27/06/2024
گھریلو ملازمین کے استحصال پر برطانیہ کے سب سے امیر خاندان کو قید کی سزا: ’وہ ملازمین سے زیادہ اپنے کتے پر خرچ کرتے تھے‘
برطانیہ کے سب سے امیر خاندان ہندوجا فیملی کے چار افراد کو جینیوا میں اپنے گھریلو ملازمین کے استحصال پر قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔ وہ اپنے ملازمین کو آبائی ملک انڈیا سے لائے تھے جو جنیوا میں ان کی رہائش گاہ پر کام کرتے تھے۔
سوئس عدالت نے ہندوجا فیملی کے پرکاش، کمال، اجے اور نمراتا کو گھریلو ملازمین کے استحصال پر چار سے ساڑھے چار سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
تاہم انھیں انسانی سمگلنگ کے سنگین الزام پر بریت دی گئی ہے۔
خاندان کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم حیران ہیں۔ ہم اس پر آخر تک لڑیں گے۔‘
ہندوجا فیملی پر الزام تھا کہ وہ اپنے گھریلو ملازمین سے زیادہ ’اپنے کتے کی دیکھ بھال پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔‘
ہندوجا خاندان کو سوئزرلینڈ میں نوکروں کے استحصال اور انسانی سمگلنگ کے الزامات کا سامنا تھا۔ انسانی سمگلنگ سوئٹزرلینڈ میں ایک سنگین جرم ہے۔ ہندوجا خاندان خود پر لگے الزامات کی تردید کرتا ہے۔
پچھلے ماہ جاری ہونے والی سنڈے ٹائمز کی برطانیہ کے امیرترین افراد کی فہرست میں ارب پتی ہندوجا خاندان لگاتار تیسرے سال سرفہرست رہا ہے۔
سال 2023 میں اس خاندان کی دولت تقریباً دو ارب پاونڈ اضافے کے ساتھ 37.196 ارب پاؤنڈ (47 ارب ڈالرز) تک پہنچ گئی ہے۔
جنیوا کے پوش علاقے کولونی میں ہندوجا خاندان کی ایک کوٹھی ہے۔ ان کے خلاف لگے تمام الزامات کا تعلق بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کی غرض سے انڈیا سے گھریلو ملازمین کو درآمد کرنے کے عمل کے حوالے سے ہے۔
پرکاش اور کمل ہندوجا، اور ان کے بیٹے اجے اور ان کی اہلیہ نمرتا پر گھریلو ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کرنے، ان سے روزانہ کی بنیاد پر 18 گھنٹوں تک کام لینے کے عوض محض آٹھ ڈالر (سات پاؤنڈ) ادا کرنے اور اور انھیں گھر سے باہر نکلنے کی بہت کم آزادی دینے کے الزامات ہے۔
ملازمین کے استحصال کے معاملے پر پچھلے ہفتے مالی تصفیہ طے ہوا تھا تاہم اس کے باوجود ہندوجا فیملی کے خلاف انسانی سمگلنگ کا معاملہ سامنا آیا۔
رواں ہفتے ہونے والی سماعت کے دوران جینیوا کے مشہور پبلک پروسیکیوٹر یوویز برٹوسا نے ہندوجا خاندان کی جانب سے اپنے ملازمین کو دی جانے والی اجرت کا موازنہ ’خاندان کے کتے پر ہونے والے خرچ‘ سے کیا۔ مبینہ طور پر ہندوجا خاندان اپنے کتے پر سالانہ 10 ہزار ڈالر تک خرچ کرتے ہیں۔
ہندوجا خاندان کے وکلا نے کم اجرت کے الزامات کی تردید نہیں کی تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسے سیاق و سباق کے ساتھ دیکھنا چاہیے اور اس بات کو بھی مدِ نظر رکھنا چاہیے کہ گھریلو ملازمین کو رہائش اور کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔
انھوں نے ملازمین سے طویل گھنٹوں تک کام لینے کے الزام کی بھی تردید کی ہے۔ خاندان کی جانب سے پیش ہونے والے ایک وکیل نے دلیل دی کہ ہندوجا فیملی کے بچوں کے ساتھ فلم دیکھنے کو کام نہیں کہا جا سکتا ہے۔
اپنے دفاع میں ہندوجا خاندان کی جانب سے کچھ سابق ملازمین کو بھی عدالت میں بطورِ گواہ پیش کیا گیا۔
ان سابق ملازمین نے ہندوجا خاندان کا رویہ دوستانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے افراد اپنے گھریلو ملازمین کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔
ہندوجا خاندان پر ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کرنے اور بغیر اجازت گھر سے باہر نہ جانے دینے کے الزامات کافی سنگین ہیں اور یہ انسانی سمگلنگ کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
یوویز برٹوسا، ہندوجا فیملی کے اراکین کے لیے قید اور لاکھوں ڈالر کے معاوضے کے ساتھ ساتھ قانونی فیس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔