Omee Thoughts

Omee Thoughts Its All about (Digitization)...

*خواب آنکھوں میں سلامت رہیں،( تعبیر) کی خیر.میرے مولا، میرے مالک، میرے( کشمیر) کی خیر. # 05th August 2019....05th August...
04/08/2024

*خواب آنکھوں میں سلامت رہیں،( تعبیر) کی خیر.
میرے مولا، میرے مالک، میرے( کشمیر) کی خیر.
# 05th August 2019....05th August ,2024. (6 years of Kashmir Siege)

# 05th August 2024..... Youm-E-Isteshaal ay Kashmir..
#یوم استحصال کشمیر...... ٠٥ اگست ٢٠٢٤

کوئ مار رہا ھے ،تو کوئ مر رہا ھے.خدا غافل نہیں ھے، سب دیکھ رہا ھے.
23/06/2024

کوئ مار رہا ھے ،تو کوئ مر رہا ھے.
خدا غافل نہیں ھے، سب دیکھ رہا ھے.

This Video is based upon the Genocide of the Israeli troops on Palestinian people and paralyzed them for entire life and also based upon the crual behavior o...

.میں نے اگر جانے انجانے میں ملتان کے کسی دوست کے ساتھ سخت لہجے میں بات کی ہو یا میری کسی بات سے ان کی دل آزاری ہوئی ہو ت...
30/05/2024

.میں نے اگر جانے انجانے میں ملتان کے کسی دوست کے ساتھ سخت لہجے میں بات کی ہو یا میری کسی بات سے ان کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں تہہ دل سے معافی چاہتا ہوں بے شک پاکستان کی سرزمین پر بہترین لوگ ملتان کے ہیں
اور یاد آیا اس psl میں میں نے ملتان سلطان کو باقاعدہ سپورٹ کیا تھا ملتان کے ساتھ ساتھ میں سندھ کے بہت سے علاقوں بشمول حیدر آباد اور میرپور خاص کے لوگوں سے بھی کھلے آم معافی مانگتا ہوں.. اور جن دوستوں کے آم کے باغات ہو ۔ ان سے بھی عام معافی مانگتا ہوں

بسم الله الرحمٰن الرحيمالسلام علیکم ورحمة اللہ و بركاته*حرمت والامہینہ - ذیقعد*ذیقعد کا چاند نظر آتے ہی حرمت والے مہینے ...
25/05/2024

بسم الله الرحمٰن الرحيم
السلام علیکم ورحمة اللہ و بركاته

*حرمت والامہینہ - ذیقعد*

ذیقعد کا چاند نظر آتے ہی حرمت والے مہینے کا آغاز ہو جاتا ہے

ان مہینوں کا احترام عرب کے زمانہ جاہلیت میں بھی کیا جاتا تھا۔ روایات سے پتہ چلتا ہے عرب کےلوگ حرمت والے مہینے (ذیقعد، ذوالحج، محرم اور رجب) میں ہر طرح کے لڑائی جھگڑے، فتنہ و فساد، قتل وغارت گری، لوٹ مار سے اجتناب کرتے تھے
حتی کہ باپ کا قاتل بھی سامنے آجاتا تو اسے کوئی نقصان نہیں پہنچاتے تھے۔

آج ہم دنیا میں اتنے غافل ہوچکے ہیں کہ حرمت والے مہینے آکر گزر جاتے ہیں اور ان کا احترام تو درکنار ہمیں احساس تک نہیں ہوتا۔

یہ پیغام ایک یاد دہانی ہے کہ ان مہینوں کا احترام اللہ رب العزت نے فرض قرار دیا ہے اور احترام کا تقاضہ ہے کہ ہماری زبان اور ہاتھ سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
لڑائی جھگڑا، گالی گلوچ سے بچنا ہے اور لڑائی تک پہنچانے والے تمام اعمال جیسے غیبت، بدگمانی، حسد، کینہ، بغض، طعنہ زنی، تمسخر، ایک دوسرے کو برے القاب دینا، ان سب سے بچنا ہے
ان شاءالله

خود بھی امن وسکون سے رہیں اور دوسروں کو بھی امن سکون سے رہنے دیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہ و تعالی کو نیک اعمال سے راضی کرنا ہے
جیسے کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ ان مہینوں کا احترام قرآن وسنت سے ثابت ہے تو احترام کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ گناہوں سے، اللہ تبارک و تعالٰی کی نافرمانی کے کاموں سے بچا جائے اور اللہ تعالٰی کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کثرت سے نیک اعمال کئے جائیں

نماز اور تلاوت و تدبر قرآن کی پابندی کے ساتھ ساتھ، امرباالمعروف ونہی عن المنکر اور صلۂ رحمی کی جائے، کثرت سے استغفار اور اللہ تعالی کا ذکر کیا جائے
کثرت سے صدقہ وخیرات کا اہتمام کیاجائے

یعنی ہر وہ کام جو اللہ سبحانہ وتعالی کو راضی کرے، بڑھ چڑھ کر کرنا ہے اور جن سے اللہ تعالٰی ناراض ہو ان سے خود بھی بچناہےاور دوسروں کو بھی بچانا ہے
ان شاء اللہ

اللہ تعالی ہمیں توفیق دے، ہم سے راضی ہو جائے اور ہمارا خاتمہ ایمان کی حالت میں کرے
آمین ثم آمین یا رب العالمین🤲🤲🕋🕋🙏🏻

گنوا دی ھم نے، اسلاف سے جو میراث پائ تھی،ثریا سے *زمین *پر، *آسمان* نے ھم کو دے مارا...---------------------------------...
23/05/2024

گنوا دی ھم نے، اسلاف سے جو میراث پائ تھی،
ثریا سے *زمین *پر، *آسمان* نے ھم کو دے مارا...
-------------------------------------------------------------------------------------------------------

*سقراط* کی درس گاہ کا صرف ایک اصول تھا،
اور وہ تھا برداشت،
یہ لوگ ایک دوسرے کے خیالات تحمل کے ساتھ سُنتے تھے،
یہ بڑے سے بڑے اختلاف پر بھی ایک دوسرے سے الجھتے نہیں تھے،
سقراط کی درسگاہ کا اصول تھا کہ
اس کا جو شاگرد ایک خاص حد سے اونچی آواز میں بات کرتا تھا
یا پھر دوسرے کو گالی دے دیتا تھا
یا دھمکی دیتا تھا یا جسمانی لڑائی کی کوشش کرتا تھا اس طالب علم کو فوراً اس درسگاہ سے نکال دیا جاتا تھا۔
سقراط کا کہنا تھا
*برداشت سوسائٹی کی روح ہوتی ھے*،
*سوسائٹی میں جب برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ کم ہوجاتا ھے*
اور
*جب مکالمہ کم ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ھے*۔

اس کا کہنا تھا *اختلاف، دلائل اور منطق پڑھے لکھے لوگوں کا کام ہے*،
*یہ فن جب تک پڑھے لکھے عالم اور فاضل لوگوں کے پاس رہتا ہے اُس وقت تک معاشرہ ترقی کرتا ھے*.
*لیکن جب مکالمہ یا اختلاف جاہل لوگوں کے ہاتھ آجاتا ہے تو پھر معاشرہ انارکی کا شکار ہوجاتا ھے* ۔۔
وہ کہتا تھا ۔۔*کوئی عالم اُس وقت تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک اس میں برداشت نہ آجائے، وہ جب تک ہاتھ اور بات میں فرق نہ رکھے* ۔

  Bullying of a Private Housing Society...
12/05/2024

Bullying of a Private Housing Society...

The video is about Mismanagement and Bullying Behavior of a Private Housing Society Manganement on Residents. . bullying. housing...

19/03/2024

.
Free فلسطین

ایک ایسا ناول جو بائیں آنکھ کے جھپکنے سے لکھا گیا تھا۔فرانسیسی ناول نگار جان ڈومینیک مکمل طور پر مفلوج تھا اور بول بھی ن...
16/02/2024

ایک ایسا ناول جو بائیں آنکھ کے جھپکنے سے لکھا گیا تھا۔

فرانسیسی ناول نگار جان ڈومینیک مکمل طور پر مفلوج تھا اور بول بھی نہیں پاتا تھا۔ انہوں نے تقریباً 150 صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھی..!!
اپنی بائیں آنکھ کی پلک کو حرکت دے کر...!!
ایڈیٹر ہر بار اسے حروف تہجی کے ترتیب سے سناتی، جس حرف کو وہ چاہتا کہ لکھا جائے وہ بائیں آنکھ کو جھپکاتا یہاں تک کہ حروف الفاظ بنیں، الفاظ جملے، اور جملے مضمون بن کر کتاب کی تکمیل کرتے رہیں.
وہ روزانہ چھ 6 گھنٹے صرف آدھے صفحے کی لکھائی میں گزارتے.
ناول کا نام: ڈائیونگ بیل اینڈ بٹر فلائی
📙 The Diving Bell and the Butterfly

اسپین کے اس چرچ کو قرطبہ مسجد کہا جاتا ہے۔ یہ وہ مسجد تھی جسے ایک عیسائی بادشاہ نے چرچ میں تبدیل کیا تھا لیکن مؤذن روزان...
13/01/2024

اسپین کے اس چرچ کو قرطبہ مسجد کہا جاتا ہے۔ یہ وہ مسجد تھی جسے ایک عیسائی بادشاہ نے چرچ میں تبدیل کیا تھا لیکن مؤذن روزانہ اذان دینے کے لیے آتا ہے، حالانکہ اسے چرچ میں تبدیل کر دیا گیا تھا،

آج تک مسلمان مؤذن اندلس کے پرانے کپڑوں میں آتے ہیں اور اذان دیتے ہیں۔ ہر روز نماز کی اذان۔ یہاں تک کہ جب عیسائی اپنی عبادت کر رہے ہوتے ہیں، عیسائی حاضرین اذان کے اختتام تک خاموش رہتے ہیں۔ ایک دلکش منظر . 😍😍

وہی جگہ ھے، وہی وقت ھے، وہی شام ھے،مگر اس شام کے ڈھلنے سے دل بھی ڈوب رہا ھے. #سال ٢٠٢٣ کی آخری شام کے (غروب آفتاب) کا من...
31/12/2023

وہی جگہ ھے، وہی وقت ھے، وہی شام ھے،
مگر اس شام کے ڈھلنے سے دل بھی ڈوب رہا ھے.
#سال ٢٠٢٣ کی آخری شام کے (غروب آفتاب) کا منظر....

بن کھلے پھول"سانحہ APS کےشہداء کی یاد میں"موسم ھے سردی کا اور مہینہ ھے دسمبر کا ،تاریخ ھے ١٦ اور دن ھے منگل کا-نکلے اپنے...
15/12/2023

بن کھلے پھول
"سانحہ APS کےشہداء کی یاد میں"

موسم ھے سردی کا اور مہینہ ھے دسمبر کا ،
تاریخ ھے ١٦ اور دن ھے منگل کا-

نکلے اپنے اپنے گرم بستروں سے معصوم فرشتے،
تیار ہوئے اسکول جانے کے لئے، ناشتہ کیا، بستہ اٹھایا اور راستہ لیا گھر کے باہر سڑک کا-

ایک ایک کر کے سبھی اسکول پہنچے،
کچھ پیدل، کچھ گاڑی/بس پر مگر سہارا تھا سب کو ماں باپ کی دعائوں کا-

سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، مگر پھر ایک دم جیسے سناٹا سا چھا گیا،
جہاں کچھ دیر پہلے معصومیت اور شرارتیں تھیں، وہاں اب پہرہ تھا خوف، دہشت اور گولیوں کی ترتراہٹ کا-

دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ بدل گیا،
تقدیر کو شاید معصوم پھولوں کا ملنا منظور تھا، نظر آیا جب وجود انسان نما درندوں کا-

شروع ہوا پھر ظالموں کی طرف سے گولیوں کی بوچھاڑ کا سلسلہ،
ذرا سا بھی رحم نہ آیا بے حسوں کو، خون جب ندی کی طرح بہنے لگا فرشتوں کا-

کوئی ادھر گرا، کوئ اُدھر گرا،
ایک ایک کر کے چشم زدن نے دیکھا خون میں لت پت لاشہ ١٣٢ معصوموں کا-

زرا سی آن میں یہ خبر بجلی بن کر سرزمین پاک میں پھیلی،
پاک آرمی کے سپوت بھی مدد کو پہنچے، والدین دیوانہ وار اسکول کو لپکے، سنا جو اپنے جگر گوشوں پہ حملے کا-

کر دیا بہادر سپوتوں نے زرا سی دیر میں وحشیوں کو جہنم واصل،
ماؤں کے کلیجے چھلنی ہوئے، باپ ہوش کھو بیٹھے، دیکھا جو خون میں لتھڑا بے جان لاشہ اپنے لخت جگر کا-

١٣٢ پھول ایک ایک کر کے سپرد خاک ہوئے،
فضا پاکستان سوگوار تھی، عالمی دنیا بھی شامل غم تھی، پہنچا جب ان تک حال پھولوں کے ملنے کا-

پھر تعزیتوں اور دعاؤں کا سلسلہ شروع ہوا،
مگر صدا غم لکھ دیا قدرت نے ان عظیم ہستیوں کے نصیب میں، چلا جو گیا ان کا لخت جگر داغ مفارقت ان کو دے کر عمر بھر کا -

رب کائنات ایسا غم پھر کسی کو نہ دے،
پھر کبھی نہ دیکھنا پڑے کسی ماں باپ کو غم اولاد کی مفارقت کا-

یہ الفاظ تم معصوموں کے لہو اور ماؤں کے آنسوؤں کا مداوا تو نہیں،
مگر پھر بھی ایک حقیر سا خراج تحسین ھے، قبول کر لینا، اے ننھے فرشتوں حقیر سا نذرانہ عقیدت (عمر) کا-

اب تو دعا ہی واحد سہارا ھےجنت کے پھولوں کے لیے،
اللہ نہ کرے، پھر کبھی تاریخ پاکستان میں آئے ایسا دن وحشت کا-

موسم ھے سردی کا اور مہینہ ھے دسمبر کا ،
تاریخ ھے ١٦ اور دن ھے منگل کا-
(محمد عمر منیر)

03/12/2023

دیسی مہینوں کا تعارف
اور وجہ تسمیہ
1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا)
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز)
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل)
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)

برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا آغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔

بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بِکرَم اجیت” کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال "چیت” کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔

تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔

1: 14 جنوری۔۔۔ یکم ماگھ
2: 13 فروری۔۔۔ یکم پھاگن
3: 14 مارچ۔۔۔ یکم چیت
4: 14 اپریل۔۔۔ یکم بیساکھ
5: 14 مئی۔۔۔ یکم جیٹھ
6: 15 جون۔۔۔ یکم ہاڑ
7: 17 جولائی۔۔۔ یکم ساون
8: 16 اگست۔۔۔ یکم بھادروں
9 : 16 ستمبر۔۔۔ یکم اسوج
10: 17 اکتوبر۔۔۔ یکم کاتک
11: 16 نومبر۔۔۔ یکم مگھر
12: 16 دسمبر۔۔۔ یکم پوہ

بکرمی کیلنڈر (پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.
ان پہروں کے نام یہ ہیں۔۔۔
1۔ دھمی/نور پیر دا ویلا:
صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت

2۔ دوپہر/چھاہ ویلا:
صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت

3۔ پیشی ویلا: دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت

4۔ دیگر/ڈیگر ویلا:
سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت

5۔ نماشاں/شاماں ویلا:
شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت

6۔ کفتاں ویلا:
رات 9۔بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت

7۔ ادھ رات ویلا:
رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت

8۔ سرگی/اسور ویلا:
صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت

لفظ "ویلا” وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے۔ گجر ۔راجپوت۔ جاٹ ۔اور اراٸیں لوگوں کے ہاں خاص کر یہی زبان بولی جاتی تھی۔

والدین کا گھر! خلیل جبران کی یہ تحریر انگریزی میں لکھی گئی تھی۔ کسی نے اردو ترجمہ کیا اور رُلادیا۔۔۔                    ...
26/10/2023

والدین کا گھر! خلیل جبران کی یہ تحریر انگریزی میں لکھی گئی تھی۔ کسی نے اردو ترجمہ کیا اور رُلادیا۔۔۔

والدین کا گھر

صرف یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ جب جی چاہے
بغیر کسی دعوت کے جا سکتے ہیں


یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ دروازے میں چابی لگا کر
براہِ راست گھر میں داخل ہو سکتے ہیں


یہ وہ گھر ہے
کہ جہاں محبت بھری نگاہیں
اس وقت تک دروازے پر لگے رہتی ہیں
جب تک آپ نظر نہ آ جائیں


یہ وہ گھر ہے
جو آپ کو آپ کی بچپن کی بے فکری
اور خوشیوں کے دن یاد دلاتا ہے


یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ کی موجودگی
اور ماں باپ کے چہرے پر محبت کی نظر ڈالنا باعثِ برکت ہے اور ان سے گفتگو کرنا اعزاز کی بات ہے۔


یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ نا جائیں تو
اس گھر کے مکینوں ک دل مرجھا جاتے ہیں۔


یہ وہ گھر ہے
جہاں ماں باپ ک صورت میں
دو شمعیں جلی رہتی ہیں
تاکہ آپکی دنیا کو روشنی سے جگمائیں
اور آپ کی زندگی کو خوشیوں اور مسرتوں سے بھر دیں


یہی ہے وہ گھر
جہاں کا دسترخواں خالص محبتوں سے بھر پور اور ہر قسم کی منافقت سے پاک ہے


یہ وہ گھر ہے
کہ اگر یہاں کھانے کا وقت ہو جائے
اور آپ کچھ نہ کھائیں
تو اس گھر کے مکینوں کے دل ٹوٹ جاتے ہیں
اور وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔


یہ وہ گھر ہے جہاں
آپ کو ہر قسم کی خوشیاں
اور قہقہے میسر ہیں

آہ ہ ہ ہ۔۔۔ لوگو
ان گھروں کی اہمیت کو پہچانیں
قبل اس کے کہ بہت دیر ہوجائے

وہ لوگ بہت خوش قسمت ہیں
جن کے پاس والدین کے گھر ہیں۔

13/10/2023

تم ڈھونڈتی ہو آج بھی اے * مسجد اقصی*
ماضی میں جو تھے * صاحب ایمان * کہاں ہیں.
امت مسلمہ کی افواج کے نام فلسطین (قبلہ بیت المقدس کی آواز و پکار)...

11/10/2023

گزر تو خیر گئ ھے تیری حیات قدیر، * * ** ستم ظریف مگر کوفیوں میں گزری ھے..

(ڈاکٹر عبد القدیر خان، April 01st,1936...October 10th, 2021).
Death anniversary

 #غرور کا سر نیچا....
03/09/2023

#غرور کا سر نیچا....

25/06/2023

رحمت خداوندی کے رنگ......ابر رحمت کے سنگ...
#الحمداللہ رب العالمین..🤲🤲🕋🕋❤
#باران رحمت...⛈️🌧🌦☔

‏‎    بسوں کے ہارن سے پتہ چل جاتا تھا کہ اس کا نمبر کیا ھے جب کبھی دوران کلاس ھارن بجتا تو ٹیچر کی موجودگی میں بھی کان م...
22/05/2023

‏‎ بسوں کے ہارن سے پتہ چل جاتا تھا کہ اس کا نمبر کیا ھے جب کبھی دوران کلاس ھارن بجتا تو ٹیچر کی موجودگی میں بھی کان میں سر گوشی کر دیتے 2766 آئی اے۔۔۔ہن 1785 بولی اے۔۔۔۔اس زمانے میں بس ڈرائیور کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور سب استاد جی کے نام سے بلاتے تھے علاقے میں چنیدہ لوگ ہی اس منصب پر فائز ھوتے تھے۔

استاد جی کے اپنے ٹشن ھوتے استری شدہ سوٹ ،کھلے بٹن بنیان نظر آتی تھی اگرچہ میلی ھوتی تھی چونکہ استاد جی کا زیادہ زور کپڑوں کی استری پر زیادہ ھوتا،کھلی چپل،کھلے پائنچے،انگلیوں کے درمیان سلگتا ھوا مارون کا سگریٹ جو بیڈ فورڈ کے ڈیزل کی بو کیساتھ ملکر الٹی کرنے اور سر چکرانے کیلئے اکساتا تھا۔

بس اسٹارٹ ھونے کے بعد 20 سے 25 ھارن بجانا استاد جی کے فرائض منصبی میں شامل تھا۔کچھ بسیں ایسے جدید ھارن کی بھی حامل تھی کہ استاد جی کو بار بار ھارن کا بٹن پریس کرنے کی زحمت نہیں اٹھانا پڑتی تھی ایک ھی بار پریس کرتے تو کم از کم 5 منٹ تک خود بخود بجتا رہتا اور استاد جی داد طلب نگاہوں سے مسافروں کی طرف دیکھتے،

فرنٹ سیٹ مخصوص افراد کیلئے مختص ھوتی بعض اوقات تو دو دو دن ایڈوانس فرنٹ سیٹ بک کروا دی جاتی لیکن استاد جی کے پاس ویٹو پاور بھی تھی کسی بھی منظور نظر کو کسی وقت بھی نواز سکتے تھے۔

‎ #استاد جی کا پورا علاقہ اس طرح قدر کرتا تھا جیسے ‎ 🤣 کر کے ابھی ابھی چارج سنبھالا ھو۔عموما استاد جی غصے والے ھوتے تھے جو سواریوں کی موجودگی میں کنڈیکر کو ڈانٹنا اپنا فرض سمجھتے تھے۔

کنڈیکر سے یاد آیا، کنڈیکر کی بھی تین اقسام ھوتی تھی ایک غریب نادار جو فقط مزدوری کیلئے آتے تھے دوسری قسم جو ہشیار ھوتے تھے مسافروں پر جگھتیں لگاتے اور ان کے تیور بھی بتا رھے ھوتے کہ آئندہ 15 سے 20 سال کی محنت شاقہ سے یہ بھی منصب استاد جی پر براجمان ہونگے ۔

تیسری قسم وہ کنڈیکر ہیں جن کی اپنی بس ھوتی یا مامے،چاچے کی بس ھوتی تھی ان کے نام کیساتھ نائیک جی کا لاحقہ بھی لگا ھوتا۔ہر کسے باشد انھیں نائیک جی کے نام سے پکارتا تو اس لمحے آدھا فٹ وہ فضا میں معلق ھو جاتے خواہ پکا سگریٹ نہ بھی لگایا ھو ان کیساتھ ایک سب کنڈیکر بھی ھوا کرتا تھا۔

بس کی گیلری میں 20/25 لوگ کھڑے ھوتے اتنے ھی پوہڑی اور سائیڈ پر ،طلباء کو خاص اہمیت حاصل تھی ان کیلئے بس کا چھت مختص ھوتا کیونکہ کرائے کی ادائیگی سے اکثر وہ مثتثنی با حکم از خود ھوتے تھے۔

رستے میں کوئی سواری ہاتھ دے اور استاد جی بس نہ روکیں سوال ھی پیدا نہیں ھوتا اگرچہ گنجائش پیدا کر ھی لی جاتی اگر خاتون مسافر ھوتی تو کنڈیکر با آواز بلند کہتا لیڈی سواری کیلئے جگہ خالی کرو تو ہر کوئی بلا توقف اپنی سیٹ چھوڑنے کو آمادہ ھو جاتا۔

استاد جی بس چلاتے ساتھ سگریٹ کے کش لگاتے کئی لوگ سگریٹ اور ڈیزل کی ملی جلی بو کی وجہ سے الٹیاں بھی کرتے لیکن کیا مجال کہ استاد جی کو تمباکو نوشی سے کوئی روکنے کی جسارت کرے۔

اس کے ساتھ عطااللہ،لتا منگیشکر،رفیع اور صبح کا وقت ھو عزیز میاں و ہمنوا اودھم مچاتے رہی سہی کسر بیڈ فوڈ چڑھائی میں اپنے انجن کی صوت بالا سے پوری کر کے سماعتوں کو صبر جمیل عطا فرماتی۔

استاد جی سے تعلق اور واقفیت ایسے ھی بلند مرتبت سمجھی جاتی جیسے DCO سے شناسائی ھو استاد جی اگر کسے جاننے والے پر نظر التفات فرماتے تو وہ شخص پھولا نہ سماتا اسے اپنے پاس بیٹھنے کیلئے اشارہ کرتے تو موصوف باقی مسافروں کو پھلانگتے ھوئے استاد جی کے قریب پڑے ٹول بکس پر اپنی آدھی تشریف کیساتھ ھی براجمان ھو جاتے موڑ ملتے ھوتے اس توازن کو برقرار رکھنا خاصہ مشکل مرحلہ ھوتا لیکن موصوف نہ صرف توازن برقرار رکھتے بلکہ اپنی گردن لمبی کر عطااللہ کا گیت اور بیڈ فورڈ بس کے انجن کی تیز آواز کے استاد جی سے گپ شپ کی سعی کرتے پھر داد طلب نگاہوں سے مسافروں کی طرف دیکھتے یہ سلسلہ اختتام سفر تک جاری رہتا۔

جب مسافر کے اترنے کا وقت آتا تو بھی دو طریقے اختیار کیے جاتے اگر کوئی صاحب ثروت یا پھنے خان ھے تو استاد جی بریک کا پورا استعمال کرتے تا دم مسافر اتر نہ جائے اور اگر کوئی عام مسافر ھوتا تو استاد جی بریک کا تھوڑا آسرا کرتے باقی کسر کنڈیکر ان کو جگھتیں لگا کر گیٹ سے جلدی چھلانگ لگانے پر آمادہ کر لیتا اور پھر اونچی آواز میں کہتا۔۔۔چلے۔۔۔۔جان دے۔

کل ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں سودا سلف اکھٹا کرتے کافی وقت لگ گیا. ان بڑے سٹورز میں سب کچھ ملتا ہے. سبزی کراکری کپڑے جوتے ا...
02/01/2023

کل ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں سودا سلف اکھٹا کرتے کافی وقت لگ گیا. ان بڑے سٹورز میں سب کچھ ملتا ہے. سبزی کراکری کپڑے جوتے الیکٹرانکس سے لے کر امور خانہ داری کا سب کچھ دستیاب ہوتا ہے. لیکن تھکاوٹ کم کرنے کیلئے بیٹھنے کا کوئی سٹول بینچ آپ کو نہیں ملے گا.

اسی تھکن میں دھیان اُن سیلز گرلز اور سیلز بوائز پر گیا جو اپنے اپنے حصے کے شیلف کے ساتھ کھڑے گاہک کو سہولت دیتے ہیں. میں نے سوچا ہم جو کچھ وقت میں یہاں تھک کر سٹول بینچ ڈھونڈ رہے ہیں ان کا صبح سے شام تک کیا حال ہوگا.؟

اللہ رب العزت نے انسانی جسم کچھ اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ نہ یہ لگاتار بیٹھنا برداشت کر سکتا ہے نہ کھڑا رہنا. میڈیکل سائنس کہتی ہے اگر آپ کا کام کرسی پر بیٹھنے کا ہے تو درمیان میں بار بار کھڑے ہوا کریں اور اگر کھڑے ہونے کا ہے تو بیٹھ جایا کریں. کیونکہ لگاتار بیٹھنے پر دل بیمار ہوتا ہے اور لگاتار گھنٹوں کھڑے رہنے سے رگوں میں سوزش ہوتی ہے اور جوڑوں کا درد ساتھی بن جائے گا.

کرسیوں والے تو کسی بہانے کھڑے ہو ہی جائیں گے لیکن یہ کھڑے مزدور جن کو ٹائٹ کپڑے پہنا کر شیلف کے سامنے ایک ڈیکوریشن پیس بنا کر پیش کیا جاتا ہے ان کے پاس تو بیٹھنے کا آپشن ہی دستیاب نہیں ہوتا. مزدور کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں. کاش ان بڑے بڑے سٹورز کی انتظامیہ اپنے ورکنگ انوائر مینٹ میں گاہک کیلئے نہ سہی لیکن اپنے مزدور کیلئے ہی ایک سٹول رکھ دیں.

Address

Rawalpindi

Opening Hours

Monday 09:00 - 18:30
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 18:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 12:00

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Omee Thoughts posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Nearby media companies


Other Digital creator in Rawalpindi

Show All