MAI PAKISTANI HOON

MAI PAKISTANI HOON Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from MAI PAKISTANI HOON, Media/News Company, Kharian.

16/11/2023

میری بیگم برانڈڈ بریلوی ہے یعنی شُدھ بریلوی۔ میرے بچوں کو قرآن پڑھانے والے قاری صاحب برانڈڈ دیوبندی ہیں۔ میرے بہترین دوست برانڈڈ اہلحدیث ہیں۔ ان کے بیچ میرا خاندان تو برانڈڈ فقہ جعفریہ سے ہے مگر میں اَن برانڈڈ مسلم ہوں۔ خاندان کے لوگ مجھے “وہابی شیعہ” کہتے ہیں وجہ بس یہ کہ میں کئیں معاملات میں ان سے اختلاف رکھتا ہوں۔ میری بیگم مجھے کبھی کبھی غصے میں “غیر مقلد” کہہ دیتی ہے اور میرے غیر مقلد اہلحدیث دوست مجھے “لبرل” کہہ دیتے ہیں وجہ بس یہ کہ وہ مجھے “کھٹمل” ثابت نہیں کر پاتے تو جھنجھنا کر مجھے ایسا کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ میں نے ان کو کئی بار سمجھایا کہ بھائیو “لبرل” کا مطلب ہوتا ہے کہ مجھے کسی کے مذہب، مسلک و عقیدے سے کوئی مسئلہ نہیں اور کسی کو میرے سے نہیں ہونا چاہئے۔ مگر یہاں کون سمجھتا ہے۔ مذہبی لوگوں کے ہاں “لبرل” کا مطلب “ لا دین” لے لیا جاتا ہے۔

سال قبل ایک دن یوں ہُوا کہ گھر کی بیل بجی۔ اتوار کا دن تھا یا شاید کسی چھُٹی کا بہرحال میں گھر تھا۔ باہر نکل کر دیکھا تو ایک پینتالیس پچاس سالہ شخص سائیکل سٹینڈ پر لگائے کھڑا تھا۔ اس نے مجھ سے سلام لینے کے بعد کہا کہ وہ ایک قاری ہے اور بچوں کو قرآن پڑھاتا ہے۔ کسی سبب آجکل مالی حالات اچھے نہیں چل رہے تو وہ گھر گھر جا کر معلوم کر رہا ہے شاید کسی نے بچوں کو گھر میں قرآن پڑھانا ہو۔

بندہ بھلا مانس تھا اور بچوں کو جو قاری صاحب پہلے قرآن پڑھانے آتے تھے وہ بیشمار چھٹیاں کرتے تھے۔ وہ مرضی کے مالک تھے۔ دل کیا تو آ گئے نہیں تو ہفتہ ہفتہ غائب۔ البتہ ماہانہ تنخواہ مکمل وصولتے تھے اور جب ان سے کہتا کہ قاری صاحب چلیں مانا کہ انسان کو کام ہوتے ہیں مگر اتنے کام ؟ کم از کم ہفتے میں چار دن تو آ جایا کریں۔ ہر بار وہ ایسے بچگانہ بہانے بنانے لگتے کہ مجھے ہنسی آ جاتی۔ میں نے سوچا کہ یہ بندہ جو دروازے پر کھڑا ہے یہ اس سے زیادہ ضرورتمند اور بہتر لگ رہا ہے۔ میں نے ان سے حامی بھر لی کہ کل سے آ جایا کریں۔ معاوضہ انہوں نے فی بچہ ڈھائی ہزار بتایا۔

جب وہ جانے لگا تو میں نے انہیں روکا اور کہا” قاری صاحب، ایک بات کا دھیان رکھئیے گا کہ آپ نے بچوں کو قرآن پڑھانا ہے اپنا مسلک یا عقیدہ نہیں۔ آپ کو قرآن واسطے رکھا ہے۔”۔ انہوں نے ہنس کے جواب دیا “ آپ بے فکر رہیں میرا یہ کام نہیں۔ میں قرآن ہی پڑھاتا ہوں بس۔”

اور سچ میں اس بندے نے ایسا ہی کیا۔بیگم نے شروع شروع میں مجھے سمجھانا چاہا کہ قاری کم از کم بریلوی تو ڈھونڈیں۔ یہ نجانے کیا پڑھائے گا ان کی عادت ہوتی ہے بچوں کو بہانے بہانے تبلیغ کرنے لگنا۔ مگر اس کے “خدشات” کچھ روز میں ہی دور ہو گئے اور وہ مطمئن ہو گئی۔ قاری صاحب کا نام عبدالکریم ہے۔ باقاعدگی سے آتے ہیں۔ بہت اچھی قرآت ہے۔ انتہائی بہترین پڑھاتے ہیں۔ دونوں بچوں سے گپ شپ بھی لگاتے ہیں مگر غیر مذہبی، سکول وغیرہ کے بارے یا پھر برائے امتحان انبیاء کے بارے پوچھتے ہیں۔ میں نے بھی ان کا عیدین وغیرہ پر ہر طرح سے خیال رکھا کیونکہ بندہ ہے ہی اچھا۔

ایک دن میں گھر میں داخل ہو رہا تھا اور وہ نکل رہے تھے۔ گیراج میں ملے اور بولے “ شاہ جی، بچوں کا تیسواں پارہ ہے۔ قرآن مجید اس ماہ کے آخر تک تمام ہو جائے گا۔اس کے بعد دوبارہ شروع کرنا ہے یا کیا کرنا ہے ؟۔”۔ مجھے سمجھ آ گئی کہ یہ اس واسطے پریشان ہے کہ کہیں اس کی چھٹی تو نہیں ہونے والی۔ بچے پہلے بھی دو بار ختم کر چکے یہ تیسری بار تھا۔ میں نے ہنس کے کہہ دیا “ اس کے بعد آپ ترجمے کے ساتھ پڑھانا شروع ہو جاؤ اور کیا۔”۔ بولا “ اچھا۔ کونسا ترجمہ ؟”۔

ہاں، یہ سوال پیچیدہ تھا کہ کونسا ترجمہ، کس کا ترجمہ۔ علامہ حلی والا، اعلیٰ حضرت والا، ڈاکٹر اسرار والا کہ فلاں والا یا ڈھینگ والا۔ میں نے کہا” عبدالکریم صاحب، جو آپ کو بہتر لگے پڑھا دیں۔ میں نے تو ترجمہ کیا نہیں نہ آپ نے کیا ہو گا ۔ کیا کریں پھر۔”۔ قاری اتنا سادہ بندہ ہے پہلے ہنسا پھر بولا “ آپ خود اپنا کوئی لا دیں میں وہی پڑھا دیتا ہوں۔”۔ میں نے پھر کہا “ اپنا لکھا ہوتا تو ضرور دے دیتا۔ آپ کو کہا ناں کہ جو آپ باقی بچوں کو پڑھاتے ہیں وہ پڑھا دیں۔”

مجھے بالکل نہیں معلوم کہ وہ کیا پڑھانے لگا اور کس کا پڑھانے لگا۔ نہ مجھے اس بابت جاننے میں کوئی تجسس رہا ہے۔ البتہ بیگم کا کہنا ہے کہ ٹھیک ہے تو ٹھیک ہو گا۔ بچے جب بڑے ہو جائیں گے خود ہی اپنی راہ اختیار کر لیں گے اگر انہوں نے کسی برآنڈ کا حصہ بننا ہی ہے تو ان کی مرضی جس برآنڈ سے بھی مطمئن ہوں۔ میں تو اتنا جانتا ہوں کہ ان کو انسانیت اور دین کا بنیادی و ضروری پیغام سکھانا مجھ پر فرض ہے۔

میں نے ان کو جو عقیدہ تاحال پڑھایا اور سکھایا ہے وہ تو کچھ یوں ہے۔ ہو سکتا ہے آپ میں سے کئیوں کی نظر میں کچھ غلط ہو مگر میں تو اپنے رب کو اپنے عقیدے کا جوابدہ ہوں ناں سو یہی ہے جو ہے۔

"سب سے پہلے حمد اس رب کی جس کی قدرتوں کا کچھ شمار نہیں۔ جس نے لاکھوں کروڑوں کہکشائیں و دنیائیں بنائیں اور دس لاکھ مربع میل قطر کا سورج بنا کر اسے اس کائنات میں نقطے کی حیثیت بخشی۔

پھر درود اس نبی پر جس نے بادشاہوں کو فقیری اور فقیروں کو بادشاہت دے کر ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا۔ اس نے عقلوں سے پتھر ہٹا کر اپنے پیٹ پر باندھ لیئے۔

پھر سلام روشنی کے ان میناروں پر جنہوں نے باطل کا ساتھ نہ دیا اور حق کی خاطر اپنی گردنیں کٹوا کر نیزوں پر بلند کروا لیں۔

پھر رحمت ان عظیم لوگوں پر جنہوں نے فضا میں اوزون ، مٹی میں تیل اور ایٹم میں الیکٹرون پروٹون دریافت کیئے۔

اور آخر میں شاباش ان بہادروں کو جنہوں نے ہزار رکاوٹوں کے باوجود ہر حال میں زندگی کا سفر جاری رکھا"

ہو سکتا ہے یہ آپ کو سمجھ نہ آیا ہو۔ مزید وضاحت ضروری ہو تو کئے دیتا ہوں۔

"میری وہی کتاب ہے جو لوح محفوظ سے صادق و امین قلب پر نازل ہوئی۔ جس کا لانے والا امین فرشتہ ہے۔ جس کو بھیجنے والا خالق مطلق ہے۔ جس کو سنانے والا رحمت للعالمین ہے۔

میرا وہی پیغمبر ہے جس نے دشمنیاں ختم کروا کے عرب و عجم کو ایک کر ڈالا۔ جس نے تلوار دفاع میں اٹھائی۔ جو فتح مکہ کے بعد فاتح کی حیثیت سے شہر میں داخل نہیں ہوا بلکہ سفید جھنڈا تھامے داخل ہوا۔ جس نے بدترین دشمن کو فی النار نہیں کیا بلکہ کھلی امان کا اعلان کیا۔

میرا وہی دین ہے جس نے فساد پھیلانے والوں پر کھُلی لعنت بھیجی۔ جو ظالموں کو عذاب کی وعید سناتا ہے۔ جس نے مظلوم کی آواز بلند کی۔"

باقی یوں ہے کہ آپ کالی، ہری، براؤن، سفید یا جس رنگ کی پگڑی پہنیں، جیسا مرضی برآنڈ فالو کریں، جو مرضی چاہیں مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔ مجھے تب فرق پڑے گا جب کوئی بزور بازو یا ڈانگ کے زور پر اپنا مسلکی عقیدہ اُلٹی کرنے لگے۔یا جو مسلط ہونے پر تُلا ہو۔ یا جس نے “میرے سوا سب گمراہ ہیں” کا قاعدہ پڑھ رکھا ہو۔ یا جس کا منشور ہو “ مجھے اپنے سوا ساری دنیا کی اصلاح کرنی ہے”۔ یا جو متشدد ذہنیت کو جنت کا پروانہ سمجھتا ہو۔یا جو آن لائن فتویٰ بانٹتا ہو۔ یا جو کسی کو کسی بھی سبب “خارجی”، “رافضی”، “ناصبی” ،” مشرک” ، “ایجنٹ” وغیرہ وغیرہ کہتا ہو۔ یا جو لوگوں کے عقائد تولتا ہو۔

29/07/2023

9 اپریل کی رات کو ہم لالک جان چوک پے تھے ، خان صاحب کے بارے میں فیصلہ ہوچکا تھا،ذلت کا شدید احساس تھا ، یوں لگا تھا جیسے ہمیں سر بازار ذلیل کردیا گیا ہو ، 2018 میں ، میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اس بار اگر خان صاحب کی حکومت نہیں آئ تو میں ملک چھوڑ کر چلی جاؤں گی ، 2022 میں میرے پاس یہ آپشن ختم ہوچکا تھا ، خان کو اکیلا نہیں چھوڑا جاسکتا تھا ، ہمارے پاس واپسی کے دروازے بند ہوگئے تھے ، ریاست کا ہر پرزہ ہمارے خلاف تھا ، میں اس رات رونا چاہتی تھی ، چیخ چیخ کر ،
کم ظرف لوگوں نے خان کی زندگی کی طرف سے بھی ہمیں پریشانی میں مبتلا کیا تھا ، اپنی انا کی تسکین کے لئے خان کے بارے میں خبریں پھیلائ جارہی تھیں کہ خان صاحب کے منہ پے تھپڑ مارا گیا ہے ، اب وہ دو تین دن تک نظر نہیں آئیں گے،
یہ صورتحال تشویشناک تھی ،
جذبات ایک طرف رکھ کر پریکٹیکل ہو کر سوچا تو " ہیڈ لیس " مزاحمت ، اتنی خطرناک ہوتی ، جس کو لمبر ون بھی افورڈ نہیں کرسکتا تھا ، ہاوس اریسٹ کی خبروں کا پوسٹ مارٹم کیا تو لوجیکلی ، لمبر ون اور پی ڈی ایم زیادہ رسک پے نظر آئے ،
لیکن میں یہ بھی جانتی تھی کہ انا کی تسکین کے لئے ملک کو دو ٹکڑے کر دینے والوں کے لئے خان صاحب کو ہمیشہ کے لئے ہٹا دینا مشکل نہیں ہے ،
اس رات پوری قوم روئ تھی ، اس رات کی تکلیف آج بھی سینے میں گڑی ہوئ ہے ،
10 اپریل کی صبح بہت بھاری تھی ، خان صاحب کا کوئ ٹوئیٹ نہیں تھا ، کوئ پیغام نہیں تھا ، خان صاحب کے قریبی لوگوں سے رابطہ کیا ، کوئ کال نہیں اٹھا رہا تھا ، دہشت بڑھتی جارہی تھی ، یوں لگتا تھا جیسے آکسیجن پے موجود مریض سے سانسیں کھینچ لی گئ ہوں ،
ایک منسٹر کے فوکل پرسن کو کال کی ، اس نے کال کاٹ کر " میٹنگ " کا میسج کیا ،
تشویش بڑھ رہی تھی ، دوست کو وائس میسج کیا کہ " بس خان کی خیریت بتادو "
میرا خیال ہے کہ اس وقت تک خان کے قریبی لوگوں کو اندازہ ہوچکا تھا کہ اس وقت خان کا پبلک میں انا بہت ضروری ہے ،
میسج آیا کہ " فکر نا کریں ، خان از فائن الحمدللہ "
یوں لگا جیسے سب ٹھیک ہوگیا ہو ،
دوست کو وائس میسج کیا ، شائد میری آواز بھرا گئ تھی ، آواز میں آنسو سے گندھی ہوئ چیخیں تھیں، ، میں نے کہا " خان کو بتا دینا ہی از ناٹ الون ، وی آر ود ہم ، اللہ ود ہم "
دوست کا میسج آیا خان کی پکچر کے ساتھ ، " تمہارا میسج خان کو فارورڈ کردیا ہے ، "
10 اپریل کو مجھے لگا تھا شاید ہم اکیلے ہوں ، کوئ نا نکلے ، لیکن ہمارے پاس کھڑا ہونے ، مقابلہ کرنے اور آخری لمحے تک جدوجہد کرنے کے سوا کوئ آپشن نہیں تھا ، 9 اپریل کی رات ہم سوشل میڈیا کا محاذ سنبھال چکے تھے ، اب یہ فیلڈ کا میچ تھا ، ہم بھاگ نہیں سکتے تھے ، پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ خان کی محبت اور اپنی عزت کے لئے قوم کس طرح نکلی ہے ، بازی پلٹ چکے تھی ، اللہ گواہ ہے کہ اس کے بعد ہم میں سے کوئ پیچھے نہیں ہٹا ، بہادر لیڈر اپنے جیسے بہادر پیدا کرتا ہے ،خان نے ہم سب کو خان بنادیا تھا ، فوکسڈ ، ڈیڈیکیٹیڈ ، ڈسپلنڈ ، رمضان کے مہینے میں، شدید گرمیوں میں، برسات میں، یہ قوم ایک ڈسپنلڈ فوج کی طرح صف آرا ہوئ ، چھوٹے چھوٹے بچوں کو گودون میں اٹھانے والی مائیں، باپ کے کاندھوں پے سوار بچے ، معذور بزرگ ، ہر کلاس ، ہر طبقے سے لوگ نکلے ، ہم نے اللہ کے بھروسے اور خان کی تربیت سے آدھی جنگ جیت لی ، ہم اس تاریخ کا حصہ بن گئے جس کو اب تک صرف کتابوں میں پڑھا جاتا تھا ،
با اختیار قوتوں کو اس شخص سے ڈرنا چاہیے جو اللہ کے بھروسے اپنی جنگ لڑتا ہے ،

ایک سال پہلے کی تحریر

22/07/2023

قومی انتخابات اگر ہوئے تو بہت سنسنی خیز ہوں گے۔نگران سیٹ اپ کو طویل کھینچے جانے کا خدشہ ہے۔تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ عمران خان صاحب کا مستقبل بظاہر جیل ہی نظر آ رہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کسی صورت ان کی شکل دیکھنے کی روادار نہیں اور آپ جانتے ہیں دُلہن وہی جو پِیا من بھائے۔ پِیا نئی سیج سجانے کی تیاریوں میں ہے۔ طلاق اس قدر برُے موڑ پر ہوئی ہے کہ حلالہ کی گنجائش بھی موجود نہیں رہی۔

نوازشریف کا دوبارہ وزیراعظم بننا بھی ایک سراب ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو وہ بھی قبول نہیں۔ شہباز شریف صاحب ہی ان کے من کو بھاتے ہیں ۔ اگر الیکشن ہو گئے تو شہباز شریف کو ہی مسندِ اقتدار پر بٹھایا جائے گا۔ جس طرح تحریک انصاف توڑی گئی ہے مستقبل میں نون لیگ شہباز و نواز میں تقسیم ہو گی۔ ہائی کمان کا جھکاؤ جس شخصیت کی جانب ہو گا وہی شہبازا جائے گا۔

پچھلے دو دہائیوں پر نظر دوڑائیں تو مشرف نے اپنا ڈنگ ٹپانے کو “سب سے پہلے پاکستان” کا نعرہ دیا تھا۔پتہ نہیں اس کا مطلب کیا تھا جبکہ اسی دور میں پاکستانیوں کو سی آئی اے کے حوالے کیا جاتا رہا اور مشرف صاحب فخر سے کہتے رہے کہ ہاں میں نے کیا ہے۔ اس کے بعد “روشن پاکستان” کا نعرہ مارکیٹ میں پھینکا گیا۔ اس نعرے تلے کیانی صاحب نے کمان سنبھالی اور سوات تا فاٹا ملٹری آپریشن شروع ہوئے۔ بیرونی امداد کی راہیں ہموار ہوتی گئیں۔ ڈالرز آنے لگے۔

پھر راحیل شریف صاحب آئے تو معلوم ہوا کہ جنرل کیانی نے فاٹا میں آپریشن نہیں کیا تھا اس واسطے ابھی بھی خطرہ موجود ہے۔

جنرل باجوہ نے تحریک انصاف کو فرنٹ اینڈ پر رکھا۔ “نیا پاکستان” کا نعرہ شرمندہ تعبیر ہوا۔ اس نئے پاکستان میں سب کچھ ویسا ہی تھا جیسا یہ نظام چلتا آ رہا تھا۔ ایک کرسی تھی اس پر چہرہ نیا تھا اور بھاگیں اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ تھیں۔ انہوں نے جیسا چلانا چاہا “نیا پاکستان” چلتا رہا۔ اس زمانے میں اگر کوئی پاکستانی اندھیرے کمرے میں سیلفی لیتا تو عقب میں جنرل آصف غفور کی مسکراتی تصویر خود ہی آ جاتی۔ اور پھر وہی ہوا جو عمران خان سے قبل سب کے ساتھ ہوتا آیا ہے۔ بے بسی کا احساس جاگا تو پاور کی کھینچا تانی شروع ہوئی اور پھر اگلوں نے اپنی سجائی سیج اجاڑ دی۔

میں نہیں جانتا کہ موجودہ ہائی کمان کا “سبز انقلاب” کا نعرہ کیا رنگ دکھلائے گا مگر یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے تحت اگلے چھ سال تک کی منصوبہ بندی تو کی ہو گی۔ اس کے بعد یہی شہباز شریف اپنے بھائی کے مافق رُلے گا۔ پھر نئی ہائی کمان، نیا نعرہ اور پرانا پاکستان۔

اب آپ میں سے کئی احباب پوچھنے آئیں گے کہ اگر انتخابات ہوئے تو ووٹ کس کو دیں۔ ووٹ آپ جسے چاہے دے دیں ۔ گھنٹہ فرق نہیں پڑنے کا۔ یس سر اور نو سر والے نظام میں کیا جمہوریت اور کیا ووٹ کی عزت۔

21/07/2023

پچھلے دنوں ایک رپورٹ آئی کہ 18 سال سے لیکر 45 سال کے ووٹرز کی تعداد 8 کروڑ 39 لاکھ ہے

اے اہل یوتھ!! پچھلے الیکشن یعنی 2018 میں ٹوٹل ووٹ جو کاسٹ ہوا وہ 5 کروڑ اکتیس لاکھ 23 ہزار سات سو تینتس تھا- اور یہاں ہمارے پاس جو 18 سال سے لیکر 45 سال کے ووٹرز کی ٹوٹل تعداد وہ 8 کروڑ سے زائد آرہی ہے-

اس وقت اگر میں کم سے کم بھی کیلکولیشن کروں تو اس 8 کروڑ کا 50 فیصد عمران خان کا ووٹ ہے- اور اگر تم پچاس فیصد حمایتی ووٹ کا ٹرن اور زیادہ رکھنے میں کامیاب ہوگئے تو ہر قسم کی دھاندلی اور دھاندلہ بے معنی ہوجائے گی

لہذا اس دفعہ عوام کو ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکالنا ہی ہمارا مین مقصد ہونا چاہیے اس کے لیئے مخیر حضرات تعاون کریں اور جو لوگ ووٹ ڈالنے نہ جاسکتے ہوں ان کے لیئے کوئی ذریعہ کا ارینج کردیں لیکن یہ علاقائی سطح پر کریں- پر ووٹ کاسٹ لازمی کروایئں-

عمران خان گرفتار بھی ہوگا تو صرف عمران خان کے الفاظ کی ضرورت ہے کہ فلاں بندہ پی ٹی آئی کا ہے لہذا آپ کا کام اسی بلے کے نشان کو ووٹ دینا ہے- اس لیئے اپنے حلقہ احباب میں لوگوں کو ابھی سے قائل کرنا شروع کرو کہ چاہے آندھی آئے یا طوفان لیکن ووٹ ڈالنے لازمی جانا ہے- آپ کا ووٹ ہی ان کی موت ہے

‏عمران خان کے بارے میں کسی نےکہا تھا کہ اسے قدرت نے ایسے کپڑے عطا کئے ہیں کہ اس کے دشمن جتنی مرضی اسکی کردار کُشی کر لیں...
21/07/2023

‏عمران خان کے بارے میں کسی نےکہا تھا کہ اسے قدرت نے ایسے کپڑے عطا کئے ہیں کہ اس کے دشمن جتنی مرضی اسکی کردار کُشی کر لیں اسکے دامن پر داغ خود بخود دھلتے جاتے ہیں ۔ شائد اسے کینسر کے مریضوں کی دعائیں ہی کافی ہیں -

جاوید ہاشمی نے دغا دیا آج وہ کہیں کا نہیں رہا -
کوئی پارٹی اسے ٹکٹ دینے کو ہی تیار نہیں۔
حامد خان، عائشہ گلالئی، جسٹس وجیہہ الدین، عامر لیاقت حسین سے لے کر فیصل واوڈا تک اور اپنی پارٹی میں آکر پھر جانے والے کچھ لوگ جو اس سے ٹکرائے ماضی کا حصہ بن گئے -
ریحام خان نے کتاب لکھی لیکن خان نے اس کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا - وہ آج بھی زہر اگلتی پھرتی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، یہاں تک کہ مریم صفدر بھی منہ لگانے کو تیار نہیں۔

پھر کہا گیا انویسٹر کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا لیکن اپنی ہی حکومت میں انہیں سائیڈ لائن کیا جو ریٹرن آن انویسٹمنٹ مانگ رہے تھے۔
پھر علیم خان اور جہانگیر ترین جو 2018 میں خود لوگوں کو ٹکٹ دیتے تھے
آج دوسروں کے آگے ٹکٹ کا کشکول لیے کھڑے ہیں-
پھر شوشہ اڑا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ اٹھایا تو اس کا ککھ نہیں رہے گا اور لندن بھاگ جائے گا۔

آج 13 پارٹیاں بشمول الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ اس کے خلاف ہو گئے لیکن اکیلا عمران خان ان سب پر بھاری پڑ رہا ہے-
کہا جاتا تھا کہ ایجنسیاں جلسے کراتی ہیں، حکومت ہے تو بڑے بڑے جلسے ہو رہے ہیں۔۔۔ وغیرہ وغیرہ، آج یہ بیانیہ بھی دفن ہو گیا۔

9 اپریل کو کہا “کوئی رہ تو نہیں گیا جو میرے خلاف نہ ہو ؟”
10 اپریل کو کراچی سے لوئر دیر تک عوام کا جم غفیر نکل پڑا غرض یہ کہ جس نے یہ سمجھا ہمارے بغیر خان کچھ نہیں، آج وہ خود عوام میں نکلنے کے قابل نہیں رہے-

سادہ مزاج ہے، عام انسانوں کی طرح گناہ گار بھی ہے، غلطیاں بھی کرتا ہے، دھوکا بھی کھاتا ہے اور روایتی سیاستدانوں کی طرح عیّار بھی نہیں- کچھ بڑے بڑے وعدے بھی کر بیٹھا جو پورے نہ کرسکا لیکن اپنے ملک اور لوگوں کے لیے اپنی کوئی انا نہیں۔ بس ایک دُھن اس کے سر پر سوار ہے کہ اپنے لوگوں کو ان کے غصب شدہ حقوق دلاۓ اور پاکستان کو ریاستِ مدینہ کی طرز پر ایک مثالی ملک بناۓ-

الحمدللہ اب عمران خان اتنی بڑی سیاسی طاقت بن گیا ہے کہ 13 پارٹیاں الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر بھی الیکشن کروانے سے کترا رہی ہیں-
حاصلِ گفتگو یہ ہے کہ تم سب مل کر اور علیحدہ علیحدہ اپنی چال چلتے ہو اور ایک تدبیر اللہ رب ذوالجلال کی ہوتی ہے جو سب پر بھاری ہے -

21/07/2023

دلچسپ صورت ہے ۔

ایسٹبلشمنٹ دن بدن گرداب میں پھنستی جا رہی ہے۔

یاد رکھیں کہ اس وقت پاکستان میں صرف عمران خان اور اینٹی عمران خان ووٹ پایا جاتا ہے۔

عمران خان کا ووٹ اس عرصے میں نہیں ٹوٹا بلکہ ایسٹبلشمنٹ کی حرکتوں کی وجہ سے عمران خان کا خاموش حمایتی بھی عمران خان کے ساتھ ووٹر کی شکل میں آ کھڑا ہوا ہے۔

جہاں تک بات ہے اینٹی عمران خان ووٹ کی تو جھگڑا سارا اسی کا ہے۔ اس کے دعوے دار بہت ہیں اور ووٹ انتہائی کم ہے۔

پرویز خٹک اور استحکام پاکستان گروپ بنا تو دیا گیا ہے۔ اسٹبلشمٹ کا خیال تھا کہ یہ عمران خان کا ووٹ بینک متاثر کرے گا ۔لیکن ابھی تک کے سروے اور حالات بتاتے ہیں کہ یہ انہیں اُلٹا پڑ گیا ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ اگر ایسٹبلشمنٹ خیبر پختون خواہ میں پرویز خٹک گروپ کے سر پر ہاتھ رکھتی ہے تو اینٹی عمران ووٹ کو قابو کرنے کے لیے انہیں مولانا فضل الرحمن کو مائنس کرنا پڑے گا۔

اور اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو پرویز خٹک گروپ تاریخ کے صفحوں میں تاریخ کے طالب علموں کو ملے گا۔

یہی صورت حال پنجاب میں نون لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کی ہے۔ اگر وہ ایک پر ہاتھ رکھتے ہیں تو دوسری خود بخود مائنس ہو جاتی ہے۔

اب صورت حال یہ ہےکہ

" انہوں نے ان چاروں کو راضی کرنا ہے ۔ "

اگر

وہ ان چاروں کو راضی کرنے کے چکر میں پڑتے ہیں تو عمران خان کا مقابلہ کرنے والا کوئی بھی نہیں ہوگا۔

صورت حال بہت ابتر ہے۔

ان حالات میں ان کے پاس دو آپشن ہے کہ عمران خان کو نااہل کروا دیں اور اسے جیل میں ڈال دیں ،مگر تحریک انصاف تو الیکشن میں حصہ لے گی اور ضرور لے گئی اور دوسرا الیکشن ملتوی کر دیں۔

اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ عمران خان کو جیل میں ڈالنے سے اس کا ووٹر بزدل پڑے گا یا نہیں؟.

خیال یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان کو جیل میں ڈالا گیا تو عمران خان کا ووٹر ایک بڑی تعداد میں ،ناقابل یقین ٹرن آؤٹ کے ساتھ باہر نکلے گا اور ووٹ کاسٹ کرے گا۔

عالمی مبصرین کی موجودگی میں اور اس وقت جب پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر ٹکی ہوئی ہوں گی۔ بڑے پیمانے پر الیکشن ڈے پر دھاندلی بھی ممکن نہیں۔

اگر عمران خان کو آزاد چھوڑتے ہیں تو اس نے الیکشن کمپین میں ان کا بیڑہ غرق کر دینا ہے۔

تجویز یہ بھی ہے کہ الیکشن کو ملتوی کر دیا جائے ۔

اس پر زرداری کی مخالفت موجود ہے۔

کل ملا کر یہ بری طرح پھنس چکے ہیں۔

صورت حال دلچسپ ہونے جا رہی ہے۔

پوپ کارن کا آرڈر دے دیں۔

سرکاری ہسپتال میں ایک بندے کو بلڈ دینے گیا۔فرصت ملنے پر ادھر موجود ٹک شاپ سے برگر اور جوس خریدا اور مزے سے وہیں کھڑے کھڑ...
23/05/2023

سرکاری ہسپتال میں ایک بندے کو بلڈ دینے گیا۔
فرصت ملنے پر ادھر موجود ٹک شاپ سے برگر اور جوس خریدا اور مزے سے وہیں کھڑے کھڑے کھانا پینا شروع کر دیا۔
عین اسی وقت میری نظر بنچ پر بیٹھے ایک معصوم بچے پر پڑی جو بڑی حسرت سے دیکھ رھا تھا۔
میں نے انسانی ہمدردی میں جلدی سے اس بچے کیلئے بھی برگر اور جوس خریدے جو بچے نے بلا تکلف لیکر جلدی جلدی کھانے لگا۔
بیچارہ پتہ نہیں کب سے بھوکا ھوگا۔
یہ سوچ کر میں نے خدا کا شکر ادا کیا جس نے مجھے ایک بھوکے کو کھانا کھلانے کی توفیق بخشی۔
اتنی دیر میں بچے کی ماں، جو اس کی پرچی بنوانے کیلئے کھڑکی پر کھڑی تھی، واپس آئی اور بچے کو برگر کا آخری ٹکڑا کھاتے دیکھا۔
پھر اچانک پتہ نہیں اسے کیا ھوا کہ وہ دونوں ہاتھ اٹھا کر، باقاعدہ قبلہ رخ ھوکر، اس شخص کو بددعائیں دینے لگی جس نے اس کے بچے کو یہ چیزیں لیکر دی تھیں۔
کہہ تو وہ بہت کچھ رھی تھی، مگر میں نے وھاں سے فرار ھوتے ھوئے جو چند باتیں سنیں وہ یہ تھیں:
انتہائی بیغیرت اور خبیث تھا وہ شخص جس نے میرے بچے کو برگر لے کے دیا۔

میں 25 کلومیٹر دور سے کرایہ لگا کر اس کے خالی پیٹ ٹیسٹ کروانے لائی تھی😆😝😜

22/05/2023

😁😁😁
ویسے چس کافی آرہی ہے یہ مفرور مفرور پھرتے ہوئے 😁

اگر بینرز یا اشتہارات لگا کر ہی مسائل حل ہوا کرتے تو قوم کا اہم ترین مسئلہ:” مردانہ کمزوری“کب کا حل ہو چکا ہوتا.
22/05/2023

اگر بینرز یا اشتہارات لگا کر ہی مسائل حل ہوا کرتے تو قوم کا اہم ترین مسئلہ:

” مردانہ کمزوری“

کب کا حل ہو چکا ہوتا.

بغیرتوں نے عوام کے ساتھ کاروبار شروع کردیا۔2000روپےمن خریدی گندم کا آٹا 4630روپے فی من بیچنا شروع کردیا اور اسے فئرپرائس...
20/03/2023

بغیرتوں نے عوام کے ساتھ کاروبار شروع کردیا۔2000روپےمن خریدی گندم کا آٹا 4630روپے فی من بیچنا شروع کردیا اور اسے فئرپرائس شاپ کا نام بھی دے دیا

15/03/2023

یزید کے قصے سنے تھے ، یزید دیکھ بھی لئے


15/03/2023

پارٹی زمان پارک میں رکھوگے تو مہمان نوازی کیلئے پٹھان تو آئے گا اور ساتھ ڈنڈے بھی لائے گا💪

09/03/2023

میں نے تمہیں سلیوٹ کیےتھے
میں نے تمہیں ہیرو مانا تھا
میں نے تمہیں چاہا تھا
میں نے تم کو خود سے عظیم جانا تھا
وہ وقت گزر گیا نا؟
یہ بھی گزر جائے گا
اور یاد رکھنا
میرے بچے تمہیں سلیوٹ نہیں کریں گے
میرے بچے تمہیں ہیرو نہیں مانیں گے
میرے بچے تمہیں کبھی چاہت کی نگاہ سے نہ دیکھیں گے
میرے بچے تمہیں کبھی ایک نوکر سے زیادہ اہمیت نہ دیں گے
یہ وعدہ ہے میرا
وقت تو گزر ہی جائے گا
لیکن
میں اپنے بچوں میں زندہ رہوں گا
میری یہ بدلی ہوئی سوچ پروان چڑھتی جائے گی
تم سے میری نفرت انتہاؤں سے گزر جائے گی
میں مر بھی گیا تو بھی
میں ہاروں گا نہیں
میں ایک نا ایک دن جیت ہی جاؤں گا
ہار تمہارا مقدر ہے اب
ذلت تمہارے چہروں پہ نقش ہو چکی
تمہارا نام گالی ہو گا
تمہاری وردی باعث نفرت ہو گی
تم جہاں دیکھو گے آنکھوں میں نفرت کے شعلے ہوں گے
تم جدھر منہ کرو گے تمہیں ٹکر ملے گی
کیونکہ میں اپنے بچوں کو سب سمجھا کے جاؤں گا
جو میں نے کیں وہ غلطیاں
وہ کبھی نہیں کریں گے
وہ تم کو پھر سلیوٹ کبھی نہیں کریں گے
تمہیں آخری سلیوٹ میرا ہی تھا
تمہارے چہرے پہ پہلی لعنت اور تھپڑ بھی میرا ہی ہو گا
یاد رکھنا
وقت گزر جائے گا
کل آئے گا
اور وہ میرا کل ہو گا
میری نسل کا کل ہو گا
میں مر بھی گیا تو
میں ہاروں گا نہیں
میں جیت ہی جاؤں گا
کیونکہ
میں نظریہ ہوں
میں اک سوچ ہوں
میں خواب ہوں
میں اک تمنا ہوں
تم دنیا فنا کر کے بھی مجھے ہرا نہیں سکو گے

‏گوٹھ فیض محمد چانڈیو میہڑ ضلع دادو سندھ میں آگ سے جھلس کر ہلاک ہونے والے اس بچے کی ماں اپنے لخت جگر کی باقیات اٹھا کر ف...
21/04/2022

‏گوٹھ فیض محمد چانڈیو میہڑ ضلع دادو سندھ میں آگ سے جھلس کر ہلاک ہونے والے اس بچے کی ماں اپنے لخت جگر کی باقیات اٹھا کر فریاد کناں ہے ۔
دس بچوں سمیت درجنوں لوگ جھلس گئے۔۔
150 مویشی۔۔دو دیہات مکمل جل گئے۔۔
نہ روڈ نہ رستے نہ کوئی فائر برگیڈ ۔۔۔
اے قوم کی بیٹی ہم شرمسار ہیں ۔۔😭😭

یہ سندھ حکومت کا المیہ ہے گیارہ گھنٹے آگ لگی رہی اور فائر برگیڈ کی گاڑیاں نہ پہنچ سکیں۔۔
معصوم بچے آگ سے جلتے رہے مائیں دیوانوں کی طرح بچے اٹھا کر بھاگتیں رہیں۔۔زیرِ نظر تصویر میں ایک ماں اُجڑے حال میں کوئلہ ہوا بچہ سینے سے لگا کر دہائی دے رہی ہے۔۔
ہم کس کس کو روئیں۔۔عوام کو لوٹنے کھسوٹنے نوچنے کے علاوہ عوام کی کوئی اوقات نہیں۔۔
سندھ کے تڑپتے سسکتے بچے تھر کے بچے ہوں۔۔۔
یا بلدیہ میں زندہ جلائے جانے والے سو سے زیادہ لوگ ہوں۔
میرپور کے درجنوں لوگ ہوں یا اب یہ دادو کے لوگ۔۔

حکمران ظالمانہ حد تک بے حِس ہیں۔۔
ایک زندہ لاش معاشرہ۔۔جہاں عدل کی موت ہو چکی جہاں احساس کبھی نہ جاگنے کو سو چکا جہاں بےحِسی اور ظلم کا بول بالا ہے۔۔
ہم منافق قوم ہیں۔۔ہمیں جب تک آہ وبکا کا ہیش ٹیگ نہ ملے ہم آواز نہیں اٹھاتے ہم خبر سُنتے ہیں چچ چچ کرتے ہیں اور پھر دنیا کی رنگینی میں مست ہو جاتے ہیں۔۔

اس رمضان میں خود کو بدلیں حق کے لیے آواز اٹھائیں غریبوں کی آواز بنیں مدد کریں۔۔

21/04/2022

کیا ہم مشرکین مکہ سے بھی گئے گزرے ہیں؟ آئیں اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں

ایک صاحب نے پچاس لاکھ روپے لگا کر گھر بنایا اس پر کالی ہانڈی الٹی لٹکا دی پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ہانڈی سے نظر نہیں لگتی.

ایک صاحب نے بیس لاکھ کی نئی گاڑی خریدی، اس شیشے پر کالا کپڑا باندھ دیا اور نیچے کی طرف چھوٹے بچے کی جوتی لٹکا دی معلوم ہوا کہ یہ بھی نظر سے بچاؤ کا طریقہ ہے..

ایک محترمہ کے ہاں بچہ ہوا تو اس کے ماتھے پر کالا ٹیکہ لگایا اور سرہانے چھوٹی چھری یا نیل کٹر رکھ دیا، اس سے جنات بھاگتے ہیں اور نظر نہیں لگتی..

ہم باہر سڑک پر جاتے ہیں ✋ ہمیں ہاتھ کا نشان بنا ملتا ہے، ایک صاحب ہاتھ کی لکیروں سے قسمت کا حال بتا رہے ہیں..

اتوار کا میگزین اٹھاتے ہیں ایک صفحہ آپ کے ستارے دیکھ کر بتاتا ہے یہ ہفتہ کیسا گزرے گا..

ہم صدر جاتے ہیں، سڑک کنارے ایک شخص طوطا اور بہت سے لفافے رکھے بیٹھا ہے، طوطا فال سے قسمت کا حال بتاتا ہے..

ٹی وی پر پروگرام آتا ہے آپ کی تاریخ پیدائش اور جنم بھومی سے حساب کتاب لگا کر بتایا جاتا ہے کونسا پتھر آپ کے لیے اچھا ہے..

تنگ آ کر کیو ٹی وی لگا لیتے ہیں ایک صاحب آپ کا نام اور آپ کی ماں کا نام پوچھتے ہیں اور پانچ منٹ میں استخارہ نکال دیتے ہیں..

گھر کی چھت پر چڑھتے ہیں تو کئی گھروں پر ✋ ایک سٹین لیس سٹیل کا ویسا ہی ہاتھ لگا ہوا ہے لیکن اس بار یہ ہاتھ غازی عباس علمدار کا ہے..

مدرسے جاتے ہیں تو ایک مولانا صاحب قرآن سے فال نکال کر مشکلات کا آسان حل بتا رہے ہیں..

آج نویں دسویں محرم الحرام ہے، ہر شہر کے ہر بازار سے ایک گھوڑا نکالا جاتا ہے اس سے منتیں مرادیں مانگی جاتی ہیں..

ہر قبرستان میں لازماً ایک قبر ایسی ہے جس پر بہت سے جھنڈے لگے ہیں اور دئیے جل رہے ہیں یہ محلے کی سطح کے بابا جی ہیں. شہر کی سطح کے بابا جی (داتا دربار، عبداللہ شاہ غازی، بری امام وغیرہ) الگ ہیں اور کچھ انٹرنیشنل بابا ہیں (عبدالقادر جیلانی، معین الدین چشتی وغیرہ) ان کے مزارات پر بھی چادریں چڑھ رہی ہیں، چراغ جل رہے ہیں اور لنگر چل رہے ہیں..

ہمارے ہر شہر میں دو چار ایسے کیس ملیں گے کہ پانچ سے دس سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی اور قتل کر دیا گیا، بچوں سے بھی عملِ قومِ لوط عام بات ہے..

ان تمام مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ مشرکین مکہ اور ہم میں کچھ زیادہ فرق نہیں. اگر وہ مغضوب علیھم تھے تو ہم کیسے انعمت علیھم ہو سکتے ہیں؟ نام ان کا بھی عبداللہ تھا اور نام ہمارا بھی عبداللہ ہے.
زرا سوچئے!
دعوتِ توحید کی پوسٹ ہے، کاپی پیسٹ کی مکمل اجازت ہے.
قمر نقیب خان

08/04/2022

*ہر انسان کی زندگی میں اہم طبی نمبر*

1. بلڈ پریشر: 120/80
2. نبض: 70 - 100
3. درجہ حرارت: 36.8 - 37
4. تنفس: 12-16
5. ہیموگلوبن: مرد (13.50-18)
خواتین ( 11.50 - 16 )
6. کولیسٹرول: 130 - 200
7. پوٹاشیم: 3.50 - 5
8. سوڈیم: 135 - 145
9. ٹرائگلیسرائیڈز: 220
10. جسم میں خون کی مقدار:
پی سی وی 30-40%
11. شوگر: بچوں کے لیے (70-130)
بالغ: 70 - 115
12. آئرن: 8-15 ملی گرام
13. سفید خون کے خلیات: 4000 - 11000
14. پلیٹلیٹس: 150,000 - 400,000
15. خون کے سرخ خلیے: 4.50 - 6 ملین۔
16. کیلشیم: 8.6 - 10.3 ملی گرام/ڈی ایل
17. وٹامن ڈی 3: 20 - 50 این جی/ملی لیٹر (نینوگرام فی ملی لیٹر)
18. وٹامن B12: 200 - 900 pg/ml

*چند ضروری اور اہم مشورے*

*پہلا مشورہ:*
ہمیشہ پانی پئیں چاہے آپ کو پیاس نہ لگے یا ضرورت کیوں نہ ہو... صحت کے سب سے بڑے مسائل اور ان میں سے زیادہ تر جسم میں پانی کی کمی سے ہوتے ہیں۔ 2 لیٹر کم از کم فی دن (24 گھنٹے)

*دوسرا مشورہ:*
کھیل کھیلو یہاں تک کہ جب آپ اپنی مصروفیت کے عروج پر ہوں... جسم کو حرکت میں لانا چاہیے، چاہے صرف پیدل چل کر... یا تیراکی... یا کسی بھی قسم کے کھیل ہی کیوں نہ ہوں۔ 🚶 پیدل چلنا شروع کرنے کے لیے اچھا ہے... 👌

*تیسرا مشورہ:*
کھانا کم کریں...

ضرورت سے زیادہ کھانے کی خواہش کو چھوڑ دو... کیونکہ یہ کبھی اچھائ نہیں لاتا۔ اپنے آپ کو محروم نہ کریں بلکہ مقدار کم کریں۔ پروٹین، کاربوہائیڈریٹس پر مبنی خوراک کا زیادہ استعمال کریں۔

*چوتھا مشورہ*
جہاں تک ممکن ہو، گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ بالکل ضروری نہ ہو... اپنے پیروں پر پہنچنے کی کوشش کریں جو آپ چاہتے ہیں۔ لفٹ، ایسکلیٹر کے بجائے سیڑھیوں کا استعمال کریں۔

*پانچواں مشورہ*
غصہ چھوڑ دو...
غصہ چھوڑ دو...
غصہ چھوڑ دو...
فکر چھوڑو.... چیزوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرو...

اپنے آپ کو پریشانی کے حالات میں شامل نہ کریں ... یہ سب صحت کو کم کرتے ہیں اور روح کی رونق کو چھین لیتے ہیں۔ ایسی مصروفیات کا انتخاب کریں جن کے ساتھ آپ آرام اور خوشی محسوس کریں۔ ان لوگوں سے بات کریں جو مثبت ہیں ۔ 👂

*چھٹا مشورہ*
جیسا کہ کہا جاتا ہے.. اپنا پیسہ دھوپ میں چھوڑ دو.. اور خود سایہ میں بیٹھو.. اپنے آپ کو اور اپنے آس پاس والوں کو محدود نہ کرو.. پیسہ جینے کے لیے بنایا گیا ہے، نہ کہ جینا پیسے کے لیے ۔۔

*ساتواں مشورہ*
اپنے آپ کو کسی کے لیے رنجیدہ نہ کرو، اور نہ ہی کسی ایسی چیز پر جو آپ حاصل نہ کر سکیں،
اور نہ ہی کوئی ایسی چیز جس کے آپ مالک نہ ہو سکے۔
اسے نظر انداز کریں، بھول جائیں؛

*آٹھواں مشورہ*
عاجزی.. پھر عاجزی.. پیسہ، وقار، طاقت اور اثر و رسوخ... یہ سب چیزیں نعمتیں ہیں۔۔ جو تکبر اور غرور سے خراب ہو جاتی ہیں..
عاجزی وہ ہے جو لوگوں کو محبت کے ساتھ آپ کے قریب لاتی ہے۔ ☺

*نواں مشورہ*
اگر آپ کے بال سفید ہو جاتے ہیں، تو اس کا مطلب زندگی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک بہتر زندگی شروع ہو چکی ہے۔ 🙋 پر امید بنیں، یاد کے ساتھ زندگی گزاریں، سفر کریں، خود سے لطف اندوز ہوں۔۔۔

03/04/2022

فاتحہ پڑھ لیں PdM نہیں رہی 😜

ڈاکٹر کی ڈائری ۔۔۔۔جنت کا بزنس کلاس مسافر ! میں چوہدری ہسپتال میں اپنے روز مزہ کلینک میں مصروف تھا کہ ایک نوجوان آ کر بی...
02/04/2022

ڈاکٹر کی ڈائری ۔۔۔۔
جنت کا بزنس کلاس مسافر !

میں چوہدری ہسپتال میں اپنے روز مزہ کلینک میں مصروف تھا کہ ایک نوجوان آ کر بیٹھا اسکے ہاتھ میں پوری ایک فائل تھی رپورٹس کی اور کہنے لگا ؛ ڈاکٹر صاحب یہ میرے چھوٹے بھائی کی رپورٹس ہیں آپ دیکھ لیں زرا اسکی عمر تیئس سال ہے،آسڑیلیا پڑھنے گیا تھا کہ وہاں اسے بلڈ کینسر کی تشخیص ہوئی ایک سال سے علاج چل رہا تھا وہاں لیکن ریسپانس نہیں آیا علاج سے،اب ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسکے پاس جینے کے صرف چار سے آٹھ ہفتے ہیں،اسکی آنکھوں کی بینائی بھی تقریباً چلی گئی ہے اور کمر سے نیچے کا دھڑ بھی مفلوج ہو گیا ~
‏he is bed bound now
ہم چاہتے ہیں کہ اسے یہاں داخل کروا دیا جائے کہ اسکی تکلیف کیلئے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں۔۔۔
میرے دل و دماغ میں ایک مرتبہ پھر فاطمہ اسد کے بلڈ کینسر اور آخری دنوں کی فلم چلنے کو تھی کہ میں نے پوچھا کیا نام ہے آپ کے بھائی کا۔۔
احمد نام ہے اسکا ۔۔
میں نے پوچھا کیا اسے پتا ہے اس ساری صورتحال کا
جی ڈاکٹر صاحب ۔۔
تو اسکا مورال کیسا ہے !!
وہ پوری طرح تیار ہے ۔۔
یہ کہتے ہوئے عمر (بھائی) کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔ڈاکٹر صاحب میں بھی آسٹریلیا گیا تھا اس کیساتھ بون میرو ٹرانسپلانٹ کیلئے میچنگ ہو گئی تھی میری لیکن وہاں تک پہنچ ہی نہ پائے!
مجھے فاطمہ اسد کا آخری لمحوں میں اپنی بہن عائشہ اسد کو پیغام دینا یاد آ گیا” عائشہ کا شکریہ کہنا اسنے مجھے بون میرو دینی تھی”
They had 100 percent matching for Bone marrow transplantation but….
خیر میں نے عمر کو جوابدیا لے آیئں اپنے بھائی کو ۔۔
I will do my best ….
لیکن اصل میں تو میں ایک “ریڈی” انسان سے ملنا چاہتا تھا جاننا چاہتا تھا کہ یہ پہاڑ حوصلہ آتا کہاں سے اور کیسے ہے ۔۔
احمد کو ریسیو کیا تو بہت حالت خراب تھی جسم میں خون نہ ہونے کے برابر صرف تین ہیموگلوبن اورپلیٹلٹس صرف تین ہزار اور شدید بخار،میں نے پوچھا کیا حال ہے احمد ؛! کہنے لگا ٹھیک ہوں الحمداللہ؛ پوچھا ؛ کوئی تکلیف مسئلہ،کہنے لگا ؛ بس بخار ہے ۔۔۔اس سے زیادہ اس دن بات نہیں ہوئی
ہیماٹالوجسٹ کو آن بورڈ لیا اور دو دنوں میں احمد کا بخار اتر گیا اور خون کی کمی کو بلڈ ٹرانسفیثونز سے پورا کیا
تیسرے دن میں احمد کے کمرے میں راؤنڈ کرنے گیا
تو اچھے موڈ میں مُسکرا رہا تھا،سٹاف کو باہر بھیج کے میں اسکے سرہانے بیٹھ گیا اسکے گھر والوں سے اکیلے میں اس سے بات کرنے کی اجازت چاہی تو وہ بھی باہر چلے گئے ۔۔۔
ہم تقریباً آدھا گھنٹہ باتیں کرتے رہے میں میری آواز درمیان میں ُرندھ جاتی تھی( فاطمہ کو یاد کر کے،احمد کے خدو خال اور بات کرنے کا انداز فاطمہ سے حیران کُن طور پہ ملتا تھا) لیکن احمد ایسے مطمئن انداز سے اپنے کینسر کی روداد سنا رہا تھا جیسے کوئی نزلہ زکام ہوا ہو۔۔۔
میں نے پوچھا احمد تمہیں آسڑیلیا کے ڈاکٹرز نے کیا بتایا ہے تمہارے مستقبل بارے۔۔۔
ہس کر کہنے لگا مجھے کئی دفعہ انہوں نے کہا کہ میرے پاس صرف چند ہفتے ہیں جینے کیلئے لیکن سال ڈیڑھ گزر گیا،میرا آسڑیلین ڈاکٹر میرے ساتھ بہت اٹیچ ہو گیا تھا علاج میں پہ در پہ ناکامی دیکھ کر اور پھر جب میرا نچلا دھڑ بلکل مفلوج ہو گیا اور ایک آنکھ کی بینائی چلی گئی تو کہنے لگا ؛ احمد میں تمہارے خدا سے ناراض ہوں تمہارے ضبط اور صبر کو شفا ملنی چاہئیے تھی۔۔
ڈاکٹر صاحب وہ تو مجھے ابھی بھی پاکستان آنے نہیں دے رہا تھا لیکن مجھے اب جانا ہی تھا،میں اپنے آخری دن اپنی فیملی کیساتھ گزارنا چاہتا تھا۔۔
میں نے پوچھا احمد تمہیں گلہ شکوہ نہیں آتا کہ تمہارے ساتھ ایسا کیوں ہوا ۔۔کہنے لگا بلکل بھی نہیں ۔۔
میں ایسا بندہ ہی نہیں ہوں کہ جو گِلہ کرے۔۔
میں نے تو کبھی بہت زیادہ دعا بھی نہیں کی اپنی صحت کیلئے کہ اُسے ☝️سب پتا ہے اس نے کچھ بہتر ہی پلان کیا ہوگا میرے بارے۔۔۔
آخری سوال ۔۔مرنے سے ڈر لگ رہا ہے!
مُسکراتے ہوئے ~بلکل بھی نہیں
I know I m going to much better place
میں نے اٹھتے اٹھتے کہا ؛ فاطمہ ملے تو میرا سلام کہنا ۔
I know you are going to heavens
I have read in a Hadees that spirits do visit each other in Barzakh
مجھے یاد آ گیا کہ جب آخری دن میں فاطمہ کی حالت دیکھ کر رو پڑا تھا تو میں نے دعا کر دی تھی یا اللہ مجھے پتا لگ گیا ہے کہ تیری مرضی کچھ اور ہے ۔۔
الٹی ہو گیئں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا ؛
تو اب اسے اٹھا لے۔
تو چند گھنٹوں بعد ہی کام ہو گیا ۔۔۔
آج ایک بار پھر وہی دعا کرنا پڑی ۔۔
احمد کیساتھ ایک فوٹو کی اجازت مانگی اور پوچھا کیا ہماری یہ گفتگو شیئر کر سکتا ہوں میں ڈاکٹر کی ڈائری کے نام سے لکھتا ہوں،احمد نے بخوشی اجازت دے دی
پھر مجھے کراچی جانا پڑ گیا چار دن بعد کل کلینک پہ بیٹھا تھا کہ احمد کا وہی بھائی عمر اور والدہ صاحبہ تشریف لایئں(کمال صبر و شکر والے لوگ)
میں نے احمد بارے پوچھا تو کہنے لگے اسکا دو دن پہلے انتقال ہو گیا انا اللہ و انا الیہ راجعون
ہم بھی اللہ ہی ملکیت ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ~
ڈاکٹر صاحب ہم خاص طور پہ آپ سے یہ معلوم کرنے آئے ہیں کہ آپکی اس دن احمد سے کیا بات ہوئی تھی،اس دن کے بعد اس میں عجیب سا سکوت تھا،کہنے لگے ؛ احمد کہہ رہا تھا میرے آسٹریلیا کے ڈاکٹر کے بعد مجھے یہ ڈاکٹر صاحب بہت اچھے لگے۔
ڈاکٹر صاحب اس نے آخری دن پوچھا تھا کہ کیا ڈاکٹر اسد امتیاز کا فون آیا میرے لئے۔۔۔
تاسف کا اظہار کرتے ہوئے ؛ ڈاکٹر صاحب آپ کال کرتے تو اسے بہت اچھا لگتا !
میں نے نم آنکھوں سے جوابدیا۔۔کال
میں نے تو اتوار کو فاطمہ اسد دسترخوان ناشتہ بیٹھک کے موقع پہ اپنے والینٹئرز کیساتھ احمد کا ذکر کیا تو سب جذباتی ہو گئے کہ ہم نے بھی ملنا ہے،میں نے ہسپتال فون کیا کہ ہم آ رہے ہیں تو پتا چلا احمد ڈسچارج ہو کر گھر چلا گیا تھا۔۔
وہ افسوس کرنے لگے ہاں ڈاکٹر صاحب واقعی ہم آپ کو اطلاع دئیے بغیر ہی چلے گئے تھے ۔۔۔
پھر کہنے لگے ڈاکٹر صاحب احمد آخری لمحوں میں یہی کہتا رہا “میں جا رہا ہوں امی مبارک ہو ۔۔
میرا بزنس کلاس کا ٹکٹ آیا ہے ۔۔۔
احمد اور اسکی فیملی کی اس آزمائش کا وقت اب ختم ہو چکا تھا اب وہ “جنت کا بزنس کلاس کا مسافر تھا “
ڈاکٹر اور مریض کی یہ ڈائری پُژمردگی و افسوس کا پیغام بلکل نہیں اور قاریئن بھی یقیناً اسے مُثبت ہی لیں گے کہ
Death is not THE END
ایک عظیم ترین کامیابی جسکا سورہ فجر میں اعلان کیا ہے ہمارے پروردگار نے جو کہ انبیا کی گولڈن چین کے علاوہ دوسرے انسان بھی حاصل کر سکتے ہیں کہ وقت انتقال ہی رزلٹ آوٹ کر دیا جاتا ہے۔۔
یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ
اے اطمینان والی روح ۔
ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً ﴿ۚ۲۸﴾
تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش ۔
فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ ﴿ۙ۲۹﴾
پس میرے خاص بندوں میں داخل ہوجا ۔
وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ
اور میری جنت میں چلی جا ۔

کوشش کرنے والوں کو اس کیلئے کوشش کرنی چاہئیے
انشااللہ ✌️
ڈاکٹر اسد امتیاز ابو فاطمہ
۱/۴/۲۲
Shared with informed consent

Address

Kharian

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when MAI PAKISTANI HOON posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Media/News Companies in Kharian

Show All