![](https://img4.medioq.com/402/864/1014409754028642.jpg)
20/06/2024
مورخہ 18 فروری 2024 بروز اتوار میں اپنے تین ساتھیوں (اسد سرور، ناجد علی، احسن جاوید) کے ساتھ منہاج یونیورسٹی لاہور میں واقع "معھد شیخ الاسلام للعلوم الروحیہ" میں موجود تھا۔ منہاج یونیورسٹی کی جانب سے 4 ماہ کا کورس بنام "اہل تصوف کی قیادت سازی"
کا آغاز کیا گیا ۔قیادت سازی کا عمل آخر کار مورخہ 10 جون 2024 کو خوش اسلوبی کے ساتھ "تقریب تقسیم اسناد"پر اختتام پذیر ہوا۔
دوران کورس نئےدوستوں سے ملاقات ہوئی۔ ہمارے کورس کے روح رواں اور کورس کوارڈینیٹر جناب محترم "علی سعد القادری" اپنے مرشد کے رنگ میں رنگے ہوئے نظر آئے۔مرشد کی ہر ادا کو اپنی عادت میں پرو کر اور تصوف کے واضح کردہ اصولوں پر کار بند ہو کرمحترم نے مکمل جان فشانی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو سرانجام دیا۔ ایک زیرک اندیش شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں علم و ادب کا حسین امتراج بھی دیکھنے کو ملا۔ دبلے پتلے سے جسم کے ساتھ پھرتیلے سے کام کرنا ، کمال جگرے کا کام تھا۔ بقول شاعر
*ادھر آ پیارے ہنز آزمائیں۔*
*تو تیر آزما، ہم ہنر آزمائیں۔*
محترم علی سعد القادری کے دست بازو جناب محترم "حسین علی خان" ہر لمحہ ان کی نائب ہونے کی ذمہ داری کو نبھاتے رہے۔پرکشش شخصیت، دھیما لہجہ، لطافت اور مطعانت سے لبریز گفتگو اور جاذب نظر مسکراہٹ کو سجائے ہوئے ہر وقت سر جھکا کر کام کرتے نظر آئے۔ شاعر کی زبان میں
*نرم دمِ گُفتگو، گرم دمِ جُستجو*
*رزم ہو یا بزم ہو، پاک دل و پاک باز*
ہمارے پہلے استاد محترم جناب *"محمد فاروق رانا"* مقرر ہوئے ۔ حیاء کے پیکر اور علم و عمل کے سمندر، انداز تکلم ایسا کے بے عزتی بھی عزت محسوس ہو۔تصوف کی کتب کے نام یوں بتاتے تھے جیسے ماہانہ راشن میں موجود اشیاء کے نام ہو ں۔ بقول اقبال۔۔
*حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی*
*خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ*
اگلے سیشن میں کورس کے مرکزی استاد پروفیسر ڈاکٹر "شبیر احمد جامی" نے ڈائس سنبھالا۔ ابتدائے گفتگو سے انتہائے گفتگو تک ہم محو حیرت رہے۔ الفاظ کہاں سے آرہے ہیں اور کہاں جا رہے ہیں۔ کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ کیا ہمارے سامنے ہمارے ہی سماج کا استاد ہے یا پھر یہ کسی اور دنیا سے تعلق رکھتا ہے۔ الفاظات کو روح تک پہنچانے کا ملکہ اللہ کریم نے جامی صاحب کو خوب خوب عطا فرمایا ہے۔ آخری نشست تک ہمارا یہی گمان ہے کہ حقیقی رجال الغیب ایسے ہوتے ہیں۔ یعنی
*موسم موسم آنکھوں کو اک سپنا یاد رہا*
*صدیاں جس میں سمٹ گئیں وہ لمحہ یاد رہا*
*قوس قزح کے ساتوں رنگ تھے ان کے لہجے میں*
*ساری محفل بھول گئی ، وہ چہرہ یاد رہا۔*
چند اور اساتذہ کے علم سے فیض یاب ہونے کے بعدخوش نصیبی نے دستک دی اور ہم بہ نفس نفیس شاہِ فن تحقیق و خطابت کے محبوب لختِ جگر ، موجزن علم و حلم جناب محترم "ڈاکٹر حسین محی الدین قادری" صاحب کے روبرو ہوئے۔ اپنے دور حصول علم سے لیکر دور تعلم تک میں نے اتنی سلیس زبان میں تصوف کو کبھی نہ سمجھا اور نہ سمجھایا۔ بصیرت سے مزین بارعب شخصیت نے ہم سب کو نہ صرف محسور کیا بلکہ عالم ناسوت سے عالم ھا ہوت تک کا سفر بھی طے کر وا دیا۔ ہمارے لئے یہ کسی بڑے اعزاز سے کم نہ تھا کہ ہم لوگ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری کے علمی فیضان کے وارث سے بالواسطہ علم حاصل کر رہے تھے۔
*جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک*
*ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں*
ہمارے کورس میں ہمارے ساتھ نشستوں پر براجمان احباب بھی کچھ کم اہمیت کے حامل نہ تھے۔ اسلاف کی روایات کو اس دور میں بھی تازہ کئے ہوئے ہمارے "سید بادشاہ بھائی جان" چھپے رستم سے کم نہ تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ نوجوان سکالرز اور لازوال عشق میں ڈوبی ہوئی میری بہنیں بھی اپنی مثال آپ تھیں۔
ہر کلاس کے اختتام پر "تھیوری کو پریکٹیکل" میں تبدیل کرنے کا انتظام بھی "مراقبہ" کی صورت میں موجود تھا۔ قرآن پاک کی پر نور آیات مقدسہ جب قاری صاحب کی زبان سے بلند ہوتیں تو پورے "زاویۃ المراقبہ"میں ایک سحر طاری ہو جاتا۔ نہ چاہتے ہوئے بھی انسان رب کریم کی بارگاہ اقدس میں سر بسجود ہو جاتا۔
کورس کو مرحلہ تکمیل تک لے جانے والے ہر فرد جو انتظامیہ سے تعلق رکھتا ہو (چاہے گیٹ پر بیٹھا سیکورٹی گارڈ ہی کیوں نہ ہو) یقنا مبارک باد کے حامل ہیں۔ جنہوں نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو برو ئے کار لا کر اسے کامیاب کیا اور خاص طور پر 9 جون 2024 کو پلان کیا گیا "زیاراتی ٹور" جس میں انتہا کی ذہنی و جسمانی کوفت کو برداشت کی کے خیر و عافیت کے ساتھ مکمل کروایا۔
تحریر کرنے کو ایک ایک لمحہ قلم بند کیا جا سکتا ہےمگر اس کے لئے ہر اس کیفیت کو پیش کرنا بہت ضروری ہو گا جو ہمیں ان 4 ماہ میں نصیب ہوئی اور یقناً یہ ایک طویل کام ہے۔ میں اپنی تمام تر علمی و ادبی خامیوں کے ساتھ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے جناب محترم "علی سعد القادری" صاحب اور انکی تمام ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اپنی ٹیم کے ہمراہ دعا کرتا ہوں کہ اللہ کریم میرے آقا کریم ﷺ کے صدقے ان کو ہر آفت سے محفوظ فرمائے اور ان پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔ آمین
احقر
پروفیسر کامران سعید توگیروی صابری (اوکاڑہ۔ ساہیوال)