Darul Uloom Online Academy

Darul Uloom Online Academy دارالعلوم آن لائن اکیڈمی

اپنے بچوں کو گھر پر آن لائن قر

جامعہ بنوریہ عالمیہ کے غیر ملکی طلباء پر مشتمل نشید گروپ کے طلباء کی ضامن گروپ کی جانب سے منعقدہ سیرت النبی ﷺ کانفرنس می...
23/10/2021

جامعہ بنوریہ عالمیہ کے غیر ملکی طلباء پر مشتمل نشید گروپ کے طلباء کی ضامن گروپ کی جانب سے منعقدہ سیرت النبی ﷺ کانفرنس میں بہترین دف نشید پرفارمنس کا مظاہرہ۔

طلباء کو چیئرمین جناب سید کاشف شاہ کی جانب سے خصوصی شلیڈ بھی پیش کی گئی۔


23/10/2021
الحمد اللہجامعہ دارالعلوم کراچی میں اس سال اعتکاف میں بیٹھنے والے معتکفین حضرات کو مکمل SOPS کے ساتھ بٹھایا جارہا ہیں۔اس...
03/05/2021

الحمد اللہ
جامعہ دارالعلوم کراچی میں اس سال اعتکاف میں بیٹھنے والے معتکفین حضرات کو مکمل SOPS کے ساتھ بٹھایا جارہا ہیں۔

اس سال جو بھی حضرات اعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں ان کو مبارک باد اور دعاؤں کی درخواست

*نتائج کے بعد چند اھم اعلانات*الحمدللہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے سالانہ امتحان1442ھ مطابق 2021ء کے نتائج کا اعلان ...
26/04/2021

*نتائج کے بعد چند اھم اعلانات*

الحمدللہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے سالانہ امتحان1442ھ مطابق 2021ء کے نتائج کا اعلان کر دیا۔۔۔۔۔
نتائج کا اعلان وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدرشیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب دامت برکاتہم العالیہ (آن لائن موجود) اور ناظم اعلیٰ وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے24 اپریل2021ء بروزہفتہ مرکزی دفتر وفاق المدارس العربیہ پاکستان گارڈن ٹاؤن شیرشاہ روڈ ملتان میں کیا۔اس موقع پہ وفاق المدارس کے مرکزی ناظم دفتر مولانا عبدالمجید،رکن عاملہ ومعاون ناظم پنجاب مولانا زبیر احمد صدیقی،رکن امتحانی کمیٹی مولانا شمشاد احمد،مرکزی محاسب چوھدری ریاض عابد،آئی ٹی انچارج راشد مختار سمیت دیگر حضرات بھی موجود تھے۔۔۔۔
گزشتہ سالوں میں عموماً یہ اعلان یکم رمضان کو ھوتا چلا آیا ہے،جبکہ اس سال کورونا مسائل کی وجہ سے تعلیمی دورانیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے امتحان میں تقریباً دس بارہ روز تاخیر سے ھوئے جس کی وجہ سے نتائج بھی دس یوم کی تاخیر سے آئے۔۔۔۔۔
رب تعالی رمضان کے بابرکت لمحات میں نتائج کے آنے کو ھر شریک کیلئے باعث خیر کا ذریعہ بنائے۔۔آمین
نتائج کے اعداد وشمار کے مطابق سالانہ امتحانات کے لئے مجموعی طور پر 418351 طلبہ و طالبات کا داخلہ موصول ہوا، جن میں سے 403042 نے شرکت کی۔348670 پاس ہوئے اور 54372 ناکام ہوئے۔ کامیابی کا تناسب86.5 فیصد رہا۔درجہ کتب کے طلبہ و طالبات کی تعداد 343744 تھی جس میں سے 332260 نے شرکت کی، ان شرکاء میں سے 280569 کامیاب اور 51691 ناکام ہوئے۔ درجہ حفظ کے طلبہ وطالبات کی تعداد 74607 تھی، جس میں سے 70782 نے شرکت کی، ان شرکاء میں 68101 کامیاب اور 2681 ناکام ہوئے۔

نتائج کے فوری بعد مرکزی دفتر ملتان کی جانب سے چار اھم اعلانات کئے گئے ہیں۔

پہلا اعلان۔۔۔۔۔

جو طلبہ وطالبات مجموعی نمبرات میں یا بعض لازمی پرچوں میں ناکام ھوئے ہیں ان کیلئے ھر سال کی طرح امسال بھی ضمنی امتحان کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا۔
امسال وفاق المدارس کا ضمنی امتحان ان شاءاللہ 3-4-5 جولائی 2021ء مطابق 22-23-24 ذیقعدہ 1442ھ بروز ھفتہ،اتوار اور پیر کو منعقد ھونگے۔ضمنی امتحان کے پرچے حسب معمول صبح و شام دونوں وقت میں ھونگے۔ضمنی امتحان کے لئے راسب یا ضمنی طلبہ و طالبات کے داخلہ فارم مورخہ 10/جون 2021ء مطابق 28/شوال 1442ھ تک وصول کئے جائیں گے۔ضمنی امتحان کے داخلہ فارم وہی سالانہ امتحان والے ھی ہیں۔جو اپنے علاقہ مسؤل سے یا آن لائن بھی بآسانی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ضمنی امتحان میں صرف راسب یا ضمنی طلبہ وطالبات شرکت کرسکیں گے۔یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ مجموعی نمبرات میں کامیاب ھونے والے طلبہ وطالبات نمبروں میں اضافہ کیلئے دوبارہ امتحان دینا چاھیں تو وہ اپنا پہلا پرچہ کینسل کروائیں گے اس کے بعد ضمنی امتحان میں شرکت کی اجازت ھوگی۔پرچہ کینسل کروانے کی کوئی فیس نہیں ہے۔نیز دوبارہ شرکت کی صورت میں پہلے حاصل کردہ نمبر کالعدم شمار ھونگے اور بعد والے نمبرات کا مجموعی طور پہ اعتبار کیا جائے گا۔

دوسرا اعلان۔۔۔۔

دوسرا اعلان پرچوں کی نظر ثانی کے حوالہ سے حسب سابق کیا گیا ہے۔اس سال جن طلبہ وطالبات نے
سالانہ امتحان 1442ھ موافق 2021ء میں شرکت کی اور اپنے بعض پرچوں یا تمام پرچوں کی نظر ثانی کروانا چاھیں تو وہ اپنی درخواستیں بیس شوال 1442ھ تک مرکزی دفتر ملتان میں مقررہ فیس کے ساتھ جمع کرواسکتے ہیں۔
نظر ثانی کی درخواست میں طالبعلم کا نام،رقم الجلوس،درجہ اور متعلقہ پرچے (جس پر نظر ثانی مطلوب ہے) کا نام ضرور تحریر کریں۔کوشش کی جائے کہ وفاق کا مرتب کردہ نظر ثانی فارم ھی استعمال کیا جائے۔نظر ثانی فارم اپنے علاقائی مسؤل سمیت آن لائن بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔یہاں بھی یہ بات پیش نظر رھے کہ نظر ثانی میں متعلقہ پرچے کے پہلے حاصل کردہ نمبر کالعدم شمار ھونگے اور بعد از نظر ثانی نمبروں کا اعتبار کیا جائے گا چاھے بعد والے نمبر کم ہوں یا زیادہ۔

تیسرا اعلان۔۔۔۔

قدیم فاضلات کا پرچہ ان شاءاللہ مورخہ 23/ذیقعدہ 1442ھ موافق 4/جولائی 2021ء بروز اتوار منعقد ھوگا۔

چوتھا اھم اعلان اور خوش خبری۔۔۔

چوتھا اھم اعلان بڑی خوش خبری کی صورت میں پہلی بار کیا گیا ہے۔یہ فیصلہ وفاق المدارس کی مجلس عاملہ نے شعبہ تحفیظ کے طلبہ وطالبات کیلئے ضمنی امتحان کی سہولت کا کیا ہے۔جو طلبہ وطالبات شعبہ تحفیظ کے سالانہ امتحان میں غیر حاضر رھے ہوں یا ناکام ھوئے ہوں ان کیلئے بھی اس سال ضمنی امتحان کا پہلی بار اعلان کیا گیا ہے۔شعبہ تحفیظ کے اس امتحان میں وہ طلبہ وطالبات بھی شرکت کرسکتے ہیں جن کا قرآن سالانہ امتحان کے دنوں میں ختم نہیں ھوا تھا اور اب رمضان کے ایام میں تکمیل ھوا ہو تو وہ بھی اپنے امتحان کیلئے داخلہ کروا کر ضمنی امتحان میں شریک ھوسکتے ہیں۔حفظ کا ضمنی امتحان ملک بھر میں ان شاءاللہ 29/جولائی 2021ء مطابق 18/ ذوالحجہ 1442ھ بروز جمعرات کو ھوگا۔ان کے داخلے مورخہ 10/جون 2021ء مطابق 28/شوال 1442ھ تک وصول کئے جائیں گے۔
(راقم ۔۔۔۔۔طلحہ رحمانی)

وفاق المدارس العربیہ کے نتائج کے حوالہ سے سوشل میڈیا پہ اس قسم کی فیک پوسٹیں چلائی جارھی ہے۔احباب سے گزارش ہے کہ جب نتائ...
22/04/2021

وفاق المدارس العربیہ کے نتائج کے حوالہ سے سوشل میڈیا پہ اس قسم کی فیک پوسٹیں چلائی جارھی ہے۔احباب سے گزارش ہے کہ جب نتائج آئیں گے تو اس کا اعلان باضابطہ کیا جائے گا۔اور اس کی مکمل تفصیلات سوشل میڈیا پہ وفاق المدارس کے آفیشلز کے ذریعہ بروقت کی جاتی ہیں۔
اس لئے اس قسم کی جعلی پوسٹوں یا میسجز کو شئیر کرنے سے بچتے ہوئے دیگر حضرات کو بھی تکلیف اور زحمت سے بچائیں۔جزاکم اللہ

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹 ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائلکل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر 5مساجد میں افطار کا اہتمام کر...
18/04/2021

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹

ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائل
کل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر 5

مساجد میں افطار کا اہتمام کرنا :*
مسجد عبادت اور ذکر کی جگہ ہے ،کھانا پینا اور سونا عام حالات میں مسجد کے اندر کراہت سے خالی نہیں ہے، اس لئے جو لوگ مسجد کے قریب ہوں اور افطار کرکے بسہولت ج**عت میں شریک ہوسکتے ہوں ،ان کے لئے بہتر طریقہ یہی ہے کہ گھرمیں افطار کریں اور مسجد میں آکر نماز پڑھیں،تاہم چونکہ افطار بھی ایک طرح کی عبادت ہے اور مسجد میں افطار کرنے کی ایک مصلحت یہ ہے کہ مغرب کی ج**عت فوت نہیں ہوتی، اس لئے مسجد میں بھی افطار کرنے کی گنجائش ہے، البتہ دو باتوں کا لحاظ رکھیں:
1- مسجد میں داخل ہوتے ہوئے نفلی اعتکاف کی نیت کرلیں، کیونکہ معتِکف مسجد میں خورد و نوش کر سکتا ہے۔
2- مسجد کو آلودگی سے بچانے کا پورا اہتمام کریں، اور اس کی صورت یہ ہے کہ افطار مختصر ہو، اور کوئی کپڑا بچھا کر اس پر افطار کا نظم کرلیا جائے، تاکہ مسجد کے اندر آلودہ ہونے کا کوئی خطرہ نہ رہے۔(کتاب الفتاوی جلد سوم)

مروجہ افطار پارٹی اور مختلف مفاسد :*
رمضان شریف میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ مختلف طبقات اور مختلف پیشے سے وابستہ افراد کی طرف سے افطار پارٹی کا اہتمام کیا جاتا ہے، سو اگر یہ محض جذبہ احتساب سے خالص لوجہ اللہ ہو تو فی نفسہ جائز ہے بلکہ مستحسن اور مستحب ہے بشرطیکہ ان امور سے خالی ہو جو مختلف مفاسد کا ذریعہ بن سکتے ہیں :
1- اصل تو یہی ہے کہ افطار ایک عبادت ہے اور عبادت کو اس کے نہج پر رکھا جائے، حضور اکرم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کے عمل سے اس طرح باقاعدہ پارٹی کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، ہاں! بلاتداعی کے اگر کچھ لوگوں کو افطار کرادے تو باعث اجر ہے۔
2- دعوت غیرمسلم کی بھی قبول کی جاسکتی ہے، خود حضور اکرم ﷺ نے بھی غیر مسلموں کی دعوت اور ان کا تحفہ قبول کیا ہے، بشرطیکہ اس کی طرف سے کیا جانے والا افطاری کا سامان اور اس کا ذریعہ آمدنی حلال اور پاک ہو۔
{أن یھودیة أتت النبی بشاۃ مسمومة فأکل منھا ، فجییٔ بھا فقیل : ألا نقتلھا ؟ قال : لا ، قال : فما زلت أعرفھا في لھوات رسول اللہ ﷺ (صحیح البخاري ، حدیث نمبر : ۲۶۱۷، باب قبول الھدیۃ من المشرکین ) محشی}

3- اگر کسی سودی ادارے کی طرف سے افطار پارٹی رکھی جائے تو اس دعوت قبول کرنا درست نہیں، کیونکہ ایک تو اس ادارہ کا ذریعہ آمدنی سود ہے اور سود کی حرمت و شناعت ظاہر ہے، دوسرے اس سے ایک ایسے ادارہ کا تعاون ظاہر ہوتا ہے جو سود کا داعی ہے اور گناہ میں تعاون حرام ہے۔(کتاب الفتاوی جلد سوم)

4- چندہ فراہم کرکے افطاری کی اشیا ء کا انتظام کرنا بھی درست نہیں کیونکہ اس میں دوسروں سے چندہ کرنے میں عموما جبر و اکراہ ہوتا ہے، اور مسلمانوں کا مال بلا طیب ِنفس لینا اور کھانا،کراہت سے خالی نہیں، خصوصا افطار میں جو کہ عین عبادت ہے، اس میں لینا اور زیادہ قبیح ہے، حدیث پا ک میں ارشاد ہے کہ لا یحل مال إمرئٍ مسلم إلا بطیب نفسٍ منہ۔

5- افطاری میں غیر مسلمو ں کو بھی دعوت دی جاتی ہے، البتہ افطاری ایک عبادت ہے اور اسلام کے اہم رکن صوم کا تتمہ ہے، اس لئے خاص طور سے بلانا پسندیدہ نہیں کیونکہ یہ ایسا مباح ہے جو کہ آگے چل کر دوسرے مفاسد و منہیات کا دروازہ کھول سکتا ہے، قاعدہ ہے کہ ’’کل مبا ح أومستحب یفضي إلی الحرام‘‘ تاہم اگر چند ایک کو بلانے سے مفاسد کا اندیشہ نہ ہو تو حرج نہیں۔

6- شہرت، نام نمود، دکھلاوا اور ریاکاری مقصود نہ ہو جیسا کہ عموما پایا جاتا ہے۔

7- مرد و خواتین کا اختلاط اور اجتماع بھی نہ ہو اور مرد و خواتین کے لئے انتظام کرنے والا اسٹاف بھی بے پردگی کا سبب نہ بنے کہ یہ ہر صورت میں ممنوع ہے۔

8- افطاری کا وقت قبولیت دعا کا وقت ہے، اور اس بھیڑ بھاڑ میں اس عبادت کا موقع ضائع ہوجاتا ہے، اس لئے اس کا ترک کرنا اصل ہے، پھر اس پارٹی کی وجہ سے نماز میں تاخیر، عین افطار کے وقت گپ شپ اور ہنسی مذاق کا ماحول بھی بن جاتا ہے جو کہ اس عبادت کی روح کے منافی ہے۔(مستفاد از فتاوی ریاض العلوم)

9- کسی بھی قسم کے خلاف شرع امور کا ارتکاب لازم نہ آئے مثلا ویڈیو گرافی، تصویر کشی وغیرہ نہ ہو اور کھانے میں حرام ونجس چیز شامل نہ ہو۔

10- خلاصہ یہ کہ تمام حدود شرعیہ کی رعایت کرتے ہوئے انتظام ہو اور وہاں کوئی خلاف شرع امور نہ ہو رہے ہوں، پارٹی کی وجہ سے مغرب کی نماز و ج**عت اور دیگر عبادات نہ چھوٹے، تو ایسی افطار پارٹی میں حصہ لینے کی گنجائش ہے تاہم اجتناب اولیٰ وبہتر ہے۔ (مستفاد از دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
===جاری ہیں

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹 ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائلکل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر 4افطار کرانے کی فضیلت :*حضرت ...
16/04/2021

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹

ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائل
کل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر 4

افطار کرانے کی فضیلت :*
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص روزہ دار کو افطار کراتا ہے یا کسی غازی کا سامان درست کرتا ہے تو اس کو اسی کے ثواب جیسا ثواب ملتا ہے (بیہقی فی شعب الایمان و شرح السنة)
ایک اور روایت میں آیا ہے کہ جو شخص حلال کمائی سے رَمَضان میں روزہ افطار کرائے، اُس پر رمَضان کی راتوں میں فرشتے رحمت بھیجتے ہیں، اور شبِ قدر میں جِبرئیل علیہ السلام اس سے مُصافَحہ کرتے ہیں، اور جس سے حضرت جبرئیل علیہ السلام مصافحہ کرتے ہیں (اُس کی علامت یہ ہے کہ) اُس کے دِل میں رِقَّت پیدا ہوتی ہے، اور آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں۔(روح البیان)
فائدہ: ہمارے ہاں افطار کرانے کا بڑا ذوق شوق پایا جاتا ہے، اس کی جتنی حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے تاہم یہ خیال بھی رکھا جائے کہ یہ سب کرنا صرف اللہ تعالی کی خوشنودی کے واسطے ہو، کوئی دکھلاوا مقصود نہ ہو، ورنہ نیکی برباد گناہ لازم کا مصداق ہوگا، اسی طرح افطاری اپنی حیثیت کے مطابق کرائے اور اسراف سے بھی بچے، بہت دفعہ دیکھا گیا ہے کہ سڑکوں کے اطراف پر افطاری کے دسترخوان لگے ہوتے ہیں اور بعد میں رزق کی ناشکری ہورہی ہوتی ہے، یہ اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب ہے۔

افطار پر شکر گزاری :*
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ افطار کرتے تو یہ فرماتے:
{ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله}* پیاس چلی گئی، رگیں تر ہوگئیں اور اللہ نے چاہا تو ثواب ثابت ہو گیا۔(ابوداؤد)

افطار کی دعائیں :*
1- حضور اکرم ﷺ جب افطار کرتے تو دعا فرماتے :
{اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت}
اے اللہ!میں نے تیرے ہی لئے روزہ رکھا اور اب تیرے ہی رزق سے افطار کرتا ہوں۔(رواه أبو داود مرسلا)
فائدہ: ابن ملک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ یہ دعا افطار کے بعد پڑھا کرتے تھے، اس دعا میں *{ولک صمت کے بعد یہ الفاظ و بک آمنت و علیک توکلت}* عام طور سے پڑھے جاتے ہیں، یہ الفاظ اگرچہ حدیث سے ثابت نہیں ہیں مگر معنی کے اعتبار سے صحیح ہیں، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

2- آپ ﷺ یہ بھی پڑھا کرتے تھے:
{الحمدللہ الذی أعاننی فصمت و رزقنی فافطرت}* تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے میری مدد کی کہ میں نے روزہ رکھا اور مجھے رزق عطا فرمایا کہ میں نے افطار کیا۔(مظاہر حق)

3- حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ افطار کے وقت یہ دعاکرتے تھے:
{اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِيْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیٍٔ أَنْ تَغْفِرْلِيْ}
اے اللہ! تیری اُس رحمت کے صدقے جو ہرچیز کو شامل ہے، یہ مانگتاہوں کہ تو میری مغفرت فرمادے۔

4- بعض کُتب میں خود حضور اکرم ﷺ سے یہ دُعا منقول ہے :
{یَا وَاسِعَ الْفَضْلِ اِغْفِرْلِيْ} اے وسیع عطاوالے! میری مغفرت فرما۔
اَور بھی مُتعدِّد دعائیں رِوایات میں وَارِد ہوئی ہیں، مگر کسی دعا کی تخصیص نہیں، اِجابتِ دُعا کا وقت ہے، اپنی اپنی ضرورت کے لیے دُعا فرماویں، یاد آجائے تو اِس سِیاہ کار کو بھی شامل فرمالیں، کہ سائِل ہوں، اور سائل کا حق ہوتا ہے۔ (مستفاد از مظاہر حق و فضائل اعمال)

مسائل :*
● ہوائی جہاز میں روزہ دار کو جب آفتاب نظر آرہا ہے تو اِفطار کرنے کی اجازت نہیں ہے، طیارہ کا اعلان بھی مہمل اور غلط ہے، روزہ دار جہاں موجود ہو وہاں کا غروب معتبر ہے، پس اگر وہ دس ہزار فٹ کی بلندی پر ہو اور اس بلندی سے غروبِ آفتاب دِکھائی دے تو روزہ اِفطار کرلینا چاہئے، جس جگہ کی بلندی پر جہاز پرواز کر رہا ہے وہاں کی زمین پر غروبِ آفتاب ہو رہا ہو تو جہاز کے مسافر روزہ اِفطار نہیں کریں گے۔
● اگر کسی نے غلطی سے غروب سے پہلے روزہ کھول لیا جائے تو قضا واجب ہوتی ہے، کفارہ نہیں، اگر اس پر اس وقت روزہ فرض ہوچکا تھا تو وہ روزہ کی قضا کرلے اور اگر کسی نے اس طرح غلطی کی اور اب وہ فوت ہوچکا ہو تو اس کے اس روزے کا فدیہ ادا کردے، اور فدیہ یہ ہے کہ کسی محتاج کو دو وقت کھانا کھلانا، یا پونے دو کلو گندم کی قیمت نقد دے دینا۔(مستفاد از فتاوی یوسفی)
● اگر کوئی غیرمسلم بوقت افطار موجود ہو تو اس کو بھی کھانے میں شامل کرسکتے ہیں، اسی طرح اگر کوئی غیرمسلم دعوتِ افطار کرے اور مکمل یقین ہو کہ وہ حلال چیز سے افطار کرائے گا اور اس کی وجہ سے مسجد کی ج**عت کے فوت ہوجانے کا خطرہ نہ ہو تو اس کی دعوت افطار میں شرکت کی گنجائش ہے: ولا بأس بالذھاب إلی ضیافة أھل الذمة (عالمگیري: ۵ /۳۴۷) (دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)

● مغرب کی اذان اور اقامت میں اتصال نہ کرنا چاہیئے، تھوڑا سا فرق ضروری ہے، مقدار فرق میں اختلاف ہے، امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہونا چاہیئے اور امام ابو یوسفؒ و امام محمدؒ کے نزدیک اس قدر بیٹھنا چاہیئے جس قدر دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے ہیں اور رمضان المبارک میں اگر افطاری کی وجہ سے قدرے تاخیر بھی ہوجائے تو مضائقہ نہیں ہے، یہ تاخیر کسی کے انتظار کی نہیں ہے بلکہ ایک واقعی ضرورت ہے، ہاں! زیادہ تاخیر نہ کی جائے۔
● مسجد میں کوئی چیز تقسیم کردینا درست ہے بشرطیکہ مسجد کو آلودہ کرنے والی چیز نہ ہو، اسی طرح مسجد میں افطار کرنا جائز ہے مگر مسجد کو آلودہ ہونے سے محفوظ رکھا جائے۔ (کفایت المفتی جلد سوم)
===جاری ہیں

رمضان المبارک کے تین گھنٹے بہت قیمتی ہیں اگر ہم ان کی حفاظت کریں تو یہ تین گھنٹے ماہ رمضان کے آخر تک نوے گھنٹے ہوجائیں گ...
16/04/2021

رمضان المبارک کے تین گھنٹے بہت قیمتی ہیں اگر ہم ان کی حفاظت کریں تو یہ تین گھنٹے ماہ رمضان کے آخر تک نوے گھنٹے ہوجائیں گے

صرف یہ تین گھنٹے👇🏻

1 اپہلا گھنٹہ افطار سے پہلے ایک گهنٹہ
افطاری جلدی تیار کیجئے اور دعا کے لئے وقت نکالئے کیونکہ روزه دار کی دعا اس وقت رد نہیں ہوتی لہذا خود اپنے لئے اور اپنے عزیزوں اور مرحومین و مرحومات کے لئے دعا کیجئے

2 دوسرا گھنٹہ رات کا آخری گهنٹہ
جب اللہ رب العزت پکارتے ہیں کہ کوئی درخواست کرنے والا ہے کہ میں قبول کروں، کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اس کو معاف کردوں پس اس وقت خوب استغفار و توبہ کیجئے

3 تیسرا گھنٹہ صبح کی نماز کے متصل بعد ایک گھنٹہ
صبح کی نماز کے بعد سے سورج نکلنے تک مصلے پر بیٹھے رہنا اور ذکر باری تعالی کرنا

یہ نوے گهنٹے ہیں ان اوقات پر مداومت کیجئے ذکر باری تعالی کیجئے اور تمام گناہوں سے بچتے رہئے

نماز پنجگانہ اور نافلة بجا لائیں کہ صرف تیس دن ہیں اور بہت جلدی گزر جائیں گے

چار دعائیں پڑھنے کا خوب اہتمام کریں👇🏻

1 اللهم إنی اسالك حسن الخاتمة

2 اللهم ارزقنی توبة نصوحة قبل الموت

3 ياالله یارحمن یارحیم یا مقلب القلوب ثبت قلبی علي دينك

4 لا اله الا اللہ استغفر اللہ اسئلک الجنة و اعوذبک من النار
_________________

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹 ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائلکل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر3افطار کا وقت داخل ہوتے ہی افط...
14/04/2021

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹

ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائل
کل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر3

افطار کا وقت داخل ہوتے ہی افطاری میں جلدی کرنا :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے بھلائی کے ساتھ رہیں گے۔ (بخاری مسلم)
فائدہ : آفتاب کے غروب ہوجانے کے بعد افطار میں دیر نہ لگائی جائے، شہروں میں غروب آفتاب کی علامت یہ ہے کہ مشرق کی جانب سیاہی بلند ہوجائے یعنی جہاں سے صبح صادق شروع ہوتی ہے، وہاں تک پہنچ جائے، آسمان کے بیچوں بیچ سیاہی کا پہنچنا شرط نہیں ہے۔
افطار میں جلدی کرنے سے اہل کتاب کی مخالفت بھی ہوتی ہے کیونکہ وہ افطار میں اس وقت تک تاخیر کرتے ہیں جب کہ ستارے خوب اچھی طرح نہیں نکل آتے، اورصحیح احادیث کے بموجب مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے افطار کرنا سنت ہے۔

افطار کا وقت سبب افطار ہے :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب ادھر سے رات آئے (یعنی مشرق کی جانب سے رات کی سیاہی بلند ہو) اور ادھر (مغرب ) دن جائے اور سورج (پورا ) ڈوب جائے تو سمجھو کہ روزہ دار نے افطار کیا۔ (بخاری ومسلم)
فائدہ : "روزہ دار نے افطار کیا" کے تین مفہوم ہیں :
1- جب افطار کا وقت ہوگیا تو گویا روزہ دار نے افطار کرلیا چاہے اس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔
2- روزہ دار افطار کے وقت میں داخل ہوگیا۔
3- جب مذکورہ وقت آجائے تو روزہ کو افطار کر لینا چاہئے۔

جلد افطار کرنے کی فضیلت :*
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندوں میں سب سے زیادہ پیارا وہ بندہ ہے جو وقت ہوجانے پر افطار میں جلدی کرے۔ (ترمذی)
ایک دوسری روایت میں ارشاد نبوی ہے کہ دین اسلام ہمیشہ غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے کیونکہ یہود و نصاریٰ افطار میں دیر کرتے ہیں۔(ابو داؤد اور ابن ماجہ)

کسی عذر سے افطار میں معمولی تاخیر کرنا :*
حضرت ابوعطیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے ام المومنین! آپ ﷺ کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں دو اشخاص ہیں ان میں سے ایک صاحب تو جلدی افطار کرتے ہیں اور جلدی نماز پڑھتے ہیں، دوسرے صاحب دیر کر کے افطار کرتے ہیں دیر کر کے نماز پڑھتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ جلدی افطار کرنے والے اور نماز پڑھنے والے کون صاحب ہیں؟ ہم نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضور اکرم ﷺ کا یہی معمول تھا اور دوسرے صاحب جو افطار میں اور نماز میں دیر کرتے تھے حضرت ابوموسیٰ ؓ تھے۔ (مسلم)
فائدہ : محدثین فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بڑے اونچے درجے کے عالم اور فقیہ تھے، اس لئے انہوں نے سنت کے مطابق عمل کیا اور حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بھی بڑے جلیل القدر صحابی تھے، ان کا عمل بیان جواز کی خاطر تھا یا انہیں کوئی عذر لاحق ہوگا، اور یہ بھی احتمال ہے کہ وہ ایسا کبھی کبھی (کسی مصلحت و مجبوری کی خاطر) کرتے ہوں۔

کھجور اور پانی سے افطار کرنا باعث برکت ہے:
حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص روزہ افطار کرے تو اسے چاہئے کہ وہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ کھجور باعث برکت ہے اور اگر کوئی شخص کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے۔(احمد و ترمذی)
فائدہ: یہ استحبابی حکم ہے اور کھجور سے افطار کرنے میں بظاہر حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس وقت معدہ خالی ہوتا ہے اور کھانے کی خواہش پوری طرح ہوتی تو اس صورت میں جو چیز کھائی جاتی ہے، اسے معدہ اچھی طرح قبول کرتا ہے، لہٰذا ایسی حالت میں جب شیرینی معدہ میں پہنچتی ہے تو بدن کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ شیرینی کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے قوائے جسمانی میں قوت جلدی سرایت کرتی ہے خصوصا قوت باصرہ کو شیرینی سے بہت فائدہ پہنچتا ہے اور چونکہ عرب میں شیرینی اکثر کھجور ہی کی ہوتی ہے اور اہل عرب کے مزاج اس سے بہت زیادہ مانوس ہیں، اس لئے کھجور سے افطار کرنے کے لئے فرمایا گیا اورکھجور کے نہ پانے کی صورت میں پانی سے افطار کرنا ظاہری و باطنی طہارت و پاکیزگی کے لئے بطور نیک فالی فرمایا گیا ہے۔

حضور اکرم ﷺ کی افطاری :*
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نماز مغرب سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے افطار فرمایا کرتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو تین چلو پانی پی لیتے۔(ترمذی، ابوداؤد)

ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ تین کھجوروں سے یا کسی ایسی چیز سے جو آگ کی پکی ہوئی نہ ہوتی تھی، روزہ کھولنا پسند فرماتے تھے۔(ابویعلیٰ)
فائدہ: مکہ مکرمہ میں مقیم لوگ اور معتمرین افطار کے لئے کھجور سے پہلے آب زمزم پی کر روزہ افطار کرنے یا ان دونوں کو ملا کر ان سے روزہ افطار کرنے کو مسنون سمجھتے ہیں جبکہ یہ اتباع
سنت کے خلاف ہے کیونکہ بہ حضور اکرمﷺ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں بہت دنوں تک مقیم رہے مگر آپ ﷺ سے ایسا کوئی عمل منقول نہیں ہے۔
===جاری ہیں

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹 ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائلکل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر 2سحری میں برکت ہے :*حضور اکرم...
14/04/2021

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹

ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائل
کل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر 2

سحری میں برکت ہے :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ سحری کھاؤ کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ (بخاری ومسلم)
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے مجھے رمضان میں سحری کھانے کے لئے بلایا اور فرمایا کہ بابرکت کھانے کے لئے آؤ۔ (ابو داؤد، نسائی)
فائدہ: سحر رات کے آخری حصے کو کہتے ہیں، سَحور سین کے زبر کے ساتھ اسم ہے یعنی طعام سحر کے معنی میں اور سُحور سین کے پیش کے ساتھ مصدر ہے یعنی سحر کے وقت کھانا۔
برکت سے مراد یہ ہے کہ سحری کھانا چونکہ سنت نبوی پر عمل کرنا ہے، اس لئے اس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ بڑا اجر ملتا ہے بلکہ روزہ رکھنے کی قوت بھی آتی ہے، ایک روایت میں ہے کہ سحری کھاؤ، چاہے وہ ایک گھونٹ پانی ہی کی شکل میں کیوں نہ ہو، البتہ یہ حکم واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔

سحری؛ مسلمانوں کا امتیاز :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ہمارے روزے اور اہل کتاب (یعنی یہود و نصاری) کے روزے کے درمیان فرق سحری کھانا ہے۔ (مسلم)
فائدہ : اہل کتاب کے ہاں رات میں سو رہنے کے بعد کھانا حرام تھا، اسی طرح مسلمانوں کے ہاں بھی ابتداء اسلام میں یہی حکم تھا مگر بعد میں مباح ہو گیا، لہٰذا سحری کھانے سے اہل کتاب کی مخالفت لازم آتی ہے جو اس عظیم نعمت کی شکر گزاری کا ایک ذریعہ ہے۔

بہترین سحری :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ مومن کے لئے سحری کا بہترین کھانا کھجور ہے۔ (ابوداؤد)

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ فضائل رمضان میں لکھتے ہیں :
علامہ عَینیؒ نے سترہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سحری کی فضیلت کی احادیث نقل کی ہیں، اور اِس کے مستحب ہونے پر اِج**ع نقل کیا ہے،بہت سے لوگ کاہِلی کی وجہ سے اِس فضیلت سے محروم رہ جاتے ہیں، اور بعض لوگ تراویح پڑھ کر کھانا کھاکر سوجاتے ہیں اور وہ اِس کے ثواب سے محروم رہتے ہیں، اِس لیے کہ لغت میں ’’سَحَر‘‘ اُس کھانے کو کہتے ہیں جو صبح کے قریب کھایاجائے۔(قامُوس) بعض نے کہاہے کہ آدھی رات سے اُس کا وقت شروع ہوجاتاہے، صاحبِ کَشَّافؒ نے اخیر کے چھٹے حصے کو بتلایا ہے، یعنی تمام رات کو چھ حصَّوں پر تقسیم کرکے اخیر کا حصَّہ مثلاً اگر غروبِ آفتاب سے طلوعِ صبحِ صادق تک بارہ گھنٹے ہوں تو اخیرکے دوگھنٹے سَحر کا وقت ہے، اور اِن میں بھی تاخیر اَولیٰ ہے، بشرطیکہ اِتنی تاخیر نہ ہو کہ روزے میں شک ہونے لگے .... ایک جگہ ارشاد ہے کہ تین چیزوں میں برکت ہے، ج**عت میں، اور ثَرِید میں، اور سحری کھانے میں، حضور اکرم ﷺ جب کسی صحابی کو اپنے ساتھ سحر کھلانے کے لیے بُلاتے تو ارشاد فرماتے کہ آؤ! برکت کا کھانا کھالو، ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ سحری کھاکر روزے پر قوَّت حاصل کرو، اور دوپہر کو سوکر اخیر شب کے اُٹھنے پر مدد چاہاکرو، حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ ایک صحابی سے نقل کرتے ہیں کہ میں حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں ایسے وَقت حاضر ہوا کہ آپ ﷺ سحری نوش فرما رہے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک برکت کی چیز ہے جو اللہ نے تم کو عطافرمائی ہے، اِس کو مت چھوڑنا۔(ملخصاً)

سحری کے اہم مسائل :*
● اگر کوئی شخص رات ہی کو اس اندیشہ سے روزے کی نیت کرکے سوجائے کہ سحری کے وقت اس کی آنکھ نہیں کھلے گی تو اس کا روزہ ہوجائے گا۔
● اگر صبحِ صادق ہوجانے کے بعد کھایا پیا تو روزہ نہ ہوگا، خواہ اذان ہوچکی ہو یا نہ ہوئی ہو، اور اذانیں عموماً صبحِ صادق کے بعد ہوتی ہیں، اس لئے اذان کے وقت کھانے پینے والوں کا روزہ نہیں ہوگا، عموماً مسجدوں میں اوقات کے نقشے لگے ہوتے ہیں، ابتدائے فجر کا وقت دیکھ کر اس سے چار پانچ منٹ پہلے سحری کھانا بند کردیا جائے۔
● سحری ختم ہونے کا وقت متعین ہے، سائرن اور اذان اس کے لئے ایک علامت ہے، ہر فرد گھڑی میں وقت دیکھ لے، اگر سائرن وقت پر بجا ہے تو وقت ختم ہوگیا، اب کچھ کھاپی نہیں سکتے، البتہ اگر کسی علاقے میں سائرن وقت کے ختم ہونے سے پانچ منٹ پہلے بجایا جاتا ہو اور سب کو معلوم بھی ہو تو اس وقت ایک منٹ میں اگر پانی پی لیا تو روزہ میں فرق نہ پڑے گا تاہم احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ سائرن بجنے سے پہلے پانی پی لیا جائے۔
● اُصول یہ ہے کہ روزہ رکھنے اور اِفطار کرنے میں اس جگہ کا اعتبار ہے جہاں آدمی روزہ رکھتے اور اِفطار کرتے وقت موجود ہو، پس جو شخص عرب ممالک سے روزہ رکھ کر کراچی آئے تو اس کو کراچی کے وقت کے مطابق اِفطار کرنا ہوگا، اور جو شخص پاکستان سے روزہ رکھ کر مثلاً سعودی عرب گیا ہو، اس کو وہاں کے غروب کے بعد روزہ اِفطار کرنا ہوگا، اس کے لئے کراچی کے غروب کا اعتبار نہیں۔
● اگر کسی علاقے میں اذان کی آواز نہ آتی ہو اور وہ ریڈیو کی اذان پر سحری بند کرتے ہوں اور افطار کرتے ہوں تو درست ہے بشرطیکہ ریڈیو پر صحیح وقت پر اطلاع اور اذان دی جاتی ہو، البتہ احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ نقشہ اوقات بھی دیکھ لئے جائیں اور گھڑی بھی درست وقت پر رکھی جائے۔

● عام طور پر لوگ روزہ کی نیت ان الفاظ سے کرتے ہیں وبِصومِ غدٍ نویتُ من شہرِ رمضانَ یہ الفاظ سنت نبوی سے ثابت نہیں بلکہ مشائخ سے سہولت کے لئے منقول ہیں، واضح رہے کہ نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں، اگر کوئی شخص دل سے ارادہ کرلے کہ کل رمضان کا روزہ رکھوں گا تو بھی درست ہوجائے گا، زبان سے تلفظ کرلینا بہتر ہے، نیز زبان سے تلفظ کرتے وقت انہیں الفاظ سے نیت کرنا ضروری نہیں، یہ الفاظ عام آدمیوں کی سہولت کے لئے ہے کہ وہ عربی میں نیت کرلیں۔
والسنة أن یتلفظ بھا فیقول: نویت أصوم غدا أو ھذا الیوم إن نوی نہاراً للہ عز وجل من فرض رمضان أي سنة المشائخ لا النبي (صلی اللہ علیہ وسلم) لعدم ورود النطق بھا عنه (شامی: 345/3؛ زکریا دیوبند)
(مستفاد از مظاہر حق و فتاوی یوسفی و دارالافتاء دارالعلوم دیوبند)
===جاری ہیں

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹 ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائلکل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر1ماہ رمضان، روزے، تراویح، اعتک...
13/04/2021

🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ🌹

ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائل
کل 50 قسطیں ہیں قسط نمبر1

ماہ رمضان، روزے، تراویح، اعتکاف اور عبادات کا مہینہ ہے، ہر مسلمان کی چاہت ہوتی ہے کہ میرا یہ رمضان قیمتی بن جائے، ذیل میں ماہ رمضان المبارک کے اعمال و احوال کے متعلق اہم فضائل و مسائل پیش خدمت ہیں۔

روزہ کیا ہے ؟
روزہ کو عربی لغت میں صوم اور صیام کہتے ہیں، جس کے معنی امساک کے ہیں یعنی مطلقاً رکنا!
اصطلاح شریعت میں اس کا مفہوم یہ ہے کہ فجر سے غروب آفتاب تک روزہ کی نیت کے ساتھ کھانے پینے، ج**ع کرنے اور بدن کے اس حصے میں جو "اندر" کے حکم میں ہو، کسی چیز کے داخل کرنے سے رکے رہنا، نیز روزہ دار کا مسلمان اور حیض و نفاس سے پاک ہونا اس کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہے۔

روزہ کب فرض ہوا؟
ماہ رمضان کے روزے ہجرت کے اٹھارہ ماہ بعدشعبان کے مہینے میں تحویل قبلہ کے دس روز بعد فرض کئے گئے،بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس سے قبل کوئی روزہ فرض نہیں تھا اور بعض حضرات کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی کچھ ایام کے روزے فرض تھے جو اس ماہ رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد منسوخ ہو گئے، چنانچہ بعض حضرات کے نزدیک تو عاشورہ محرم کی دسویں تاریخ کا روزہ فرض تھا، بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ ایام بیض(قمری مہینے کی تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں راتوں کے دن) کے روزے فرض تھے۔
رمضان کے روزے کی فرضیت کے ابتدائی دنوں میں بعض احکام بہت سخت تھے مثلاً غروب آفتاب کے بعد سونے سے پہلے کھانے پینے کی اجازت تھی مگر سونے کے بعد کچھ بھی کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی، چاہے کوئی شخص بغیر کھائے پئے ہی کیوں نہ سو گیا ہو، اسی طرح ج**ع کسی بھی وقت اور کسی بھی حالت میں جائز نہ تھا، مگر جب یہ احکام مسلمانوں پر بہت شاق گزرے اور ان احکام کی وجہ سے کئی واقعات بھی پیش آئے تو یہ احکام منسوخ کر دئیے گئے اور کوئی سختی باقی نہ رہی۔

ماہ رمضان کی فضیلت :*
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، ایک دوسری روایت میں یہ ہے کہ جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کئے جاتے ہیں نیز شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔ (بخاری ومسلم)
فائدہ : "آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں" یہ کنایہ مقصود ہے اس بات سے کہ اس ماہ مقدس کے شروع ہوتے ہیں باری تعالیٰ کی پے در پے رحمتوں کا نزول شروع ہو جاتا ہے اور بندوں کے اعمال بغیر کسی مانع اور رکاوٹ کے اوپر جاتے ہیں اور قبولیت سے سرفراز ہوتے ہیں۔
"جنت کے دروازے کھو لے جاتے ہیں" یہ کنایہ ہے کہ بندہ کو ان اچھے کاموں کی توفیق عطا کی جاتی ہے جو جنت میں داخلہ کا ذریعہ ہوتے ہیں۔
"دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں" یہ کنایہ ہے کہ روزہ دار ایسے کاموں سے بچا رہتا ہے جو دوزخ میں داخل ہونے کا باعث ہوتے ہیں اور یہ ظاہر ہی ہے روزہ دار کبیرہ گناہوں سے سے محفوظ و مامون رہتا ہے اور جو صغیرہ گناہ ہوتے ہیں وہ اس کے روزے کی برکت سے بخش دیئے جاتے ہیں۔
"شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے" کا مفہوم یہ ہے کہ ان شیاطین کو جو سرکش و سرغنہ ہوتے ہیں زنجیروں میں باندھ دیا جاتا ہے اور ان کی وہ قوت سلب کر لی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ بندوں کو بہکانے پر قادر ہوتے ہیں۔

باب الریان ، روزہ داروں کا جنتی دروازہ :*
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان رکھا گیا اور اس دروازے سے صرف روزہ داروں کا داخلہ ہی ہو سکے گا۔ (بخاری ومسلم)

ماہ رمضان کے صیام و قیام کی فضیلت :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے ایمان کے ساتھ (یعنی شریعت کو سچ جانتے ہوئے اور فرضیت رمضان کا اعتقاد رکھتے ہوئے) اور طلب ثواب کی خاطر (یعنی کسی خوف یا ریاء کے طور پر نہیں بلکہ خالصۃ للہ) رمضان کا روزہ رکھا تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے تھے نیز جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلب ثواب کی خاطر رمضان میں کھڑا ہوا تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے تھے اسی طرح جو شخص شب قدر میں ایمان کے ساتھ(یعنی شب قدر کی حقیقت کا ایمان و اعتقاد رکھتے ہوئے) اور طلب ثواب کی خاطر کھڑا ہوا تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے تھے۔ (بخاری ومسلم)

روزہ کا ثواب اور آداب :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ بنی آدم کے ہر نیک عمل کا ثواب زیادہ کیا جاتا ہے، اس طور پر کہ ایک نیکی کا ثواب دس سے سات سو گنا تک ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مگر روزہ کہ وہ میرے ہی لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا، روزہ دار اپنی خواہش اور اپنا کھانا صرف میرے لئے ہی چھوڑتا ہے،

روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی تو روزہ کھولنے کے وقت رمضان كريم:
اور دوسری خوشی
(ثواب ملنے کی وجہ سے)
اپنے پروردگار سے ملاقات کے وقت ، یاد رکھو روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ لطف اور پسندیدہ ہے اور روزہ ڈھال ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہو تو وہ نہ فحش باتیں کرے اور نہ بے ہودگی کے ساتھ اپنی آواز بلند کرے اور اگر کوئی (نادان جاہل) اسے برا کہے یا اس سے لڑنے جھگڑنے کا ارادہ کرے تو اسے چاہئے کہ وہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔ (بخاری ومسلم)

روزہ دار کے لئے کی سفارش :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ روزہ اور قرآن دونوں بندہ کے لئے شفاعت کریں گے، چنانچہ روزہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار میں نے اس کو کھانے اور دوسری خواہشات (مثلا پانی، ج**ع اور غیبت وغیرہ) سے دن میں روکے رکھا لہٰذا میری طرف سے بھی اس کے حق میں شفاعت قبول فرما، قرآن کہے گا کہ میں نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا، لہٰذا میری طرف سے بھی اس کے حق میں شفاعت قبول فرما، چنانچہ ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔(بیہقی)
فائدہ : قرآن سے تہجد اورتلاوت قرآن و عبادت وغیرہ کے لئے شب بیداری مراد ہے روزہ اور قرآن دونوں کی شفاعت کا ثمرہ یہ ہو گا کہ غالباً روزہ کی شفاعت سے تو گناہ ختم کردئیے جائیں گے اور قرآن کی شفاعت سے درجات عالیہ نصیب ہوں گے۔(علامہ طیبی رحمہ اللہ)

جنت میں ماہ رمضان کا استقبال :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے استقبال کے لئے جنت شروع سال سے آخر سال تک اپنی زیب و زینت کرتی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ چنانچہ جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے جنت کے درختوں کے پتوں سے حور عین کے سر پر ہوا چلتی ہے پھر حوریں کہتی ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! اپنے بندوں میں سے ہمارے لئے شوہر بنا دے کہ ان (کی صحبت و ہم نشینی کے سرور و کیف) ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کی آنکھیں ہمارے دیدار و وصل سے ٹھنڈک پائیں۔ (بیہقی)
فائدہ : شروع سال سے مراد محرم کا ابتدائی دن ہے لیکن یہ بھی بعید نہیں کہ جنت و رمضان کے اعتبار سے شروع سال سے مراد شوال کا ابتدائی دن ہو۔
ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو بندہ رمضان میں روزہ رکھتا ہے تو اس کے ہر دن کے روزہ کے بدلے میں اسے موتیوں کے خیمے میں حور عین میں سے ایک زوجہ عطا کی جاتی ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے حور مقصورات فی الخیام۔
===جاری ہیں

پشاور کے مدرسہ میں دھماکہ ہوا ہے۔اب کوئی یومِ سیاہ منائے گا اور نہ ہی پرچم سرنگوں ہوگا۔کوئی مذمتی قرار داد پیش ہوگی اور ...
30/10/2020

پشاور کے مدرسہ میں دھماکہ ہوا ہے۔
اب کوئی یومِ سیاہ منائے گا اور نہ ہی پرچم سرنگوں ہوگا۔
کوئی مذمتی قرار داد پیش ہوگی اور نہ ہی کوئی اسپیشل بل پاس ہوگا۔
نہ پورے شہر میں موم بتیاں روشن ہوں گی اور نہ ہی کوئی ان سے اظہار یکجتہی کرے گا۔
نہ کوئی آئی ایس پیار کا ترانہ ریلیز ہوگا اور نہ ٹی وی چینلز کے لوگوز بلیک ہوں گے۔
یہ پشاور کا مدرسہ تھا اور وہ پشاور کا آرمی پبلک اسکول۔۔۔
فرق صرف اتنا ہے کہ وہ امیر گھرانوں کے بچے تھے اور یہ غریب گھرانوں کے بچے۔۔۔۔
مولانا فضل الرحمن صاحب نے کہا تھا۔
جب اسکول پر حملہ ہوتا تو میں بھی سب کے ساتھ روتا ہوں اور جب مدرسہ پر حملہ ہوتا ہے تو مجھے اکیلا رونا پڑتا ہے۔

ریاست مدینہ میں علم دین کے متلاشیوں کو پلکوں پہ بٹھایا جاتا تھا اور ہے لیکن یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

ریاست کہاں کھڑی ہے

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Darul Uloom Online Academy posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share