Asim Hussain Shah

Asim Hussain Shah Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Asim Hussain Shah, Digital creator, Rawalpindi.
(1)

Welcome to our vibrant community! 🌟 Dive into the heart of societal discourse as we navigate the realms of social issues, law, philosophy, politics, and book reviews.

11/10/2024




11/10/2024



09/10/2024

ابواء**

پچپن برس
ٹھیک پچپن برس بعد
صحرا میں اترا وہ ناقہ سوار
خشک ٹیلوں کے پار
چار جانب اڑا روشنی کا غبار
خوش بدن، خوش قدم ، خوش نظر ، خوش ادا
ریت پتھر کی ڈھیری پہ جا کر رکا
بہر گریہ جھکا
میری ماں ، پیاری ماں!
مادر مہربان !
ٹھیک پچپن برس قبل
میں نے یہیں
اک ستارہ دبایا تھا
زیر زمیں
ام ایمن کے کاندھے پہ
رکھ کے جبیں
تیرے بن کتنے جتنوں سے سویا تھا میں
آہ اس رات بھی یوں ہی رویا تھا میں



**وہ مقام جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ حضرت آمنہ بنت وہب کا انتقال ہوا۔

08/10/2024

تماشائے اہلِ کرم۔۔۔۔
# ***m

“The raging fires in the Middle East are fast becoming an inferno.”UN Secretary-General  says the deadly cycle of violen...
03/10/2024

“The raging fires in the Middle East are fast becoming an inferno.”

UN Secretary-General says the deadly cycle of violence in the region must stop.

“Time is running out.”

30/09/2024

چھبیسویں آئینی ترمیم ہے کیا ؟

کچھ دوستوں نے پوچھا ہے جس آئینی ترمیم کیلئے اتنی بھاگ دوڑ ہورہی ہے، وہ ہے کیا. عرض کیا کہ کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا، اس میں کیا کچھ ہے وہ سب تو معلوم نہیں.. کیونکہ ایک آئینی ترمیم کے پیٹ میں کئی ترامیم ہوتی ہیں.. مثلاً صرف ایک اٹھارویں ترمیم کے ذریعے 83 شقوں میں 100 ترامیم کی گئی تھیں.
خیر، جس ترمیم کیلئے حکومت سب سے زیادہ بے چین ہے، وہ ہے چیف جسٹس مقرر کرنے کا اختیار. الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے اور انیسویں ترمیم کی روشنی میں طویل عرصے سے یہ طے شدہ معاملہ چلا آرہا ہے کہ سپریم کورٹ کا سینئر موسٹ جج ہی اگلا چیف جسٹس ہوگا. سب کو پتہ ہوتا ہے کہ اس کے بعد کون اور پھر اس سے اگلا چیف جسٹس کون ہوگا. جسٹس بشیر جہانگیری صرف 24 دن، جسٹس جاوید اقبال 15 دن اور جسٹس جواد ایس خواجہ 23 دن کیلئے چیف جسٹس بنے. کسی نے اعتراض نہیں کیا کہ اتنے دن تو صرف خیرمقدمی ملاقاتوں، گلدستے وصول کرنے میں گزر جاتے ہیں، اس جج کو کیوں چیف نہ بنایا جائے جو طویل عرصہ رہ سکے . یہ طریق کار بہت اچھا رہا ہے، کیونکہ اس میں کسی کی صوابدید ، احسان نہیں ہے. صوابدید، کرپشن اور نا انصافی کو جنم دیتی ہے.
اب بھی وزیر قانون نے کہا ہے کہ سب سے سینئر جج ہی چیف جسٹس بنے گا. ظاہر ہے کہ یہی طریقہ چل رہا ہے لیکن حکومت نیا چیف جسٹس مقرر ہونے کا موقع آنے سے پہلے آئینی ترمیم کے ذریعے یہ طریقہ بدلنے کیلئے بے قرار ہے. مبینہ مجوزہ ترمیم کے مطابق حکومت پہلے پانچ(یا تین) ججوں میں سے جس کو چاہے چیف جسٹس بناسکے گی. یعنی سینیارٹی میں پانچویں (تیسرے) نمبر والا جج کسی وجہ سے بہت پسند ہوا تو تمام سینئر نظر انداز کرکے اسی کو چیف جسٹس بنایا جائے گا. ایسا ہوگیا تو ممکن ہے سپرسیڈ ہونے والوں کا مستعفی ہونے کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے.
ایک مجوزہ ترمیم یہ ہے کہ ہائی کورٹس کے ججوں کا کسی بھی صوبے میں تبادلہ کیا جاسکے گا. ویسے ہی جیسے حکم عدولی پر پنجاب پولیس کے اہلکار کو اٹک یا کوٹ سبزل تبدیل کردیا جاتا ہے. جج صاحبان بھی بلوچستان تبادلے سے خوف زدہ رہیں گے.
عدالت کے سوو موٹو نوٹس لینے سے بہت سے اچھے کام ہوجاتے رہے ہیں. ایک ترمیم سے عدالتوں کے اس اختیار کو بھی ختم کرنا مقصود ہے.
حکومت ایک بڑی ترمیم آئینی عدالت بنانے کیلئے کرنا چاہتی ہے، جس کے تمام جج حکومت خود مقرر کرنا چاہتی ہے. اگر یہ عدالت اچھی نیت سے بنانی ہے اور اسے اعتبار بھی دینا ہے تو پھر اس کے سارے نہیں تو آدھے جج ہی اپوزیشن سے نامزد کرالیں یا ججوں کی پارلیمانی سماعت ہو اور اپوزیشن کو ویٹو کا اختیار دیا جائے.
تمام سیاسی نوعیت کے کیس اسی عدالت کے پاس ہوں گے بلکہ کہا جارہا ہے کہ یہ سپریم کورٹ سے زیادہ طاقتور ہوگی تو ایسی عدالت کے تمام جج حکومت کے مقرر کردہ ہونے کا کیا نتیجہ ہوگا... اندازہ کیا جاسکتا ہے. جنہیں ہرانا ممکن نظر نہ آئے گا، ان پر پابندی لگائی جاسکے گی . ریفرنس اسے ہی بھیجے جائیں گے.
ایک شق یہ سامنے آئی ہے کہ جو رکن کسی رائے شماری میں اپنی پارٹی کے موقف اور فیصلے کے خلاف ووٹ دے گا، اس کا ووٹ شمار کیا جائے گا. دھمکی، بلیک میلنگ، لالچ دے کر یا نقد ادائیگی کرکے لیا ہوا ووٹ ضائع نہیں ہوگا. یعنی ہارس ٹریڈنگ کو ایک طرح سے تحفظ دیا جائے گا.

اتنی اہم ترامیم کا مسودہ تو اخباروں میں شائع کرکے قومی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے تھا. یہاں اتنی جلدی ہے کہ دوسری پارٹیوں سے ووٹ مانگنے جانے والے اتحادی پارٹیوں کے سربراہ بھی کہتے رہے کہ مسودہ تو ان کے پاس نہیں ہے.
مجموعی طور پر یہ عدلیہ پر مکمل غلبہ پانے کا منصوبہ ہے.
کہا جارہا ہے کہ یہ سب باتیں تو "میثاق جمہوریت" میں بھی شامل تھیں. میثاق جمہوریت کو 18 سال ہوچکے. اس دوران دستخط کرنے والی دونوں پارٹیاں اقتدار میں رہ چکی ہیں، تب کیوں نہ سب قانون سازی کرلی؟

تحریر: اسلم ملک۔

30/09/2024

ایک شاعر سے بہتر اپنی دھرتی کا دکھ کون رو سکتا ہے؟

محمود درویش کے "القصیدة الممنوعة" سے ماخوذ

پہاڑوں سے ، بن سے، نگر سے نکل
مرے خشک وتر،بحرو بر سے نکل
مرے گیہوں، زیتون، زر سے نکل
نمک ، نان ، اگنی ،شرر سے نکل
ہر اک خانۂ غم سے نابود ہو
مرے درد کی ہر ڈگر سے نکل
مرے خوش بیاں شاعروں کے سخن
سخن کی حسیں رہگزر سے نکل
نکل اے ہوس ! میرے گھر سے نکل

Translated by Saqib



#غزة #قصف #حرب #تهجير #جوع #خوف
#نساء #اطفال #شيوخ

29/09/2024

احمد جاوید صاحب کہتے ہیں " موجودہ دور میں ہم لفظوں کی حُرمت کھو چکے ہیں۔"
کیا آپ کو اس بات پر رتی برابر شک ہے؟
مجھے تو ہرگز نہیں ہے!
لفظ ' شہید ' اپنے اندر جو معنی رکھتا تھا، اب وہ معنی کچھ بدل سے گئے ہیں۔

ہم نے لفظوں کو mummies بنا دیا ہے، خوب پٹیاں، پلستر، ٹیپیں اور ٹاکیاں لگا کر الفاظ محفوظ تو کر لیے ہیں جنہیں بروقت ایک دوسرے پر پتھروں کی طرح برساتے ہیں مگر لفظ اپنے معنی سے بے نیاز ہو چکے ہیں۔

اب سفاکی کا قصاص لینے کے بجائے ہم ضمیر کی تھپکی کے لیے بے دریغ لفظ ' شہید ' استعمال کرتے ہیں اور یہ کہہ کر سو جاتے ہیں کہ " بینیفٹ آف ڈاؤٹ ہے یہ ہٹ وکٹ سا آوٹ ہے."

اپنے ملک کی بات کریں یا اس ملک کی، جس کا نام تک ہم پورا نہیں لکھ سکتے؟

فلس طین میں جاری قتلِ عام کے پیچھے مسلم اُمہ کے ٹھیکیداروں کا پورا ہاتھ ہے۔ شام میں جاری جنگ میں ایران، ترکی، سعودیہ تینوں شامل ہیں، امریکہ اور روس تو ہیں ہی۔ شامی باشندے ان طاقتوں کے آگے تر نوالہ بن چکے ہیں۔ وہ قتلِ عام بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ بستیوں کی بستیاں جھلس گئی ہیں اور ہم انسانی جسموں کی چربی سڑتے دیکھ ' شہادت ' کے فضائل بیان کرتے ہیں۔

یتیم دھرتی کے قاتلوں سے کوئی نہیں جو قصاص مانگے۔۔۔۔

ہمارے ہاں لفظ ' شیعہ، سنی بھی مسلکی ہائیڈروجن زائل کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ جہاں آگ کو ہوا دینی ہو، کوئی مسئلہ پیدا کرنا ہو، تنازعہ کھڑا کرنا ہو، ہم شیعہ، سنی کا بیک گراؤنڈ میوزک استعمال کرتے ہیں۔

مگر فلس طین میں لفظ شیعہ، سنی اپنے الگ معنی میں استعمال ہوتے ہم نے دیکھے۔۔۔

ایک لبنانی شیعہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف ' سنیوں ' کو تحفظ دیتے قتل ہو گیا۔ یہاں مقتول کے لیے لفظ ' شہید ' سجتا بھی ہے اور لفظ اپنے تقاضے بھی پورے کرتا نظر آتا ہے۔

مگر شہر کے شہر جہاں ملبے کے ڈھیر میں بدل رہے ہوں، جہاں بچے ماں، باپ کو پکارتے اپنی آواز کھو دیں، جہاں جنگ کا عالم ہو، جہاں پیاس کا بسیرا ہو، جہاں موت ناچتی نظر آئے وہاں اپنی تن آسانی کے لیے ' شہید ' جیسے لفظوں کے استعمال سے اپنا آپ ایک دم کلیئر دکھانے سے ہمیں تھوڑی پرہیز کرنا ہوگی۔

یہ قتل عام ہے، اسے درد میں ہی رکھا اور لکھا جائے۔ شہید کہنے سے آرام ملتا ہے اور بستیوں کے مٹنے سے ہمیں کیونکر آرام آ سکتا ہے؟
ع ا ص م۔۔۔
#القدس #

عجب دیار ہے یہ جس میں تاجداروں کےجڑے ہیں تاج میں موتی، خزانہ خالی ہےخورشید رضوی
26/09/2024

عجب دیار ہے یہ جس میں تاجداروں کے
جڑے ہیں تاج میں موتی، خزانہ خالی ہے

خورشید رضوی



The cash-strapped nation has been struggling to meet its external financing needs

25/09/2024

جمشید اقبال کے ساتھ انٹرویو میں اکبر علی ناطق سے پوچھا جانے والا ایک سوال کچھ یوں تھا۔
سوال: آپ اپنی نثر کو بہتر کرنے کے لیے کون سی کتاب پڑھتے ہیں؟
جواب: "نہج البلاغہ".

اکبر علی ناطق پاکستان کے معروف ناول نگار، افسانہ نگار اور شاعر ہیں۔ ان کی وجہ شہرت ان کا ناول ’’نولکھی کوٹھی‘‘ ہے۔ اب تک ان کی شاعری اور افسانوں کی کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔

" نولکھی کوٹھی" کی گونج سرحد پار تک سنائی دی، ہندوستانی لیجنڈری اداکار نصیر الدین شاہ نے بھی اکبر علی ناطق کے اس تراشیدہ ہیرے کی تعریف کی۔

خوبصورت نثر لکھنا آسان بات نہیں ہے۔ آپ میں سے بیشتر حضرات نے تفہیم القرآن پڑھ رکھی ہوگی۔ مولانا مودودی کی شخصیت کا ایک کمال یہ بھی تھا کہ انکی نثر میں ایک والہانہ جاذبیت تھی۔ بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو اچھا لکھنے کے ساتھ اچھا بول بھی پاتے ہوں۔ مولانا کی شخصیت میں آپ کو یہ دونوں کمالات ملیں گے۔

مولانا ابوالکلام آزاد کی نثر بھی اپنا الگ مقام رکھتی ہے۔ مولانا کی نثر میں ایک نشہ ہے اگر آپ پڑھتے جائیں تو آپ اس نثر کی گہرائی میں ڈوب بھی سکتے ہیں۔

اس وڈیو میں افتخار عارف نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ایک وصف بیان کیا ہے، وہ وصف ہے حضرت علی کا قادر الکلام ہونا۔ اگر آپ "نہج البلاغہ" پڑھیں تو آپ جناب کی بلاغت پر حیران ضرور ہوں گے۔ چھوٹے سے چھوٹے خطبے میں انداز ایسا دلنشین اپنایا گیا ہے جیسے لفظوں کی پھنوار جون، جولائی میں ابلتے جسم کو خوشگوار احساس دلائے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منسوب ایک قول مجھے ہمیشہ اپنے دل کے بہت قریب محسوس ہوا۔
" اگر کسی سوال کا جواب نہ آتا ہو تو لاعلمی کا اقرار کر دینا بھی نصف علم ہے"۔
بلاغت کے امین کی شان میں شاعر جناب افتخار عارف صاحب کا ہدیہ آپ کی نظر۔

ع ا ص م۔۔۔۔۔













23/09/2024

مفتی طارق مسعود صاحب نے ایک کے بعد ایک وضاحتی بیان جاری کیا، معافی مانگی اور معافی کے ساتھ اس بات کا اظہار بھی کیا کہ یقیناً تمام حلقوں میں میرے معذرت نامہ کو شمار کیا جائے گا اور مجھے معاف کر دیا جائے گا۔
مولانا کو معاف کئے جانے پر کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے!
اُنہیں معاف کیا جانا چاہیے۔

لیکن وہ جو تاریک راہوں میں مارے گئے اُن کا کیا؟
تین روز قبل سندھ میں ڈاکٹر شاہنواز کو توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا گیا اور اس کی لاش کو جلا دیا گیا۔ ڈاکٹر شاہنواز کو کراچی سے پولیس نے گستاخی کے الزام میں گرفتار کیا اور پھر پولیس مقابلہ بنا کر مار دیا۔ اسکے بعد اگلا نمبر مشتعل ہجوم کا تھا سو لاش کو پولیس سے چھین کر گھاس ڈال کر آگ لگا دی گئی۔

ڈاکٹر شاہنواز اپنی اس فیس بک آئی ڈی جس کی پوسٹ کو انکے خلاف حوالہ بنایا گیا تھا کو اپنے بیان میں جعلی قرار دے چکے تھے، اور گستاخانہ عبارت سے کسی قسم کے تعلق سے انکار کرچکے تھے۔

سندھیوں نے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل اور اس ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا اعلان کیا اور ڈاکٹر شاہنواز کی نماز جنازہ پڑھائی بلکہ اس کی قبر پر سندھی چادریں بھی ڈالیں۔

اس وقت پاکستان میں ایسے واقعات آئے روز پیش آ رہے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ قریب دس روز قبل خیبر پختون خواہ میں پیش آیا۔ اس واقعے میں
رستم ۔ باغ جبران کے قریب سپاہ یزید لع نے ملنگ خانے کو آگ لگا کر 5 ملنگوں کو جلا دیا تھا۔

زندہ جلانے گئے ملنگوں میں امداد علی، نعیم شاہ، اکرام بابا، علی بابا عرف کابلی بابا اور عباس شامل تھے۔ اور جن کا گناہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ اُن کا اہل تشیع سے تھا جو سپاہ یزید لع کے لیے قابلِ قبول نہیں۔

ویڈیو میں ڈاکٹر شاہنواز کی قبر پر سندھی قوم پرستوں کا اکٹھ دیکھا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ڈاکٹر شاہنواز کی آج سے تین روز قبل کی ٹک ٹاک ویڈیو بھی۔

مفتی طارق مسعود صاحب کو بھی چاہیے کہ اس معاملے میں عام عوام کی پختہ ذہن سازی کریں، لوگوں کو بتائیں کہ قانون ہاتھ میں نہ لیں اور توہین مذہب کے معاملے میں ملزم کو تسلی سے سنا جائے پھر ہے کوئی فیصلہ کیا جائے جلد بازی میں ہر کوئی جج بن کر فیصلہ صادر کرنے سے اجتناب کرے۔









Address

Rawalpindi
46000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Asim Hussain Shah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Nearby media companies


Other Digital creator in Rawalpindi

Show All