27/05/2024
عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن چیلنج.
27/05/2024
سندھ ہائیکورٹ کراچی میں عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر 21 مئی 2024 کو پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، پیمرا قواعد عدالتی لائیو رپورٹنگ کی اجازت دیتا ہے، عدالتی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے قبل اتھارٹی کی میٹنگ تک نہیں طلب کی گئی، پیمرا قوانین کے تحت پابندی سے قبل کورٹ رپورٹرز کا موقف نہیں سنا گیا ہے، کورٹ رپورٹنگ پر پابندی آئین کے آرٹیکل 8, 9, 10، 18, 19 اور 25 کی خلاف ورزی ہے، درخواست شاہد حسین، امین انور، اصغر عمر، عرفان الحق اور شوکت کورائی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں پیمرا، وزارت انفارمیشن براڈ کاسٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے.
غیر اصولی طور پر پیمرا کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، پیمرا کا کام متعلقہ آئین کے تحت سیٹلائیٹ چینلز کو پابند کرنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے تمام کورٹ رپورٹنگ کے اصول طے کئے تھے، عدالتی کارروائیوں کے حوالے سے رپورٹنگ کی جاسکتی اور تجزئیے بھی دیئے جاسکتے ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ہماری جانب سے کبھی ریمارکس دے دیئے جاتے ہیں، یہاں کچھ میڈیا چینلز ایسے بھی ہیں جو صحیح معنوں میں رپورٹنگ نہیں کرتے ہیں، وکیل نے کہا کہ عدالتوں کی لائیو پروسیڈنگز دکھانے کے حوالے سے بھی اعتراض کیا گیا ہے، پیمرا کی جانب سے احکامات دیئے گئے ہیں صرف عدالتی احکامات اور فیصلوں کو ٹی وی پر نشر کیا جاسکے گا، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ جو دلائل دیئے جاتے ہیں ان میں سے بہت سے مناسب بھی نہیں ہوتے کہ ٹی وی پر بتائیں جائیں، اگر ہم اپنے ریمارکس کو سماعت کا حصہ بناتے ہیں تو پھر اسے چلانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، وکیل نے کہا کہ کورٹ رپورٹر کی وجہ سے ہونے والی سماعتوں کے حوالے سے جانا جاسکتا ہے، اگر کورٹ رپورٹر کو ہی عدالتوں میں جانے سے روکا جائے گا تو پھر سماعت کی واضح طور پر رپورٹنگ ممکن نہیں ہوسکے گی، چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ جب کوئی جج ریمارکس دیتا ہے یا پھر کسی سے معلومات لے رہا ہوتا ہے اس وقت بہت سے سوال کئے جاتے ہیں، ان ریمارکس اور ان سوالات کو سماعت کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا.
عدالت کی جانب سے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 6 جون تک کے لئیے ملتوی کردی.