PASBAN.Net

PASBAN.Net Defence News, Analysis and Reports Forum
(6)

فروری 2019ء میں بھارتی فضائیہ کے پائلٹس کس قدر خوفزدہ تھے ؟ بھارتی وزارت دفاع کی خفیہ دستاویزات لیک ہوگئیںبھارتی وزارت د...
21/12/2022

فروری 2019ء میں بھارتی فضائیہ کے پائلٹس کس قدر خوفزدہ تھے ؟ بھارتی وزارت دفاع کی خفیہ دستاویزات لیک ہوگئیں

بھارتی وزارت دفاع کی کچھ خفیہ دستاویزات لیک ہو کر منظرعام پر آئی ہیں، جن سے علم ہوا ہے کہ 27 فروری 2019ء کو بھارتی ایئرفورس کے پائلٹ پاک فضائیہ کی کارروائی کے جواب دینے سے کس قدر خوفزدہ تھے۔

پاکستان سٹریٹجک فورم کی طرف سے ان لیک ہونے والی دستاویزات کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب پاک فضائیہ نے ’آپریشن سوفٹ ریٹورٹ‘ (Operation Swift Retort) کیا تو اس کے جواب میں بھارتی فضائیہ کے سکواڈرن نمبر 51 نے جوابی کارروائی کے لیے پرواز کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

پاکستان سٹریٹجک فورم کی طرف سے ڈیجیٹل فرانزک تحقیق کے ذریعے لیک ہونے والی ان دستاویزات کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی فضائیہ کے تین عہدیداروں نے بھی پاکستان سٹریٹجک فورم کو ان دستاویزات کے درست ہونے کی تصدیق کی ہے۔

دستاویزات سے علم ہوا ہے کہ بھارتی وزارت دفاع نے اس معاملے میں تین ماہ طویل انکوائری کی ہے، جس کی حتمی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سری نگر میں تعینات سکواڈرن 51پاک فضائیہ کے پائلٹوں کو جواب دینے کے لیے پرواز کرنے پر نہ ہی رضامند تھی اور نہ ہی اس کے قابل تھی۔

دستاویزات کے مطابق انڈین ایئرفورس کو 27 فروری 2019ء کی صبح 9 بج کر 20 منٹ پر پاکستانی فضائیہ کے طیاروں کی مقبوضہ کشمیر کی حدود میں موجودگی کے متعلق الرٹ کیا گیا مگر سکواڈرن 51کے بیشتر پائلٹس نے ایکشن لینے سے انکار کر دیا اور یوں قیمتی 30 منٹ ضائع کر دیئے، جس کے دوران پاک فضائیہ کے میراج طیاروں نے لائن آف کنٹرول کے قریب واقع بھارتی فوجی ٹھکانوں پر بمباری کرکے انہیں شدید نقصان پہنچایا۔

بھارتی فضائیہ کے ایک تجربہ کار پائلٹ نے کہا کہ پاکستان کے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کے مقابلے میں مگ 21 طیارے بھیجنا خودکشی کے مترادف ہو گا۔

بھارتی فضائیہ کے ایک اور سینئر پائلٹ کو پاک فضائیہ کی کارروائی کا سن کر پیٹ میں گڑ بڑ شروع ہو گئی اور اس نے 40 منٹ باتھ روم میں گزار دیئے۔بھارتی فضائیہ کی قیادت کے شدید غصہ ہونے پر صرف 6 پائلٹس نے طیارے رن وے پر لانے کی جرات کی، جبکہ ان 6 طیاروں میں سے بھی صرف 5 اڑان بھر سکے، جبکہ چھٹے پائلٹ نے طیارے میں تکنیکی خرابی کا بہانہ کر دیا اور اڑان نہیں بھری۔ اسی طرح جن 5 طیاروں نے اڑان بھری، ان میں سے بھی صرف دو طیارے پاک فضائیہ کے طیاروں کو جواب دینے کے لیے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی جانب سے بتائی گئی لوکیشن پر پہنچے، جبکہ بقیہ 2 طیاروں نے سری نگر کے اوپر ہی پرواز جاری رکھی جبکہ ایک طیارہ بھارتی فضائی حدود میں اڑتا رہا۔

جو دو طیارے بتائی گئی لوکیشن پر پہنچے، ان میں سے ایک میں ابھینندن ورتھمان تھا۔ دوسرے طیارے (ابھینندن کے ونگ مین) نے عین موقع پر پیٹھ دکھائی اور ابھینندن ورتھمان کو اکیلا چھوڑ کر واپس چلا گیا۔ اسی دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ابھینندن ورتھمان کے طیارے کو مار گرایا اور اسے قیدی بنا لیا گیا۔











امریکی F-35B ٹیکساس میں کریشامریکی طیارہ ساز کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا تیارکردہ پانچویں نسل کا F-35B لائٹننگ-II جوائنٹ اسٹر...
16/12/2022

امریکی F-35B ٹیکساس میں کریش

امریکی طیارہ ساز کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا تیارکردہ پانچویں نسل کا F-35B لائٹننگ-II جوائنٹ اسٹرائیک اسٹیلتھ جنگی طیارہ فورٹ ورتھ، ٹیکساس میں قائم جوائنٹ ریزرو بیس نیول ایئر اسٹیشن کے رن وے پر جمعرات 15 دسمبر کو کریش ہوا، تاہم پائلٹ بذریعہ حفاظتی پیراشوٹ چھلانگ لگانے میں کامیاب رہا۔

تفصیلات کے مطابق پینٹاگون کے پریس سیکرٹری برگیڈیئر جنرل پیٹرک ریڈر نے بروز جمعرات اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ کریش کرنیوالے متذکرہ طیارے کا پائلٹ طیارہ ساز کمپنی کا مہیں بلکہ امریکی حکومتی اہلکار تھا، جبکہ دوسری جانب طیارہ ساز کمپنی نے بھی متذکرہ طیارے کے کریش کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ واقعہ میں پائلٹ محفوظ رہا ہے اور اہلکاروں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق لاک ہیڈ مارٹن نے مذکورہ F-35B طیارہ امریکی میرین کور کیلئے تیار کیا تھا، جسے باضابطہ طور پر میرین کور کے حوالے کرنے سے قبل میرین کور کے پائلٹ آزمائشی پروازیں کر رہے تھے، جس میں طیارے کی عمودی لینڈنگ (Vertical Landing) کے نظام کی آزمائش کے دوران یہ واقعہ پیش آیا۔

سوشل میڈیا پر موجود تصاویر اور ویڈیو میں بھی واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ متذکرہ طیارہ عمودی لینڈنگ کے نظام کی آزمائش کے دوران بہت زیادہ آگے کی جانب (Nose Dive) جھک جانے کی بدولت طیارے کا اگلا وہیل زیادہ سختی کیساتھ زمین سے ٹکرانے کے نتیجہ میں ٹوٹ جانے پر طیارہ رن وے دائرے کی صورت میں گھومنے لگتا ہے، جس دوران پائلٹ بذریعہ حفاظتی پیراشوٹ چھلانگ لگا دیتا ہے۔

اس سے قبل اسی ماہ دسمبر کے آغاز میں جاپان کے شہر اوکی ناوا میں قائم کاڈینا ایئر بیس پر بھی امریکی میرین کور کے F-35B کو حادثہ پیش آیا تھا، جبکہ آسٹریلیا بھی نئے خریدے گئے F-35 طیاروں کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہونے کے بیانات آ رہے ہیں۔










مقامی طور پر تیارکردہ 'جنگی کشتی' پاک بحریہ میں شاملمورخہ 5 دسمبر 2022ء کو کراچی میں منعقدہ ایک دفاعی تقریب میں 'بحریہ ب...
14/12/2022

مقامی طور پر تیارکردہ 'جنگی کشتی' پاک بحریہ میں شامل

مورخہ 5 دسمبر 2022ء کو کراچی میں منعقدہ ایک دفاعی تقریب میں 'بحریہ بوٹ بلڈنگ یارڈ' کی جانب سے تیار کردہ پہلی 'میرین اسالٹ بوٹ' پاک بحریہ میں شامل کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک معاہدہ کے تحت پولینڈ کی بحری جہاز ساز کمپنی 'ٹیکنو میرین' کی جانب سے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے بعد بحریہ بوٹ بلڈنگ یارڈ، کراچی میں مقامی سطح پر تیار کردہ '12T' میرین اسالٹ بوٹ باضابطہ طور پر پاک بحریہ میں شامل کی گئی ہے۔

پولینڈ کی متذکرہ بحری جہاز ساز کمپنی 'ٹیکنو میرین' کی جانب سے اس سے قبل فراہم کردہ 30 عدد 'چیزر TM-1226' ریجڈ انفلیٹ ایبل بوٹ (RIBs) پاک بحریہ کی اسپیشل فورسز میں شامل کی جا چکی ہیں۔

ٹیکنومیرین کمپنی کیساتھ 12T میرین اسالٹ بوٹس کی خریداری کا معاہدہ سنہ 2018ء میں ہوا تھا، جس کے نتیجہ میں 2 عدد تیار شدہ میرین اسالٹ بوٹس پاک بحریہ کے حوالے کی گئی تھیں۔

بحریہ بوٹ بلڈنگ یارڈ، کراچی کے ترجمان کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق پاک بحریہ نے پولینڈ کی متذکرہ کمپنی سے 18 عدد 12T نامی میرین اسالٹ بوٹس کے دو مختلف ماڈلز کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا، جس کی بعد ازاں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے نتیجے میں 'کراچی نیول ڈاکیارڈ' آؤٹ بورڈ انجن کی حامل، جبکہ بحریہ بوٹ بلڈنگ یارڈ واٹرجیٹ ٹیکنالوجی کی حامل میرین اسالٹ بوٹس تیار کر رہا ہے۔ معاہدہ کے مطابق بحریہ بوٹ بلڈنگ یارڈ، کراچی 3 عدد مزید ایسی میرین اسالٹ بوٹس تیار کرکے پاک بحریہ کے حوالے کرے گا۔

سنہ 2003ء میں پاک بحریہ نے تھائی لینڈ کی بحری جہاز ساز کمپنی 'مرسون شپ یارڈ' کی تیارکردہ M-16 نامی فاسٹ اٹیک بوٹس خریدی تھیں، جنکے ڈیزائن کی بنیاد پر پاک بحریہ نے اپنی 'جرات' کلاس فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس تیار کی تھیں، تاہم موجودہ وقت و ٹیکنالوجی کے اعتبار سے تھائی لینڈ کی فراہم کردہ فاسٹ اٹیک بوٹس پاک بحریہ کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔

پاک بحریہ میں شامل کی گئی مذکورہ نئی میرین اسالٹ بوٹ سرکریک، اورماڑہ نیول بیس اور گوادر پورٹ کے مقامات پر بحری سرحدوں کی حفاظت اور دیگر آپریشنل ضروریات کیلئے استعمال کی جائیں گی۔ مذکورہ میرین اسالٹ بوٹس میں برطانوی کمپنی 'رے میرین' کا تیارکردہ نیوی گیشن سسٹم جبکہ ہالینڈ کی کمپنی 'اسکین فائبر کمپوزٹس' کا تیار کردہ حفاظتی نظام کے علاوہ 2 عدد ہملٹن واٹر جیٹ نصب ہیں، جن کی بدولت مذکورہ بوٹس 77 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت کی حامل ہیں۔












چین کا JF-17 کی بجائے کوریا کے تیارکردہ FA-50 طیارے خریدنے کے ملائیشیا کے حکومتی فیصلے کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاذتف...
24/11/2022

چین کا JF-17 کی بجائے کوریا کے تیارکردہ FA-50 طیارے خریدنے کے ملائیشیا کے حکومتی فیصلے کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاذ

تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کی حکومت کی جانب سے رائل ملائیشیا ایئر فورس (RMAF) کے فضائی بیڑے میں شامل کرنے کیلئے 18 عدد ہلکے جنگی طیاروں (LCA) کی بابت جاری شدہ ٹینڈر میں اختیارات سے تجاوز کرنے اور ٹینڈر کے مروجہ طریقہ کار کے برعکس سستی کی نسبت مہنگی آفر کو قبول کرنے کے فیصلے کے خلاف ملائشین اینٹی کرپشن کورٹ (MACC) میں باضابطہ رٹ پٹیشن دائر کر دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 18 عدد جنگی طیارے خریدنے کیلئے جاری ٹینڈر کیلئے چین نے پاک چین مشترکہ تعاون سے PAC کامرہ میں تیار کردہ JF-17 B کی بولی 3.26 ارب ملائشین رنگٹ، بھارتی طیارہ ساز کمپنی HAL کا تیار کردہ LCA تیجس کی 3.79 ارب رنگٹ، جنوبی کوریا کی طیارہ ساز کمپنی KAI کا تیار کردہ FA-50 کیلئے 4.02 ارب رنگٹ، اور روسی طیارہ ساز کمپنی MiG کا تیار کردہ MiG-35 کیلئے 6.50 ارب رنگٹ کی آفرز جمع کروائی گئی تھیں۔

ضابطہ کار کے تحت ٹینڈر میں سب سے کم بولی لگانے والی کمپنی کو ٹینڈر جاری کیا جاتا ہے، تاہم باضابطہ سیاسی حکومت کی تحلیل کے بعد عارضی طور پر قائم نگران حکومت نے مروجہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیسرے نمبر پر مہنگی بولی دینے والی کمپنی KAI کو 18 عدد FA-50 طیاروں کی فراہمی کے آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جبکہ آئینی طور پر نگران حکومت کو ایسے دفاعی و سلامتی کے حامل فیصلے کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ جس پر چین نے ملائشیا میں موجود اپنے مقامی لیگل کنسلٹنٹ کی معرفت ملائیشیا کی اینٹی کرپشن کورٹ میں حکومتی فیصلے کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کر دی ہے۔

پاک فضائیہ بھارتی بارڈر کے قریب نیا ایئربیس بنانے میں مصروفتفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ لاہور کے قریب ضلع شیخوپورہ کی تحص...
22/11/2022

پاک فضائیہ بھارتی بارڈر کے قریب نیا ایئربیس بنانے میں مصروف

تفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ لاہور کے قریب ضلع شیخوپورہ کی تحصیل مریدکے میں مریدکے شہر سے تقریباً 15 کلومیٹر شمال مشرق میں اپنا ایک نیا فارورڈ ایئربیس بنانے میں مصروف ہے، جس کی تکمیل اور آپریشنل ہونے کے بعد لائن آف کنٹرول (LoC) صرف 100 کلومیٹر، جموں شہر 120 کلومیٹر اور سرینگر صرف 250 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے صرف یہی نہیں بلکہ دیگر کئی بھارتی ایئر بیس مثلاً پٹھان کوٹ اور اوانتی پورہ بھی زیادہ طویل فاصلے پر نہیں ہوں گے۔

17 سالہ یوکرینی طالبعلم نے زیر زمین دبی بارودی سرنگوں کو تلاش کرنیوالا ڈرون ایجاد کرلیامذکورہ ایجاد کی بدولت زیر زمین با...
22/11/2022

17 سالہ یوکرینی طالبعلم نے زیر زمین دبی بارودی سرنگوں کو تلاش کرنیوالا ڈرون ایجاد کرلیا

مذکورہ ایجاد کی بدولت زیر زمین بارودی سرنگوں (لینڈ مائنز) کی 2 سینٹی میٹر تک درستگی کیساتھ نقشہ پر جیو لوکیشن کی نشاندہی کرنے اور بعد ازاں تباہ کرکے ممکنہ طور پر ہونیوالے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق روس و یوکرین کی حالیہ جنگ کے دوران اگور کلی مینکو (Igor Klymenko) نے روسی حملوں سے بچاؤ کیلئے تہہ خانے میں پناہ لینے کے دوران متذکرہ ٹیکنالوجی کا حامل ڈرون طیارہ تیار کیا۔

یوکرینی طالبعلم اگور کلی مینکو نے حفاظتی اقدامات کے طور پر تہہ خانے میں پناہ لینے کے دوران جنگی طیاروں اور میزائل حملوں کے شور میں سنہ 2014ء میں روس کی جانب سے کریمیاء کے حملے کے وقت سے ذہن میں موجود اپنے ایک آئیڈیا کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ کیا، جس کے تحت بذریعہ ڈرون زیر زمین دبائی گئی بارودی سرنگوں کو تلاش کرنے اور انکی جیو لوکیشن ایک نقشہ پر دو سینٹی میٹر تک کی درستگی کیساتھ نشاندہی تھا، تاکہ بعد ازاں بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے کے مروجہ طریقوں سے انہیں ناکارہ بنایا جا سکے۔

اگور کلی مینکو کا کہنا تھا کہ "بچپن سے ہی ریاضی اور سائنس میرے پسندیدہ مضامین رہے ہیں اور میں کافی عرصہ سے کوئی ایسی چیز ایجاد کرنے کا خواب دیکھ رہا تھا، جس سے عالم انسانیت کی خدمت ممکن ہو، لہذا میں نے بارودی سرنگوں کو تلاش کرنیوالا آلہ ایجاد کرنے کے بارے میں سوچا تاکہ اپنی اس ایجاد کی بدولت نہ صرف یوکرینی عوام بلکہ عالمی سطح پر تمام انسانیت کو جنگ کے نقصانات سے بچایا جا سکے"۔

سنہ 2014ء میں روس کی جانب سے کریمیاء پر حملے و قبضے کے وقت حیران کن طور پر صرف 9 سال کی عمر میں ایسا آلہ بنانے کا سوچا، تاہم سنہ 2022ء تک اس آلے پر عملی کام کا آغاذ نہ کیا جاسکا۔ اس دوران اگور کلی مینکو نے روبوٹکس کے بارے میں کتب کا مطالعہ کیا اور اپنے اساتذہ سے بھی راہنمائی لینا شروع کی۔

اگور کلی مینکو نے اب اس کے دو مختلف پروٹوٹائپ تیار کیئے ہیں، جن سے متعلق اس نے یوکرین میں اپنے دو عدد 'ایجادی حقوق' (Patents) بھی حاصل کیئے ہیں۔ مذکورہ آلہ کو انسانوں اور گاڑیوں دونوں کے خلاف استعمال کی جانیوالی بارودی سرنگوں کی تلاش کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ستمبر 2022ء میں اس آلہ کی ایجاد پر اگور کلی مینکو کو Chegg.Org کے 'گلوبل اسٹوڈنٹ پرائز' کیٹیگری کے تحت ایک لاکھ ڈالر انعام بھی دیا گیا ہے۔

موجودہ وقت میں اگور کلی مینکو مختلف سرمایہ داروں کی وساطت سے اپنے مذکورہ آلہ کو تجارتی سطح پر تیار کرنے منصوبہ بندی کر رہا ہے، جبکہ حال ہی میں وہ یوکرین سے ہجرت کرکے کینیڈا منتقل ہو گیا ہے، جہاں پر 'یونیورسٹی آف البرٹا' میں کمپیوٹر سائنس کی ڈگری کے علاوہ کیف پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ سے روبوٹکس میں آن لائن ڈگری حاصل کرنے کا خواہشمند ہے۔










نائجیرین فضائیہ نے JF-17 طیارے اڑانے کی تربیت کیلئے جمہوریہ چیک سے 3 عدد L-39ZA البیطروس جیٹ ٹرینر طیارے حاصل کر لیئےتفص...
22/11/2022

نائجیرین فضائیہ نے JF-17 طیارے اڑانے کی تربیت کیلئے جمہوریہ چیک سے 3 عدد L-39ZA البیطروس جیٹ ٹرینر طیارے حاصل کر لیئے

تفصیلات کے مطابق سنہ 2020ء میں پاکستانی ساختہ 3 عدد JF-17 تھنڈر طیارے خریدنے کے بعد اپنے فضائی بیڑے میں پہلے سے زیر استعمال L-39ZA البیطروس جیٹ ٹرینرز کو اوورہال اور اپ گریڈ کرنے کیلئے جمہوریہ چیک کی طیارہ ساز کمپنی Aero کو بھجوائے تھے، تاکہ اپ گریڈیشن کے بعد مذکورہ جیٹ ٹرینر طیاروں کو پاکستان سے حاصل کردہ نئے JF-17 طیاروں کی فلائنگ ٹریننگ کیلئے استعمال کیا جاسکے۔ مذکورہ اپ گریڈیشن کے دوران متذکرہ جیٹ ٹرینرز میں EFIS سے لیس ڈیجیٹل کاک پٹ اور ہیڈ اپ ڈسپلے (HUD) نصب کیئے گئے تھے۔

نائجیرین فضائیہ کے بیڑے میں شامل دیگر طیاروں میں فرانس اور جرمنی کے مشترکہ تعاون سے تیار کردہ 13 عدد الفا جیٹ، چینی ساختہ F-7، برازیل ساختہ 6 عدد سپر ٹکانو ہلکے جنگی طیارے شامل ہیں۔

عمومی طور پر نئے اوورہال ہونیوالے طیاروں کو کھلی حالت میں بذریعہ ٹرانسپورٹ طیارے متعلقہ ملک پہنچانے کے بعد موقع پر اسمبل کرنے اور تکنیکی چانچ پڑتال کی تکمیل کے بعد متعلقہ ملک کے حوالے کیئے جاتے ہیں۔ تاہم روایت کے برعکس جمہوریہ چیک کی طیارہ ساز کمپنی Aero نے اوورہال ہونے کے بعد اپنے اسمبلی پلانٹ پر ہی طیارے اسمبل کرنے کے بعد قابل پرواز حالت میں نائجیرین فضائیہ کے حوالے کیئے تھے، اور اس مقصد کیلئے مذکورہ جیٹ ٹرینر طیاروں کو 5000 کلومیٹر سے زائد فضائی سفر کرنا پڑا تھا۔ جس کے دوران روزانہ اوسطاً 13 گھنٹے کی مسلسل پرواز اور 5 مختلف مقامات پر فیولنگ و آرام کے بعد نائجیریا پہنچے تھے۔










12 عدد سپر مشاق طیاروں کی خریداری؛ عراقی فضائیہ کے انسٹرکٹر پائلٹس کی پاکستان میں تربیتعراقی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ...
17/11/2022

12 عدد سپر مشاق طیاروں کی خریداری؛ عراقی فضائیہ کے انسٹرکٹر پائلٹس کی پاکستان میں تربیت

عراقی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عراقی فضائیہ کے انسٹرکٹر پائلٹس کا ایک گروپ پاکستان میں سپر مشاق طیارے اڑانے کی تربیت حاصل کر رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ستمبر 2021ء میں پاکستان اور عراق کے درمیان 33.3 ملین ڈالرز کی مالیت کے PAC کامرہ میں تیارکردہ 12 عدد سپر مشاق طیاروں کی خریداری کا معاہدہ طے پایا تھا۔

عراقی فضائیہ کے بیڑے میں اس سے قبل پائلٹس کی تربیت کیلئے متعدد تربیتی طیارے پہلے سے موجود ہیں۔

عراقی فضائیہ کے بیڑے میں سنہ 2007ء میں حاصل کردہ امریکی ساختہ 12 عدد سیسنا 172S سکائی ھاک، سنہ 2009ء میں حاصل کردہ امریکی طیارہ ساز کمپنی ٹیکسٹران کے تیار کردہ 15 عدد T-6A، سنہ 2010ء میں 20 عدد Lasta 95 N طیارے شامل ہیں، جوکہ عراقی فضائیہ کے فلائنگ ٹریننگ ونگ (FTW) کے درج ذیل ایئربیس پر تعینات ہیں؛

(*) بریگیڈیئر جنرل علی فالح الجاویہ شہید ایئربیس، بلاد

(1) 202 ٹریننگ اسکواڈرن
12 عدد سیسنا 172، 3 عدد TC-208، دو عدد AC-208 طیارے

(2) 203 ٹریننگ اسکواڈرن
15 عدد ٹیکسٹران T-6A طیارے

(*) امام علی ایئربیس، ناصریہ
201 ٹریننگ اسکواڈرن
20 عدد Lasta 95 N طیارے

مندرجہ بالا طیاروں کی اکثریت اسپیئر پارٹس، تکنیکی عملہ، تربیت اور دیگر سہولیات کی کمی کے باعث قابل استعمال نہ ہیں، جبکہ عراق کی مجموعی سیکورٹی حالات اور داعش کی موجودگی کے باعث امریکی ماہرین، کنٹریکٹرز اور کمپنیاں عراق چھوڑ کر جا چکی ہیں۔

عراقی فضائیہ سنہ 2014ء سے پاکستانی ساختہ سپر مشاق طیارے خریدنے میں دلچسپی لے رہی تھی، تاہم مختلف وجوہات کے باعث حتمی معاہدہ ستمبر 2021ء میں طے پایا تھا، تاہم ابھی تک پاکستان کی جانب سے مذکورہ طیارے کب عراقی فضائیہ کے حوالے کیئے جائیں گے۔









پاکستانی ساختہ MFI-17 سپر مشاق طیاروں کی پہلی کھیپ ترک فضائیہ میں شامل ترک وزارت دفاع نے مورخہ 31 اکتوبر کو اپنے آفیشل ٹ...
17/11/2022

پاکستانی ساختہ MFI-17 سپر مشاق طیاروں کی پہلی کھیپ ترک فضائیہ میں شامل

ترک وزارت دفاع نے مورخہ 31 اکتوبر کو اپنے آفیشل ٹوئیٹر اکائونٹ سے بیان جاری کیا ہے کہ پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس (PAC) کامرہ کے تیارکردہ 3 عدد MFI-17 سپر مشاق طیاروں کی پہلی کھیپ باضابطہ طور پر ترک فضائیہ میں شامل کر لی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سنہ 2017ء میں انٹرنیشنل ڈیفنس انڈسٹری فیئر (IDEF) کے انعقاد کے موقع پر ترکیہ نے پاکستان کیساتھ PAC کامرہ میں تیارکردہ 52 عدد سپر مشاق طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کے تحت متذکرہ طیاروں کی فراہمی کا آغاز سنہ 2020ء میں ہونا تھا، تاہم کرونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث ترکیہ کو مذکورہ طیاروں کی فراہمی تاخیر کا شکار ہو گئی تھی۔ مذکورہ طیاروں کی فراہمی سے پاک ترکیہ دفاعی تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔

پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس، کامرہ نے 1970ء کی دہائی میں سویڈن کی طیارہ ساز کمپنی ساب (Saab) سے MFI-15 نامی طیارہ پاکستان میں مقامی طور پر تیار کرنے کا لائسنس حاصل کیاتھا، جسے بعد ازاں بہتری و جدت کے مزید مراحل سے گزار کر MFI-17 سپر مشاق کے نام سے نیا ماڈل تیار کیا گیا تھا۔ ترک فضائیہ اپنے پائلٹس کی تربیت کیلئے پہلے سے زیر استعمال اطالوی ساختہ SF-260 تربیتی طیاروں کے متبادل کے طور پر سپرمشاق طیارے شامل کرنا چاہتی ہے۔

سنہ 2019ء پاکستان نے متذکرہ طیارے میں اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل (ATGM) نصب کرکے اس طیارے کی حربی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کیا تھا، جبکہ 'براق' نامی لیزر گائیڈڈ اینٹی ٹینک میزائل بھی نصب کیئے جا چکے ہیں۔

پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس، کامرہ اب تک 300 سے زائد سپر مشاق طیارے تیار کرچکا ہے، جو کہ پاکستان کے علاوہ ترکیہ، آذربائیجان، سعودی عرب، عمان، قطر، ایران، ساؤتھ افریقہ اور نائجیریا کو برآمد بھی کیئے جاچکے ہیں۔

مذکورہ سپر مشاق طیارے امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (FAA) کے قوانین کے FAR-23 کے تحت یوٹیلیٹی اور ایئروبیٹک کیٹیگری میں منظور شدہ طیارہ ہے۔ مذکورہ طیارے بنیادی پائلٹ ٹریننگ کے علاوہ دو عدد 7.62 ملی میٹر گن، 75 ملی میٹر ان گائیڈڈ راکٹ، 4 عدد 68 ملی میٹر ان گائیڈڈ راکٹ، یاپھر 6 عدد اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل سے مسلح کرکے ہلکے جنگی طیارے کے طور پر فضائی حملوں کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔










بھارتی فوج کا گاڑی پر نصب خودکش ڈرونز کی خریداری کا منصوبہبھارتی فوج نے خودکش ڈرونز (لوائٹرنگ میونیشن) کے اصل تیار کنندگ...
03/11/2022

بھارتی فوج کا گاڑی پر نصب خودکش ڈرونز کی خریداری کا منصوبہ

بھارتی فوج نے خودکش ڈرونز (لوائٹرنگ میونیشن) کے اصل تیار کنندگان (OEMs) کی جانب سے ابتدائی تکنیکی اور تخمینہ کی معلومات (RFI) کی فراہمی کیلئے حتمی تاریخ 10 نومبر 2022ء مقرر کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج فوجی ٹرک پر نصب شدہ اور 100 کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کے حامل خودکش ڈرونز (جنہیں فوجی اصطلاح میں لوائٹرنگ میونیشن کہا جاتا ہے) کی خریداری کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے ابتدائی مرحلے میں خودکش ڈرونز تیار کرنیوالی اصل کمپنیوں (OEMs) کو ابتدائی تکنیکی اور تخمینہ کی معلومات (RFI) کی فراہمی کیلئے حتمی تاریخ 10 نومبر 2022ء مقرر کی گئ ہے، جبکہ مطلوبہ خودکش ڈرونز کیلئے درج ذیل تکنیکی شرائط مقرر کی گئی ہیں؛

(1) مذکورہ خودکش ڈرونز 4x4 فوجی ٹرک (ترجیحاً بھارتی فوج کے پہلے سے زیر استعمال اشوک لے لینڈ کمپنی کے تیار کردہ اسٹالین ٹرک) پر نصب کیئے جائیں۔

(2) تنصیب کے بعد مذکورہ ٹرک کا کل وزن 7.5 ٹن سے زائد نہ ہو۔

(3) 12 عدد مذکورہ خودکش ڈرونز کو ملٹی بیرل راکٹ لانچرز (MBRLs) کی طرز پر کنستر سے فائر کیئے جاسکتے ہوں۔

(4) مذکورہ خودکش ڈرونز کم از کم 100 کلومیٹر دوری، 4000 میٹر کی بلندی اور 2 گھنٹے تک پرواز کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں۔

(5) مذکورہ خودکش ڈرونز میں نصب وارہیڈ کا وزن کم از کم 8 کلوگرام یا اس سے زائد ہو۔

(6) مذکورہ خودکش ڈرونز 2 میٹر کی غلطی کی گنجائش (CEP) تک درستگی کیساتھ مقررہ ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہوں۔

(7) دشمن کی جانب سے الیکٹرانک وارفیئر (EW) کے ذریعے ممکنہ طور پر سگنل جامنگ کی صورت میں رابطہ منقطع ہونے کے باوجود مقررہ ٹارگٹ کو کامیابی کیساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہو۔

(8) ساکن اہداف کیساتھ ساتھ متحرک اہداف کو بھی نشانہ بنانے کی اہلیت موجود ہو۔

مزید خریداری سے قبل، ابتدائی تکنیکی آزمائش کیلئے متذکرہ بالا شرائط پر پورا اترنے والے خودکش ڈرونز کے ابتدائی طور پر فوجی ٹرک پر نصب 10 عدد سیٹ اور 120 عدد خودکش ڈرونز خریدے جائیں گے، تاہم ابتدائی تکنیکی آزمائش میں کامیابی کی صورت میں بعد ازاں مزید کثیر تعداد خریدی جا سکتی ہے۔






ترک ڈرون ساز کمپنی کا ڈرونز میں فضاء سے فضاء میں مار کرنیوالے میزائل نصب کرنے کا منصوبہمسلح ڈرونز تیار کرنیوالی ترک کمپن...
02/11/2022

ترک ڈرون ساز کمپنی کا ڈرونز میں فضاء سے فضاء میں مار کرنیوالے میزائل نصب کرنے کا منصوبہ

مسلح ڈرونز تیار کرنیوالی ترک کمپنی 'بے کار ڈیفنس' (Baykar) اپنے تیار کردہ مسلح ڈرونز میں دشمن کے ڈرونز، اٹیک ہیلی کاپٹرز اور جنگی طیارے تباہ کرنے کیلئے فضاء سے فضاء میں مار کرنیوالے (Air-to-Air Missiles; AAMs) نصب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مذکورہ کمپنی کے CEO ھالک بے راکتار نے ترک اخبار روزنامہ صباح کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ " بہت جلد TB2 اور Akinci مسلح ڈرونز میں نہ صرف دشمن کے ڈرونز بلکہ ہیلی کاپٹرز اور طیاروں کو نشانہ بنانے کیلئے فضاء سے فضاء میں مار کرنیوالے میزائل نصب کیئے جائیں گے، جس کیلئے مختلف تکنیکی ٹیسٹ جاری ہیں۔ فضاء سے فضاء میں مار کرنیوالے مہنگے میزائل کی بجائے ہم نسبتاً سستے میزائل کو نصب کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جس کی بدولت ملک کی فضائی حدود کی حفاظت فضائی گشت کیلئے مہنگے اور بمعہ پائلٹ جنگی طیاروں کے متبادل نسبتاً کئی گنا سستے اور موثر آپشن کے طور پر TB2 اور Akinci ڈرونز کی صلاحیت فراہم کرنا ہے، جن سے دشمن کے ڈرونز، اٹیک ہیلی کاپٹرز اور جنگی طیارے تباہ کیئے جا سکیں گے"۔

اس سلسلہ میں دفاعی نمائش SAHA Expo کے موقع پر متذکرہ ڈرونز ساز کمپنی اور راکٹ و میزائل تیار کرنیوالی ترک کمپنی 'راکٹسان' (Roketsan) کے درمیان 'سنگر' (Sungur) ایئر ڈیفنس میزائل کی مذکورہ ڈرونز میں تنصیب کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے۔

مذکورہ دفاعی نمائش کے موقع پر 'راکٹسان' کمپنی کے جنرل مینیجر مورت اکینسی کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ سنگر میزائل قابل بھروسہ اور آزمودہ میزائل ہے۔ سنگر میزائل کی ڈرونز میں تنصیب ایک 'گیم چینجر' عمل ثابت ہوگا"۔

روس و یوکرین کی حالیہ جنگ کے دوران روس کی جانب سے ایرانی ساختہ شاہد-136 خودکش ڈرونز کے ذریعے یوکرین کی شہری سہولیات کے مراکز (بالخصوص گرڈ اسٹیشن) پر متعدد حملے کیئے گئے ہیں، جنکی بدولت یوکرین کے 40 فیصد کے قریب گرڈ اسٹیشن تباہ ہونے پر پورے یوکرین میں عوام کو طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔ ایسے ڈرون حملوں کے خلاف یوکرین سمیت کم و بیش تمام عالمی مسلح افواج عموماً مہنگے جنگی طیارے استعمال کرتی ہیں، جبکہ ڈرونز کے ذریعے دشمن کے ڈرونز، ہیلی کاپٹرز اور طیاروں کو نشانہ (Intercept) بنانے کیلئے مالی و دیگر بہت سے عوامل کے اعتبار سے زیادہ بہتر، سستا اور موثر آپشن ہے۔

شمالی شام، لیبیا، نگورنو کاراباخ اور حالیہ یوکرین و روس جنگ کے دوران ترک ساختہ TB2 مسلح ڈرونز کی شاندار کامیابی نے عالمی سطح پر اس ڈرون کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے ہیں، جوکہ 2018ء سے اب تک 24 ممالک کو کثیر تعداد میں فروخت کیئے جا چکے ہیں۔

آذربائجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو کاراباخ کی جنگ میں مغربی ممالک نے اپنی اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مذکورہ ترک ڈرون ساز کمپنی کو پرزہ جات کی فروخت پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے ردعمل کے طور پر مذکورہ ترک کمپنی نے بیرون ممالک سے درآمد شدہ پرزہ جات کی بجائے مقامی ترک ساختہ پرزہ جات کا استعمال شروع کردیا، جس کی بدولت اب مذکورہ ڈرونز میں کم و بیش 93 فیصد تک پرزہ جات مقامی سطح پر تیارکردہ ہیں۔

حالیہ دنوں میں پاک فضائیہ نے بھی متذکرہ ترک ساختہ TB2 اور Akinci مسلح ڈرونز اپنے فضائی بیڑے میں شامل کیئے ہیں، بلکہ پاک فضائیہ کا شمار Akinci ڈرونز کے اولین خریداروں میں ہوتا ہے۔ جس کو استعمال کرنے کیلئے پاک فضائیہ کے آپریٹرز کے پہلے دستے نے ترکیہ میں اپنی ابتدائی تربیت بھی مکمل کر لی ہے۔



















یوکرین جنگ تجزیہ؛ ایران و روس دفاعی تعاون کے اثرات و مضمراتروس کی جانب سے 24 فروری 2022ء سے اب تک یوکرین پر کیئے گئے میز...
01/11/2022

یوکرین جنگ تجزیہ؛ ایران و روس دفاعی تعاون کے اثرات و مضمرات

روس کی جانب سے 24 فروری 2022ء سے اب تک یوکرین پر کیئے گئے میزائل اور مسلح ڈرون حملوں سے درج ذیل تین اہم نقاط سامنے آتے ہیں؛

(1) ایران کی جانب سے روس کو کثیر تعداد میں اسلحہ بشمول مسلح ڈرونز اور میزائل کی فراہمی کے شواہد منظر عام پر آئے ہیں۔

(2) یوکرین کیساتھ پچھلے 9 ماہ سے زائد جاری یوکرین جنگ میں روس کو میزائلوں اور دیگر مختلف اقسام کے دفاعی سازوسامان اور گولہ و بارود کی قلت کا سامنا ہے۔

(3) یوکرین و روس کے درمیان حالیہ جنگ کی شدت کے پیش نظر یہ امر واضح ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے دفاعی امداد کے بغیر یوکرین کا اپنا دفاع کرنا انتہائی مشکل (بلکہ کسی حد تک ناممکن) ہے۔

ایران و روس دونوں کی جانب سے تردید کیئے جانے کے باوجود گزشتہ چند ہفتوں سے ایرانی ساختہ شاہد-136 خودکش ڈرونز کی تصاویر اور ویڈیوز عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بن رہے ہیں۔

موسم سرما کی آمد آمد پر روس نے اپنی فوجی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے یوکرین کے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل انفراسٹرکچر بالخصوص بجلی کے ترسیلی نظام (گرڈ اسٹیشن) کی تباہی کو اولین اہمیت دی ہوئی ہے، جس کا بنیادی مقصد آمدہ موسم سرما کے موسمی اثرات کی شدت کے باعث یوکرینی عوام کے روس کے خلاف مزاحمتی جنگ میں حوصلہ و عزم کا خاتمہ ہے۔

کم و بیش پورے یوکرین میں 40 فیصد سے زائد بجلی کے گرڈ اسٹیشن کی تباہی کے نتیجہ میں ہونیوالی طویل لوڈ شیڈنگ اس امر کی نشاندھی کرتی ہے کہ روس نے ایرانی ساختہ شاہد-136 خودکش ڈرونز کو یوکرینی انفراسٹرکچر کے خلاف موثر طور پر استعمال کیا ہے۔

بغیر پائلٹ فضاء میں پرواز کرتے شاہد-136 خودکش (کامیکازی ڈرونز یا لوائٹرنگ میونیشن) تفویض کردہ مشن کے بعد واپس اپنے ارسال کنندہ بیس پر لینڈ کرنے کی بجائے دشمن کے مقررہ ہدف کیساتھ ٹکرا کر ہدف کیساتھ ساتھ خود بھی تباہ ہونے کیلئے ہی بنایا گیا ہے، جوکہ مہنگے کروز میزائلوں کے مقابلہ میں کئی گنا سستے، فوری دستیاب و تیار اور موثر ترین ہتھیار ہیں۔ جتھوں (Swarms) کی صورت میں پرواز کرنیوالے یہ ڈرونز خصوصی طور پر کم رفتار اور کم بلندی پر پرواز کرنے کیلئے تیار کیئے گئے ہیں، تاکہ دشمن کے ریڈار اور فضائی دفاعی نظام سے محوظ رہ سکیں، تاہم دوسری جانب کم بلندی اور کم رفتار کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ دشمن کے فوجیوں کے پاس موجود کندھے پر رکھ کر (MANPADS) فائر کیئے جانیوالے طیارہ شکن میزائلوں کیساتھ ساتھ طیارہ شکن توپوں اور بسااوقات فوجیوں کے پاس موجود عام رائفلوں کے فائر سے بھی تباہ کیئے جاسکتے ہیں۔ اسی لیئے یوکرینی وزارت دفاع کے دعویٰ کے مطابق 'ایک تہائی سے بھی کم' شاہد-136 مسلح ڈرونز اپنے مقررکردہ ہدف تک پہنچ پاتے ہیں۔

تاہم ان تمام تر کے باوجود ایرانی ساختہ شاہد-136 خودکش ڈرونز کے کم قیمت (تخمینہ 20 ہزار ڈالر فی ڈرون) ہونے کے باعث اپنے سے تیزرفتار و جدید کروز میزائلوں کی کئی کئی لاکھ ڈالر قیمت کی نسبت کئی گنا سستے ہیں۔ مزید برآں کروز میزائلوں کی نسبت خودکش ڈرونز کم وقت اور زیادہ تعداد میں تیار کرنا نسبتاً آسان ہے اور اپنی انہی خصوصیات کے باعث روسی افواج یوکرین کے فوجی و دیگر اہم اہداف کے خلاف ان ڈرونز کو جتھوں کی صورت میں استعمال کر رہی ہے۔

40 کلوگرام وارہیڈ کیساتھ ایرانی ساختہ شاہد-136 موثر طریقے سے انتہائی درستگی کیساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، بلکہ گزشتہ دنوں فوجی فضائی جنگ کی تاریخ میں شائد پہلی مرتبہ روسی افواج نے شاہد-136 ڈرون کے ذریعے دوران پرواز یوکرینی فضائیہ کا ایک مگ-29 جنگی طیارے کیساتھ ٹکرا کر اسے تباہ کر دیا تھا۔

ایرانی شاہد-136 ڈرون کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کیلئے روس نے اس میں اپنے تیارکردہ پرزہ جات (بالخصوص سیٹلائٹ کمیونیکیشن) کا اضافہ کرتے ہوئے شاہد-136 کی بجائے مقامی طور پر Geran-2 کا نام دیا ہوا ہے اور اسی بناء پر روس متذکرہ ڈرونز کے ایرانی ساختہ ہونے کی تردید کرتے ہوئے مقامی روسی ساختہ ڈرون ہونے کا دعویدار ہے، تاہم روس کی جانب سے کیئے گئے ان تمام تر دعووں کے باوجود یوکرینی مسلح افواج کی جانب سے منظر عام پر لائے گئے شواہد سے مذکورہ ڈرونز کے خ*ل (Fuselage) کے ایرانی ساختہ، جبکہ دیگر الیکٹرانک پرزہ جات عام اوپن مارکیٹ سے خریدے گئے متعدد دیگر ممالک مثلاً امریکہ، جاپان، چین وغیرہ کے تیارکردہ ثابت ہوئے ہیں۔

مورخہ 24 فروری 2022ء سے اب تک کم و بیش 9 ماہ سے زائد روس اور یوکرین کی حالیہ جنگ کے دوران روس اپنے دفاعی ذخیرہ (Inventory) میں موجود میزائلوں کی کثیر تعداد استعمال کر چکنے کے بعد اس وقت قلت کا شکار ہے، جبکہ میزائلوں کی تیاری مالی اعتبار سے زیادہ مہنگا ہونے کیساتھ ساتھ پیداوار کیلئے کافی زیادہ عرصہ درکار ہوتا ہے، جنکی بدولت کم مدت میں ان استعمال شدہ میزائلوں کا متبادل تیار کر پانا اتنا آسان کام نہ ہے۔

جبکہ دوسری طرف مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو دفاعی سازوسامان کی فراہمی اور دنیا کے باقی ممالک کی جانب سے لگائی جانیوالی امریکی اقتصادی پابندیوں کے باعث روس سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کے نتیجے میں روس کے پاس معاون ممالک کا آپشن گنتی کے دوچار ممالک پر مبنی ہے، جس کی بدولت ایران بظاہر واحد ملک ہے جوکہ اس صورتحال میں روس کیساتھ دفاعی تعاون کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

ایرانی ساختہ جدید ہتھیار؛

گزشتہ کئی دہائیوں سے ایران کے خلاف نافذ کی جانیوالی فوجی و اقتصادی پابندیوں کے ثمرات یہ نکلے ہیں کہ معروف محاورہ 'ضرورت ایجاد کی ماں ہے' کی مصداق دیگر آپشنز کی عدم موجودگی میں ایران نے اپنی دفاعی ضروریات کی تکمیل و فراہمی یقینی بنانے کیلئے اپنی دفاعی سازوسامان تیار کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کرلیا ہے، جن میں مختلف اقسام کے ڈرونز، کم و درمیانی فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کے علاوہ بھی دیگر بہت سی دفاعی ٹیکنالوجی میں خاطر خواہ خودکفالت حاصل کرلی ہے۔

روس کیساتھ ایرانی دفاعی تعاون کے مقاصد؛

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بڑی شدومد کیساتھ اس بات پر بحث و سوالات کیئے جا رہے ہیں کہ کیا ایران نے نافذ العمل عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کیساتھ تعاون کیا ہے۔

تاہم ان تمام تر کے باوجود روس کیساتھ اس دفاعی تعاون کے نتیجے میں ممکنہ طور پر بہت سے فوائد بھی حاصل ہو رہے ہیں۔

اس امر کے واضح شواہد و اطلاعات موجود ہیں کہ ایران نے دفاعی سازوسامان بالخصوص ڈرونز اور میزائلوں کی تیاری و پیداوار میں بہت نمایاں ترقی کی ہے، تاہم کسی بھی دفاعی ٹیکنالوجی کی اصل افادیت میدان جنگ میں ہی ثابت ہوتی ہے، جہاں پر اول پوزیشن کے علاوہ دیگر پوزیشنز کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔

اگرچہ ایرانی ساختہ مسلح ڈرونز کے مختلف ماڈل مشرق وسطیٰ میں ایرانی حواریوں کی جانب سے عرصہ دراز سے استعمال کیئے جا رہے ہیں، تاہم کسی بھی ہتھیار کا اصل امتحان نسبتاً جدید ہتھیاروں کے حامل ملک کیساتھ میدان جنگ میں ہوتا ہے۔

حالیہ روس و یوکرین جنگ میں ایرانی ساختہ شاہد-136 و دیگر مختلف اقسام کے ڈرونز کے استعمال کے نتیجے میں حاصل ہونے والے مشاہدات کی بدولت مستقبل قریب میں ایران ان ڈرونز اور میزائلوں کی کارکردگی کو مزید جدید و بہتر بنانے میں کامیاب ہونے کیساتھ ساتھ مزید بھی بہت سی دفاعی ٹیکنالوجی کی تیاری کے روشن امکانات ہیں۔

حالیہ یوکرین جنگ میں روس کیساتھ دفاعی تعاون اور ہتھیاروں کی فراہمی کے نتیجے میں ایران کو جو سب سے بڑا اور اہم فائدہ حاصل ہوا ہے، وہ روس کی جانب سے 24 عدد سخوئی Su-35 جنگی طیاروں کا حصول بھی ہے، جبکہ دیگر فوائد میں روسی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے نتیجے میں ایران کی اپنی دفاعی صلاحیتوں میں کئی گنا بہتری اور جدت کے امکانات ہیں۔

یوکرین کی فضائی دفاعی شیلڈ؛

روس کی جانب سے ایرانی ڈرونز کا استعمال سے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں حکومتی و دفاعی ذمہ داران کیلئے تشویش میں مزید اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ روس کی جانب سے یوکرینی اہداف پر جتھوں کی صورت میں بھیجے جانیوالے ایرانی ڈرونز کو فضاء میں ہی تباہ کرنے کیلئے یوکرینی مسلح افواج کی جانب سے مختلف فضائی دفاعی نظام استعمال کیئے جا رہے ہیں، جبکہ 9 ماہ سے زائد جاری اس جنگ میں اب یوکرین کو بھی فضائی دفاعی ٹیکنالوجی و میزائلوں کی قلت کا سامنا ہے، جسکی کمی پوری کرنے کیلئے یوکرین کو مغربی ممالک کی جانب سے فراہم کی جانیوالے فوجی سازوسامان کی اشد ضرورت ہے۔

جنگ کے ابتدائی دنوں میں یوکرین کے پاس روسی ساختہ S-300 اور Buk فضائی دفاعی نظام موجود تھے، جنکی بدولت طویل فاصلے تک فضائی دفاع کرنا ممکن تھا۔ روس کی جانب سے حالیہ دنوں میں ایرانی ساختہ شاہد-136 کے یوکرین میں بجلی کے متعدد گرڈ اسٹیشن پر پے درپے کامیاب حملوں سے یوکرینی فضائی دفاع کی کمزوری عیاں ہو رہی ہے۔

اگرچہ امریکہ و نیٹو ممالک کی جانب سے مختلف اقسام کی جدید دفاعی ٹیکنالوجی یوکرین کو فراہم کی جارہی ہے، تاہم یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں کی کمی کے باعث درکار تعداد کی نسبت بہت کم تعداد میں دفاعی سازوسامان مل پا رہا ہے، جن کا اجمالی تذکرہ حسب ذیل ہے؛

(1) نیشنل ایڈوانس سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹم (NASAMS)

ناروے اور امریکی ہتھیار ساز کمپنیوں کے مشترکہ تعاون سے تیار کردہ NASAMS زمین سے فضاء میں طیاروں اور میزائلوں کو تباہ کرنے کیلئے استعمال کیا جانیوالے میزائل سسٹم ستمبر 2022ء میں یوکرین کو فراہم کیئے گئے ہیں۔ مذکورہ دفاعی نظام وسیع علاقے میں فضاء میں مختلف اقسام کے اہداف کو تلاش و ٹریک کرنیوالے ریڈار سسٹم سے لیس ہے، جبکہ اوپن آرکیٹیکچر سافٹ ویئر کے حامل اس دفاعی نظام میں معمولی ردوبدل کے بعد دیگر مختلف اقسام کے میزائلوں کو بھی اس نظام کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

(2) جرمن ساختہ IRIS-T نظام

جرمنی نے یوکرین کو 4 عدد مختصر تا درمیانی فضائی دفاعی نظام اوائل اکتوبر میں یوکرین کے حوالے کیئے ہیں۔

جرمن ساختہ IRIS-T فضائی دفاعی نظام اس لحاظ سے بالکل ایک نیا دفاعی نظام ہے، کیونکہ اس سے قبل یہ فضائی دفاعی نظام کسی بھی میدان جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی معنی خیز خاموشی؛

ویسے تو یوکرین کے اسرائیل کیساتھ گہرے مراسم ہیں، تاہم یوکرین کو اس وقت حیرانگی کا شدید جھٹکا لگا، جب یوکرین کے اسرار کے باوجود اسرائیل نے اپنا تیارکردہ مختصر فاصلے تک مار کرنیوالے 'آئرن ڈوم' نامی فضائی دفاعی نظام اور درمیانی فاصلے تک مار کرنیوالے باراک-8 میزائل دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ اسرائیل متذکرہ دونوں فضائی نظام عالمی سطح پر فروخت کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اپنا 'آئرن ڈوم' فضائی دفاعی نظام اور باراک-8 فضائی دفاعی میزائل یوکرین کو فراہم کرنے سے انکار کی ظاہراً ممکنہ طور پر دو ہی وجوہات زیادہ قابل ذکر ہیں؛

(1) ممکنہ طور پر جوابی فوجی کاروائی سے بچاؤ

روس، شام میں اکثریتی علاقوں پر کنٹرول رکھتا ہے، جن کی فضائی حدود سے گزر کر اسرائیلی جنگی طیارے اکثروبیشتر شام کے دارالحکومت دمشق سمیت مختلف علاقوں میں فضائی حملوں کے ذریعے ایرانی ملیشیاؤں کے فوجی قافلوں، ڈرونز اور میزائل اسٹوریج/ مینوفیکچرنگ فیکٹریوں اور دیگر اہم اہداف کو نشانہ بناتا رہتا ہے، جبکہ اکتوبر 2022ء کے اواخر میں دمشق کے ملحقہ علاقے میں مبینہ طور پر ایرانی ڈرونز مینوفیکچرنگ فیکٹری پر رات کی تاریکی کی بجائے دن دیہاڑے حملہ کیا گیا تھا۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی ملیشیاؤں کی موجودگی اس کیلئے خطرہ ہیں، جس کی بدولت یوکرین کے محاذ پر آئرن ڈوم اور باراک-8 میزائلوں کی جانب سے ممکنہ طور پر جوابی کارروائیوں میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔

موسم سرما کی آمد پر یوکرینی عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ

ایرانی ساختہ شاہد-136 ڈرونز اور ان کے استعمال کے نتیجے میں تباہ ہونیوالے تقریباً 40 فیصد سے زائد یوکرینی گرڈ اسٹیشن کے نتیجے میں عوام کو طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ موسم سرما کی آمد کے نتیجے میں برفباری، بارشوں اور دیگر موسمی اثرات کے پیش نظر ممکنہ طور پر مزید پریشانیوں میں اضافے کا سبب بنے گا۔

قصہ مختصر موجودہ صورتحال میں یوکرین کے دفاع کیلئے درکار ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی کا تمام تر دارومدار مغربی ممالک کی جانب سے فوجی سازوسامان کی فراہمی پر ہے، جس کے بغیر تنہا یوکرین اپنے بل بوتے پر زیادہ عرصہ تک روس کے سامنے ڈٹ کر کھڑا نہیں رہ سکتا۔













Address

Jhelum

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when PASBAN.Net posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other News & Media Websites in Jhelum

Show All