Muhammadi nashriyat

Muhammadi nashriyat ہمارا مقصد قرآن و سنت کے پیغام کو عام کرنا
اور عوامی مسائل کو حکومتی اداروں تک پہنچانا ہے

10/09/2022
30/08/2022

انشاء اللہ تعالٰی بشرط زندگی

29/08/2022
29/08/2022
28/08/2022
28/08/2022
26/08/2022
25/08/2022
20/08/2022
16/08/2022
16/08/2022
15/08/2022
14/08/2022
آج کی حدیث ❤️
29/05/2022

آج کی حدیث ❤️

28/05/2022

صحابہ کرامؓ کا جزبہ اطاعت
حضرت مولانا قاری سیف اللہ صاحب خطیب و مدرس جامع مسجد مکی مدرسہ عمر بن الخطاب داجل شہر
میڈیا کوریج

28/05/2022

اللہ ﷻاور اسکے رسولﷺ کی اطاعت
حضرت مولانا قاری سیف اللہ صاحب خطیب و مدرس جامع مسجد مکی مدرسہ عمر بن الخطاب داجل شہر
میڈیا کوریج

23/05/2022

بہت قیمتی بیان شان خلیفہ بلافصل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
حضرت مولانا مفتی محمد اسحاق مصطفیٰ صاحب
پیشکش محمدی نشریات

21/05/2022

دوسرا حصہ part 2
واقعہ اصحاب کہف
خطبہ جمعہ 20 مئی 2022
حضرت مولانا قاری سیف اللہ صاحب
بمقام جامع مسجد مکی مدرسہ عمر بن الخطاب داجل شہر
میڈیا کوریج محمدی نشریات
پہلا حصہ سننے کیلئے لنک پر کلک کریں 👇
https://fb.watch/d86cigKd4R/

21/05/2022

پہلا حصہ
واقعہ اصحاب کہف
خطبہ جمعہ 20 مئی 2022
حضرت مولانا قاری سیف اللہ صاحب
بمقام جامع مسجد مکی مدرسہ عمر بن الخطاب داجل شہر

دوسرا حصہ سننے کیلئے لنک پر کلک کریں 👇
https://fb.watch/d86upyn-8z/

آج کی حدیث
20/05/2022

آج کی حدیث

14/05/2022

پاک فوج کوخراج تحسین
امیر انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ ڈویژن ڈیرہ غازی خان
حضرت مولانا مفتی ارشاد احمد حقانی صاحب

*سیرت النبیﷺ**(قسط نمبر 10)*سابقہ اقساط میں مشرکین حجاز و عرب کے عقائد اور بت پرستی کی تاریخ اور مذہب یہودیت و عیسائیت ک...
12/05/2022

*سیرت النبیﷺ*
*(قسط نمبر 10)*

سابقہ اقساط میں مشرکین حجاز و عرب کے عقائد اور بت پرستی کی تاریخ اور مذہب یہودیت و عیسائیت کا تذکرہ کیا گیا. اس قسط میں ہم آپ ﷺ کی ولادت مبارکہ کے وقت سرزمین عرب میں موجود باقی مذاہب اور ادیان کا ایک مختصر جائزہ پیش کرینگے..

*آتش پرست*

ایران و عراق کی سرحد کے پاس آباد عرب قبائل ایرانیوں کے مذہب آتش پرستی سے بہت متاثر ہوۓ.. اہل ایران کی طرح یہ بھی نیکی اور بدی کے دو الگ الگ خداؤں کے قائل تھے اور اہل ایران کی طرح آگ کو خدا کا ظہور مانتے اور اس کی پوجا کرتے تھے..

*صائبی*

عرب جاہلیت! ایسے لوگ بھی تھے جن میں ستارہ پرستی کا چرچا تھا اور یہ ستاروں کی پوجا کرتے تھے.. غالباََ ان کا مذہب وادی دجلہ و فرات کی قدیم تہذیبوں کی باقیات میں سے تھا.. ان کا دعویٰ تھا کہ ان کا مذہب الہَامی مذہب ہے اور وہ حضرت شیث علیہ السلام اور حضرت ادریس علیہ السلام کے پیروکار ہیں.. ان کے ہاں سات وقت کی نماز اور ایک قمری مہینہ کے روزے بھی تھے.. ان کو مشرک عرب معاشرہ صابی یعنی بے دین کہہ کر پکارتا تھا.. یمن کا مشہور قبیلہ "حمیر" سورج کی پوجا کرتا تھا.. قبیلہ اسد سیارہ عطارد کی اور قبیلہ لحم و جزام سیارہ مشتری کو دیوتا مان کر پوجتے تھے.. بعض لوگ قطبی ستارہ کے پجاری تھے اور قطب شمالی کی طرف منہ کرکے عبادت کرتے تھے.. یہ لوگ خانہ کعبہ کی بھی بہت تکریم کرتے تھے..

*دھریت*

ان تمام مذاہب کے ساتھ ساتھ عرب میں ایسے لوگ بھی پاۓ جاتے تھے جو سرے سے مذہب اور خدا پر یقین ہی نہ رکھتے تھے.. یہ نہ بت پرست تھے اور نہ کسی الہامی مذہب کے قائل تھے.. ان کے نزدیک خدا , حشر و نشر , جنت دوزخ اور جزا سزا کا کوئی وجود نہ تھا.. یہ دنیا کو ازلی و ابدی قرار دیتے تھے..

مسلک توحید کے علم بردار

عرب معاشرہ میں کچھ ایسے لوگ بھی موجود تھے جو اپنی فطرت سلیم اور قلبی بصیرت کی بدولت توحید خالص تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے.. یہ لوگ ایک خدا کے قائل تھے اور شرک و بت پرستی سے نفرت کرتے تھے.. ان میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچازاد بھائی ورقہ بن نوفل , حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے سگے چچا زید بن عمر بن نفیل اور عبیداللہ بن جحش مشہور ہیں.. دین حق کی تلاش میں سرگرداں ان لوگوں میں سے ورقہ بن نوفل بلآخر عیسائی ہوگئے.. یہ وہی ورقہ بن نوفل ہیں جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہونے پر آپ کی نبوت کی تصدیق کی تھی.. عبیداللہ بن جحش اسلام کے بعد مسلمان ہوگئے لیکن حبشہ ہجرت کی تو وہاں بدقسمتی سے مرتد ہوکر عیسائی ہوگئے جبکہ ان میں زید بن عمر بن نفیل کو بہت اونچا مقام حاصل ہے.. حالانکہ ان کو اسلام نصیب نہیں ہوا کیونکہ وہ پہلے ہی وفات پاگئے تھے لیکن ان کی فضیلت کا اندازہ اس حدیث مبارکہ کے مفہوم سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب قیامت کے دن ہر امت اپنے نبی کی قیادت میں اٹھائی جائیگی تو زید بن عمر بن نفیل اکیلے ایک امت کے طور پر اٹھاۓ جائینگے..

زید بن عمر بن نفیل نے بت پرستی , مردار خوری , خون ریزی اور دیگر تمام معاشرتی خباثتوں کو اپنے اوپر حرام کرلیا تھا اور جب ان سے ان کے مذہب کے متعلق پوچھا جاتا تو آپ جواب دیتے کہ

*" اعبد رب ابراہیم "* میں ابراہیم کے رب کی پرستش کرتا ہوں..

آپ بت پرستی سے سخت بیزار تھے اور خانہ کعبہ میں بیٹھ کر قریش کو کہتے کہ میرے سوا تم میں ایک بھی شخص دین ابراہیمی پر نہیں ہے.. آپ قوم کو بت پرستی سے منع کرتے رہتے تھے..

گو عرب میں ہر قسم کے دین موجود تھے مگر ان کی اصلی صورت اتنی مسخ ہوچکی تھی کہ کفر و شرک اور دین میں امتیاز کرنا مشکل ہوچکا تھا.. توحید جو ہر الہامی مذہب کا خاصہ تھا اس کا کسی مذہب میں کہیں نام و نشان تک نہ تھا اور کفر و شرک و توہم پرستی کا اندھیرا صرف عرب ہی نہیں تمام معلوم دنیا پر چھایا ہوا تھا.. غرض تمام دنیا ہی ضلالت و گمراہی کی دلدل میں غرق ہوچکی تھی..

تب خداۓ بزرگ و برتر کو اہل زمیں کی اس پستی و زبوں حالی پر رحم آیا اور اس نے ان میں اپنا عظیم تر پیغمبر مبعوث فرمایا.
(باقی آئندہ ان شآءاللہ)


حوالہ جات :
سیرت النبی.. مولانا شبلی نعمانی..
سیرت المصطفیٰ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..
الرحیق المختوم اردو.. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..

*اس میسج کو اپنے گروپس میں اور دوستوں کے ساتھ ضرور شئر کیجئیے*
*WhatsApp Group*
https://chat.whatsapp.com/DkpRoCuVMDKEK9AQI5hbUY
*page:*
https://www.facebook.com/muhammadinashriyat/
*For More Info*
*مزید معلومات کیلئے واٹس ایپ*
👇🏻👇🏻👇🏻
+92 301 9403955

*سیرت النبی ﷺ:*   *(قسط نمبر 9)**🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻*پچھلی قسط میں مشرکین حجاز و عرب کے عقائد اور بت پرستی کی تاریخ بیان کی گئی.. ...
12/05/2022

*سیرت النبی ﷺ:*
*(قسط نمبر 9)*
*🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻*

پچھلی قسط میں مشرکین حجاز و عرب کے عقائد اور بت پرستی کی تاریخ بیان کی گئی.. اس قسط میں ہم آپ ﷺ کی ولادت مبارکہ کے وقت سرزمین عرب میں موجود دوسرے مذاہب اور ادیان کا ایک مختصر جائزہ پیش کریں گے۔

*یہودیت*..

عرب میں بت پرستی کے بعد دوسرا اہم ترین مذہب یہودیت تھا۔ یہ لوگ دو وجہ سے اس سرزمین میں آباد ہوۓ۔ ایک تو اس لئے کہ حضرت عیسی' علیہ السلام کی پیدائش سے پانچ سو سال پہلے جب بابل کے بادشاہ "بخت نزار" نے فلسطین کو تاراج کیا اور تباہ و برباد کیا تو یہودیوں کے بہت سے قبائل جان بچاکر دنیا کے کئی دوسرے حصوں کی طرف بھاگے.. انہی میں سے چند قبائل عرب کی طرف آ نکلے اور خود کو یہاں محفوظ جان کر آباد ہوگئے..

دوسری بہت اہم وجہ یہ تھی کہ یہودیوں کو تورات و زبور کی پیش گوئیوں کی وجہ سے علم تھا کہ اللہﷻ عنقریب اپنا آخری پیغمبرﷺ سرزمینِ عرب میں مبعوث فرمانے والا ہے.. یہ اس نبی کو اپنا نجات دہندہ جانتے تھے اس لئے یہ لوگ آخری نبی کے انتظار میں یہاں آ کر آباد ہوگئے.. چونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے لیکر آپ ﷺ تک جتنے بھی نبی آۓ سب بنی اسرائیل میں سے ہی مبعوث ہوۓ تھے تو اس بناء پر ان کا خیال تھا کہ آخری نبی بھی بنی اسرائیل سے ہی ہوگا مگر جب آپ ﷺ کو نبوت ملی تو اس بات کے باوجود کہ تورات و زبور اور دوسرے الہامی صحائف میں آخری نبی کی جو نشانیاں بتائی گئی تھیں سب کی سب آپ ﷺ میں کھلے عام نظر آ گئیں مگر عرب کے یہود نے محض اس حسد اور تعصب پر کہ آپﷺ بنی اسرائیل کے بجاۓ بنی اسماعیل میں سے تھے , آپ ﷺ کو نبی ماننے انکار کردیا..

سب سے پہلے یہ لوگ یثرب (مدینہ) اور خیبر کے علاقہ میں آباد ہوۓ.. ان کے اثر سے کچھ مقامی افراد نے بھی یہودیت اختیار کرلی.. پھر 354 قبل مسیح میں یثرب(جو بعد میں مدینةالنبی بنا) سے دو یہودی مبلغ یمن پہنچے تو ان کے اثر سے یمن کے حمیری بادشاہ "یوسف ذونواس" نے جب یہودی مذہب قبول کرلیا تو یمن میں یہودیت کو بہت فروغ ملا..

یہ لوگ اپنے علم اور دولت کی وجہ سے خود کو عربوں سے بہت برتر خیال کرتے تھے اور عربوں کو اپنے مقابلے میں "اُمّی" یعنی جاہل سمجھتے تھے.. نسلی برتری کا شکار یہ متعصب قوم خود کو خدا کا چہیتا اور برگزیدہ تصور کرتی تھی.. ان کا خیال تھا کہ جہنم کی آگ ان کو چند دن سے زیادہ نہیں چھوۓ گی.. حالانکہ یہ لوگ اپنے تمام تر اوصاف کھوچکے تھے.. سودخوری ان کا شعار بن چکی تھی.. حسبِ ضرورت تورات اور مذہبی احکام میں تحریف کرنا ان کے ہاں عام تھا.. مذہب گویا ان کے گھر کی لونڈی جیسا تھا جس کے ساتھ وہ جو چاہیں کریں.. چونکہ خود کو تمام اقوام سے برتر جانتے تھے تو ان سے ہر قسم کا دجل و فریب اور ظلم جائز تھا تاہم اپنی پوری دنیا پرستی کے باوجود مدینہ اور اردگرد کے علاقے میں ان کو الٰہیات اور خدائی علوم میں اجارہ داری حاصل تھی.. ان کے اثر کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مدینہ کے قبائل اوس و خزرج میں کسی کی اولاد نہ ہوتی تو وہ منت مانتا کہ بیٹا ہونے کی صورت میں اسے یہودی بنادیں گے..

*عیسائیت*
عربوں میں تیسرا اہم مذہب عیسائیت تھا.. حضرت عیسی علیہ السلام سے کم و بیش 250 سال بعد روم کی عیسائی حکومت کے زیراثر شام کی طرف کے عرب قبائل نے عیسائیت قبول کرلی.. دوسری طرف حیرہ کے عرب بادشاہ "نعمان بن منذر" نے دین عیسوی قبول کیا تو وہاں کے بہت سے لوگ عیسائی ہوگئے جبکہ یمن میں جب عیسائی مبلغین کی تبلیغ پر کچھ لوگ عیسائی ہوۓ تو یہودی بادشاہ "یوسف ذونواس" نے ان پر بے پناہ ظلم و ستم کیا اور پھر قتل کرادیا.. روم کی عیسائی حکومت تک جب یہ خبر پہنچی تو قیصر روم بہت غضبناک ہوا.. اس نے شاہ حبشہ کو جو رومی حلقہ اثر میں ایک عیسائی حکمران تھا , حکم دیا کہ یوسف ذونواس سے اس ظلم و ستم کا بدلہ لیا جاۓ چنانچہ وہاں سے ایک حبشی نژاد لشکر آیا اور یوسف ذونواس کو شکست دیکر یمن پر بھی عیسائی حکومت قائم کردی..

"ابرہہ بن اشرم" اسی لشکر کا ایک فوجی سردار تھا جو بتدریج ترقی کرکے بالآخر یمن کا نیم خودمختار بادشاہ بن بیٹھا.. یہ کٹر عیسائی تھا اور اس نے یمن میں عیسائیت کے فروغ کے لئے بے پناہ کام کیا.. یاد رہے کہ یہ وہی ابرہہ ہے جس نے "صنعاء" میں کعبہ کے مقابلے پر ایک عظیم الشان کلیسا (گرجا) تعمیر کرایا اور پھر خانہ کعبہ کو گرانے کے ارادہ سے مکہ پر حملہ آور ہوا تھا.. (اس واقعہ کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے..)

اس زمانے کے عیسائی حضرت عیسی' علیہ السلام کی تعلیمات کے بجاۓ "سینٹ پال" کے مذہب کے پیرو ہو چکے تھے.. سینٹ پال پہلے یہودی تھا.. اس نے دعو'ی کیا کہ اسے حضرت عیسی' علیہ السلام نے خواب میں حکم دیا ہے کہ میرا دین پھیلاؤ.. یوں وہ عیسائی ہوا اور پھر اس نے بتدریج عیسائیت کو ایک الہامی مذہب سے شرک و گمراہی سے لتھڑا ہوا مذہب بنا دیا.. اس نے عیسائیت میں عقید *تثلیث* یعنی تین خداؤں کا عقیدہ شامل کیا.. حضرت عیسی' علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا ٹھہرایا.. اس نے عیسائیوں کو اس فریب میں مبتلا کردیا کہ حضرت عیسی' علیہ السلام سولی چڑھ کر سب عیسائیوں کے گناہوں کا کفارہ ادا کرگئے ہیں اور اب انہیں گناہ کی کھلی چھٹی ہے.. سینٹ پال کے زیر اثر عیسائی صرف پادری کے سامنے اعتراف جرم و گناہ کو ہی کافی سمجھتے.. تاہم یہود کے مقابلے میں ان کی اخلاقی حالت قدرے بہتر تھی اور قبول حق کی صلاحیت سے بھی یہ لوگ بہرہ ور تھے.. اس بات کا اندازہ آج بھی کیا جاسکتا ہے کہ آج بھی اسلام کی حقانیت جان کر مسلمان ہونے والوں میں یہودیوں کے مقابلے میں عیسائیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے..

(باقی آئندہ ان شآءاللہ)
حوالہ جات:
*سیرت النبی.. مولانا شبلی نعمانی..*
*سیرت المصطفیٰ.. مولانا *محمد ادریس کاندہلوی..*
*الرحیق المختوم اردو..* *مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..*
*اس میسج کو اپنے گروپس میں اور دوستوں کے ساتھ ضرور شئر کیجئیے*
*WhatsApp Group*
https://chat.whatsapp.com/DkpRoCuVMDKEK9AQI5hbUY
*page:*
https://www.facebook.com/muhammadinashriyat/
*For More Info*
*مزید معلومات کیلئے واٹس ایپ*
👇🏻👇🏻👇🏻
+92 301 9403955

*سیرت النبی ﷺ:**( قسط نمبر 8 )**🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻*درحقیقت مشرکینِ مکہ و عرب ان بتوں کو معبود حقیقی نہیں مانتے تھے بلکہ وہ الله ک...
10/05/2022

*سیرت النبی ﷺ:*
*( قسط نمبر 8 )*
*🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻*

درحقیقت مشرکینِ مکہ و عرب ان بتوں کو معبود حقیقی نہیں مانتے تھے بلکہ وہ الله کو ہی واحد معبود حقیقی مانتے تھے.. وہ ان بتوں کو اللہ کی بارگاہ میں اپنا سفارشی تصور کرتے تھے اور وہ ان بتوں کی تعظیم و عبادت اس اعتقاد کے ساتھ کرتے تھے کہ یہ ان کو اللہ سے قریب کردینگے.. دوسرا وہ تصور کرتے تھے کہ ان بتوں کو خدائی صفات میں سے قوتیں اور طاقتیں حاصل ہیں لیکن بہرحال حقیقی رازق و مالک وہ اللہ کو ہی مانتے تھے.. دراصل مشرک ہوتا ہی وہی ہے جو اللہ کو مان کر پھر اس کی ذات , صفات یا عبادت میں کسی اور کو شریک کرے..

ان مشرکانہ عقائد کا نتیجہ یہ نکلا کہ مشرکین مکہ بری طرح سے توہم پرستی کا شکار ہوگئے.. وہ بات بات سے نیک و بد شگون لیتے اور پھر برے شگون سے بچنے کے لئے کاہنوں کی خدمات حاصل کرتے.. اس طرح کاہنوں کا جنتر منتر اور ٹوٹکوں کا کاروبار خوب چمکا ہوا تھا.. کاہن لوگ جنوں بھوتوں کے مطیع ہونے کا دعویٰ کرتے اور لوگوں کو جھوٹی سچی غیب کی خبریں دیتے تھے.. شرک و بت پرستی میں ڈوبے یہ عرب انتہا درجے کے رسوم پرست تھے اور جاہلانہ رسوم و رواج کا ایک طویل سلسلہ ان کے ہاں رائج تھا..

ان کی بت پرستی اور توہم پرستی کی بعض نہایت مضحکہ خیز پہلو بھی مؤرخین نے بیان کئے ہیں مثلا" سفر پر روانہ ہوتے تو ایک پتھر جیب میں ڈال لیتے.. راستے میں اگر کوئی اور اچھا پتھر مل جاتا تو پہلے "خدا" کو جیب سے نکال کر پھینک دیتے اور نئے "خدا" کی پرستش شروع کردیتے..

اگر روانگی کے وقت پتھر ساتھ لینا بھول جاتے تو راستے میں جس منزل پر رکتے تو وہاں سے ہی چار پتھر تلاش کرتے.. تین کا چولہا بناتے اور چوتھے کو معبود بنا لیتے.. اگر کہیں پتھر نہ ملتے تو مٹی اور کنکریوں کا ایک ڈھیر جمع کرکے اس پر بکری کا دودھ بہاتے اور پھر اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاتے..

ذوق بت پرستی صرف پتھر تک محدود نہ تھا.. لکڑی اور مٹی کے بھی بت بناۓ جاتے.. ایک مرتبہ بنو حنیفہ نے کجھوروں کے ایک ڈھیر کی عبادت شروع کردی.. اسی اثناء میں قحط پڑ گیا.. جب کھانے کو اور کچھ نہ ملا تو سب نے مل کر اپنے "خدا" کو ہی کھا کر ختم کردیا..

یوں خانہ کعبہ جو زمین پر اللہ کا سب سے قدیم اور مقدس ترین گھر ہے مشرکین کے ہاتھوں شرک و گمراہی کا گڑھ بن چکا تھا.. اہل مکہ کے نزدیک سب سے اہم بت *لات , منات , عزیٰ اور ہبل* سمیت لگ بھگ *تین سو ساٹھ (360)* چھوٹے بڑے بت تھے جو حرم کعبہ میں نصب تھے.. عرب ان کی پوجا بھی کرتے اور ان پر قربانیاں بھی پیش کرتے.. حج کے دنوں میں یہ کفر و ضلالت کے مناظر اور بڑھ جاتے جب حج کو آنے والے ننگے ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کرتے.. بتوں کے آگے فال نکالنے والے پانسے پھینکے جاتے اور نذریں مانی جاتیں..

غرض یہ کہ شیطانیت سرزمین عرب پر اپنی انتہا کرچکی تھی اور عرب قوم شرک و گمراہی میں پستی کے جس مقام پر پہنچ چکی تھی اس سے آگے کوئی اور پست مقام نہ تھا.. اب اللہ کی *شان رحمانیت* کی باری تھی.. چنانچہ انہی مشرکین کے بیچ میں اپنے *حبیب ﷺ* کو پیدا کرکے شرک و کفر کے بت پر وہ کاری ضرب لگائی کہ روئے زمین کےچپہ چپہ پر توحید و واحدانیت کے چراغ روشن ہوگئے.. کبھی نہ بجھنے کے لئے !!

اگلی قسط میں ولادت باسعادت نبی پاک ﷺ کے وقت سرزمین عرب میں رائج باقی مذاہب کا ایک مختصر تذکرہ کیا جائے گا..۔۔۔۔ان شاءاللہ

(باقی آئندہ ان شآءاللہ)
حوالہ جات:
سیرت النبی.. مولانا شبلی نعمانی..
سیرت المصطفیٰ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..
الرحیق المختوم اردو.. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..

*اس میسج کو اپنے گروپس میں اور دوستوں کے ساتھ ضرور شئر کیجئیے*
*WhatsApp Group*
https://chat.whatsapp.com/DkpRoCuVMDKEK9AQI5hbUY
*page:*
https://www.facebook.com/muhammadinashriyat/
*For More Info*
*مزید معلومات کیلئے واٹس ایپ*
👇🏻👇🏻👇🏻
+92 301 9403955

*سیرت النبی ﷺ:**( قسط نمبر 7 )*🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻آپ ﷺ کی ولادت مبارکہ کے وقت عربوں اور خصوصًا مشرکین مکہ میں جن بتوں کو بہت اہم ج...
09/05/2022

*سیرت النبی ﷺ:*
*( قسط نمبر 7 )*

🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
آپ ﷺ کی ولادت مبارکہ کے وقت عربوں اور خصوصًا مشرکین مکہ میں جن بتوں کو بہت اہم جانا جاتا تھا ان کی تفصیل درج ذیل ہے..

*ہبل*
یہ مشرکین مکہ کے سب سے اہم ترین بتوں میں سے ایک تھا.. دراصل یہ اہل شام کا دیوتا "بعل" تھا جس کے معنی "طاقتور" کے ہیں اور جسے عربوں نے (بعل کی تحریف شدہ شکل) ہبل کا نام دیا.. یہ بت قریش مکہ کو انسانی مورت کی شکل میں ملا جو سرخ عقیق سے تراشا ہوا تھا.. اس کا دایاں ہاتھ ٹوٹا ہوا تھا.. قریش مکہ نے وہ سونے کا بنوا کر لگا دیا.. ہبل خاص خانہ کعبہ کی چھت پر نصب تھا.. مشرکین مکہ جنگوں میں اسی ہبل کا نام لیکر نعرے لگاتے تھے.. فتح مکہ کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے پاش پاش کیا..

*عزیٰ*
مکہ سے چند میل دور وادی نخلہ میں کیکر کے ایک درخت کے نیچے عزیٰ کا تہان تھا جہاں عزیٰ کا بت نصب تھا جبکہ خانہ کعبہ میں بھی عزیٰ کا بت رکھا ہوا تھا جسے فتح مکہ کے وقت توڑا گیا.. جبکہ وادی نخلہ میں عزیٰ کے اصل بت کو توڑنے کے لئے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بھیجا گیا.. عزیٰ کا بت مشرکین مکہ کے نزدیک سب سے عظیم ترین بت تھا..

*لات*
یہ طائف میں اس جگہ نصب تھا جہاں آج کل مسجد طائف کا بایاں مینار ہے.. لات کے معنی ہے "ستو گھولنے والا".. دراصل یہ ایک شخص تھا جو حاجیوں کو ستو گھول کر پلایا کرتا تھا.. بعد میں عمرو بن لحی کے ایماء پر اس کا بت بنا کر اس کی پوجا کی جانے لگی.. قریش رات سونے سے پہلے عزیٰ اور لات کی پوجا پاٹ کرتے تھے اور قسم بھی انہی دو بتوں کی کھایا کرتے تھے..

*منات*

یہ عرب کا سب سے قدیم ترین بت تھا جو مکہ اور مدینہ کے بیچ میں "مشلل" کے علاقہ میں "قدید" کے مقام پر سمندر کے قریب نصب تھا.. منات کی پوجا کا آغاز بھی عمرو بن لحی نے کیا.. قبائل اوس و خزرج جب حج کرکے واپس مدینہ کو روانہ ہوتے تو منات کے بت کے پاس ہی احرام اتارا کرتے جبکہ بنو ازد اور بنو غسان تو باقائدہ اسی بت کا حج بھی کرتے تھے.. اہل مدینہ کے نزدیک حج کی تکمیل تب تک نہ ہوتی تھی جب تک منات کی پوجا نہ کی جاۓ.. اس بت کو بھی نبی کریم ﷺ کے حکم پر فتح مکہ کے لئے جاتے ہوۓ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے منہدم کردیا..

*اساف و نائلہ*
یہ انسانی شکل کے بت تھے.. دراصل ایک مرد "اساف" اور عورت "نائلہ" کعبہ میں زنا کے مرتکب ھوۓ اور جب لوگوں نے آکر دیکھا تو وہ پتھر بن چکے تھے.. اہل مکہ نے انہیں عبرت کے لئے صفا اور مروہ پر رکھ دیا تھا مگر انہیں بھی عمرو بن لحی حرم کعبہ میں لے آیا اور زم زم کے پاس رکھ دیا.. لوگ ان کا طواف بھی کرتے اور قربانیاں بھی کرتے تھے..

*سواع*
یہ ان پانچ بتوں میں شامل تھا جن کو قوم نوح پوجا کرتی تھی اور جنہیں عمرو بن لحی شام سے لایا تھا.. باقی چار بتوں میں نسر , ود , یعوق اور یغوث شامل ہیں.. یہ بت عورت کی شکل میں تھا اور مدینہ منورہ کے قریب نصب تھا..

*نسر*
یہ بت یمن میں حمیر کے علاقے میں نصب تھا.. یہ گدھ کی شکل میں تھا.. اھل حمیر تب تک اس کی پوجا کرتے رہے جب تک انہوں نے یہودی مذہب اختیار نہ کرلیا..

*یعوق*
یعوق کے معنی "مصیبت روکنے والا" ہیں.. گھوڑے کی شکل والا یہ بت عمرو بن لحی شام سے لایا تھا اور اسے بنو ہمدان و خولان کے حوالے کیا تھا جو اسے اپنے ساتھ یمن لے گئے اور اسے "صنعاء" سے کچھ فاصلے پر "ارحب" کے مقام پر نصب کرکے اس کی پوجا شروع کردی..

*یغوث*
یہ بت بھی یمن کے ایک علاقہ "اکمہ" میں نصب تھا.. یہ شیر کی شکل کا بت تھا.. یغوث کے معنی "فریاد کو پہنچنے والا" ہیں..

*ود*
یہ بت دومتہ الجندل کے مقام پر نصب تھا اور بنو کلب اس کی پوجا کرتے تھے جبکہ قریش مکہ بھی اس کی عظمت کے قائل تھے اور اس کو پوجتے تھے..

انکے علاوہ عائم , الضیزنان , اقیصر , الجلسد , ذوالخلصہ ذوالشری اور ذوالکفین بھی عربوں کے اہم بتوں میں شامل ہیں جبکہ غیر اہم بتوں کی ایک کثیر تعداد ان کے علاوہ ہے۔۔۔۔۔

(باقی آئندہ ان شآءاللہ)

حوالہ جات :
سیرت النبی.. مولانا شبلی نعمانی..
سیرت المصطفیٰ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..
الرحیق المختوم اردو.. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..

*اس میسج کو اپنے گروپس میں اور دوستوں کے ساتھ ضرور شئر کیجئیے*
*WhatsApp Group*
https://chat.whatsapp.com/DkpRoCuVMDKEK9AQI5hbUY
*page:*
https://www.facebook.com/muhammadinashriyat/
*For More Info*
*مزید معلومات کیلئے واٹس ایپ*
👇🏻👇🏻👇🏻
+92 301 9403955

*سیرت النبی ﷺ**( قسط نمبر 6 )*🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ ملکر خانہ کعبہ کی...
08/05/2022

*سیرت النبی ﷺ*
*( قسط نمبر 6 )*
🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻

جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ ملکر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تو آپ کی تبلیغ سے قبائل جرہم و قطورا نے دین ابراہیمی قبول کرلیا اور اللہ کو ایک خدا مان لیا.. حضرت ابراہیم علیہ سلام کے بعد حضرت اسماعیل علیہ سلام کے اثر سے بعد میں مکہ آباد ہونے والے بھی دین حنیف یعنی حضرت ابراہیم علیہ سلام کا دین قبول کرتے رہے.. تب آل اسماعیل سمیت تمام قبائل مکہ صرف ایک واحد خدا کی عبادت کے قائل تھے اور خانہ کعبہ کا تقدس پوری طرح سے قائم تھا لیکن جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کی وفات کے بعد پھر کوئی نبی اہل مکہ کی راہنمائی کے لئے مبعوث نہ ہوے تو آہستہ آہستہ ان میں شرک و گمراہی پھیلنے لگی..
جب مکہ پر قبیلہ ایاد و بنو خزاعہ یکے بعد دیگرے حملہ آور ہوۓ تو بنو اسماعیل کے کئی قبائل کو مکہ چھوڑنا بھی پڑا.. تب یہ لوگ برکت کی غرض سے کعبہ کا ایک پتھر بھی اپنے ساتھ لے گئے.. کعبہ سے نسبت کی وجہ سے وہ اس کی بہت تعظیم کرنے لگے.. اس تعظیم کا اثر یہ ہوا کہ آہستہ آہستہ آنے والے وقت میں ان کی آل اولاد نے خود اسی پتھر کو معبود مجازی کا درجہ دے دیا.. اس طرح ان میں شرک رائج ہونا شروع ہوا..
لیکن حقیقی معنوں میں عربوں اور خصوصا" اہل مکہ میں باقائدہ شرک و بت پرستی کا آغاز حضرت
ابراہیم علیہ سلام سے کم و بیش ڈہائی ہزار سال بعد ہوا جب بنو خزاعہ نے مکہ پر قبضہ کیا.. عربوں میں بت پرستی کا آغاز کرنے والا قبیلہ خزاعہ کا سردار " عمرو بن لحی" تھا.. یہ شخص خانہ کعبہ کا متولی تھا.. ایک بار جب وہ شام گیا تو وہاں اس نے لوگوں کو بتوں کی پرستش کرتے دیکھا..
یہ کل پانچ بت تھے جن کے نام "ود , یغوث , سواع , یعوق اور نسر" تھے.. ان بتوں کو قوم نوح علیہ سلام پوجا کرتی تھی.. یہ شخص وہاں سے ان کے بت ساتھ لے آیا اور واپسی پر ان کو جدہ کے ایک مقام پر دفن کردیا.. جب مکہ واپس پہنچا تو وہاں مشہور کیا کہ اسے اس کے تابع جن نے ان بتوں کا پتہ بتایا ہے جنہیں قوم نوح پوجا کرتی تھی.. پھر وہ اہل مکہ کو جو پہلے ہی شرک و بت پرستی کی طرف راغب ہوچکے تھے , ساتھ لیکر جدہ پہنچا اور وہاں سے وہ بت زمین کھود کر نکال لئے اور انہیں مکہ لا کر خانہ کعبہ میں رکھ دیا جہاں تعظیم کے نام پر ان بتوں کی عبادت شروع ہوگئی اور ان بتوں کو مختلف خدائی صفات کا مالک تصور کیا جانے لگا..

آہستہ آہستہ اہل مکہ خود نئے نئے بتوں کو ڈھالنے لگا اور تب بہت سے ایسے بت بناۓ گئے جنہیں آنے والے دور میں مشرکین عرب میں بے پناہ اہمیت حاصل ہوئی..

چونکہ کعبہ کی وجہ سے مکہ پورے جزیرہ نما عرب کا مرکز تھا تو جب باہر سے مختلف قبائل کے لوگ حج کے دنوں میں مکہ آتے تو وہاں ان بتوں کی پرستش ہوتے دیکھ کر واپسی پر ان بتوں کی شبیہیں بنوا کر ساتھ لے جاتے اور اپنے علاقے میں ان کو نصب کرکے ان کی پوجا شروع کردیتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(باقی آئندہ ان شآءاللہ)

حوالہ جات:
*سیرت النبی*
*مولانا شبلی نعمانی*
*سیرت المصطفیٰ*
*مولانا محمد ادریس کاندہلوی*
*الرحیق المختوم اردو* *مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..*

*اس میسج کو اپنے گروپس میں اور دوستوں کے ساتھ ضرور شئر کیجئیے*
*WhatsApp Group*
https://chat.whatsapp.com/DkpRoCuVMDKEK9AQI5hbUY
*page:*
https://www.facebook.com/muhammadinashriyat/
*For More Info*
*مزید معلومات کیلئے واٹس ایپ*
👇🏻👇🏻👇🏻
+92 301 9403955

Address

Jampur

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammadi nashriyat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Muhammadi nashriyat:

Videos

Share


Other Media/News Companies in Jampur

Show All

You may also like