Fazal Lala

Fazal Lala Hello My name is Fazal, and I made this page for personal blog, I need your full support please like and share the page
(4)

ہر دل میں اترنے کی چاہت ہم نہیں رکھتے -
11/04/2024

ہر دل میں اترنے کی چاہت ہم نہیں رکھتے -

11/04/2024
.
27/11/2022

.


.
19/11/2022

.


10/11/2022

''وَلَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَرْضىٰ''
(اور عنقریب تُمہارا رب تُمہیں اِتنا دے گا کہ تُم خُوش ہو جاؤ گے)

🥀🍃💕🤍💕🌿✨️
10/11/2022

🥀🍃💕🤍💕🌿✨️



Best Photo ♥️ Subhanallah 🥰
10/11/2022

Best Photo ♥️ Subhanallah 🥰





19/09/2022

ٹرانس جینڈر بل کیا ھے ؟
(یاد رہے یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو کر سینٹ سے پاس ہونے جا رہا ہے)
میں عام فہم لفظوں میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس قانون کے تحت کوٸی بھی مرد یا عورت اپنی خواہش پر نادرا کے دفتر جاکر اپنی جنس تبدیل کراسکے گا۔ یعنی لڑکی اپنا حلیہ لڑکوں والا بنا کر نادرا آفس میں کہے کہ میں نے اپنی جنس تبدیل کرانی ہے لہذا آپ میرا نام خالدہ بی بی کی بجاۓ خالد خان لکھ دیں اور جنس کے خانے میں لڑکی کی بجاۓ لڑکا لکھ دیں تو اس قانون کے مطابق نادرا والے ایسا کرنے کے پابند ہونگے۔ اب وہ لڑکی جو کاغذی کاررواٸی کے مطابق لڑکا بن گٸ تو وراثت میں وہ بھائی کے حصے کا آدھا لینے کی بجاۓ بھائی کے برابر حصے کی حقدار رھے گی۔ ایک تو قرآن میں اللہ کے مقرر کردہ حصوں کی خلاف ورزی دوسرے یہ کہ یہ بناوٹی لڑکا (حقیقتا لڑکی) کسی لڑکی سے ہی شادی کریگا جیسا کہ مغربی دنیا میں ہم جنس سے شادی ہوگئی۔ یہ دوسرا خلاف اسلام کام ہوا جسے اس قانون کے تحت تحفظ مل جاۓ گا۔

جب ایک لڑکا نادرا آفس میں جا کر اپنی جنس لڑکی لکھوا لیتا ہے شناختی کارڈ پر اور پھر وہ لڑکیوں کا سا حلیہ بنا کر دوسروں کے گھروں میں لڑکی بن کر بے دھڑک چلا جاتا ہے تو وہ کیا کیا گل کھلاۓ گا۔ گاڑی میں سفر کریگا تو عورتوں کیساتھ بیٹھے گا۔ عورتوں کی محفلوں میں شامل ہوکر کیا گل کھلاۓ گا۔ اس تصور سے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں۔ میں حیران ہوں جن قومی اسمبلی کے ممبران نے یہ بل پاس کرکے سینیٹ کو بھجوایا ہے وہ اپنی بیوی بہن اور بیٹی کو ان عورت نما مردوں کی ہوس کا نشانہ بننے سے کیسے محفوظ رکھ سکیں گے۔ یہ لوگ نہ صرف مغربی آقاٶں کو خوش کرکے اللہ کی ناراضگی مول لے رہے ہیں بلکہ اپنی عزت کا بھی جنازہ نکالنے کا اہتمام کررہے ہیں۔ اس خطرے کے علاوہ یہاں بھی اسلامی قانون وراثت کی رو سے اللہ کی مقرر کردہ حد ٹوٹنے کیساتھ ہم جنس کی شادی ہوگی جوکہ صریحا خلاف اسلام ہے۔

آپ بھی بحیثیت مسلمان اس کے خلاف آواز اٹھائیں.
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائے آمین برحمتک یا ارحم الراحمین۔

دنیا کے پہلے موبائل کا بنیادی کام صرف کال کروانا تھا، اور موبائل کی اس پہلی نسل کو  1G یعنی فرسٹ جنریشن کا نام دیا گیا۔ ...
12/09/2022

دنیا کے پہلے موبائل کا بنیادی کام صرف کال کروانا تھا، اور موبائل کی اس پہلی نسل کو 1G یعنی فرسٹ جنریشن کا نام دیا گیا۔ اور اس موبائل میں کال کرنے اور سننے کے سوا کوئی دوسرا آ پشن نہیں ہوتا تھا۔

پھر جب موبائلز میں sms یعنی سینٹ میسج کا آپشن ایڈ ہوا، تو اسے 2G یعنی سیکنڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔
پھر جس دور میں موبائلز کے ذریعے تصاویر بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تواس ایج کے موبائلز کو 3G یعنی تھرڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔

اور جب بذریعہ انٹرنیٹ متحرک فلمز اور مویز بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تو اس ایج کے موبائلز کو 4G یعنی فورتھ جنریشن کا نام دیا گیا۔۔۔

اور ابھی جب موبائلز کی دنیا 5G کی طرف بڑھ رہی تو اس وقت تک دنیا کی ہر چیز کو موبائل میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔ آج دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا کام ہو گا جو موبائل سے نہ لیا جا رہا ہو۔ مگر حیرت ہے کہ اتنی ترقی کرنے اور نت نئے مراحل سے گزرنے کے باوجود یہ موبائل آج بھی اپنا بنیادی کام نہیں بھولا۔

آپ کوئی گیم کھیل رہے ہوں یا فلم دیکھ رہے ہوں، انٹرنیٹ سرچنگ کر رہے ہوں یا وڈیو بنا رہے ہوں ۔۔۔ الغرض موبائل پر ایک وقت میں مثلا 10 کام بھی کر رہے ہوں۔۔۔۔ لیکن جیسے ہی کوئی کال آئے گی موبائل فوراً سے پہلے سب کچھ چھوڑ کر آپ کو بتاتا ہے کہ کال آرہی ہے یہ سن لیں۔ اور وہ اپنے اصل اور بنیادی کام کی خاطر باقی سارے کام ایکدم روک لیتا ہے۔

اور ایک انسان جسے اللہ نے اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور ساری کائنات کو اس کی خدمت کے لیے سجا دیا، وہ اللہ کی کال پر دن میں کتنی بار اپنے کام روک کر مسجد جاتا ہے؟مسجد جانا تو درکنار اب اللہ کی کال یعنی اذان پر ہم اپنی گفتگو بھی روکنا مناسب نہیں سمجھتے۔

ہم کو تو میسّر نہیں مٹّی کا دِیا بھیگھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن‏علم دولت کا محتاج ہے۔۔۔۔ آج ہم جس معاشرے میں رہ...
14/08/2022

ہم کو تو میسّر نہیں مٹّی کا دِیا بھی
گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

‏علم دولت کا محتاج ہے۔۔۔۔
آج ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں ہمیں اس کی ظاہری حقیقت کو سامنے رکھ کہ سوچنا ہو گا کہ علم کا حصول کس طبقے کے لیے آسان ہے؟
ہمارا طبقاتی نظام تعلیم جو مرسڈیز پر سکول آنے والے برہمنوں کے بچوں کے لیے کچھ اور، 10,15 کلومیٹر پیدل چل کر سکول آنے والے شودروں کے بچوں کے لئے اور ہے۔
جو ایک طرف تو احساس کمتری ، بے شعوری اور روزگار سے محرومی کا سبب بنتا، دوسری طرف ہزاروں بچوں کو علم سے محروم رکھے ہوئے ہے کیونکہ ہم نے علم کو دولت کا محتاج بنا دیا ہے۔
اسی طبقاتی تقسیم کی ایک تازہ جھلک گذشتہ روز قومی اسمبلی میں دیکھنے کو ملی جہاں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے مختلف امیر کبیر VIP گھرانوں کے بچے مدعو تھے اور وہ تقریریں کر رہے تھے۔
جس طرح یہ ملک طبقاتی ہے اسی طرح اس کا نظام تعلیم بھی طبقاتی ہے۔
تقاریر کرنے والے یہ بچے اور ان کے والدین وہ لوگ ہیں جنہوں نے صرف خبروں میں گرمی دیکھی ہے اور بھوک کے بارے میں صرف کتابوں میں ہی پڑھا ہے۔
انہیں کیا معلوم کہ وہ بچے جو نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں انہیں اس اسمبلی کے اندر جانا تو درکنار انہیں اس اسمبلی کی جانب جانے والے سڑک پر جانے کی اجازت حاصل نہیں۔
وہ ان بچوں کے بارے میں کیا جانیں جن کے پاس سکول بیگ نہیں ہیں لیکن اپنی کتابیں تھیلے میں رکھتے ہیں اور اسکول جاتے ہیں۔
وہ ان بچوں کا درد کہاں محسوس کریں گے جو صبح سویرے اپنی ماں سے روتے ہیں کہ اسے پانچ یا دس روپے دو حالانکہ ان کے گھر میں ایک روپیہ بھی نہیں ہوتا۔
انہیں ان بچوں کے کرب کا اندازہ کیونکر ہو سکتا ہے جس کی پھٹی ہوئی چپل دھاگے سے سلی ہوئی جبکہ پاؤں گیلے ہونے سے بچنے کیلئے جرابوں کی جگہ شاپنگ بیگ پاؤں کو چڑھایا ہوتا ہے
آپ کسی ایسے بچے کے دل کو نہیں جانتے جو دو گھنٹے پہلے اسکول جاتا ہے اور راستے پر آتی گاڑی سے سائیڈ چھپ جاتا ہے کیونکہ اس کے پاس کرایہ نہیں ہوتا ہے
آپ اس بچے کے درد کو محسوس نہیں کر سکتے ہیں جو صبح قہوے کے ساتھ رات کی روٹی کھا کر آتا ہے اور اسمبلی میں نقاہت سے گر جاتا ہے اور غربت و احساس محرومی کی شرمندگی چھپانے کیلئے بتاتا ہے کہ
صبح دھی کے ساتھ پراٹھا اور فرائی انڈے کے ساتھ ناشتہ کر کے آیا ہوں
یہ امیر زادے تو ہمیشہ اپنے کھانے کے ساتھ کھجور کا پھل کھاتے ہیں صبح سینڈوچ ، مكهن اور دودھ کا ناشتہ کرتے ہیں سکول میں برگر کے ساتھ جوس جبکہ
اس قوم کے غریب کے بچوں کے پاس سموسہ خریدنے کے لئے 10 روپے نہیں ہوتے اور وہ پانی سے افطار کرتے ہیں۔
امیروں کے یہ بچے اسکول کے بعد گھر آ کر لنچ کر کے آرام کرتے ہیں اور شام کو ٹیوشن کے لئے جاتے ہیں جبکہ
باقی شودروں کے بچے صبح کے ناشتے پر شام تک گزارہ کرتے ہیں اور اسکول کے بعد شام تک ہوٹلوں، ورکشاپس اور بازاروں میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کو انتہا پسندی اور عدم برداشت سے پاک کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، اساتذہ اور طلبہ کو مل کر طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرنا ہوگا
معاشرے کا ہر طبقہ اسلام کے اخوت، اتحاد اور رواداری پر مبنی پیغام اور تعلیم کو اختیار کریں۔

Copiedسیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات کے بعد مولا علی نے ان کی وصیت کے مطابق دوسری شادی کی ۔ حسن حسین زین...
07/08/2022

Copied
سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات کے بعد مولا علی نے ان کی وصیت کے مطابق دوسری شادی کی ۔ حسن حسین زینب ابھی چھوٹے تھے ۔ آپ نے سیدنا عقیل کو رشتہ دیکھنے کے لئیے کہا تو کلبسی بنو قلاب کے قبیلے کا انتخاب ہوا ۔ سیدنا علی کی خواہش تھی کہ کوئی ایسی خاتون ہو جو شجاعت سخاوت اور ایثار کی خصوصیات سے مالا مال ہو ۔ بنو قلاب کی خاتون فاطمہ بنت حزم کے گھر رشتہ بھیجا تو سردار حزم اپنی بیوی کے پاس گئے اور پوچھا کہ سیدنا علی کا بیٹی فاطمہ کے لئیے رشتہ آیا ہے کیا آپ نے اپنی بیٹی کی ایسی تربیت کی ہے جو نبی کے خاندان میں بیاہی جا سکے ۔ رشتہ قبول ہوتا یے تو فاطمہ بنت حزم( سیدہ ام البنین) سیدنا علی کے گھر جاتی ہیں تو سیدنا حسن حسین اور فاطمہ کو گلے لگا لیتی ہیں۔ سیدنا علی سے درخواست کرتی ہیں کہ ان بچوں کے سامنے آپ مجھے کبھی
فاطمہ مت کہئیے گا انہیں اس سے ان کی ماں یاد آ جائے گی ۔ میں اس گھر میں ان کی ماں بن کر نہیں آئی بلکہ کنیز بن کر آئی ہوں۔ میرا یہ مقام نہیں کہ ان کی ماں کی جگہ لے سکوں ۔ اس کے بعد آپ نے انہیں بیٹا نہیں کہا بلکہ ہمیشہ مولا کہتی رہیں۔ ان کے چار بیٹے ہوئے اس لئیے انہیں ام البنین بھی کہتے مطلب بیٹوں کی ماں ۔ اپنے بیٹوں کو ہمیشہ حسن حسین علی کی صرف اطاعت کا حکم دیا ۔ ادب سکھایا اور کہا جو وہ کہیں بس حکم بجا لانا ہے بحث نہیں کرنی۔ یہ اہل بیت ہیں ہم ان کے نوکر ہیں۔
چار بیٹوں میں عباس ابن علی ، عبداللہ ابن علی ، جعفر ابن علی اور عثمان ابن علی تھے ۔ سیدنا عباس علیہ السلام لشکر حسین کے سپہ سالار بھی رہے شجاعت میں یہ ایک مقام رکھتے تھے دونوں ہاتھ سے تلوار چلاتے تھے ۔ جنگ صفین میں سیدنا علی نے ان کو بھیجا تو محمد بن حنفیہ کہتے کہ مولا آپ صرف عباس کو کیوں آگے بھیجتے ہیں تو سیدنا عباس کہنے لگے حسن حسین میرے ابا کی آنکھیں ہیں اور میں ان کا بازو اور بازو ہمیشہ آنکھوں کی حفاظت کرتے ہیں ( حالانکہ عمر میں حسن و حسین سے چھوٹے تھے ) مطلب کہ یہ سوال بھی نہیں بنتا ، ماں کی تربیت ہر مقام پر جھلکتی تھی ۔
واقعہ کربلا میں جب ایک ایک کر کے لشکر حسین کے سپاہی شہید ہوتے گئے تو سیدنا عباس نے مولا حسین سے درخواست کی کہ مجھے جانے دیں۔ سیدنا حسین ان سے تلواریں لے لیتے ہیں کہ بس عباس تم پانی لے آو ۔ آپ پانی لینے جاتے ہیں تو یزیدی لشکر ان پر حملہ کر دیتا ہے دونوں بازو کاٹ دئیے جاتے ہیں وہی جنہوں نے حسین کی حفاظت کرنی تھی ۔ گھٹنے میں تیر لگتا ہے حسین عالی مقام کی آنکھیں بھر آتی ہیں۔ سیدنا عباس مولا حسین سے درخواست کرتے ہیں کہ میرے گھٹنے سے تیر نکال دیں اور کہتے ہیں کہ مولا میری والدہ سے کہہ دیجئیے گا کہ عباس کے دونوں بازو نہیں تھے اس لئیے صرف آپ کو تیر نکالنے کا کہا ۔ یہ وہ ادب تھا وہ اطاعت تھی جو سیدہ ام البنین کی تربیت تھی جنہوں نے ساری زندگی نبی کے اس گھرانے کی کنیز بن کر گزار دی ۔ آپ کے چاروں بیٹے اس جنگ میں شہید ہو گئے ۔ علی کے پانچ بیٹوں نے اس میں جام شہادت نوش کیا جس میں 4 سیدہ ام البین کے فرزندان تھے ۔ جو لشکر حسین کا نہ صرف حصہ بنے بلکہ امام عالی مقام پر اپنی جان تک قربان کر دی اور ساری عمر کبھی زبان پر کوئی سوال نہ لائے ۔
سیدہ ام البنین کو جب بیٹوں کی شہادت کی خبر ملی تو کہا عباس شہد ہوا جعفر شہید ہوا عثمان شہید ہوا عبداللہ بھی شہید ہو گیا فرمانے لگی سب چھوڑیں میرے مولا حسین کا بتائیں تو بتایا کہ وہ بھی شہید ہو گئے تو کہنے لگی کیا میرے بیٹے بعد میں شہید ہوئے مولا حسین سے تو بتایا کہ نہیں وہ پہلے شہید ہوئے اور مولا کی حفاظت کے لئیے خوب لڑے تو شکر ادا کیا کہ انہوں نے بیشک حق ادا کر دیا ۔۔۔۔
یہ وہ ماں تھی جو اہل بیت کے مقام کو سمجھتی تھی جس نے اپنے سارے بیٹوں کو ساری عمر صرف اطاعت سکھائی ادب سکھایا خود کو اس گھر کی کنیز بنایا اور حسن و حسین کو بیٹا نہیں ہمیشہ مولا کہا ۔
خدا ہم سب کو اہل بیت کا مقام سمجھنے اور اس ادب و اطاعت کی ہدایت فرمائے جو سیدہ ام البینین نے اپنی اولاد کو سکھایا ۔

Address

Village & P/o Thakot District Battagram
Thakot
21030

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fazal Lala posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category



You may also like