06/09/2023
1924 تک کوہاٹ میں مذہبی رواداری اور اتفاق کا یہ عالم تھا کہ ہندو محرم اور رمضان میں مسلمانوں کے کھانے پینے کا بندوبست کرتے تھے اور مسلمان ان کے تہواروں میں خوشی خوشی شریک ہوتے تھے۔ ایک دوسرے کے جنازوں اور ارتھیوں کو کندھا دینا تب عام تھا یہاں تک کہ رام سرن نے اپنی کتاب اٹک پار کی یادیں میں لکھا ہے مسلمان اور ہندو غنڈہ گردی تک ساتھ ملکر کرتے تھے اور کسی قسم کی مذہبی منافرت کا امکان تک نہیں ہوتا تھا۔ پھر انگریزوں کی لڑاو اور حکومت کرو کی پالیسی نے اپنا کام دکھایا اور 1924 سے 1927 تک صوبہ سرحد میں کل 88 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں 400 لوگ ہلاک اور 5000 سے زائد زخمی ہوئے۔ ان فسادات میں سب سے بنیادی حیثیت کوہاٹ کے فسادات کی ہے جو سات سے 11 ستمبر 1924 کو ہوئے جن میں دو تہائی نقصان ہندوؤں اور ایک تہائی مسلمانوں کا نقصان ہوا۔ ان فسادات میں 155 لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اس دور کے مطابق تب تقریبا نو لاکھ روپے کی املاک جلائی گئیں جو زیادہ تر ہندوؤں کی تھیں جو کوہاٹ شہر میں کاروبار سے منسلک تھے۔
کوہاٹ کی آبادی تب 17000 لگ بھگ تھی جن میں 5000 ہندو اور سکھ تھے۔ ان فسادات کے بعد تقریبا 3200 ہندو اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے شہروں میں منتقل ہو گئے جنہیں 1925 میں دوبارہ اپنے شہر واپس آنے پہ راضی کیا گیا۔
ان فسادات کی وجہ کرشن سندھیس کے نام سے نظموں کی کتاب کا ایک مجموعہ تھا جو کہ جیون داس نے لکھی تھی جس میں ایک نظم اسلام کے خلاف لکھی گئی تھی جس کی لا تعداد کاپیاں کروا کر شہر میں تقسیم کی گئی تھیں۔ یہ نظم ایک اخبار میں چھپنے والی مسلم نظم کا ردعمل تھا جس میں ہندو مذہب کی تضحیک کی گئی تھی۔ ان فسادات کی وجہ تب بھی مولوی پنڈت اور ذاکر تھے جنہوں نے اپنے بیانات اور اخباروں میں چھپنے والی فرقہ وارانہ تحاریر سے صدیوں پرانے اس اتفاق کے بیچ نفرت کی ہوا بھر دی تھی۔ انگریز سرکار اگر چاہتی تو ان فسادات کو رکوا سکتی تھی لیکن ان کی طرف سے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی۔
جیون داس ( جس کو پولیس نے فرقہ وارانہ رسالہ چھاپنے اور تقسیم کرنے کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔) کو فسادات سے ایک دن پہلے، یعنی کہ 8 ستمبر کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ معاملے کی نزاکت کو دیکھ کر عدالت اگر اپنا فیصلہ کچھ دنوں تک ملتوی کر دیتی تو بھی حالات پر قابو پایا جا سکتا تھا، لیکن اس فیصلے کے بعد مسلمان فرقہ پرستوں نے مساجد میں تقاریر کے ذریعے ماحول کو ایسا گر مایا کہ فساد ہونا، گویا ایک طرح سے لازمی ہوگیا۔ اس کے باوجود حکومت کی طرف سے شہر میں کوئی پولیس نہیں بلوائی گئی اور نہ ہی دونوں برادریوں کے فرقہ پرست لیڈروں کی کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
9ستمبر کو کچھ مسلمان نوجوانوں نے ہندوؤں کے محلے کے قریب ہندوؤں کی دکانوں پر پتھراؤ کرنا شروع کیا تو ہندوؤں نے اپنی چھتوں سے ان پر فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں ایک لڑکا مارا گیا اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ جس کے بعد مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان سارا دن معرکہ آرائی چلتی رہی، لیکن حکومتی مشینری ٹس سے مس نہ ہوئی۔ پولیس شام کے وقت شہر میں بلائی گئی، جس کے بعد حالات پر قابو پا لیا گیا۔ لیکن 10 ستمبر کی صبح پولیس کو دوبارہ ہٹا دیا گیا۔ حال آں کہ ایسی صورتِ حال میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کئی دن تک رکھا جاناچاہیے تھا۔ تاکہ پھر سے ایسے ناخوش گوار واقعے سے بچا جا سکے۔ لیکن10 ستمبر کو اطراف سے آفریدی اور اورکزئی قبائل کے مسلح لشکر شہر میں داخل ہوتے چلے گئے۔ پولیس اور فوج کی عدم موجودگی کی وَجہ سے انھوں نے ہندوؤں کے محلہ پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق کل چار ہزار قبائلی کوہاٹ شہر کی فصیل میں موجود راستوں سے داخل ہوئے۔ تیسرے دن جب دونوں فریقوں کا کافی نقصان ہوچکا تو حکومتی مشینری حرکت میں آئی اور حالات کو قابو کیا۔
ان حالات پر گہرائی اور کھلے دل سے اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ فسادات کروانے اور اس کے لیے ماحول کو سازگار بنانے میں برطانوی حکومت مکمل طور پر ملوث تھی اور ان کی اس کامیاب پالیسی کی وَجہ سے ایک دوسرے کا درد بانٹنے والے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن گئے۔
سو سال ہو چکے ہیں اس واقعے کو لیکن کوہاٹ نے یہ رواداری بھائی چارہ اور محبت پھر کبھی نہ دیکھی۔ لڑاو اور حکومت کرو کی پالیسی اب بھی چل رہی ہے لیکن ہندو مسلم فسادات کی جگہ اب مسلمان آپس میں دست و گریباں ہوتے ہیں اور سوشل میڈیا کا دور ہونے کی وجہ سے یہ آگ لمحوں میں پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ آج اس امر کی ضرورت بہت زیادہ ہے کہ فرقہ واریت کو فروغ دینے والے مذہبی ٹھیکیداروں چاہے ان کا تعلق کسی بھی قوم مذہب یا جماعت سے ہو ان کی بیخ کنی کی جائے اور ان کو بے نقاب کرکے معاشرے میں توازن برقرار رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔
نوٹ: یہ فسادات اس قدر ہولناک اور تباہ کن تھے کہ گاندھی جی نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے 21 دن تک روزہ رکھا تھا۔
༺حͥــᷯــᷧــⷩـــاجی پیͬــͤــͭــͤــⷬــــٹر༻