Husband And Wife Rights

Husband And Wife Rights Humanity
(3)

14/01/2024

سنا ہے کہ آگر 40 لوگ آمین کہ دیں تو کسی ایک کی آمین لازمی قبول ہوتی ہے۔
اللہ رب العزت میری دلی مراد قبول کرلے جو واحد مسبب الاسباب ہے۔ راستے بنانے والا ہے۔ میرے معاملات کی رکاوٹیں دور کردے۔ آمین یا رب۔

آمین بولنے والے کی بھی دعائیں قبول فرمائے۔

09/01/2024
Ameen
09/01/2024

Ameen

Tell me everyone
19/08/2023

Tell me everyone

یااللہ پاک ہمارے ماں باپ کسی چیز سے محروم نہ کرناآمین ثم آمین
17/06/2023

یااللہ پاک ہمارے ماں باپ کسی چیز سے محروم نہ کرنا
آمین ثم آمین

12/06/2023

‏بیوی غصّے پر کنٹرول نہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے کہہ رہی تھی ‏اگر تم مرد ہو تو مجھےطلاق دو میں ایک سیکنڈ بھی اب تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی۔
‏اس کا شوہر خاموشی سے اس کی بات کو نظر انداز کر رہا تھا۔ ‏بیوی نے پھر کہا تم مرد نہیں، اگر ہو تو مجھے طلاق دو۔
‏بالآخر شوہر اٹھا اور کاغذ میں چند سطریں لکھ کر لفافے کے اندر رکھ کر اس کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے کہا:
‏جاؤ! فی امان اللّٰہ
‏عورت نے جھٹ پٹ اپنا سامان اٹھایا اور میکے چل دی۔
‏ادھر میکے میں بیوی کو چند ہی دن گزرے تھے کہ اس کا دل گھبرانے لگا۔ ایک دن اس نے شوہر کو فون کیا اور رونے لگی کہ میں غلط تھی میں ایک ناقص العقل عورت ہوں مجھے معاف کر دو۔
‏شوہر نے جب دیکھا کہ عورت اس کے سامنے اپنی بے بسی اور دکھ کا اظہار کر رہی ہے تو اس نے کہا اچھا جاؤ، وہ لفافہ کھول کر دیکھو۔
‏وہ فوراً اٹھ کر دوڑی اور لفافہ کھول کر اس میں موجود کاغذ کے ٹکڑے کو دیکھا۔ اس میں لکھا ہوا تھا:
‏"اے میری پیاری بیگم زمیں پھٹ جائے یا آسمان ٹوٹ پڑے لیکن میں تمہیں کبھی طلاق نہیں دوں گا۔ تمہارے اور میرے درمیان جو بھی معاملات ہیں اس کا حل طلاق نہیں بلکہ حل صرف جماعت اسلامی ہے ۔

09/06/2023

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

Read it carefully all of you
03/06/2023

Read it carefully all of you

‏ شادی کیوں ضروری ھے؟ایک عورت ماھر نفسیات کے پاس گئی اور کہا میں شادی نہیں کرنا چاھتی کیونکہ میں پڑھی لکھی ھوں، خود کمات...
03/06/2023

‏ شادی کیوں ضروری ھے؟

ایک عورت ماھر نفسیات کے پاس گئی اور کہا میں شادی نہیں کرنا چاھتی کیونکہ میں پڑھی لکھی ھوں، خود کماتی ھوں اور خود مختار ھوں اس لئے مجھے خاوند کی ضرورت نہیں ھے مگر میں بہت پریشان ھوں کیونکہ میرے والدین شادی کیلئے دباؤ ڈال رھے ھیں۔

میں کیا کروں؟

ماھر نفسیات نے کہا بےشک تم نے بہت کامیابیاں حاصل کرلی ھیں لیکن بعض دفعہ تم کوئی کام کرنا چاھو مگر نا کر سکو
کبھی تم سے کوئی غلطی ھو جائے
کبھی تم ناکام ھو جاؤ
کبھی تمہارے پلان ادھورے رہ جائیں
کبھی تمہاری خواھشیں پوری نہ ھوں
تب تم کس کو قصوروار ٹھہراؤ گی؟

کیا اپنے آپ کو قصوروار ٹھہراؤ گی؟

لڑکی: نہیں بالکل نہیں

ماہر نفسیات: کیا اپنے والد یا بھائی کو قصور وار ٹھہراؤ گی؟

لڑکی: بالکل بھی نہیں

ماھر نفسیات: بالکل یہی وجہ ھے کہ تمہیں ایک خاوند کی ضرورت ہے جسے اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہرا سکو۔۔🤣

18/05/2023

ماں باپ کا گھر بھی اگر طعنوں سے بھر جائے تو بتائیں کہ؛
بیٹیاں کہاں جائیں!
💔

17/05/2023

قدر کریں اپنے شوہر کی جن کی وجہ سے آپ ایک محفوظ چھت کے نیچے بیٹھ کر پر آسائش زندگی بسر کررہی ہیں
🙏

27/03/2023

یرا نام کلیم حیدر ہے میں فوج میں میجر تھا میرے والد صاحب نے میری ماں کو مار مار کر ان کے کندھے کی ہڈی توڑ دی تھی مناسب علاج نہ کروانے کی وجہ سے ہڈی نے خون سپلائی کرنے والی نالیوں کو نقصان پہنچایا تھا اور خون کی سپلائی بند ہونے کی وجہ سے میری ماں کا بازو بے جان ہو کر سوکھ گیا تھا پھر جب میری ماں کو فالج اٹیک آیا اور ان کا دوسرا بازو بھی مفلوج ہو گیا تو میں نے اپنی پوسٹ سے استعفیٰ دے کر ماں کی خدمت کا فیصلہ کیا بیوی کی لاکھ کوششوں کے بعد بھی میرا دل مطمئن نہ ہوا اور میں نے استعفیٰ دے دیا ۔۔۔۔۔

‎میرا تعلق ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے میری ماں کی عمر تیرہ برس تھی جب میری نانو کا انتقال ہوا میری نانو کی وفات کے بعد میرے نانا نے میری ماں کی پرورش کا بیڑہ اٹھایا مگر انہیں جلد ہی یقین ہو گیا کہ وہ یا تو میری ماں کو کما کر کھلا سکتے ہیں یا پھر ان کے محافظ بن کر گھر بیٹھ سکتے ہیں لہذا جب میری ماں سولہ برس کی عمر کو پہنچی تو میری ماں کا نکاح میرے نانا نے اپنے بھتیجے ( میری ماں کے چچا زاد ) سے یہ سوچتے ہوئے کر دیا کہ گھر کا دیکھا بھالا لڑکا ہے میری بیٹی کو اچھی طرح سمجھتا ہے میرا بھتیجا بھی ہے اس لئیے خوش رکھے گا مگر یہ بات میرے نانا کی خام خیالی ہی ثابت ہوئی میرے نانا میری ماں کی شادی کے بعد ڈیڑھ برس زندہ رہے ان ڈیڑھ برسوں میں میری ماں تین بار روٹھ کر اپنے باپ کی دہلیز پر آئی ہر بار میرے نانا نے اپنے بھائی ( میرے دادا) کی منت سماجت کر کے میری ماں کو واپس بھجوا دیا ۔۔۔۔۔

‎ڈیڑھ برس بعد میرے نانا کا انتقال ہوا تو میری ماں بالکل لاوارث ہو گئی میرے دادھیال والوں کو کھلی چھٹی مل گئی اب میرے والد محترم کے ساتھ ساتھ میری دادو اور دونوں پھوپھیاں بھی میری ماں کو پیٹنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتیں یہاں تک کہ ایک بار میرے والد صاحب نے جمعہ کی نماز کے لیے جانا تھا اور میری ماں طبعیت خرابی کی وجہ سے ان کے کپڑے استری نہ کر کے رکھ پائی تو اس بات پر انہوں نے میری ماں کو کپڑے دھونے والے ڈنڈے سے مار مار کر ان کے کندھے کی ہڈی توڑ دی کندھے کی ہڈی توڑنے کے بعد کسی ڈاکٹر تک کو دکھانے کی زحمت نہ کی گئی بلکہ الٹا میری ماں درد سے کراہتی تو اسے اور پیٹا جاتا اور بہانے خور جیسے القابات سے نوازا جاتا یہاں تک مسلسل حرکت میں رہنے کی وجہ سے ٹوٹی ہوئی ہڈی نے انگلیوں اور بازو کو خون سپلائی کرنے والی نالیوں کو بھی کٹ کر دیا۔۔۔۔۔

‎جب خون سپلائی کرنے والی نالیاں کٹ ہو گئیں تو خوں کی سپلائی آہستہ آہستہ انگلیوں تک پہنچنا بند ہو گئی اور بازو بے جان ہونا شروع ہو گیا یہاں تک بازو بے جان ہو کر سوکھ گیا اور ساتھ ہی لٹک کر رہ گیا جب میرے دادھیال والوں کو یقین ہو گیا کہ میری ماں بالکل مفلوج ہو چکی ہے تو انہوں نے میری ماں پر بد کردار ہونے کا الزام لگا کر اسے طلاق دلوا کر گھر سے نکلوا دیا جب میری ماں کو طلاق دے کر گھر سے نکالا گیا اس وقت میں اپنی ماں کے پیٹ میں سات ماہ کا ہو چکا تھا دو ماہ تک میری ماں کو گاؤں کی دائی نے اپنے گھر پناہ دئیے رکھی دو ماہ بعد جب میری پیدائش ہوئی تو میرے دادھیال والوں کو خطرہ پیدا ہو گیا کہیں میں ان کی جائیداد نہ ہتھیا لوں اس لئیے انہوں نے میری ماں کو دائی کے گھر بلکہ گاؤں سے بھی نکلوا دیا گاؤں سے نکالے جانے کے بعد میری ماں کے پاس اور کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اس لیے میری مجھے کپڑے کی ایک گانٹھ میں لپیٹ کر کبھی دانتوں کی مدد سے کبھی کندھے سے لٹکا کر ٹوبہ ٹیک سنگھ شہر پہنچی اور پہلی رات میری ماں نے مجھے لےکر ایک گوشت والے پھٹے کے نیچے گزاری اور ساری رات میری ماں مجھے گود میں رکھ کر جاگتی رہی تا کہ کوئی آوارہ کتا مجھے چبا نہ ڈالے ۔۔۔۔۔

‎وقت گزرتا ہے پہلے پہل میری ماں فروٹ والی ریڑھیوں کے آس پاس پڑا گندا فروٹ اٹھا کر اپنا پیٹ بھرتی ہے پھر اللہ تعالیٰ کے بنائے نظام کے ذریعے اس خوراک کو دودھ میں بدل کر میرے لئیے خوراک کا بندوبست کرتی ہے اور میرا پیٹ بھرتی جب میری ماں کو بازار میں رہتے کچھ عرصہ گزرتا ہے تو مقامی دوکاندار میری ماں پر اعتبار کرنے لگتے ہیں یوں انہیں دوکانوں میں صفائی کا کام مل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔

‎دوکانوں میں مجھے اٹھا کر اپنے پیچھے جھولی نما کپڑے میں ڈال کر اپنے پیچھے لٹکانے کے بعد صرف ایک ہاتھ سے صفائی کرنا بہت مشکل ہو جاتا اس لئیے میری ماں کچھ پیسے جمع کر کے برش پالش اور ہتھوڑی کیل دھاگہ اور سوئے خریدنے کے بعد جوتے سلائی کرنے کا کام شروع کر دیتی ہے میری ماں مجھے گود میں لٹا کر ایک ہاتھ اور منہ کی مدد سے جوتے سلائی کرتی ہے کچھ خدا ترس لوگ میری ماں کو اجرت سے زیادہ پیسے دے جاتے ہیں جبکہ کچھ اوباش نوجوان جان بوجھ سیوریج کی نالی میں جوتا گندا کر کے میری ماں کو پالش کرنے کے لئے دیتے ہیں اور جب اس جوتے منہ اور کپڑے کی مدد سے میری ماں صاف کرتی ہے تو میری ماں کی بے بسی پر ہنستے ہیں ۔۔۔۔۔

‎خیر وقت گزرتا ہے میں سکول جانے کی عمر کو پہنچتا ہوں تو میری ماں مقامی امام مسجد اور چند معزز لوگوں کے ذریعے میرے والد صاحب اسے اس وعدے پر شناختی کارڈ کی کاپی لے لیتی ہے کہ میرا بیٹا بڑے ہو کر کبھی دادھیال کی جائیداد میں سے حصہ طلب نہیں کرے گا شناختی کارڈ کی کاپی مل جانے پر میری ماں مجھے سکول داخل کرواتی ہے میرے استاد محترم سید ظفر صاحب کو جب میرے حالات کا پتہ چلتا تو مجھے اور میری ماں کو بازار سے اٹھا کر اپنے گھر لاتے ہیں ہمیں ایک الگ کمرہ دیتے ہیں اور ہمارا سارا خرچ برداشت کرتے ہیں بدلے میں میری ماں سید ظفر شاہ کے انکار کے باوجود ان کے گھر کے کام کاج کا زمہ اٹھا لیتی ہے میں پڑھتا رہتا ہوں یہاں تک کہ استاد محترم میرے لئیے آرمی میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ اپلائی کرتے ہیں میں سلیکٹ ہو جاتا ہوں اور میرا شمار ٹاپ ٹین کیڈٹس میں ہوتا ہے میں کورس مکمل کرتا ہوں اور میری شادی استاد محترم کی بیٹی سے کر دی جاتی ہے ۔۔۔۔۔

‎جب میں بطور کیپٹن انٹیلیجنس کے ایک مشن پر ہوتا ہوں تو ہرٹ اٹیک سے میرے استاد محترم ،سسر سید ظفر صاحب انتقال کر جاتے ہیں میں ان کے جنازے میں شامل نہیں ہو سکتا اور مشن مکمل کرنے کے بعد میں پورا ہفتہ پورا پورا دن ان کی قبر پر بیٹھ کر ان کے جنازے کو کندھا نہ دے سکنے پر معذرت کرتا رہتا ہوں جب دل کا غم ہلکا ہوتا تو واپس ڈیوٹی جائن کرتا ہوں میں اپنے پورے بیج میں واحد اور منفرد آفیسر تھا جو پہلے خود جاسوس بن کر دشمن کا سراغ لگاتا پھر اپنی ٹیم تیار کر کے دشمن کا قلع قمع کرتا میں بلوچستان میں ایک مشن پر تھا جب مجھے پتہ چلا کہ میری ماں کو فالج کا اٹیک آیا ہے میں نے اپنے سینئرز بیج میٹس یہاں تک اپنی شریک حیات کے روکنے کے باوجود فوج سے استعفیٰ دیا اور اپنی ماں کی خدمت میں مصروف ہو گیا مجھے یاد ہے کرنل لطیف اور برگیڈئیر امتیاز نے مجھے کہا تھا اس فیصلے کے بعد تم پچھتاؤ گے میری بیگم نے مجھے قسم دی تھی کہ وہ میری ماں کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی میں اپنے عہدے پر قائم رہوں مگر میرا دل نہیں مانا ۔۔۔۔۔

‎میرے دل میں کہیں نہ کہیں خلش رہتی تھی کہ میری ماں جو کچھ مجھ سے کہہ سکتی ہے وہ میری بیوی سے نہیں کہہ سکتی لہذا میں نے استعفیٰ دے دیا اور خود اپنی ماں کی خدمت کرنے لگا میری ماں جب تک زندہ رہی میں نے شاید ہی کوئی رات گھر سے باہر گزاری ہو نہیں تو میں چوبیس میں سے اٹھارہ گھنٹے ماں کے ساتھ گزارتا تھا میں نے چھوٹا سا گاڑیوں کا شو روم بنایا تھا جس پر ملازم بیٹھتا تھا میں سارا دن ماں کے ساتھ گزارتا تھا اللہ تعالیٰ نے مجھے ماں کی خدمت کے صدقے میں اتنی برکت دی کہ میرے پاس آج بیرون ملک ناروے میں سات شو روم ہیں آج پاکستان میں میری اپنی انڈسٹری ہے آج میری ماں فوت ہو چکی ہے میرے بچے جوان ہو چکے ہیں میری بیٹی امریکہ میں زیر تعلیم ہے دونوں بیٹوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ناروے میں بزنس سنبھال رکھا ہے میری اولاد منتظر رہتی ہے کہ کب ان کے والدین کوئی حکم دیں اور وہ بجا لائیں کچھ عرصہ قبل میں اپنی بیوی کے ہمراہ امریکہ میں اپنی بیٹی کو ملنے گیا تو بیٹی کے کہنے پر ہم اولڈ ہوم چلے گئے وہاں پر مقیم ایک پاکستانی جسے شکل دیکھتے ہی میں نے پہچان لیا تھا کہ وہ برگیڈئیر امتیاز ہے کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا پاکستان میں اس کا رعب دبدبہ اس کی شان و شوکت سب کچھ امریکہ میں ختم ہو چکا وہ بالکل ہڈیوں کا ڈھانچہ تھا میرے لاکھ یاد دلانے پر بھی وہ مجھے نہیں پہچان پایا تھا انتظامیہ سے پوچھنے پر پتہ چلا اس کا بیٹا اسے یہاں چھوڑ گیا تھا اور اس کی موت پر مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے کی نصیحت کر گیا تھا اولڈ ہوم سے واپسی پر میں تھک کر اپنی رہائش پر پہنچا تو میری بیٹی اور بیوی نے مجھے دبانا اور میرا میساج کرنا شروع کر دیا تھا میی بنا کسی قسم کی ناگواری کا اظہار کئیے پاؤں کی مالش کرتی بیٹی کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ واقعی ہی ماں باپ سے حسن سلوک ایک ایسا عمل ہے جسے آج آپ لکھیں گے کل آپ کی اولاد آپ کو پڑھ کر سنائے گی اور برگیڈئیر امتیاز کی حالت نے میری اس سوچ پر مہر ثبت کر دی تھی ۔۔۔
‎اختتام

FLASH ALERT, WARNING ⚠️ The Munda Headworks bridge in Charsadda, one of the main barrages to control the Swat River’s fl...
26/08/2022

FLASH ALERT, WARNING ⚠️

The Munda Headworks bridge in Charsadda, one of the main barrages to control the Swat River’s flow, has collapsed as of 30 minutes ago.
All citizens living close to the river, down the flow from that point are warned to EVACUATE IMMEDIATELY. Nowshera’s vulnerable areas must also evacuate immediately. Please remain extremely vigilant.
400,000 cubic feet per second water flow is expected tonight.
VIA| Pakistan Strategic Forum

Address

Lahore
54920

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Husband And Wife Rights posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Nearby media companies