Najm Ul hassan

Najm Ul hassan يٰٓاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا ادۡخُلُوۡا فِى السِّلۡمِ کَآفَّةً ۖ

کمالیہ ۔ مولانا محمد احمد صاحب کے بھائی ضیاء اللہ جٹ کی نماز جنازہ کل بروز ہفتہ اڑھائی بجے عیدگاہ خیرا شہید میں ادا کی ج...
08/11/2024

کمالیہ ۔ مولانا محمد احمد صاحب کے بھائی ضیاء اللہ جٹ کی نماز جنازہ کل بروز ہفتہ اڑھائی بجے عیدگاہ خیرا شہید میں ادا کی جائے گی ۔

08/11/2024
مدرسہ احسن العلوم گلشن اقبال کراچی والے واقعے کی مکمل تفصیل۔اس تحریر سےنصف گھنٹہ قبل مکرمی مولاناعبدالباسط صاحب ناظم اعل...
23/10/2024

مدرسہ احسن العلوم گلشن اقبال کراچی والے واقعے کی مکمل تفصیل۔

اس تحریر سےنصف گھنٹہ قبل مکرمی مولاناعبدالباسط صاحب ناظم اعلی مدرسہ دارالعلوم اسلامیہ ژوب حال مقیم کراچی کے توسط سے متاثرہ طالب العلم سے فون پر بات ہوی اس نے جو تفصیل بتای وہ اس سے زیادہ افسوسناک ہے جو ویڈیو میں ملاحظہ کیا گیاہے اور دوسری بات یہ ہے کہ ویڈیو فیک نہیں بلکل اصل ہے

اس طالب العلم کا نام ضیاءالحق ولد ڈاکٹر بولان بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کا رہایشی اور مدرسہ ہذا میں دورہ حدیٹ کا طالب العلم ہے میں خود اس کو کسی نچھلے درجے کا طالب العلم سمجھ رہاتھا کیونکہ دورہ حدیث کے طالب العلم سے ایسا برتاو سمجھ سے بالا تر ہے

متاثرہ طالب العلم نے جو تفصیل بتای وہ من وعن بغیر کسی افراط وتفریط کے آپ کے سامنے رکھتاہوں پھر آپ خود فیصلہ کریں مسند حدیث پر بیٹھے ہویے اس شخص نے کس قدر فرعونیت کا مظاھرہ کیاہے

طالب العلم نے تعارف کرتے ہویےبتایا کہ میں ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتاہوں گھر والے میرے تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے اس وجہ سے میں رات کو کراچی کے روڈوں پر باٸیکیا چلاکر خرچہ پورا کرتاہوں اور دن کو مدرسہ جاتاہوں کراچی شہر کے حالات سب کو معلوم ہیں رات کو موٹر چلانا کس قدر خطرناک کام ہے ان دنوں میری والدہ جو انتہای بیمار ہے وہ بھی کراچی میں ہے اس کیلیے میں نے ایک پراٸیویٹ کوارٹر کرایے پر لیا ہے اور انکا علاج جاری ہے اسباق ختم ہونے کے بعد والدہ کی تیمار داری کرتاہوں

اس دن سے قبل رات کو مصروفیت کی وجہ سے آرام نہیں کیا صبح مدرسے گیا تو عمامہ باندھنا یاد نہیں رہا جوکہ میں عام طور پر باندھتاہوں اور کلاس میں نیند بھی آرہی تھی اسی دوران مولانا انورشاہ صاحب کی نظر پڑھی مجھ پر (یہ بات سناتے ہویے اس طالبعلم نے استاد کا نام بہت ادب سے لیا جس پر مجھے کافی حیرت ہوی اور اس کے ادب کو داد دیے بغیر نا رہ سکا ) باقی واقعہ ویڈیو میں واضح ہے کہ استاد نے ایک جلاد بقول استاد حد نافذ کرنے کیلیے بلایا ان جلادوں کی بھی عجیب کہانی ہے مفتی صاحب مرحوم کے دور میں ان کو چمچے کہا جاتاتھا جن کا کام طلباء کی جاسوسی کرنا اور مفتی صاحب کے آگے پیچھےرہنا ان کابچاہوا کھانا جس سے ان کی گردنیں قصای کے بلے کی طرح موٹی ہوتی تھیں صاحبزادے نے بھی والد مرحوم کے سنت کو جاری رکھتے ہویے چمچے پالے ہیں اس دن بھی ایک خونخوار چمچے کو بلایا گیا جس کے ہاتھ میں پانی کا پایپ تھا جس کےاندر لکڑی کا ڈنڈا تھا استاد نے دس کوڑے مارنے کا حکم دیا جو بقول ان کے پگڑے نا باندھنے کی حد ہے حالانکہ پگڑی باندھنا نا فرض ہے نا واجب سنت اور مستحب عمل ہے کراچی جیسے شہر میں تو ویسے باندھنا مشکل ہے وہاں تو مفتی تقی عثمانی صاحب اور استاذی شیخ سلیم اللہ خان صاحب نوراللہ مرقدہ بھی اکثر اوقات جالی کی ٹوپی پہنتے تھے۔تو استاد نےاس سزا کو حد کہا استغفراللہ مطلب دین میں ایک نیے حد کا اضافہ کیا جو قران اور سنت میں نہیں ہے

بہر حال طالب علم کہتاہے میں نے سمجھا آہستہ آہستہ دو ڈنڈے ماردے گا پھر میں استاد سے معافی کی درخواست کرلونگا اور معاملہ ختم ہوجاٸیگا لیکن اس نے جب پہلا ڈنڈا مارا تومجھے ایسا لگا کہ میری انگلیاں ٹوٹ کر گر پڑی ہیں طالب علم کی جسمانی نقاہت تصویر میں واضح ہے کہتاہے میں کہا مجھےچھوڑو میں نے یہاں نہیں پڑھنا اس پر اس جلاد نے مجھ پر مکوں اور تھپڑوں کی بارش کردی اور میں گرپڑا مجھے کھینچ کر باھر لے گیے اور اس کھینچا تانی میں کپڑے بھی پھٹ گیے

ان سب کے باوجود میں نے استاد سے معافی اور سفارش کیلیےمدرسے کے کبار اساتذہ سے درخواست کی استاد کو پتہ چلا تو اس نے جو بازاری جملہ کہا وہ لکھنے کے قابل تو نہیں لیکن اس بندے کی اصلیت اور باطنی گند واضح کرنے کیلیے لکھتاہوں کہ استاد نے کہا جو اس کا خیر خواہ ہے وہ سفارش کرنے کے بجایے اس کو اپنی ماں پر چڑھایے ۔الامان والحفیظ
یہ واقعہ آج اس متاثرہ طالب علم کی زبانی سنا اور آج تیسرا دن ہے بقول اس طالب علم کے میرے کان بند ہیں ان تھپڑوں سے جو اس چمچے نے مارے تھے

یہ باتیں سن کر مجھے تو انتہای افسوس ہوا اس استاد پر ہم نے پندرہ سال مدرسہ پڑھا کبھی ایسا ظلم استاد کی طرف سے نہیں دیکھا اگر کبی کبھار تادیباً مار پڑتی بھی تو استاد بعد میں بلاکر پیار کرتے پیسے دیتے اور معذرت بھی کرتے تھے یہ شاید آخری زمانے کے استاد ہیں جو دورہ حدیث کے طالب علم سے جو بلوچستان سے سفر کرکے تمام مدارس کو چھوڑ کر ان کے پاس گیاہے اس امید پر کہ یہاں سے علمی پیاس بجھے گی یہ رویہ اختیار کیا گیا ہے

میرے خیال میں اس مہمان رسول کے ساتھ ظلم وزیادتی ہوی ہے اس استاد کو اپنے کیے پر معذرت کرنی چاھیے اس طالب علم سے بھی اور تمام علماء اور طلباء سے بھی ورنہ وفاق المدارس اس مدرسہ کی رجسٹریش کینسل کرے اور طلباء اس مدرسے کا باٸیکاٹ کریں ۔۔
سلیم ھاشمی

22/10/2024

یہ کراچی کی معروف دینی جامعہ، جامعہ احسن العلوم کے وہ بگڑے رئیس زادے ہیں جن کے متعلق اقبال نے کہا تھا:

میراث میں آئی ہے انہیں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن

ان کے والد معروف عالم دین مولانا مفتی زرولی خان مرحوم تھے۔ باپ کے انتقال کے بعد یہ بگڑے دماغ کا عقل و فہم سے نابالغ صاحبزادہ (انور شاہ) باپ کی مسند پر براجمان ہوکر سیدھا باپ بن گیا۔

اس چلغوزے کی رعونت چیک کریں کہ غالبا حدیث کی درسگاہ میں دینی کتاب کھول کر معمولی سی بات (غالبا پگڑی باندھے بغیر کلاس میں آنے پر) طالب علم پر "حد" نافذ کر رہا ہے اور آخر میں جس رعونت سے یہ غریب طالب علم کو بددعائیں دے رہا ہے۔ ڈر یہی ہے کہ یہ بددعائیں اسے الٹی نہ پڑ جائے۔
محمد یونس

Address

Kamalia
455

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Najm Ul hassan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share