25/11/2023
ایک مارننگ شو میں بیگم بلقیس ایدھی سے سوال کیا گیا کہ اپنی زندگی کا کوئی دلچسپ واقعہ سنائیں.
بلقیس ایدھی نے ہنستے ہوئے بتایا کہ ایک دفعہ وہ اور ایدھی صاحب ایک پرائیویٹ کار پر سکھر جا رہے تھے ایک شادی پہ ۔ رات کا وقت تھا، ایک مقام پر کچھ ڈاکو راستے میں آ گئے اور ہماری گاڑی روڈ سے اتار کر کچے میں لے گئے وہاں پہلے سے کچھ گاڑیاں کھڑی تھیں اور ڈاکو لوٹ مار میں مصروف تھے.
تھوڑی دیر میں ایک ڈاکو ہماری طرف آیا اور ڈرائیور اور ایدھی صاحب کو باہر نکلنے کا کہا. ان دونوں کی تلاشی لی اور جیب خالی کرا لی. اچانک اس ڈاکو کی نظر ایدھی صاحب پر پڑی اور غور سے ان کو دیکھنے کے بعد ایک ڈاکو جلدی سے ایک جانب کھڑی جیپ کی طرف گیا اور ایک شخص کے ساتھ فوراً واپس آ گیا.
اس شخص نے ٹارچ کی روشنی ایدھی صاحب کے چہرے پر ڈالی اور پوچھا آپ عبدالستار ایدھی ہیں؟ جواب ہاں میں ملا تو وہ ڈاکوؤں کا سردار ایک دم پریشان ہو گیا.
فوری حکم ہوا کہ تمام گاڑیاں جن سے لوٹ مار کی گئی ہے ان کو مال واپس کیا جاۓ اور وہ شخص ایدھی صاحب کے ہاتھ چوم کر معافی مانگنے لگا.
مزید حیرت کی بات یہ ہوئی کہ جب وہ ڈاکو ہمیں رخصت کرنے لگا تو 20 لاکھ روپے بطور چندہ ایدھی صاحب کے حوالے کیا. ایدھی صاھب کے انکار پر بولا سر جب میرے جیسے گنہگار پولیس مقابلے میں مارے جاتے ہیں تو ہمارا کوئی رشتے دار ہماری لاش تک نہیں وصول کرتا ، ایدھی ہی ہماری لاش کو کفناتا اور دفناتا ہے ۔