Jamiat Ulamai e islam Tehsil Bakakhel Bannu

Jamiat Ulamai e islam Tehsil Bakakhel Bannu , جمیعت علماء اسلام کے ساتھی پیج کو لائیک اور شئیر کجیئے جزاک اللہ خیرا

امیر الیوتھ جہاد کیلے اسلام اباد سے چل بسے
21/08/2022

امیر الیوتھ جہاد کیلے اسلام اباد سے چل بسے

21/08/2022

عمران خان کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت گرفتار کرنے کا قوی امکان۔ آئی جی اسلام آباد نے عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ موصول ہونے کی تصدیق کردی

پیمرا نے عمران خان کا خطاب لائیو دیکھانے پر پابندی لگا دی.
20/08/2022

پیمرا نے عمران خان کا خطاب لائیو دیکھانے پر پابندی لگا دی.

‏صرف 2 دن کے ریمانڈ پر ہی طبیعت ناساز یہ وہی لگڑ بگڑ ہیں جو دوسروں کو کہا کرتے تھے کہ جیل جاتے ہی ان کی طبیعت کیوں خراب ...
17/08/2022

‏صرف 2 دن کے ریمانڈ پر ہی طبیعت ناساز
یہ وہی لگڑ بگڑ ہیں جو دوسروں کو کہا کرتے تھے کہ جیل جاتے ہی ان کی طبیعت کیوں خراب ہو جاتی ہیے
شہباز گل دنیا گول ہے اور مکافات عمل تو سنا ہی ہوگا.

17/08/2022
چې درانې درانې شملې ورته ټيټيګي زېړ رومال په ولونو ولونو کې سه چل شته
17/08/2022

چې درانې درانې شملې ورته ټيټيګي
زېړ رومال په ولونو ولونو کې سه چل شته

16/08/2022

شہبازگل پر تشدد ھوا ھے ایسی جگہ پرجو
بتاسکتاھو نہ دیکھاسکتاھوں ۔حامدمیر۔
کاش گل بھی کچھ نہ کچھ اچھے اخلاق اپناتے

زه دې ومرم په ما سه دنيا آبادهته دې نه مرې ته دې ملت سالار يې ۔شاعرسخه بخنه
11/08/2022

زه دې ومرم په ما سه دنيا آباده
ته دې نه مرې ته دې ملت سالار يې ۔

شاعرسخه بخنه

ARY اور راناثناواللہ  کی لاٸیٹینگ میں فرق
11/08/2022

ARY
اور
راناثناواللہ کی لاٸیٹینگ میں فرق

11/08/2022

سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن PTI رہنما ڈاکٹر شہباز گل کی گرفتاری کی جتنی بھی مزمت کی جائے فضول ہے😂🙈😂

قوم یوتھ کے براۓ نام  مجاھدین اب اہستہ اہستہ بخوشی غلام ھوتے جارھے ھے
10/08/2022

قوم یوتھ کے براۓ نام مجاھدین اب اہستہ اہستہ بخوشی غلام ھوتے جارھے ھے

ایک طرف الیکشن لڑنے کا اعلان جبکہ دوسری طرف الیکشن شیڈول مسترد کرنے کی استدعا ,, وہاں بھی مایوسی اسے منافقت نہ کہوں تو ا...
10/08/2022

ایک طرف الیکشن لڑنے کا اعلان جبکہ دوسری طرف الیکشن شیڈول مسترد کرنے کی استدعا ,, وہاں بھی مایوسی
اسے منافقت نہ کہوں تو اور کیا نام دو?

بیچارہ کب سے جہاد کانام لے لیکر قوم یوتھ کو ورغلا رہاھے جبکہ اب تک بقول انکے کٸ غزوات گزرگۓ جسمیں براۓ نام مجاھد نہ شہید...
10/08/2022

بیچارہ کب سے جہاد کانام لے لیکر قوم یوتھ کو ورغلا رہاھے جبکہ اب تک بقول انکے کٸ غزوات گزرگۓ جسمیں براۓ نام مجاھد نہ شہید ھوا اور نہ عازی رھا ۔
مفت میں للو

قوم یوتھ اور اسکے لفنگے ھرطرف سے خوار ھورھے ھے
10/08/2022

قوم یوتھ اور اسکے لفنگے
ھرطرف سے خوار ھورھے ھے

‏پی ٹی آئی پر اعتراض ہوا کہ اس نے اسی امریکہ سے خیرات لی جس پر اپنی حکومت گرانے کا الزام لگاتے ہیں۔اس کے جواب میں عمران ...
10/08/2022

‏پی ٹی آئی پر اعتراض ہوا کہ اس نے اسی امریکہ سے خیرات لی جس پر اپنی حکومت گرانے کا الزام لگاتے ہیں۔
اس کے جواب میں عمران ریاض سمیت دیگر پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ نے جو وضاحت پیش کی وہ درج ذیل ہے۔

'یہ امداد یا خیرات امریکہ نے نہیں بلکہ 'یو ایس ایڈ' نے دیے جو امریکہ نہیں بلکہ امریکی این جی او ہے'
'یہ ستر ملکوں میں کام کر رہی ہے'
'غریب ملکوں کی مدد کرتی ہے'
'پاکستان کے ساتھ فلاں فلاں شعبوں میں تعاؤن کر رہی ہے'
'باہمی اختلافات کے باؤجود یہ ریاستوں کا تعاؤن ہے جو نہیں رکتا'
'ہم نے دہشتگردی میں اتنا نقصان کیا یہ امداد یا بھیک لینا ہمارا حق تھا'
'اگر امریکہ سے جنگ ہوئی یا سفارتی تعلقات ختم ہوئے تبھی یہ امداد بند ہوسکتی ہے'
(لیکن یہ امریکہ نہیں بلکہ امریکی این جو او ہے۔ 🙂 )

ھممممممم ۔۔۔۔

یہی اصول اگر آئی ایم ایف، یا امریکی فورسز پر اپلائی کیے جائیں بلکہ خود امریکہ پر تو پھر؟

مثلاً یہ امریکہ نہیں بلکہ امریکی ادارے ہیں۔
70 تو کیا 180 ملکوں میں آپریٹ کرتے ہیں۔
غریب ملکوں کی مدد کرتے ہیں بھوک اور دہشتگردی کے خلاف۔
پاکستان کے ساتھ سینکڑوں شعبوں میں تعاؤن کر چکے ہیں۔
اور ہم نے اتنا نقصان اٹھایا لہذا اب امریکی فوجی مدد لینا، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ لینا یا امریکہ سے براہ راست پیسے بٹورنا ہمارا حق ہے؟

جو دلائل یو ایس ایڈ کے حق میں دیے گئے وہ آپ ہر امریکی ادارے بلکہ خود امریکہ کے بارے میں بھی دے سکتے ہیں۔ پھر سوال بنتا ہے کہ افواج پاکستان کا پاکستان کے لیے قرض مانگنا غداری کیسے کہلائی اور پی ٹی آئی کا اپنے دشمن سے بھیک مانگنا سفارت کاری کیسے ہے؟

ہاں اگر اعتراض یہ ہے کہ فوج نے کیوں مانگا حکومت مانگتی تو الگ بات ہے۔ اس پر سوال بنے گا کہ کیا آئین فوج کو اس سے روکتا ہے؟ کیا پی ٹی آئی کے دور میں جب اسی فوج کے اسی سپاہ سالار نے دیگر ممالک سے پاکستان کے لیے پیسے یا مدد مانگی تھی تو وہ بھی غلط تھی؟

تحریر شاہد خان

نوٹ ۔۔ کوئی بتا سکتا ہے یہ امریکی سفیر اس پی ٹی آئی راہنما کی شکل دیکھ کر کیا سوچ رہا ہے جس نے خوشی میں بتیسی نکالی ہوئی ہے؟

منقول ن ح

جب چیف اف سٹاف کا یہ حال ھے تو شیخ چلی اور فواد ڈبو کا خداجانے
09/08/2022

جب چیف اف سٹاف کا یہ حال ھے تو شیخ چلی اور فواد ڈبو کا خداجانے

ہمیشہ ایسا دوست رکھے جو مشکل وقت میں [اے ار واٸ] کیطرح نہ ھوں
09/08/2022

ہمیشہ ایسا دوست رکھے جو مشکل وقت میں [اے ار واٸ] کیطرح نہ ھوں

منافقت اور جھوٹ کی بھی حد ھوتی ھے ۔نشٸ خان
30/07/2022

منافقت اور جھوٹ کی بھی حد ھوتی ھے ۔

نشٸ خان

بابے ثاقب نثار ، چ ج بندیال ، اور یوتھ نامی مخلوق کے صادق و امین لیڈر کی کارستانی ۔۔ن ن ح
29/07/2022

بابے ثاقب نثار ، چ ج بندیال ، اور یوتھ نامی مخلوق کے صادق و امین لیڈر کی کارستانی ۔۔

ن ن ح

برطانیہ میں خیرات کے لیے جمع کی جانے والی رقم پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔برطان...
29/07/2022

برطانیہ میں خیرات کے لیے جمع کی جانے والی رقم پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی اخبار کے اہم انکشافات
برطانوی اخبار پی ٹی آئی کو ملنے والی ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کی مزید تفصیلات سامنے لے آیا، فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ کے ذریعے ٹی ٹونٹی میچز کروا کر نامعلوم مقاصد کے لیے فنڈز اکھٹے کیے اور انہیں پی ٹی آئی کو منتقل کیا، مختلف ذرائع سے حاصل کی جانے والی رقم بھی پی ٹی آئی کو منتقل کی جاتی رہی۔

فنانشل ٹائمز کی طرف سے ابراج گروپ کی ای میلز اور اندرونی دستاویزات کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد تحریکِ انصاف کی پارٹی فنڈنگ کے حوالے سے برطانوی اخبار نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

برطانوی اخبار کے مطابق ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے کرکٹ ایونٹس کرائے، ایک کرکٹ میچ آکسفورڈ شائر میں عارف نقوی کی محل نما رہائش گاہ پر کھیلا گیا۔

عارف نقوی نے ویک اینڈ پر کھیلوں اور شراب نوشی کے لیے دعوت دی، عمران خان سمیت سینکڑوں بینکرز، وکلاء اور سرمایہ کاروں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

عارف نقوی 2012ء سے 2014ء تک ووٹن ٹی 20 کے صدر رہے، ووٹن پیلس پر کھیلا جانے والا میچ اس ٹورنامنٹ کا اہم حصہ تھا، اس ایونٹ میں مہمانوں کو 2 سے ڈھائی ہزار پاؤنڈز کے درمیان ادائیگی کا کہا گیا۔

بتایا گیا کہ یہ رقم فلاحی مقاصد کے لیے طلب کی گئی ہے، اس قسم کی چیریٹی فنڈ ریزنگ برطانیہ میں ہر سال موسمِ گرما میں دہرائی گئی۔

اس فنڈ ریزنگ کا فائدہ پاکستان میں سیاسی جماعت اٹھا رہی تھی، یہ غیر معمولی بات تھی، اس کی فیس ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو دی گئی جو دراصل کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈ کمپنی تھی۔

کیمن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ کمپنی عارف نقوی کی ملکیت تھی، یہ رقم عمران خان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو فنڈ دینے کے لیے استعمال کی گئی۔

ووٹن کرکٹ کو کئی کمپنیوں اور افراد نے لاکھوں ڈالرز کے فنڈز دیے، ابوظبی کے شاہی خاندان کے ایک وزیر نے بھی 20 لاکھ پاؤنڈز دیے، یہ رقم پاکستان میں موجود اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی کو منتقل کی گئی۔

ووٹن کرکٹ کو 14 مارچ 2013ء کو ابراج انویسٹمنٹ سے 13 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے، یہ 13 لاکھ ڈالرز براہِ راست پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے۔

2013ء میں پاکستان میں انتخابات سے پہلے ووٹن کرکٹ کو منتقل کی جانے والی سب سے بڑی رقم 20 لاکھ ڈالرز تھی جو ابوظبی کے شاہی خاندان کے رکن اور وزیر شیخ مبارک النہیان کی طرف سے دیے گئے۔

بینک اسٹیٹمنٹ اور سوئفٹ کی تفصیلات کی کاپی موجود ہے، اپریل 2013ء میں ابوظبی کے شاہی خاندان کے رکن، وزیر اور بینک الفلاح کے چیئرمین شیخ نہیان مبارک نے ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں 20 لاکھ ڈالرز منتقل کیے، یہ 20 لاکھ ڈالرز آنے کے 6 دن بعد 12 لاکھ ڈالرز 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کر دیے گئے۔

کیش فلو کے ذمے دار ابراج کے ایگزیکٹو نے عارف نقوی کو ای میل میں بتایا کہ شیخ کے پیسے آ گئے، رقم ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں آنے کے بعد عارف نقوی نے رفیق لاکھانی کو ای میل کی، لاکھانی نے رقم 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کرنے کی تجویز دی۔

کراچی میں طارق شفیع کے ذاتی اکاؤنٹ میں اور لاہور میں انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجنے کی تجویز دی گئی، عارف نقوی نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کو 12 لاکھ ڈالرز بھیجیں، کسی کو نہ بتائیں کہ فنڈز کہاں سے آ رہے ہیں، کون حصہ ڈال رہا ہے، رفیق لاکھانی نے جواب دیا ضرور سر، ووٹن کرکٹ سے 12 لاکھ ڈالرز پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں منتقل کریں گے۔

ووٹن کرکٹ نے 6 مئی 2013ء کو طارق شفیع اور انصاف ٹرسٹ کو 12 لاکھ ڈالرز منتقل کیے، اس کے بعد عارف نقوی نے ایک ساتھی سے مزید 12 لاکھ ڈالرز پی ٹی آئی کو منتقل کرنے پر ای میلز کا تبادلہ کیا، ابراج کے سینئر ایگزیکٹیو رفیق لاکھانی نے عارف نقوی کو ای میل کی کہ ٹرانسفر کا مقصد پی ٹی آئی کے لیے تھا، شیخ نہیان نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

عمران خان کی فنڈز ملنے کی تصدیق
عمران خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ طارق شفیع نے پی ٹی آئی کو چندہ دیا اور کہا کہ یہ طارق شفیع کو جواب دینا ہے کہ اس نے یہ رقم کہاں سے حاصل کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ابراج کی جانب سے ووٹن کرکٹ کے ذریعے 12 لاکھ ڈالرز دینے اور پی ٹی آئی کو شیخ نہیان سے ملنے والے فنڈز کے بارے میں علم نہیں تھا۔

حامدمیر صاحب کا یہ ٹویٹ ملاحظہ کیجیے غیراللہ کےسامنے جھکنے والا نشٸ خان بھی دوسروں کو مشرک قراردے رھے ھے
29/07/2022

حامدمیر صاحب کا یہ ٹویٹ ملاحظہ کیجیے

غیراللہ کےسامنے جھکنے والا نشٸ خان بھی دوسروں کو مشرک قراردے رھے ھے

آج اسلام آباد میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن صاحب،زاہد درانی صاحب،شیخ انور صاحب اور جمعیت کے دیگر ذمہ داران نے گیس کے ...
28/07/2022

آج اسلام آباد میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن صاحب،زاہد درانی صاحب،شیخ انور صاحب اور جمعیت کے دیگر ذمہ داران نے گیس کے اعلی حکام سے ملاقات کی جس میں جمعیت کی جاندار کی قیادت نے بنوں ویسٹ ویل ون(شوہ) اور ولی ون (گزبوبہ) سے سب سے پہلے متعلقہ علاقوں کو گیس کی فراہمی اور موجود ذخائر کی مد میں علاقے کے اور مسائل حل کرنے پر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

جمعیت کی قیادت اس مسئلے کو روزانہ کی بنیاد پر دیکھ رہی ہے وہ اس حوالے سے قطعا غافل نہیں لکی مروت کے ایم این اے شیخ صاحب اور بنوں کے ایم این اے درانی صاحب کسی صورت علاقے کا حق باہر جانے نہیں دے رہے قائد جمعیت بھی اس میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں لہذا لکی مروت میں جن خان خوانین نے اس مسئلے پر سیاست چمکانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ نے اپنے چورن بیچنے کے لئے غلط موضوع کو پسند کیا ہے۔

اگر آپ واقعی مروت قوم کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو براہ کرم لکی سیمنٹ کے جس رائلٹی سے آپ اپنا پیٹ بھر رہے ہیں وہ عوام کو دیدیں جس مروت خون سے آپ لوگوں نے 34 آفشور کمپنیاں بنائی ہیں وہ حق مروت قوم کو واپس کرکے معافی مانگیں اور جو لوگ سیف اللہ برادران کو خوش کرنے کے لئے جمعیت کو گالیاں دے رہے ہیں ان کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ لگے رہیں حلال آپ کے قسمت میں لکھا نہیں گالیاں دیکر آپ نے رزق کمانا ہے۔
اعلان ختم ہوا۔

عارف اللہ مروت

ن ن ح

شیری مزاری سمیت پی ٹی ای کے گیارہ اراکین کے استعفے منظور کیے گیے
28/07/2022

شیری مزاری سمیت پی ٹی ای کے گیارہ اراکین کے استعفے منظور کیے گیے

آج اسلام آباد میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن صاجب  پریس کانفرنس کر رہے ہیں .,نائب صدر مریم نواز شریف ترجمان پی ...
28/07/2022

آج اسلام آباد میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن صاجب پریس کانفرنس کر رہے ہیں .,نائب صدر مریم نواز شریف ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ صاحب آفتاب شیر پاؤ مولانا عبدالغفور حیدری اویس احمد نورانی اور پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں شرکت،،

منقول ن ح

حکومت کو مفاہمتی بیانیے سے اگے چلناھوگا کم ازکم سلیم صافی صاحب کے اس تحریر سے فی الحال  اتفاق کرناپڑیگا
28/07/2022

حکومت کو مفاہمتی بیانیے سے اگے چلناھوگا

کم ازکم سلیم صافی صاحب کے اس تحریر سے فی الحال اتفاق کرناپڑیگا

28/07/2022

جب نشٸ خان کا یہ حل ھے

تو قوم یوتھ کا تو خدا جانے
۔۔

28/07/2022

'یوتھیا کیسا ہوتا ہے' پڑھئے

تحریر: عدنان رشید

یوتھیا وہ ہے جو نوازشریف اور آصف زرداری کو سائیکل پر دفتر جاتے دیکھنا چاہتا ہے لیکن وہ خوش اور مطمن ہے کہ عمران خان ہیلی کاپٹر پر دفتر جاتا ہے
یوتھیا وہ ہے جسے نوازشریف اور آصف زرداری کی سیکیورٹی اور پروٹوکول برا لگتا ہے، قومی خزانے پر ڈاکہ لگتا ہے لیکن وہ عمران خان کے سیکیورٹی اور پروٹوکول کو ضروری سمجھتا ہے
یوتھیا وہ ہے جو نوازشریف اور آصف زرداری کی ٹیکس ایمنسٹی کو برا اور چوروں ڈاکووں کی سکیم سمجھتا ہے جبکہ عمران خان کی ٹیکس ایمنسٹی کو ملکی ترقی کی ضامن اور ایک انقلابی قدم سمخھتا ہے
یوتھیا وہ ہے جسے بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا ملک ریاض کے طیارے میں سفر کرنا برا اور کرپشن کی بنیاد نظر آتا ہے جبکہ عمران خان کا اسی طیارے میں سفر کرنا جائز نظر آتا ہے،
یوتھیا وہ ہے جسے ن لیگ کے ہر پروجیکٹ میں کرپشن نظر اتی ہے لیکن عمران خان کی جانب سے قومی خزانے سے چالیس ارب نکال کر ملک ریاض کے اکاونٹ میں ڈال دینے میں کوئی کرپشن نظر نہیں آتی
یوتھیا وہ ہے جس کو زرداری خاندان کے ملک ریاض کے ساتھ تعلقات کرپشن کی بنیاد نظر آتے ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کی خاتون اول کو ملک ریاض کی جانب سے جہلم میں تحفتآ ملنے والی پانچ سو کنال اراضی عین حلال نظر آتی ہے
یوتھیا وہ ہے جو چاہتا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف بیرونی دوروں میں کمرشل فلائٹ کی اکانومی کلاس میں سفر کرے لیکن وہ وزیراعظم عمران خان کے ہر بیرونی دورے کے لئے خصوصی طیارے کے استعمال پر خوش ہے
یوتھیا وہ ہے جو ن لیگ پیپلزپارٹی کے ہر منصوبے کا مکمل آڈٹ چاہتا تھےلیکن وہ پشاور میٹرو اور مالم جبہ کیسز پر مستقل عدالتی حکم امتناع پر خوش ہوتا ہے
یوتھیا وہ ہے جسے ستائیس ارب روپے والی لاہور میٹرو، پینتالیس ارب والی پنڈی میٹرو مین کرپشن نظر آتی ہے لیکن سو ارب والی میٹرو صاف شفاف نظر آتی ہے
یوتھیا وہ ہے جس کے خیال میں عمران خان کا ٹی وی اینکر کو (شائد پلانٹڈ) انٹرویو میں ایبسلیوٹلی ناٹ کہنا بہادری و جرات کی تاریخی مثال ہے جبکہ نوازشریف کا امریکی صدر کی لالچ و دباو سے بھرپور کئی ٹیلی فون کالز پر ایٹمی دھماکوں کے لئے انکار کرنا ایک معمولی بات ہے
یوتھیا وہ ہے جس کے خیال میں قادر پٹیل کا وزیر صحت بننا اس عہدے کی بےتوقیری جب کہ عثمان بزدار کا وزیراعلی پنجاب بننا اس عہدے کی عظمت و وقار میں اضافہ ہے،

یوتھیا وہ ہے جس کے خیال میں احسن اقبال کا صوبائی منصوبے نارووال سپورٹس کمپلیکس میں وفاقی بجٹ سے پیسہ لگانا کرپشن کی بدترین مثال اور عمران خان کا ملک ریاض کے اکاونٹ میں چالیس ارب روپے ڈلوانا ایک جائز عمل ہے
یوتھیا وہ ہے جس کے خیال میں ن لیگ و پیپلزپارٹی ادوار میں کاروباری افراد کا کابینہ میں شامل ہونا مفادات کا ٹکراو اور کرپشن کی بنیاد ہے جبکہ عمران کابینہ میں کاروباری افراد کا شامل ہونا ایک جائز عمل ہے
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ نوازشریف فوج کی سیاسی مداخلت پر تنقید کرے تو وہ مودی کا یار ہے، سی آئی اے موساد کا ایجنٹ ہے لیکن اگر عمران خان فوج پر تنقید کرے تو یہ جمہوریت کی سربلندی و سویلین بالادستی ہے
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ نوازشریف شدید سعودی و اماراتی دباو کے باوجود یمن جنگ و عرب قطر تنازعہ میں نیوٹرل رہے تو یہ ملکی خودمختاری نہیں لیکن عمران خان سعودی شہزادے کی ایک کال پر ملائشیا دورہ منسوخ کر دے تو یہ ملکی خودمختاری کی جانب اہم قدم ہے
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ پیپلزپارٹی کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام قوم کو بھکاری بنانے کے مترادف ہے جبکہ عمران خان کا اسی بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدل کر "احساس" کے نام سے چلانا فلاحی ریاست کی جانب قدم ہے
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ لیگی راہنماوں کی کئی ماہ بےبنیاد کیسز میں جیل میں رہنے کے بعد ضمانت کا مطلب ہے جج جانبدار ہے لیکن تحریک انصاف کے کرپشن کیسز کی انکوائری پر حکم امتناع دینا حقیقی انصاف ہے (مسلمہ قانون ہے کہ عدالت کسی الزام لی انکوائری پر حکم امتناع نہیں دے سکتی,،
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ مریم نواز، بلاول بھٹو موروثی سیاست کی بدترین مثال ہیں جبکہ مونس الہی، زین قریشی، حماد اظہر، پرویز خٹک کے بچے وغیرہ وغیرہ موروثی سیاست کی بہترین مثال ہیں
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ حالیہ پنجاب ضمنی انتخابات دھاندلی کی بدترین مثال تھے جبکہ عمران حکومت میں پریذائڈنگ آفیسرز کو اغوا کر کے منعقد ہونے والے ڈسکہ الیکشن شفاف انتخابات کی بہترین مثال تھی
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ نوازشریف زردای مافیا ہیں بلیک میلر ہیں جبکہ طیبہ گل کی ویڈیو کی بنیاد پر اسے حبس بےجا میں رکھ کر جاوید اقبال کو مخالفین کے خلاف استعمال کرنے والا عمران خان ایک شریف النفس اور بااصول شخص ہے۔
یوتھیا وہ ہے جو سمجھتا ہے کہ مشاہد اللہ خان مرحوم اور ان کے بھائی کی ن لیگ کے قیام سے پہلے کی پی آئی اے میں بھرتی کرپشن ہے لیکن گزشتہ دور میں فواد چوہدری کے ہمزلف کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری جائز اور حلال فعل ہے۔

عدنان رشید

منقول ن ح

27/07/2022

قاٸدہ جمعیت کا تازہ ترین گفتگو

27/07/2022

عمران خان صاحب نے پنجاب کے وزیراعلی کےبارے میں قوم یوتھ کو پیغام دیدیا

صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی  صاحب کی سربراہی میں پاکستانی علمائے کرام کے وفد کی اف...
27/07/2022

صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی سربراہی میں پاکستانی علمائے کرام کے وفد کی افغانستان کے وفاقی وزیر تعلیم ( جبکہ انکا نام ابھی تک جامعہ حقانیہ کے اساتذہ کی فہرست میں موجود ھے )مولانا عبدالباقی سے ملاقات ۔ متعدد تعلیمی امور پر بات چیت ۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی سربراہی میں پاکستانی علمائے کرام کا وفد افغان حکومت کی دعوت پر افغانستان کےدورے پر ہے جہاں افغانستان میں تعلیمی امور، اسلامی اقتصادیات اور دیگر اہم امور میں باہمی تعاون اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لیے افغانستان کے وفاقی وزیر تعلیم مولانا عبد الباقی سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔اس حوالے سےوفد کی افغانستان کے وفاقی وزیر تعلیم برائے ہائر ایجوکیشن مولانا عبدالباقی حقانی صاحب سے ملاقات ہوئی جہاں متعدد تعلیمی امور زیر بحث آئے ۔مولانا عبدالباقی حقانی صاحب نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت افغانستان میں مدارس، سکولز، کالجز کے علاوہ 190 یونیورسٹیاں قائم ہیں جن میں 150 یونیورسٹیاں پرائیویٹ جبکہ 40 یونیورسٹیاں سرکاری ہیں جن میں ہزاروں طالبات باحجاب تعلیم حاصل کرر ہی ہیں۔ان کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان میں حکومتی سطح پر تخصصات کے لیے بھی ادارے قائم کیے گئے ہیں جہاں تخصص فی الفقہ،تخصص فی الحدیث،تخصص فی الدعوۃ والارشاد اور دیگر تخصصات کی تعلیم دی جارہی ہےالبتہ ابتدائ کلاسیں نصاب کے حوالے سے کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں جن پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔
تفصیلی بات چیت میں مولانا عبد الباقی حقانی صاحب کا کہنا تھا کہ افغانستان کے طلباء کے لیے پاکستانی یونیورسٹیوں میں کوٹے مقرر ہیں۔جہاں طلباء اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور خواتین کی تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ۔ بلکہ افغانستان میں خواتین حجاب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں ۔وزیر تعلیم کے مطابق اس وقت صرف کابل شہر کی ایک یونیورسٹی میں 6 ہزار طالبات جبکہ کابل کی سرکاری یونیورسٹی میں 8 ہزار طالبات زیر تعلیم ہیں
افغانستان کے وزیر تعلیم نے وفد کوتعلیمی پالیسیوں سے آگاہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی افغانستان کے طلبہ کو تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔جسے ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں 30 افغانی طلبہ تعلیم کے سلسلے میں بھیجے گئے ہیں ۔افغانستان کے وزیر تعلیم کی طرف سے پاکستانی علمائے کرام کے وفد کو افغانستان کی یونیورسٹیوں کے دورے کی دعوت بھی دی گئ جسے وفد نے بخوشی قبول کیا۔پاکستانی علماء کے وفد میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب، شیخ الحدیث حضرت مولانا مولانا انوارالحق صاحب ،حضرت مولانامحمد حنیف جالندھری صاحب،مفتی غلام الرحمن صاحب، مولانا حسین احمد صاحب، مولانا قاری احسان الحق صاحب، مولانا محمد طیب پنج پیر صاحب، مولانا ڈاکٹر عمران اشرف، مولانا حافظ سلمان الحق، مولانا احسان الرحمن اور حافظ مسعود احمد شامل ہیں۔

27/07/2022

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس کا دوسرا دن
وقفے کے بعد کی سماعت میں وکلاء کے دلائل

وفاقی وزیر قانون وفقے کے فورا بعد کھڑے ہوئے اور ججز سے کچھ بات کرنا چاہی۔ وزیر قانون نے کہا کہ ملک میں اس بنچ کے حوالے سے تأثر اچھا نہیں ہے گزارش یہی ہے کہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے ۔یہ عدالت پہلے بھی منتخب وزرائے اعظم کو گھر بھیج چکی ہے۔ پہلے بھی ایک منتخب وزیر اعظم کو اس عدالت کے پانچ ججز نے گھر بھیجا تھا۔ اس پہ چیف جسٹس صاحب جلال میں آۓ اور وزیر قانون پہ خوب برسیں۔ اور کہا کہ جس وزیر اعظم ( یوسف رضا گیلانی) کو گھر بھیجنے کی بات آپ کر رہے ہیں اس کے گھر بھیجنے پہ تو آپ لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کی تھی۔ آپ ہمیں ڈکٹیشن نہ دیں اور جائیں اپنی سیٹ پر بیٹھیں۔
اس کے بعد عرفان قادر صاحب دوبارہ روسٹرم پہ آئے اور فل کورٹ تشکیل دیے جانے پہ دلائل شروع کیے۔
ان کے دلائل بہت ہی جارحانہ تھے اور معزز عدالت مسلسل بلا مداخلت دلائل سنتی رہی حتی کہ عرفان قادر صاحب نے خود ہی مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ میں مسلسل دلائل دے رہا ہوں لیکن بنچ کوئی سوال ہی نہیں پوچھ رہا لہذا کوئی سوال ہو تو مجھ سے پوچھا جاسکتا ہے۔ اس پہ عدالت میں سبھی مسکرائے۔
عرفان قادر صاحب نے کہا کہ دیکھیں علی ظفر صاحب نے اپنے دلائل میں کہا کہ میری خواہش ہے کہ یہ کیس جناب ہی سنیں اصول یہ ہے کہ کوئی بھی شخص خود کے لیے جج پسند نہیں کرسکتا۔ لیکن علی ظفر صاحب کو وہی ججز مل رہے ہیں جو ان کی پسند کے ہیں اور ہم کہ رہے ہیں کہ فل کورٹ تشکیل دیں جس میں سبھی ججز ہوں تو اسے نہیں مانا جارہا۔ ان کی خواہش پوری ہورہی ہے اور ہماری گزارش نہیںں سنی جارہی۔ اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب کے کیس کا اسی عدالت نے فیصلہ کیا ہے اور ایک جج کے کیس میں دس کے قریب ججز بٹھائے گیے تھے۔ لیکن یہ کیس صرف ایک شخص کا نہیں پوری عوام کا کیس ہے دستوری سوال اس میں موجود ہے لہذا اس میں فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ جناب چیف جسٹس صاحب ملک میں یہ تاثر جارہا ہے کہ اہم نوعیت کے کیسز صرف ایک ہی بنچ دیکھ رہا ہے (اور یہ بنچ مخصوص خیال رکھتا ہے ) اس کی وجہ سے پورے ادارے پہ سوال اٹھتا ہے۔ لہذا اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے بنچ تبدیل کیا جائے۔ ہم تو اب تک قانونی و دستوری سوالات ہی ڈھونڈ رہے ہیں اچھا ہوگا اگر فل کورٹ تشکیل دیا جائے تو یہ سوالات بخوبی طے ہو جائیں گے ۔
عرفان قادر صاحب کے یہ جارحانہ دلائل سپریم کورٹ خاموشی سے سنتی رہی اس کے بعد چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ فل کورٹ صرف ایسے کیسز میں تشکیل دیا جاتا ہے جہاں دستوری حدود سے تجاوز کیا گیا ہو یا پھر انتہائی پیچیدہ، اہم اور مشکل دستوری سوال ہو۔ ۔مذکورہ کیس میں سوال قانونی ہے اور پیچیدہ بھی نہیں ہے ہاں 2015 میں دیا گیا فیصلہ یا اس قبیل کے دیگر فیصلوں میں نقص ہو تو عدالت کو بتائیں اس پہ ھم فل کورٹ تشکیل دیں گے ۔ اگر یہ سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پارلیمنٹ میں آپس میں بیٹھ کر خود حل کرنا شروع کریں تو یہ سارا تماشا نہ ہو۔
عرفان قادر صاحب نے پھر کہا کہ یہ ادارہ مجھے اتنا ہی عزیز ہے جتنا اس بنچ کو عزیز ہے مگر بندیال صاحب 2015 والے فیصلے میں جج تھے اور اس فیصلے میں خود طے کر چکے ہیں کہ اصل محور سیاسی جماعت کے سربراہ کو حاصل ہے نہ کہ پارلیمانی جماعت کے سربراہ کو۔
چیف جسٹس کے اس بات پہ کہ سیاستدان ایک بات پہ اکٹھے نہیں ہوتے انہیں آپس میں کچھ نکات پہ اتفاق کرنا چاہیے عرفان قادر صاحب نے کہا کہ یہ مطالبہ سیاستدانوں سے کیا جاتا ہے لیکن یہاں تو اس عدالت کے ججز بھی اکٹھے نہیں ہورہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فل کورٹ بنایا جائے لیکن کوئی نہیں مان رہا۔
عرفان قادر صاحب پھر جارحانہ انداز میں شروع ہوے اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مسائل کو باہم مشورے سے حل کرنے کا کہا ہے کیوں نہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ اس بنچ پہ جانبداری کے سوالات اٹھ رہے ہیں عدم اعتماد کا اظہار ہوچکا ہے۔باقی سیاسی جماعتیں بھی ان کیسز میں فریق رہی ہیں اور ہیں مگر اس بنچ سے ریلیف صرف پی ٹی آئی کو ملتا ہے وہ پی ٹی آئی کہ جس نے دستور کے ساتھ فراڈ کیا ہے غداری کی ہے اس کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے دستور کو روندھا ہے سپریم کورٹ نے یہ ساری باتیں اپنے فیصلے میں لکھی ہیں مگر پھر بھی ان کے خلاف ایکشن نہیں ہوتا اور ریلیف بھی انہیں ملتا ہے۔

اس کے بعد عرفان قادر صاحب خاموش ہوے اور فاروق ایچ نائیک صاحب دلائل دینے آگیے۔ انہوں نے کہا کہ میں درخواست گزار کی درخواست کے maintainability پہ اعتراض اٹھاؤں گا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے کیوں کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کو تحفظ حاصل ہے اس پہ جسٹس منیب اختر صاحب فورا بولے کہ آپ یہ بات کیسے کر سکتے ہیں جب کہ آپ سابقہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں دوسری طرف سے وکیل تھے تب بھی ڈپٹی اسپیکر رولنگ کی بات تھی تب آپ کہ رہے تھے کہ قابلِ سماعت ہے اب کہ رہے رہیں کہ قابلِ سماعت نہیں ہے۔ ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔ فاروق صاحب what is good for goose is good for the gander لہذا آپ دو متضاد پلی ایک ہی نوعیت کے کیسز میں نہیں لے سکتے۔ اس کے بعد فاروق ایچ نائیک صاحب نے عدالت کو سمجھانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے پھر اس کے بعد بار بار عدالت سے دو دن کا وقت مانگتے رہے تاکہ بہتر تیاری کی جاسکے۔
اس کے بعد چیف جسٹس صاحب بولے کہ دیکھیں ہم نے وفاقی حکومت والے کیس میں چار دن مسلسل سماعت کی اور کیس ختم کیا۔ یہ کیس کئی دنوں سے زیر بحث ہے اور آپ مزید وقت مانگ رہے ہیں۔ ہم نے دستور کو دیکھنا ہے ہمیں جمہوریت کو آگے لیکر بڑھناہے ہم نے پالیمان کو مظبوط کرنا ہے۔ لہذا ذیادہ وقت شاید ہم نہ دے پائیں

اس کے بعد چوھدری شجاعت حسین صاحب کے وکیل صلاح الدین صاحب نے دلائل دینا شروع کیے اور کہا کہ عدالت نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے حوالے سے کچھ فیکچول سوالات اٹھائے ہیں کہ وہ خط کیسے پہنچا اور کس نے پہنچایا اس لیے اگر عدالت ان سوالات کی طرف جاتی ہے تو پھر حقائق پہ بات ہوگی جو کہ اس عدالت کا ڈومین نہیں ہے۔
پھر مزید کہا کہ اصل مرکزی نکتہ یہ ہے کہ پالیمانی جماعت ھدایات کیسے دی سکتی ہے اور کس کے زریعے اپنے ھدایات کا اظہار کرسکتی ہے۔ یہ اظہار صرف سیاسی جماعت کے سربراہ کے زریعے ہوسکتا ہے کسی اور کے زریعے نہیں۔
2015 والے فیصلے میں یہ طے کیا گیا ہے اصل مرکزی کردار سیاسی جماعت کے سربراہ کو حاصل ہے۔ باہر کی دنیا میں خاص کر امریکہ میں ووٹ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن کے نام پہ لیے جاتے ہیں مگر تیسری دنیا کے ممالک میں ووٹ جماعت کے سربراہ کے نام پہ لیے جاتے ہیں پارٹی سربراہ کا ایک کرزما ہوتا ہے اس کی شہرت ہوتی ہے اور اسی کے نام پہ عوام ووٹ دیتی ہے۔ اگر عدالت کہتی ہے کہ سیاسی جماعت کی سربراہ کی ھدایات نہیں بلکہ پارلیمانی جماعت کی ھدایات مانی جائے گی تو فرض کریں کل کو سینٹ الیکشن میں ایک سینٹر کہے کہ میں نے سیاسی جماعت کے سربراہ کی بات نہیں ماننی میں خود فیصلہ کروں گا تو کیا ایسا ٹھیک ہوگا۔ یوں تو خرید و فرخت مزید بڑھ جائے گی۔
کچھ مسائل اس قدر پولرائز ہو جاتے ہیں اور عوامی سطح پہ اس قدر تقسیم پائی جاتی ہے کہ ان کے لیے فل کورٹ کی تشکیل ہی مناسب معلوم ہوتی ہے۔
پھر چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ سارے ججز پاکستان میں دستیاب بھی نہیں ہے فل کورٹ کیسے ممکن ہوسکتا ہے

پھر صلاح الدین صاحب نے کہا کہ سابقہ فیصلوں میں اسی عدالت نے اس آرٹیکل کی مقصدی تشریح کی ہے لغوی نہیں کی ہے۔ اس پہ جسٹس اعجاز الحسن صاحب بولے کہ دیکھیں یہ تب ہوتا ہے جب کسی شق میں ابہام ہو آرٹیکل 63 اے میں کوئی ابہام نہیں ہے وہ تو واضح ہے۔
اس پہ صلاح الدین صاحب بولے اگر یہ آرٹیکل واضح ہوتا تو 2015 والے ججمنٹ میں آٹھ ججز کا obiter dicta سامنے نہ آتا اور وہ اس پہ وضاحت نہ دیتے۔
جسٹس اعجاز الحسن پھر بولے اور کہا کہ کونسل دیکھیں اگر سیاسی جماعت کے سربراہ کو ہی اول فوقیت حاصل ہے تو یہ تو اپنے ایم پی ایز کو ڈمی بنانے والی بات ہوئی جو کہ جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔۔
انہی دلائل پہ عدالت برخاست کی گئی اور پھر ایک گھنٹے کے بعد عدالت دوبارہ بیٹھی۔ اپنا مختصر حکم سنایا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے باقی کیس پہ دلائل کل بروز منگل ساڑھے گیارہ بجے سنیں جائیں گے
تحریر - ممبر قانون دان ٹیم سجاد حمید یوسفزئی ایڈووکیٹ....

منقول ن

‏جو اپنے سینئر ترین ججز سے مشورہ کرنا توہین سمجھتا ہو اور مشاورت کے لیے فل کورٹ میٹنگ بلانے کی جرات نہ ہو وہ پارٹی ھیڈ ک...
27/07/2022

‏جو اپنے سینئر ترین ججز سے مشورہ کرنا توہین سمجھتا ہو اور مشاورت کے لیے فل کورٹ میٹنگ بلانے کی جرات نہ ہو وہ پارٹی ھیڈ کی آمریت ختم اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کام عبادت سمجھ کر کرتا ہے ۔۔
ھمیشہ ملک کو فوجی اور عدالتی مارشل لاؤں نہ غرق کیا

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدر ی نے کہا ہے کہ تینوں جج صاحبان حکومت کے خلاف پارٹ...
27/07/2022

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدر ی نے کہا ہے کہ تینوں جج صاحبان حکومت کے خلاف پارٹی بن چکے ہیں۔

میرا مشورہ ہے کہ وہ قضا کی کرسی پر بیٹھ کر قوم کو انصاف فراہم نہیں کرسکیں گے۔ لہذا عدالت کی کرسی سے استعفے دیکر پی ٹی آئی میں شامل ہوکر باقاعدہ الیکشن میں حصہ لیں۔
سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری

لیڈر ھوں تو ایسا ھوں
26/07/2022

لیڈر ھوں تو ایسا ھوں

Address

Bannu
28142

Telephone

+923355158224

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Jamiat Ulamai e islam Tehsil Bakakhel Bannu posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Social Media Agencies in Bannu

Show All