Musafir

Musafir

میری ایک دوست کو جب میں نے یہ تصویر دکھائی تھی تو نہ صرف اس نے باہر کا کھانا چھوڑا بلکہ اب اپنے ہاتھ سے بناۓ ہوۓ کھانے پ...
06/05/2024

میری ایک دوست کو جب میں نے یہ تصویر دکھائی تھی تو نہ صرف اس نے باہر کا کھانا چھوڑا بلکہ اب اپنے ہاتھ سے بناۓ ہوۓ کھانے پہ ہی یقین رکھتی ہے ۔ جسکو یقین نہیں آتا وہ بے شک زوم کر کے دیکھ لے ...!

"جن لوگوں کے گھر میں کتابیں نہ ہو وہاں کا پانی بھی نہیں پینا چائیے"میتھا کوف
26/04/2024

"جن لوگوں کے گھر میں کتابیں نہ ہو وہاں کا پانی بھی نہیں پینا چائیے"

میتھا کوف

`اصل جنگ کیا ہے؟``بیت المقدس تین مذاہب کی مقدس جگہ۔۔`* *🕋مسلمانوں کا قبلہ اول* *✝️عیسائیوں کے لئے یسوع کی جائے ولادت* *🕍...
01/04/2024

`اصل جنگ کیا ہے؟`

`بیت المقدس تین مذاہب کی مقدس جگہ۔۔`

* *🕋مسلمانوں کا قبلہ اول
* *✝️عیسائیوں کے لئے یسوع کی جائے ولادت
* *🕍یہودیوں کے لئے ہیکل سلیمان

> شروع کرتے ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جن کے دو بیٹے تھے
اسماعیل اور اسحاق

> اسحاق علیہ السلام کے بیٹے تھے حضرت یعقوب۔۔۔
> یہیں سے کہانی شروع ہوتی ہے اسرائیل کی۔ اسرائیل یعنی اللہ کا بندہ۔ اور یہ لقب حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیا گیا۔
> حضرت یوسف علیہ السلام نے جب کفیل مصر بنے تو آپ کو حکم ہوا کہ اپنے تمام خاندان یعنی آل یعقوب کو مصر بلایا جائے۔ اور مصر کی سرزمین کا ایک مخصوص حصہ ان کے لئے مختص کیا گیا۔ اور اللہ کی طرف سے کہا گیا کہ اے آل یعقوب اس سرزمین میں تمھارے لئے برکتیں ہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام بارہ بھائی تھے اسی لئے اللہ تعالی نے ان کے لئے بارہ چشمے جاری کیے. اور یوں اس سرزمین کا نام حضرت یعقوب کے لقب سے اسرائیل پڑگیا۔ جسے آج یروشلم بھی کہا جاتا ہے۔
> آپ کی نسل سے کم و بیش ستر ہزار انبیائے کرام آئے۔
> حضرت یوسف کے بھائی یہودا کی نسل آگے بڑھی تو اس میں سے آنے والے تمام بنی اسرائیلی یہودی کہلائے۔
> وقت گزرتا گیا اور حضرت موسی علیہ السلام کا دور آیا۔ جب فرعون نے مصر کی آپ پر تنگ کی تو بنو اسرائیل کے ساتھ آپکو مصر سے نکلنا پڑا۔
> اس دوران بنی اسرائیل پر اللہ تعالی کی بہت سے کرم نوازیاں بھی ہوئیں، جس میں من و سلوی، چشموں کی بہتات، مچھلیوں کے شکار کا ذکر قرآن پاک سے بھی ملتا ہے۔ اور وہیں ہمیں ایک گائے کا ذکر بھی ملتا ہے، جس کے لوتھڑے سے مردے نے اللہ کے حکم سے زندہ ہوکر اپنے قاتل کا بتایا۔ اس گائے کی نشانیاں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں بیان فرمائیں۔ جوکہ ایک سرخ مائل رنگت کی گائے تھی اور ایسی گائے آج بھی یہودیوں کے نزدیک مقدس مانی جاتی ہے۔
> حضرت موسی علیہ السلام کے بعد دیگر نبی آئے۔ اس دوران میں حضرت موسی علیہ السلام اور ان کے دور کی کچھ باقیات، تورات، من و سلوی کا کچھ حصہ بنی اسرائیل نے ایک صندوق میں محفوظ کرلیا۔ یہ اللہ کی طرف حضرت آدم کو دیا گیا ایک خاص صندوق تھا جو نسل در نسل نبیوں کے پاس رہا۔ جسے قرآن میں تابوت سکینہ کے نام پکارا گیا ہے۔ اور یہ یہودیوں کو اپنی جان سے ذیادہ عزیز ہے۔
> حضرت داؤد نے جب جالوت کو ہرا کر اس سے تابوت سکینہ حاصل کیا تو یوں بنی اسرائیل نے انہیں نبی تسلیم کرلیا۔ اور حضرت داؤد علیہ السلام نے اس صندوق کی حفاظت کے لئے ایک ہیکل تعمیر کروانا شروع کیا جو کہ انکی زندگی میں مکمل نہ ہوسکا۔ ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنوں کی مدد سے اس کو مکمل کروایا اور اسی دوران میں آپکی بھی وفات ہوگئی۔

`اسی وجہ سے اسے ہیکل سلیمانی کہا جاتا ہے..`

> بعد ازاں بابل کے باشاہ بخت نصر نے اسرائیل پر حملہ کیا اور ہیکل سلیمانی کو بھی گرا دیا۔ اور تابوت سکینہ بھی اپنے ساتھ لے گیا۔
> سیپرس دی گریٹ نے دوبارہ یہ شہر حاصل کیا۔ یہودیوں کو دوبارہ یہاں آباد کیا اور تابوت سکینہ کو بھی واپس لایا گیا۔ ہیکل سلیمانی ایک دفعہ پھر تعمیر کیا گیا۔
> پھر وقت گزرا اور حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد ہوئی۔ جنہیں نعوذبااللہ یہودیوں نے دجال، ناجائز اور کیا کیا لقب دیئے۔ یہاں سے یہودیوں میں سے دو الگ قومیں ہوگئیں ایک یہودی اور دوسرے عیسائی۔
یہودیوں نے سازش کرکے حصرت عیسی علیہ السلام کو صلیب پر چڑھانا چاہا اور اللہ تعالی نے انہیں اپنے پاس اٹھالیا۔
> اس کے بعد یہودیوں اور عیسائیوں میں کئی چھوٹی موٹی جنگیں ہوئیں۔ پھر عیسائی رومی بادشاہ ٹائیٹس نے اس شدت سے یروشلم پر حملہ کیا کہ اس پورے علاقے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ ہیکل سلیمانی کو گرادیا۔ جس کی صرف ایک دیوار اس وقت اپنی اصلی حالت میں موجود ہے جسے دیوار گریہ کہاجاتا ہے۔ جہاں یہودی جاکر تورات کی تلاوت کرتے ہیں اور گریہ و زارہ کرتے ہیں۔ تابوت سکینہ بھی نہ جانے کہاں غائب ہوگیا۔
* *ٹائٹس کے حملے کے بعد یہودی آخری نبی کے انتظار میں تھے۔ کیونکہ اللہ پاک کا ان سے وعدہ تھا کہ انہیں پھر عروج بخشا جائے گا
اس وعدہ کا ذکر سورہ البقرہ میں بھی موجود ہے کہ

`"اے بنی اسرائیل، ان نعمتوں کو یاد کرو جو تم پر کی گئیں، اور اپنا وعدہ پورا کرو (ایمان لاو) تاکہ ہم بھی اپنا وعدہ پورا کریں۔"`

> قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہیکل سلیمانی کی تین دفعہ تعمیر ہوگی۔ جوکہ دو دفعہ ہوچکی ہے۔
> یہودی اپنے مسیحا اور آخری نبی کے انتظار میں تھے کہ ٹائیٹس کے حملے کے پانچ سو سال بعد نبی آخرالزمان کی ولادت ہوئی۔ یہاں یہودیوں کو یہ جھٹکا لگا کہ سارے نبی حضرت اسحاق کی نسل سے ہیں تو آخری نبی حضرت اسماعیل کی نسل سے کیونکر آگئے۔۔۔ اور انہوں نے ایمان لانے سے انکار کردیا۔
> مسلمانوں کے لئے بھی وہ انبیاء کی ہی نشانی تھی اسی لئے ہیکل سلیمانی کو بیت المقدس کا نام دیا گیا۔
اسلام کے آغاز میں یہودیوں کو قائل کروانے کی خاطر ہی بیت المقدس کی جانب منہ کرکے نماز ادا کرنے کا حکم ہوا۔ کیونکہ یہودی اسی طرف منہ کرکے عبادت کیا کرتے تھے۔
> سترہ ماہ بعد ہماری عبادت کا رخ بیت المقدس سے بیت اللہ کی جانب موڑ دیا گیا۔ کیونکہ مسلمانوں کا شروع سے قبلہ اول وہی رہا۔ جسے پہلے حضرت آدم اور پھر حضرت ابراہیم نے تعمیر کیا۔
> حضرت عمر رض کے دور حکومت میں اسرائیل یعنی یروشلم پر عیسائیوں کا قبضہ تھا۔ بیت المقدس کے ہی احاطے میں انہوں نے گرجا گھر تعمیر کیا ہوا تھا۔ اور عین تابوت سکینہ والی جگہ وہ گند پھینکا کرتے تھے یہودیوں کی نفرت میں۔ یروشلم کی فتح کے وقت جب حضرت عمر وہاں گئے تو عیسائیوں پر برہم ہوئے۔ وہاں صفائی کروا کر مسجد تعمیر کروائی، اور قرآن میں موجود معراج والے واقعے کی نسبت سے اس مسجد کو اقصی کا نام دیا۔
یہودیوں کی دیوار گریہ بھی اسی احاطے میں موجود تھی تو زائرین کی حثیت سے انہیں بھی وہاں آنے کی اجازت دے دی گئی.

> خلافت عباسیہ تک یروشلم ایک مسلم شہر رہا۔
> اس کے بعد عسائیوں نے دوبارہ یروشلم پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا۔ صلاح الدین ایوبی نے عیسائیوں کے خلاف پچاس سے زائد جنگیں کرکے بیت المقدس دوبارہ حاصل کیا۔ اور پھر سات سو سالوں تک یہ خلافت عثمانیہ کے زیر سلطنت رہا۔ یہودیوں کو بھی دیوار گریہ تک اپنے مذہبی اقدامات کی آزادی رہی۔ اور یہودی آہستہ آہستہ پھر یروشلم میں آباد ہونا شروع ہوگئے۔ اس دوران میں کئی بار انہوں نے خلافت عثمانیہ کے سلطان کو پیسوں کے عوض یروشلم انہیں سونپنے کا لالچ دیا لیکن ناکام رہے۔
`اور پھر دوسری جنگ عظیم میں عیسائی سپاہی ہٹلر نے چن چن کر یہودیوں مارا۔ قریبا ساٹھ لاکھ کے قریب یہودیوں کا قتل عام کیا گیا اور یہ دربدر بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ اس دوران میں انہیں یہ اندازہ ہوچکا تھا کہ انہیں اب خود اپنی پہچان بنانی ہے۔ اور بائبل میں موجود یہودیوں کے آخری عروج سے قبل والی کئی نشانیاں بھی ظاہر ہوچکی تھیں۔ اور وہ یہ تسلیم کرچکے تھے کہ انکا آخری مسیحا اب دجال ہوگا جس کی بدولت پوری دنیا میں انکا دوبارہ بول بالا ہوگا۔`
> انہوں نے برطانیہ سے ساز باز کرکے خود کو الگ ریاست تسلیم کروالیا۔ یوں اسرائیل باقاعدہ ایک ملک کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ پھر آہستہ آہستہ انہوں نے فلسطین اور دیگر مصری علاقوں پر بھی قبضہ کرلیا۔ عرب ممالک اسرائیل کے خلاف جنگ پر آئے لیکن اس وقت تک یہ خود کو اتنا مضبوط کرچکے تھے عرب ممالک کو اس ایک چھوٹے سے ملک سے منہ کی کھانی پڑی۔ عسائیوں نے بھی دیکھ لیا کہ اب ان سے لڑ کر کچھ وصول نہیں ہونا تو باقاعدہ گرجا گھروں میں پادریوں نے تقریبات منعقد کیں اور یہودیوں کے لئے معافی کا اعلان کیا گیا۔ یوں سیاسی اور اقتصادی مفاد پرستی نے دو ہزار سالوں سے ایک دوسرے کے ازلی و جانی دشمنوں کو ایک صف پر لا کھڑا کیا۔ اور قرآن کی بات بھی سچ ہوگئی کہ
یہود و نصری ایک دوسرے کے دوست ہیں۔
> یہودیوں کے عقائد کے مطابق وہ ہیکل سلیمانی کی حفاظت نہیں کرپائے تو خود کو قصوروار کہتے ہیں۔ خود کو سزا دینے کے لئے زنجیروں اور چمڑے سے پیٹتے ہیں۔ اور دیوار گریہ کے پاس آہ و زاری کرتے ہیں۔
> وہ ایمان رکھتے ہیں تیسری بار انہیں پوری دنیا پر حکمرانی حاصل ہوگی۔ اس کے لئے انہیں مسجد اقصی کو گرانا ہوگا۔ جس کی تیارہ وہ کرچکے ہیں۔ کب سے مسجد اقصی کے نیچے بارودی سرنگیں بچھا دی گئی ہیں۔ اس کے بعد ہیکل سلیمانی تعمیر کرکے تابوت سکینہ وہاں رکھنا ہے۔ تابوت سکینہ بھی وہ دوبارہ حاصل کرچکے ہیں۔
`لیکن مسئلہ تھا سرخ گائے۔۔۔`
کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق وہ ناپاک ہیں اور جب تک پاک نہیں ہوجاتے ہیکل سلیمانی تعمیر نہیں کرسکتے۔ اور پاک ہونے کے لئے سرخ گائے کی قربانی دینا ہوگی۔
> وہ گائے جس کی نشانیاں قرآن پاک میں بیان کی گئیں۔ جو اسوقت بھی انہیں ڈھونڈنے میں مشکل ہوئی تھی۔ اب بھی ایک سو سال تک وہ ویسی گائے کی تلاش کرتے رہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بچے پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا انہوں نے۔ پھر اس تجربے کی بدولت ویسی نشانیوں والی گائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ناکام رہے۔ دوہزار انیس میں ایک امریکی ریاست سے پانچ عدد ویسی گائیں انہیں مل گئیں۔ جن کے جسم پر سرخ رنگ کے علاوہ اور کوئی بال نہیں تھا۔ انہیں کبھی کام کے لئے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ اگلی نشانی کہ ان پر کسی بیماری کا اثر نہیں ہونا چاہیے، پوری دنیا میں کووڈ پھیلا کر مختلف جانوروں کے ساتھ انہیں بھی ٹیسٹ کیا گیا اور ان پر اس بیماری کا کوئی اثر نہ ہوا۔

𝐑𝐞𝐝 𝐇𝐞𝐢𝐟𝐞𝐫 𝐅𝐨𝐮𝐧𝐝 🐂
𝐌𝐢𝐬𝐭𝐞𝐫𝐲 𝐎𝐟 𝐑𝐞𝐝 𝐇𝐞𝐢𝐟𝐞𝐫

> یہ گوگل میں سرچ کرکے آپ اس متعلق تفصیل سے پڑھ سکتے ہیں۔
> الغرض قرب قیامت اور دجال کے ظہور والی تمام تر تیاریاں وہ مکمل کرچکے ہیں۔
> اپنی مرضی کے ڈاکٹر، انجینئر بچے پیدا کرنا، نائن ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک جگہ ہوتے ہوئے کئی جگہ موجود رہنا، اپنی مرضی کے موسم بنانا، جب چاہو بارش برسا دینا، چند دنوں میں پوری دنیا گھوم لینا یہ سب دجالی نشانیاں ہیں جو آج کے دور میں کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ہمارے اسلام میں بتائی گئی قیامت کی نشانیوں کی انہوں نے اتنے اچھے سے تیاری کرلی ہے کہ غرقد کے درخت لگا دیے۔ جو انہیں پناہ دیں گے۔ باب لد جس جگہ احادیث کے مطابق دجال کا حضرت عیسی ع کے ہاتھوں قتل ہونے کا ذکر موجود ہے اس جگہ وہ دجال کے فرار کے لئے ایئر پورٹ بنا چکے ہیں۔
> یہ سب تو قربت قیامت کی نشانیاں ہیں اور ہیکل سلیمانی نے بھی بن کر رہنا ہے۔ پھر اصل جنگ کیا ہے؟

`اصل جنگ عقائد کی ہے۔ ہم اپنے عقائد میں اس قدر کمزور ہوچکے ہیں کہ نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ اپنے بہن بھائیوں کا حق کھا کر خوشی محسوس کرتے ہیں اور فرقوں کے خرافات میں الجھے ہوئے ہیں۔`

* فلسطینوں کے لئے سوائے دعا اور احتجاج کے ہم کیا کرسکتے ہیں؟
* کیا ہم اپنے عقائد کے اتنے مضبوط ہیں کہ ڈالر کہ بہکاوے میں نہ آئیں؟
* کیا ہم یہودیوں کے مقابلے میں نکلنے والے خراسان مجاہدین کی لسٹ میں آتے ہیں یا بس سوشل میڈیا کے تماشائی ہیں؟
* اگر آج دجال ظاہر ہوجائے اور توبہ کا دروازہ بند ہوجائے تو ہماری آخرت کے لئے کیا تیاری ہے؟
* *`سوچ کر جواب ضرور دیجئے گا۔`*

 #زاویہ       ‏بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک تیندوا پیٹ بھرنے کیلئے کتے کا پیچھا کر رہا تھا,, کتا بھاگتے ہوئے کھڑکی سے سرک...
28/03/2024

#زاویہ
‏بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک تیندوا پیٹ بھرنے کیلئے کتے کا پیچھا کر رہا تھا,, کتا بھاگتے ہوئے کھڑکی سے سرکاری ریسٹ ہاوس کے بیت الخلا میں کود گیا جس کا دروازہ باہر سے بند تھا, تیندوا کتے کے پیچھے داخل تو ہو گیا مگر دونوں پھنس گئے, کتا تیندوے کو دیکھ کر خاموشی سے ایک کونے میں بیٹھ گیا اور انتظار کرتا رہا کہ تیندوا کب اسے نوالہ بناتا ہے,

دونوں جانور تقریباً 12 گھنٹے تک مختلف کونوں میں اکٹھے رہے۔ پھر محکمہ جنگلات کی ٹیم نے ٹرانکوئلائزر ڈارٹ کا استعمال کرتے ہوئے تیندوا پکڑ کر آزاد کر دیا ,,

اب سوال یہ ہے کہ بھوکے تیندوے نے کتے کو کیوں نہیں کھایا حالانکہ وہ اسے کھانے کیلئے ہی پیچھا کر رہا تھا جبکہ بند واش روم میں وہ یہ کام آسانی سے کر سکتا تھا؟

اس حوالےسےجنگلی حیات کےماہرین نےبتایا کہ جنگلی جانور اپنی آزادی کےلیے بہت حساس ہوتےہیں جیسے ہی انہیں احساس ہوتاہے کہ ان کی آزادی چھین لی گئی ہےوہ گہرادکھ محسوس کرتے ہیں، اتناکہ وہ اپنی بھوک پیاس بھی بھول جاتے ہیں
بینظیر انکم سپورٹ کارڈ ، آٹےکی قطاریں، لنگر خانے اور پھر مفت راشن کیلئے سالوں سےذلیل ہونے والی قوم یہ کبھی نہی جان سکتی کہ آزادی کتنی قیمتی ہے

🤣😬
26/03/2024

🤣😬

26/03/2024

انسان جب مشکل وقت میں اپنے اثاثے فروخت کر رہا ہوتا ہے تو دوست اور رشتےدار وہ اثاثے خرید رہے ہوتے ہیں 💯🙏

🚨Mustafizur Rahman, who refused to carry alcohol brand on his IPL team jersey.He played his first IPL match for CSK yest...
26/03/2024

🚨Mustafizur Rahman, who refused to carry alcohol brand on his IPL team jersey.
He played his first IPL match for CSK yesterday, and there was no SNJ 10000 alcohol brand logo on his Jersey.

گزارش ھے اپنے موٹر ساٸیکل پر حفاظت کے طور پر اسطرح کی تار یا واٸر یا راڈ لگواٸیں تاکہ پتنگ بازی'اور قاتل ڈور سے ہونے وال...
25/03/2024

گزارش ھے اپنے موٹر ساٸیکل پر حفاظت کے طور پر اسطرح کی تار یا واٸر یا راڈ لگواٸیں تاکہ پتنگ بازی'اور قاتل ڈور سے ہونے والے حادثات سے بچا جا سکے۔

*پتنگ باز جان لیوا ڈور کے استعمال سے نہیں رکیں گے لیکن آپ صرف 5 باتوں پر عمل کرکے انسانی جانوں کے ضیاع کو روک سکتے ہیں۔*...
24/03/2024

*پتنگ باز جان لیوا ڈور کے استعمال سے نہیں رکیں گے لیکن آپ صرف 5 باتوں پر عمل کرکے انسانی جانوں کے ضیاع کو روک سکتے ہیں۔*🥲

1۔ موٹر سائیکل پر سیفٹی راڈ لگائیں۔
2. ہیلمٹ کا استعمال لازمی کریں۔
3. موٹر سائیکل چلاتے ہوئے گردن پر مفلر باندھ لیں۔
4. بچوں کو ہر گز موٹر سائیکل کی ٹینکی پر نہ بیٹھائیں۔
5. پوری آستین والے کپڑے پہنیں۔

یاد *رکھیں وطن عزیز میں ہر سال درجنوں افراد پتنگ کی جان لیوا ڈور سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ان حالات میں ہمیں خود اپنے پیاروں اور اپنی جان کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔*

" دنیا پر وہ وقت آئے گا جب عقلمندوں کو سوچنا منع کر دیا جائے گا تاکہ احمقوں کو ناراض نہ کریں۔ "😔
20/03/2024

" دنیا پر وہ وقت آئے گا جب عقلمندوں کو سوچنا منع کر دیا جائے گا تاکہ احمقوں کو ناراض نہ کریں۔ "😔

`اگر امبانی پاکستان میں ہوتا؟`آپ کبھی وقت نکال کر ڈاکٹر امجد علی ثاقب صاحب کی کتاب "کامیاب لوگ" پڑھ لیں۔پہلے تو آپ کو پ...
13/03/2024

`اگر امبانی پاکستان میں ہوتا؟`

آپ کبھی وقت نکال کر ڈاکٹر امجد علی ثاقب صاحب کی کتاب "کامیاب لوگ" پڑھ لیں۔پہلے تو آپ کو پاکستانی ہونے پر رشک آئے گا کہ کیسے کیسے دماغ اللہ تعالی نے پاکستان کے بزنس مین کو عطا کیے ہیں اور انھوں نے کتنی محنت سے کچھ ہی عرصے میں پوری پوری ایمپائرز کھڑی کردی تھی

مگر پھر آپ کا دل چاہے گا کہ بطورِ پاکستانی آپ اپنا سر کسی دیوار سے مار لیں
کیونکہ آپ کے پاس ایک نہیں دس 10 مکیش امبانی موجود ہیں لیکن ریاست نے ان کا بھرکس نکال دیا ہے۔
یہ وہ لوگ تھے جب ہندوستان میں اپنی کروڑوں کی فیکٹریاں اور جائیدادیں چھوڑ کر پاکستان آرہے تھے تو اسوقت ایک ہندوستانی سیاست دان نے کہا تھا “ہم نے ظلم کیا کہ ہم نے ان کاروباری لوگوں کو پاکستان بھجوا دیا یہ پاکستان کو ہندوستان سے زیادہ مضبوط بنادیں گے۔”
کاش کہ ایسا ہوتا اور ایسا ایک دفعہ نہیں بار بار ہوا
لیکن سلام ہے اس ملک کی اصطبلشمنٹ کو، اس ملک کی بیوروکریسی کو اور یہاں پر حکمرانی کرتے سیاستدا نوں کو کہ جنھوں نے اپنے کاروباری دماغوں کا وہ حال کیا کہ کبھی وہ نیب کے چکر لگاتے ہیں اور کبھی عدالتوں کے دھکے کھاتے ہیں۔

ہندوستان سے آنے والے وہ کاروباری لوگ جنھوں نے دھیرو بھائی امبانی جی ، ٹاٹا اور برلا کو ٹف ٹائم دے رکھا تھا وہ جب لُٹ پٹ کر پاکستان پہنچے تو صفر سے اپنا کام شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک دکان سے دوسری اور دوسری سے تیسری دکان بنالی، پھر کچھ عرصے میں کوئی مشین لے کر ڈال دی ، اس مشین نے پہلے کارخانے کی شکل اختیار کی اور اگلے 25سالوں میں یہ کارخانہ فیکٹری میں تبدیل ہوگیا۔

اسی دوران 1970 کا سال آگیا ملک میں انارکی پھیل چکی تھی ان کاروباری حضرات کی کچھ فیکٹریاں مشرقی پاکستان میں بھی تھیں
اور یوں 16 دسمبر 1971 آگیا اور یہ فیکٹریاں بنگلہ دیش کی حصے میں آگئیں

ابھی یہ حضرات اس اندوہناک صورتحال سے نمٹنے کی کوششوں میں تھے کہ بھٹو صاحب نے نیشنلائزیشن کی پالیسی کا اعلان کردیا اور جب اگلے دن یہ بڑے بڑے سیٹھ صاحبان اپنی فیکٹریوں پر پہنچے تو ان کی فیکٹری پر جیالوں کا قبضہ ہوچکا تھا حد یہ تھی کہ جب کئی مالکان اپنے آفس پہنچے تو سامنے کوئی جیالا ٹیبل پر ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھا تھا اور بتارہا تھا کہ چلو بھائی شاباش نکلو یہاں سے آج سے یہ فیکٹری ہمارے پاس ہے اور اس طرح ایک دفعہ پھر ہم نے ان کا دیوالیہ نکال دیا۔
اس سب کے باوجود کراچی وہ شہر تھا جہاں بڑے پیمانے پر انڈسٹریز لگائی گئیں یہ پڑھے لکھے لوگوں کا شہر تھا اور پورے ملک کی نسبت یہاں شعور کی سطح بھی باقی ملک سے زیادہ تھی لیکن ضیاالحق صاحب کو اس شہر سے”بڑے بڑے کام “لینے تھے

اس لیے انھوں نے یہاں بشری زیدی کیس کو ہوا دے کر اورقصبہ علی گڑھ جیسے واقعات کروا کریہاں کے کاروباری حضرات کو 35 سالوں کے لیے بھتوں کی نظر کردیا
اور بھتہ نہ دینے والوں کو بلدیہ فیکٹری جیسے کئی واقعات کا تحفہ بھی لگے ہاتھوں پیش کردیا۔

مشرف صاحب نے اپنے مخالفین سے سیاسی انتقام لینے کے لیے نیب جیسے ادارے بنادئیے جس کے شر سے معاشرے کا کوئی طبقہ بھی محفوظ نہیں رہ سکا لیکن سب سے زیادہ کاروباری طبقہ اس سے متاثر ہوا

ٹیکس کا سسٹم چلانے والوں نےجن لوگوں کو مسلط کیا ان کے نزدیک کاروبار نہ صرف ایک گالی ٹھہری بلکہ بزنس مین ATM مشین بن گیا جس کا کام بس ان سرکاری اداروں میں بیٹھے لوگوں کے پیٹ پالنا اور انھیں رشوتیں دینا رہ گیا۔
آج آپ مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی دیکھیں یہ صرف شادی نہیں ہے یہ پاکستانی قوم اور حکمرانوں کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے
ہندوستان وہ ملک بن چکا ہے جہاں اپنے پیسے کو ڈکلیر کرنا اسوقت سب سے آسان کام ہے

آپ ڈنکے کی چوٹ پر ریاست کو بتائیں کہ میں نے کتنا پیسہ کمایا ہے اور ریاست آپ کو سر آنکھوں پر بٹھائے گی ، یہ آپ کو ہاتھ کا چھالا بنالے گی۔
نریندر مودی ساری دنیا کو بتارہا ہے کہ یہ امبانی کا ہندوستان ہے، یہ اڈانی کا اور ٹاٹا کا ہندوستان ہے یہاں ایک سال میں 100 سے زیادہ unicorn بن گئے ہیں ، شارک ٹینک جیسے پروگرام شروع ہوگئے
اور ہم ابھی تک فارم 47 مینج کرنے میں لگے ہیں

آپ یقین کریں اگر امبانی اسوقت پاکستان میں ہوتا تو اس کے اوپر 36 نیب کے کیسسز بن چکے ہوتے، یہ ایف بی آر کو صفائیاں دیتے دیتے اپنی زندگی پوری کرلیتے اور یہ فائلیں پکڑ ے وکیلوں کے ساتھ عدالتوں کے دھکے کھارہے ہوتے، اور جس دن ان کے بیٹے کی شادی ہوتی ٹھیک اس دن عدالت انھیں جیل کسٹڈی کردیتی اور یہ بقیہ زندگی خود کو کوستے ہوئے گزار دیتے کہ کاش میں آننت امبانی کو لندن یا دبئی بھیج کر اس کی شادی کروا دیتا۔
ہم نے پاکستان کی اکانومی ویسے ہی تبا ہ کردی ہے اور بزنس مین کو بدحال کردیا ہے اور اب ہم اس معاشی قبرستان پر ایک انتہائی بودی قسم کی حکومت کے ذریعے فاتحہ پڑھنے کی تیاری میں مصروف ہیں
وہ کراچی جس کو دیکھ کر 1957 میں جنوبی کوریا نے سیئول جیسے کاروباری شہر کی بنیاد رکھی تھی آج اس شہر میں ایک ڈھنگ کی سڑک اور اس کی صفائی کا انتظام تک موجود نہیں ہے اور ہماری عقل سے پیدل ریاست IMF سے معاہدے کرکے سمجھ رہی ہے کہ ہم ملک میں انقلابی معاشی تبدیلی لے کر آئیں گے۔

اگر آپ واقعی کچھ کرسکتے ہیں تو اس ملک کے کاروباری لوگوں کو عزت دینا سیکھیں ۔ٹیکس کے سسٹم کو آسان ترین بنادیں اور ملک کا پہیہ چلانے والوں کو ماتھے کا جھومر بنالیں یہ 10 سالوں میں پاکستان کو کہیں سے کہیں لے جائیں گے🙏
لیکن ان سارے کاموں کے لیے نیت کا صاف ہونا ضروری ہے اور دو نمبر طریقوں سے آنے والوں سے ایک نمبر کام کی امید رکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔

24/02/2024

‏عورت سے محبت کرنا فطرت ہے اسے خوش رکھنا ایک فن ہے اس کی عزت کرنا تربیت ہے اور اسے محفوظ رکھنا مردانگی ہے.

پورے قرآن کی مختصر ترین تفسیر آپ اسے زندگی میں ایک بار ضرور پڑھیں۔
19/02/2024

پورے قرآن کی مختصر ترین تفسیر آپ اسے زندگی میں ایک بار ضرور پڑھیں۔

معروف بھارتی اداکار  متھن  فالج کے باعث انتقال کر گئے۔
19/02/2024

معروف بھارتی اداکار متھن فالج کے باعث انتقال کر گئے۔

‏ان دو تصویروں کے درمیان،800 سال کا فرق ہے، نیچے کتابی تصویر امام عبداللہ بن زکریا بن محمد القزوینی کی ہے،جو ان کی کتاب ...
18/02/2024

‏ان دو تصویروں کے درمیان،
800 سال کا فرق ہے، نیچے کتابی تصویر امام عبداللہ بن زکریا بن محمد القزوینی کی ہے،
جو ان کی کتاب 'عجائب المخلوقات' میں ہے اور دوسری تصویر نیشنل جیوگرافک کی ہے۔

امام عبداللہ کے مطابق ایک ایسا پرندہ بھی ہے جو مگرمچھ کے دانتوں میں سے اپنا رزق کھاتا ہے اور مگرمچھ کو بھی اس سے سکون ملتا ہے۔

خلافت, سائینسی تحقیق میں مغرب سے 800سال آگے ہوتی تھی..

آصف زرداری اور شہبازشریف تحریک عدم اعتماد کے لیے حمایت مانگنے آئے۔ ہم نے کہا یہ کام نہ کیا جائے، یہ ملک کو ایک بڑی تباہی...
18/02/2024

آصف زرداری اور شہبازشریف تحریک عدم اعتماد کے لیے حمایت مانگنے آئے۔ ہم نے کہا یہ کام نہ کیا جائے، یہ ملک کو ایک بڑی تباہی سے دوچار کرے گا۔ میں خود مولانا فضل الرحمن کے پاس گیا، ان سے کہا کہ یہ کام نہ جائے۔ آج حالات سب کے سامنے ہیں، جیتنے اور ہارنے والے دونوں سر پیٹ رہے ہیں۔ اصل نقصان پاکستان کا ہوا۔ لیاقت بلوچ

ایک ایسا ناول جو بائیں آنکھ کے جھپکنے سے لکھا گیا تھا۔فرانسیسی ناول نگار جان ڈومینیک مکمل طور پر مفلوج تھا اور بول بھی ن...
15/02/2024

ایک ایسا ناول جو بائیں آنکھ کے جھپکنے سے لکھا گیا تھا۔

فرانسیسی ناول نگار جان ڈومینیک مکمل طور پر مفلوج تھا اور بول بھی نہیں پاتا تھا۔ انہوں نے تقریباً 150 صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھی..!!
اپنی بائیں آنکھ کی پلک کو حرکت دے کر...!!
ایڈیٹر ہر بار اسے حروف تہجی کے ترتیب سے سناتی، جس حرف کو وہ چاہتا کہ لکھا جائے وہ بائیں آنکھ کو جھپکاتا یہاں تک کہ حروف الفاظ بنیں، الفاظ جملے، اور جملے مضمون بن کر کتاب کی تکمیل کرتے رہیں.
وہ روزانہ چھ 6 گھنٹے صرف آدھے صفحے کی لکھائی میں گزارتے.
ناول کا نام: ڈائیونگ بیل اینڈ بٹر فلائی
📙 The Diving Bell and the Butterfly

منقول

فرعون کا دریائے نیل میں ڈوبنے کا کوئی پروگرام نہیں تھا، مگر ڈوبنا پڑا شداد اگلے سینکڑوں سال اپنی جنت میں عیاشیاں کرنا چا...
12/02/2024

فرعون کا دریائے نیل میں ڈوبنے کا کوئی پروگرام نہیں تھا، مگر ڈوبنا پڑا شداد اگلے سینکڑوں سال اپنی جنت میں عیاشیاں کرنا چاہتا تھا، مگر دروازے پر پہنچ کر مر گیا نمرود کی پلاننگ تو کئی صدیاں اور حکومت کرنے کی تھی، مگر ایک مچھر نے مار ڈالا, ہٹلر کے ارادے اور بھی خطرناک تھے مگر حالات ایسے پلٹے کہ خودکشی پر مجبور ہوا دُنیا کے ہر ظالم کو ایک مدت تک ہی وقت ملتا ہے۔ جب اللہ کی پکڑ آتی ہے تو کچھ کام نہیں آتا سارا غرور ، گھمنڈ اور تکبر یہیں پڑا رہ جاتا ہے

Address

Rajanpur
33500

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Musafir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Musafir:

Videos

Share