20/09/2024
ایموفلپس کا مشہور لطیفہ تقریباً ھر صاحب مطالعہ نے سن اور پڑھ رکھا ھے لیکن آج پھر دل نے چاھا کہ اسے تازہ کیا جائے
لندن کا مشہور رائل البرٹ ہال تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔سب کی نظریں پردے پرگڑی ہوئی تھیں۔
ہر ایک آنکھ اپن پسندیدہ سٹینڈ اپ کامیڈین کی ایک جھلک دیکھنے کوبے قرار تھی۔
چند ہی لمحوں بعد پردہ اٹھااور اندھیرے میں ایک روشن چہرہ جگمگایاجس کو دیکھ کر تماشائی اپنی سیٹوں سےکھڑے ہو گئےاور تالیوں کی گونج میں
اپنے پسندیدہ کامیڈین کااستقبال کیا۔
یہ گورا چٹا آدمی
مشہور امریکی سٹینڈ اپ کامیڈین ایمو فلپس تھا۔اس نے مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ
ہاتھ اٹھا کر اپنے چاہنے والوں کاشکریہ ادا کیا
اور بڑی ہی گھمبیر آواز میں بولا :
دوستو! میرا بچپن بہت ہی کسمپرسی کی حالت میں گزرا تھا،مجھے بچپن سے ہی بائیکس کا
بہت شوق تھا۔
میرا باپ کیتھولک تھا،
وہ مجھے کہتا تھا کہ
خدا سے مانگو وہ سب دیتا ہے۔
میں نے بھی خدا سے مانگنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی تھی اور دن رات اپنے سپنوں کی
بائیک کو خدا سےمانگنا شروع کر دیا۔
میں جب بڑا ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ
میرا باپ اچھا آدمی تھا
لیکن تھوڑا سا بے وقوف تھا،
اس نے مذہب کو سیکھا تو تھالیکن سمجھا نہیں تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
لیکن میں سمجھ گیا تھا۔
اتنا کہہ کر ایموفلپس نے
مائیکروفون اپنے منہ کے آگے سےہٹا لیا
اور ہال پر نظر ڈالی تو
دور دور انسانوں کے سر ہی سر نظر آ رہے تھے
لیکن ایسی پِن ڈراپ سائلنس تھی کہ اگر اس وقت سٹیج پرسوئی بھی گرتی توشاید اس کی آواز کسی دھماکے سےکم نہ ہوتی۔
ہر شخص ایمو فلپس کی مکمل بات سننا چاہتا تھا
کیونکہ وہ بلیک کامیڈی کابادشاہ تھا،
وہ مذاق ہی مذاق میں
فلسفوں کی گھتیاں سلجھا دیتا تھا۔
ایمو نے مائیکروفون دوبارہ اپنے ہونٹوں کے قریب کیا
اور بولا:
میں بائیک کی دعائیں
مانگتا مانگتابڑا ہو گیا
لیکن بائیک نہ ملی،
ایک دن میں نےاپنی پسندیدہ بائیک چرالی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔
بائیک چرا کرگھر لے آیا
اور اس رات میں نے
ساری رات خدا سے
گڑ گڑا کر معافی مانگی
اور اگلے دن معافی کے بعدمیرا ضمیر ہلکا ہو چکا تھا
اور مجھے میری پسندیدہ بائیک مل چکی تھی
اور میں جان گیا تھا کہ
مذہب کیسے کام کرتا ہے۔
اتنا کہہ کر جیسے ہی
ایمو فلپس خاموش ہوا
تو پورا ہال قہقوں سے
گونج اٹھا،
ہر شخص ہنس ہنس کر
بے حال ہو گیا۔
اتنا کہہ چکنے کے بعد
ایمو فلپس نےپھر سے مائیکروفون
ہونٹوں کے قریب کیا
اور بولا:
"اگر تم کبھی
کسی مال دار شخص کو
خدا سے معافی مانگتے دیکھو
تو یاد رکھنا وہ مذہب سےزیادہ چوری پر یقین رکھتا ہے"۔۔۔ ۔۔۔۔
اتنا کہہ کر ایمو فلپس
پردے کے پیچھے غائب ہو گیا
اور لاکھوں شائقین ہنستے ہنستےرو پڑے
کیونکہ یہ ایسا جملہ تھا
جس نے بہت سارے
فلسفوں کی گھتیاں
سلجھا دی تھیں۔