Geo kohat

Geo kohat کوھاٹ کی سب سے بڑا سوشل میڈیا نیٹ ورک 🌍🎬

کوہاٹ ہنگو روڈ نصرت خیل کے قریب روڈ ایکسیڈنٹ میں بچہ جاں بحق ہے جو کوئی  اس کو جانتا ہوں ہسپتال میں موجود پولیس سے رابطہ...
20/11/2023

کوہاٹ ہنگو روڈ نصرت خیل کے قریب روڈ ایکسیڈنٹ میں بچہ جاں بحق ہے جو کوئی اس کو جانتا ہوں ہسپتال میں موجود پولیس سے رابطہ کریں۔۔۔آگے شیئر کردے شکریہ۔۔

کوہاٹ ٹریفک حادثہ /کوہاٹ سینی گمبٹ کرش مشین کے قریب لاش لے جانی والی ایمبولنس اور موٹر سائیکل کے درمیان ٹکرکوہاٹ۔موٹر سا...
20/11/2023

کوہاٹ ٹریفک حادثہ /
کوہاٹ سینی گمبٹ کرش مشین کے قریب لاش لے جانی والی ایمبولنس اور موٹر سائیکل کے درمیان ٹکر
کوہاٹ۔
موٹر سائیکل سوار کو موت کے کشمکش میں کوھاٹ کے ڈی اے ہسپتال ریفر کردیا گیا۔
کوہاٹ۔ ایمبولنس راولپنڈی سے وزیرستان لاش لیجارہی تھی۔

کوہاٹ. ایک اور دشمنی دوستی میں بدل گئی. حاجی بادشاہ خان شنواری  عرف گاموں جنگل خیل ہجرے میں  ملک مجید آفریدی اور عرفان ع...
18/11/2023

کوہاٹ. ایک اور دشمنی دوستی میں بدل گئی.
حاجی بادشاہ خان شنواری عرف گاموں جنگل خیل ہجرے میں ملک مجید آفریدی اور عرفان عرف فانو کے مابین صلح طے پا گیا ہے دونوں فریقین آپس میں بغل گیر ہوگئے.
اور آئندہ بھائیوں جیسے زنداگی گزارنے کاعزم.
دونوں فریقین کے مابین گزشتہ کچھ عرصے سے دشمنی سنگین صورت اختیار کر گئی تھی اور حالات نہایت خراب ہوگئے تھے تاہم دشمنی کے نزاکت کو دیکھتے ہوئے
بادشاہ خان عرف گاموں، شان سیٹھ، ارشدخان، چئیرمین صدائے کوہاٹ ملک دلاور خان اعوان ،سلمان شاہ. نے اہم کردار ادا کیا. جنکی انتھک کاوشوں سے راضی نامہ ممکن ہوا اور دونوں خاندان شیروشکر ہوئے اس موقع پر دونوں خاندان کے عمائدین موجود تھے .

ولی خان بتایا کرتے تھے کہ ایک دفعہ ایک انگریز میرا انٹرویو کرنے آیا، چونکہ میرا پنجاب جانے کا پروگرام پہلے سے طے تھا اور...
17/11/2023

ولی خان بتایا کرتے تھے کہ ایک دفعہ ایک انگریز میرا انٹرویو کرنے آیا، چونکہ میرا پنجاب جانے کا پروگرام پہلے سے طے تھا اور میں پنجاب بذریعہ ریل گاڈی جا رہا تھا اور میرے پاس وقت نہیں تھا۔ گورے نے کہا کہ میں بھی ایک ساتھ ریل گاڑی میں بیٹھ کر دوران سفر آپ کا انٹرویو ریکارڈ کرونگا۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔ ھم دونوں ایک ساتھ ایک ڈبے میں سوار ہوکر روانہ ہوئے۔

راستے میں ایک مال گاڑی ماربل کے پتھروں سے لدی اسٹیشن پر کھڑی تھی تو گورے نے پوچھا کہ اسکو کدھر لے جایا جا رھا ہے ؟؟
میں نے کہا کہ یہ پشاور سے پنجاب لے جا رہے ہیں کیونکہ کارخانے ادھر ہے۔ گورے نے کہا کیا بجلی وھاں زیادہ پیدا ھوتی ھے ؟
میں نے کہا نہیں بجلی بھی یہاں سے جاتی ھے
گورہے نے کہا کہ اتنا دور کیوں ؟ کیا وہاں لیبر کی فراوانی ھے؟؟
میں نے کہا کہ لیبر بھی یہیں سے (پشتون) جاتا ھے۔
تو گورے نے کہا کہ عجیب لوگ ہو، کارخانے یہاں پشاور میں کیوں نہیں بناتے ؟؟؟ ماربل یہاں کی بجلی ادھر کی لیبر ادھر کا
تو میں نے کہا کہ جب یہی بات میں کرتا ہوں تو پھر یہ ریاست مجھے غدار کہتی ہیں۔
گورے نے کہا یہ بات اپ اپنی قوم کو سمجھاو
تو میں نے کہا کہ میری قوم ریاست کا "ٹومی" ھے۔ رہاست مجھے غدار کہتی ھے یہ میرے لئے معمولی بات ھے، میری قوم تو مجھے مسلمان بھی نہیں سمجھتی

محمد شعیب ایک دفعہ پر کوہاٹ ٹی ایم او تعینات..
16/11/2023

محمد شعیب ایک دفعہ پر کوہاٹ ٹی ایم او تعینات..

برسوں پرانی ایک اور تحریر ، کوہاٹ آن لائن کے پیج سے مل گئی ،  یہ تحریر تب چھپی تھی جب فطرت قریشی صاحب حیات تھے ،لہذا کچھ...
13/11/2023

برسوں پرانی ایک اور تحریر ، کوہاٹ آن لائن کے پیج سے مل گئی ، یہ تحریر تب چھپی تھی جب فطرت قریشی صاحب حیات تھے ،لہذا کچھ ترامیم کرنی پڑیں ،اور اس کاتب المعروف کمپوزر کی اغلاط کو بھی درست کرنے کی حتی المقدور کوشش کی ہے جس نے ہمارے لکھے پر تقریبا پانی پھیر دیا تھا
فطرت قریشی، سیاست اور صحافت میں ایک عہد کا نام
تحریر: عظمت علی خان شینواری

یہ سالہا سال کا معمول تھا، کتنے ہی لوگ جنگل خیل کی گلیوں سے برآمد ہونے والے ایک معمر سائیکل سوار کو روزانہ لاپرواہی سے دیکھتے رہے ہوں گے جو پیڈلوں پر دھیرے دھیرے پیر مارتاہوا آہستگی سے کچھ ایسے دھیمے انداز میں بازار کی طرف رواں دواں رہتا تھا جیسے اسے منزل پر پہنچنے کی قطعی کوئی جلدی نہ ہو، قراقلی ٹوپی سر پر سجائے، سنجیدہ صورت کا حامل، درمیانے قد اور ہلکی سفیدی مائل داڑھی سے مزین چہرے والا یہ سائیکل سوار جب لوگوں کے ہجوم میں سے راستہ بناتا ہوا مین بازار میں واقع اپنی اٹیچی کیسوں کی دکان کا رخ کر رہا ہوتا تو شاید کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں ہوتا ہوگا کہ بظاہر درویشوں کی سی وضع قطع رکھنے والا یہ فقیر منش شخص نہ صرف ایک بلند پایہ صحافی، غضب کا شاعر، بے مثل نثر نگار اور بلا کا خوشنویس ہے بلکہ برصغیر کی کئی تہلکہ خیز سیاسی تحریکوں کا جانثار کارکن بھی رہ چکا ہے۔ ہاں، جو جانتے تھے وہ عقیدت و احترام سے اس کی طرف اشارہ کرکے کہتے تھے، ’’یہ فطرت قریشی ہیں‘‘۔ جی ہاں، ایسا نابغہ روز گار تو فطرت قریشی ہی ہوسکتاہے جسے قدرت نے بیک وقت ادب، صحافت اور سیاست کا شہسوار بنایا ہو۔ اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ میں فطرت صاحب کے عقیدت مندوں کی اس صف میں شامل ہوں جو انہیں ادب و صحافت کی چٹان مانتے ہیں۔
ایسی چٹان جو حق وصداقت کا استعارہ ہے، ایسی چٹان جس میں لاکھ کوششوں کے باوجود باطل کی قوتیں ایک ہلکی دراڑ تک نہیں ڈال سکیں ، 94 برس کی عمر میں بھی وہی سج دھج، وہی انداز، وہی اطوار اور وہی حساسیت جو عہد شباب میں ان کی طبیعت کا خاصہ تھی، اللہ تعالیٰ فطرت صاحب کی مغفرت فرمائے کہ میں ان کے لیے ہمیشہ ہی دعا گو رہتا ہوں، یہ دل میں رہنے والے دل سے نہیں نکلتے کوہاٹ میں رہتے ہوئے طویل عرصہ فطرت قریشی کے سایۂ شفقت میں گزرا، اگرچہ ان سے تفصیلی ملاقاتیں ہفت روزہ عقاب کے دفتر میں ہوئیں اور 97 ء کے آخر میں ان سے محبت و خلوص پر مبنی وہ تعلق استوار ہوا جس پر سالوں کی جدائی بھی اپنی گرد نہ ڈال سکی اور وہ بدستور قائم و دائم رہی لیکن ان سے غائبانہ تعارف’’ مشاہدات فطرت ‘‘ کی وجہ سے بہت پہلےہوچکا تھا۔
ان کی یاداشتوں پر مبنی یہ قسط وار سلسلہ اتنا دلچسپ اور دلکش تھا کہ چند قسطیں پڑھنے کے بعد ہی میں ان سے ملنے کے لیے بے تاب ہوگیا، غالباً یہ 1995 ء کی بات ہے،چند دوستوں کی وساطت سے فطرت صاحب تک رسائی ہوئی اور چند منٹ کی ملاقات رہی،جس میں محض چند رسمی باتیں ہوئیں تاہم بعد میں ان سے لمبی نشستوں کا موقع ملتا رہا، اور ہمارا تعلق بنا بھی تو کچھ اس قسم کا کہ اس میں ایک طرف پیار اور خلوص تھا تو دوسری طرف لڑائیاں بھی ہوتی تھیں، عموماً کسی سیاسی یاعلمی مسئلے پر فطرت صاحب جذباتی ہوجاتے اور بات تلخ کلامی کی آخری حدیں بھی پار کرجاتی۔ لیکن یہ سلسلہ زیادہ عرصے تک نہیں چلتا تھا۔دوسرے دن وہ اتنی خوش طبعی کا مظاہرہ کرتے اور اتنی خندہ پیشانی سے ملتے تھے کہ محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ کل ہی ایک بڑی زبانی جنگ لڑی جا چکی ہے۔ ہاں البتہ ایک دفعہ وہ سچ مچ ناراض ہوگئے۔ بات خاکسار تحریک کے علامہ مشرقی سے شروع ہوئی اور قائد اعظمؒ تک پہنچ گئی، اس بحث کے دوران میں نے کئی نکات پر اعتراض کرکے اختلاف رائے کا مظاہرہ کیا تو وہ آگ بگولہ ہوگئے۔
ظاہر ہے غلطی میری تھی، انہوں نے وہ زمانہ بچشم خود دیکھا تھا جبکہ مجھے صرف اپنے مطالعے کا زعم تھا، وہ غصے میں مجھے سخت برا بھلا کہتے ہوئے عقاب کے دفتر سے نکلے اور محض میری وجہ سے ایک ماہ تک اس’’ہفت روزہ‘‘ عقاب‘‘ کارخ نہیں کیا جس کی اشاعت میں ان کا خون جگر شامل تھا۔ میں خاصا پریشان رہا لیکن خوش قسمتی سے یہ ناراضگی ایک اچانک رونما ہونے والے واقعے کی وجہ سے خود بخود ختم ہوگئی، اس دن جو فطرت صاحب نے خلوص سے سر پر ہاتھ رکھا تو پھر اپنی شفقت اور محبت سے ایک ماہ تو کیا ایک دن بھی محروم نہیں رکھا۔ تب مجھے احساس ہوا کہ فطرت صاحب زبان کے لاکھ تیکھے سہی لیکن ان کے خلوص میں بناوٹ کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔ فطرت قریشی کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو اس پر فسانہ عجائب کا گمان ہوتا ہے، کتنی تعجب خیز بات ہے کہ جس انسان نے کسی درسگاہ کی شکل تک نہیں دیکھی وہ صحافت ، ادب، سیاست اور خوشنویسی کے میدان میں کامیابیوں کے اتنے جھنڈے گاڑ گیا کہ آج بھی لوگ رشک کریں۔نوعمری میں ہی اپنے والد کے اخبارات کی ایجنسی سے وابستہ ہونے کے بعد اخبار فروشی کا آغاز کیا تو صحافی بننے کی آرزو دل میں انگڑائیاں لینے لگی، لیکن تعلیم سے محرومی دیوار بن گئی، لفظ کیالکھتے، وہ تو پڑھنے سے بھی معذور تھے، لیکن جنون خرد کی دیوار میں رخنے ڈال سکتا ہے، اس کی عملی مثال خود فطرت صاحب ہیں، ایک توجذبوں کی شدت اور دوسرے االلہ کے ایک برگذیدہ بندے کا فیضان نظر، فطرت نے وہ مراحل چند ماہ میں طے کرلئے جن کے لیے لوگ سالوں مکتبوں کی خاک چھانتے ہیں ۔کچھ عرصے بعد ایسا وقت آیا کہ خود اپنے ہاتھ سے سارا سارا دن لکھ کر اخبار بناتے اور مکمل ہونے پر دانشوروں، سیاسی رہنماؤں اور عام لوگوں کو دکھاتے پھرتے، زراسی داد پر ان کا خون سیروں کے حساب سے بڑھ جاتا اور ایک نئے جذبے کے ساتھ دوسرا اخبار بنانے میں لگ جاتے۔ پھر وہ وقت بھی آیاکہ نہ صرف برصغیر کے متعدد بڑے اخبارات کی ایجنسیاں ان کے پاس تھیں بلکہ وہ خود بھی مختلف اخبارات میں لکھ رہے تھے، ساتھ ہی ساتھ کئی اخبارات کے نمائندے بن کر نامہ نگار کے فرائض بھی سر انجام دے رہے تھے۔
اسی دوران صحافت کے ساتھ ساتھ شاعری کابھی آغاز کیا اور یہاں بھی سب سے منوا لیا کہ فطرت قریشی کس پائے کاکلام تخلیق کرسکتا ہے پھر ایک قدم اور بڑھاتے ہوئے سیاست کی خارزار وادی میں قدم رکھا اور خاکسار تحریک سے وابستہ ہوگئے۔ ایک ایسی تحریک سے جو انگریزی سرکار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کٹھکتی تھی، اور اس کے کارکن ہمہ وقت کسی حکومتی عتاب کے منتظر رہتے تھے۔ فطرت صاحب نے خاکسار تحریک میں شمولیت کیا اختیار کی، گویا اپنے لیئے مصائب و آلام کا ایک نیا راستہ کھول دیا، کونسا تشدد ہے جو انہوں نے نہیں سہا، جیل کی چار دیواری قید و بند کی صعوبتیں اور ہولناک اذیتیں، یہ سب ان کے لیے ایک طرح کا معمول بن گیا۔ یہی وہ زمانہ تھا جب انہوں نے مولانا ظفر علی خان، شورش کاشمیری، مولانا حسرت موہانی، علامہ مشرقی اور بے شمار بڑے سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کو نہ صرف قریب سے دیکھا بلکہ ان کے ساتھ کام بھی کیا، شہباز، زمیندار اور بعد ازاں چٹان، کوہستان اور دوسرے بے شمار اخبارات فطرت صاحب کے قلم کی بے باکیوں کے گواہ ہیں۔ فطرت صاحب حق گوئی و بے باکی اور کھری بات بولنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے، ممتاز صحافی شریف فاروق نے ایک دفعہ فطرت صاحب کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا تھا کہ’’فطرت قریشی نے ہر قسم کی صعوبتیں اور اذیتیں برداشت کیں لیکن حق و صداقت کی راہ سے کبھی نہ ہٹے، بے حد حساس، جذباتی، خوددار اور پاکباز ہیں‘‘۔ واقعی کیا طبیعت پائی تھی فطرت صاحب نے کہ حق کی صدا بلند کرتے ہوئے کبھی ان کے پائے استقلال میں لغزش نہیں آئی اور دنیاوی لالچوں اور مراعات کو حقارت سے ٹھکراتے رہے، حالانکہ وہ چاہتے تو اپنے صحافتی قد کاٹھ کا استعمال کرتے ہوئے سیم وزر کے اتنے انباراکھٹے کرسکتے تھے کہ عیش و عشرت سے پوری زندگی گزار سکتے لیکن انہوں نے شاہی درباروں میں ’’سلام‘‘ سے گریز کرتے ہوئے ہمیشہ مزدوری کو ترجیح دی جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب ان کے ہمعصر بڑی بڑی جائیدادیں بنانے میں مصروف تھے وہ اپنی اٹیچی کیسوں کی دکان میں چند سوٹ کیس یا بیگ فروخت کرکے یوں مطمئن نظر آتے تھے جیسے ’’ہفت اقلیم‘‘ پر دسترس حاصل کرلی ہو۔ حق گوئی و بے باکی ہمیشہ فطرت صاحب کی فطرت میں شامل رہی، خود ان کے الفاظ میں’’کیا درویشانہ زندگی تھی ہماری، جہاں کھانے کو مل گیا کھالیا، جہاں سونے کے لیے جگہ ملی سوگئے۔ لیکن حق گوئی کے لیئے ہمیشہ ڈٹے رہے‘‘۔ فطرت صاحب لگی لپٹی رکھے بغیر اپنے مشاہدات میں لکھتے ہیں، "سچ یہ ہے کہ ایام جوانی میں جس قدر بے باک، سرکش اور خوف وڈر سے بے نیاز تھا، شادی کرنے ،صاحب اولاد ہونے اور بڑھاپا طاری ہونے کے بعد اتنا ہی بزدل ہوگیا ہوں، کبھی موت سے کھیلا کرتا تھا،مگر اب زندگی سے خوف آنے لگاہے‘‘ یعنی فطرت صاحب نے اپنے آپ کو بھی نہ بخشا، حالانکہ میرا مشاہدہ یہ ہے کہ عہد جوانی کے بعد بھی ان کے قلم نے کسی سے رعایت نہیں کی اور ہمیشہ وہی لکھا جو سچ تھا، ان کی طبیعت کبھی دن کو رات اور رات کو دن لکھنے کی قائل نہیں تھی
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں، بیگانے بھی ناخوش
میں زہر ہلا ہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
فطرت صاحب نے تو اپنے دینی وسیاسی مرشد علامہ مشرقیؒ سے بھی کوئی رعایت نہیں برتی اور ان کا شعری مجموعہ’’ارمغان حکیم‘‘ دیکھ کر بے ساختہ کہہ اٹھے کہ ’’علامہ صاحب عظیم لیڈر ہیں ، وہ مخلص، دیندار اور سچے رہنما ہیں مگر ہم اپنی سوچ اور فکر پر تالے لگا کر ان کی ہربات پر ایمان نہیں لاسکتے، علامہ صاحب نے ’’ارمغان حجاز‘‘ کی بھونڈی نقل اتاری ہے، نہ قافیہ وردیف اور نہ وزن کا خیال رکھا ہے ہر شخص علامہ اقبالؒ تو نہیں بن سکتا‘‘۔ حالانکہ علامہ مشرقی اور خاکسار تحریک کے لئے فطرت صاحب نے بہت سی تکالیف اٹھائیں، یہاں تک کہ نظم و ضبط کی خاطر تنطیم کے ہی ایک امیر کے ہاتھوں دروں کی ایسی کھٹن سزا برداشت کی کہ کئی دنوں تک جسم کا انگ انگ دکھتا رہا۔ فطرت صاحب محبت اور نفرت دونوں ہی میں ہی انتہا پسند واقع ہوئے تھے جس کو صحیح سمجھا، توصیف کی، جس کو غلط پایا، اپنے قلم سے اس کی شخصیت کے پرخچے اڑا دیئے، اپنے دور کے تمام ہی بڑے صحافیوں سے ان کے اچھے مراسم تھے لیکن شورش کا شمیری کے ساتھ ان کی گاڑھی چھنتی تھی، جب شورش کا انتقال ہوا تو فطرت صاحب کئی دنوں تک پھوٹ پھوٹ کرروتے رہے۔ فطرت صاحب اگرچہ نصف صدی تک ملک کے بڑے اخبارات سے وابستہ رہے، لیکن ان کا ہمیشہ سے یہ خواب تھا کہ انکے شہر کوہاٹ سے بھی ایک اخبار کا اجراء ہو جو جنوبی اضلاع کے عوام کی آواز بنے اور ان کی ترجمانی کا کردار اد کرے، چنانچہ 1992ء میں اپنے دوست حاجی عبد العزیز مرحوم کے ساتھ ملکر ہفت روزہ’’عقاب‘‘ کااجراء کیا۔ ’’عقاب‘‘ کی ڈیکلریشن کی درخواست انہوں نے یحییٰ خان کے دور میں دی تھی لیکن جب مارشل لاء سخت ہوا تو اخبار نکالنے کا فیصلہ موخر کردیا، کیونکہ وہ زرائع ابلاغ پر قد غن کے قائل نہیں تھے اورمصلحت کو منافقت کا دوسرا نام قرار دیتے تھے ، شاید یہی وجہ ہے کہ مارشل لاء کے ادوار میں لکھنے سے گریز کیا، ائیر مارشل اصغر خان کی تحریک استقلال اور کچھ دنوں کے لیے بھٹو صاحب کو امیدوں کا مرکز بنا کرتن من دھن سے قوم و ملک کی خاطر صعوبتیں خندہ پیشانی سے برداشت کرنے والے فطرت نے ضیاءالحق کے مارشل لاء میں بیرون شہر چھپنے والے اخبارات کے زریعے پھر اپنے قلم کو تلوار بنایا ۔ جس کا ایمان ہی سچائی پر قائم ہو اسے زبان بندی پر کیسے مجبور کیا جاسکتا ہے؟ چنانچہ ’’عقاب‘‘ شائع بھی ہوا تو اس وقت جب مارشل لاء کی زنجیریں کٹ چکی تھیں۔
عقاب ان کے خوابوں کی تعبیر تھا، لہٰذا وہ دل و جان سے مضامین لکھنے کے علاوہ اکثر اوقات عقاب کے کئی صفحوں کی کتابت بھی اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔ عقاب کے چیف ایڈیٹر تو عبدالوحید تھے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سکہ فطرت قریشی کاہی چلتا تھا جب میں نے عقاب میں شمولیت اختیار کی تو اس کی ٹیم اچھے صحافیوں اور تکنیکی افراد پر مشتمل تھی جس میں ضیاف شاہ مرحوم، ذولفقار شاہ صلاح دین، اعجاز اورکزئی ، اظہر اور خالد شامل تھے، بعد ازاں اسماعیل خالد کا اضافہ ہوا جو طویل عرصے تک ادارے سے وابستہ رہے اور رپورٹنگ سے لیکر پروفنگ اور ایڈیٹنگ تک تمام فرائض سرانجام دیئے۔ اعجاز اورکزئی کمپوزنگ ٹیم کا حصہ تھا اور کبھی کبھار کمپیوٹر کی کمپوزنگ میں ایسے ایسے شاندار گل کھلاتا تھا کہ عہد رفتہ کے کاتبوں کی یادتازہ کردیتا تھا۔ (خیر یہ تو 25 سال پہلے کی بات ہے ،اب تو اعجاز اورکزئی ماشاءاللہ کوہاٹ کی صحافت کا بڑا نام ہے) غالباً 1999 ء کی بات ہے میں نے جناغ میونسپل لائبریری میں منعقدہ محفل مسالمہ میں ایک نظم پڑھی جس کا عنوان تھا ’’عہد نو کے یذید‘‘ یہ نظم میں نے اعجاز اورکزئی کے حوالے کردی ۔اب خداہی جانے یہ اس کی غلطی تھی یاشرارت، لیکن نظم کمپوز ہونے کے بعد جب چھپی تو اس کا عنوان میرے نام کے ساتھ کچھ یوں تھا
’’عہد نو کے یذید عظمت علی خان شنواری‘‘
دوسرے دن فطرت صاحب عقاب کا تازہ شمارہ لیئے ہوئے دفتر میں داخل ہوئے اور مسکراتے ہوئے میری طرف کاغذ کا ایک ٹکڑا بڑھایا جس پر یہ قطعہ ان کی اپنی خوشخط تحریر میں لکھا ہوا تھا۔
کل تلک ہم یہی سمجھتے تھے
جانشینِ وحید ہیں عظمت
آج لیکن پڑھا عقاب میں ہے
عہدِ نو کے یذید ہیں عظمت
یہ قطعہ آج بھی میرے کاغذات میں کہیں محفوظ ہے، جب تک فطرت صاحب کا ساتھ رہا وہ ایسی ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ کرتے ہی رہتے تھے، البتہ اس بات کا مجھے فخر ہے کہ وہ میرے کالم، سپیشل رپورٹس، فیچرز اور سٹوریاں ضرور پڑھتے تھے اور میری کئی ایک تحریروں کا تو انہوں نے عقاب کے ادارتی صفحے پر لکھے گئے شذروں میں خصوصی طور پر حوالہ بھی دیا جس میں 99 ء میں لکھا گیا کالم ’’جنگلے اور ہم ‘‘ قابل ذکر ہے۔ فطرت قریشی کے بارے میں لکھنے کو تو اتنا کچھ لکھا جاسکتاہے کہ ایک ضخیم کتاب با آسانی بن سکتی ہے لیکن کوہاٹ آن لائن کے صفحات فی الحال اتنی اجازت نہیں دیتے کہ میں اپنی حدود سے تجاوز کروں لہٰذا بشرط زندگی فطرت صاحب پر مزید خامۂ فرسائی اگلی تحریروں میں کروں گا ابھی بہت کچھ باقی ہے کیونکہ فطرت قریشی ایک شخص نہیں، ایک عہد کانام تھے، ایک ایسے عہد کا جس میں صحافت وسیاست ہی نہیں جدوجہد، وضع داری، انسانیت نوازی اور ملنساری کی داستانیں پوشیدہ ہیں ہماری دعا ہے کہ اللہ ان کی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین

پراچہ ٹاؤن چوک میں پک اپ اور رکشہ ایکسیڈنٹ ہوا ۔اس موقع تین افراد شدید زخمی ہسپتال منتقل ۔۔رپورٹ عماد خان آفریدی
13/11/2023

پراچہ ٹاؤن چوک میں پک اپ اور رکشہ ایکسیڈنٹ ہوا ۔
اس موقع تین افراد شدید زخمی ہسپتال منتقل ۔۔
رپورٹ عماد خان آفریدی

12/11/2023

جیو کوہاٹ

 #کوھاٹ سینیٹر   کا حلقہ کوہاٹ علاقہ بلی ٹنگ میں حاجی رضاخان کے پوتے جبکہ  افتخار ٹھیکیدار کے بھتیجے یوسف رضا میر کے دعو...
12/11/2023

#کوھاٹ

سینیٹر کا حلقہ کوہاٹ علاقہ بلی ٹنگ میں حاجی رضاخان کے پوتے جبکہ افتخار ٹھیکیدار کے بھتیجے یوسف رضا میر کے دعوت ولیمہ میں شرکت ۔
دولہے کو شادی خانہ آبادی کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

کوہاٹ. مارشل آرٹس کے زیر اہتمام سپورٹس کپلیکس کوہاٹ سٹی میں انچارچ فقیر محمد اعوان کے زیرسرپرستی مختلف کھیلوں کے  مقابلے...
11/11/2023

کوہاٹ. مارشل آرٹس کے زیر اہتمام سپورٹس کپلیکس کوہاٹ سٹی میں انچارچ فقیر محمد اعوان کے زیرسرپرستی مختلف کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوئے جس میں ضلع ہنگو اور کوہاٹ کے مختلف کلبز نے حصہ لیا.
اس موقع پر صدائے کوہاٹ چئیرمین ملک دلاورخان اعوان اور چئیرمین صداۓ کوہاٹ یوتھ احتشام خان بنگش کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا ، جنھوں نے فرسٹ، سکینڈ تھرڈ پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں ٹرافیاں، اورانعامی شیلڈز تقسیم کئیں۔ جبکہ ٹورنامنٹ آرگنائزر عثمان اور تلامحمد اور عثمان سینئر نے ریفری کے فرائض انجام دئیے، علاوہ ازیں شبیر خان شنواری، ملک سفیر اللہ، عبد اللہ، مبین خان، بھی موجود رہے. اس موقع پر مہمان خصوصی ملک دلاورخان اعوان اور احتشام خان بنگش نے اپنے اپنے خطاب میں انچارچ فقیر محمد اعوان بمعہ ٹیم کی گرانقدر خدمات کو سراہا اور تعریف کی جوکہ عرصہ دراز سے کوہاٹ کے نوجوانوں میں مثبت سوچ اور بہترین سرگرمیاں بیدار کرنے میں کردار ادا کر رہے ہیں اور کھیلوں کے فروغ کے لئیے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ جس کو کسی صورت جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے سپورٹس کمپلیکس کوہاٹ سٹی کے حالت زار اور خستہ حالی پر نہایت افسوس کا اظہار کیا اور وزارت کھیل و ثقافت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرف توجہ اور ترجیح دیں اور محرومیوں کا ازالہ ممکن بنائیں آخر میں سپورٹس کملیکس انچارچ اور آرگنائزر عثمان کی جانب سے دونون مہمان خصوصی کو اعزازی شیلڈز سے نوازہ گیا۔

11/11/2023
11/11/2023

کوھاٹ عوام میں کے چرچے ✌️🥀
کیا واقعی عباس خان آفریدی کوھاٹ عوام کے دلوں کی ترجمانی کررہا ہے ۔

10/11/2023

العمار میٹ شاپ اینڈ ریسٹورنٹ
ہائے پل اور کیڈٹ کالج کے قریب ایک اور اچھا اضافہ

سٹی مئیر کہاں ہے ؟ ڈی سی کہاں ہے ؟          منتخب نمائندگان کہاں ہے ؟         عوام میں انسانیت تو ویسے ہی نہیں ۔یہ نظارہ...
10/11/2023

سٹی مئیر کہاں ہے ؟
ڈی سی کہاں ہے ؟
منتخب نمائندگان کہاں ہے ؟
عوام میں انسانیت تو ویسے ہی نہیں ۔

یہ نظارہ ایک عرصے سے دیکھ رہا ہوں پنڈی روڈ ملتزم
پمپ سے توڑا آگے نالی میں توڑا سا کچرا جمع ہونے کی وجہ سے پانی باہر روڈ پر آرہا ہے ۔

کدھر گیا میاں خیل بازار کا صدر صفائی کے لئے کس کا انتظار ہے میاں خیل بازار کے مین چوک میں پڑے گندگی کے ڈھیر کون صاف کرے ...
10/11/2023

کدھر گیا میاں خیل بازار کا صدر
صفائی کے لئے کس کا انتظار ہے
میاں خیل بازار کے مین چوک میں پڑے گندگی کے
ڈھیر کون صاف کرے گا

شاید آج ڈی سی کوہاٹ اور ڈی پی او کوہاٹ کا گزر اس بازار سے نہیں تھا اس لیے اس بازار کا یہ حال ہے

اعلان وفات عثمان خان عرف لٹو خان کی زوجہ، ادریس خان اور راشد خان کی والدہ بقضائے الہی وفات پا گئی ہیں جن کا جنازہ بعد از...
08/11/2023

اعلان وفات
عثمان خان عرف لٹو خان کی زوجہ، ادریس خان اور راشد خان کی والدہ بقضائے الہی وفات پا گئی ہیں جن کا جنازہ بعد از نماز عشاء محلہ شینوخیل سے اٹھایا جائے گا اور نماز جنازہ جانان بابا قبرستان میں ادا کی جائے گی۔

کوہاٹ:اندھیرنگری چوپٹ راج کمشنر کوہاٹ ،ڈپٹی کمشنر کوہاٹ ایک نظر ادھر بھی...... آٹا تھیلہ پر  20 کلو لکھا ہوا ہے اور ریٹ ...
08/11/2023

کوہاٹ:اندھیرنگری چوپٹ راج
کمشنر کوہاٹ ،ڈپٹی کمشنر کوہاٹ
ایک نظر ادھر بھی......
آٹا تھیلہ پر 20 کلو لکھا ہوا ہے اور ریٹ بھی 20 کلو کا لیا جا رہا ہے جبکہ وزن 17کلو فروخت ہو رہا ہے. یہ کہا کا انصاف ہے مہنگائی کے مارے عوام پہلے سے مر رہے ہیں اور اوپر سے ان ظالموں کی ناپ تول میں کمی ہے کچھ قانون اور انصاف اس ملک میں ہے کہ نہیں، ملک کے ہر ضلع میں یہ نااصافی شروع ہے.
ضلعی انتظامیہ ہوش کے ناخن لیں اور فی الفور نوٹس لیں.

کوہاٹ: رازگیربانڈہ بانڈہ کے عوام کا آج اپنے حقوق کیلۓ مول کمپنی کیمپ کے باہر احتجاجی مظاہرہ ،کوہاٹ: آج چیئرمین ویلج کونس...
07/11/2023

کوہاٹ: رازگیربانڈہ بانڈہ کے عوام کا آج اپنے حقوق کیلۓ مول کمپنی کیمپ کے باہر احتجاجی مظاہرہ ،

کوہاٹ: آج چیئرمین ویلج کونسل رازگیربانڈہ ملک واجد آفضل آفریدی ، تنظیم نوجوانان ، اور علاقائی مشران کمیٹی نے متفقہ طور پر آج مول کمپنی کے کیمپ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور کام کو فی الحال بند کر دیا،

کوہاٹ: مول کمپنی انتظامیہ اور رازگیربانڈہ کے مشران و نوجوانان نے ایک دوسرے کے مطالبات غور سے سنے اور ان پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ، جس پر مول انتظامیہ مطالبات پر غور کیلۓ تین دن کا وقت مانگا ،

کوہاٹ: اس موقع پر چیئرمین ملک واجد آفضل آفریدی نے احتجاجی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تین دن تک ہمارے مطالبات پر غور نہ کیا گیا تو ہم پھر سے احتجاجی دھرنا دینگے اور کام مکمل طور پر بند کرینگے،

کوہاٹ: احتجاج میں دیگر مشران سمیت سابقہ ناظم حبیب آفریدی نے بھی خطاب کیا اور گاؤں کے فلاح و بہبود کیلۓ چیئرمین آفس کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے کا عہد کیا،

کوہاٹ شاہ پور پل پر مرمتی کام کے باعث پل 2 روز ٹریفک امدودفت کیلئے بند رہے گا عوام متبادل راستہ اختیار کریں۔ منجانب ڈپٹی...
06/11/2023

کوہاٹ شاہ پور پل پر مرمتی کام کے باعث پل 2 روز ٹریفک امدودفت کیلئے بند رہے گا عوام متبادل راستہ اختیار کریں۔ منجانب ڈپٹی کمشنر کوہاٹ

کوہاٹ : ڈی پی او آفس میں پروموٹ ہونے والے پولیس افسران کے اعزاز میں تقریب (4)  سب انسپکٹرز کو انسپکٹر کے بیجز لگائے گئے۔...
06/11/2023

کوہاٹ : ڈی پی او آفس میں پروموٹ ہونے والے پولیس افسران کے اعزاز میں تقریب
(4) سب انسپکٹرز کو انسپکٹر کے بیجز لگائے گئے۔

اس موقع پر ڈی پی او فرحان خان نے ترقی پانے والے پولیس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محنت اور لگن کامیابی کی کنجی ہے اور بہتر کارکردگی دکھا کر آپ مزید ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔نئے عہدے کے ساتھ اہم ذمہ داریاں آپ کو سونپی جا رہی ہیں امید کی جاتی ہے کہ آپ آئندہ بھی محنت اور لگن کو اپنا شعار بنائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی پی او آفس کوہاٹ میں ترقی پانے والے افسران کو پروموشن بیجز لگانے کی تقریب کے دوران کیا۔

تقریب کے دوران ڈی پی او کوہاٹ فرحان خان نے ایس پی انویسٹیگیشن جمیل الرحمن کے ہمراہ (4) سب انسپکٹرز کو انسپکٹر کے بیجز لگائے اور مبارکباد دی۔

ڈی پی او کوہاٹ فرحان خان نے مزید کہاکہ ہم سب پبلک سرونٹ ہیں اور ترقی پانے والے افسران سے امید کرتا ہوں کہ وہ نہایت ایمانداری کے ساتھ پولیس کی کارکردگی کو مزید موثر بناتے ہوئے عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں گے۔

ترقی پانے والوں میں
(1) انسپکٹر اسلام الدین
(2) انسپکٹرز فضل محمد خان
(3) انسپکٹر واجد علی
(4) انسپکٹر رضوان خان
شامل ہیں

رپورٹ عماد خان آفریدی

05/11/2023

کوہاٹ. سرکاری ریٹ لسٹ کو منافع خور دوکانداروں نے جوتے کے نوک پر رکھ دیا.کوئی عمل در آمد نہیں ہو رہا ہے... ...

03/11/2023

03/11/2023

غریب عوام کو الیکشن کی نہیں راشن کی ضرورت ہے......

کمشنر کوہاٹ ڈویژن محمد عابد خان وزیر کی زیر نگرانی پانچ رکنی گرینڈ امن جرگے کے مشران کا پاراچنار ضلع کرم میں امن وامان ک...
02/11/2023

کمشنر کوہاٹ ڈویژن محمد عابد خان وزیر کی زیر نگرانی پانچ رکنی گرینڈ امن جرگے کے مشران کا پاراچنار ضلع کرم میں امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے کوششیں کامیاب ہوگئی۔فائر بندی کر دی گئی۔اور دونوں فریقین سے مورچے خالی کرکے فوج کے حوالے کر دیئے،دوبارہ ٹریفک بحال،اشیاء خوردونوش پہنچا دی گئی۔جرگہ مشران میں حاجی عزت گل اورکزئی، حاجی نور جف اورکزئی، حاجی فیاض اللہ اورکزئی، حاجی ملک سید نور اکبر میاں شیرازی،ملک لائق حسن اورکزئی،پاک فوج کے جی او سی جنرل احسن خٹک،کمشنر کوہاٹ ڈویژن محمد عابد خان وزیر،ڈی آئی جی کوہاٹ ریجن شیر اکبر آفریدی، ڈپٹی کمشنر کرم،ڈی پی او کرم اور دیگر عمائدین نے شرکت کی۔انشاءاللہ مکمل امن و امان کے حوالے سے عنقریب ضلع کرم کے عوام کو خوشخبری ملے گی انہوں نے کہا کہ ضلع کرم میں امن و امان کی فضا قائم ہو،جس میں مشران کرم نے ضلع کرم میں امن و امان قائم رکھنے اور درپیش مسائل کے حل کے لئے جرگہ مشران کی ہر طرح سے حمایت اور بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا

کوہاٹجم خانہ گراؤنڈ میں سٹی مئیر کوھاٹ قاری شیر زمان اور جوہر سیف اللہ خان نے باقاعدہ طور پر کوہاٹ کے پہلے فیوچر سٹار کر...
02/11/2023

کوہاٹ
جم خانہ گراؤنڈ میں سٹی مئیر کوھاٹ قاری شیر زمان اور جوہر سیف اللہ خان نے باقاعدہ طور پر کوہاٹ کے پہلے فیوچر سٹار کرکٹ اکیڈمی کا افتتاح کر دیا ۔

سابق تحصیل ناظم کوہاٹ ملک تیمور خان ، منتخب چیئرمینز ملک بلال حسین اور حاجی محمد عرفان بھی موجود تھے۔

افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی سٹی مئیر کوھاٹ قاری شیر زمان نے کہا کہ کھیل انسانی صحت کیلئے بہت مفید ہے اور جہاں کھیلوں کے میدان آباد ہوتے ہیں وہاں کی نوجوان نسل نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی تندرست ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کھیل کود کی بدولت صحت مند نوجوان پرامن معاشرے کی تشکیل کے ضامن ہوتے ہیں ۔

سٹی مئیر کوھاٹ قاری شیر زمان نے کہا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دیکر کوہاٹ کے نوجوانوں کیلئے اس کرکٹ اکیڈمی کو بہترین پلیٹ فارم کے طور پر پیش کیا جائے گا جہاں سے نوجوان کرکٹر کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لے کر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کوہاٹ کا نام روشن کرنے کیلئے میدان عمل میں اتریں گے۔

وزیراعلی ہاؤس میں صوبائی حکومتFPCCI بزنس کمیونٹی اور صوبائی ڈیپارٹمنٹس کی اہم تقریبکوھاٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ...
01/11/2023

وزیراعلی ہاؤس میں صوبائی حکومتFPCCI بزنس کمیونٹی اور صوبائی ڈیپارٹمنٹس کی اہم تقریب
کوھاٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے بانی رشیدپراچہ اور صدر ارشد حیات کی شرکت
صوبے میں کاروبار اور تجارت کے فروغ بارے آن لائن پورٹل کا افتتاح
وزیر اعلیٰ اعظم خان، برٹش ہائی کمشنر جین میریٹ، سیکرٹری انڈسٹری، کوارڈینیٹر FPCCI سرتاج احمد خان کا تقریب سےخطاب
آن لائن بزنس پورٹل کے آغاز پر صوبائی حکومت ، وزیراعلی اور کے پی آئی ٹی بورڈ سمیت متعلقہ اداروں کو مبارکباد
ہمارے بارڈر سٹیشنز فنکشنل کئے جائیں خیبرپختونخوا کو گیس کی قیمتوں میں ریلیف دینا حکومتوں کا فرض ہے،کاروبار کی ترقی کے لیے پالیسیز کا تسلسل ضروری ہے،پاک افغان بارڈر ٹریڈ میں روکاوٹوں کو دور کیا جائے،یہ ویب پورٹل صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کے پائیدار فروع کے لئے حکومتی اداروں اور بزنس کمیونٹی کے لئے ایک مؤثر پلیٹ فارم کا کردار ادا کرے گا۔ سرتاج احمد خان
نگران صوبائی وزراء ڈاکٹر نجیب اللہ ، بیرسٹر فیروز جمال شاہ ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری بھی تقریب میں شریک
یہ ویب پورٹل بزنس کمیونٹی اور متعلقہ حکومتی اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن اور کمیونیکیشن کے لئے موثر پلیٹ فارم کا کردار ادا کرے گا،اس اقدام سے کاروباری سرگرمیوں سے متعلق حکومت کے پالیسی فیصلوں میں بزنس کمیونٹی کی شراکت یقینی ہوگی، حکومت اور بزنس کمیونٹی کے مابین مربوط روابط صوبے و ملک کی معاشی ترقی میں معاون ثابت ہونگے ، اعظم خان
برطانوی ڈونر ایجنسیز خیبر پختونخوا میں مختلف سماجی شعبوں میں عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں معاونت کر رہی ہیں، دونوں حکومتوں کے درمیان تعاون کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا، ہائی کمشنرجین میرئیٹ

جو لوگ واپس گئے اللہ تعالیٰ ان کو اپنے ملک افغانستان میں یہاں سے زیادہ خوش رکھے اللہ یہاں کے روزگار سے بہتر روزگار کاروب...
01/11/2023

جو لوگ واپس گئے اللہ تعالیٰ ان کو اپنے ملک افغانستان میں یہاں سے زیادہ خوش رکھے اللہ یہاں کے روزگار سے بہتر روزگار کاروبار عطاء فرمائے
خوش رہو آباد رہو ❤️🥰

آفریدی اور اورکزئی برادران کے لئے سرپرائز 🥰
01/11/2023

آفریدی اور اورکزئی برادران کے لئے سرپرائز 🥰

آپ کے تجربے کے مطابق کتنی فیصد کامیابی حاصل کرسکتا ہے ۔
31/10/2023

آپ کے تجربے کے مطابق کتنی فیصد کامیابی حاصل کرسکتا ہے ۔

جیو کوہاٹ. نامور شاعر ، مصنف اور ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر پروگرامز جناب لائق زادہ لائق آج صبح اس جہان فانی سے کوچ ...
30/10/2023

جیو کوہاٹ. نامور شاعر ، مصنف اور ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر پروگرامز جناب لائق زادہ لائق آج صبح اس جہان فانی سے کوچ کرگئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ اور تدفین ان کے آبائی علاقے مدین (سوات) میں ادا کی جائے گی ۔ یاد رہے کہ رواں مہینے (9_اکتوبر 2023) ان کا بائی پاس آپریشن ہوا تھا۔
مرحوم ریڈیوپاکستان کے پہلے سٹیشن ڈاٸرکٹر کے طورپربھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ تمام ساتھیوں سے ان کی حق میں دعائے مغفرت کی درخواست

 #کوھاٹ امیر جے یو آئی کوھاٹ   کا ( سابق سوشل میڈیا انچارج جے ٹی آئی کوھاٹ) عمادالحسن درویش کے ساتھ اہم ملاقات ۔۔۔ملاقات...
29/10/2023

#کوھاٹ
امیر جے یو آئی کوھاٹ کا ( سابق سوشل میڈیا انچارج جے ٹی آئی کوھاٹ) عمادالحسن درویش کے ساتھ اہم ملاقات ۔۔۔

ملاقات میں جماعتی اور کوھاٹ موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور الیکشن تیاریوں کے سلسلے میں دلچسپ امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔۔

انتخابات سے پہلے پہلے عوامی رابطہ مہم اور ورکرز کنونشنز کرنے پر اتفاق ۔

بریکنگ نیوز  نمائندہ جیو نیوز  یاسرشاہ پر نامعلوم آفراد کی فائرنگ، بال بال بچ گئے  گولی سے محفوظ ، موٹرسائیکل سے گرنے سے...
28/10/2023

بریکنگ نیوز
نمائندہ جیو نیوز یاسرشاہ پر نامعلوم آفراد کی فائرنگ، بال بال بچ گئے گولی سے محفوظ ، موٹرسائیکل سے گرنے سے زخمی ھسپتال منتقل ا

Address

Kohat

Telephone

+923499107161

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Geo kohat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share