AAMIR ALI AAMIR

AAMIR ALI AAMIR ���

10/06/2023
10/06/2023

شکارپور شمالی سندھ میں سکھر اور جیکب آباد کے درمیان دو قومی شاہراہوں (قومی شاہراہ 65 اور قومی شاہراہ 55) کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں شاہراہیں بالترتیب سندھ کو بلوچستان سے اور سندھ و بلوچستان دونوں کو پنجاب سے منسلک کرتی ہیں۔ این 55، جسے عام طور پر انڈس ہائی وے کہا جاتا ہے، دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع قومی شاہراہ (این-5 یا نیشنل ہائی وے) کے بعد دوسرا اہم ترین راستہ ہے جو کراچی کو پشاور سے منسلک کرتا ہے۔ جبکہ این 65 سکھر سے شروع ہو کر کوئٹہ پر ختم ہوتا ہے اور بلوچستان کو صوبہ سندھ سے منسلک کرنے والی ایک اہم شاہراہ ہے۔ علاوہ ازیں شکارپور سے بذریعہ انڈس ہائی وے رتودیرو بھی پہنچا جا سکتا ہے جہاں سے گوادر کے لیے ایک موٹر وے زیر تعمیر ہے جسے ایم-8 کہا جاتا ہے۔

شکارپور قومی ریلوے لائن کے اس حصے پر واقع ہے جو سکھر اور لاڑکانہ کو بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ سے ملاتی ہے۔ علاوہ ازیں شہر سے کراچی اور ملک بھر کے دیگر شہروں کے لیے بسیں، ویگنیں اور دیگر ذرائع بھی دستیاب ہیں۔

08/06/2023

(إِنَّا ِلِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ,)😭😭😭😭

02/06/2023

پاکستان کا معاشی بحران: پاکستان آرمی کا پاکستان پر کنٹرول ہے؟

نہ آم پکے گا نہ مٹھاس آئے گی‘: بےموسمی بارشیں اور ژالہ باری پاکستان کو کتنا نقصان پہنچا رہی ہیںاپریل اور مئی کے مہینے می...
01/06/2023

نہ آم پکے گا نہ مٹھاس آئے گی‘: بےموسمی بارشیں اور ژالہ باری پاکستان کو کتنا نقصان پہنچا رہی ہیں

اپریل اور مئی کے مہینے میں اتنی گرمی نہیں پڑی جتنی ان مہینوں کے دوران عموماً پاکستان میں ہوتی ہے اور جو آم کی فصل کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ گرمی نہ پڑنے کا مسئلہ تو الگ ہے، مئی کے آخری دنوں میں آنے والی بےموسمی بارش اور ژالہ باری نے صرف میری ہی نہیں بلکہ علاقے میں تقریباً سب ہی لوگوں فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔‘

پاکستان میں جاری بارشیں اور ژالہ باری شہری علاقوں میں رہنے والوں کو تو بھلے اچھی لگ رہی ہوں مگر ضلع مظفر گڑھ کے علاقے کوٹ ادو سے تعلق رکھنے والے آم کے کاشتکار ملک اشتیاق اس صورتحال پر بہت پریشان ہیں۔

اشتیاق بتاتے ہیں کہ ’اس دفعہ چوتھے اور پانچویں مہینے (اپریل، مئی) میں جو ہوا وہ نہ تو میں نے کبھی پہلے دیکھا اور نہ ہی ایسا کچھ بزرگوں سے سُنا۔ بے وقت کی بارشوں، ژالہ باری اور آندھی نے صرف آم ہی نہیں بلکہ موسم گرما کے تمام پھلوں اور فصلوں کو نقصاں پہنچایا ہے۔‘

صرف اشتیاق ہی پریشان نہیں ہیں۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے کپاس کے کاشتکار اعظم نصیب کہتے ہیں کہ اپریل اور مئی میں گرمی کم رہی اور بارشیں زیادہ ہوئیں۔ ’کپاس کی فصل کے آغاز پر اگر گرمی کم ہوتو اس کے لیے اچھا ہوتا ہے مگر بارش ہونے کے بعد اگر پانی کھڑا ہوجائے تو تباہی ہوتی ہے۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ساتھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ اپریل اور مئی میں کم گرمی پڑی، جس کے نتیجے میں لگا کہ شاید فصل شاندار ہو گئی مگر اب بارشیں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ان کے مطابق کھیتوں میں پانی کھڑا ہے اور یہ کھڑا پانی فصل کو تباہ کر رہا ہے۔‘

پاکستان میں ژالہ باری کا عمومی مہینہ تو مارچ ہے تاہم گذشتہ ہفتے کے دوران سوشل میڈیا پر چند علاقوں سے ایسی ویڈیوز اور تصاویر دیکھنے کو ملیں جن میں اہلِ علاقہ کے مطابق آدھا کلو وزنی اولے پڑے جس نے گاڑیوں اور جانوروں کو نقصان پہنچا۔

یہ ژالہ باری صرف پہاڑی علاقوں تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ سندھ کے حیدر آباد، جامشورو اور کوٹری میں جیسے شہروں سے بھی شدید ژالہ باری ہوئی۔

بلوچستان کے ضلع خضدار میں پڑنے والے اولے بھی ٹینس بال جتنے بڑے تھے اور اطلاعات کے مطابق خیبربختونخوا کے ضلع صوابی میں تمباکو کی فصل ژالہ باری سے شدید متاثر ہوئی ہے۔

’اپریل اور مئی غیر معمولی رہے
محکمہ موسمیات کے ترجمان ڈاکٹر ظہیر بابر کے مطابق پاکستان میں اس سال بھی غیر معمولی موسمی صورتحال کا سلسلہ جاری ہے۔ اپریل اور مئی میں اس سال اوسط سے نہ صرف کم گرمی پڑی ہے بلکہ بارشیں اوسط سے زیادہ ہوئی ہیں۔

ڈاکٹر ظہیر بابر کے مطابق رواں برس اپریل میں اوسط سے 12 فیصد بارشیں زائد ہوئی ہیں۔ مئی میں بھی یہی صورتحال رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مئی اور جون گرم مہینے ہوتے ہیں۔ مگر مئی میں اوسط گرمی کم رہی ہے، جس کی وجہ مغربی ہوائیں ہیں۔

ڈاکٹر ظہیر بابر کہتے ہیں کہ گذشتہ سال ہم نے دیکھا کہ مارچ کے ماہ میں درجہ حرارت اوسط سے زیادہ تھا مگر اس سال ابھی تک درجہ حرارت اس طرح نہیں بڑھا ہے جس طرح اپریل، مئی میں ہوتا ہے اور فی الحال درجہ حرارت اوسط سے کم ہے۔

سنہ 1987 کے بعد اوسط سے زیادہ بارشیں
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کہتے ہیں کہ مغربی ہوائیں عموماً موسم سرما میں آتی ہیں جن کی وجہ سے برف باری کے علاوہ گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہوتی ہیں۔ عمومی طور پر ان ہواؤں کا آغاز اکتوبر کے آخر میں شروع ہو جاتا ہے اور فروری میں یہ دباؤ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ سال مارچ ہی میں مغربی ہواؤں کا دباؤ کم ہو گیا تھا، جس وجہ سے گرمی کی شدید لہر پیدا ہوئی تھی مگر اس سال ہم دیکھ رہے ہیں کہ مئی کے آخر تک ان ہواؤں کا دباؤ جاری ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں مئی کے آخری دن بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مختلف علاقوں بالخصوس شمالی علاقہ جات میں یہ سلسلہ جون کے پہلے دو، تین دن تک جاری رہے گا۔‘

ڈاکٹر سردار سرفراز کہتے ہیں مئی میں کم از کم بارشوں کے تین سلسلے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ’ہمارے اندازوں کے مطابق سنہ 1987 کے بعد مئی کے ماہ میں ریکارڈ کی جانی والی بارش اوسط سے زیادہ ہوئی ہیں۔ یہ مغربی ہواؤں کے دباؤ ہی کا نتیجہ ہے۔ مغربی ہواؤں ہی کی وجہ سے ہم نے دیکھا کہ شمالی علاقہ جات میں اپریل اور مئی میں برفباری بھی ریکارڈ ہوئی ہے۔

01/06/2023

الطاف حسین کیس ہار گئے، لندن میں لاکھوں پاؤنڈ کی جائیدادیں ایم کیو ایم پاکستان کی ملکیت قرار

پر پاکستان میں رہنے والے ایسے کارکنوں اور ان کے اہلِ خانہ کا حق ہے جو برے حالوں میں ہیں اور انتہائی مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

’میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کروں گا‘
دوسری جانب ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ عدالت کو نئے شواہد فراہم کریں گے اور ایسے لوگوں کو اس مقدمے میں لائیں گے جنھیں اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مقامی اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ ان کے خلاف ہے۔

01/06/2023

وہ قبر جسے پاکستانی قرار دینے کی انڈین خبر غلط ثابت ہوئی
2023
یوں تو انڈیا اور پاکستان کو تقسیم ہوئے 75 برس ہو چکے ہیں لیکن دونوں ممالک میں آج بھی اگر کوئی سیاسی تنازع نہ بھی ہو تو کبھی کسی فلم تو کبھی کسی اہم واقعے پر بحث ہوتی رہتی ہے۔

تاہم گذشتہ چند روز سے انڈین میڈیا پر ایک قبر کا چرچہ تھا جس کے اوپر ایک سبز رنگ کا گیٹ لگا ہوا تھا اور اکثر انڈین میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے یہ بات رپورٹ کی گئی کہ یہ دراصل پاکستان میں موجود ایک قبر ہے جس پر دروازہ لگانے کا مقصد مرنے کے بعد خواتین کو ریپ ہونے سے محفوظ رکھنا ہے۔

تاہم انڈیا میں ہی فیکٹ چیک کے ایک پلیٹ فارم آلٹ نیوز کی جانب سے کی گئی تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ ایک فیک نیوز تھی اور یہ قبر دراصل انڈیا کے شہر حیدر آباد دکن میں ایک قبرستان میں موجود ہے۔

اس خبر کو بغیر تصدیق کے شائع کرنے پر انڈین سوشل میڈیا پر ان میڈیا پلیٹ فارمز کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ پاکستان کے حوالے سے منفی خبروں کے حوالے سے خبروں کی اشاعت کے حوالے سے ایک مخصوص رویے پر بھی تنقید کی جا رہی ہے

Address

Shikarpur
78100

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when AAMIR ALI AAMIR posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to AAMIR ALI AAMIR:

Videos

Share


Other Shikarpur media companies

Show All