B News

B News B News is here to raise voice for equality justice and for neutral media

30/10/2023

تلاشِ طلب میں وہ لذت ملی ہے
دعا کر رہا ہوں کہ منزل نہ آئے

02/09/2023

*کراچی کے مشہور معدے کے سپیشلیسٹ ڈاکٹر پرویز اشرف اور ڈاکٹر انور آرائیں نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 3 سال بعد اکثر لوگ شوگر اور معدے کی کینسر کی تکلیف میں مبتلا ہونگے کیونکہ اسکی وجہ غیر معیاری شربت اور خاص کر پیپسی کوکا کولا سپرائٹ کی بوتل کا استعمال کرنا ھے۔۔*
*پلیز اس سے اپنے آپکو اور اپنے رشتہ داروں کو بھی بچاؤ اور اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ آگے شیر کریں شکریہ ...

08/07/2023

سرائے عالمگیر کی عوام NA اور PP کا ووٹ پچھلے دس سالوں کا حساب لے کر کاسٹ کریں
اعتزاز تاج

19/06/2023

یونان کشتی حادثے نے میرے علاقہ کی فضا سوگوار کر دی ھے اللہ پاک والدین جن کے بچے ہیں ان کو صبرِ جمیل عطا کرے
اعتزاز تاج

24/05/2023

پتیاں وانگوں کِردے جاندے نے
وٹیاں وانگوں رِڑدے جاندے نے
اے پی ٹی آئی دے کاغذی شیر
تِھڑدے تِھڑدے تِھڑدے جاندے نے

09/05/2023

عمران خان کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا

01/05/2023

مزدور کی وجہ سے پاکستان بچا ہوا ھے ورنہ اشرافیہ تو اسے آدھا کھا کے آدھا پھینک چُکی ھے
(یومِ مئی)

10/04/2023

قوم یوتھ کو نہیں دونگا nro کا رٹ سناتا رہا اور نوازشریف کو باہر بھیج دیا

حکیم ثنا اللہ نے موصوف کی بواسیر کا علاج کر دیا ھے اور جلد دماغ کا علاج کر کے اسے اسلام آباد پر قبضہ کرنے کے لیے چھوڑ دی...
09/04/2023

حکیم ثنا اللہ نے موصوف کی بواسیر کا علاج کر دیا ھے اور جلد دماغ کا علاج کر کے اسے اسلام آباد پر قبضہ کرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا ذرائع

28/03/2023

22 کروڑ عوام ھے ایک ہفتہ تک دس کروڑ آٹے کے تھیلے دیے جائیں گے ایک کروڑ دس لاکھ دے دیے گئے ہیں (حکومت)

28/03/2023

ملک اس طرح نہیں چل سکتا جاوید چوہدری جمعرات 23 مارچ 2023

خان شبیر حسن خان راولپنڈی کا مشہور کردار تھا‘ اس کا اصل نام شبیر حسن تھا‘ راولپنڈی میں ٹیکسی چلاتا تھا‘ اس نے بعدازاں چھوٹے موٹے ٹھیکے لینا شروع کر دیے‘پیسے آئے تو کونسلر کا الیکشن لڑااور جیت گیا‘ کاری گر شخص تھا‘ وہ چند ماہ میں چیئرمین بھی بن گیا‘ ویسٹریج کے فوجی علاقے میں رہتا تھا‘ افسروں کے ساتھ تعلقات بہت اچھے تھے۔
جنرل ضیاء الحق نے 1985 میں غیرجماعتی الیکشن کرائے تو شبیر حسن نے ایم پی اے کا الیکشن لڑا اور وہ ’’فوجی مدد‘‘ سے 38 ہزار ووٹوں سے جیت گیا لیکن اس کی سوچ ٹیکسی ڈرائیور سے اوپر نہ جا سکی چناں چہ اس نے فوری طور پر اپنے نام کے آگے اور پیچھے خان لگا لیا اور خان شبیر حسن خان کہلانے لگا ‘ وہ ایک دن پشاور روڈ سے گزر رہا تھا۔

سامنے سے کوئی نوجوان موٹر سائیکل پر گزرا اورخان شبیر خان کی گاڑی سے ٹکرا گیا‘ شبیر حسن نے نیچے اتر کر نوجوان کو پھینٹا لگا دیا‘ نوجوان اسے بتاتا رہا میں فوج میں لیفٹیننٹ ہوں مگر شبیر حسن اس وقت تک دونوں سائیڈز سے خان ہو چکا تھا‘ اس نے فوج کا بھی احترام نہ کیا اورشبیر حسن کے لوگوں نے اس کی موٹر سائیکل بھی توڑ دی‘ نوجوان لیفٹیننٹ زخمی حالت میں اپنے میس میں پہنچ گیاوہاں اس وقت پچاس لیفٹیننٹ تھے۔

وہ اسے سی او کے پاس لے گئے اور سی او نے نوجوانوں کو تسلی دے کر بھجوا دیا مگر کسی قسم کی کارروائی نہ کی‘ لیفٹیننٹس کا خون گرم تھا‘ یہ اکٹھے ہوئے‘ خان شبیر حسن خان کے گھر پہنچے اور اسے اور اس کے کارندوں کو ٹھیک ٹھاک پھینٹا لگا دیا‘ یہ خبر اگلے دن پورے ملک میں پھیل گئی۔
محمد خان جونیجو اس وقت وزیراعظم تھے‘ انھوں نے جنرل ضیاء الحق سے شدید احتجاج کیا مگر جنرل ضیاء الحق نے ہنس کر معاملہ ٹال دیا ‘ اس واقعے نے بعدازاں محمد خان جونیجو کی حکومت کی رخصتی میں اہم کردار ادا کیا‘ بہرحال 1988میں الیکشن ہوئے‘ فوج اس وقت تک شبیر حسن کے خلاف ہو چکی تھی۔

لہٰذا اس باراسے 38 ہزار کی جگہ صرف 191 ووٹ ملے جس کے بعد وہ خان شبیر حسن خان سے ایک بار پھر شبیر حسن ہو گیا اور لوگوں نے کہنا شروع کر دیا فوج نے اس کے آگے اور پیچھے دونوں سائیڈز سے خان غائب کر دیا ہے اور یوں وہ چند برسوں میں گم نام کردار بن کر سیاست کی کتاب سے غائب ہو گیا۔
یہ بظاہر چھوٹا سا واقعہ ہے لیکن یہ واقعہ پاکستانی حقیقتوں کا آئینہ ہے‘ ہم لوگ من حیث القوم ترقی کے بعد خان شبیر حسن خان بن جاتے ہیں‘ ہمارے اندر تکبر آ جاتا ہے اور ہم اس سے پنگا لے بیٹھتے ہیں جس کی وجہ سے ہم ترقی کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہم چند ہی دنوں میں دوبارہ شبیر حسن بن جاتے ہیں۔

دوسری حقیقت اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی حقیقت ہے‘ آپ خان شبیر حسن خان ہوں یا آصف علی زرداری‘ میاں نواز شریف یاپھر عمران خان ہوں آپ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے لڑ کر کام یاب نہیں ہو سکتے‘ ذوالفقار علی بھٹو اس حقیقت کی خوف ناک مثال ہیں۔
بھٹو صاحب بلا شبہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر تھے اور وہ مقبولیت کے اس زعم میں فوج سے لڑ پڑے تھے اور اس کے بعد ان کے ساتھ وہ ہواجو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے تھا‘ محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے لیے بھٹو صاحب کی قربانی کا اشارہ کافی تھا‘ انھوں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرانے کی غلطی نہیں کی‘ محترمہ بے نظیر بھٹو1988میں وزیراعظم بنیں تو آرمی چیف جنرل اسلم بیگ نے انھیں حلف سے قبل کھانے پر بلایا‘ ملک ریاض اس واقعے کے گواہ ہیں‘ جنرل اسلم بیگ نے اس رات کھانے کی میز پر بے نظیر بھٹواور آصف علی زرداری سے کہاتھا‘ جنرل ضیاء الحق میرے چیف تھے۔

میری آپ سے درخواست ہے آپ کے دور میں ان کی فیملی کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہیے اور دوم میرے چیف کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے‘ یہ درخواست حکم تھا اور بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری اس حکم کو سمجھ گئے‘ آپ کو یاد ہو گا‘ بے نظیر بھٹو کے دور میں اعجاز الحق نے جلسہ عام میں کلاشنکوف لہرا دی تھی‘ انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن جنرل نصیر اللہ بابرکو جی ایچ کیو سے ایک فون آیا اور اعجاز لحق دو گھنٹے بعد گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ چائے پی رہے تھے جب کہ شیخ رشید اسی کیس میں دوسال جیل رہے۔
میاں نواز شریف بھی تین بار اقتدار سے فارغ ہوئے اور تینوں مرتبہ فوج سے مخاصمت وجہ بنی لیکن میاں نواز شریف نے بھی اس لڑائی کو کبھی فوج سے جنگ میں تبدیل نہیں ہونے دیا‘ ان کی جنرل آصف نواز جنجوعہ سے لڑائی تھی لیکن یہ جنرل عبدالوحیدکاکڑکے ساتھ کمفرٹیبل تھے‘ جنرل پرویز مشرف سے ان کا ٹھیک ٹھاک پھڈا ہوا مگر انھوں نے جنرل کیانی کے ساتھ آئیڈیل تعلقات رکھے اور جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کے ساتھ ان کے فاصلے تھے مگر یہ جنرل عاصم منیر کے ساتھ ٹھیک ہیں۔
آپ دیکھ لیں یہ جنرلز سے لڑ رہے ہیں مگر یہ اس لڑائی کو ادارے کے ساتھ لڑائی میں تبدیل نہیں ہونے دے رہے‘ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن بھی اسی ’’فٹ پرنٹ‘‘ پر چل رہے ہیں جب کہ عمران خان نے جنرل باجوہ کے ساتھ لڑائی کو فوج سے لڑائی میں تبدیل کر دیا ہے اور یہ اس غلط فہمی کا شکار بھی ہیں کہ میں یہ جنگ جیت جاؤں گا جب کہ حقیقت یہ ہے اس خطے میں انگریز بھی لوکل فوج کی مدد کے بغیر داخل نہیں ہو سکا تھا اور یہ ہمارا ’’ڈی این اے‘‘ ہے۔
میں شروع میں سمجھتا تھا عمران خان کا ایشو صرف جنرل باجوہ ہیں‘ یہ باقی فوج کے ساتھ کمفرٹیبل ہیں جب کہ جنرل باجوہ میری رائے سے اتفاق نہیں کرتے تھے‘ ان کا خیال تھا یہ بیٹی کوسنا کر بہو کو سمجھا رہے ہیں‘ یہ پورے ادارے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں‘ وقت نے جنرل باجوہ کی بات سچ ثابت کر دی‘ آپ آج دیکھ لیں عمران خان کی لڑائی فوج سے جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف بھی اب ٹرینڈز شروع ہو چکے ہیں‘ لندن اور امریکا میں عمران خان کی حمایت اور فوج کے خلاف مظاہرے شروع ہو چکے ہیں۔
عمران خان اب خود بھی بے غیرت کا لفظ استعمال کر رہے ہیں اور یہ حافظ اور حاجی کے الفاظ کے ذریعے بھی مذاق اڑا رہے ہیں‘ جنرل عاصم منیر اگر ایک شخص ہوتے تو عمران خان بے شک دن رات ان کا مذاق اڑاتے رہتے لیکن یہ فوج کے سربراہ ہیں اور فوج بہرحال پاکستان کی واحد بائینڈنگ فورس ہے‘ یہ وہ رسی ہے جس نے پورے ملک کو باندھ رکھا ہے‘ یہ اگر کھل گئی تو ملک بکھر جائے گا اور مجھے بعض اوقات محسوس ہوتا ہے عمران خان یہی چاہتے ہیں۔
یہ اس ملک کو توڑ پھوڑ کر برابر کرنا چاہتے ہیں‘ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے عمران خان کی آخر فوج کے ساتھ کیا لڑائی ہے؟ کیا یہ جنرل باجوہ سے یہ نہیں چاہتے تھے فوج ق لیگ‘ ایم کیو ایم اور باپ پارٹی کو ان کے ساتھ بٹھائے اور پی ڈی ایم کو ڈنڈے کے زور پر عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے پر مجبور کرے اور کیا انھوں نے اس کے عوض انھیں ایکسٹینشن کی آفر نہیں کی تھی؟
کیا یہ نہیں چاہتے تھے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف نہ بنایا جائے اور یہ اس تقرری کو روکنے کے لیے لانگ مارچ لے کر اسلام آباد نہیں آئے تھے اور کیا یہ اب بھی یہ نہیں چاہتے وفاقی حکومت توڑ دی جائے اور ان کی مرضی کی نگران حکومت اور الیکشن کمیشن بنایا جائے اور مرضی کی تاریخ پر الیکشن کرائے جائیں؟کیا یہ الیکشن سے قبل مخالفین کو جیلوں میں نہیں دیکھنا چاہتے؟یہ دو تہائی اکثریت نہیں چاہتے‘یہ نیا آئین بنانے اور ملک کو پارلیمانی سے صدارتی نظام میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں چاہتے؟
یہ نیب‘ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو اکٹھا کر کے وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں کرنا چاہتے اور پھر جنرل فیض حمید کو وزیر داخلہ نہیں بنانا چاہتے اور خان صاحب یہ نہیں چاہتے وزیراعظم (صدارتی نظام کے بعد صدر) آرمی چیف‘چیئرمین نیب اور چیف جسٹس کو کسی بھی وقت ڈی نوٹی فائی کر سکے اور 37 لیفٹیننٹ جنرلز براہ راست وزیراعظم کے ماتحت ہوں اور نیوکلیئر اور میزائل پروگرام بھی وزیراعظم کے کنٹرول میں ہو اور آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے۔
آج اگر جنرل عاصم منیر ان کی آدھی خواہشیں مان لیں تو کیا عمران خان اپنی ہر تقریر میں ان کا نام عقیدت سے نہیں لیں گے اور کیا یہ اپنے ہر خطاب سے پہلے ان کی تلاوت نہیں چلوائیں گے؟ چناں چہ میرے خیال میں عمران خان کا مسئلہ کوئی ایک جنرل نہیں ہے‘ پوری فوج ہے‘ یہ اسے ’’سیدھا‘‘ کرنا چاہتے ہیں اور یہ اس کھیل میں اکیلے نہیں ہیں۔
میں آج دوبارہ کہہ رہا ہوں یہ ملک اوریہ طرز سیاست دونوں اکٹھے نہیں چل سکتے‘ آپ نے اگرملک کو بچانا ہے تو پھر آپ کو چند بڑے فیصلے کرنا پڑیں گے‘آپ عمران خان کے ساتھ بیٹھیں یا پھر ملک میں دو چار سال کے لیے سیاسی تحریکوں پر پابندی لگا دیں‘آپ کو بہرحال کوئی فیصلہ کرناہو گا‘ ملک اس طرح نہیں چل سکے گااور یہ اس وقت ایک ننگی حقیقت ہے۔

حمزہ ہارون یوسف سکاٹش نیشنل پارٹی کے لیڈر منتخب !حمزہ ہارون یوسف پہلے ساؤتھ ایشن ہیں جن کو لیڈر چُنا گیا ہے Humza Yousaf...
27/03/2023

حمزہ ہارون یوسف سکاٹش نیشنل پارٹی کے لیڈر منتخب !حمزہ ہارون یوسف پہلے ساؤتھ ایشن ہیں جن کو لیڈر چُنا گیا ہے

Humza Yousaf Has Been Elected The New SNP Leader!

26/03/2023

الطاف حسین کیبعد الطاف حسین بھی غیر ملکی سفارت کاروں کو خطوط لکھ رہے ہیں

19/03/2023

مُسلم لیگ ق کیبعد مُسلم ض بھی پاکستان تحریک انصاف میں ضم ہو گئی

یہ خوبصورت  تصویر آج بھی پاکستان کے قانون انصاف اورنظام پر داغ ھے جو کبھی دھویا نہیں جاسکااللہ تعالی ان کے درجات بلند کر...
01/03/2023

یہ خوبصورت تصویر آج بھی پاکستان کے قانون انصاف اورنظام پر داغ ھے جو کبھی دھویا نہیں جاسکا
اللہ تعالی ان کے درجات بلند کرے

26/02/2023

معروف شاعر محمد اعتزاز تاج خوبصورت پنجابی کلام سُناتے ہوئے

24/12/2022
تھر کول بلاک ٹو بجلی گھر صارفین کو صاف اور  سستی بجلی مہیا کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف
12/10/2022

تھر کول بلاک ٹو بجلی گھر صارفین کو صاف اور سستی بجلی مہیا کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف

ضلع پاکپتن اور اوکاڑہ میں چھ سے آٹھ رکنی اوڈھ ڈکیت گینگ گزشتہ تین چار ماہ سے پوری ریجن کی پولیس کے لئے درد سر بنا ہؤا تھ...
12/10/2022

ضلع پاکپتن اور اوکاڑہ میں چھ سے آٹھ رکنی اوڈھ ڈکیت گینگ گزشتہ تین چار ماہ سے پوری ریجن کی پولیس کے لئے درد سر بنا ہؤا تھا، جدید ترین اسلحہ سے لیس یہ گینگ کبھی شام ہوتے ہی باراتیوں کی بسوں کو لوٹتا، کبھی راہ گیر مزدوروں اور فیملیز سے ان کی جمع پونجی لوٹتے اور اندھیرے میں کماد اور مکئی کی فصل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غائب ہو جاتے۔ دوران واردات مزاحمت پر اس گینگ نے متعدد مسافروں کو زخمی بھی کیا لیکن ہر مرتبہ پولیس کے برموقع رسپانس سے قبل ہی فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے۔ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لئے پاکپتن پولیس کی جانب سے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر عارضی چیک پوسٹس اور ناکوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔
گزشتہ رات تین بجے کے قریب جب یہ گینگ بودلہ گاؤں ضلع پاکپتن میں واردات کے بعد فرار ہونے کی کوششوں میں تھا کہ ایس ایچ او صدر پاکپتن عمران ٹیپو اور انچارج چوکی فرید کوٹ سرور اکرم سب انسپکٹر نے اطلاع ملتے ہی متعلقہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ڈاکوؤں کی جانب سے پولیس کی طرف اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جب کہ پولیس کی جانب سے بھی اکا دکا محتاط جوابی فائرنگ کی گئی۔ محتاط اس لئے کہ اول تو چلیدہ گولیوں کا محکمانہ انکوائریوں میں حساب دینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ دؤم اس لئے کہ اگر خدانخواستہ دو طرفہ فائرنگ کی زد میں کوئی راہگیر یا بے گناہ شخص آ جائے تو پولیس اہلکار کو خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لئے اپنا گھر بار بیچ کر مدعیان کو دیت دینا پڑتی ہے تب دفعہ 302 سے رہائی ملتی ہے، اس اذیت ناک دورانیہ میں ڈیپارٹمنٹ تو ایک طرف ان پولیس والوں کے اپنے خونی رشتے دار بھی منہ پھیر لیتے ہیں۔
محتاط جوابی فائرنگ اور اپنے جوانوں کے ساتھ سرور اکرم سب انسپکٹر نے ڈاکوؤں کے تعاقب کا سلسلہ جاری رکھا، کہ صبح چار بجے کے قریب ایک فائر سرور کے سر میں آ لگا جس سے وہ موقع پہ ہی لہو سے غسل کرکے جام شہادت نوش کر گیا۔ دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ ایک ڈاکو بر موقع سرور کی شہادت سے پہلے ہی واصل جہنم ہوا۔
سرور اکرم کو ہمارے بیچ کا پہلا شہید ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ شروع سے ہی خوش اخلاق، ملنسار اور ایک نہایت پروقار شخصیت کا مالک تھا۔ اس کے والد صاحب آرمی سے ریٹائرڈ ملازم تھے جو سرور کے دوران ٹریننگ ہی وفات پاگئے۔ سرور چونکہ بھائیوں میں سب سے بڑا تھا لہذا خاندان کی کفالت کی ذمّہ داری بھی کم عمری میں ہی اس کے کندھوں پہ آگئی۔ چھوٹے بھائیوں میں ایک ابھی سیکنڈ ائیر کا اسٹوڈنٹ جبکہ دوسرا بھائی الیکٹریشن کا کام سیکھ رہا ہے۔ بقیہ سوگواران میں چار بہنیں ہیں۔ ایک بوڑھی والدہ ہے، ایک جواں سال بیوہ جس کے ساتھ 2017 میں شادی ہوئی اور اس سے ایک بیٹا اذان سرور جس کی عمر ابھی دو سال ہے۔ موت تو برحق ہے ہی مگر اپنے سب رشتےناطے، بزرگ والدین اور بیوی بچے نگہبانی کے مقدس فرض پہ وار دینا اور شہادت کا جام پی کر اپنے خالق کی بارگاہ میں ملاقات کے لئے حاضر ہونا یقینناً بڑے نصیب کی بات ہے۔ اللّٰہ کریم تمہاری شہادت قبول فرمائے، تمہارے درجات بلند فرمائے، تمہارے لواحقین کو جلد صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔
شہید سرور کی بوڑھی اماں کے نام بقلم شائستہ مفتی:
تیرا معصوم شہیدوں میں لکھا آیا ہے
نام اپنا جو بہت پیار سے رکھا تو نے

سرائے عالمگیر کے گاؤں ہرچہال کے سپوت چوھدری ظفر صاحب کو لیفٹینینٹ جنرل کے عہدے پر پرموٹ ہونے پر اہل علاقہ خوش اور اپنے ع...
12/10/2022

سرائے عالمگیر کے گاؤں ہرچہال کے سپوت چوھدری ظفر صاحب کو لیفٹینینٹ جنرل کے عہدے پر پرموٹ ہونے پر اہل علاقہ خوش اور اپنے علاقے کی بہتری کے لیے پُراُمید

11/09/2022

سری لنکا نے ایشیا کپ اپنے نام کر لیا

08/09/2022

این 71 لاوارث پہلے تاشفین صفدر اور الیاس چوہدری صاحب وفاقی حکومت کی نمائیندگی کر رہے تھے جو صفر رہی اور آج عابد رضا سوئے ہوئے ہیں پچھلے 9 سال سے سرائے عالمگیر کوئی وفاقی حکومت کا پروجیکٹ نہیں ہوا

08/09/2022

ضمنی الیکشن ملتوی

08/09/2022

اسلام آباد ہائیکورٹ
عمران خان پر فردِجرم عائد کرنے کا فیصلہ

27/08/2022

بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 982 افراد ہلاک اُدھر جنازے اُٹھتے رہے نیازی صاحب جہلم میوزیکل خطاب کرتے رہےمیں

16/07/2022

آج پنجاب کے ضمنی الیکشن میں کانٹے دار مقابلہ ھو گا جیت کس کی ہوگی؟

23/06/2022

ایسی قوم کا کیا مستقبل ہو سکتا ھے ایک آدمی گاڑی میں بیٹھا پتہ نہیں کس سے بات کر رہا ھے اور لوگ اس کو پیر سمجھ کر گاڑی کو چوم رہے ہیں

Address

Bazal Media House G. T Road Saraialamgir, Gujrat
Sarai Alamgir
50000

Opening Hours

Monday 09:00 - 20:00
Tuesday 09:00 - 20:00
Wednesday 09:00 - 20:00
Thursday 09:00 - 20:00
Friday 09:00 - 20:00
Saturday 09:00 - 20:00

Telephone

+923321986844

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when B News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to B News:

Videos

Share


Other News & Media Websites in Sarai Alamgir

Show All

You may also like