05/02/2024
پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع لنڈی کوتل، لکی مروت، کرک اور خیبر کے دیگر بنجر علاقوں میں پانی کا شدید بحران اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مسئلے کے حل کے لیے غیر سنجیدہ رویے ہونے کے بعد مقامی لوگوں میں ’’پانی دو، ووٹ لو‘‘ کی مہم زور پکڑ گئی ہے۔
مذکورہ علاقوں میں خواتین سمیت مقامی لوگ دور علاقوں سے پیدل پانی لانے پر مجبور ہیں۔ علاقہ مکین کے مطابق پانی سمیت دیگر بنیادی مسائل کے حل کے لیے منتخب قیادت نے ش*ذ و نادر ہی توجہ دی ہے وہ اپنے انتخابات سے پہلے کے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پانی دو، ووٹ لو مہم کے بانی اختر علی شنواری کے مطابق ’’ہم نے ہمیشہ موجودہ افسران سے درخواست کی کہ وہ ہمارے آبائی شہروں میں پانی کے بحران کا نوٹس لیں لیکن منتخب ہونے کے بعد وہ توجہ نہیں دیتے، اس لیے ہم نے “پانی دو، ووٹ لو” مہم شروع کی، اس تحریک زور پکڑنا شروع کر دیا ہے اور مقامی لوگوں میں مقبول ہوگئی ہے”۔
ضلع لکی مروت سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن اکرام اللہ خان شنواری نے انکشاف کیا کہ ان کے علاقے میں سالانہ بنیادوں پر بہت کم بارشیں ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے پانی کے ذخائر غیر معمولی طور پر کم ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں ہر الیکشن لڑنے والی سیاسی شخصیت لوگوں کے مسائل حل کرنے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ ہم اب بھی پانی جیسے بقا کے بنیادی وسائل سے محروم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے علاوہ تعلیم اور صحت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ گیس اور بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔
یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ ماحولیات کے چیئرمین ڈاکٹر محمد نفیس کے مطابق ’’پانی دو، ووٹ لو” مہم لوگوں کی طرف سے شروع کی گئی ایک بہترین اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت ایک سنگین ماحولیاتی چیلنج کا سامنا ہے جس کی وجہ سے پانی کی کمی سب سے اہم مسئلہ بن چکا ہے، اگر اس معاملے کو فوری طور پر نمٹایا نہیں گیا تو 2030 اور اس کے بعد ہمارے ملک کے لیے ایک بے مثال ماحولیاتی بحران لاحق ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر محمد نفیس نے منتخب قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ گرے واٹر سسٹم کی تعمیر اور بارش سمیت مسئلے کے جدید حل کے ذریعے سوچیں۔