Hafiz Amjad

Hafiz Amjad Collections of Some Serious Tips i.e. the Betterment in Way of life, Health Etc.

11/04/2024

‏اللہ تعالیٰ کو پانے کا سب سے آسان راستہ چنیں جس میں کسی قسم کی مشقت اور محنت کی ضرورت نہیں, بس درگزر کیجئے معافی سے کام لیجئے-
If U R Agree Plz Like & Share

 #بلکل
11/04/2024

#بلکل

11/04/2024

اے الله ہماری مدد فرما کہ ہم تیرا ذکر کرنا نہ بھولیں‎.‎ تیرا شکر ادا کریں‎.‎ تیری بہترین عبادت کریں‎.‎ تو ہمیں اپنی محبت عطا فرما اور ویسا بنا دے جیسا تو اپنے پیاروں کو دیکھنا چاہتا ہے‎.‎

آمین یارب العالمین
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں!

09/04/2024

*آپ سب کو عید کا چاند اور*
*بہت بہت عید مبارک* 💞

‏ﺑﺮﮨﻨﮧ ﮨﯿﮟ ﺳﺮِ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ہواﺑﮭﻼ  ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ  ﺳﮯ  کیا  پردا
09/04/2024

‏ﺑﺮﮨﻨﮧ ﮨﯿﮟ ﺳﺮِ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ہوا
ﺑﮭﻼ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﺳﮯ کیا پردا

09/04/2024

‏مہمان تو ہم ہیں رمضان المبارک نہیں یہ تو اگلے سال پھر آۓ گا,
سوال تو یہ ہے کہ اگلے سال ہم ہوں گے بھی یا نہیں؟؟

08/04/2024

کسی کو پسندیدہ بنا لینا اعلٰی ظرفی ہے اور کسی کا پسندیدہ بن جانا خوش قسمتی ہے، خوش قسمت اگر تکبر نہ کرے تو سونا ہے اور اعلٰی ظرف اگر منافق نہ ہو تو ہیرا ہے

07/04/2024

ہماری مسجدوں میں بزرگ اگلی صفوں میں امریکا اور یورپ کی تباہی و بربادی کی بددعائیں مانگ رہے ہوتے ہیں
اور جبکہ
پچھلی صفوں میں نوجوان وہاں کے ویزے لگنے کی دعائیں مانگ رہے ہوتے ہیں😁😁

07/04/2024

لَا إِلَٰهَ دا کلمہ پڑھ کے منہ کعبے وَل موڑ
إِلَّا ٱللَّٰهُ دا نعرہ لاکے دل دا بوہا کھول۔

پڑھ مُحمد رسُول اللہ تے کامل کر ایمان
چُلے پا شیطان نوں راضی کر رحمٰان

06/04/2024

27th Ramzan Ul Mubarak
Allah Pak Hamain Moot Sy Qabal Sachi Toba Ki Tofeeq Ata Farmyee Ameen

06/04/2024

سچ وہ جو انسان اپنی ذات کے بارے میں بولے۔

06/04/2024

#بےشک

06/04/2024

جو مرد کسی بھی دعوت پہ کھــانے
کی تعریف نہیــں کرتے وہ لازماً اپنی
ان "خـونخوار بیویوں" سے ڈرتے ہیں
جو یہ سمجھتی ہیں کہ وہ جو بناتی ہیں وہی دنیا کا سب سے لذیذکھانا ہوتا ہے

06/04/2024

Difficulties are meant to rouse, not discourage.
The human spirit is to grow strong by conflict.

*ہوائیں موسم کا اور دُعائیں مصیبتوں کا رُخ بدل دیتی ہیں اس لئے دُعائیں مانگتے اور دیتے رہا کریں**میری دُعا ہے کہ پاک پرو...
06/04/2024

*ہوائیں موسم کا اور دُعائیں مصیبتوں کا رُخ بدل دیتی ہیں اس لئے دُعائیں مانگتے اور دیتے رہا کریں*

*میری دُعا ہے کہ پاک پروردگار ہم سب کو دُنیا اور آخرت میں وُه مَرتبہ اور عِزّت عطاء فرماۓ جو ہمارے تصّور سے بهی بالاتر ہو.*

*آمین ثم آمین...!!🌹♥️🌹*

04/04/2024

" اگر آپ مستحق نہیں ہیں تو کسی بھی قسم کی امداد کھانا مردار کھانے سے زیادہ حرام ہے۔

*Hafiz Amjad Writes*

02/04/2024

Ya Allah Pak Ham Sb K Mamlat Main Asaniyaan Peda Farma, Allah Pak Ham Sab Ko Mouzi Marz or Naghani Moot Sy Mehfooz Farmye Ameen....

01/04/2024

یہاں میں ذکر نہیں کر رہا مکینوں کا
کبھی کبھی در و دیوار مرنے لگتے ہیں

01/04/2024

وہ جو اک عمر ہوا کرتی ہے مر جانے کی
ہم گزار آئے ہیں جینے کی تمنا میں اسے

31/03/2024






سورۃ الکہف

میں نے دو سال لگائے سورہ کہف کو سمجھنے میں اور ۱۲۰ تفاسیر کا مطالعہ کیا جن میں اردو اور عربی کی تفاسیر کا مطالعہ کیا اس کے علاوہ ایک فارسی تفسیر بھی تھی۔

ہم اس سورۃ کو صرف غار والوں کا واقعہ سمجھتے ہیں مگر اصل مدعا جو ہے اس کی طرف کسی کی نظر ہی نہیں گئی۔

تو اس سورۃ کامقصود/ لب لباب یا سینٹرل آئیڈیا کہہ لیں یہ ہے کہ اللہ اس دنیا میں لوگوں کو آٹھ طرح کے حالات سے آزماتے ہیں، عزت، ذلت، صحت، بیماری، نفع، نقصان، خوشی ، غمی۔
ہر بندہ ہر وقت ان میں سے کسی ایک حال میں ہوتا ہے۔ ان آٹھ کو اگر تقسیم کریں تو دو دو حالات میں تقسیم ہو ں گے۔ تو یا تو اچھے حالات ہوں گے یا برے۔ یعنی یا تو بندہ عزت میں ہوگا یا ذلت میں۔ یا صحت ہو گی یا بیماری۔ تو اللہ دو حالات میں آزماتے ہیں یا تو اچھے یا برے۔ کہ یہ بندہ اچھے حالات میں شکر کرتا ہے یا نہیں اور برے حالات میں صبر کرتا ہے یا نہیں۔
تو دو پیپر بنے ایک شکر کا پیپر اور دوسرا صبرکا پیپر۔ اب اگر بندے نے اچھے حالات میں شکر کیا تو اس نے پیپر کو پاس کیا اور اگر ناشکری کی تو اس پیپر کو فیل کیا ۔ اور اگر صبر کے پیپر میں صبر کیا تو پاس ہوا اور بے صبری کی تو فیل ہوگیا۔
یہ زندگی دار الامتحان ہے جہاں ہم نے دو پیپر دینے ہیں ایک صبر کا دوسراشکر کا۔
اللہ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور ان کو بھی ان دو پیپرز میں آزمایا۔ پہلا شکر کا تھا جو کہ جنت کی نعمتیں تھیں، دوسرا درخت کا پھل تھا جو کھانے سے منع کیا گیا تھا تو یہ صبر کا پیپر تھا جس میں شیطان نے ان کو کامیاب نہ ہونے دیا۔
سورہ کہف میں پانچ واقعات ہیں۔
*حضرت آدم علیہ اسلام کاواقعہ۔
یہ قلب ہے اس سورت کا۔ آیتیں تھوڑی ہیں اس لیے پڑھنے والوں کی توجہ ہی نہیں جاتی۔
آدم علیہ السلام کے واقعہ سے پہلے دو واقعات عام الناس کے ہیں جن میں سے ایک اصحاب کہف تھے یہ عام نوجوان تھے اور انہوں نے صبر کا امتحان دیا اور اس پیپر میں پاس ہو کر مقبول بندوں میں شامل ہو گئے، دوسرا واقعہ دو باغوں والے شخص کا تھا یہ بھی عام شخص تھا جس کو مال و دولت دی گئی تھی اس کا پیپر شکر کا تھا کہ تم نے نعمتوں پر شکر کرنا ہے تو یہ فیل ہو گیا۔ اس کے بعد آدم علیہ السلام کا واقعہ اور پھر دو واقعات ہیں خواص کے۔ ایک موسٰی علیہ السلام کا کہ ان سے بھی صبر کا پیپر لیا گیا اور سکندر ذوالقرنین کا شکر کا پیپر تھا اور انہوں نے غرور و تکبر نہیں کیا اور شکر کا پیپر پاس کیا۔ اسی طرح اللہ اولاد آدم سے بھی صبر اور شکر کےپیپر لیتے ہیں۔
کچھ نکات

※ اللہ نے اس سورۃ کی شروعات میں اپنی الوہیت کا ذکر کیا اور ختم اپنی ربویت کے تذکرے پر کیا۔
※ شروع سورۃ میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عبدیت کا تذکرہ کیا اور اختتام ان کی بشریت پر کیا۔
※ انسان کے لیئے دنیا میں سب سے بڑی بلندی عبدیت ہے۔ اسی لیئے انسان ذکر کرتا ہے تاکہ اللہ کی محبت اس کے دل میں آ جائے۔ اب صرف محبت کا آ جانا مقصود نہیں ہے ، جب محبت آ جائے تو پھر محب ہمیشہ محبوب کو راضی کرنے کی فکر میں رہتا ہے۔ اور رضا کیا ہے اللہ کی تقدیر پر راضی رہنا، اگر اللہ اچھے حالات بھیجے تو شکر کرنا اور برے حالات میں صبر کرنا۔
جب بندے کو یہ مقامِ رضا حاصل ہو جائے تو پھر اس کو مقام عبدیت حاصل ہو جاتا ہے۔
※ عبد کا لفظ اللہ نے اپنے حبیب کے لیئے استعمال کیا۔
مفسرین کی نظر میں عبد وہ ہوتا ہے جس کو اپنے آقا کے سوا کچھ نظر نہ آئے۔ بعض کے نزدیک عبد وہ ہوتا ہے جو اپنے آقا سے کسی بات میں اختلاف نہیں کرتا ، ہر حال میں راضی رہتا ہے، شکوہ نہیں کرتا۔
※ چونکہ اس سورہ کو دجال سے حفاظت کے لیے پڑھنے کا ذکر احادیث میں آتا ہے۔ اس لیےکہ یہ ہمیں اس سے بچاتی ہے۔
※ پہلے دجال کے معنی کو سمجھیں کہ یہ دجل سے نکلا ہے دجل فریب کو کہتے ہیں اور ملمع سازی کرنے کو کہتے ہیں جس طرح تانبے پر سونے کا پانی چڑھا دیا جائے تو وہ اوپر سے کچھ ہو گا اور اندر سے کچھ ،اسی طرح دجال بھی اندر سے کچھ اور ہوگا اور باہر سے کچھ اور۔
آج کے دور میں اسی طرح دجالی تہذیب ہے کہ اوپر سے تو خوش نما نظر آتی ہے مگر اندر سے کچھ اور ہے۔ آج کے دور میں ایمان اور مادیت کی ایک جنگ چل رہی ہے۔ اب اس دور میں اگر اپنا ایمان بچانا ہے تو ہمیں بھی کہف میں گھسنا ہونا ہوگا۔ جی ہاں کہف میں!
※ آج کے زمانے میں جو کہف ہیں۔ اگر انسان ان میں داخل ہو جائے تو وہ دجال کے فتنے سے بچ سکتا ہے۔
قرآن مجید
جو قرآن کے ساتھ نتھی ہو جاتا ہے اس کو پڑھنا ،سیکھنا ،سمجھنا شروع کر دیتا ہے تو وہ بھی اپنا دین بچا لیتا ہے اور قرآن اس کے لئیے کہف بن جاتا ہے۔
مکہ اور مدینہ
احادیث کے مطابق جو بھی ان میں داخل ہو جائے وہ بھی دجال سے محفوظ رہے گا۔
جن میں داخل ہونے سے انسان اپنے ایمان کو بچا لیتا ہے اور دجال سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

اس سورت کا ہر واقعہ ہمیں ایک سبق سکھاتا ہے کہ کس طرح ہم نے خود کو دجال سے بچانا ہے۔
※ اصحاب کہف کے قصے سے یہ سبق ملا کہ ہم کو اپنے ایمان کی حفاظت کے لئیے کسی نہ کسی کہف میں پناہ لینی ہے تاکہ ہم اپنا ایمان بچا لیں اور دجال سے محفوظ رہیں۔

※ صاحب جنتین کے قصے سے یہ سبق ملا
کہ اللہ نے جو مال دیا اس کو اپنی طرف منسوب نہ کرے جیسا کہ اس باغ والے نے کیا اور پکڑ میں آ گیا اور اس نعمت سے محروم کر دیا گیا۔
※ حضرت آدم علیہ السلام کے واقعے سے یہ سبق ملا کہ یہ دنیا ہمارے لیئےدار اقامت ہے ہمارا اصلی وطن جنت ہے دنیا میں رہ کر دنیا کو اپنا اصلی وطن سمجھ لینا اور ساری محنتیں اور ساری امیدیں دنیا پر لگا دینا بےوقوفی کی بات ہے۔ شیطان بدبخت نے ہمیں چھوٹی قسمیں کھا کھا کر اصلی وطن سے نکالا تھا اب یہاں بھی یہ ہمارا دشمن ہے اور ہم سے گناہ کرواتا ہے تاکہ دوبارہ جنت میں جانے کے قابل نہ رہیں۔ اللہ شر سے بچائے اور ہمارے اصلی گھر جنت میں پہنچا دے۔ آمین
※ موسٰی علیہ السلام کے واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہم دنیا میں جتنا بھی علم حاصل کر لیں ،دنیا میں کوئی نا کوئی ہم سے بھی بڑھ کر جاننے والا ہوگا۔
انسان کبھی بھی اشیاء کی حقیقت کا احاطہ نہیں کر سکتا۔
جب ہم یہ سمجھیں گے کہ ہم سب کچھ جانتے ہیں تو پھر ہم دجال فتنے میں پھنس جائیں گے اس لیے اللہ نے موسی علیہ السلام کا واقعہ بیان کر دیا تاکہ ہم لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ہمیں سب پتا ہے بلکہ یہ کہیں کہ اللہ ہی حقیقت حال کو جانتے ہیں۔
علم اوربھی اس سے کہیں زیادہ ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے، اسی لیئے سورہ کہف انسان کو دجال کے فتنے سے محفوظ رکھتی ہے اور اس کی ذہن سازی کرتی ہے اور ایسا ذہن بناتی ہے کہ بندہ کا ذہن محفوظ ہو جاتا ہے۔
※ حضرت ذوالقرنین کے واقعے سےسبق ملا
حضرت ذوالقرنین جہاں گئے وہ ان کے کوئی دوست رشتے دار نہیں تھے یا کوئی جاننے والے نہیں تھے کیوں کہ وہ تو ان کی زبان تک نہیں جانتے تھے لیکن پھر بھی انہوں نے ان لوگوں کی مدد کی کیوں کہ وہ اللہ کی رضا کے لیئے اللہ کے بندوں کو نفع پہنچاتے تھے۔ ان سے کوئی پیسہ وغیرہ نہیں مانگتے تھے بلکہ جب انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو اس کے لیئے پیسے دیں گے تو انہوں نے انکار کر دیا۔ دوسرا یہ کہ وہ اللہ کی زمین پراللہ کا قانون نافذ کرتے تھے۔ جب ان کو اختیار دیا گیا کہ آپ اس قوم کے ساتھ جو سلوک چاہیں کریں مطلب چاہیں تو سزا دیں یا اچھا سلوک کریں تو انہوں نے اس قوم کو اللہ کی طرف بلایا تھا اور اپنے اختیار/ طاقت کو اللہ کے قانون کے نفاذ میں استعمال کیا۔

※ سورہ کہف میں پہلے پانچ واقعات بیان کر کے بندے کے ذہن سازی کی گئی اور اب آخری آیات میں اس ساری سورت کا نچوڑ بیان کی جا رہا ہے جو کہ تین باتیں ہیں :۔
1-جو لوگ دنیا ہی کو بنانے میں لگے رہتے ہیں درحقیقت وہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔ ہر وقت دنیا اور اس کی لذات کو پانے کی فکر میں رہنا ہے دجالی فتنہ ہےلہذا فقط دنیا ہی کی فکر میں نا رہیں بلکہ آخرت کی بھی سوچیں۔

2-اس کے بعد اللہ نے اپنی صفات کو بیان فرمایا کہ اگر تم اپنے رب کی تعریفوں کو بیان کرو اور سمندر سیاہی بن جائیں اور دوسرا سمندر بھی اس میں ڈال دیا جائے تو تم پھر بھی اپنے رب کی تعریف بیان نہ کرسکو گے۔

3- آخر میں بتایا کہ جو اپنے رب کا دیدار کرنا چاہے، جو کہ سب سے بڑی اور سب سے بڑھ کر نعمت ہے، اس کا کیا طریقہ بتایا کہ وہ شخص جو کام کرے صرف اللہ کریم اور نبی کریم ﷺ کی خوشی کے لئے کرےاور جو ایسا کرے گا اللہ اس کو اپنا دیدار عطا کریں گے۔
اللہ ہمیں بھی اپنا دیدار عطا فرمائے۔الھم آمین

سر طور ہو سر حشر ہو ہمیں انتظار قبول ہے،
وہ کبھی ملیں، کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی
Copied.

28/03/2024

نا جانے کب تمام ہو مُہلت اس خاک کی
اِتنی سی داستاں ہے ، میری بھی آپ کی

27/03/2024

انسان بھی عجیب مزاج کا ہے
جو اسکی "طبیعت" کو سمجھے وہ اچھا لگتا ہے اور جو اس کی"نیّت" کو سمجھے وہ
برا لگتا ہے

23/03/2024

Never worry about numbers. *Help one person* at a time and always start with the person nearest you.

22/03/2024

SALAM hai Un Tamam Heros Ko Jo Pakistan Bnany Or Bachanay main Shareek thay or wo jo Pakistan Ka Purcham Sar buland Rakhnay K Liye Koshaan hain
23rd March Day Of PAKISTAN . . .
Pakistan ZindaBad

Address

Old Harappa Road Sahiwal
Sahiwal
57000

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 17:00

Telephone

+923009698596

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hafiz Amjad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Digital creator in Sahiwal

Show All

You may also like