Waqas Baloch Official

Waqas Baloch Official My name is Waqas Baloch
I am Saraiki � Mery page py saraiki Urdu main vlog history or interest video upload Ki jati Hain.

01/07/2024

یہ کیا چیز ہے🤣🤣

ٹھیک 266 سال پہلے  22 جون کی شام بنگال کے محل میں ایک میٹنگ ہوئی تھی ۔‏یہ میٹنگ محل مالک کے پرسنل بیڈ روم میں ہوئی تھی ا...
23/06/2024

ٹھیک 266 سال پہلے 22 جون کی شام بنگال کے محل میں ایک میٹنگ ہوئی تھی ۔

‏یہ میٹنگ محل مالک کے پرسنل بیڈ روم میں ہوئی تھی اور اس میٹنگ میں تین لوگ موجود تھے ۔

‏ایک انگریز ، محل کا مالک اور اس کا بیٹا ۔

‏انگریز فراوانی سے ہندی ، فارسی اور بنگالی بول سکتا تھا لہٰذا اس نے

محل مالک کے سر پر قرآن اور اس کے بیٹے کے سر پر اس کا ایک ہاتھ رکھا اور قسم اٹھوائی کہ وہ وہی کرے گا جو انگریز اسے کہیں گے اور اگر وہ ویسا ہی کرے گا تو انعام میں اسے طاقت اور حکومت دی جائے گی ۔

‏لیکن میٹنگ کے آخر میں انگریز کے سامنے ایک شرط بھی رکھ دی گئی جو انگریز نے مان لی ...

چونکہ میٹنگ کامیاب ہو گئی تھی اس لیے اگلے دن انگریزوں نے ایک لڑائی کا فیصلہ کیا حالانکہ جیتنے کا کوئی چانس ہی نہیں تھا کیوں کہ انگریز بمشکل 3,100 تھے جبکہ ان کا مقابلہ پچاس ہزار کے ساتھ تھا ۔

‏اور پچاس ہزار بھی ایسے کہ جن کے پاس اتنی بڑی بڑی توپیں تھیں کہ انہیں سفید رنگ کے ...

بڑے بڑے پچاس بیل کھینچ رہے تھے ۔

‏ان بیلوں کو بہار میں breed ہی اس مقصد کے لیے کیا گیا تھا کہ وہ لوہے کی توپیں کھینچ سکیں اور ہر توپ کے پیچھے ایک بڑا ہاتھی اسے دھکا دے رہا تھا ۔

‏اگر آپ نے دیکھا ہو تو لارڈ آف دی رنگز فلم کا ایک سین بھی اس منظر سے انسپائرڈ ہو کر فلمایا گیا ہے

لیکن انگریزوں کو ان بیلوں یا توپوں یا ہاتھیوں کی فکر نہیں تھی کیوں کہ وہ ایک کامیاب میٹنگ کر چکے تھے اور ہوا بھی وہی جس کی انہیں امید تھی ۔

‏جب لڑائی شروع ہوئی تو پچاس میں سے پینتالیس ہزار فوج خاموشی سے پیچھے ہٹ گئی اور محض گیارہ گھنٹے کے اندر بنگال کا پورا صوبہ انگریزوں کی ..

جھولی میں جا چکا تھا اور ایسا گیا کہ صرف اگلے سو سال میں انگریزوں نے برصغیر سے لے کر برما تک کے علاقے پر اپنا راج قائم کر لیا تھا ۔

‏لیکن آپ کو یاد ہے کہ میٹنگ میں انگریز کے سامنے ایک شرط بھی رکھی گئی تھی ۔

‏وہ شرط تھی کہ جیتنے کے بعد انگریز ایک مخصوص شخص کی بے حرمتی کریں گے ...

اور وعدے کے مطابق انہوں نے ایسا کیا بھی ۔

‏ایک خاص لاش کو ساری رات جعفر گنج دریا پر پڑا رہنے دیا گیا اور اگلی صبح اسے ہاتھی پر ڈال کر پورے شہر میں گھمایا گیا یہاں تک کہ جان بوجھ کر اس کی ماں آمنہ بیگم کے گھر کے سامنے سے بھی کر گزارا گیا ۔

‏پلاسی کی اس لڑائی میں مرنے والا وہ شخص تھا ...

‏بنگال کا نواب سراج الدّولہ

‏اور انگریز william watts کے سامنے یہ شرط رکھنے والا تھا بنگال کی فوج کا سربراہ ... غدار میر جعفر ۔

‏انگریز جیت تو گئے ، انہوں نے میر جعفر کو بہت کچھ دیا بھی یہاں تک کہ پورے کا پورا بنگال دے دیا ۔

‏وہ میٹنگ ایک کامیاب میٹنگ تھی ۔

‏لیکن ...

یاد رکھیں کہ ہمیشہ کے لیے کچھ بھی نہیں ہوتا !

‏ایک دن ایسا آیا کہ میر جعفر بھی ذلیل ہو کر مر گیا ۔

‏ایک دن ایسا آیا کہ انگریز بھی ہندوستان سے واپس چلے گئے ۔

‏لیکن جس محل میں 22 جون کی شام وہ میٹنگ ہوئی تھی ...

‏آج 266 سال گزرنے کے بعد بھی اس محل کے کھنڈرات اپنی جگہ کھڑے ہیں ۔

اور وہاں سے گزرنے والا ہر شخص نفرت سے ان کھنڈرات کو دیکھ کر انہیں

‏’’نمک حرام ڈیوڑھی‘‘

‏کہہ کر بلاتا ہے ۔

‏اور کھنڈر ہو چکے اس محل کا نام ابد تک ...

‏’’نمک حرام ڈیوڑھی‘‘

‏ہی رہے گا ۔منقول

شیخ عمر ایک ایسا قصبہ جسے قدرت نے زرخیزی سے مالا مال  کیا ہے اس قصبے میں زراعت سے ذہانت تک منفرد زرخیزی نظر آتی ہے۔جہاں ...
09/05/2024

شیخ عمر ایک ایسا قصبہ جسے قدرت نے زرخیزی سے مالا مال کیا ہے اس قصبے میں زراعت سے ذہانت تک منفرد زرخیزی نظر آتی ہے۔جہاں تک علم کی بات کی جائے یہاں ماضی بعید میں شرح خواندگی بمقابلہ حال کم تھی لیکن قریشی خاندان کی علم دوستی نے یہاں علم کے چراغ چراغاں کیے اور

(ع) ہم سفر ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا

گورنمنٹ ہائی سکول شیخ عمر نے اپنی تاریخ کے بہت سے نشیب و فراز دیکھے ٹاٹ سے ائیر کنڈیشن روم تک کے سفر میں بہت سے میر۔ کارواں کی سعی شامل ہے غلام فرید قریشی (سابق ہیڈ ماسٹر ہائی سکول شیخ عمر) کی شبانہ روز جہدِمسلسل نے اسے تحصیل بھر میں نمایاں کیا لیکن سابقہ گیارہ برس میں اس ادارے نے ایسا انقلاب برپا کیا جسے نہ صرف ضلع مظفر گڑھ اور موجودہ ضلع کوٹ ادو میں بلکہ پنجاب بھر میں نمایاں مقام حاصل کیااور یہ کارکردگی واقعی سنہری میں لکھی جائے گی۔اس ساری کاوش کے پسِ پردہ ایک ایسی نابغہ روزگار شخصیت کا ہاتھ ہے جسے محسنِ شیخ عمر،معمارِقوم ،مخلص اور بے لوث میر جسے اہلیانِ شیخ عمر عبد الحمید خان لُنڈ کے نام کی جانتے ہیں۔
آپ نے اس ادارے کی باگ ڈور 2013ء میں اس وقت سنبھالی جب ادارہ تنزل کا شکار تھا اور یہ چیلنج آپ نے قبول کیا دن رات ایک کرکے آپ نے بچوں کی تعلیم و تربیت پر اپنے آپ کو وقف کر دیا۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ بگڑے ہوئے بچوں کو سنبھالنا انتہائی مشکل ہوتا ہے مگر آپ نے ان بچوں کو سنبھالا جن کو ہم پہلے سڑک چھاپ موالیوں کی طرح دیکھتے تھے مگر آپ کی شخصیت میں ایسی جاذبیت اور رعب و دبدبہ ہے کہ بڑے بڑوں کے حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔بعد میں ہم نے انہی موالیوں کو تعلیم کے میدان میں منازل سر کرتے دیکھا۔یہ ملکہ کسی کسی کے پاس ہوتا ہے میں سمجھتا ہوں سر عبدالحمید خاں کو اللہ تعالیٰ نے بہت زیادہ عطا کیا ہے۔
آپ کی یہ خدمات نہ صرف شیخ عمر میں نمایاں ہیں بلکہ آپ نے چوٹی زیریں، احسان پوری،ایلمنٹری کالج کوٹ ادو میں بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔اپ جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے۔کہتے ہیں خلوص اور محنت ایسی چیز ہے جو خوشبو کی مانند محسوس کی جا سکتی ہے۔آپ کی محنت اور لگن کا یہ عالم کہ اگر کوئی بچہ چھٹی کرتا تو آپ خود جا کر اسے گھر سے لے آتے بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ بچہ گھر میں موجود ہےلیکن والدین کہتے کہ ہمارا بیٹا کہیں گیا ہوا ہے۔ایک دفعہ ایسا ہوا کہ پریکٹیکل تھا ایک بچہ غیر حاضر تھا آپ نے بہتیرے فون کیے لیکن کسی نے آپ کی کال نہ اٹھائی آپ نے گاڑی نکالی،دس کلومیٹر کی مسافت کی،دریا کنارے بچے کے گھر پہنچے لیکن اس کے باپ نے کہا وہ کہیں گیا ہوا ہے،آپ انھیں آگاہ بھی کیا کہ اس کا پریکٹیکل لیکن اس کے والدِ مکرم ٹس سے مس نہ ہوئے آپ واپس آ ہی رہے تھے تو اس بچے کے کسی رشتہ دار نے بتایا کہ وہ تو گھر ہے،اس طرح آپ اس بچے کو لے کر آئے۔
آپ کی شخصیت میں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ آپ جوہر شناس ہیں ایک کامیاب منتظمِ اعلیٰ کی خوبی ہے کہ وہ اپنے ماتحت سے کس طرح کام لے سکتا ہے آپ بھی اپنے سٹاف کو ان کی قابلیت کے مطابق فرائض سونپ دیتے علاؤہ ازیں آپ بلا تفریق محنتی اساتذہ کی حوصلہ افزائی بھی کرتے خواہ ان کا تعلق سرکاری ادارے سے ہوتا یا پرائیوٹ سے آپ ہر کسی کی اچھے رزلٹ پر ان کی حوصلہ افزائی کرتے۔بابِ ارقم ماڈرن سائنس کالج کے اچھے رزلٹ پر آپ خود تشریف لے پرنسپل اور پورے سٹاف کی محنت کو سراہا۔میں سمجھتا ہوں مادہ کسی کسی میں ہوتا مگر آپ میں یہ خوبی بدرجہ اتم تھی۔
آپ کی شخصیت سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ اگر انسان خلوص دل سے محنت کرے تو اللہ تعالیٰ اسے وہ مقام عطا کرتا ہے جو اس کے گمان نہیں ہوتا۔آپ کو دیکھ کر رشک ضرور آتا ہے لیکن آپ جیسا بننے کیلیے کئی مزاجوں کے دشت جھیلنے پڑیں گے اور کئی رویوں کی خاک چھاننی پڑے گی۔اپ کی گریڈ 18 سے 19 میں ترقی ہوئی جس کی وجہ سے آپ گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول احسان پور چلے گئے ۔ہم افسردہ ضرور ہیں لیکن مسرور بھی ہیں کہ اگر ہم بھی آپ کو مثال بنا کر محنت کریں تو اللہ تعالیٰ کی ذات ضرور ہمیں بھی اس پغمبری پیشے میں کامیابی عطا کرے گی۔اخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سر عبدالحمید خاں لُنڈ کو عمرِ خضر عطا کرے اور آپ اسی طرح اپنے علم کے چراغ روشن کرتے رہیں۔آمین
(اشرف مشکور✍️🥀)

اوکاڑہ ۔۔۔۔۔56چک ۔۔۔۔۔دل سوز واقع ۔۔۔۔۔۔نوجوان تھوڑی سی غفلت سے جان گنوا بیٹھا ۔۔۔۔۔اوکاڑہ کے قریب چک 56 میں گندم گہائی ...
07/05/2024

اوکاڑہ ۔۔۔۔۔
56چک ۔۔۔۔۔
دل سوز واقع ۔۔۔۔۔۔
نوجوان تھوڑی سی غفلت سے جان گنوا بیٹھا ۔۔۔۔۔
اوکاڑہ کے قریب چک 56 میں گندم گہائی جا رہی تھی کہ جلد بازی کہہ لیں یا غفلت کو ذمہ دار ٹھہرا لیں ۔۔۔۔۔
کہ نوجوان تھریشر میں چلا گیا ۔۔۔۔۔
انا اللّٰہ و انا الیہ راجعون 🥲🥲۔۔۔۔
تمام جزباتی و جلد بازوں اور غفلت کاروں کے لیے بہترین میسج شئیر کیجئے خدارا احتیاط کیجیے ۔۔۔۔۔۔۔

••• گورمانی بلوچ قبیلہ •••گورمانی ایک مشہور و معروف بلوچ قبیلہ ہے، جو بلوچستان، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں آباد ہے...
01/05/2024

••• گورمانی بلوچ قبیلہ •••

گورمانی ایک مشہور و معروف بلوچ قبیلہ ہے، جو بلوچستان، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں آباد ہے۔ آج ہم اس کی مختصر تاریخ، پاکستان میں موجود علاقے اور ان کی زبان وغیرہ پر بات کریں گے۔
یہ قبیلہ لکھنے اور بولنے میں ان طریقوں گورمانی/گرمانی/گورمانڑیں/گرمانڑیں/گرامانی/گورامانی سے استعمال کیا جاتا ہے۔

••• مختصر تاریخ:

آج کل کے کچھ بلوچ مؤرخین نے اس قبیلے کو مختلف قبائل کی شاخیں بنا دیا، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ رند و لاشار کی جنگ میں یہ قبیلہ لاشار کا اتحادی تھا، اور اسی اتحاد کی بنیاد پر اسے لاشاری لکھا۔ کچھ نے گورمانیوں کو گوہرام خان سے جوڑا کہ یہ گوہرام سے گوہرامانی بنا اور پھر لفظ بگڑ کر گورمانی بن گیا۔ مجھے اس میں کوئی صداقت نظر نہیں آتی۔ کیونکہ ہمیں لفظ "گرمانی/گورمانی" قبل از مسیح بھی ملتا ہے۔
اسی طرح کچھ قبائل علاقے کے اعتبار سے دوسرے قبائل کی شاخوں میں ضم ہوتے رہے، جہاں کوئی بڑا قبیلہ آباد ہو وہاں موجود کم آبادی والے قبائل اس ایک بڑے قبیلے کی سرداری میں آنے کے باعث وہاں کے بڑے قبیلے کی شاخ تصور ہوتے رہے۔ اس وجہ سے گورمانی کو کسی نے چانڈیہ، کسی نے بلیدی، کسی نے لغاری،کسی نے تالپور، کسی نے دریشک، کسی نے احمدانی تو کسی نے رند لکھا۔
دراصل یہ ایک بہت قدیم قبیلہ ہے جس کا ذکر مشہور مؤرخ "ہیروڈوٹس" نے اپنی کتاب میں کیا، اور اسے مشرقی ایران کا کاشتکار قبیلہ بتایا، لکھتے ہیں "گرمانی کاشتکاری کرتے ہیں"۔ ہیروڈوٹس انہیں قدیم ایرانی اقوام میں شمار کرتا ہے جنہوں نے سائرس کی تخت نشینی میں اس کا ساتھ دیا تھا۔
اسی طرح مشہور مؤرخ "ہیرلڈلیم" بھی قدیم ایرانی دور میں اس کا ذکر کرتا ہے اور ان کی جغرافیائی حدود بھی بیان کرتا ہے، لکھتا ہے "کوروش ایک عظیم ترین فوج کے ساتھ ایران کی مشرقی قوم گورمانیوں کے پہاڑی علاقے میں داخل ہوا۔ اس کے آگے پیچھے بڑی وسیع سلطنت پھیلی ہوئی تھی" اس کے علاوہ دیگر مصنفین بھی سائرس کے عہد میں اس قبیلے کا ذکر لازمی کرتے ہیں۔
پیکولین کے مطابق بلوچوں کے قبائل (بلفتی، گورمانی، نمردی، نوحانی اور حسنی) جنہوں نے بلوچ تاریخ میں اہم کردار ادا کیا، وہ بکھر گئے اور دوسرے قبیلوں میں ضم ہو گئے۔

••• موجودہ علاقے اور زبانیں:

•• بلوچستان:
بلوچستان میں یہ کوئیٹہ، جھل مگسی کے نزدیک گاجان، سبی/سیوی، اوتھل (لسبیلہ)، خضدار، نصیر آباد اور بلوچستان کے بارڈر پر آباد ہیں۔ بلوچستان میں ان کے نام سے علاقہ ایک ہے جو "گوٹھ گورمانی خان" ہے یہ علاقہ بلوچستان میں جھل مگسی کے قریب واقع ہے جہاں ان کے خاندان صدیوں سے آباد ہیں اور وہاں یہ اپنی قومی زبان "بلوچی" بولتے ہیں۔

•• پنجاب:
پنجاب میں ان کی کثیر تعداد ہے۔ ڈیرہ غازی خان، راجن پور، تونسہ شریف، لیہ، بھکر، کوٹ سلطان، پہاڑ پور، سناواں، کوٹ ادو، بہاولپور اور درمیان کے تمام علاقوں میں ان کی کثیر آبادی ہے۔ یہاں کے گورمانی سرائیکی (جٹکی) زبان بولتے ہیں۔

پنجاب کے شہروں میں ان کے نام سے علاقے درج ذیل ہیں:

1: ڈیرہ غازی خان : کوٹ چھٹہ (چھٹہ خان گورمانی کے نام سے), کوٹلا گورمانی
2: راجن پور : بستی ہالا گورمانی
3: تونسہ شریف : جھوک گورمانی
4: کوٹ ادو : ٹھٹھہ گورمانی، گورمانی شہر، قصبہ گورمانی، گورمانی ریلوے اسٹیشن، گلاب گورمانی، بستی گورمانی، بیٹ گورمانی، کچھی گورمانی، بستی رکھا گورمانی
5: لیہ : بستی گورمانی (دو بستیاں)، بستی ظفر خان گورمانی، بخاری/بخری احمد خان گورمانی، گورمانی والا۔
6: بہاولپور : گورمانی
7: بھکر : بستی گورمانی
8: منڈی بہاوالدین: گورمانی گراں

ان کے علاوہ اور بھی علاقے موجود ہیں۔

•• سندھ:
سندھ میں بھی گورمانی کثیر تعداد میں گھوٹکی، ٹنڈو الہ یار، کراچی، لاڑکانہ، سجاول، سکھر اور دادو وغیرہ میں آباد ہیں۔ ان علاقوں میں یہ سندھی اور سرائیکی زبان استعمال کرتے ہیں۔

سندھ کے شہروں میں ان کے نام سے علاقے درج ذیل ہیں۔

1: گھوٹکی : گورمانی بہشتی
2: ٹنڈو الہ یار : گوٹھ گورمانی
3: سجاول : ٹھٹھہ گورمانی
4: نوشھرہ : گوٹھ گورمانی
ان کے علاوہ اور بھی علاقے موجود ہیں۔

•• خیبر پختونخوا:

خیبرپختونخوا میں بھی کثیر تعداد میں گورمانی آباد ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، بنوں اور پشاور وغیرہ میں کافی آبادی ہے، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور بنوں کے گورمانی گھروں میں سرائیکی زبان استعمال کرتے ہیں اور پشتو بھی بولتے ہیں، پشاور کے گورمانی پشتو استعمال کرتے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں ان کے نام سے ایک علاقہ ہے جو کہ وہاں کے کچھ گورمانیوں نے لیہ سے بھکر اور بھکر سے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہجرت کے بعد آباد کیا۔ اور اس علاقے کا نام "گورمانی" رکھا۔

••• نوٹ: مزید تحقیق جاری ہے۔ ایران میں ان کے علاقہ جات، آبادی اور گورمانیوں کی قدیم تاریخ زیر قلم ہے، جو ان شاءاللہ مدلل تحقیق و حوالہ جات کے ساتھ پوسٹ کی جائے گی۔ جو دوست آۓ ہیں پیج کو فالوو کرتے جائیں،

غزہ میں ایک پاؤ پانی کی قیمت آدھا ڈالر 🇵🇸🤲
30/04/2024

غزہ میں ایک پاؤ پانی کی قیمت آدھا ڈالر 🇵🇸🤲

لاہور سے ہندوستان جانے والی ریلوے ٹریک پر یہ کھنڈرات نظر آنے والی عمارت ہربنس پورہ ریلوے اسٹیشن (1947) کی ہے جو کہ تقسیم...
29/04/2024

لاہور سے ہندوستان جانے والی ریلوے ٹریک پر یہ کھنڈرات نظر آنے والی عمارت ہربنس پورہ ریلوے اسٹیشن (1947) کی ہے جو کہ تقسیم کے وقت ہندوستان سے آنے والے مہاجرین کا پہلا پڑاؤ تھا۔
اس اسٹیشن سے کتنے لوگوں کی یادیں جڑی ہوں گی۔ یہ کبھی مصروف ترین ریلوے اسٹیشن تھا۔ ایک عرصے سے لاہور ریلوے سٹیشن سے واہگہ تک اس ریلوے ٹریک پر ایک لوکل ٹرین بھی چلتی تھی جس کا نام سفاری ٹرین تھا۔ پتا نہیں یہ ٹرین کیوں بند کر دی گئی۔

کھنڈرات کی طرح نظر آنے والی یہ تاریخی عمارت ریلوے حکام کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

کبھی اس سے سلام دعا ہوئی🤧
25/04/2024

کبھی اس سے سلام دعا ہوئی🤧

"بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی فخر بلوچستان شاہزیب رند نے دبئی میں کھیلے جانے والے کراٹے کمبٹ میں پاکستان کی نمائند...
23/04/2024

"بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی فخر بلوچستان شاہزیب رند نے دبئی میں کھیلے جانے والے کراٹے کمبٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے انڈیا کے کھلاڑی کو پہلے ہی راؤنڈ میں ناک آؤٹ کیا۔ منچ سٹارٹ ہونے سے پہلے شاہزیب رند بلوچستان کی ثقافتی فورم پر اجاگر کرنے کے لیے اپنی ثقافتی ڈریس، بلوچی شلوار قمیض، پہن کے گراؤنڈ میں اترا۔"

فخر بلوچ

یہ تصویر 1946 میں لی گئی تھی۔ یہ آدمی کین شیمیزو ہے۔تصویر بنواتے وقت اس کی عمر 35 سال ہے۔  اس کے 2 بچے ہیں۔  شمیزو کبھی ...
22/04/2024

یہ تصویر 1946 میں لی گئی تھی۔ یہ آدمی کین شیمیزو ہے۔
تصویر بنواتے وقت اس کی عمر 35 سال ہے۔
اس کے 2 بچے ہیں۔
شمیزو کبھی نہیں دوڑا۔
وہ دیر سے سوتا ہے۔
وہ جو چاہے کھا لیتا ہے۔
یہاں تک کہ پانی کی بجائے کوکا کولا، پیپسی پیتا ہے۔
ہر رات کئی طرح کے کھانوں کے ساتھ رات کا کھانا کھاتا ہے۔
ایسا جسم بنانے کے لیے شمیزو کیا کرتا ہے؟
شمیزو کے پاس کوئی راز نہیں ہے
شمیزو وہ شخص ہے جو تصویر کے نیچے بائیں کونے میں بیٹھا ہے
جہاں تک سامنے کھڑا آدمی ہے..نہیں پتا یہ کون ہے۔😂😂

20/04/2024

95 سال کے بزرگ نے آج بھی اپنی روح کو جوان رکھا ہے سنیے ڈاڈا اللّٰہ ڈیوایا تاجر جن کا تعلق سارنگ والا گرمانی قبیلے سے ہے کی سریلی بانسری🥀

یہ بھی کیا زمانہ تھا،
20/04/2024

یہ بھی کیا زمانہ تھا،

زردہ ، رنگ پرنگی چاول کس کو پسند ہیں
20/04/2024

زردہ ، رنگ پرنگی چاول کس کو پسند ہیں

14/04/2024

ہمارے شکاری کتوں🐕‍🦺🐕‍🦺 کی ریس😱 چیلنج کا مقابلہ
Dog race 🐕‍🦺🐕‍🦺

13/04/2024

مٹی کی خوشبو کا اپنا مزہ ہے🌲🌳 میرا خوبصورت گاؤں

09/04/2024

ہمارے پیارے بزرگ مرحوم چاچا عبدالمجید کی بھائی آفاق کے ساتھ یادگار ویڈیو ، اللّٰہ پاک جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین🤲

04/04/2024

واہ کیا خوبصورت زندگی ہے دیہات کی🌳🌲🫐 میٹھے بیر

Address

Kot Addu

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Waqas Baloch Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Waqas Baloch Official:

Videos

Share


Other Digital creator in Kot Addu

Show All