Muhammad Ahsan Thaheem

Muhammad Ahsan Thaheem Muhammad Ahsan Thaheem

پاکستان میں مٹی اور پانی کا ٹیسٹ کروانے والی لیبارٹریاں کہاں کہاں واقع ہیں؟پنجاب میں واقع مٹی اور پانی ٹیسٹ کرنے والی لی...
14/11/2024

پاکستان میں مٹی اور پانی کا ٹیسٹ کروانے والی لیبارٹریاں کہاں کہاں واقع ہیں؟
پنجاب میں واقع مٹی اور پانی ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں (سرکاری و پرائیویٹ)

پنجاب کی تمام سرکاری لیبارٹریوں میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش ٹیسٹ کرنے کی سہولت موجود ہے جبکہ بہاولپور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ کی لیبارٹریوں میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کے ساتھ ساتھ اجزائے صغیرہ (زنک، بوران وغیرہ)کے ٹیسٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔ پنجاب میں واقع تمام سرکاری لیبارٹریوں میں مٹی ٹیسٹ کروانے کا ریٹ کاشتکاروں کے لئے 8 روپے اور غیر کاشتکاروں کے لئے 160 روپے فی نمونہ یا سیمپل برائے فاسفورس اور پوٹاش جبکہ کاشتکاروں کے لئے 100 روپے فی تجزیہ اجزائے صغیرہ مثلاََ زنک، کاپر، آئرن، مینگانیز بوران وغیرہ کے لئے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ ایک نمونے سے پانچ اجزاء یعنی زنک، کاپر، آئرن، مینگانیز بوران ٹیسٹ کرواتے ہیں تو 100 روپے فی تجزیے کے حساب سے ایک نمونے یا سیمپل کی لاگت 500 روپے ہو گی.
فوجی فرٹیلائزر کی لیبارٹریوں میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کے علاوہ بوران اور زنک کا ٹیسٹ کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ فوجی فرٹیلائزر کی لیبارٹریوں میں مٹی کے ٹیسٹ مفت کئے جاتے ہیں۔
فاطمہ فرٹیلائزر میں ٹیسٹ مفت کئے جاتے ہیں۔
پنجاب میں واقع تمام لیبارٹریوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔

سندھ میں واقع مٹی اور پانی ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں (سرکاری و پرائیویٹ)

سندھ میں واقع لیبارٹریوں میں مٹی ٹیسٹ کروانے کا ریٹ فاسفورس اور پوٹاش کے لئے 20 روپے فی سیمپل ہے۔ زیادہ تر لیبارٹریوں میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ لیبارٹریوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔

خیبر پختونخواہ میں واقع مٹی اور پانی ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں (سرکاری)

خیبر پختونخواہ کی لیبارٹریوں میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں جبکہ ترناب ، پشاور اور ڈیرہ اسمائیل خاں کی لیبارٹریوں میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کے ساتھ ساتھ زنک اور بوران کے ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں۔
کسانوں کے لئے فی سیمپل ریٹ 50 روپے جبکہ غیر کاشتکار افراد کے لئے فی سیمپل ریٹ 500 روپے رکھا گیا ہے۔ لیبارٹریوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔

بلوچستان میں واقع مٹی اور پانی ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں (سرکاری)

بلوچستان میں فی الحال ایک ہی لیبارٹری ہے جہاں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش ٹیسٹ کرنے کی سہولت ہے۔ تمام ٹیسٹ مفت کئے جاتے ہیں۔ بلوچستان کے کئی ایک اضلاع میں لیبارٹریاں زیر تعمیر ہیں۔لیبارٹریوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔

پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے آبی وسائل میں مٹی اور پانی ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں (نیم سرکاری)

پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے آبی وسائل میں مٹی کو 21 پہلوؤں سے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ یہاں مٹی کا جامع ٹیسٹ ہوتا ہے جو کہ خاصا مہنگا ہے۔ مٹی کا ایک سیمپل ٹیسٹ کروانے کی قیمت چار ہزار روپے ہیں۔لیبارٹریوں کی تفصیل نیچے درج ہے۔

دست برداری
یہ معلومات انتہائی عرق ریزی سے جمع کی گئی ہے. لیکن راقم اس کی جامعیت کا دعوی نہیں کرتا. ممکن ہے کچھ ایسی لیبارٹریاں ہوں جن کا یہاں ذکر نہ کیا جا سکا ہو. اور کئی ایک لیبارٹریوں کے رابطہ نمبر بھی نہیں دئیے جا سکے ہیں. لہذا اس معلومات کو مزید جامع بنانے کے لئے آپ سے تعاون کی درخواست ہے. اگر آپ کسی ایسی لیبارٹری کے بارے میں جانتے ہیں جس کا یہاں ذکر نہیں ہو سکا
تحریر و تحقیق
ڈاکٹر شوکت علی
ماہر توسیع زراعت، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد

یہ نقشہ جس نے بھی بنایا ہے کمال کیا ہے۔ اس میں پاکستان کے تمام کھانوں کو علاقوں کے حساب سے دکھایا گیا ہے۔ (کوئی جانتا ہو...
10/11/2024

یہ نقشہ جس نے بھی بنایا ہے کمال کیا ہے۔ اس میں پاکستان کے تمام کھانوں کو علاقوں کے حساب سے دکھایا گیا ہے۔ (کوئی جانتا ہو تو بتا دیے تاکہ اس بندے کو کریڈٹ دیا جاسکے)

پاکستان کے مشہور ترین میٹھے جن میں لڈو، لوکی کا حلوہ، میٹھی سویاں، شاہی ٹکڑے، زردہ لب شیریں، میٹھی ٹکیاں، گل فردوس، پان آئسکریم، میٹھا پان، امرتس،کھوپرا پاک، قلاقند، پان پیڑا شامل ہیں، یہ سب سندھ سے دکھائے گئے ہیں۔
سندھ کے روایتی کھانوں میں لیمن سوڈا، رومالی روٹی، پاپڑ، گولا گنڈا، فالسے کا شربت، آلو کی بھجیا کے ساتھ کچوری، چنا چاٹ، تافتان، پراٹھے، قورمہ، پاپڑ، بریانی، پراٹھا رولز، لکھمی، کوفتے شامل ہیں۔
علاوہ ازیں سندھ کے کھانوں میں انڈے والا برگر، بادام کا شربت، املی کی چٹنی، دھاگے والے کباب، حلیم، پرانز مسالا، کریب کلا لالی پاپز، دالچا، پاپلیٹ فش فرائی، مرغ مسلم، زمین دوز مچھلی، رزالا، طائری، فرنی، پسندے،نرگسی کوفتہ، کٹاکٹ، بینگن کا بھرتا، دہی پھلکی، اچار گوشت، دال کا حلوہ بھی شامل ہیں۔
سندھ کے کھانوں میں مرچوں کا سالن، شامی کباب، چانپ، بن کباب، اچار، تربوز افزا، آلو کی ترکاری، نہاری، روٹھ، زیرے کا شربت سکنجبین، ورقی شامل ہیں۔

بلوچستان کے روایتی کھانوں میں سجی، کھڈی کباب، دم پخت، مچھلی کڑی (بریانی، کڑی) شامل ہیں۔

پنجاب کے کھانوں میں پتیسا، شکر پارے، مربہ، دودھ سوڈا، بالو شاہی، گٹا کینڈی، کھویا قلفی، جلیبی، برفی، متنجن، چکی مرونڈا، قلفہ فالودہ، ستو، گچک حبشی حلوہ شامل ہیں۔
علاوہ ازیں پنجاب کے کھانوں میں قیمہ بھرے کریلے، لڈو پیٹھی، دہی بھلے، گول گپے یا پانی پوری، بیسن والا نان، آلو بخارے کی چٹنی، توا پیس، اوجڑی، راہو مچھلی، پکوڑہ کڑی، چکڑ چھولے، مرغ چھولے، سلطان دال، سری پائے شامل ہیں۔
علاوہ ازیں میٹھی لسی، حلوہ پوری، مال پوڑہ، کریم فروٹ چاٹ، بیسن کی روٹی، کھویا کھجور، روڑی، گجریلا، گلاب جامن، کچنار گوشت، پٹھورے، خوبانی کی چٹنی، ربڑی دودھ، املی آلو بخارا شربت، پیٹھے کا حلوہ بھی پنجاب کے کھانوں میں شامل ہیں۔
گڑ والے چاول، بٹیر، تیتر، چڑے، سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی، انڈا پراٹھا، سوجی کا حلوہ، سوہن حلوہ، نمک پارہ، خوبانی کی چٹنی، کتلما، کنا گوشت، بن شیرمال، حریسہ، اروی گوشت، گردے، مسالا بھرے ٹینڈے، روغنی نان، تندوری چرغہ، پلاؤ، نان ختائی، سفید مکھن، دیسی گھی۔

پختونخوا کے روایتی کھانوں میں ٹھنڈآئی یا سردائی، قہوہ، خشک میوہ جات، شروکوت اولاک(والنٹ بریڈ)، بولانی، اوش، شکر قندی، بھٹہ، منتو، ٹراؤٹ مچھلی، یخنی، نمکین گوشت، چپلی کباب، نمکین گوشت، کڑاہی، سبز چائے، کابلی پلاؤ، پشاوری آئسکریم شامل ہیں۔

کشمیری اور گلگت بلتستان کے کھانے بھی اس نقشے کا حصہ بنائے گئے ہیں۔

السلام وعلیکم گروپ ممبران سموگ اپ ڈیٹ اج رات ، کل صبح ، کل دن ، کل شام ، کل رات اور پرسوں صبح تک لاہور ، گجرانوالہ ، ساہ...
10/11/2024

السلام وعلیکم گروپ ممبران
سموگ اپ ڈیٹ
اج رات ، کل صبح ، کل دن ، کل شام ، کل رات اور پرسوں صبح تک لاہور ، گجرانوالہ ، ساہیوال ، ملتان،شہر سلطان ، روہیلانوالی ، مظفرگڑھ ، ڈیرہ غازی خان ، جتوئی ، جام پور ، راجن پور، ڈیرہ اسماعیل خان ، سرگودھا، لیہ، کوٹ ادو ، اور جھنگ کے لوگ سموگ کو برداشت کر لیں پرسوں سے سموگ کا زور ان علاقوں میں کم ہونا شروع ہو جائے گا جبکہ بہاولپور ، اوچ شریف ، رحیم یار خان ، صادق آباد ، لودھراں میں سموگ کا زور 14 نومبر تک جاری رہ سکتا ہے ۔۔۔

70 من سے زیادہ من پیداوار کے لئے مطلوبہ پودوں کی تعداد گندم کی پیداوار میں فی مربع میٹر پودوں کی تعداد کی اہمیتپیداوار ک...
10/11/2024

70 من سے زیادہ من پیداوار کے لئے مطلوبہ پودوں کی تعداد
گندم کی پیداوار میں فی مربع میٹر
پودوں کی تعداد کی اہمیت
پیداوار کا انحصار = پودوں کی تعداد جن پر سٹے لگے ہوں×دانے فی سٹہ×وزن فی رانہ(test wt)
1000 دانوں کا اوسط وزن=40 گرام
ایک دانے کا اوسط وزن=0.04 گرام
ایک پودے کے سٹے میں اوسطاً دانوں کی تعداد=45-50
ایک سٹے میں اوسطاً دانوں کا وزن=1.8 گرام
ا کلو بیج گندم میں دانوں کی تعداد=25000
40 کلوگرام بیج گندم میں دانوں کی تعداد=1000000(10 لاکھ)
گندم کا متعین کردہ اوسطاً اگاؤ=85 ٪
1000000×85/100
پودوں کی تعداد فیصد اگاؤ کے مطابق=850000 پودے
پودے کی اوسط جھاڑ بنانے کی صلاحیت=2.5 پودے
تعداد پودے فی ایکڑ=850000×2.5= 2125000
70 من پیداوار کیلئے پودوں کی
تعداد جن پر سٹہ لگا ہو(Spike bearing tillers)
=1600000(16 لاکھ)
1 پودے سے دانوں کا اوسط وزن=1.8 گرام
16 لاکھ پودوں سے اوسطاً وزن=1600000×1.8 =2880000 گرام
ایک ایکڑ میں #اوسطاً وزن کلوگرام=2880000/1000=
2880 کلو گرام
ایک ایکڑ میں اوسطاً پیداوار من فی ایکڑ= 2880/40
=72 من
فی مربع میٹر #مطلوبہ تعداد پودے=400
ایک مربع میٹر کا آلہ بنا لیں اور پودوں کی تعداد کا فی ایکڑ تعین کریں اور اپنے #کھیت میں اوسطاً پیداوار کا اندازہ خود لگائیں
20 کلوگرام #بیج 100 ٪ اگاؤ کے ساتھ
20 کلو گرام بیج میں اوسطاً دانوں کی تعداد= 500000
اوسط جھاڑ=2.5 پودے
تعداد پودے=1250000
اوسط #وزن فی پودا=1.8 گرام
اوسط #پیداوار فی #ایکڑ (من) =1.8×1250000
= 56 من.
کیسا لگا حساب

دیسی  اور  انگریزی ۔مہینوں کی تقسیم۔۔
10/11/2024

دیسی اور انگریزی ۔مہینوں کی تقسیم۔۔

05/11/2024
05/11/2024

زیتون کی کاشت

پہلے کیا کریں۔👇👇👇👇
1- نئی شاخیں پیدا کرنے کے لیے بڑے درختوں کی کٹائی
2- جڑوں کو ان کے کام کرنے اور غذائی اجزاء کو جذب کرنے میں مدد کرنے کے لئے کھیتی اور کھاد ڈالنا جیسا کہ انہیں چاہئے.
3- سردیوں کے موسم میں آبپاشی کو باقاعدہ رکھیں
4- بڑے درختوں کی کٹائی کے بعد کاپر X-chloride 2.5g سپرے کریں تاکہ بعض بیماریوں اور پھپھوندوں کے خلاف حفاظتی اقدام کے طور پر
5- فارم کے باہر تمام جھاڑیوں، ماتمی لباسوں اور کٹائی کی مصنوعات کو اکٹھا کریں، کیونکہ یہ سہ شاخہ برنگ کی موجودگی کا ذریعہ ہے، خشک شاخوں کو کاٹنا، جو کلور بیٹل سے متاثر ہے، اور انہیں جلا کر تلف کریں۔

ثانوی 👈کھاد
پیداوار کے مرحلے سے پہلے
چھوٹے درختوں کو کھاد ڈالی جاتی ہے (پیداوار کے پہلے سال کے بعد)، اوسطاً 80 گرام فی درخت ڈیپ کھاد درخت کے تنے سے دور گول شکل میں اور 2 کلو مٹی فی درخت۔ (سالانہ) پہلے دریا میں

فاسفیٹ اور نامیاتی کھادیں دسمبر کے اوائل سے فروری کے آخر تک مٹی میں اچھی طرح سے بدل رہی ہیں۔

نائٹروجن کھاد (یوریا کھاد 33% کیلوری)، دوسرے دیہی علاقوں میں 60 گرام یوریا

پیداوار کے مرحلے کے بعد
وہ درخت جو پیداوار کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں ان کو اوسطاً 250 گرام فی درخت 20.20.20 npk کھاد سے درخت کے تنے سے دور رکھا جاتا ہے۔ اور 5 کلو مٹی فی درخت

فاسفیٹ، نائٹروجن اور نامیاتی کھادیں دسمبر کے شروع سے فروری کے آخر تک مٹی میں اچھی طرح سے پھیر دیتی ہیں۔

تیسرا 👈 آبپاشی کا پروگرام

یہاں اہم بات یہ ہے کہ اس مہینے میں ہر 5 دن میں ایک بار آبپاشی کی جاتی ہے۔
پہلا سال 8L/درخت
دوسرا سال 16 لیٹر/درخت
تیسرا سال، 20 لیٹر/درخت
چوتھا سال 24 لیٹر/درخت
پانچویں سال 30 لیٹر/درخت
چھٹے سال 40 لیٹر/درخت
7ویں سال 50 لیٹر/درخت

چوتھا👈 بیماریوں سے بچاؤ کا پروگرام

1- روئی کے زیتون کے بگ کے لیے دوستانہ زیتون کے پتے کو فروری کے آخر میں معدنی تیل کے ساتھ سپرے کیا جاتا ہے
2- میور آئی مکس برش بورڈو یا کاپر
3-اینٹی بگ آٹے کا چھڑکاؤ لاکھوں 3 سینٹی میٹر فی لیٹر پانی + موسم سرما کا معدنی تیل 1.5 سینٹی میٹر فی لیٹر پانی
4- زیتون کے پتے مرجھا جانا 👇
زیتون کے پتوں کے مرجھانے کے نتیجے میں جڑوں کا گلا گھونٹا
جاتا ہے اور بعد والا زیتون کے درخت کے سبز اور پھل کی نشوونما کے لیے ضروری غذائی اجزاء کو جذب کرنے سے قاصر رہتا ہے... اور یہ صرف دو وجوہات کے نتیجے میں سامنے آتا ہے۔
پہلی وجہ 👈 جڑوں کا دم گھٹنے کی وجہ زمین (تکربل) میں ہل نہ چلانے اور وقتاً فوقتاً نمکین ہونے کا نتیجہ ہے۔
👈دوسری وجہ 👈 نمکیات اور الکلائن مٹی (یا پانی) جو درخت کے ضروری غذائی اجزاء کو جذب کرکے جڑوں کے کام کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔
✅ ضح✅ پہلی وجہ کا حل واضح ہے، اور یہ ہے کہ موسم خزاں، بہار اور گرمیوں میں مسلسل ہل چلا کر نکاسی کو بہتر بنانے پر کام کیا جائے۔
✅ اه✅ زمین کی کھاری پن اور الکلائن کو ختم کرنے کے لیے کیلشیم سلفیٹ (زرعی جپسم) کو موسمی طور پر زمین میں ڈالنا ہے اور مسلسل ہل چلا کر نکاسی کو بہتر بنانے کا کام کرنا ہے، تاکہ بھاری آبپاشی میں نمک دھونے کا عمل، خاص طور پر مٹی کے نمکیات تاکہ مٹی کے نمکیات آبپاشی کے پانی کے نمکیات کے ساتھ جمع نہ ہوں۔ اور بہت نقصان پہنچاتا ہے.

زیتون کے درخت جنوری، فروری اور مارچ میں لگائے جاتے ہے درختوں میں رسی کا آغاز ہوتا ہے، اور نشیبی علاقوں میں پانی سے فائدہ اٹھانے کے لیے درخت لگانا جلدی ہو سکتا ہے۔

04/11/2024

https://www.facebook.com/share/v/19CYYZB6Ni/

کیا آپ بھی اپنے مویشیوں کو فربہ کرنے کے لئے آلو کھلاتے ہیں؟
نورانی سیڈز آپکا یہ خرچ بھی کم کررہی، ہم پیش کر رہے ہیں اس سے سستا اور بہترین حل : "نورانی سیڈز کا کوہ نور کیٹل فروٹ"
کوہ نور کیٹل فروٹ موشیوں کے لئے ایک ایسا زبردست پھل ہے جو کم رقبہ
پر بے انتہاہ پیداوار دیتا ہے۔ اسکا وزن 6 کلو سے 14 کلو کے درمیان ہے اور ایک کنال پر 3000 ہزار بیج کاشت کیا جاتاہے۔
محظ ایک کنال پر ہی 15 سے 28 تک کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔
کوہ نور کیٹل فروٹ زائقہ میں میٹھا ہوتا ہے۔ اس میں پروٹین، انرجی کاربس اور آئرن کی اچھی مقدار ہے جو مویشیوں کو فربہ کرنے کے لیے بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ایک کنال میں 3000 دانے درکار پیں، 3000 ہزار دانے کے پیک کی قیمت : 3000 روپے ہے۔
وقت کاشت : اگست تا اپریل ( سخت کورے کے موسم میں کاشت سے اجتناب کیجئے)۔

 #گندم   بہت سے کسان پوچھتے ہیں کہ گندم کی کاشت کے لیئے موزوں وقت اور درجہ حرارت کون سا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ بجائی...
03/11/2024

#گندم
بہت سے کسان پوچھتے ہیں کہ گندم کی کاشت کے لیئے موزوں وقت اور درجہ حرارت کون سا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ بجائی کے وقت کا ٹمپریچر اتنا معنی نہیں رکھتا بلکہ جب گندم 20 دن کی ہو تو ٹمپریچر 25 سے نیچے ہونا چاہیئے، 20 ہو تو آئیڈیل ہوگا۔ اس سے پودا اچھی شگوفہ سازی کر سکے گا۔
پھر جب گندم 130 دن کی ہو تو اس وقت ٹمپریچر 30 سے نیچے ہونا چاہیئے اور اگر 20 سے 25 ہو تو زیادہ بہتر ہوگا جس سے سِٹہ کی بھرائی اچھے طریقے سے ہوگی، اور گرمی آنے سے پہلے سِٹہ مکمل ہو جائے گا۔
تو یہ جو درمیانی وقت ہے یہی سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ پہلے سابقہ سالوں میں تو موسم بہتر ہوتا تھا اور 25 اکتوبر سے کاشت شروع ہو جایا کرتی تھی، لیکن اس دفعہ کلائمیٹ چینج ہے اور ٹمپریچر نیچے ہی نہیں آ رہا اور پچھلے سالوں کی نسبت 5 ڈگری زیادہ ہے، اور موجودہ موسم کا حساب کیا جائے تو یکم نومبر سے 15 نومبر بہترین وقت کاشت بنتا ہے۔ اور اس دوران لگائی گئی گندم سب سے زیادہ اوسط دے گی۔ انشااللہ
کلائمیٹ چینج نے ہمارے سردیوں کا دورانیہ کم کر دیا ہے، جس وجہ سے ہمیں گندم کی کاشت کا درمیانی وقت سوچ سمجھ کر اور موسمیاتی اداروں کی اپڈیٹس دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔

گرین ٹریکٹر کی قرعہاندازی میں کامیاب کسانوں کے لیے ہدایات
03/11/2024

گرین ٹریکٹر کی قرعہاندازی میں کامیاب کسانوں کے لیے ہدایات

پنڈا آلے دسن گے آئے کی شے اے
03/11/2024

پنڈا آلے دسن گے آئے کی شے اے

جو کاشتکار دوست گندم کے لئے آئیڈیل درجہ حرارت کے انتظار میں ہیں کہ جنوبی پنجاب میں 31 یا 32 ہو تو نومبر 11 سے پہلے ممکن ...
02/11/2024

جو کاشتکار دوست گندم کے لئے آئیڈیل درجہ حرارت کے انتظار میں ہیں کہ جنوبی پنجاب میں 31 یا 32 ہو تو نومبر 11 سے پہلے ممکن نہیں لگتا

نومبر 7 کا متوقع درجہ حرارت 36 ہے انشاءاللہ

لیکن میری ایک نصیحت یاد رکھ لیں کہ کاشت کا درجہ حرارت تو آپ کے اختیار میں ہے لیں برداشت کا نہیں .... دعا کریں کہ فروری و مارچ 2022 جیسا نا ملے ..... آمین

شکریہ !!!

پاکستان میں پھلوں کے پیداواری  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,
02/11/2024

پاکستان میں پھلوں کے پیداواری

, , , , , , , , ,

02/11/2024

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

گندم اپڈیٹ
02/11/2024

گندم اپڈیٹ

پرانے دور میں نکاح کی دعا ہو جانے کے بعد یہ مٹھائی کھلائی جاتی تھی اسے علاقائی زبان میں کیا کہتے ہیں
02/11/2024

پرانے دور میں نکاح کی دعا ہو جانے کے بعد یہ مٹھائی کھلائی جاتی تھی اسے علاقائی زبان میں کیا کہتے ہیں

Address

Rajanpur
33500

Telephone

+923366188737

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Ahsan Thaheem posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Muhammad Ahsan Thaheem:

Share


Other Rajanpur media companies

Show All