Sadardin Bukhari

Sadardin Bukhari As i do not exist i do not know anything.

24/05/2024
کامیابی
06/05/2024

کامیابی

06/02/2024

پھر نگاہوں کو پیاس ہے آجا

پھر مرا دل اداس ہے آجا

وہاڑی میلسی ٹبہ سلطان پور دوکوٹہ چک مغل: میلسی کچہری آج مورخہ 12/06/2023 کو علمدار شاہ کے بیٹوں یوسف شاہ /حامد شاہ اور ا...
12/06/2023

وہاڑی میلسی ٹبہ سلطان پور دوکوٹہ چک مغل:

میلسی کچہری

آج مورخہ 12/06/2023 کو علمدار شاہ کے بیٹوں یوسف شاہ /حامد شاہ اور انکے دوست شہریار بوسن کے خلاف درج کی جانے والی اغوا اور تشدد کی ایف آئی آر کے بعد عدالت میں پہلی پیشی تھی۔

ملزمان کے وکیل صاحب نے شامل تفتیش ہونے کیلئے ضمانت کی استدعا کی جسکو معزز جج صاحب نے منظور فرماتے ہوئے 20/6/2023 کی تاریخ دے دی۔

زمین پر قبضہ کیا کھڑی فصل برباد کر دی

انصاف نہ مل سکا

پورے وہاڑی کے سامنے کرین لگا کر گھر مسمار کر دیا

انصاف نہ مل سکا

اب اس بار علمدار شاہ نے اغوا کروا کر ساری رات بیٹوں سے شہریار بوسن کے ڈیرے پر تشدد کروایا ہے

ایف آئی آر درج ہو چکی ہے

ایک طرف ہیں یہ ظالم لینڈ کروزرز کھلا پیسہ اثر رسوخ سفارشیں بدمعاش اسلحہ بردار کن ٹٹے

اور ایک طرف ہوں ایک بار پھر
میں بے گھر بغیر سواری اور معاشی وسائل سے دست و پا انکے خلاف اپنے حق کیلئے نبرد آزما ۔

کیا اس بار انصاف مل پائے گا ؟

آخر کب تک نہیں ملے گا ؟

Let's see !

I won't give up !

وہاڑی میلسی ٹبہ سلطان پور چک مغل : جے سوھنڑاں میرے دکھ وچ راضی میں سکھ نوں چلھے پاواں سر تسلیم خم ہےجو مزاج یار ہو I am ...
07/06/2023

وہاڑی میلسی ٹبہ سلطان پور چک مغل :

جے سوھنڑاں میرے دکھ وچ راضی
میں سکھ نوں چلھے پاواں

سر تسلیم خم ہے
جو مزاج یار ہو

I am all set for 👇

پھر وہی تھانہ کچہری
پھر وہی رشوت کا گرم بازار
پھر وہی رشوت مانگتی کچہری کی دیواریں

پھر وہی تیرا مرغا میرا مرغا کھیلتے والے بے حس وکیل

پھر وہی پبلک ٹرانسپورٹ میں میلسی سے ٹبہ سلطان پور اور وہاڑی سے میلسی کے پھیرے

پھر وہی انصاف کی تلاش میں ادھر
سے ادھر اور ادھر سے ادھر دیوانہ وار بھاگم دوڑ

If this is what I have to go through all over again.

I am ready to face the music

ایں وی سجنڑ واہ واہ
اوں وی سجنڑ واہ واہ

وہاڑی میلسی اور چک مغل کے رہنے والو ذرا غور سے اس لعین کو دیکھو یہ ہے وہ خبیث حوس ذدہ لالچی شیطان صفت انسان نما حرام خور...
06/06/2023

وہاڑی میلسی اور چک مغل کے رہنے والو

ذرا غور سے اس لعین کو دیکھو

یہ ہے وہ خبیث حوس ذدہ لالچی شیطان صفت انسان نما حرام خور جانور چچا علمدار بم شاہ جو خود کو میلسی اور وہاڑی کا سب سے بڑا غنڈہ اور بدمعاش سمجھتا ہے۔

اس نے اپنے بیتوں سے میرے بھائی کو اغوا کروا کر ساری رات تشدد کروایا ہے۔

بتاو جب اسکو اپنی قبر میں پڑنے والے کیڑوں کی پرواہ نہیں

کیا یہ آپ کا خیر خواہ سیاسی رہنما بننے کے قابل ہے ؟

اگر یہ جانور یا اس جیسے نا عاقبت اندیش آج کے بعد آپ سے ووٹ مانگنے آئے

تو ذرا سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ۔

وہاڑی ، میلسی ، ٹبہ سلطان پور ، چک مغل زمین اور جائیداد کی لالچ اور حوس زر  نے سگے چچا علمدار شاہ کو اندھا کر دیا۔سیاسی ...
06/06/2023

وہاڑی ، میلسی ، ٹبہ سلطان پور ، چک مغل

زمین اور جائیداد کی لالچ اور حوس زر نے سگے چچا علمدار شاہ کو اندھا کر دیا۔

سیاسی اثر و رسوخ اور روپے پیسے کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے

پہلے بھتیجوں کی زمین پر قبضہ کیا
جھوٹی ایف آئی آرز کروائں

پھر تقریبا دو سال قبل کرینز کی مدد سے سامان کے ساتھ سارے گھر کو گرا کر مسمار کر دیا

یتیم بھتیجے بوڑھی والدہ کو لے کر شہر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے

دو سال بعد اب محی الدین نامی نوجوان ریوینیو ڈیپارٹمنٹ ٹبہ سلطان پور میں اپنی اراضی کا ریکارڈ چیک کرنے دوبارہ گیا تو

علمدار شاہ کے بیتوں یوسف شاہ، حامد شاہ اور انکے ساتھ شامل دیگر ملزمان نے محی الدین کو اسلحہ کے زور پر اغوا کیا اور ملتان میں اپنے یار غار شہریار بوسن کے ڈیرے پر لیجا کر اسکا دائاں بازو توڑ دیا اور ساری رات آتشیں اسلحے سے تشدد کا نشانہ بناتے رہے

جائیداد کا دعوی نہ بھولنے اور دوبارہ میلسی ٹبہ سلطان پور یا چل مغل آنے پر قتل کی دھمکیاں

حالت بگڑنے پر ون فائیو پر خود ہی ڈیرے سے کال کی اور مشکوک نامعلوم قرار دے کر تھانہ بدھلہ ملتان میں مقدمہ درج کروانے کی کوشش

ملتان پولیس نے معاملہ مشکوک جانتے ہوئے شہریار بوسن کے ڈرائیور اور کار کو پہلے حراست میں لیا اور مبینہ طور پر بعد میں رشوت لے کر ملزم اور کار کو چھوڑ دیا۔

سالہا سال سے اپنی وراثتی جائیداد پر قبضہ چھڑوانے کی کوشش میں لگے پانچ بھائی آج تک نہ تو جائیداد حاصل کر سکے بلکہ ملزمان کی مسلسل یزیدیت کا نشانہ بن رہے

اور تو اور اپنے وراثتی گھر کے گرائے جانے کے بعد در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں

واقعہ کا مقدمہ تو تھانہ ٹبہ سلطان پور میں درج ہو گیا لیکن "قانون کے لمبے ہاتھ" تاحال ملزمان تک نہیں پہنچ پائے۔

علمدار شاہ آف چک مغل پر تمام اہلیان میلسی اور اہل علاقہ کی طرف سے اجتماعی لعن طعن اور بدعاوں کی بارش غریب عورتیں اور بچے...
03/06/2023

علمدار شاہ آف چک مغل پر تمام اہلیان میلسی اور اہل علاقہ کی طرف سے اجتماعی لعن طعن اور بدعاوں کی بارش

غریب عورتیں اور بچے جھولیاں اٹھا اٹھا کر اس لعین اور ظالم جاگیر دار کے خلاف اللہ سے انصاف کی دعا مانگتے رہے

یتیم بھتیجوں کی زمین پر قبضہ
کرین لگا کر گھر گرا دیا
اور اب دن دھاڑے اغوا کروا کر قتل کی دھمکیاں

ہے بس کہ ہر اک ان کےاشارے میں نشاں اور کرتے ہیں محبتتو گزرتا ہے گماں اور یارب وہ نہ سمجھے ہیںنہ سمجھیں گے مری بات دے اور...
05/05/2023

ہے بس کہ ہر اک ان کے
اشارے میں نشاں اور

کرتے ہیں محبت
تو گزرتا ہے گماں اور

یارب وہ نہ سمجھے ہیں
نہ سمجھیں گے مری بات

دے اور دل ان کو جو
نہ دے مجھ کو زباں اور

ابرو سے ہے کیا
اس نگہ ناز کو پیوند

ہے تیر مقرر مگر
اس کی ہے کماں اور

تم شہر میں ہو تو
ہمیں کیا غم جب اٹھیں گے

لے آئیں گے بازار سے
جا کر دل و جاں اور

ہر چند سبک دست ہوئے
بت شکنی میں

ہم ہیں تو ابھی راہ میں
ہے سنگ گراں اور

ہے خون جگر جوش میں
دل کھول کے روتا

ہوتے جو کئی دیدۂ
خوں نابہ فشاں اور

مرتا ہوں اس آواز پہ
ہر چند سر اڑ جائے

جلاد کو لیکن وہ
کہے جائیں کہ ہاں اور

لوگوں کو ہے
خورشید جہاں تاب کا دھوکا

ہر روز دکھاتا ہوں
میں اک داغ نہاں اور

لیتا نہ اگر دل
تمہیں دیتا کوئی دم چین

کرتا جو نہ مرتا
کوئی دن آہ و فغاں اور

پاتے نہیں جب راہ
تو چڑھ جاتے ہیں نالے

رکتی ہے مری طبع
تو ہوتی ہے رواں اور

ہیں اور بھی دنیا میں
سخن ور بہت اچھے

کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے
انداز بیاں اور

مے میں بھی کوئی صفت ہےجو ترے جیسی ہےجب تلک پی نہ لوںہر جام سے ڈر لگتا ہےنام لیتا ہوں تراشدتِ تشدید کے ساتھاِک ترا نام ہے...
13/03/2023

مے میں بھی کوئی صفت ہے
جو ترے جیسی ہے

جب تلک پی نہ لوں
ہر جام سے ڈر لگتا ہے

نام لیتا ہوں ترا
شدتِ تشدید کے ساتھ

اِک ترا نام ہے
جس نام سے ڈر لگتا ہے

جانِ من ! کام تو اچھا ہے محبت لیکن

ہم کو اِس کام کے
انجام سے ڈر لگتا ہے

ہم خوف اور شوقکے درمیان رہتے ہیںشوق حاصل نہیں ہوتااور خوف نظر نہیں آتایہی چکی ہمیں پیس رہی ہےواصف علی واصف
13/12/2022

ہم خوف اور شوق
کے درمیان رہتے ہیں

شوق حاصل نہیں ہوتا
اور خوف نظر نہیں آتا

یہی چکی ہمیں پیس رہی ہے

واصف علی واصف

ایک تیر سے دو شکار پاکستان کی نوجوان نسل کو اپنی دینی اور دنیاوی زندگی میں بہترین شروعات کرنے کیلئے آسانی کا موقع فراہم ...
03/12/2022

ایک تیر سے دو شکار

پاکستان کی نوجوان نسل کو اپنی دینی اور دنیاوی زندگی میں بہترین شروعات کرنے کیلئے آسانی کا موقع فراہم کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ

پاکستان میں 14 سال کی عمر کو پہنچنے تک جو بچہ یا بچی قرآن پاک حفظ کر لے

حکومت پاکستان تعریفی
اسناد/ سرٹیفیکیٹ کیساتھ ساتھ انکو /-10،00،000 (دس لاکھ روپے) کی رقم انعام کے طور پر دے کر انکی لیاقت اور ذہانت و فطانت کی بھرپور حوصلہ افزائی بھی کرے۔

بچوں کو سب سے پہلے قرآن پاک حفظ کروانے کا فائدہ :اس ڈاکٹر صاحب کے والدین نے اپنے بیٹے کو پہلے قرآن پاک حفظ کروایا تو آج ...
03/12/2022

بچوں کو سب سے پہلے قرآن پاک حفظ کروانے کا فائدہ :

اس ڈاکٹر صاحب کے والدین نے اپنے بیٹے کو پہلے قرآن پاک حفظ کروایا تو

آج اس بچے نے ایم بی بی ایس کے مشکل ترین امتحان میں 26 گولڈ میڈل لے کر ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔

قرآن پاک حفظ کرنے سے دماغ کے ایکسٹرا/ زیادہ خانے کھل جاتے ہیں

اور اسطرح بچے کیلئے ہر قسم کے علوم کا حصول انتہائی آسانی کیساتھ ممکن ہو جاتا ہے

It is easier for a child to stretch out and be more and more creative.

پھولوں کا ایک خوبصورت گلدستہپاکستانجو ہماری شان بھی ہےاور پہچان بھی ہےگلگت سے گوادرکالاش سے کراچیکشمیر سے کشمورچترال سے ...
29/11/2022

پھولوں کا ایک خوبصورت گلدستہ

پاکستان

جو ہماری شان بھی ہے
اور پہچان بھی ہے

گلگت سے گوادر
کالاش سے کراچی
کشمیر سے کشمور
چترال سے چاغی
میرپور سے مکران
قصور سے قالات

پاکستان ایک نور ہے
اور نور کو زوال نہیں ہے

تو سلامت وطن

وقت سے پہلے نہیں ہےاور نصیب سے زیادہ نہیں ہے
27/11/2022

وقت سے پہلے نہیں ہے
اور نصیب سے زیادہ نہیں ہے

اللّہ تعالیٰ کو دل میں راضی رکھا کرو  راضی رکھنے کا اصول بتاتا ہوںطریقہ یہ ہے کہاپنے آپ میں تنہا بیٹھ کرو یہ سوچا کرو کہ...
26/11/2022

اللّہ تعالیٰ کو دل میں راضی رکھا کرو

راضی رکھنے کا اصول بتاتا ہوں

طریقہ یہ ہے کہ
اپنے آپ میں تنہا بیٹھ کرو

یہ سوچا کرو کہ
کیا آپ اللّہ پر راضی ہو ؟

اللّہ پر راضی وہ انسان ہوا ہے

جس نے اللّہ سے کچھ نہیں لینا
مانگنا نہیں

بس ہم راضی ہو گئے جی

ہم نے ہاتھ اٹھا لئے دعا سے

اگر آپ راضی ہو گئے
تو سمجھ لو وہ راضی ہو چکا ہے

اللّہ جس پر راضی ہوتا ہے
اس کو اپنے پر راضی کر لیتا ہے

جو اللّہ پر راضی نہیں ہوتے
سمجھ لو اللّہ ان پر راضی نہیں ہے

کبھی انسان آئینہ ہے
کبھی اللّہ آئینہ ہے

اپنی کیفیت کے حوالے سے
جو حالت وہی کیفیت اللّہ کی ہے

آپ کہتے ہیں کہ یہ کیا ہے
تو وہ کہتا ہے کہ یہ کیا ہے

آپ قریب آتے ہیں
تو وہ قریب آچکا ہوتا ہے

تبھی آپ قریب آتے ہیں

آپ دُور ہو گئے
تب وہ دُور ہو گیا

وہ دُور ہو گیا
تو آپ دُور ہو گئے

کبھی آپ cause ہو اور وہ effect ہے

کبھی وہ cause ہے اور آپ effect ہو

کبھی وجہ وہ ، نتیجہ آپ
کبھی نتیجہ وہ ، وجہ آپ

وہ دونوں باتوں میں راضی ہے ۔۔!

جو کچھ زندگی میں ہے
کمزوری ، کمی ، بیشی

آپ راضی رہیں

آپ مکمل طور پر راضی ہیں
تو آپ کا اللّہ راضی ہے

جس پر اللّہ راضی ہے
اللّہ اس پر راضی رہے گا

یہ بات آپ تنہائی میں دریافت کرو

مثلاً یہ چیز اللّہ نے بنائی ہے

کبھی آپکے دشمن بنا دئیے

تو اس کے دشمن بنانے کے عمل پر
راضی رہو

کافروں کو بنایا
رزق بھی دیتا ہے

راضی رہو

اگر آپ کو اس کائنات پر
اختیار مل جائے پانچ منٹ کے لئے

پانچ منٹ بعد جب آپ کائنات واپس کرو تو اس میں رتّی برابر تبدیلی نہ ہو

یہ ہے راضی انسان کی خوبی

اس میں دخل نہیں دیا
وہ بہتر جانتا ہے

راضی رہنے والا انسان وہ ہے
جو اس کے کام میں دخل نہ دے

سمجھو کہ اللّہ راضی ہو گیا

آپ راضی ہو جاو
اللّہ راضی ہوجاتا ہے

یہ بڑی نشانی ہے

اپنی زندگی میں دیکھو
اصلاح کی کوشش ضرور کرو

یہی زندگی دنیاوی ہے
یہی دینی اور یہی روحانی

ہمارا خیال بدل جائے تو ہماری زندگی کا نام ہی بدل جاتا ہے

حضرت واصف علی واصف ؒ

اپنے خیال کا خیال کیسے کرتے ہیں اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی کا کیا مطلب ہےاور اپنے آپ کو جان تاکہ تو اپنے بنانے ...
21/11/2022

اپنے خیال کا خیال کیسے کرتے ہیں

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی کا کیا مطلب ہے

اور اپنے آپ کو جان تاکہ تو اپنے بنانے والے کو جان سکے سے کیا مراد ہے ؟

خدا کون ہے
میں کون ہوں اور کیا ہوں ؟

یہ پرانا سوال ہے
یہ سوال ہر زمانے میں رہا ہے

یہ ہر اس شخص کا سوال ہے

جو زندگی میں آگے بڑھتا ہے
تلاش کرتا ہے اور اپنے اس ماخذ کی طرف جاتا ہے کہ

میرے ہونے کا وجود
میرا دنیا میں آنےکا سبب کیا ہے

اور میری تخلیق کیسے ہوئی

جب وہ اس تحقیق کے پیچھے جاتا ہے تو وہ ان صفات تک پہنچتا ہے

جو اسے بتاتی ہیں کہ اس کی عقل سے ماوریٰ حدود سے باہر اور رسائی سے باہر بھی کوئی ذات ہے

جو اتنے بڑے کارخانہ کو چلا رہی ہے

اس کو پتا چلتا ہے کہ

وہ ذات ایسی ہے کہ جو سورج کو ایک مخصوص وقت پہ نکالتی ہے

اور پھر ایک مخصوص وقت پہ غروب کرتی ہے

یہ کائنا ت کا توازن حسن کی صورت میں نظر آتا ہے

پھر وہ سوچتا ہے کہ
جب یہ کائنات اتنی حسین ہے

تو وہ خود کتنا حسین ہوگا
وہ خود کتنے حسن والا ہوگا

اللہ تعالیٰ کے وہ تمام صفاتی نام
جب انسان ان سے متعارف ہو تا ہے

تو پھر غور و فکر کرتا ہے اور اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ

میر ی زندگی کی تمام تر طاقتوں کے باوجود وقت ملنے کے باوجود بھی

میری زندگی اس ذات کے طابع ہے

اور وہ ذات مجھ سے بہت زیادہ طاقتور ہے

اس کا اختیار نا صرف مجھ پر بلکہ اس پوری کائنات پر موجود ہے

وہ ذات میرے وجود سے پہلے بھی تھی

اور میرے وجود کے بعد بھی ہو گی

یہ تلاش دراصل اس حقیقت کی تلا ش ہے

جو حقیقت انسان کے وجود سے پہلے بھی تھی اور اس کے بعد بھی ہو گی

نبی پیغمبروں سے لیکر تمام دنیا کے بڑے انسان اسی حقیقت کی طرف یاد دہانی کے لیے آئے کہ

تمہاری زندگی میں اگر کسی ذات کے حکم کار فرماں ہیں تو وہ خدا کی ذات ہے

خدا کو جاننے کے وسیلے کیا ہیں ؟

خدا تک پہنچنے کا سب سے بڑا وسیلہ خدا خود ہی ہے

انسان کو جہاں روٹی ، کپڑا ، مکان اور ہر وہ چیز جس کی اس کی ضرورت ہے

تو اس کی سب سے زیادہ فکر مندی اگر کسی کو ہے تو وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے

جب وہ ذات دیکھتی ہے کہ

اس کو میر ی ضرورت ہے
یہ میرے بغیر نہیں چل سکتا

تو پھر وہ اپنا کرم اور رحم کرتی ہے
اور اپنا راستہ دکھانے لگ پڑتی ہے

ایسا ممکن ہے کہ بندہ خدا کے راستے پر چلے لیکن معاونت کسی دوسرے انسان کی ملے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ

وہ صرف ذریعہ بن سکتا ہے

منزل نہیں منزل صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے

ایسا ممکن ہے کوئی حادثہ ہو

اور بندہ جب اس کے پیچھے عوامل کو ڈھونڈنے کی طرف جائے کہ

ایسا کیوں ہوا

تو اس کو یہ حکمت سمجھ آئےکہ

اس کے پیچھے کوئی اور ذات تھی

جو یہ جانتی تھی کہ
میرے لیے بہتر تھا کہ ایسا ہو جاتا

ایسا ممکن ہے کہ بندہ کہیں پہنچنا چاہتا ہے اور دیر ہو جاتی ہے

وہ دیر سے پہنچنا دراصل اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ

دیر سے پہنچنا کسی حکم کی کارفرمائی ہے

کسی ذات کی حکمت ہے

اس ذات نے اس کو کسی حادثے
یا کسی سانحے سے بچانے کےلیے روکا

پھر بندے یہ ماننے لگ پڑتا ہے کہ

دراصل زندگی میں بندے کی پروگرامنگ کے علاوہ بھی کوئی پروگرامنگ ہے جو چل رہی ہے

اور وہ پروگرامنگ
اللہ تعالیٰ کی پروگرامنگ ہے

تو بسااوقات غوروخوص سے بھی اللہ تعالیٰ کو تلاش کیا جاتا ہے

اللہ تعالیٰ کے سفر کو جاننے کا تقاضے کیا ہیں ؟

جس کے پاس شعور ہے

اس پہ لازم ہے کہ وہ
اللہ تعالیٰ کو تلاش کرے

جس کے پاس شعور نہیں ہے

وہ اللہ تعالیٰ ٰ کو تلاش نہیں کر سکتا

اور جو شعور والا ہوگا وہ کہے گا کہ

میں کون ہوں
میں کدھر سے آیا ہوں
مجھے بھیجنے والا کون ہے

جب شعور بلوغت کی طرف جاتا ہے تواس کی پہلی کھوج ماخذ کی طرف ہوتی ہے

اس کی پہلی کھوج مخلوق کو چھوڑ کر خالق کی تلاش کی طرف ہوتی ہے

اس کی پہلی کھوج نظارے سے نظر کی طرف ہوتی ہے

اس کی پہلی کھوج واقعات کے ماخذ کی طرف ہوتی ہے

جس کے پاس شعور آ جاتا ہے تو جب پھر اس کو کوئی بھی ملتا ہے تو وہ حیران ہوتا ہے کہ

یہ میرے تک کیسے پہنچا آخر کوئی تواس بھیجنے والا ہو گا

آخر جس نے چڑیا کے گھونسلےمیں چڑیا کے مال واسباب کا بندوبست کیا ہے

وہ میری زندگی کو بھی تو چلا رہا ہے

جب بندہ کہتا ہے کہ

رزق کی محافظ تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے

اگر وہ رازق نہیں ہے تو پھر رازق کون ہے

وہ قادر نہیں ہے تو پھر قادر کون ہے

بندہ جب اس کی قدرت کو دیکھتا ہے

تو پھر کہنے پرمجبور ہو جاتا ہے کہ

دنیا کی جتنی بھی قدرتیں ہیں

وہ تو چھوٹی ہیں

دنیا کے جتنے بھی قادر ہیں
اصل میں تو وہ عبدالقادر ہیں

وہ کتنی قدرت والا رب ہوگا کہ

جس کے سامنے
سارے عبد اپنی قدرت کو چھوڑ دیتےہیں

اور اسی کی قدرت کو مانتےہیں

شعور بذات خود سفر کا ایک ذریعہ ہے

فہم کا ذ ریعہ ہے
ادراک کا ذریعہ ہے
تلاش کا ذریعہ ہے

خدا کو جاننا کیوں ضروری ہے ؟

زندگی کے بے شمار ایسے سوال اور معمے ہیں جوجانے بغیر حل نہیں ہو سکتے

جب انسان ان سوالات کو حل کرنے کی طرف جاتا ہے تو بے بس ہو جاتا ہے

اور یہی بے بسی اس کے اندر خلاء پیدا کرتی ہے

جب بندہ اللہ تعالیٰ کو تلاش کرتا ہے تو دراصل وہ اپنے اس خلاء کو مکمل کر تا ہے

جو اس کے اندر ہوتا ہے

جب بے بسی انتہا کو پہنچ جاتی ہے تو پھر دل کرتا ہے کہ میں تلاش کروں کہ

آخر اس کا سبب کیا ہے

تو سبب کو تلاش کرتے کرتے بسا اوقات انسان سبب بنانے والے تک پہنچ جاتا ہے

اللہ تعالیٰ کی تلاش ایک فطرتی تلاش ہے

یہ غیرفطرتی نہیں ہے

دنیا کا ہر وہ شخص جو اپنے شعور کی بلوغت کی طرف جاتا ہے وہ اس تلاش کی طرف ضرور جاتا ہے

گھر میں پڑی ہوئی ہر چیز کی وجہ ہوتی ہے

اسی طرح کائنات کے وجود کی بھی کوئی وجہ ہے

جس طرح گھر میں پڑی ہوئی چیز بغیر وجہ کے نہیں ہو سکتی

اسی طرح انسان کا وجود بھی اس بات کا اظہار ہےکہ کائنات میں انسان کو بھیجنا والا بھی تو کوئی ہوگا

اور جو ہوگا تو پھر اس کی تلاش بھی ہوگی

اللہ تعالیٰ پر ایمان ہماری زندگی کی اپروچ پر کوئی فرق لاتا ہے ؟

ایک عجیب بات ہے کہ وہ تمام لوگ جو اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین نہیں رکھتے ان کی زندگی میں ناامیدی ہوتی ہے

اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکار کرنے والا دراصل زندگی کے مقصد کے وجود سےعاری ہو جاتا ہے

زندگی کے وجود میں مقصد کا ہونا بہت ضروری ہے

بے شمار ایسے لوگ ہیں

جو اللہ تعالیٰ کی طرف پلٹے

ان کی زندگی میں

گداز آ گیا
نرمی آ گئی
امید آ گئی
رحمت آ گئی
انسانوں پر رحم آ گیا

اورانہیں سمجھ آیا کہ

زندگی ایک مقصد ہے

جب زندگی میں مقصد ہو تو زندگی کسی نتیجے پر پہنچ جاتی ہے

امید کا پہلو ہمیشہ تب بڑھتا ہے

جب انسان کو یقین ہوتا ہے کہ

کوئی ایسی ذات ہے
جو میرے کاموں کا صلہ دے گی

اللہ کی ذات ایسی ہے

جو منصف ہے
جو قادر ہے
جو رحمان الرحیم ہے
جو سمیع و بصیر ہے

یہ وہ تمام اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں

جو انسان کی زندگی میں امید کے عنصر کو بڑھاتے ہیں

امید ذاتی چیز ہے یہ کوئی سوشل چیز نہیں ہے

اس کے ثمرات سب لوگ اٹھاتےہیں

مشکل وقت میں کیسے اللہ تعالیٰ پر یقین کامل رکھا جائے ؟

انسان جب غورو خوض کرتا ہے

تو وہ دیکھتا ہے کہ

رحمت اس شخص پر زیادہ ہوتی ہے

جو دوسروں پررحم کھاتا ہے

معافی اس کو زیادہ ملتی ہے
جو دوسروں کو معاف کرتاہے

غور و خوض کے بعد جب وہ نتائج اخذ کرتا ہے

تو اس کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ بڑھ جاتا ہے

پھر وہ سمجھ جاتا ہے کہ

جو آنے والے چیلنج ہیں
مشکلات ہیں
رکاوٹیں ہیں

یہ اصل میں میرا امتحان ہیں

ایمان کا ہونا اچھی بات ہے

اس سے انسان نکھر کر سامنے آتا ہے

ایک پرچہ حل کرنے کے بعد خوداعتمادی کا لیول بڑھ جاتا ہے

جو اپنے مشکل ایام میں اللہ تعالیٰ کو نہیں چھوڑتا

پھر وہ عام انسان نہیں رہتا

وہ صاحب ایمان بن جاتا ہے

اور جو صاحب ایمان ہوتا ہے

وہ عام انسانوں سے بہتر ہوتا ہے

اس لیے چیلنج ، مشکلا ت اور رکاوٹوں کا آنا ایمان بڑھنے کی علامت ہے

اللہ تعالیٰ کی ذات بڑی مہربان ہے

وہ اشاروں سے بتاتی ہے کہ

میں ہوں

اشاروں سے پیغام آتا ہے کہ

اللہ تعالیٰ مہربان ہے

ہمیں بہانوں سے پتا چلتا ہے کہ

اللہ تعالیٰ بہتر راستہ دینا چاہتا ہے

ہمیں بہانوں سے پتا لگتا ہے کہ

ہدایت کاخزانہ مانگنے والوں کو ضرورملتا ہے

ہمیں بہانوں سے پتا لگتا ہے کہ

ہمارے بھولنے کے باوجود
وہ ہم پر رحم کرتا ہے

سورج کا نکلنا
سمندر کا ٹھاٹھیں مارنا
ریگستان کی وسعت
بادلوں کا برسنا
پہاڑ وں کی اونچائی
کلیوں کا کھلنا

غرض کائنات کی ہر چیز پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ

ایک ایسی ذات بھی ہے

جس کی دی ہوئی طاقت
اور جس کے دیے ہوئے انعام اور رحمت سے یہ پوری کائنات چل رہی ہے

سمجھ اور فہم والا شخص تلاش کر لیتا ہے کہ

ان سب کے پیچھے مالک کائنات ہے

جواس نظام کو چلا رہا ہے

مگر جس انسان کے دل پر قفل لگے ہوئے ہوں

اس کے لیے سمجھنا بہت مشکل ہوتا ہے

جو شخص مخلوق سے محبت کرتا ہے اسے اللہ تعالیٰ کی محبت مل جاتی ہے

بہت سارے لوگ فقط عبادت کو ہی راہ الہٰی کا ذریعہ سمجھتے ہیں

جبکہ حقیقت اس سے مختلف ہے

عبادت دراصل اس بات کا وعدہ ہے

کہ میں مانتا ہوں کہ وہ صرف ذات کریم ہی اس قابل ہے کہ اسی کو سجدہ کیا جائے اور اسی کی ثنا بیان کی جائے

مخلوق پر مہربانی
مخلوق کے لیے آسانیاں پیدا کرنا
مخلوق کی قدر کرنا
چھوٹوں پر رحم کھانا
بڑوں کا ادب کرنا

اپنے اندر عاجزی پیدا کرنا

یہ تمام سائن بتاتے ہیں کہ

اللہ تعالیٰ اس پر مہربان ہے

دوسروں کی غلطیاں نکالنا
اللہ تعالیٰ سے دوری کی علامت ہے

جبکہ اپنی غلطیوں کی طرف دیکھنا اللہ تعالیٰ سے قربت کی علامت ہے

اللہ تعالیٰ کے جہاں بے شمار کرم ہیں

ان میں ایک بڑا کرم یہ ہے کہ

اس نے انسان کو توبہ کا انعام دیا ہے

اور توبہ کا مطلب ہے واپسی

رحم و کرم کی اور کیا مثال ہو سکتی ہے کہ

گناہ پہاڑوں کے برابر ہی کیوں نہ ہوں

لیکن اس کی رحمت پھر بھی بھاری ہے

اگر بندہ اپنے حق کو دیکھے تو اسے کچھ نہیں ملے گا

لیکن یہ اس کا فضل ہے کہ

وہ حق سے کہیں زیادہ عطا کرتا ہے

زندگی میں جب کبھی محسوس ہو
میرا ناطہ اللہ تعالیٰ سے کٹا ہوا ہے تو

اسی وقت توبہ کریں
استغفار کا سہارا لیں
سجدے میں سر رکھیں
آنسو بہائیں
دوبارہ تجدید وفا کریں

اور دعا کریں کہ

مالک تو ہے
بندہ میں ہوں

اور مجھ جیسے ہی بندے ہوتےہیں

گناہوں کے بعد واپسی کا پلٹنا
مثبت عمل کی نشانی ہے

واصف علی واصف

The best things in life aren't things.
16/11/2022

The best things in life aren't things.

بابا یہ بُلَندی کیا ہے پستیوں میں گِرا ہوا انسان کیسے بُلَند ہو بھلا وہ کونسی شَے ہے جو خاک کے ذرّے کو چمکتا ہُوا ستارہ ...
11/11/2022

بابا یہ بُلَندی کیا ہے

پستیوں میں گِرا ہوا انسان کیسے بُلَند ہو

بھلا وہ کونسی شَے ہے

جو خاک کے ذرّے کو چمکتا ہُوا ستارہ بنا کر افلاک کی زِینت بنا دیتی ہے ؟

بہت مُشکل کام ہے پُتّر

اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں

ہاں۔۔

اگر وہ مہربان ہو جائے تو سب آسان ہے

خیر ہی خیر ہے ، موج ہی موج ہے

توفیق سمجھتے ہو پُتّر ؟

یہ اللہ پاک کا انعام ہے

جب توفیق ہو جاتی ہے
تو بِگڑے سَنوَر جاتے ہیں

اُلجھے سُلجھ جاتے ہیں
ہر پُٹّھی، سِدّھی پَڑ جاتی ہے

توفیق اس سَوہنے کا کرم ہے

احسان ہے، یہ مدد ہے اس کی

یہ اس کی مَوج ہے

جب وہ مہربانی پہ آئے
تو سب کام ایویں ہو جاتے ہیں

ایسے ۔۔۔ چٹکی سے
پلک جھپکنے میں

تُو نے کبھی خاک اُڑتی دیکھی ہے

دُور تپتے صحراؤں میں
جہاں ریت ہی ریت ہو
چمکتی چاندی سی ریت

اب تُو کہے گا

صحرا میں خاک کہاں
وہاں تو ریت ہوتی ہے
خاک کیسے اُڑے گی

تو سُن پُتّر

مَیں وجُود سے چھانی ہُوئ
خاک کی بات کر رہا ہوں

یہ گلیوں کی خاک اور صحراؤں کی ریت میں شامل مٹی نہیں

یہ عِشق کی بات ہے
محبّت کی بات ہے

یہ بندے کے اپنے وجُود کی بات ہے
سوہنے محبُوب کی بات ہے

یہ اس محبُوب کی بات ہے

جسے دیکھنے کے لئے
آنکھوں کی نہیں بلکہ جذبات کی بینائ درکار ہے

وہ رَوشنی میں نہیں دِکھتا
نہ اندھیرے میں مِلتا ہے

وہ نُور ہے

بس روشن کر دیتا ہے
سرائِیَت کر جاتا ہے

اس کے لئے سُورج نہیں
دل کا دِیا جلانا پڑتا ہے

یہ اس چہرے کی لَو ہے

جس کا عکس لے کر سُورج دہکتا ہے

کائنات رَوشن ہوتی ہے
اور چاند ستارے چمکتے ہیں

یہ اس سوہنی صُورت کی بات ہے پُتّر

جس کے لئے ربّ نے کائنات بنائ

اپنا ہونا ظاہر کیا

ورنہ اسے کیا پڑی تھی
اس بکھیڑے کی

وہ تو اپنے حُسن پہ نہال ہونا چاہتا تھا

ایسا حُسن جسے دیکھا جا سکے
جس پہ فِدا ہُوا جائے

مجنوں تو مجنوں، لیلہ بھی جس کے عِشق میں دیوانی ہو کر رقص کرے

اب سمجھے پُتّر ۔۔ بُلَندی کیا ہے

بُلَندی ، قُربان ہونا ہے
فِدا ہونا

بس یُوں سمجھ لو

جیسے کوئ اپنے محبُوب پہ نِہال ہو جائے

اس پہ صدقے واری جائے

اس کیفیت کو ستّر گُنا بڑھا لو
بُلَندی مِل جائے گی

پُتّر دو لفظوں میں کہُوں

سب سے بُلَند ذات کی محبّت بُلَندی ہے

اس کی پَیروی بندے کو عرُوج بخشتی ہے

اس کے عاشِق کو ذوال نہیں

اس کا نام فرشتوں کا وِرد ہے

خُدا اس پہ درود بھیجتا ہے

وہ بندہ پَروَر ہر بھلائ کا مالک ہے

عظمت کا تاج اس کے سر پہ ہے

اور بُلَندی کی پوشاک اس کے تن پر

وہ ربّ کا محبُوب ہے

جس کی توصیف خُود خُدا بیان کرتا ہے

اس کا ذِکر الفاظ و معانی کی خوبصورتی ہے

اس کی صِفت بیان کرنے والا
صاحبِ جمال

اور اس پہ فِدا ہونے والا
حُسنِ لطیف ہو جاتا ہے

اس کی محبّت رُوح کی غذا
اور پَیروی قُوّتِ پرواز ہے

بُلَندی صرف اس شاہ کی چوکَھٹ
پہ سَر رکھنے میں ہے

جِس کے لئے خُدا فرماتا ہے

وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ (۴)

اور ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذِکر بُلَند کر دیا

صلی اللہ علی النبی الامی الکریم و آلہ و بارک وسلم دائما ابدا کثیرا

عادی ع م

مردہ بدم زندہ شدمگریہ بدم خندہ شدمدولت عشق آمد و مندولت پایندہ شدممولانا جلال الدین رومی
11/11/2022

مردہ بدم زندہ شدم
گریہ بدم خندہ شدم

دولت عشق آمد و من
دولت پایندہ شدم

مولانا جلال الدین رومی

بالک :  بابا یہ کمی کیسے پُوری ہوتی ہے کیا کوئ کِسی کی جگہ لے سکتا ہے ؟کوئ کِسی کو چھوڑ جائے تو اُس کی جگہ کوئ دُوسرا پُ...
07/11/2022

بالک : بابا یہ کمی کیسے پُوری ہوتی ہے
کیا کوئ کِسی کی جگہ لے سکتا ہے ؟

کوئ کِسی کو چھوڑ جائے تو اُس کی جگہ کوئ دُوسرا پُر کر سکتا ہے ؟

بابا : سَنجوگ کی بات ہے پُتّر
سب نصیب کا کھیل ہے

مالک کا فرمان ہے
کہ مَیں نے ہر شے کا جوڑا بنایا ہے

اُس کی حکمت نے کائنات کو ایسے مکمل کیا ہے کہ کوئ چیز بےترتیب نہیں ہو سکتی

ہر کام کا وقت مقرّر ہے
ہر شے کا نصیب طے ہے

پتّا بھی اُس کی مرضی کے بغیر حرکت نہیں کر سکتا

حرکت کیا
وہ نہ چاہے تو کوئ چاہ بھی نہیں سکتا

ہر فیصلہ ، حقیقت میں اُسی کا فیصلہ ہے

جینے والا تب تک جیتا ہے جب تک وہ چاہے

ویسے جیتا ہے جیسے وہ چاہے

پیدا ہونے والا
کب ، کیسے ، کہاں
اور کس کے ہاں پیدا ہو گا

یہ سب پہلے سے طے ہے

اُس کی فطرت
اُس کی طبیعت میں
رکھی جا چکی ہوتی ہے

ہر شے کا اک خمیر ہوتا ہے
جو اُس کی اصل کہلاتا ہے

اور خمیر کئ اقسام کا ہوتا ہے

روح کا خمیر ، وجود کا خمیر
سوچ کا خمیر اور توفیق کا خمیر

جو جس خمیر کا ہو گا
وہی اُس کی اصل ہو گی

اور ہر شے اپنی اصل کو لوٹتی ہے

جیسے ۔۔۔۔

معشوق ، عاشق سے ہے
اور عاشق ، عشق سے

مطلوب ، طالب سے ہے
اور طالب ، طلب سے

خُدا ، بندے سے ہے
اور بندہ ، بندگی سے

ایسے ہی ہر شے کا ایک مقصد ہے

وہ فرماتا ہے
ہم نے کسی شے کو بےکار نہیں بنایا

تو پھر

ہونا ، نہ ہونا
کرنا ، نہ کرنا

آنا یا چلے جانا
سب اُس کی مرضی ہے

کائنات کی ہر شے اپنے کام پہ لگی ہُوئ ہے

وقت کا پَہِیَّہ چلتا جا رہا ہے

چاند ، سُورج ، سِتارے ،
سب اپنے مدار میں تَیر رہے ہیں

پہاڑ اپنی جگہ پہ قائم ہیں
دریا اپنی لَے پہ

اور سمندر اپنی دُھن میں مگن ہے

چرند ، پرند ، نباتات ، حیوانات ،
کیا جنگل کیا صحرا

زمین و آسمان اور اِن میں جو کچھ ہے ،
یا اِن کے علاوہ بھی جو کچھ ہے

سب پہ اُس کا حُکم جاری ہے
اُسی کے اَمَر سے سب قائم ہے

یہ رشتے ، ناطے
یہ بُلندیاں اور پستِیاں

یہ میل ملاپ
اور پھر جُدائیاں

یہ پیار مُحَبّت کے قِصّے
اور مِہر و وفا کے افسانے

سب اُسی کے لِکھے ہُوئے ہیں

نہ مُحَبّت کرنے والا
اُس کے چاہے بغیر مُحَبّت کر سکتا ہے

نہ نفرت کرنے والا
اُس کے چاہے بغیر نفرت کر سکتا ہے

وہی مُحَبّت کرنے والوں کے جوڑے بناتا ہے

وہی نفرت کرنے والوں کو اِکٹھا کر دیتا ہے

پاس لانے والا بھی وہ ہے
دُور لے جانے والا بھی وہ

دیوار میں لگنے والی
ہر اینٹ کی جگہ اور وقت مخصُوص ہے
وہ کب تک وہاں لگی رہے گی
یہ طَے ہے

اُسے لانے والا اور لگانے والا بھی
پہلے سے چُنا ہُوا ہے

اُس کے ساتھ کیا ہو گا
کیسے ہو گا

کب تک ہوتا رہے گا
اور اُس کے بعد کیا ہو گا

سب طَے شُدہ ہے

سُن پُتّر !

کوئ کسی کی جگہ نہیں لیتا
کوئ کسی کی کمی پُوری نہیں کرتا

نہ کوئ آتا ہے نہ کوئ جاتا ہے

سب حُکم کے پابند ہیں
کردار کے بندھے ہوئے ہیں

لکھنے والے نے جو جس کے لئے لکھ دیا
اُسے وہی کرنا ہے

کیا جاندار اور کیا بےجان
سب ایک جیسے ہیں

اُس کی مرضی نہ ہو تو
کوئ کیا کر سکتا ہے

وہ حرکت نہ دے
تو ہر شے ہر مخلوق بےجان ہی تو ہے

زندگی اُس کے خیال سے قائم ہے
وہ ہٹ جائے تو کیا ہے زندگی

ہر اِک چیز مَعدُوم ہو جائے
ہر اک شے فنا ہو جائے

وہ کُھل کے سامنے آ جائے گر
ھُوَ ، اَنتَ اَنَا ہو جائے

حقیقت یہ ہے کہ سب افسانہ ہے
نہ کوئ اپنا ہے ، نہ بیگانہ ہے

وہ ایک جلوہ ، ہزار جلوہ ہے

وہ اِک مُکَمّل آئِینہ خانہ ہے

ع م

19/10/2022

میرے اللہ برائی سے بچانا مجھکو
نیک جو راہ ہو اسی راہ پہ چلانا مجھکو

‏چہرہ ہے کہ انوار دوعالم کا صحیفہآنکھیں ہیں کہ بحرین تقدس کے نگیں ہیںماتھا ھے کہ وحدت کی تجلی کا ورق ھےعارض ہیں کہ والفج...
02/10/2022

‏چہرہ ہے کہ انوار دوعالم کا صحیفہ

آنکھیں ہیں کہ بحرین تقدس کے نگیں ہیں

ماتھا ھے کہ وحدت کی تجلی کا ورق ھے

عارض ہیں کہ والفجر کی آیات کے امیں ہیں

گیسو ہیں کہ واللیل کے بکھرے ہوئے ساے

آبرو ہیں کہ قوسین شب قدر کھلے ہیں

گردن ہے کہ بر فرق زمیں اوج ثریا

لب صورت یاقوت شعاعوں میں دھلے ہیں

قد ہے کہ نبوت کے خدو خال کا معیار

بازو کہ توحید کی عظمت کے علم ہیں

سینہ ہے کہ رمز دل ہستی کا خزینہ

پلکیں ہیں کہ الفاظ رخ لوح و قلم ہیں

باتیں ہیں کہ طوبی کی چٹکتی ھوئی کلیاں

لہجہ ہے کہ یزداں کی زباں بول رہی ہے

خطبے ہیں کہ ساون کے امڈتے ھوے بادل

قرآت ہے کہ اسرار جہاں کھول رہی ہے

یہ دانت یہ شیرازہ شبنم کے تراشے

یاقوت کی وادی میں دمکتے ہوئے ہیرے

شرمندہ تاب لب و دندان پیغمبر
( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

حرف بہ ثنا خوانی و خامہ بہ صریرے

رفتار میں افلاک کی گردش کا تصور

کردار میں شامل بنی ہاشم کی انا ہے

گفتار میں قرآں کی صداقت کا تیقن

معیار میں گردوں کی بلندی کف پا ہے

وہ فکر کہ خود عقل بشر سر بہ گریباں

وہ فقر کہ ٹھوکر میں ہے دنیا کی بلندی

وہ شکر کہ کہ خالق بھی تیرے شکر کا ممنون

وہ حسن کہ یوسف بھی کرے آئینہ بندی

وہ علم کہ قرآں تیری عترت کا قصیدہ

وہ حلم کہ دشمن کو بھی امید کرم ہے

وہ صبر کہ شبیر تیری شاخ ثمر دار

وہ ضبط کہ جس ضبط میں عرفان امم ہے

اورنگ سلیماں تیری نعلین کا خاکہ

اعجاز مسیحا تیری بکھری ہوئی خوشبو

حسن ید بیضا تیری دہلیز کی خیرات

کونین کی سج دھج تیری آرائش گیسو

سر چشمہ کوثر تیرے سینے کا پسینہ

سایہ تیری دیوار کا معیار ارم ہے

ذرے تیری گلیوں کے مہ و انجم افلاک

سورج تیرے راہوار کا اک نقش قدم ہے

دنیا کے سلاطین تیرے جاروب کشوں میں

عالم کے سکندر تیری چوکھٹ کے بھکاری

گردوں کی بلندی تیری پاپوش کی پستی

جبرئیل کے شہپر تیرے بچوں کی سواری

دھرتی کے ذوالعدل تیرے حاشیہ بردار

فردوس کی حوریں تیری بیٹی کی کنیزیں

کوثر ہو گلستاں ارم ھو کہ وہ طوبی

لگتی ہیں تیرے شہر کی بکھری ہوئی چیزیں

ظاہر ہو تو ہر برگ گل تر تیری خوشبو

غائب ہو تو دنیا کو سراپا نہیں ملتا

وہ اسم کہ جس اسم کو لب چوم لیں دوبار

وہ جسم کہ سورج کو بھی سایہ نہیں ملتا

احساس کے شعلوں میں پگھلتا ہوا سورج

انفاس کی شبنم میں ٹھٹھرتی ہوئی خوشبو

الہام کی بارش میں یہ بھیگے ہوئے الفاظ

انداز نگارش میں یہ حسن رم آہو

حیدر تیری ہیبت ہے تو حسنین تیرا حسن

اصحاب وفادار تو نائب تیرے معصوم

سلمیٰ (رض) تیری عصمت ہے خدیجہ (سلام اللہ علیہا) تیری توقیر

زہرہ ( سلام اللہ علیہا) تیری قسمت ہے

تو زینب (سلام اللہ علیہا) تیرا مقسوم

کس رنگ سے ترتیب تجھے دیجیے مولا؟

تنویر کہ تصویر تصور کہ مصور؟

کس نام سے امداد طلب کیجئے مولا؟

یسین کہ طہ کہ مزمل کہ مدثر؟

پیدا تیری خاطر ھوے اطراف دو عالم

کونین کی وسعت کا فسوں تیرے لیے ہے

ہر بہر کی موجوں میں طلاطم تیری خاطر

ہر جھیل کے سینہ میں سکوں تیرے لئے ہے

ہر پھول کی خوشبو تیرے دامن سے ہے منسوب

ہر خار میں چاہت کی کھٹک تیرے لیے ہے

ہر دشت و بیاباں میں کی خاموشی میں تیرا راز

ہر شاخ میں زلفوں سی لٹک تیرے لیے ہے

دن تیری صباحت ہے تو شب تیری علامت

گل تیرا تبسم ھے تو ستارے تیرے ابرو

آغاز بہاراں تیری انگڑائی کی تصویر

دلداری باران تیرے بھیگے ہوئے

گیسوکہسار کے جھرنے تیرے ماتھے کی شعاعیں

یہ قوس قزح عارض رنگیں کی شکن ہے

یہ کہکشاں دھول ہے نقش کف پا کی

ثقلین تیرا صدقہ انوار بدن ھے

کیا ذہن میں آے کہ تو اترا تھا کہاں سے

کیا کوئی بتائے تیری سرحد ہے کہاں تک

پہنچی ہے جہاں تک تیری نعلین کی مٹی

خاکستر جبرئیل بھی پہنچے نہ وہاں تک

سوچیں تو خدائی تیری مرہون تصور

دیکھیں تو خدائی سے ہر انداز جدا ہے

یہ کام بشر کا ہے نہ جبرئیل کے بس میں

تو خود ہی اے میرے مولا کہ تو کیا ہے

کہنے کو تو ملبوس بشر اوڑھ کے آیا

لیکن تیرے احکام فلک پر بھی چلے ہیں

انگلی کا اشارہ تھا کہ تقدیر کی ضربت

مہتاب کے ٹکڑے تیری جولی میں گرے ہیں

کہنے کو تو بستر بھی میسر نہ تھا تجھ کو

لیکن تیری دہلیز پہ اترے ہیں ستارے

انبوہ و ملائک نے ھمیشہ تیری خاطر

پلکوں سے تیرے شہر کے رستے بھی سنوارے

کہنے کو تو أمی تھا لقب دہر میں تیرا

لیکن تو معارف کا گلستاں نظر آیا

اک تو ہی نہیں صاحب آیات و سماوات

ہر فرد تیرا وارث قرآں نظر آیا

کہنے کو تو فاقوں پہ بھی گزری تیری راتیں

اسلام مگر اب بھی نمک خوار ہے تیرا

تو نے ہی سیکھائی ہے تمیز من و یزداں

انسان کی گردن پہ سدا بار ہے تیرا

کہنے کو تو تیرے سر پہ ہے دستار یتیمی

لیکن تو زمانے کے یتیموں کا سہارا

کہنے کو تیرا فقر تیرے فخر کا باعث

لیکن تو سخاوت کے سمندر کا کنارہ

کہنے کو تو ہجرت بھی گوارہ تجھے لیکن

عالم کا دھڑکتا ہوا دل تیرا مکاں ہے

کہنے کو تو مسکن تھا تیرا دشت میں لیکن

ہر ذرہ تیری بخشش پیہم کا نشاں ہے

کہنے کو تو اک غار حرا میں تیری مسند

لیکن یہ فلک بھی تیری نظروں میں کف خاک

کہنے کو تو خاموش مگر جنبشِ لب سے

دامن عرب گرد گریبان عجم چاکاے

شاکر و مشکور و شکیل شب عالم

اے ناصر و منصور و نصیر دل انساں

اے شاہد و مشہود و شہہ رخ توحید

اے ناظر و منظور و نظیر لب یزداں

اے یوسف و یعقوب کی امید کا محور

اے باب مناجات دل یونس و ادریس

اے نوح کی کشتی کے لیے ساحل تسکین

اے قبلہ حاجات سلیماں شہہ بلقیس

اے والی یثرب میری فریاد بھی سن لے

اے وارث کونین میں لب کھول رہا ہوں

زخمی ہے زباں خامہ دل خوں میں تر ہے

شاعر ہوں مگر دیکھ میں سچ بول رہا ہوں

Do not be afraid of your difficulties Do not wish you could be in other circumstances than you areFor when you have made...
13/09/2022

Do not be afraid of your difficulties

Do not wish you could be in other circumstances than you are

For when you have made the best of an adversity, it becomes the stepping stone to a splendid opportunity

Here's the British Empire in 1926 when Queen Elizabeth was born vs. the British Empire today.
09/09/2022

Here's the British Empire in 1926 when Queen Elizabeth was born vs. the British Empire today.

‏قحط الرجال خیال جمال کمال دھمال بھونچال اقوال صورتحال بے حال پنڈال نڈھال نال لازوال سوال جنجال ہڑتال سال وبال زوال استق...
19/08/2022

‏قحط الرجال خیال جمال
کمال دھمال بھونچال اقوال
صورتحال بے حال پنڈال نڈھال
نال لازوال سوال جنجال
ہڑتال سال وبال زوال
استقلال خوشحال کوتوال قتال
مثال فی الحال اشکال دجال
نونہال ملال سنبھال اطفال
نکال مال گھڑیال اقبال
آل وصال ڈھال

‏زہنی غلامی کی زنجیریں توڑ کر دن بدن شعور کی منازل طے کرتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم بڑھاتے حقیقی آزادی کی طرف گامزن ریاست...
14/08/2022

‏زہنی غلامی کی زنجیریں توڑ کر دن بدن شعور کی منازل طے کرتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم بڑھاتے حقیقی آزادی کی طرف گامزن ریاست پاکستان کو، تمام پاکستانیوں کو پاکستان کے دوستوں کو اور شہدا کو جشن آزادی مبارک

پاکستان زندہ باد
پاکستان آرمی زندہ باد

ذرا نم ہو تو بڑی زرخیز یہ مٹی ہے ساقی
07/08/2022

ذرا نم ہو تو بڑی زرخیز یہ مٹی ہے ساقی

Address

Mailsi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sadardin Bukhari posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Sadardin Bukhari:

Videos

Share