Bhalwal News Official

Bhalwal News Official ہمارا مقصد اپنے علاقہ کے مسائل کے لیے آواز اٹھانا اور م?
(1)

17 واں سکیل ہولڑکا اکیلا ہو الگ گھر ہوبہنوں کی شادی کہیں دور ہوئی ہولڑکے کی ماں مَری ہوئی ہولڑکا سرکاری ملازم ہَو مگر تھ...
03/06/2024

17 واں سکیل ہو
لڑکا اکیلا ہو
الگ گھر ہو
بہنوں کی شادی کہیں دور ہوئی ہو
لڑکے کی ماں مَری ہوئی ہو
لڑکا سرکاری ملازم ہَو مگر تھوڑی بہت زمین بھی ہو
جب ایسی شرائط کے ساتھ لڑکی کی ماں رشتہ تلاش کرے گی تَو پِھر انتظار میں ہی زندگی گزرے گی
۔
۔
۔🥀🍃💕🤍💕🌿

تیس لاکھ کا جہیز پانچ لاکھ کا کھانا گھڑی پہنائیانگوٹھی پہنائیمکلاوے کے دن کا کھاناولیمے کے دن کا ناشتہ پھر بیٹی کو رخصت ...
24/05/2024

تیس لاکھ کا جہیز
پانچ لاکھ کا کھانا
گھڑی پہنائی
انگوٹھی پہنائی
مکلاوے کے دن کا کھانا
ولیمے کے دن کا ناشتہ
پھر بیٹی کو رخصت کیا تو سب سسرالیوں میں کپڑے بھیجنا
برآت کو جاتے ہوئے بھی ساتھ میں کھانا بھی بھیجنا
بیٹی ہے یا کوئی سزا ہے::

اور یہ سب تب سے شروع ہو جاتا ہے جب منگنی کر دی جاتی ہے کبھی نند آرہی ہے کبھی جیٹھانی آرہی ہے کبھی چاچی ساس آرہی ہے کبھی ممانی ساس آ رہی ہے ٹولیاں بنا بنا کے آتی ہیں اور بیٹی کی ماں ایک مصنوعی مسکراہٹ چہرے پر سجائے سب کو اعلی' سے اعلی' کھانا پیش کرتی ہے اور سب کو اچھے طریقے سے ویلکم کرتی ہے
باپ کا ایک ایک بال قرضے میں ڈوب جاتا ہے اور ایسے میں بیس لوگ گھیرے میں لے کے کہتے ہیں جی کتنے بندے برآت میں ساتھ لے کر آئیں 100یا 200 بندے تو ہمارے اپنے رشتے دار ہی ہیں اور باپ جب گھر آتا ہے شام کو تو بیٹی سر دبانے بیٹھ جاتی ہے کہ اس باپ کا بال بال میری وجہ سے قرضے میں ہے خدا کا واسطہ ہے آپ کو خدارا ان ہندوؤں کی رسموں کو ختم کر دو تاکہ ہر باپ اپنی بیٹی کو عزت کے ساتھ رخصت کر سکے‫.

" ‏اگر ان میں سے ہر ایک اس درندے کو ایک ایک لات ہی مارتا یا تھپڑ مارتا تو درندہ مارا جاتا، یا بھاگ جاتا،،، لیکن وہ کھڑے ...
24/05/2024

" ‏اگر ان میں سے ہر ایک اس درندے کو ایک ایک لات ہی مارتا یا تھپڑ مارتا تو درندہ مارا جاتا، یا بھاگ جاتا،،، لیکن وہ کھڑے کھڑے تماشہ دیکھتے رہے جب تک کہ اگلے شکار کی باری نہ آجائے۔۔۔

آج ہم بھی صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں اور اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں۔

میت کاندھوں پہ بعد میں اٹھتی ہے۔ دیگ میں چمچے پہلے کھڑک جاتے ہیںلواحقین کی دھاڑیں کم نہیں ہوتیں کہ "مصالحہ پھڑا اوئے" کی...
21/05/2024

میت کاندھوں پہ بعد میں اٹھتی ہے۔ دیگ میں چمچے پہلے کھڑک جاتے ہیں

لواحقین کی دھاڑیں کم نہیں ہوتیں کہ "مصالحہ پھڑا اوئے" کی صدائیں پہلے بلند ہو جاتی ہیں

قبر پر پھول سجتے نہیں کہ کھانے کے برتن پہلے سج جاتے ہیں

آنکھوں میں آنسو خشک نہیں ہو پاتے کہ عزیز و اقارب کے لہجے پہلے ہی خشک ہو جاتے ہیں:-

"چاولوں میں بوٹیاں بہت کم ہیں۔ فلاں نے روٹی دی تھی تو کیا غریب تھے جو دو کلو گوشت اور ڈال دیتے۔"

مرنے والا تو چلا جاتا ہے۔ لیکن یہ کیسا رواج ہے کہ جنازہ پڑھنے کے لیے آنے والے اس کی یاد میں بوٹیوں کو چَک مارتے دیگی کھانے کی لذت کے منتظر ہوتے ہیں؟

فرسودہ روایات کو بدلو۔ یہ کیا طریقہ ہے کہ جنازے پر بھی جاؤ تو "روٹی کھا کے آنا؟" قرب و جوار کی تو بات ہی نہ کریں

دور سے آئے ہوؤں کو بھی چاہیے کہ زیادہ بھوک لگی ہے تو کسی ہوٹل سے کھا لیا کریں

تہیہ کر لیں کہ آئندہ اگر کبھی کسی جنازے میں شرکت کرنا پڑی تو خواہ ہزار کلومیٹر کر کے کیوں نہ جائیں۔اور عزیز و اقارب ہی کیوں نہ پکائیں۔ میت والے گھر سے کھانا نہیں کھانا۔ خوشی، غمی ہر انسان کے ساتھ ہے۔ لیکن روایات کو بدلیں۔ اس سے پہلے کہ معاشرتی نظام ہی لپیٹ میں آ جائے

دوسری شادیوں کے شوقین احباب یہ تحریر اپنی بیگمات کو سنائے شاید دل نرم پڑ جائے!!!مرد کا دوسرا تیسرا نکاح کرنے کا جو سکون ...
05/05/2024

دوسری شادیوں کے شوقین احباب یہ تحریر اپنی بیگمات کو سنائے شاید دل نرم پڑ جائے!!!

مرد کا دوسرا تیسرا نکاح کرنے کا جو سکون عورت ذات کو

ہے وہ مردوں کو بھی نہیں ہے ۔ عورتوں کو اپنی مرضی سے

آرام کرنے کا موقع مل جاتا ہے ماں باپ کے گھر جانے کیلیے

وافر ٹائم مل جاتا ہے یہ ٹینشن نہیں ہوتی پیچھے شوہر کا

کیا ہوگا اسکو کھانا کون دے گا کپڑے کون تیار کرے گا مرد

حرام رشتوں اور حرام کاریوں اور حرام جگہ پیسہ برباد

کرنے سے بچ جاتا ہے ۔۔ عورتوں کے اللہ کی طرف سے بنائی

ہوئی ساخت کے مطابق ماہانہ بھی اس کو آرام مل جاتا ہے

گھر کی کام والی بننے کی بجائے وہ گھر میں اور بھی بہت

سے کاموں اور کورسسز کی طرف توجہ دے سکتی ہے

لامحدود کام اور بچوں کو سنبھالنے کی وجہ سے جو

عورتوں کی صحت کا حال ہوتا ہے ۔۔۔ 35 سال میں ہی ختم

ہو جاتی ہیں ۔۔ نہ ظاہری حسن بچتا ہے ۔۔ نہ ہی باطنی

حسن ۔۔ موٹاپا اور دوسرے امراض کا شکار ہو جاتی ہیں ۔

نماز اور دیگر عبادات یکسوئی سے نہیں کر سکتیں ۔ اپنے اللہ

کو راضی کرنے کیلے وقت نہیں ملتا ۔ اور اس سب کے

پیچھے ۔۔ کیا سوچ کار فرما ہے ۔۔۔۔ ؟ شوہر صرف میرا ہو ۔۔

شوہر آپکا ہی ہوتا ہے ۔ یہ جو انسیکورٹی جو کہ ایک بیماری

بن چکی ہے ۔۔ یہ۔ چین نہیں لینے دیتی میری مرضی کے

مطابق چلے ۔۔ ہر کام مجھ سے پوچھ کر کرے ۔۔ وغیرہ

وغیرہ ۔۔۔ اور کیا آجکی عورت کے دل و دماغ میں گھومنے

والے خیالات کا اللہ کو نہیں علم تھا ۔۔ جب اللہ قرآن میں

حکم دے رہا تھا ۔۔۔ اور اللہ کے رسول اور صحابہ نے اور انکے

بعد آنے والوں نے ۔۔۔۔ بلکہ ترکی ، ایران ، عرب ممالک ۔۔ مصر ،

شام ، الجزار سب میں آج تک مرد ک ایک سے زیادہ نکاح

کرنا عام ہے یہ انکے دور کی بات بتا رہا ہوں ۔۔۔۔ آجکی عورت

جو کہ یہود و ہنود کے پروپیگنڈا کا شکار ہے ۔۔۔۔ وہ خود ہی

عورت ذات کی دشمن بنی ہوئی ہے ۔۔۔ کتنی بیچارہ کنواری

اور ، بیوہ اور طلاق یافتہ لڑکیاں ، گھروں میں بیٹھی بوڑھی

ہو رہی ہیں۔۔ لیکن اکثر عورتوں نے جو فتنہ پھیلایا ہوا ہے کہ

عورت کو یہی غم بہت ہے کہ اسکا مرد کسی اور کا شریک

کیوں ہے ۔ انکا دور دیکھو ۔۔ 60 فیصد دنیا میں عورتیں ہیں

اور چالیس فیصد مرد ہر گھر میں عورتوں کی تعداد دیکھ

لو ۔۔۔ اللہ کے نظام میں رکاوٹ ڈالنے سے معاشرہ تباہی اور

بربادی کی طرف جا رہا ہے یہی عورت مرد کے حرام افیئرز

کا بھی رونا روتی ہے ۔ ایک سے زیادہ نکاح اللہ نے مرد کی

جسمانی ضرورت کے لیے رکھے صحابہ کے دور میں جب

صحابہ غزوات میں ، جہاد میں بڑی تعداد میں شہید ہو

جاتے تو اس وقت بھی ۔۔۔ جو بیوہ لڑکیاں ہوتیں انکی مشکل

سے گھروں میں عدت پوری ہوتی ۔۔. . . . . . اور انکو دو یا

تین جگہوں سے نکاح کی پیغام آجاتے آجکی عورت نے خود

ہی ہر چیز کو مشکل کیا ہوا ہے ۔

کل پھیکے کمہار کے گھر کے سامنے ایک نئی چمکتی ہوئی گاڑی کھڑی تھی۔۔۔!!سارے گاؤں میں اس کا چرچا تھا۔۔۔!!جانے کون ملنے آیا ت...
03/05/2024

کل پھیکے کمہار کے گھر کے سامنے ایک نئی چمکتی ہوئی گاڑی کھڑی تھی۔۔۔!!
سارے گاؤں میں اس کا چرچا تھا۔۔۔!!
جانے کون ملنے آیا تھا۔۔۔!!
میں جانتا تھا پھیکا پہلی فرصت میں آ کر مجھے سارا ماجرا ضرور سناۓ گا۔۔۔! وہی ہوا شام کو بیٹھک میں آ کر بیٹھا ہی تھا کہ پھیکا چلا آیا۔۔۔! حال چال پوچھنے کے بعد کہنے لگا۔۔۔! صاحب جی کئی سال پہلے کی بات ہے آپ کو یاد ہے ماسی نوراں ہوتی تھی جو پٹھی پر دانے بھونا کرتی تھی۔۔۔! جس کا اِکو اِک پُتر تھا وقار۔۔۔! میں نے کہا ہاں یار میں اپنے گاؤں کے لوگوں کو کیسے بھول سکتا ہوں۔۔۔!

اللہ آپ کا بھلا کرے صاحب جی وقار اور میں پنجویں جماعت میں پڑھتے تھے۔۔۔! سکول میں اکثر وقار کے ٹِڈھ میں پیڑ رہتی تھی۔۔۔! صاحب جی اک نُکرے لگا روتا رہتا تھا۔۔۔! ماسٹر جی ڈانٹ کر کار بھیج دیتے تھے کہ جا حکیم کو دکھا اور دوائی لے۔۔۔! اک دن میں آدھی چھٹی کے وقت وقار کے پاس بیٹھا تھا۔۔۔! میں نے اماں کے ہاتھ کا بنا پراٹھا اور اچارکھولا۔۔۔! صاحب جی آج وی جب کبھی بہت بھوک لگتی ہے نا۔۔۔! تو سب سے پہلے اماں کے ہاتھ کا بنا پراٹھا ہی یاد آتا ہے۔۔۔! اور سارے پنڈ میں اُس پراٹھے کی خوشبو بھر جاتی ہے۔۔۔! پتہ نئیں صاحب جی اماں کے ہاتھ میں کیا جادو تھا۔۔۔!

صاحب جی وقار نے پراٹھے کی طرف دیکھا اور نظر پھیر لی۔۔۔! اُس ایک نظر نے اُس کی ٹِڈھ پیڑ کے سارے راز کھول دیئے۔۔۔! میں نے زندگی میں پہلی بار کسی کی آنکھوں میں آندروں کو بھوک سے بلکتے دیکھا۔۔۔! صاحب جی وقار کی فاقوں سے لُوستی آندریں۔۔۔! آنسوؤں کے سامنے ہاتھ جوڑے بیٹھی تھیں جیسے کہتی ہوں۔۔۔! اک اتھرو بھی گرا تو بھرم ٹوٹ جاۓ گا۔۔۔! وقار کا بھرم ٹوٹنے سے پہلے میں نے اُس کی منتیں کر کے اُسے کھانے میں شریک کر لیا۔۔۔! پہلی بُرکی ٹِڈھ میں جاتے ہی وقار کی تڑپتی آندروں نے آنکھوں کے ذریعہ شکریہ بھیج دیا۔۔۔! میں نے چُپکے سے ہاتھ روک لیا اور وقار کو باتوں میں لگاۓ رکھا۔۔۔!اس نے پورا پراٹھا کھا لیا۔۔۔! اور پھراکثر ایسا ہونے لگا۔۔۔! میں کسی نہ کسی بہانے وقار کو کھانے میں شریک کرنے لگا۔۔۔! وقار کی بھوکی آندروں کے ساتھ میرے پراٹھے کی پکی یاری ہو گئی۔۔۔! اور میری وقار کے ساتھ۔۔۔! خورے کس کی یاری زیادہ پکی تھی۔۔۔؟ میں سکول سے کار آتے ہی بھوک بھوک کی کھپ مچا دیتا۔۔۔! ایک دن اماں نے پوچھ ہی لیا۔۔۔! پُتر تجھے ساتھ پراٹھا بنا کر دیتی ہوں کھاتا بھی ہے کہ نہیں۔۔۔! اتنی بھوک کیوں لگ جاتی ہے۔۔۔؟ میرے ہتھ پیر پھول جاتے ہیں۔۔۔! آتے ساتھ بُھوک بُھوک کی کھپ مچا دیتا ہے۔۔۔! جیسے صدیوں کا بھوکا ہو۔۔۔!

میں کہاں کُچھ بتانے والا تھا صاحب جی۔۔۔! پر اماں نے اُگلوا کر ہی دم لیا۔۔۔! ساری بات بتائی اماں تو سن کر بلک پڑی اور کہنے لگی۔۔۔! کل سے دو پراٹھے بنا دیا کروں گی۔۔۔! میں نے کہا اماں پراٹھے دو ہوۓ تو وقار کا بھرم ٹوٹ جاۓ گا۔۔۔!میں تو کار آکر کھا ہی لیتا ہوں۔۔۔! صاحب جی اُس دن سے اماں نے پراٹھے کے ول بڑھا دیئے اور مکھن کی مقدار بھی۔۔۔! کہنے لگی وہ بھی میرے جیسی ماں کا پتر ہے۔۔۔! مامتا تو وکھری وکھری نہیں ہوتی پھیکے۔۔۔! مائیں وکھو وَکھ ہوئیں تو کیا۔۔۔؟

میں سوچ میں پڑ گیا۔۔۔! پانچویں جماعت میں پڑھنے والے پھیکے کو بھرم رکھنے کا پتہ تھا۔۔۔! بھرم جو ذات کا مان ہوتا ہے۔۔۔! اگرایک بار بھرم ٹوٹ جاۓ تو بندہ بھی ٹوٹ جاتا ہے۔۔۔! ساری زندگی اپنی ہی کرچیاں اکٹھی کرنے میں گزر جاتی ہے۔۔۔! اور بندہ پھرکبھی نہیں جُڑ پاتا۔۔۔! پھیکے کو پانچویں جماعت سے ہی بھرم رکھنے آتے تھے۔۔۔! اِس سے آگے تو وہ پڑھ ہی نہیں سکا تھا۔۔۔! اور میں پڑھا لکھا اعلی تعلیم یافتہ۔۔۔! مجھے کسی سکول نے بھرم رکھنا سکھایا ہی نہیں تھا۔۔۔!

صاحب جی اس کے بعد امّاں بہانے بہانے سے وقار کے کار جانے لگی۔۔۔! “دیکھ نوراں ساگ بنایا ہے چکھ کر بتا کیسا بنا ہے” وقار کی اماں کو پتہ بھی نہ چلتا اور اُن کا ایک ڈنگ ٹپ جاتا۔۔۔! صاحب جی وقار کو پڑھنے کا بہت شوق تھا پھر اماں نے مامے سے کہہ کر ماسی نوراں کو شہر میں کسی کے کار کام پر لگوا دیا۔۔۔! تنخواہ وقار کی پڑھائی اور دو وقت کی روٹی طے ہوئی۔۔۔! اماں کی زندگی تک ماسی نوراں سے رابطہ رہا۔۔۔! اماں کے جانے کے چند ماہ بعد ہی ماسی بھی گزر گئی۔۔۔! اُس کے بعد رابطہ ہی کُٹ گیا۔۔۔!

کل وقار آیا تھا۔۔۔! ولایت میں رہتا ہے جی واپس آتے ہی ملنے چلا آیا۔۔۔! پڑھ لکھ کر بہت بڑا افسر بن گیاہے۔۔۔! مجھے لینے آیا ہے صاحب جی کہتا تیرے سارے کاغزات ریڈی کر کے پاسپورٹ بنوا کر تجھے ساتھ لینے آیا ہوں

اور ادھر میری اماں کے نام پر لنگر کھولنا چاہتا ہے۔۔۔!

صاحب جی میں نے حیران ہو کر وقار سے پوچھا۔۔۔! یار لوگ اسکول بنواتے ہیں ہسپتال بنواتے ہیں تو لنگر ہی کیوں کھولنا چاہتا ہے اور وہ بھی امّاں کے نام پر۔۔۔؟

کہنے لگا۔۔۔! پھیکے بھوک بہت ظالم چیز ہے چور ڈاکو بنا دیا کرتی ہے۔۔۔! خالی پیٹ پڑھائی نہیں ہوتی۔۔۔! ٹِڈھ پیڑ سے جان نکلتی ہے۔۔۔! تیرے سے زیادہ اس بات کو کون جانتا ہے پھیکے۔۔۔! سارے آنکھیں پڑھنے والے نہیں ہوتے۔۔۔! اور نہ ہی تیرے ورگے بھرم رکھنے والے۔۔۔! پھر کہنے لگا۔۔۔! یار پھیکے تجھے آج ایک بات بتاؤں۔۔۔! جھلیا میں سب جانتا ہوں۔۔۔! چند دنوں کے بعد جب پراٹھے کے بل بڑھ گئے تھے۔۔۔! اور مکھن بھی۔۔۔! آدھا پراٹھا کھا کر ہی میرا پیٹ بھرجایا کرتا۔۔۔! اماں کو ہم دونوں میں سے کسی کا بھی بھوکا رہنا منظور نہیں تھا پھیکے۔۔۔! وقار پھوٹ پھوٹ کر رو رہا تھا۔۔۔! اماں یہاں بھی بازی لے گئی صاحب جی۔۔۔!

اور میں بھی اس سوچ میں ڈُوب گیا کہ لُوستی آندروں اور پراٹھے کی یاری زیادہ پکی تھی یا پھیکے اور وقار کی۔۔۔! بھرم کی بنیاد پر قائم ہونے والے رشتے کبھی ٹوٹا نہیں کرتے۔۔۔!

پھیکا کہہ رہا تھا مُجھے امّاں کی وہ بات آج بھی یاد ہے صاحب جی۔۔۔! اُس نے کہا تھا۔۔۔! مامتا تو وکھری وکھری نہیں ہوتی پھیکے۔۔۔! مائیں وکھو وَکھ ہوئیں تو کیا۔۔۔! اُس کے ہاتھ تیزی سے پراٹھے کو ول دے رہے تھے۔۔۔! دو روٹیوں جتنا ایک پیڑا لیا تھا امّاں نے صاحب جی۔۔۔! میں پاس ہی تو چونکی پر بیٹھا ناشتہ کر رہا تھا۔۔۔!
منقول

خاندانی مزاج کا اثرایک شخص اپنا قصہ بیان کرتا ہے کہ ’’ایک مرتبہ میں سفر پر نکلا تو راستہ بھٹک کر ایک جنگل میں جا نکلا، ا...
01/05/2024

خاندانی مزاج کا اثر
ایک شخص اپنا قصہ بیان کرتا ہے کہ ’’ایک مرتبہ میں سفر پر نکلا تو راستہ بھٹک کر ایک جنگل میں جا نکلا، اچانک میری نظر ایک جھونپڑی پر پڑی تو میں وہاں چلا آیا، جھونپڑی میں ایک عورت تھی اس نے مجھے دیکھ کر پوچھا، کون ہو تم؟ میں نے کہا ’’ایک مسافر مہمان ہوں‘‘ یہ سن کر وہ بہت خوش ہوئی کہنے لگی ’’اللہ تعالیٰ آپ کا آنا مبارک کرے، آئیے! تشریف رکھیے۔ میں گھوڑے سے اتر آیا، اس نے میرے سامنے کھانا پیش کیا، میں عورت کی مہمان نوازی سے بہت متاثر ہوا، ابھی میں کھانا کھا فارغ ہی ہوا تھا کہ

اتنے میں اس کا شوہر آ پہنچا، اس نے غصیلی نگاہوں سے مجھے گھورا اور کرخت لہجے میں پوچھا ’’کون ہو تم؟‘‘


میں نے کہا ’’ایک مسافر مہمان ہوں‘‘۔ یہ سن کر وہ ناک بھوں چڑھا کر کہنے لگا، ’’مہمان ہو تو یہاں کیا کرنے آئے ہو؟ ہمارا کسی مہمان سے کیا کام‘‘۔ میں اسکی یہ بدمزاجی برداشت نہ کر سکا، اسی وقت گھوڑے پر سوار ہوا اور چل دیا۔مجھے اس جنگل بیابان کی خاک چھانتے ہوئے دوسرا دن ہو چلا تھا، آج پھر مجھے اس ویرانے میں ایک جھونپڑی نظر آئی، میں قسمت آزمائی کرنے چلا آیا، دیکھا تو یہاں بھی ایک عورت تھی، اس نے پہلے تو مجھے کھا جانے وای نظروں سے دیکھا پھر بولی ’’کون ہو تم؟‘‘میں نے جواب دیا ’’ایک مسافر مہمان ہوں‘‘ وہ جل بھن کر کہنے لگی

’’ہونہہ! مہمان ہو تو یہاں ہمارے پاس کیا لینے آئے ہو، جاؤ اپنا راستہ ناپو‘‘ ابھی وہ اپنی جلی کٹی سنا رہی تھی کہ اس کا شوہر آ گیا اس نے ایک نظر مجھے دیکھا، پھر اپنی بیوی سے مخاطب ہوا ’’کون ہے یہ؟‘‘ بیوی نے برا سا منہ بنا کر کہا ’’کوئی مسافر مہمان ہے‘‘۔ یہ سن کر اس کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا، اس نے آگے بڑھ کر مجھے گلے لگایا، کہنے لگا ’’آپ کی آمد مبارک! آپ ہمارے لئے اللہ کی رحمت بن کر آئے ہیں‘‘پھر اس نے مجھے عزت و احترام سے بٹھایا، نہایت ہی عمدہ کھانا لے کر آیا، میں کھانا کھا ہی رہا تھا کہ مجھے گزشتہ روز کا واقعہ یاد آ گیا اور بے اختیار میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیلتی چلی گئی، اس شخص نے مجھے مسکراتے دیکھا تو

پوچھا ’’آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟‘‘ میں نے اس کے سامنے گزشتہ روز کا واقعہ بیان کیا اور دونوں میاں بیوی کا متضاد سلوک کا بھی ذکر کیا،یہ سن کر وہ شخص ہنس دیا، بولا ’’وہ عورت جس سے گزشتہ روز آپ کا واسطہ پڑا تھا، میری بہن ہے اور اس کا شوہر جس کی بداخلاقی کی آپ شکایت کر رہے ہیں، میری اس بیوی کا بھائی ہے۔ یقیناً ہر شخص پر اس کے خاندانی مزاج کااثر ضرور ہوتا ہے۔

قدیم عربی حکایت کا اردو ترجمہ.کہتے ہیں کہ کسی جگہ پر بادشاہ نے تین بے گناہ افراد کو سزائے موت دی، بادشاہ کے حکم کی تعمیل...
26/04/2024

قدیم عربی حکایت کا اردو ترجمہ.
کہتے ہیں کہ کسی جگہ پر بادشاہ نے تین بے گناہ افراد کو سزائے موت دی، بادشاہ کے حکم کی تعمیل میں ان تینوں کو پھانسی گھاٹ پر لے جایا گیا جہاں ایک بہت بڑا لکڑی کا تختہ تھا جس کے ساتھ پتھروں سے بنا ایک مینار اور مینار پر ایک بہت بڑا بھاری پتھر مضبوط رسے سے بندھا ہوا ایک چرخے پر جھول رہا تھا، رسے کو ایک طرف سے کھینچ کر جب چھوڑا جاتا تھا تو دوسری طرف بندھا ہوا پتھرا زور سے نیچے گرتا اور نیچے آنے والی کسی بھی چیز کو کچل کر رکھ دیتا تھا، چنانچہ ان تینوں کو اس موت کے تختے کے ساتھ کھڑا کیا گیا، ان میں سے ایک
■ایک عالم
■ ایک وکیل
■ اور ایک فلسفی
تھا. سب سے پہلے عالم کو اس تختہ پر عین پتھر گرنے کے مقام پر لٹایا گیا اور اس کی آخری خواہش پوچھی گئی تو عالم کہنے لگا میرا خدا پر پختہ یقین ہے وہی موت دے گا اور زندگی بخشے گا، بس اس کے سوا کچھ نہیں کہنا. اس کے بعد رسے کو جیسے ہی کھولا تو پتھر پوری قوت سے نیچے آیا اور عالم کے سر کے اوپر آکر رک گیا، یہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے اور عالم کے پختہ یقین کی وجہ سے اس کی جان بچ گئی اور رسہ واپس کھینچ لیا گیا.
اس کے بعد وکیل کی باری تھی اس کو بھی تختہ دار پر لٹا کر جب آخری خواہش پوچھی گئی تو وہ کہنے لگا میں حق اور سچ کا وکیل ہوں اور جیت ہمیشہ انصاف کی ہوتی ہے. یہاں بھی انصاف ہوگا. اس کے بعد رسے کو دوبارہ کھولا گیا پھر پتھر پوری قوت سے نیچے آیا اور اس بار بھی وکیل کے سر پر پہنچ کر رک گیا، پھانسی دینے والے اس انصاف سے حیران رہ گئے اور وکیل کی جان بھی بچ گئی.
اس کے بعد فلسفی کی باری تھی اسے جب تختے پر لٹا کر آخری خواہش کا پوچھا گیا تو وہ کہنے لگا عالم کو تو نہ ہی خدا نے بچایا ہے اور نہ ہی وکیل کو اس کے انصاف نے، دراصل میں نے غور سے دیکھا ہے کہ رسے پر ایک جگہ گانٹھ ہے جو چرخی کے اوپر گھومنے میں رکاوٹ کی وجہ بنتی ہے جس سے رسہ پورا کھلتا نہیں اور پتھر پورا نیچے نہیں گرتا، فلسفی کی بات سن کر سب نے رسے کو بغور دیکھا تو وہاں واقعی گانٹھ تھی انہوں نے جب وہ گانٹھ کھول کر رسہ آزاد کیا تو پتھر پوری قوت سے نیچے گرا اور فلسفی کا ذہین سر کچل کر رکھ دیا.
حکایت کا نتیجہ..
بعض اوقات بہت کچھ جانتے ہوئے بھی منہ بند رکھنا حکمت میں شمار ہوتا ہے..

قیام پاکستان سے لے کر 2023 تک گندم کا فی من ریٹ ۔۔۔۔
23/03/2024

قیام پاکستان سے لے کر 2023 تک گندم کا فی من ریٹ ۔۔۔۔

گیس کے بل پر کتنے یونٹس پہ کتنا بِل آنا‫، غور سے پڑھ لیں
22/03/2024

گیس کے بل پر کتنے یونٹس پہ کتنا بِل آنا‫، غور سے پڑھ لیں

10/02/2024
لبنانی شخص اپنی کہانی سناتا ہے کہ میں جاپان کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھرا ہوا تھا -میں ہوٹل کے سوئمنگ پول میں اترا تب ...
09/02/2024

لبنانی شخص اپنی کہانی سناتا ہے کہ میں جاپان کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھرا ہوا تھا -
میں ہوٹل کے سوئمنگ پول میں اترا تب میرے علاوہ وہاں کوئی نہیں تھا،نہاتے نہاتے می‍ں نے سوئمنگ پول میں پیشاب کر دیا کسی کیمیکل کی وجہ سے چند لمحوں میں پورے سوئمنگ پول کے پانی کا رنگ تبدیل ہوگیا
سکیورٹی پر مامور افراد فوری پہنچ گئے اور مجھے سوئمنگ پول سے نکالا، میری نظروں کے سامنے عملہ آیا اور سوئمنگ پول کے پانی کو تبدیل کر دیا -
مجھے ہوٹل کے ریسیپشن میں بلایا گیا میرا پاسپورٹ اور سامان مجھے پکڑا دیا گیا اور ہوٹل سے مجھے باہر کر دیا -
اب میں شہر کے جس بھی ہوٹل کا رخ کرتا ریسیپشن پر بیٹھا عملہ میرا پاسپورٹ دیکھ کر کہتا تم ہی ہو نا جس نے سوئمنگ پول میں پیشاب کیا تھا -
مجھے کسی فائیو سٹار ہوٹل میں روم نہیں ملا، میں نے اپنے سفارت خانے کا رخ کیا اور انہیں ساری کہانی سنا دی، سفارت خانے سے یہ راہنمائی ملی کہ ایسا ہوٹل تلاش کریں جہاں سوئمنگ پول نہ ہو -
میں جب جاپان چھوڑنے کیلئے ائیرپورٹ امیگریشن پہنچا تھا میرے پاسپورٹ پر مہر لگاتے ہوئے وہاں کے ایک آفیسر نے کہہ دیا امید ہے آپ کو اچھا سبق ملا ہوگا -
وہ لبنانی شخص کہتے ہیں تین دنوں میں پورا جاپان جان چکا تھا کہ میں ہی تھا جس نے سوئمنگ پول میں پیشاب کیا تھا، اس واقعے کو عرصہ بیت گیا آج بھی کوئی جاپانی مجھے نظر آتا ہے تو مجھے لگتا ہے اسے بھی پتہ ہوگا.

ہم پاکستانیوں کو 75 سال تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہمارے ملک میں کون کتنا گند ڈال چکا ہے‫‫‫‫

*کریانہ کی دکان میں ایک ننھی سی بچی اس ننھی سی بچی کا جھکا ہوا سر اور پھر ایک ہاتھ میں چند روپے اور دوسرے ہاتھ میں ان رو...
30/03/2023

*کریانہ کی دکان میں ایک ننھی سی بچی اس ننھی سی بچی کا جھکا ہوا سر اور پھر ایک ہاتھ میں چند روپے اور دوسرے ہاتھ میں ان روپوں جتنے ایک مختصر سے کاغذ پر لکھے دو چار الفاظ۔ یہ دو چار الفاظ نہیں ہیں، امیدیں ہیں اور دلاسے ہیں جو والدین چھوٹے بچوں کو دیتے ہیں۔ خدارا! ذرا غور کیجیئے کہ ان دو تین الفاظ میں کتنا درد چھپا ہے۔ دکان سے ڈیڑھ کلو آٹا منگوانے والے وہ والدین کس پریشانی سے گزر رہے ہونگے۔ اپنے اردگرد مجبور لوگوں کا خیال رکھیں۔ ان کی خواہشات نہ سہی کم از کم ان کی ضروریات ہی پوری کر دیں۔ الله پاک ہم سب پر اپنا خصوصی کرم فرمائے۔ الٰہی آمین 🥺🤲🤲

*روزےکےدوران ہماراجسمانی ردعمل کیاہوتاہےاس بارےمیں کچھ دلچسپ معلومات**(پہلے دو روزے)*پہلےہی دن بلڈشگرلیول گرتاہےیعنی خون...
29/03/2023

*روزےکےدوران ہماراجسمانی ردعمل کیاہوتاہےاس بارےمیں کچھ دلچسپ معلومات*

*(پہلے دو روزے)*
پہلےہی دن بلڈشگرلیول گرتاہےیعنی خون سےچینی کے مضراثرات کادرجہ کم ہوجاتاہے، دھڑکن سست ہوجاتی ہے اور بلڈپریشرکم ہوجاتا۔اعصاب جمع شدہ گلائ کوجن کو آزادکر دیتے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی کمزوری کااحساس اجاگر ہوجاتا ہے۔ زہریلےمادوں کی صفائی کے پہلےمرحلہ میں نتیجتا سردرد۔ چکرآنا۔ منہ کابدبودار ہونا اورزبان پرموادکےجمع ہوتا ہے

(تیسرےسے7ویں روزے تک)
جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوتی ہےاورپہلےمرحلہ میں گلوکوزمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ بعض لوگوں کی جلدملائم اور چکنی ہوجاتی ہے۔جسم بھوک کا عادی ہوناشروع کرتاہےاور اس طرح سال بھر مصرف رہنےوالا نظام ہاضمہ رخصت مناتاہے جسکی اسےاشد ضرورت تھی۔خون کےسفید جرسومےاورقوت مدافعت میں اضافہ شروع ہوجاتا ہے۔ہوسکتا ہے روزیدارکے پھیپھڑوں میں معمولی تکلیف ہواسلئےکہ زہریلے مادوں کی صفائ کاعمل شروع ہوچکاہے۔انتڑیوں اورکولون کی مرمت کاکام شروع ہوجاتاہے۔ انتڑیوں کی دیواروں پرجمع مواد ڈھیلا ہوناشروع ہوجاتاہے۔

(8ویں سے15ویں روزے تک)آپ پہلےسےتوانامحسوس کرتے ہیں۔ دماغی طورپرچست اور ہلکا محسوس کرتےہیں۔ہوسکتا ہےپرانی چوٹ اورزخم محسوس ہوناشروع ہوں۔ اسلئےکہ اب آپکا جسم اپنےدفاع کیلئےپہلےسے زیادہ فعال اورمضبوط ہوچکا ہے۔ جسم اپنےمردہ یاکینسرشدہ سیل کوکھاناشروع کردیتاہےجسے عمومی حالات میں کیموتھراپی کےساتھ مارنےکی کوشش کیجاتی ہے۔ اسی وجہ سےخلیات سےپرانی تکالیف اور دردکااحساس نسبتا بڑھ جاتاہے۔اعصاب اور ٹانگوں میں تناؤاس عمل کاقدرتی نتیجہ ہوتاہے۔ یہ قوت مدافعت کےجاری عمل کی نشانی ہے۔روزانہ نمک کےغرارے اعصابی تناؤکابہترین علاج ہے ۔

(16ویں سے 30ویں روزے تک)
جسم پوری طرح بھوک پیاس برداشت کاعادی ہوچکا ہے۔ آپ خودکوچست۔چاک وچوبند محسوس کرتےہیں۔ان دنوں آپ کی زبان بالکل صاف اور سرخی مائل ہوجاتی ہے۔سانس میں بھی تازگی آجاتی ہے۔ جسم کے سارے زہریلےمادوں کاخاتمہ ہو چکاہے۔نظام ہاضمہ کی مرمت ہوچکی ہے،جسم سےفالتوچربی اورفاسد مادوں کااخراج ہوچکاہے۔بدن اپنی پوری طاقت کےساتھ اپنے فرائض اداکرناشروع کردیتاہے ۔ 20ویں روزےکےبعد دماغ اور یادداشت تیزہوجاتےہیں۔ توجہ اورسوچ کومرکوزکرنےکی صلاحیت بڑھ جاتی ہے،بلاشبہ بدن اور روح تیسرے عشرے کی برکات کوبھرپورانداز سےاداکرنے کےقابل ہوجاتاہے۔یہ توہوادنیاوی فائدہ،جوبیشک اللہ نے ہماری ہی بھلائ کیلئےہم پرفرض کیا۔ مگر دیکھئےرحمت الہی کاانداز کریمانہ کہ اسکے احکام ماننےسے دنیاکےساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوارنےکابہترین بندوبست کردیا ۔

سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم

روٹی بندہ کھا جاندی اےآٹے کی لائن میں لگی ایک خاتون رش کی وجہ خالق حقیقی سے جا ملی
20/03/2023

روٹی بندہ کھا جاندی اے
آٹے کی لائن میں لگی ایک خاتون رش کی وجہ خالق حقیقی سے جا ملی

فری آٹا پوائنٹ ۔ولایت حسین کالج معصوم شاہ روڈ ملتان ایک بزرگ لائن میں دھکم پیل اور رش کی وجہ سے دم توڑ گیا 😭😭
20/03/2023

فری آٹا پوائنٹ ۔ولایت حسین کالج معصوم شاہ روڈ ملتان
ایک بزرگ لائن میں دھکم پیل اور رش کی وجہ سے دم توڑ گیا 😭😭

کیا آپ جانتے ہیں ؟  1960ء میں فرانس نے کانگو کو آزاد کیا۔ بعد میں اس نے اپنا سفیر وہاں تعینات کر دیا۔ ایک مرتبہ فرانسیسی...
08/03/2023

کیا آپ جانتے ہیں ؟
1960ء میں فرانس نے کانگو کو آزاد کیا۔ بعد میں اس نے اپنا سفیر وہاں تعینات کر دیا۔ ایک مرتبہ فرانسیسی سفیر شکار کی تلاش میں کانگو کے جنگلات کیطرف نکل گیا
جنگل میں چلتے چلتے سفیر کو دور سے کچھ لوگ نظر آئے۔ وہ سمجھا شاید میرے استقبال کے لئے کھڑے ہیں۔ قریب پہنچا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک آدم خور قبیلہ ہے۔ انہوں نے فرانسیسی سفیر کو پکڑ کر ذبح کیا۔ اس کی کڑاہی بنائی اور سفید گوشت کے خوب مزے اڑائے۔
فرانس اس واقعے پر سخت برہم ہوا اور کانگو سے مطالبہ کیا کہ وہ سفیر کے ورثاء کو (کئی) ملین ڈالر خون بہا ادا کرے۔ کانگو کی حکومت سر پکڑکر بیٹھ گئی۔ خزانہ خالی تھا، ملک میں غربت و قحط سالی تھی۔ بہرحال کانگو کی حکومت نے فرانس کو ایک خط لکھا، جس کی عبارت کچھ یوں تھی:
"کانگو کی حکومت محترم سفیر کے ساتھ پیش آئے واقعے پر سخت نادم ہے، چونکہ ہمارا ملک خون بہا ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، لہٰذا غور و فکر کے بعد ہم آپ کے سامنے یہ تجویز رکھتے ہیں کہ ہمارا جو سفیر آپ کے پاس ہے، آپ بدلے میں اسے کڑاہی بنا کر کھا لیں۔ والسلام!"
پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ آئی ایم ایف کو خط لکھے، جس کا مضمون کچھ یوں ہونا چاہیے:
"پچھلے پچھتر برسوں میں ہماری اشرافیہ نے جو قرضے لئے ہیں، وہ آپ ہی کے بینکوں میں پڑے ہیں، ہم آپ کے قرضے تو واپس نہی کر سکتے۔ لہٰذا گزارش ہے کہ ہماری اشرافیہ کے بینک بیلنس، اثاثے اور بچے مغربی ممالک میں ہیں، بدلے میں آپ وہ رکھ لیں۔"
انج تے فر انج ہی سہی 😂

انسانیت  ایک بچہ دس روپے لے کر پلاؤ والے کے پاس آیا، رہڑی پر ٹھہرے ہوئے لڑکے نے چاول دینے سے انکار کر دیا۔ میں کہنے ہی و...
16/02/2023

انسانیت

ایک بچہ دس روپے لے کر پلاؤ والے کے پاس آیا، رہڑی پر ٹھہرے ہوئے لڑکے نے چاول دینے سے انکار کر دیا۔ میں کہنے ہی والا تھا کہ بچے کو چاول دے دو باقی پیسے میں دوں گا کہ اتنے میں پلاؤ والا خود آ گیا اور بچے سے دس روپے لے کر اسے بہت پیار سے شاپر میں ڈال کر دیئے۔ میں نے سوال پوچھا" مہنگائی کے اس دور میں دس روپے کے چاول؟" کہنے لگے" بچوں کیلئے کیسی مہنگائی؟ بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں۔ میرے پاس پانچ روپے لے کر بھی آتے ہیں اور میں ان بچوں کو بھی انکار نہیں کرتا جب کہ پانچ روپے تو صرف شاپر اور سلاد کے بھی نہیں لیکن ہر جگہ منافع نہیں دیکھا جاتا۔ میں چھوٹی چھوٹی چکن کی بوٹیاں بھی دیگ میں ڈالتا ہوں اور وہ ان بچوں کیلئے ہی ہوتی ہیں جو پانچ یا دس روپے لے کر آتے ہیں۔ وہ چاول کے ساتھ یہ چھوٹی سی بوٹی دیکھ کر جب مسکراتے ہیں تو مجھے لگتا ہے میری نمازیں اب قبول ہوئی ہیں۔ آج کے دور میں امیروں کے بچے پانچ دس روپے لے کر نہیں آتے یہ غریب بچے ہوتے ہیں"

یہ میرے سوال کا جواب کم اور انسانیت کا درس زیادہ تھا۔ یہ محبت کا خالص جذبہ، یہ بچوں سے محبت، یہ غریبوں کا احساس۔۔ مجھے سمجھ آ گئی کہ اس چاول والے کے چہرے پر مسکراہٹ کیوں بسیرا کرتی ہے۔ اسے دیکھ کر روحانیت کا احساس کیوں ہوتا ہے۔ ہر جگہ منافع نہیں دیکھا جاتا کیوں کہ ہر انویسٹمنٹ اگر دنیاوی فائدے کیلئے کرتے رہیں گے تو آخرت میں ہمارے پلے کیا ہوگا؟ یہاں کچھ ایسی انویسٹمنٹ ضرور کیجئے جس کا منافع وہاں ملے گا جہاں کوئی کسی کا نہیں -
#منقول

ﺍﯾﮏ ﺑَﺪّﻭ ﻧﮯ ﻧﺒﯽ ﭘﺎﮎ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ وآلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﺳﮯ ﭘُﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﺸﺮ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺎﺏ ﮐﻮﻥ ﻟﮯ ﮔﺎ ؟ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ وآلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﻓﺮ...
11/02/2023

ﺍﯾﮏ ﺑَﺪّﻭ ﻧﮯ ﻧﺒﯽ ﭘﺎﮎ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ وآلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﺳﮯ ﭘُﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﺸﺮ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺎﺏ ﮐﻮﻥ ﻟﮯ ﮔﺎ ؟
ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ وآلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ” ﺍﻟﻠّٰﮧ ”
ﺑَﺪّﻭ ﺧُﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺟُﮭﻮﻡ ﺍُﭨﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﭼﻠﺘﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ، ”ﺑﺨﺪﺍ ﺗﺐ ﺗﻮ ﮬﻢ ﻧﺠﺎﺕ ﭘﺎ ﮔﺌﮯ“
ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ وآلہ وﺳﻠّﻢ ﻧـــﮯ ﭘُﻮﭼﮭﺎ ﻭﮦ ﮐﯿﺴﮯ ؟
ﺍﺱ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ”ﺍﻟﻠّٰﮧ ﮐﺮﯾﻢ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﯾﻢ ﺟﺐ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎ ﻟﯿﺘﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﻣُﻌﺎﻑ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ“
ﺑَﺪّﻭ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﺟﺐ ﺗﮏ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﺎ ﺭہا ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ علیہ وآلہ ﻭﺳﻠﻢ ﺍُﺱ ﮐﺎ ﺟﻤﻠﮧ ﺩُﮬﺮﺍ ﮐﺮ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﺭﮬﮯ
” ﻗﺪ ﻭﺟﺪ ﺭﺑﯽ “ ، ” ﻗﺪ ﻭﺟﺪ ﺭﺑﯽ “
ﺍُﺱ ﻧﮯ اپنے ﺭﺏّ ﮐﻮ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﻟﯿﺎ , ﺍُﺱ ﻧﮯ اپنے ﺭﺏّ ﮐﻮ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﻟﯿﺎ…!!💚

ایران  ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ہو رہا تھا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُرا...
17/01/2023

ایران ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ہو رہا تھا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُرانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رہا تھا۔
بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اُس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا:
"سردی نہیں لگ رہی۔۔۔؟؟؟؟"
دربان نے جواب دیا: "بہت لگتی ہے حضور۔۔۔!!!
مگر کیا کروں، گرم وردی ہے نہیں میرے پاس، اِس لئے برداشت کرنا پڑتا ہے۔"
"میں ابھی محل کے اندر جا کر اپنا ہی کوئی گرم جوڑا بھیجتا ہوں تمہیں۔"
دربان نے خوش ہو کر بادشاہ کو فرشی سلام کہے اور بہت تشکّر کا اظہار کیا،
لیکن بادشاہ جیسے ہی گرم محل میں داخل ہوا، دربان کے ساتھ کیا ہوا وعدہ بھول گیا۔
صبح دروازے پر اُس بوڑھے دربان کی اکڑی ہوئی لاش ملی اور قریب ہی مٹّی پر اُس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی گئی یہ تحریر بھی:
"بادشاہ سلامت۔۔۔!!!
میں کئی سالوں سے سردیوں میں اِسی نازک وردی میں دربانی کر رہا تھا
مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔"
*سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں اسی طرح امیدیں کمزور کر دیتی ہیں اپنی طاقت کے بل بوتے پرجینا شروع کیجئے.

موٹر وے پر لاہور سے اسلام آباد کی جانب سفر کرتے ہوئے جب آپ دریائے چناب کا پل کراس کر کے سرگودھا کی حدود میں داخل ہوتے ہی...
23/11/2022

موٹر وے پر لاہور سے اسلام آباد کی جانب سفر کرتے ہوئے جب آپ دریائے چناب کا پل کراس کر کے سرگودھا کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو بڑا سا بورڈ دکھائی دیتا ہے جس پر مالٹوں کی تصویر بنی ہے اور لکھا ہے
" Entering the best citrus producing area "۔
یہ بورڈ صرف بورڈ نہی بلکہ ایک اعزاز ہے جو میری سرزمین کو ملا ہے
1935 میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ترشادہ پھلوں کے تجربہ گاہ نے مالٹے کی ایک نئی قسم دریافت کی جو دو مختلف اقسام کے سٹرسز king اور willow leaf کے ملاپ سے بنی تھی
اس لئے اس نئی قسم کو kinow کا نام دیا گیا
اور دنیا کے مختلف حصوں میں تجرباتی کاشت کے لئے بھیجا گیا ۔
1960 کے زمانے میں یونیورسٹی سے کنوں کے پودے پاکستان بھجے گئے
جنھیں ملک کے مختلف حصوں میں کاشت کیا گیا لیکن سرگودھا کی زمین نے نا صرف بخوشی قبول کیا بلکہ ایسی مٹھاس بخشی کہ دنیا بھر میں سرگودھا کا کنوں اپنے منفرد ذائقے اور سائز کی وجہ سے مشہور ہے۔
کیلیفورنیا اور سرگودھا کے اسی تعلق کی بنا پر سرگودھا کو کیلیفورنیا آف پاکستان کہا جاتا ہے۔
دریائے چناب اور جہلم کے درمیان پھیلی کھٹے میٹھے ذائقوں والی اس سرسبز وادی میں آج بھی پرانے اور دیہی پنجاب کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
جہاں میلوں تک پھیلے باغات کے درمیان پرانے طرز کی بنی حویلیوں میں سردیوں کی شاموں میں لوگ آگ کا الاؤ جلا کر اردگرد بیٹھتے ہیں اور گڑ کی چائے اور گنے چوسنے کے دور چلتے ہیں
جہاں ایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹے جاتے ہیں اور سماجی مسائل پر گفتگو ہوتی ہے۔
یہاں آج بھی صبح کا آغاز دیسی ککڑ کی بانگ سے ہوتا ہے
اور لوگ رب کے حضور سجدہ ریز ہو کر اپنی صبح کا آغاز کرتے ہیں۔
پنجاب کی یہ خوبصورت دھرتی آج بھی اپنی روایتوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں
جس میں آہستہ آہستہ جدیدیت ا رہی ہے
اللہ پاک سے دعا ہے کہ آنے والے سالوں میں بھی ہماری یہ اعزاز برقرار رکھیں

نئے 75 روپیہ کے کرنسی نوٹ میں "مارخور" کا اضافہ تو کردیا گیا ہے لیکن "حصول رزقِ حلال۔۔۔" والی عبارت ہذف کردی گئی ہے ۔۔۔۔...
15/10/2022

نئے 75 روپیہ کے کرنسی نوٹ میں "مارخور" کا اضافہ تو کردیا گیا ہے لیکن "حصول رزقِ حلال۔۔۔" والی عبارت ہذف کردی گئی ہے ۔۔۔۔۔ 😶🤐😉😷

دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا) 3- جیٹھ (گرم اور ل...
30/09/2022

دیسی مہینوں کا تعارف
اور وجہ تسمیہ
1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا)
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز)
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل)
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)

برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا آغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔

بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بِکرَم اجیت” کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال "چیت” کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔

تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔

1: 14 جنوری۔۔۔ یکم ماگھ
2: 13 فروری۔۔۔ یکم پھاگن
3: 14 مارچ۔۔۔ یکم چیت
4: 14 اپریل۔۔۔ یکم بیساکھ
5: 14 مئی۔۔۔ یکم جیٹھ
6: 15 جون۔۔۔ یکم ہاڑ
7: 17 جولائی۔۔۔ یکم ساون
8: 16 اگست۔۔۔ یکم بھادروں
9 : 16 ستمبر۔۔۔ یکم اسوج
10: 17 اکتوبر۔۔۔ یکم کاتک
11: 16 نومبر۔۔۔ یکم مگھر
12: 16 دسمبر۔۔۔ یکم پوہ

بکرمی کیلنڈر (پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.
ان پہروں کے نام یہ ہیں۔۔۔
1۔ دھمی/نور پیر دا ویلا:
صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت

2۔ دوپہر/چھاہ ویلا:
صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت

3۔ پیشی ویلا: دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت

4۔ دیگر/ڈیگر ویلا:
سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت

5۔ نماشاں/شاماں ویلا:
شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت

6۔ کفتاں ویلا:
رات 9۔بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت

7۔ ادھ رات ویلا:
رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت

8۔ سرگی/اسور ویلا:
صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت

لفظ "ویلا” وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے۔ گجر ۔راجپوت۔ جاٹ ۔اور اراٸیں لوگوں کے ہاں خاص کر یہی زبان بولی جاتی تھی۔۔۔۔

اُن کے لیے جو کہتے ہیں کہ بارش میں ہیلی کاپٹر نیچے کیسے اترتا۔😓😓😓😓۔ آخر یہ کیسا excuse ہے؟ اگر اتنے ہی نازُک ہیلی کاپٹر ...
27/08/2022

اُن کے لیے جو کہتے ہیں کہ بارش میں ہیلی کاپٹر نیچے کیسے اترتا۔
😓😓😓😓۔

آخر یہ کیسا excuse ہے؟ اگر اتنے ہی نازُک ہیلی کاپٹر ہے ہمارے تو olx پہ بیچ دے۔ لوگوں کے کھیلنے کے کام آئے گا۔

آج سے بارہ سال پہلے ستمبر 2010 میں پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دو...
27/08/2022

آج سے بارہ سال پہلے ستمبر 2010 میں پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تاکہ پاکستان کی امداد کا تعین کیا جائے ۔

واپسی پر انجلینا جولی نے اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں پاکستان کی بہت جگ ہنسائی ہوئی ، رپورٹ میں چند اہم باتوں کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں۔
اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ مجھے یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوا جب میرے سامنے حکومت کے بااثر افراد سیلاب سے متاثرین کو دھکے دیکر کر مجھ سے ملنے نہیں دے رہے تھے ۔

مجھے اس وقت اور تکلیف ہوئی جب پاکستان کے وزیراعظم نے یہ خواہش ظاہر کی اور مجبور کیا کہ میری فیملی کے لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں میں ان کی بے چینی دور کروں ، میرے انکار کے باوجود وزیراعظم کی فیملی مجھ سے ملنے کیلئے ملتان سے ایک خصوصی طیارے میں آئی اسلام آباد آئی اور میرے لئے قیمتی تحائف بھی لائی ، وزیراعظم کی فیملی نے میرے لئے کئی اقسام کے طعام میری دعوت کی ، ڈائننگ ٹیبل پر انواع اقسام کے کھانے دیکھ کر مجھے شدید رنج ہوا کہ ملک میں لوگ فاقوں سے مر رہے تھے اور یہ کھانا کئی سو لوگوں کیلئے کافی تھا جو صرف آٹے کے ایک تھیلے اور پانی کی ایک چھوٹی بوتل کیلئے ایک دوسرے کو دھکے دیکر ہماری ٹیم سے حاصل کرنے کے خواہشمند تھے ۔
مجھے حیرت ہوئی کہ ایک طرف بھوک ، غربت اور بد حالی تھی اور دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اور کئی سرکاری عمارتوں کی شان و شوکت ، ٹھاٹھ باٹھ ، حکمرانوں کی عیاشیاں تھیں ، یورپ والوں کو حیران کرنے کیلئے کافی تھا ۔

انجلینا جولی نے اقوام متحدہ کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ امداد مانگنے سے پہلے شاہی پروٹوکول ، عیاشیاں اور فضول اخراجات ختم کریں۔

اس پورے دورے کے دوران انجلینا جولی پاکستان کے میڈیا اور فوٹو سیشن سے دور رہنا پسند کیا۔

اس بات کو آج بارہ سال ہونے کے آئے ہیں اور اس رپورٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا وقار مجروح ہوا مگر ہم آج بھی اسی روش پر قائم ہیں ، آج بھی وہی صورت حال ہے ، ووٹر بھوکے مر رہے ہیں اور حکمرانوں کی عیاشیاں جاری وساری ہیں ، یہی حکمران رجیم چینج میں اربوں روپے کے عوض ضمیر خرید کرتے رہے مگر ان کے پاس عوام کو دینے کیلئے ایک ڈھیلا بھی نہیں ہے۔

منڈی بہاءالدین کا سیاہ دن😭منڈی بہاؤالدین کے چھ نوجوان یورپ کے لیے ڈنکی لگاتے ہوئے کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہو گئے۔
22/08/2022

منڈی بہاءالدین کا سیاہ دن😭
منڈی بہاؤالدین کے چھ نوجوان یورپ کے لیے ڈنکی لگاتے ہوئے کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہو گئے۔

Address

Bhalwal

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bhalwal News Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Media/News Companies in Bhalwal

Show All