Qissay Kahanian

Qissay Kahanian I am M.Usman I create Islamic, historical , motivational, educational, informative & inspiring videos
(1)

11/10/2023
06/10/2023

اللہ کے فیصلے اور ہماری سوچ__!!

غریب مزدورکی بیٹی نے کیتلی میں دودھ گرم کیا‘ اس کا ڈھکن اٹھایا اور ٹھنڈا ہونے کے لئے تھوڑی دیر کے لئے چھوڑ دیا‘ تھوڑی دیر بعد آئی‘ ڈھکن کیتلی پر رکھا‘ دودھ سے بھری کیتلی اٹھائی اور باہر کی طرف چل دی‘ جاتے جاتے اس کے ہاتھوں سے کیتلی اچانک چھوٹ کر نیچے گری‘ سارا کا سارا دودھ زمین پر پھیل گیا‘ باپ خاموشی سے ایک طرف بیٹھا یہ منظر دیکھ رہا تھا‘

اس کے ایک دن کی کمائی کے برابر نقصان ہو چکا تھا‘ اس نے آسمان کی جانب نگاہ اٹھائی اور بولا ‘اے مالک اس طرح کے چھوٹے بڑے نقصان ہم غریبوں کا مقدّر ہی کیوں ہوتے ہیں؟ کیا ہم غریب ہی تجھے نظر آتے ہیں‘ دنیا جہاں کی مصیبتیں ہم غریبوں کے لئے ہی ہیں‘ غرض وہ کافی دیر تک اللہ کے سامنے شکوہ کرتا رہا اور پھر خاموش ہو گیا۔ تھوڑی دیر بعداچانک اس نے عجیب منظر دیکھا ‘ایک بلی کہیں سے نمودار ہوئی اور اس نے زمین پر پھیلا دودھ چاٹنا شروع کردیا‘ جب وہ جانے کیلئے مڑی تو ایک دم لڑکھڑائی اور زمین پر گر کر لوٹ پوٹ ہو نے لگی‘ وہ بھاگ کر پہنچا لیکن اس کے پہنچنے سے پہلے ہی بلی کی موت ہوگئی ‘اسے صدمہ ہوا‘ یقینا انجانے میں دودھ میں کوئی مہلک چیز شامل ہوگئی تھی‘ اس نے کیتلی کو اندر سے دیکھا تو اس کے اندر ایک چھپکلی مری پڑی تھی‘ اسے خیال آیا کہ اگر یہ دودھ زمین پر نہ گرتا تو کیا ہوتا؟ فوراً رب کی بڑائی کا اسے احساس ہوا‘ ندامت کے آنسو گرنے لگے‘ وہ بیٹھے بیٹھے زمین پر سجدہ ریز ہوگیا‘ یا اللہ معاف کردے کا ورد کرنے لگا‘ وہ کہہ رہا تھا ‘یا رب ! تیرے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے‘ ہم کتنے نادان ہیں کہ چھوٹے سے چھوٹے نقصان پر تقدیر کا گلہ کرنے لگتے ہیں..!!

#قصےکہانیاں

06/10/2023

. اپنی بیوی کی کوئی برائی نہ کریں

اپنی بیوی کے ماں باپ کی کبھی برائی مت کرنا کیوں کہ اس سے دل کو تکلیف پہنچتی اور بیوی کے سامنے کسی لڑکی کی تعریفیں نہ کریں...کسی کی بہن، کسی کی بیٹی، کسی کی پوتی، کسی کی نواسی، کسی کی بھتیجی، کسی کی بھانجی وہ آپ کی بیوی بن گئی...یہ خاص رحمت ہے... پرائے اپنے ہوگئے...اور بیوی کسے کہتے ہیں کہ اسکے پاس پہنچ کر سارے غم دور ہوجائیں...اس میں ایسی رحمتیں ہوں...اس میں ایسے کمالات ہوں...اس میں ایسی خوشبو ہو...وہ ایسی پیار و محبت کا پیکر ہو...آپ کی تسلی کا سامان ہو...دنیا میں آپ گھوم پھر کر تھک تھکا کر جب گھر آئیں تو آپکو راحت اور سکون پہنچائے...اسکو بیوی کہتے ہیں...جوانی میں پیار ہونا چاہیے...وہ اسکی پیاری ہو یہ اسکا پیارا ہو تو پھر بڑھاپے میں ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی ہوگی میری بات یاد رکھنا...اور اگر جوانی میں پیار نہ ہو تو بڑھاپے میں بیزاری ہوگی...ظاہر ہے یہ اللہ کا تخلیقی نظام ہے...

علماء دین نے لکھا ہے کہ خاتون شوہر سے مطالبات نہ کرے... اس سے بدمزگی پیدا ہوتی ہے...اور شوہر بھی ایسے سوالات نہ ڈالے جسکا نتیجہ بدمزگی ہو...مثلاً بیوی کے سامنے کسی اور کی تعریفیں کرنا تو وہ سمجھے گی کہ یہ کہیں اور مائل ہے...اس سے گھروں کا نظام خراب ہوتا ہے...اگر آپ کی بیوی کسی دوسرے مرد کی تعریف کرے تو آپ کیسے برداشت کریں گے...اپنے بارے میں بھی احتیاط کرو...اپنی بیوی کے ماں باپ کی کبھی برائی مت کرنا کیوں کہ اس سے دل کو تکلیف پہنچتی ہےگھر آباد رہے گا...کہا کرو کہ تیری جیسی خوبصورت میں نے نہیں دیکھی...بس تو ہی ہے جو حوروں سے بھی بڑھ کر ہے...بھلے آپکی بیوی گنجی کڑیچی پڑیچی ہو لیکن اسکو کہو تم خوبصورت ہو...اگر تم دوسری شادی کا ارادہ بھی رکھتے ہو تو پہلے سے بیوی کو کیوں بتاتے ہو، اسکو کہو بھلا کیا تیرے ہوتے ہوئے کوئی آسکتی ہے؟ دوسری شادی آپکی ضرورت ہوگی لیکن اسکا دل دکھانا کوئی ضرورت نہیں ہے..اسکا دل روشن کرنا اسے خوش رکھنا...جسکا گھر پرسکون ہو اسکی زندگی پرسکون ہوگی اور جو گھر کی طرف سے غمزدہ ہو وہ ہر جگہ غمگین نظر آئے گا...عورت میں بڑے کمالات ہوتے ہیں اگر صحیح عورت ہو...دوست کی طرح تسلی دیتی ہے...ماں کی طرح نصیحت کرتی ہے...خادم کی طرح خدمت کرتی ہے...اور خدمت بھی کتنے اقسام کی ہیں...کھانا پکانا، گھر صاف کرنا،کپڑے صحیح رکھنا...گھر کی حفاظت کرنا، گھر میں ہر چیز درست جگہ پر رکھنا...یہ کام بانٹا جائے تو پندرہ بیس آدمیوں کا کام ایک عورت کرتی ہے...تو اسکی خدمات کا صلہ شکریہ پیار اور محبت سے دینا چاہیے...!!!
منقول

#قصےکہانیاں

06/10/2023

مرد بہت عجیب ہوتے ہیں

وہ مجھے بتا رہی تھی کہ سر مجھے اپنے خاوند کی غصے میں کہی ہوئی باتیں بہت تکلیف دیتی ہیں
ایسا کیوں؟
کہ اگر کوئی اور وہی بات کہہ دے تو اتنی تکلیف محسوس نہیں ہوتی
میں نے کہنا شروع کیا دیکھیں جن سے ہمیں بہت زیادہ پیار لگاؤ ہوتا ہے یا پھر جو ہم کو ہمیشہ پیار سے ٹریٹ کرتے ہیں وہ غصے میں کچھ بُرا کہہ دیں تو وہ بہت زیادہ محسوس ہوتا ہے ایسے لگتا ہے جیسے ساری دنیا میں ہم سے برا انسان نہیں ہم میں کوئی اچھی کوالٹی ہی نہیں اور ہم اس بات کو مدتوں یاد رکھتے ہیں
کہنے لگی جی سر آپ نے صیحح فرمایا
میں نے اُس کو ایکسیپٹنگ والے موڈ میں دیکھا تو کہنے لگا جب ہم غصے میں کہی ہوئی بات کو نہیں بھولتے یا اُس کو بہت محسوس کرتے ہیں دکھ ہوتا ہے تو پیار میں کہی گئی باتوں کو کیوں یاد نہیں رکھتے؟
جب کوئی ہماری کئیر کر رہا ہوتا ہے تو ہم وہ لمحے کیوں بھول جاتے ہیں
جب کوئی ہماری تکلیف پہ رات بھر نہیں سوتا یہ کیوں ہم بھول جاتے ہیں
جب کوئی ہماری چھوٹی چھوٹی خوشیوں اور خواہشات کو پورا کرتا ہے وہ کیوں یاد نہیں رکھتے؟
جب کوئی بہت پیار سے ہم کو باہر لے کر جاتا ہے اچھی جگہ لنچ یا ڈنر کرواتا ہے پھل وغیرہ لے کر دیتا ہے تو ان ساعتوں لمحوں گھڑیوں کی دفعہ ہمارا حافظہ کیوں کمزور پڑنے لگتا ہے
ہم انسان ہیں تو ہمارے اندر انسانی خصلتیں ہی ہوں گی نہ انسان کو غصہ بھی آتا ہے اور پیار بھی
وہ بہت غور سے میری بات سن رہی تھی اور ہلکے سے مسکرا بھی رہی تھی جس سے مجھے اندازہ ہورہا تھا کہ میرے تیر صیحح نشانے پہ لگ رہے ہیں تو میں نے اپنی بات جاری رکھی
جب کبھی ایسی بات ہوجائے وہ غصہ کر جائیں تو مسکرا کر اُن کو دیکھا کرو اور کہا کرو کہ اچھا میں یہ کام اب نہیں کروں گی یا آپ صیحح کہہ رہے ہیں شوہر جب اچھے موڈ میں ہوں تو اپنی بات کر سکتی ہو اپنی بات منوا بھی سکتی ہو مرد بہت عجیب ہوتے ہیں
غصے میں کہی ہوئی بات نہیں مانیں گے مگر وہی بات پیار سے کریں تو فوراً مان جائیں گے یا تھوڑی تگ ودو کے بعد مان جاتے ہیں
اسی چیز کو استعمال کریں اچھے موڈ میں اپنی بات منوائیں غصے کے وقت خاموش رہیں اور اُن کی پسند کی چیز کھانا چائے کوفی جوس یا پانی شربت پیش کیجیئے
شادی کے بعد آپ کا خیر خواہ آپ کا لائف پاٹنر سب سے زیادہ ہوتا ہے ماں باپ کے بعد
اتنا کہہ کے میں نے مسکرا کر بات کو ختم کردیا
اُس نے بھی مسکرا کر اپنا سر ہلا کر میری تائید کردی کہ آپ نے ٹھیک کہا سب کچھ
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں آسانیاں بانٹنے کی توفیق عطا فرماۓ
آمین
#قصےکہانیاں

06/10/2023

بچوں کو عظیم کیسے بنائیں

اگر آپ اپنے بچوں کو کامیاب اور عظیم انسان بنانا چاہتے ہیں تو

* انہیں اللّٰہ تعالی کی پہچان کروا کر اللّٰہ سے جوڑنے کی کوشش کیجیے
* انہیں رسول اللّٰہﷺ صحابہؓ اور اپنی مذہبی و قومی ہیروز کی پہچان اور پیروی کروائیں
* انہیں آپ بذاتِ خود ایک بہترین رول ماڈل بن کر دکھائیں
* ان کے دلوں میں انسانی ہمدردی اجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کیجیے
* انہیں اپنا دوست بنا کر رکھیں
* ان کے ساتھ مناسب وقت گزاریں
* بچوں میں کم عمری سے ہی احساسِ ذمہ داری پیدا کیجیے
* انہیں پر اعتماد بنائیں
* بچوں سے کیے گئے وعدے ہر قیمت پر پورے کیجیے
* بچوں کو مناسب حد میں آزادی دیجیے انہیں گھر قیدخانہ نہ لگے
* بچوں کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیجیے
* بچوں پر ہر وقت حکم نہ چلاتے رہیں.
* بچوں کو احساسِ کمتری اور احساسِ برتری سے بچائیں
* بچوں کو کچھ وقت تنہائی بھی میسر ہونی چاہیئے
* بچوں کی بھی عزتِ نفس ہوتی ہے اسے کسی طور پر بھی مجروح مت ہونے دیجئیے
* بچوں کو زندگی میں کچھ کر دکھانے کے لیے اچھے اور بڑے خواب دکھاتے رہیں
* بچوں کو مادی چیزوں کی محبت سے بچاتے رہیں
* بچوں کو ٹی وی موبائل فون اور کمپیوٹر وغیرہ کے استعمال کی مناسب تربیت دیں
* بچوں کو قرآن فہمی اور نماز کا پابند بنائیں
* بچوں سے مختلف معاملات میں رائے لیتے رہیں اور ان کی رائے کا احترام کریں
* ان سے بڑوں جیسی توقعات مت رکھیں بچوں کو بچہ ہی رہنے دیں
* انہیں ہنسی مذاق، کھیل کود اور شرارتوں کا موقع بھی فراہم کرتے رہیں
* بچوں پر زبردستی کرنے کی عادت نہ ہو
* بچوں کی مثبت سرگرمیوں پر ان کی خوب حوصلہ افزائی کیجیے
* بچوں کو گھر کی زیادہ تر چیزوں کو ان کی مرضی سے چھونے دیں
* بچوں کو ایسے اہمیت دیں کہ گویا وہ کوئی بڑی اہم شخصیت ہیں
* بچوں کو آخرت کی فکر بھی وقتاً فوقتاً دلاتے رہیں
* بچوں کو اپنے چھوٹے موٹے کام خود کرنے کی عادت ڈالیں.
* بچوں سے کبھی بھی دھمکی آمیز لہجے میں بات نہ کریں
* آپ میاں بیوی کا آپس کا تعلق بہت اچھا اور خوشگوار ہونا چاہیے
* بچوں کے لیے ایسے سکول کا انتخاب کیجیے جس میں تعلیم و تربیت دونوں کو اہمیت دی جاتی ہو
* بچوں سے بلند توقعات وابستہ کیے رکھیں
* بچے کے اساتذہ سے باقاعدہ رابطے میں رہیں
* بچے کو آغاز سے ہی محنت و مشقت کا عادی بنائیں
* بچوں کی کمیونیکیشن سکلز بہتر بنانے پر بھی بھرپور توجہ دیجیے
* بچوں کو سیر و تفریح کے بھی مناسب مواقع فراہم کرتے رہیں
* بچوں کو ٹائم ٹیبل کے مطابق زندگی بسر کرنے کا عادی بنائیں.
* بچوں میں امتیاز برتنے سے احتیاط کی جائے
* بچوں کو صحت بخش اور معتدل خوراک دی جائے
* کبھی بھی بچوں کی بےجا طرف داری نہ کی جائے

#قصےکہانیاں

05/10/2023

اک ماں کی دعا

05/10/2023

حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ اے اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے پہلے اشعار سنیے

05/10/2023

ایران کا ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ہو رہا تھا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُرانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رہا تھا۔
بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اُس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا:
"سردی نہیں لگ رہی۔۔۔؟؟؟؟"
دربان نے جواب دیا: "بہت لگتی ہے حضور۔۔۔!!!
مگر کیا کروں، گرم وردی ہے نہیں میرے پاس، اِس لئے برداشت کرنا پڑتا ہے۔"
"میں ابھی محل کے اندر جا کر اپنا ہی کوئی گرم جوڑا بھیجتا ہوں تمہیں۔"
دربان نے خوش ہو کر بادشاہ کو فرشی سلام کہے اور بہت تشکّر کا اظہار کیا،
لیکن بادشاہ جیسے ہی گرم محل میں داخل ہوا، دربان کے ساتھ کیا ہوا وعدہ بھول گیا۔
صبح دروازے پر اُس بوڑے دربان کی اکڑی ہوئی لاش ملی اور قریب ہی مٹّی پر اُس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی گئی یہ تحریر بھی:
"بادشاہ سلامت۔۔۔!!!
میں کئی سالوں سے سردیوں میں اِسی نازک وردی میں دربانی کر رہا تھا
مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔"
*سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں اسی طرح امیدیں کمزور کر دیتی ہیں اپنی طاقت کے بل بوتے جینا شروع کیجئے، خدارا سہاروں کی بساکھیاں پھینک کر اپنی طاقت آزمائیں....
#قصےکہانیاں

05/10/2023

آج سے دو سال پہلے میری لکھی گئی ایک تحریر
اگر کسی کے دل میں اپنی جگہ بنانا جائز ہے ۔ تو اس لڑکی سے شادی کرنا کیوں جائز نہیں ؟

کیوں اس وقت ہمیں اپنی ذات یاد آجاتی ہے کیوں اس وقت ہمارا دل روک دیتا ہے ؟

کہ یہ لڑکی پاک صاف نہیں ؟ اس کو بیوی نا بنایا جائے ۔

تب محبت کہاں جاتی ہے ؟

جینے مرنے کے دعوے کہاں چلے جاتے ہیں ۔ وہ قسمیں کہاں چلی جاتیں ہیں ؟

صرف ہماری مردانگی کیا زندگیاں تباہ کرنے اور دلوں کو ٹھینس پہنچانے سےظاہر ہوتی ہے ؟

پہلے تو یہ محبت شادی سے پہلے جائز ہی نہیں لیکن اگر ہو جاتی ہے تو

ایک بات یاد رکھنا اگر پاک صاف ہی زندگی کی شریک حیات چاہیئے تو

وہ لڑکی آپ کے لیئے پاک صاف ہے اس نے جو بھی کیا آپ کی خاطر کیا ۔

پلیز کسی کی لائف تباہ کرنے سے پہلے سوچ لینا ، اس کو آپ پہ کتنا اعتبار ہے ۔

اگر آپ اس کے جذبات کے ساتھ کھیلتے ہیں تو آپ مرد نہیں ہیں .

دوسرا اگر آپ کے من میں چور ہے اور منافقت ہے تو یقین کیجیئے ایک نا ایک دن آپ بھگتنا پڑے گا ۔

آپ ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگے گے لیکن اس دن صرف فیصلہ سنائے گا ۔

اور وہ دن قیامت کا ہوگا ۔

اس دنیا میں تو شاید ہم سب بچ جائیں لیکن اس عدالت سے کوئ نہیں بچ سکے گا ۔

اس لیئے کسی کو وقتی سکون کے لیئے ٹائم پاسنگ کے لیئے اس کی زندگی تباہ نا کریں ۔

کیونکہ آپ کی خوبصورتی صرف ایک بیماری کی ہی مار ہے ۔ اس لیئے بدعائوں سے بچیں

#قصےکہانیاں

05/10/2023

ایک ٹیچر کے لیے سب بڑے فخر کی بات ہوتی ہے جب اسکا کوئی شاگرد کسی تعلیمی مقصد میں کامیاب ہوتا ہے - آج یہ جان کر سینہ فخر سے چوڑا ہوگیا ہے کہ میری ایک سٹوڈنٹ میڈیکل کے ٹیسٹ میں سنہری نمبر حاصل کرکے میرٹ پر سیلکٹ ہوگئ ہیں
صدف بتول ایک ایسا نام جس نے زندگی کی مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آخر تک ہار نہیں مانی اور آخر کار کامیاب ہوگئیں
صدف بتول وہ سٹوڈنٹ ہیں جسکے ایف ایس سی پارٹ ون میں 3 میجر مضامین فیل تھے
پڑھائی ختم کرنے کا فیصلہ کرچکی تھی میں نے صدف بتول کو ہمت و حوصلہ دیا اور میں نے صدف کو کہا کہ بیٹا تم پھر سے ایف ایس سی میں ایڈمیشن لے لو ایک سال پھر سے پارٹ ون میں دل جوئی سے محنت کرو پہلے پہل تو صدف پریشان ہوئی
اور بولی کہ ایف ایس سی میں کامیاب ہونا بہت مشکل ہے میرے ساتھ کامیاب ہونے والے سٹوڈنٹس ٹیوشن اکیڈمیز لیتے ہیں جبکہ میرے پاس ٹیوشن لینے کے اخراجات نہیں ہیں
میں صدف کو کہا کہ بیٹا آپ بھی اچھی سے اچھی اکیڈمیز لیں انشاء اللّٰہ آپ کے ٹیوشن اور اکیڈمیز کی ساری فیس اور اخراجات میں خود ہی برداشت کروں گا لیکن تمہیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہوگا تم اتنی محنت سے پڑھو گی کہ ایف ایس سی میں تمہاری کامیابی زمانے کو حیران کردے اس بچی نے مجھ سے وعدہ کیا اور آج وہ وعدہ وفا ہوگیا
پھر صدف نے ایف ایس سی پارٹ ون میں دن رات محنت کرکے اعلئ و امتیازی مارکس حاصل کیے اور ایف ایس سی پارٹ ٹو میں بھی اعلئ نمبرز سے کامیاب ہوئیں اور پھر میڈکل کے ٹیسٹ میں میرٹ پر سیلکٹ ہوئیں
میں نے صدف بیٹی کو بولا تھا کہ بیٹی کامیابی عمل سے جڑی ہوتی ہے اور کامیاب لوگ چلتے رہتے ہیں وہ غلطیاں کرتے ہیں لیکن وہ دستبردار نہیں ہوتے
زندگی نام ہی نشیب و فراز کا ہے - ہماری زندگی میں اچھے برے دن آتے رہتے ہیں کبھی کبھی ہمارے اردگرد تاریکیاں اتنی بڑھ جاتی ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی سحر کا منہ دیکھنا نصیب نہ ہو لیکن ایسے میں ایک جگنو بھی نظر آجائے تو پھر سے امید بندھ جاتی ہے یہ امید ہمیں جینے کا اور کوشش کرنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے
میری بیٹی صدف آج اپنی والدہ محترمہ کے ہمراہ میرے گھر میرے لیے بہت سے گفٹس اور دعائیں لے کر آئیں اور بولی کہ سر جس طرح آپ نے میرے مشکل دنوں میں میرا ساتھ دیا میں آپ کا یہ احسان کبھی نہیں بھلا سکتی ہوں آپ میرے محسن ہیں میرے رہبر
میں نے بیٹی کو بولا نہیں بیٹا میرا کوئی احسان نہیں ہے تم پر
بس تم مجھ سے ایک عہد کرو جب تم ڈاکٹر بن جاؤ تو تم ایک دو غریب اور ضرورت مند اور یتیم سٹوڈنٹس کی پڑھائی میں مدد کردینا یہی تمہارا مجھ پر احسان ہوگا
تب میری بیٹی نے مجھے کہا انشاء اللہ سر ضرور ایسا ہی کروں گی اور صدف نے کہا کہ کل ہمارے کالج میں میرے میڈیکل میں سیلیکٹ ہونے پر میرے اعزاز میں تقریب منعقد کی گئی ہے میں چاہتی ہوں کہ آپ میرے ساتھ آئیں تاکہ میں ساری دنیا کو بتا سکوں کہ میں سر شازل منظور خان کی وجہ سے کامیاب ہوئی ہوں
میں نے کہا بیٹا میں ضرور آتا لیکن میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے میں چل نہیں سکتا تب میری بیٹی کی آنکھوں سے آنسو آگے اور صدف کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر میری والدہ بھی رونے لگی اور میری بیٹی اور ان کی والدہ صاحبہ نے میری جلد صحت یابی کیلئے بہت سی دعائیں کی

#قصےکہانیاں

05/10/2023

‏شاہین جب سانپ کا شکار کرتا ہے تو میدان جنگ بدل دیتا ہے وہ اس سے زمین پر نہیں لڑتا

۔ کیونکہ وہ جانتا ہے سانپ طاقتور ، زہریلا اور زمین پر لڑنے کا ماہر ہے ۔ یہ اسے اٹھا کر آسمان پر لے جاتا ہے اور اسے اونچائی پر لے جاکر چھوڑ دیتا ہے۔

کیونکہ سانپ میں ہوا میں توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت نہیں ہے ، نہ ہی اس میں ہوا میں لڑنے کی طاقت اور مہارت ہے ۔اس لیے سانپ ہوا میں کمزور ہوتا ہے اور شاہین اسکا آسانی سے شکار کرلیتا ہے۔

اگر آپ کو بھی زندگی میں کسی “سانپ ” کا سامنا ہے تو آپ کو اس سے زمین پر لڑنے کی ضرورت نہیں شاہین کی طرح جنگ کا میدان بدل دیجئے ۔

دعا کے ذریعے اپنی لڑائی کو اللہ کی بارگاہ میں عرش پر لے جائیں۔

جب آپ اسکی بارگاہ میں سرنڈر کرکے اپنا معاملہ اسکے سپرد کر دیتے ہیں تو پھر وہ لڑائی صرف آپ کی نہیں رہتی بلکہ آپ اس ذات کے حصار میں چلے جاتے ہیں پھر اللہ آپ کی لڑائی لڑتا ہے ۔بے شک اللہ پاک ہر شے پر قادر ہے

#قصےکہانیاں

05/10/2023

ایک بادشاہ نے رات کو گیدڑوں کی آوازیں سنیں تو صبح وزیروں سے پو چھا کہ رات کو یہ گیدڑ بہت شور کررہے تھے ۔۔۔
کیا وجہ ہے ؟؟
۔اس وقت کے وزیر عقل مند ہوتے تھے ۔انھوں نے کہا جناب کھانے پینے کی چیزوں کی کمی ہوگی اس لیے فریاد کررہےہیں ۔۔۔
۔تو حاکم وقت نے آرڈر دیا کہ ان کا بندوبست کیا جائے ۔وزیر صاحب نے کچھ مال گھر بھجوادیا اور کچھ رشتہ داروں اور دوستوں میں تقسیم کیا۔۔۔۔
اگلی رات کو پھر وہیں آوازیں آئیں ۔ تو صبح بادشاہ نے وزیر سے فرمایا کہ کل آپ نے سامان نہیں بھجوایا کیا۔تو وزیر نے فوری جواب دیا کہ جی بادشاہ سلامت بھجوایا تو تھا ۔۔۔۔۔
اس پر بادشاہ نے فرمایا کہ پھر شور کیوں ؟؟؟

۔تو وزیر نے کہا جناب سردی کی وجہ سے شور کررہےہیں ۔تو بادشاہ نے آرڈر جاری کیا کہ بستروں کا انتظام کیا جائے۔

وزیر نے حسب عادت کچھ بستر گھر بھیج دیئے اور کچھ رشتہ داروں اور دوستوں میں تقسیم کیے۔۔۔
جب پھر رات آئی تو بدستورآوازیں آنا شروع ہوگئیں ۔تو بادشاہ کو غصہ آیا اور اسی وقت وزیر کو طلب کیا کہ کیا بستروں کا انتظام نہیں کیا گیا۔۔۔۔
تو وزیر نے کہا کہ جناب وہ سب کچھ ہوگیا ہے تو بادشاہ نے فرمایا کہ پھر یہ شور کیوں ؟؟؟۔۔۔۔
تو وزیر نے اب بادشاہ کو تو مطمئین کرنا ہی تھا ۔اور اوکے رپورٹ بھی دینی تھی۔تو وہ باہر گیا کہ پتہ کرکے آتا ہوں ۔۔۔
وزیر جب واپس آیا تو مسکراہٹ لبوں پر سجائے آداب عرض کیا کہ بادشاہ سلامت یہ شور نہیں کررہے.....
بلکہ آپ کا شکریہ ادا کررہے ہیں ...

اور روزانہ کرتے رہیں گے۔۔

بادشاہ سلامت یہ سن کے بہت خوش ہوا اور وزیر کو انعام سے بھی نوازا...!!!!

اب یہی حال ہمارے ملک کا بھی ہے ۔ ملازمین و عوام مہنگائی سے پریشان ہیں ۔مگر یہاں رپورٹ سب اوکے دی جارہی ہے۔اور بادشاہ سلامت خوش ہیں...!

#قصےکہانیاں

02/10/2023

مسکرائیے

ایک آ دمی کی جب شادی ہوئی تو اسکی زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی اس نے سوچا دوسری شادی بھی کرلوں ،تو اس نے دوسری شادی بھی کرلی اب ایک ساتھ دونوں کے اخراجات اٹھانا بہت مشکل ہوا اس پر اب اس نے سوچا کہ اس طرح تو کنگال ہو جاؤں گا اس نے سوچا ایک کو چھوڑ دیتا ہوں تو اس نے سوچا بیویاں دونوں ہی بہت اچھی ہیں کس کو چھوڑ وں آخر اس نے سوچا کیوں نہ دونوں کو آزما لیا جائے کون زیادہ مخلص ہے،اس نے دونوں بیویوں سے کہا کہ میں ایک مہینے کے لیے شہر سے باہر جا رہا ہوں ،دونوں اپنا خیال رکھنا ،اور دونوں کو الگ الگ تیس تیس ہزار روپے خرچ دیا کہ اپنا خرچہ چلا لینا جب وہ مہینے بعد واپس آ یا ،تو دیکھا،،کہ پہلی والی بیوی نے بہت ہی سلیقے سے خرچ کیے تھے بلکہ کچھ پیسے بچا کر بھی رکھے تھے،،دوسری بیوی جو کہ بہت خرچہ کرتی تھی ،،اس نے سارے پیسے خرچ کر لیے تھے ،بلکہ کافی اور بہت پیسے ادھار بھی لے کر خرچ کر لیے تھے،،یہ دیکھ کر آ دمی،نے پہلی والی کو طلاق دے دی ،،کہ یہ تو میرے بغیر گزارا کر لے گی پیسے بچا کر،،لیکن دوسری بچاری میرے بغیر گزارہ نہیں کر سکتی،،لہذایہی مخلص ہے میرے ساتھ ،اسی کو رکھ لیا،،😅😅😜،
آ پکی رائے کے حساب سے آ دمی نے سہی کیا یا غلط،،

#قصےکہانیاں

02/10/2023

امریکہ کے ایک پچپن سالہ آدمی کو ایک کالا جادو کرنے والے نے بد دعا دی کہ تم جلد مر جاؤ گے اور تمہیں کوئی بچا نہیں سکے گا.

" دن بدن آدمی کی حالت بگڑتی گئی یہاں تک کہ اس کا تیس کلو وزن کم ہو گیا. "
"اسے ہسپتال لے کر گئے, تمام رپورٹس کلئیر تھیں. جس ڈاکٹر کو اس کا کیس دیا گیا اس نے اس مریض کی بیوی سے علیحدگی میں پوچھا کہ کیا کچھ ایسا ہے جو اس سب کی وجہ ہے؟
اس نے بتایا کہ ایک کالے علم والے نے اسے موت کی بد دعا دی تھی۔ ڈاکٹر نے اگلے دن نرس سے ایک انجیکشن لانے کو کہا. اور مریض کو بتایا کہ میں اس کالا جادو کرنے والے سے ملا ہوں اسے پولیس کی دھمکی دی تو اس نے بتایا کہ اس نے تم پر چھپکلی کے انڈے پھینکے تھے ان میں سے ایک چھپکلی تمہارے جسم میں ہے اور اندر سے تمہیں ختم کر رہی ہے. اس انجیکشن سے تمہیں الٹی آئے گی. اور وہ چھپکلی باہر آجائے گی."
" آدمی کو الٹی آئی اور ڈاکٹر نے آنکھ بچا کر اس میں چھپکلی ڈال دی. اس کے بعد حیرت انگیز طور پر وہ آدمی ٹھیک ہوتا چلا گیا اور لمبی زندگی جیا. "
قصہ مختصر.......
" ہم بیماریوں سے نہیں مرتے ہم اپنے دماغ کے ہاتھوں مرتے ہیں, یہ ہمیں یقین دلا دیتا ہے کہ اب ہم نہیں بچیں گے. اسی لیے ایک آدمی جب لیور کینسر سے مرا تو اس کے پوسٹمارٹم میں پتا چلا وہ ٹیومر تو بہت چھوٹا تھا, اور پھیل بھی نہیں رہا تھا. وہ آدمی اس لیے مرا کیونکہ اس نے سمجھ لیا تھا کہ وہ اس کینسر سے جلد مر جائے گا. "

بات کرتے ہیں عادات کی....
فرض کریں...
مجھ سے صبح اٹھا نہیں جاتا. یعنی دیر تک سونے کی عادت....
" تو بتاؤ میں کیسے اپنی یہ عادت بدلوں. "
کچھ کہیں گے کہ " کچھ دن جلدی اٹھنے کی کوشش کریں, عادت بن جائے گی. "
" کتنے دن؟ "
" کچھ لوگ کہتے ہیں اکیس دن اور کچھ کے مطابق ساٹھ دن لگتے ہیں عادت بدلنے میں. "

" اور مجھے لگتا ہے ہم ایک لمحے میں اپنی عادت بدل سکتے ہیں. "
" اگر ول پاور اسٹرانگ ہو تو ہم آج ہی اپنی عادت بدل سکتے ہیں."
" ہم اپنی ول پاور اسٹرانگ کرتے ہیں. کرنا ہے تو بس کرنا ہے. لیکن پہلے دیکھنا ہے کہ عادت بدلنے کا کوئی فائدہ بھی ہو گا؟ یا ہم یوں ہی خوار ہوں گے؟ "

" اگر میں صبح جلدی اٹھوں تو بہت سے کام کر سکتا ہوں..... سب سے بڑھ کر اپنی امی کی ڈانٹ سے بچ جاؤں گا..

#قصےکہانیاں

02/10/2023

حدیثِ رسولﷺ کی تعظیم اور صحابہ کرام کا رویہ

سیدنا عبداللّٰہ بن مغفلؓ سے روایت ہے کہ ان کا ایک بھتیجا ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس نے (دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر دور) کنکری پھینکی تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا اللّٰہ کے رسولﷺ نے اس حرکت سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے اس سے شکار ہوتا ہے نہ دشمن زخمی ہوتا ہے (یعنی کوئی فائدہ نہیں لیکن) یہ کسی کا (حادثاتی طور پر) دانت توڑ دیتی ہے اور ( کسی کی) آنکھ پھوڑ دیتی ہے (کچھ دیر بعد) ان کے بھتیجے نے پھر یہی حرکت کی تو سیدنا عبداللّٰہ نے فرمایا
میں تجھے بتا رہا ہوں کہ اللّٰہ کے رسولﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے تو پھر بھی یہ حرکت کرتا ہے میں تجھ سے کبھی کلام نہیں کروں گا
📒 (سنن ابن ماجه : ١٧)

*🤝دوست كى ذمہ داریاں*
جس شخص نے آپ كو *خامى* سے آگاہ كیا اس نے آپ كو دوست بنانے كى كوشش كى اور جس نے آپ كى غلطیوں اور كوتاہیوں كو معمولى سمجھا اس نے آپ سے *بے نیازى* كا اظہار كیا
دوست كى *سرزنش* ایسے ہى ہے جیسے سونے كى ڈلى كو بھٹى میں ڈالا جائے یا تو وہ نكھر كر سامنے آئے گا یا ختم ہو جائے گى
آپ كے دوستوں مىں سے جو شخص اپنے ایسے *راز* چھپاتا ہے جس كا آپ سے گہرا تعلق ہو وہ اس شخص كى نسبت زیادہ خائن ہے جو آپ كا راز فاش كرتا ہے كیونكہ جس نے آپ كا راز فاش كیا اس نے خیانت كى اور اور جس نے آپ سے متعلقہ راز كو چھپالیا اس نے خیانت بھى كى اور خیانت كرنے پر آمادہ بھى كیا
📙 (تزکیه نفس لابن حزم : ٧٥)

#قصےکہانیاں

02/10/2023

اپنی انا عزیز یا اللہ کی خوشنودی؟

بحیثیت انسان زندگی میں بہت سے رشتے اور تعلق بنتے ہیں، ان میں کبھی کبھار مختلف وجوہات کی بناء تناؤ، تلخی اور قطع تعلق بھی ہو جاتا ہے، اگر ان عوامل کو وقت پر حل نہ کیا جائے تو فاصلے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور پھر انا اس قدر حاوی ہو جاتی ہے کہ انسان ان رشتوں اور تعلقات کو بحال کرنے سے معذور ہو جاتا ہے۔

اس طرح وہ گناہوں کا اضافی بوجھ لے کر دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں ہمارے دین میں حقوق العباد کی اس قدر اہمیت ہے کہ اللہ تعالی حقوق اللہ ادا نہ کرنے یا خلاف ورزی پر تو زندگی کے دوران توبہ کرنے پر معاف کر سکتے ہیں لیکن انسانوں سے متعلق حقوق تب تک معاف نہیں ہوتے جب تک غلطیوں کی تلافی و معافی کر کے متعلقہ شخص سے معاملات درست نہ کر لیے جائیں، زندگی میں ایسا نہ ہوا تو آخرت میں اپنی نیکیاں دے کر اور نیکیاں ختم ہونے کی صورت میں دوسروں کے گناہ اپنے پلڑے میں ڈلوا کر اپنی عاقبت داؤ پر لگانا ہوگی جو کہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔

انسان کو جو چیز یہ کرنے سے روکتی ہے وہ اس کی انا ہے, اس لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہر شخص یہ سوچے کہ اسے اپنی انا عزیز ہے یا اللہ کی خوشنودی؟ اسے خود کو خوش رکھنا ہے یا کہ اللہ کو؟ اسے دنیا میں اکڑی گردن اور آخرت میں جھکے سر کے ساتھ رب کے حضور پیش ہونا ہے؟ انسان کو دنیاوی خوف سے بچنا ہے یا کہ اللہ کے خوف سے جینا ہے؟ اس لیے بہتر یہ ہے کہ ہم سب دوسروں کے ساتھ حساب کتاب اسی زندگی میں ختم کرلیں، اپنے نفس اور میں کو مار کر اللہ کو راضی کریں، ہم غور کریں کہ کن سے ہمارے تعلقات خراب ہیں اور کس طرح ٹھیک ہو سکتے ہیں پھر ارادہ و نیت کر لیں کہ تلافی و معافی کے ساتھ کیسے ہر ٹوٹے تعلق و رشتہ کو بحال کیا جا سکتا ہے، ہر عمل کے تین قدم ہوتے ہیں:

پہلا جب انسان کسی اچھے کام کا ارادہ کرتا ہے، دوسرا جب اس ارادہ کو پختہ کر کے نیت میں بدل دیتا ہے، تیسرا جب وہ اس پر عمل کرتا ہے، ہر قدم کا اجر ہے لیکن زندگی میں عمل مکمل ہو جائے تو یہ اللہ کی بڑی نعمت و انعام ہوتا ہے، آئیں آج ہی اس انتہائی اہم اور فائدہ مند عمل کی ابتدا کریں اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیوں میں بھی بہتری لائیں.....

#قصےکہانیاں

25/09/2023

قیامت کا منظر اور میرے نبی کی پکار یارب امتی امتی

21/09/2023

معصومیت کا استحصال لازمی پڑھیے

چند دن پہلے کی بات ہے، میں نے اپنے بچوں کی آیا (یولیا واسیلیونا) کو اپنے دفتر میں مدعو کیا تاکہ اس کی تنخواہ کی ادائیگی کی جا سکے۔

میں نے یولیا واسیلیونا کو بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا:
بیٹھو .. تمھیں تنخواہ دینے سے پہلے تمھارے سامنے کچھ حساب رکھنا چاہتا ہوں .. تمھیں شاید پیسوں کی ضرورت ہے، لیکن دو ماہ کی میرے ذمہ واجب الادا تنخواہ تم خود مانگتے ہوئے شرماتی کیوں ہو.. سنو تمھیں یاد ہے نا کہ، تمھیں ملازمت دینے سے پہلے ہم نے اتفاق کیا تھا کہ میں تمھیں ماہانہ تیس روبل ادا کروں گا۔

یولیا واسیلیونا نے منمناتے ہوئے کہا چالیس روبل..

نہیں، تیس.. یہ دیکھو میرے پاس معاہدے کی تمام دستاویزات موجود ہیں جن پر تم نے انگوٹھا ثبت کر رکھا ہے..
چالیس کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ،کیونکہ میں نے خادموں کو ہمیشہ بطور ماہانہ اجرت تیس روبل ہی دئیے ہیں .. ٹھیک ہے، تم نے ہمارے لئے دو مہینے کام کیا ہے..

یولیا واسیلیونا نے کمزور سے لہجے میں کہا دو مہینے پانچ دن۔

نہیں ٹھیک دو مہینے.. یہ دیکھو تمھارا حاضری کارڈ ،میرے پاس ہر چیز ریکارڈ میں موجود ہے.. اس طرح طے شدہ تنخواہ کے حساب سے تو تم ساٹھ روبل کی مستحق ہو.
ہم اس میں سے نو اتوار کی چھٹیاں کاٹ لیتے ہیں.. کیونکہ اتوار کو کولیا میری بیٹی کی چھٹی ہوتی تھی تو تم اس دن اسے لکھانے پڑھانے کی بجائے صرف اس کے ساتھ صبح اور شام کی سیر کے لیے جاتی تھی۔ ..پھر تم نے ذاتی کام کاج کے لیے تین دن کی چھٹیاں کی تھیں ۔

یولیا واسیلیونا کا چہرہ بے بسی کے مارے زرد ہوچکا تھا، اور وہ اپنی انگلیوں سے قمیص کے کناروں کو لپیٹ رہی تھی، لیکن... اس نے ایک لفظ بھی نہیں کہا!

نو اتوار کی چھٹیاں اور تمھاری اپنی تین چھٹیاں کاٹ لیں، تو بارہ ایام کے کل بارہ روبل بنتے ہیں... کولیا چار دن سے بیمار تھی اور اس دوران اسے کوئی سبق نہیں پڑھایا گیا.. تم نے صرف وریا کو پڑھایا تھا... اور تین دن تمہارے دانتوں میں درد تھا، اس لیے میری بیوی نے تمہیں اجازت دی کہ دوپہر کے کھانے کے بعد پڑھانے کی بجائے آرام کرو...
تو بارہ جمع سات - انیس... کو منہا کیا ، بقیہ... اکتالیس ۔۔۔ روبل.. ٹھیک ہے؟

یولیا واسیلیوینا کی بائیں آنکھ سرخ ہو گئی اور آنسوؤں سے بھر گئی، اور اس کے چہرے کے عضلات سکڑ گئے۔
وہ اچانک زور سے کھانسی اور الٹے ہاتھ کی پشت سے ناک کو پونچھا، لیکن... اس نے منہ سے ایک لفظ تک نہیں نکالا!

نئے سال کی شام سے پہلے، تم نے ایک کپ اور ایک پلیٹ توڑ دی۔ اس کے لیے زیادہ نہیں میں صرف دو روبل کاٹ رہا ہوں ... حالانکہ کپ اس سے کہیں زیادہ مہنگا تھا، یہ وراثت میں ملا تھا ، لیکن خیر خدا تمھیں معاف کرے! ہمیں ہر چیز کا معاوضہ تو دینا پڑتا ہے.. ہاں، اور تمھاری لاپرواہی کی وجہ سے، کولیا درخت پر چڑھ گئی اور اس کی جیکٹ پھٹ گئی۔
قیمتی جیکٹ کے بدلے دس روبل کاٹ رہا ہوں.. تمھاری غفلت کی وجہ سے نوکرانی نے وریا کا ایک جوتا چرا لیا، حالانکہ بچوں کے سامان کی حفاظت کرنا تمھارا فرض ہے جس سے تم نے کوتاہی برتی، اور تم اپنا فرض نبھانے کی ہی تنخواہ لیتی ہو۔

اور اس طرح میں نے جوتوں کے بھی پانچ روبل کاٹ لیے... 10 جنوری کو تم نے مجھ سے دس روبل ادھار لیے۔

یولیا واسیلیونا نے سرگوشی کے انداز میں کمزور سا احتجاج کیا: نہیں میں نے نہیں لیے !

- لیکن یہ دیکھو اس تاریخ کو میرے حساب میں لکھا ہوا ہے ، تم جانتی ہو حساب کتاب میں میں کتنا اصول پسند ہوں!

- اچھا ٹھیک ہے، لیے ہوں گے ،اب ؟...

- اکتالیس میں سے، ستائیس کاٹے تو... باقی چودہ بچ گئے ہیں...
اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں... اور اس کی لمبی، خوبصورت ناک پر پسینے کے قطروں سے موتیوں کی مالا بن گئی تھی۔

میں غریب لڑکی ہوں!
اس نے کانپتی ہوئی آواز میں کہا:
میں نے فقط ایک بار ادھار لیا... وہ بھی میں نے آپ کی بیوی سے تین روبل لیے... اس کے علاوہ میں نے اور کچھ نہیں لیا...

کیا واقعی؟ دیکھو، مجھے تو ان تین روبل کا علم ہی نہیں تھا، نہ ہی حساب کتاب کے گوشواروں میں ان کا ذکر ہے۔۔ چودہ میں سے تین کاٹتے ہیں، اور باقی بچتے ہیں گیارہ روبل... یہ رہی تمھاری تنخواہ!
تین.. تین.. تین.. ایک.. ایک.. آؤ آگے بڑھو، اور انہیں وصول کرکے تصدیقی انگوٹھا ثبت کر دو۔

اور میں نے گیارہ روبل اس کی طرف بڑھائے.. تو اس نے انہیں لے کر کانپتی انگلیوں سے اپنی جیب میں ڈالا.. اور سرگوشی کی:
شکریہ جناب!

تو میں اٹھ کر کمرے میں ٹہلنے لگا، اور غصے نے مجھے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
میں نے اس سے پوچھا:
کس چیز کے لیے تم شکریہ ادا کر رہی ہو؟

یولیا واسیلیونا نے جواب دیا: تنخواہ کی ادائیگی پر...

لیکن میں نے تمھیں لوٹ لیا، تمھارا حق جو بنتا تھا اس سے میں نے اپنی مرضی سے کٹوتی کر لی ! اس واضح نا انصافی پر بھی تم ،میرا شکریہ ادا کر رہی ہو؟

یولیا واسیلیونا گویا ہوئی: دراصل اس سے پہلے جس کے پاس میں ملازمہ تھی، اس نے تو مجھے کچھ بھی نہیں دیا تھا۔

کیا کہا؟ اس نے تمھیں کسی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کی؟ یہ تو عجیب بات نہیں ہے ؟
یولیا واسیلیونا سنو! میں نے تمھارے ساتھ مذاق کیا ہے، میں دراصل تمھیں مشکل سبق سکھانا چاہ رہا تھا..
میں تمھیں تمھاری مکمل تنخواہ ادا کروں گا، پورے اسی روبل!
وہ دیکھو تمھارے لیے، تنخواہ کی رقم لفافے میں موجود ہے! لیکن کیا تم اتنی ناانصافی کے بعد بھی اپنا حق مانگنے سے قاصر ہو؟
احتجاج کیوں نہیں کرتی؟ ظلم پر خاموشی کیوں ؟ کیا اس دنیا میں یہ ممکن ہے کہ کوئی اپنے اوپر ہونے والے ظلم سے لاتعلق رہے ، اور جوابی وار نہ کرے؟ کیا اس حد تک سادہ لوح ہونا ممکن ہے؟

وہ بے بسی سے مسکرائی اور اس کے چہرے پر واضح لکھا تھا: شاید!

میں نے اسے سخت سبق سکھانے کے لیے اس سے معذرت کی اور پورے اسّی روبل اس کے حوالے کر دیے۔
اس نے بے یقینی اور حیرت کے ساتھ شرماتے ہوئے میرا شکریہ ادا کیا اور چلی گئی...
اس کو جاتے ہوئے دیکھ کر میں نے سوچا:
واقعی، اس دنیا میں کمزوروں کو کچلنا کتنا آسان ہے!

عالمی ادب سے انتخاب

#قصےکہانیاں

21/09/2023

حیران کن سائنسی معلومات

٭... سوڈیم ان دھاتوں میں سے ایک ہے جوپانی سے ٹکراتے ہی جل اٹھتی ہیں۔ شعبدہ باز اس دھات کو اپنے جادو میں استعمال کرتے ہیں۔

٭...ہر پتھر پانی میں نہیں ڈوب سکتا، مثال کے طور پر جھاواں پتھر کو جب پانی میں ڈالا جائے تو وہ پانی کے اوپر تیرنے لگتا ہے۔

٭...سیزیم ایک ایسی دھات ہے جسے اگر شیشے کے گلاس میں ڈالا جائے تو ری ایکشن اس قدر تیز ہوگا کہ چند لمحات کے اندر اندر گلاس ٹوٹ جائے گا۔

٭...زیادہ سردی پڑنے سے پانی کے پائپ اس وجہ سے پھٹ جاتے ہیں کیونکہ پانی کا درجہ حرارت جب °4C سے کم ہو جائے تو وہ پھیلنے لگتا ہے۔

٭...زیادہ تر ہارٹ اٹیک سوموار والے دن ہوتے ہیں۔

٭...سب سے پہلے سرجری مصر میں کی گئی تھی جہاں ایک انسانی کھوپڑی دریافت ہوئی تھی ۔ جس کے دو دانت آپریشن کرکے نکالے گئے تھے۔

٭...چاند پر بھی دن رات ہوتے ہیں، چاند کا ایک دن اور ایک رات ہمارے دو ہفتوں کے برابر ہوتے ہیں۔

٭...چاند پر غروب آفتاب کا رنگ کالا ہوتا ہے۔

٭...چاند اگر مکمل طلوع ہو تو اس کی روشنی آدھے چاند کی روشنی سے قریباً نو گنا زیادہ ہوتی ہے۔

٭...سر فرانسی ڈریک وہ پہلا آدمی تھا جس نے سمندر کے راستے زمین کے گرد چکر لگا کے سب سے پہلے دریافت کیا کہ زمین گول ہے۔

٭...مومن خان مومنؔ نے اپنی تاریخ وفات خود نکالی تھی جو کہ بالکل درست ثابت ہوئی۔

٭...اگر روشنی ایک دائرے میں حرکت کرے تو یہ ایک سیکنڈ میں زمین کے گرد تقریباً سات چکر پورے کر لے گی۔

٭... سورج سے نکلتے ہی روشنی ہم تک نہیں پہنچتی بلکہ اسے زمیں تک پہنچنے کیلئے تقریباً ساڑھے آٹھ منٹ لگتے ہیں۔
اس کے بعد یہ ہم تک پہنچتی ہے۔

#قصےکہانیاں

21/09/2023

*غسل کے بارے میں جناب سلمان مینگل کی تفصیلی پوسٹ*
تمام ممبرز سے توجہ سے پڑھنے کی اپیل ہے۔

غُسل کے فرض ہونے کے اسباب بعد میں لکھے جائیں گے، پہلے غُسل کی حقیقت بیان کی جاتی ہے۔غُسل کے تین جز ہیں اگر ان میں ایک میں بھی کمی ہوئی غُسل نہ ہو گا، چاہے یوں کہو کہ غُسل میں تین فرض ہیں۔

(۱) کُلّی: کہ مونھ کے ہر پُرزے گوشے ہونٹ سے حَلْق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہ جائے۔ اکثر لوگ یہ جانتے ہیں کہ تھوڑا سا پانی مونھ میں لے کر اُگل دینے کو کُلّی کہتے ہیں اگرچہ زبان کی جڑ اور حَلْق کے کنارے تک نہ پہنچے یوں غُسل نہ ہو گا، نہ اس طرح نہانے کے بعد نماز جائز بلکہ فرض ہے کہ داڑھوں کے پیچھے، گالوں کی تہہ میں، دانتوں کی جڑ اور کھڑکیوں میں، زبان کی ہر کروٹ میں، حَلْق کے کنارے تک پانی بہے۔[3]

مسئلہ ۱: دانتوں کی جڑوں یا کھڑکیوں میں کوئی ایسی چیز جو پانی بہنے سے روکے، جمی ہو تو اُس کا چُھڑانا ضروری ہے اگر چھڑانے میں ضرر اور حَرَج نہ ہو جیسے چھالیا کے دانے، گوشت کے ریشے اور اگر چھڑانے میں ضرر اور حَرَج ہو جیسے بہت پان کھانے سے دانتوں کی جڑوں میں چونا جم جاتا ہے یا عورتوں کے دانتوں میں مسی کی ریخیں کہ ان کے چھیلنے میں دانتوں یا مسوڑوں کی مضرّت کا اندیشہ ہے تو معاف ہے۔ [4]

مسئلہ ۲: یوں ہی ہِلتاہوا دانت تار سے یا اُکھڑا ہوا دانت کسی مسالے و غیرہ سے جمایا گیا اور پانی تار یا مسالے کے نیچے نہ پہنچے تو معاف ہے یا کھانے یا پان کے ریزے دانت میں رہ گئے کہ اس کی نگہداشت میں حَرَج ہے۔ ہاں بعد معلوم ہونے کے اس کو جدا کرنا اور دھونا ضروری ہے جب کہ پانی پہنچنے سے مانع ہوں۔ [5]

(۲) ناک میں پانی ڈالنا یعنی دونوں نتھنوں کا جہاں تک نَرْم جگہ ہے دھلنا کہ پانی کو سُونگھ کر اوپر چڑھائے، بال برابر جگہ بھی دھلنے سے رہ نہ جائے ورنہ غُسل نہ ہو گا۔ ناک کے اندر رِینٹھ سُوکھ گئی ہے تو اس کا چُھڑانا فرض ہے۔نیز ناک کے بالوں کا دھونا بھی فرض ہے۔ [6]

مسئلہ ۳: بلاق کا سوراخ اگر بند نہ ہو تو اس میں پانی پہنچانا ضروری ہے، پھر اگر تنگ ہے تو حرکت دینا ضروری ہے ورنہ نہیں۔[7]

(۳) تمام ظاہر بدن یعنی سر کے بالوں سے پاؤں کے تلوؤں تک جِسْم کے ہر پُرزے ہر رُونگٹے پر پانی بہ جانا،اکثر عوام بلکہ بعض پڑھے لکھے یہ کرتے ہیں کہ سر پر پانی ڈال کر بدن پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھے کہ غُسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضا ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص طور پر اِحْتِیاط نہ کی جائے نہیں دھلیں گے اور غُسل نہ ہوگا [8] ، لہٰذا بالتفصیل بیان کیا جاتا ہے۔ اعضائے وُضو میں جو مواضِعِ اِحْتِیاط ہیں ہر عُضْوْ کے بیان میں ان کا ذکر کر دیا گیا ان کایہاں بھی لحاظ ضروری ہے اور ان کے علاوہ خاص غُسل کے ضروریات یہ ہیں۔

(۱) سر کے بال گندھے نہ ہوں تو ہر بال پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور گندھے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اورعورت پر صرف جڑ تر کرلینا ضروری ہے کھولنا ضرور ی نہیں، ہاں اگر چوٹی اتنی سَخْت گُندھی ہو کہ بے کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو کھولنا ضروری ہے۔

(۲) کانوں میں بالی وغیرہ زیوروں کے سوراخ کا وہی حکم ہے جو ناک میں نَتھ کے سوراخ کا حکم وُضو میں بیان ہوا۔

(۳) بَھوؤں اورمونچھوں اور داڑھی کے بال کا جڑ سے نوک تک اور ان کے نیچے کی کھال کا دُھلنا ۔

(۴) کان کا ہر پرزہ اور اس کے سوراخ کا مونھ ۔

(۵) کانوں کے پیچھے کے بال ہٹا کر پانی بہائے ۔

(۶) ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ کہ بے مونھ اٹھائے نہ دھلے گا۔

(۷) بغلیں بے ہاتھ اٹھائے نہ دھلیں گی۔

(۸) بازو کا ہر پہلو۔

(۹) پِیٹھ کا ہرذرہ۔

(۱۰) پیٹ کی بلٹیں اٹھا کر دھوئیں ۔

(۱۱) ناف کو انگلی ڈال کر دھوئیں جب کہ پانی بہنے میں شک ہو۔

(۱۲) جِسْم کا ہر رُونگٹا جڑ سے نوک تک ۔

(۱۳) ران اور پَیڑو [9] کا جوڑ۔

(۱۴) ران اور پنڈلی کا جوڑ جب بیٹھ کر نہائیں ۔

(۱۵) دونوں سُرین کے ملنے کی جگہ خُصُوصاً جب کھڑے ہو کر نہائیں۔

(۱۶) رانوں کی گولائی (۱۷) پنڈلیوں کی کروٹیں (۱۸) ذَکر و انثیین[10]کے ملنے کی سطحیں بے جدا کیے نہ دھلیں گی۔ (۱۹) انثیین کی سطحِ زیریں جوڑ تک (۲۰) انثیین کے نیچے کی جگہ جڑ تک (۲۱) جس کا ختنہ نہ ہوا ہوتو اگر کھال چڑھ سکتی ہو تو چڑھا کر دھوئے اور کھال کے اندر پانی چڑھائے۔ عورتوں پر خاص یہ اِحْتِیاطیں ضروری ہیں۔ (۲۲) ڈھلکی ہوئی پِستان کو اٹھا کر دھونا (۲۳) پستان و شکم کے جوڑ کی تحریر (۲۴) فرجِ خارِج [11] کا ہر گوشہ ہر ٹکڑا نیچے اوپر خیال سے دھویا جائے، ہاں فرجِ داخل [12]میں انگلی ڈال کر دھونا واجب نہیں مستحب ہے۔ [13] یوہیں اگر حَیض و نِفاس سے فارغ ہو کر غُسل کرتی ہے تو ایک پرانے کپڑے سے فرجِ داخل کے اندر سے خون کا اثر صاف کر لینا مستحب ہے۔ (۲۵) ماتھے پر افشاں چنی ہو تو چُھڑانا ضروری ہے۔

مسئلہ ۴: بال میں گِرہ پڑجائے توگِرہ کھول کراس پرپانی بہاناضروری نہیں۔[14]

مسئلہ ۵: کسی زخم پر پٹی وغیرہ بندھی ہو کہ اس کے کھولنے میں ضرر یا حَرَج ہو،یا کسی جگہ مرض یا درد کے سبب پانی بہنا ضرر کریگا تو اس پورے عُضْوْ کو مسح کریں اور نہ ہو سکے تو پٹی پر مسح کافی ہے اور پٹی مَوضَعِ حاجت سے زِیادہ نہ رکھی جائے ورنہ مسح کافی نہ ہوگا اور اگر پٹی مَوضَعِ حاجت ہی پر بندھی ہے مثلاً بازو پر ایک طرف زخم ہے اور پٹی باندھنے کے لیے بازو کی اتنی ساری گولائی پر ہونا اس کا ضرور ہے تو اس کے نیچے بدن کا وہ حصہ بھی آئے گا جسے پانی ضرر نہیں کرتا، تو اگر کھولنا ممکن ہو کھول کر اس حصہ کا دھونا فرض ہے اور اگر ناممکن ہو اگرچہ یوہیں کہ کھول کر پھرو یسی نہ باندھ سکے گا اور اس میں ضرر کا اندیشہ ہے تو ساری پٹی پر مسح کرلے کافی ہے، بدن کا وہ اچھا حصہ بھی دھونے سے معاف ہو جائے گا۔

مسئلہ ۶: زکام یا آشوبِ چشم وغیرہ ہو اور یہ گمانِ صحیح ہو کہ سر سے نہانے میں مرض میں زیادتی یا اورا مراض پیدا ہو جائیں گے تو کُلّی کرے، ناک میں پانی ڈالے اور گردن سے نہالے اور سر کے ہر ذرّہ پر بِھیگا ہاتھ پھیرلے غُسل ہو جائے گا،

بعدصحت سر دھو ڈالے باقی غُسل کے اعادہ کی حاجت نہیں۔ [15]

مسئلہ ۷: پکانے والے کے ناخن میں آٹا، لکھنے والے کے ناخن وغیرہ پر سیاہی کا جرم، عام لوگوں کے لیے مکّھی مچھر کی بیٹ اگر لگی ہو تو غُسل ہو جائیگا۔ ہاں بعد معلوم ہونے کے جدا کرنا اور اس جگہ کو دھونا ضروری ہے پہلے جو نماز پڑھی ہوگئی۔

#قصےکہانیاں

Address

Chak No. 21/GD
Okara
53600

Telephone

+923046437166

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Qissay Kahanian posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Qissay Kahanian:

Videos

Share

Nearby media companies


Other Digital creator in Okara

Show All

You may also like