20/09/2024
وہ اشعار جن کا دوسرا مصرعہ ضرب المثل کی حد تک مشہور ہوا جبکہ پہلا وقت کی دھول میں کہیں کھو گیا
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بدنام جو ہوں گےتو کیا نام نہ ہوگا
(مصطفیٰ خان شیفتہ)
گلہ کیسا حسینوں سے بھلا نازک ادائی کا
خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے
(سرور عالم راز)
دورِ محشر میرا نامہ اعمال نہ دیکھ
اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں
(ایم ڈی تاثیر)
غم و غصہ، رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے
(حیدر علی آتش)
آخر گِل اپنی صرفِ میکدہ ہوئی
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
(مرزا جواں بخت جہاں دار)
نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے
(داغ دہلوی)
نہ گورِ سکندر, نہ ہے قبرِ دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
(حیدر علی آتش)
پھول تو دو دن بہارِ جاں فزاں دکھلا گئے
حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے
(شیخ ابراھیم زوق)
کی میرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ
ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
(مرزا غالب)
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
(داغ دہلوی)
چل ساتھ کہ حسرت دلِ مرحوم سے نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
(فدوی لاہوری)
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا
(میر طاہر علی رضوی)
لائے اس بت کو التجا کر کے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
(پنڈت دیال شنکر نسیم لکھنوی)
اب اداس پھرتے ہو، سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں
(شعیب بن عزیز)