20/03/2024
یہ خادثات نہ سمجھیں ابھی کہ پست ہوں میں
شکستہ ہو کر بھی ناقابل شکست ہوں میں
متاعِ درد سے دل مالا مال ہے میرا
زمانہ کیوں یہ سمجھتا ہے کہ تنگدست ہوں میں
یہ انکشاف ہوا ہی نہیں کبھی مجھ پر
خودی پرست ہوں میں یا خدا پرست ہوں میں
مِلا ہے فقر تو ورثے میں جداِ امجد سے
مجھے یہ ناز ہے ساقی کہ فاقہ مست ہوں میں
محمد خورشید عبداللہ