G maher G

G maher G News Channel And Information site

25/01/2025

# # # #
*پتوکی تھانہ صدر کی حدود میں شلوار کی جیب کو لگی زپ بر وقت نہ کھلنے پر ڈاکو شہری کی شلوار ھی اتار کر لے گئے۔ آج کل ھر بندہ ھی جلدی میں ھے لہذا شہری اپنی زپ ٹھیک کروا کر رکھیں- شکریہ*
😂😂😂

16/01/2025
09/01/2025

ایک استانی کہتی ہیں، "میں کلاس میں داخل ہوئی اور پیچھے سے دروازہ بند کر لیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ آج اپنا سارا غصہ بچوں پر نکالوں گی۔

واقعی، جس بچے نے ہوم ورک نہیں کیا تھا، اسے پکڑا اور مارا!

ایک بچے کو میز پر سوئے ہوئے پایا، اس کا بازو پکڑا اور کہا: "تمہارا ہوم ورک کہاں ہے؟"

وہ بچہ ڈر کے پیچھے ہٹ گیا اور لرزتے ہوئے بولا بھول گیا ہوں مجھے معاف کر دیں

میں نے اسے پکڑا اور اپنے سارے غصے اور وہ دباؤ، جو میرے شوہر کی وجہ سے تھا، اس پر نکال دیا۔

پھر میں نے ایک بچے کو کھڑا پایا، وہ میرے قریب آیا، میرا دامن کھینچتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ جھک کر اس کی بات سنوں۔

میں غصے سے مڑی، جھکی، اور کہا: "ہاں، بولو، کیا ہے؟"

وہ مسکرا کر بڑی معصومیت سے کہتا ہے:
"کیا ہم کلاس سے باہر بات کر سکتے ہیں؟ یہ بہت ضروری ہے۔"

میں نے اسے بے صبری سے دیکھا اور سوچا کہ ضرور کوئی معمولی بات ہوگی، مثلاً یہ کہ کسی ساتھی نے اس کا پین چوری کر لیا ہوگا۔

لیکن جب میں نے اس کی بات سنی تو میں اس کی ذہانت سے حیرت زدہ رہ گئی۔ اس کے پاس بے شمار تربیتی معلومات تھیں۔

وہ ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولا: "دیکھیں، ٹیچر، آپ بہت اچھی ہیں، اور ہم سب آپ سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن میرا وہ ساتھی، جسے آپ نے آخر میں مارا، وہ یتیم ہے۔ اور اس کی ماں اسے ہمیشہ مارتی ہے جب وہ کوئی غلطی کرتا ہے۔

وہ اسے غلط طریقے سے تربیت دیتی ہے، اسی لیے وہ اکثر چیزیں بھول جاتا ہے اور ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ہمارے ساتھ کھیلنے سے بھی ڈرتا ہے، کیونکہ اسے ڈر ہوتا ہے کہ ہم اسے ماریں گے۔

میں اس کا دوست ہوں اور ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہوں۔ اس نے مجھے بتایا کہ اسے مار کھانا بالکل پسند نہیں۔ اگر آپ اس کا جسم دیکھیں تو آپ کو اس پر مار کے نشانات ملیں گے، جو اس کی ماں نے کیے ہیں۔"

پھر وہ بچے نے کہا:
"کیا آپ ہماری ماں اور مربی بن سکتی ہیں؟ اور براہِ کرم، جب آپ کلاس میں آئیں تو اپنا غصہ اور پریشانی باہر چھوڑ کر آئیں، کیونکہ ہم آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔"

میں حیرانی سے اسے دیکھتی ہوں اور کہتی ہوں: "تم اتنے بڑے لوگوں سے کیسے بات کر لیتے ہو؟"

تو وہ جواب دیتا ہے: "میری ماں نے ہمیشہ مجھے اچھا گمان کرنا سکھایا ہے، اور یہ بھی کہا ہے:

‘تمہیں نہیں معلوم کہ سامنے والے کس حالت میں ہیں، اس لیے اپنا غصہ اور پریشانی ایک طرف رکھو اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔
دنیا میں بہت سی تکلیف دہ چیزیں ہیں۔’

انہوں نے یہ بھی کہا:
‘اگر تم کسی کو پریشان دیکھو، تو اس سے معافی مانگو، خواہ تم اس کی تکلیف کے ذمہ دار نہ ہو۔’

پھر وہ مجھے گلے لگاتا ہے اور کہتا ہے:
‘یقیناً آپ کسی وجہ سے ناراض ہیں، اسی لیے آج ہمیں مارا۔
ٹیچر، میں آپ سے معذرت خواہ ہوں، براہِ کرم ناراض نہ ہوں، کیونکہ آپ بہت اچھی ہیں۔’

میں حیرانی کے عالم میں کھڑی تھی، اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں بچی ہوں اور وہ میرا استاد اور مربی ہے۔ کیا آج بھی ایسی تربیت ہوتی ہے؟

اور کیا ایسی مائیں موجود ہیں جو اپنے بچوں کی اس قدر عمدہ تربیت کرتی ہیں؟"

میں نے اس بچے سے کہا: "ٹھیک ہے، میں اسے کیسے مناؤں؟"

تو وہ بولا:
"یہ لیں، چاکلیٹ! وہ اسے پسند کرتا ہے۔ اگر وہ آپ کو معاف کر دے تو اپنے رب سے استغفار کریں اور ‘سبحان اللہ وبحمدہ’ کہیں تاکہ جنت میں آپ کے لیے ایک درخت اگے۔"

میں نے کہا: "جیسے دنیا میں درخت ہیں؟"
وہ بولا: "میری ٹیچر، جنت کے درخت دنیا کے درختوں جیسے نہیں ہوتے۔
میری ماں نے بتایا کہ جنت کے درخت کی پھل بہت نرم، بڑے اور شہد سے بھی زیادہ میٹھے ہوتے ہیں، اور ان میں کوئی بیج نہیں ہوتا۔"

میں نے پوچھا: "انس، کیا میں تمہاری ماں کو کوئی تحفہ دے سکتی ہوں؟"
وہ بولا: "ہاں، مگر وہ ہمیشہ کہتی ہیں کہ ‘انس میرا تحفہ ہے۔’"

میں نے کہا: "واقعی، تم ایک بہت بڑا تحفہ ہو اور بہت پیارے بچے ہو۔"

انس نے کہا: "چلیں، آئیں احمد کو منائیں۔ میرے پاس پانچ روپے ہیں، اس سے چاکلیٹ خرید لیں اور احمد کو دیں، اور کہہ دیں کہ آپ نے اسے اس کے لیے خریدا ہے۔"

میں نے انس سے کہا: "تمہاری ماں واقعی ایک عظیم خاتون ہیں، وہ جنت کی حقدار ہیں۔"

وقت گزرتا گیا۔
"مس ریحام، آپ کیسی ہیں؟"
میں نے مڑ کر دیکھا تو انس تھا، اب ایک جوان لڑکا، عینک پہنے کھڑا تھا اور اس کی ماں اس کے ساتھ تھی، جن کے چہرے پر نور تھا۔

بعد میں انس کی ماں میرے لیے ایک تحفہ لے کر آئیں اور کہا:
"آپ انس کی استاد تھیں، یہ تحفہ میری طرف سے قبول کریں۔
آپ نے جو اچھائی انس کو سکھائی، یقیناً اس میں آپ کا بھی حصہ ہے۔"

میں نے حیرانی سے کہا: "کیسے؟"

وہ بولیں:
"الحمدللہ، میرا بیٹا اب ڈینٹل کالج میں لیکچرر ہے۔"

میری آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں نے کہا:
"آپ کا شکریہ، یہ ہدیے تو آپ جیسے لوگوں کے لیے ہیں۔
آپ سمجھتی ہیں کہ آپ نے صرف انس کی تربیت کی؟
حقیقت میں، آپ کی تربیت نے مجھے بھی سدھار دیا۔
آپ کے بیٹے نے مجھے سالوں پہلے ایک سبق دیا، جس نے میری زندگی بدل دی۔
اسی کے باعث میں نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کی، اور میرا ازدواجی رشتہ بھی بہتر ہو گیا۔"

حکمت:
نیک بیوی معاشرے کی جنت بنانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد ہے۔
اور گھریلو عورت کے کردار کو معمولی نہ سمجھیں، کیونکہ وہ ایک پوری نسل کی مربی ہوتی ہے۔

اگر آپ نے کہانی پڑھ لی ہے تو صرف پڑھ کر نہ جائیں، اپنی پسند کا اظہار کریں اور
"لا إله إلا الله محمد رسول الله"
کا ذکر کریں، کیونکہ یہ ساتوں آسمانوں اور زمین سے زیادہ وزنی ہے۔

اور مزید قصے سننے کے لیے مجھے فالو کریں۔

یاد دہانی:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"صدقہ دینے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا۔"

یاد رکھیں، جو کچھ آپ خرچ کریں یا شیئر کریں، اس کا اثر آپ کی زندگی میں برکت، صحت، رزق میں اضافہ، اور دل کی خوشی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
اس لیے دینے میں کبھی ہچکچائیں نہیں، کیونکہ عطا خیر کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔

*ایشیاء کی سب سے بڑی "کوہ نور"* *ٹیکسٹائل کے بانی اور سہگل خاندان کی پہچان.... اور یہ خستہ حال قبر* *یہ خستہ حال قبر اس ...
04/01/2025

*ایشیاء کی سب سے بڑی "کوہ نور"* *ٹیکسٹائل کے بانی اور سہگل خاندان کی پہچان.... اور یہ خستہ حال قبر*
*یہ خستہ حال قبر اس شخص کی ہے جو ایشیا کی سب سے بڑی کوہ نور ٹیکسٹائل ملز کا مالک تھا۔*
*یہ بوسیدہ قبر اس شخص کی ہے جس کی دولت کا محتاط اندازہ 25 ہزار کروڑ روپے ہے۔*
*یہ ٹوٹی پھوٹی قبر اس شخص کی ہے،جو 57 کمپنیوں کا مالک تھا۔یہ پریشان حال قبر اس شخص کی ہے*
*جس نے اپنی بیٹی ناز سہگل کی شادی جس شخص سے کروائی وہ بھی کھرپ پتی بن کر میاں منشا(مالک نشاط گروپ) بن گیا۔*
*یہ قبر حاجی یوسف سہگل کی ہے جو برصغیر کے مشہور کھرپ پتی خاندان سہگل خاندان کے سربراہ تھے۔*
*اس دنیا کی دولت اور طاقت کا انجام بس یہ ہے*
*یہ دنیا عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے*
*اللہ پاک ہم سب کو آپنی آخرت سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثمہ آمین*

19/12/2024

پاکستان میں شہد کی مکھیوں کا قتل عام

پچھلے چند سالوں میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے سے شہد فروخت کرنے والوں کی بڑی تعداد سامنے آئی ہے۔

ان میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو شہد اور شہد کی مکھی کے متعلق معلومات نہیں رکھتے صرف ان کو شہد کی خرید و فروخت سے حاصل ہونے والے منافع سےغرض ہے۔

یہ سوشل میڈیا پر شہد کی مکھی کے پورے پورے چھتے دکھا کر شہد کو خالص ثابت کرتے ہیں اور پھر اس کو زیادہ سے زیادہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔

ان کو اس بات کا بالکل اندازہ نہیں کہ شہد کی مکھی کے مکمل چھتے کو اتارنا کتنا بڑا ظلم ہے۔

سال کے کسی بھی حصے میں اگر شہد کا مکمل چھتا اتار لیا جائے تو شہد کی تمام مکھیاں مر جاتی ہیں۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ شہد کے چھتے میں ایک ملکہ مکھی ہوتی ہے جو انڈے دیتی ہے اور اس ملکہ کے کسی وجہ سے مر جانے کی صورت میں مکھیاں شہد کے چھتے میں موجود بچوں میں سے نئی ملکہ کو منتخب کرتی ہیں جس سے شہد کی کالونی کا نظام چلتا رہتا ہے۔ مگر پورا چھتہ اتارنے کی صورت میں ملکہ مکھی مرجاتی ہے اور تمام بچے بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔ بقایا مکھیاں ناصرف کے بے گھر ہو جاتی ہیں بلکہ ان کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں رہتا اس لیے چھتے کی تمام مکھیاں بھوک اور پیاس سے مرتی ہیں۔

مکھی نے شہد کو سردیوں میں استعمال کی خوراک کے طور پر محفوظ کیا ہوتا ہے۔
جب ان سے مکمل شہد لے لیا جاتا ہے اور ان کے چھتے بھی اتار لیے جاتے ہیں تو نہ ان کے پاس رہنے کی جگہ ہوتی ہے اور نہ ہی سردیاں گزارنے کے لیے کوئی خوراک۔ چھتے میں موجود ملکہ مکھی جو کہ سائیز میں بڑی ہونے کی وجہ سے اُڑ بھی نہیں سکتی وہ بھی ضائع ہو جاتی ہے۔

یہ بیچاری مکھیاں بھوک، پیاس اور سردی کی شدت سے مرتی ہیں اسی وجہ سے اب دیہی علاقوں میں بھی شہد کی مکھیوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے

پاکستان میں شہد کی مکھیوں کی چار اقسام پائی جاتی ہیں ان میں سب سے بڑی ڈورساٹا ہے اس کے بعد میلیفیریا اور پھرسرانا اور اس کے بعد فلوریا

جبکہ عمومی طور پر لوگ ابھی بھی صرف چھوٹی مکھی اور بڑی مکھی پر ہی بحث میں مصروف ہیں۔

یہاں یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ پوری دنیا میں شہد پر تحقیق کے حوالے سے مکھیوں سے زیادہ اِن پھولوں کی اہمیت رہی ہے جن سے شہد حاصل کیا گیا ہو۔

پوری دنیا میں شہد پرتحقیق کا بہت کام ہو چکا ہے، نا صرف کے شہد بلکہ شہد کی مکھی کے حوالے سے بھی بہت سے حقائق سامنے آئے ہیں جو کہ عام لوگوں کے لیے ناصرف کے حیران کن ہیں بلکہ اس بات کو بھی واضح کرتے ہیں کہ قرآن کریم میں ایک پوری سورت شہد کی مکھی کے نام پر کیوں ہے اور اس کو اتنا تفصیل سے کیوں بیان کیا گیا ہے۔

قرآن کریم میں شہد سے متعلق آیات میں مختصر مگر انتہائی جامع طور پرشہد کی مکھی اور شہد کے متعلق معلومات دی گئی ہیں، جن کو مکمل طور پر سمجھنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں اس کو شہد کے ماہرین ہی سمجھ سکتےہیں لیکن یہ ایک الگ موضوع ہے اس کو یہاں طوالت کے ڈر سے ذکر نہیں کیا جا سکتا۔

لیکن شہد کی مکھی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تحقیق کے مطابق 60 سے 80 فیصد انسانی خوراک کی پیداوار شہد کی مکھی کی مرہونِ منت ہے کیونکہ یہ پودوں میں پولینیشن کا کام کرتی ہے جس کی وجہ سے ہی پھل اور سبزیاں پیدا ہوتے ہیں۔

اسی حوالے سے معروف سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کا قول ہے کہ:
“If the bee disappeared off the surface of the globe then man would only have four years of life left. No more bees, no more pollination, no more plants, no more animals, no more man.”
–Albert Einstein —
ترجمہ:
“اگر مکھی دنیا کی سطح سے ختم ہو جاتی ہے تو پھر “انسان کے پاس زندگی کے صرف چار سال باقی رہ جاتے ہیں”۔ اگرمکھیاں نہیں ہوں گی تو پولینیشن نہیں ہوگی اور پولینیشن نہ ہونے کی وجہ سے پودے نہیں ہوں گے، جس کی وجہ سے جانور ختم ہو جائیں گے اور پھر انسان بھی ختم ہوجائیں گے۔
–البرٹ آئن سٹائین–

آپ کو اس بات کا اندازہ ہو گیا کہ قدرت کے اس نظام میں شہد کی مکھی کس قدر اہم ہے۔
جیسے ڈاکٹر یا انجینئر بننے کے لیے ماہرین کی سرپرستی ضروری ہے اسی طرح شہد کے کام سے متعلق لوگوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اس شعبے کے ماہرین سے تربیت حاصل کریں اور پھر شہد کے کاروبار سے منسلک ہوں۔

شہد کی مکھیوں کے قتل عام کے حوالے سے محکمہ زراعت اور محکمہ جنگلات پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کی روک تھام کے لیے بھرپور اقدامات کریں ورنہ آنے والے سالوں میں شہد کی مکھیوں کے کم ہو جانے کی صورت میں ہماری تمام فصلیں اور باغات پیداوار کی شدید کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

فوری کرنے کے کام درج ذیل ہیں:-

1-
شہد کی مکھی کے مکمل چھتے اتارنے پر مکمل پابندی لگائی جائے کیونکہ اس میں شہد بھی بہت کم ہوتا ہے اور یہ مکھی بھی ناپید ہوتی جارہی ہے

2-
ڈورساٹا اور فلوریا مکھی کے مکمل چھتے نہ اتارے جائیں بلکہ صرف شہد والا حصہ اتارا جائےاور کچھ شہد مکھی اور اس کے بچوں کے لیے چھوڑ دیا۔

3-
زراعت کے شعبے میں شہد کی مکھی کی اہمیت کے پیش نظر محکمہ زراعت اور محکمہ جنگلات شہد کی مکھی کی حفاظت کے لئے حکومتی سطح پر قانون سازی کے لئے موثر اقدامات کریں۔

4-
ان تمام معاملات کو طے کرنے کےلیے بی کیپنگ کے اداروں سینیئر بی کیپرز اور بی کیپنگ ایکسپرٹ سے رہنمائی حاصل کی جائے.

5-
شہد کی کوالٹی سے متعلق عوام کے خدشات کو دور کرنے کے لیے لیبارٹریوں کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ شہد کے خالص ہونے کی یقیندہانی کرنے کے لئے چھتوں میں شہد حاصل کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جا سکے
6
جنگلات کا تحفظ کیا جائے اور ہر سال شجر کاری کی جائے ہمارے ادارے یونین بکیپرز مل کر شجرکاری کریں شکریہ

موجودہ دور میں جہاں لالچ دھوکہ دہی  نوسر بازی کا بازار  ہے وہاں پر نیک نیتی ۔ احساس اور خدا خوفی بھی موجود ہے گزشتہ روز ...
09/12/2024

موجودہ دور میں جہاں لالچ دھوکہ دہی نوسر بازی کا بازار ہے وہاں پر نیک نیتی ۔ احساس اور خدا خوفی بھی موجود ہے
گزشتہ روز کھاریاں کی ایک مسجد میں یحییٰ مجید جنجوعہ جو کہ عمران مجید جنجوعہ (نرالہ مارٹ جہلم ) باپ بیٹے ہیں دونوں باپ بیٹا مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیئے رکھے نماز ادا کرنے کے بعد جب جانے لگے تو عمران جنجوعہ صاحب کے بیٹے یحییٰ مجید جنجوعہ کو ایک پیسوں اور ضروری کاغزات سے بھرا پرس( بٹوا)ملا لیکن ارد گرد کوئ ایسا نہی تھا جو اس کا مالک ہو وہ اسے اپنے ساتھ جہلم لے آئے اور پرس کے مالک کی تلاش شروع کر دی آخر کار آج پرس (بٹوا) کے اصل مالک کو تلاش کر لیا اور ان کا پیسوں اور کاغذات سے بھرا پرس واپس دے دیا مالک واہ کینٹ کا رہائشی ہے اور اس کے پرس میں دھرم ڈالر اور پونڈ تھے جو پاکستانی روپوں میں تقریبا 7 سے 8 لاکھ بنتے تھے مالک کا نام محمد افضل جو کہ اپنا کھویا ہوا پرس واپس پا کر بہت خوش تھا اور دونوں باپ بیٹوں کو دعائیں دیتا رہا مالک کا کہنا ہے کہ میں اس قدر پریشان تھا اور سمجھ نہی آ رہی تھی کیا کروں اللہ سے دعا کر رہا تھا اور یحییٰ مجید جنجوعہ کا فون آ گیا کہ آپ کا پرس ملا ہے اللہ پاک ان کو ہمیشہ خوش رکھ

Address

Jhelum

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when G maher G posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share