے
اور نغموں میں چھپا کر مرے کھوئے ہوئے خواب
میری روٹھی ہوئی نیندوں کو منا لائی ہے

رات کی سطح پر ابھرے ترے چہرے کے نقوش
وہی چپ چاپ سی آنکھیں وہی سادہ سی نظر
وہی ڈھلکا ہوا آنچل وہی رفتار کا خم
وہی رہ رہ کے لچکتا ہوا نازک پیکر

تو مرے پاس نہ تھی پھر بھی سحر ہونے تک
تیرا ہر سانس مرے جسم کو چھو کر گزرا
قطرہ قطرہ ترے دیدار کی شبنم ٹپکی
لمحہ لمحہ تری خوشبو سے معطر گزرا

اب یہی ہے تجھے منظور تو اے جان قرار
میں تری راہ نہ دیکھوں گا سیہ راتوں میں
ڈھونڈھ لیں گی مری ترسی ہوئی نظریں تجھ کو
نغمہ و شعر کی امڈی ہوئی برساتوں میں

اب ترا پیار ستائے گا تو میری ہستی
تری مستی بھری آواز میں ڈھل جائے گی
اور یہ روح جو تیرے لیے بے چین سی ہے
گیت بن کر ترے ہونٹوں پہ مچل جائے گی

تیرے نغمات ترے حسن کی ٹھنڈک لے کر
میرے تپتے ہوئے ماحول میں آ جائیں گے
چند گھڑیوں کے لیے ہوں کہ ہمیشہ کے لیے
مری جاگی ہوئی راتوں کو سلا جائیں گے

ساحر لدھیانوی

05/10/2024

خدا نے چاہا تو سب انتظام کر دیں گے
غزل پہ آئے تو مطلع میں کام کر دیں گے

پڑے رہیں تو قلندر اٹھیں تو فتنہ ہیں
ہمیں جگایا تو نیندیں حرام کر دیں گے

تمہارے جیسے جئے اور کچھ نہیں کر پائے
ہمارے جیسے مرے بھی تو نام کر دیں گے

ہم آج بھی ہیں زمیں پر مگر یہی ڈر ہے
یہ تبصرے ہمیں عالی مقام کر دیں گے

تم ایک عمر سے تمہید لکھ رہے ہو شجاعؔ
ہم ایک لفظ میں قصہ تمام کر دیں گے

شجاع خاور

04/10/2024

آنکھوں کے خواب دل کی جوانی بھی لے گیا
وہ اپنے ساتھ میری کہانی بھی لے گیا

خم چم تمام اپنا بس اک اس کے دم سے تھا
وہ کیا گیا کہ آگ بھی پانی بھی لے گیا

ٹوٹا تعلقات کا آئینہ اس طرح
عکس نشاط لمحۂ فانی بھی لے گیا

کوچے میں ہجرتوں کے ہوں سب سے الگ تھلگ
بچھڑا وہ یوں کہ ربط مکانی بھی لے گیا

تھے سب اسی کے لمس سے جل تھل بنے ہوئے
دریا مڑا تو اپنی روانی بھی لے گیا

اب کیا کھلے گی منجمد الفاظ کی گرہ
وہ ہمت کشود معانی بھی لے گیا

سر جوشیٔ قلم کو فضاؔ چپ سی لگ گئی
وہ جاتے جاتے شعلہ بیانی بھی لے گیا

فضا ابن فیضی

#اردوشاعری

Address

Burewala

Opening Hours

Monday 10:00 - 16:00
Tuesday 10:45 - 15:00
Wednesday 09:30 - 16:40
Thursday 09:15 - 18:25
Friday 09:00 - 13:00
Saturday 11:30 - 19:00
Sunday 08:30 - 21:30

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when عابد حسین صائم posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to عابد حسین صائم:

Videos

Share

Nearby media companies


Other Burewala media companies

Show All