Daily Kashmir

Daily Kashmir Daily kashmir

08/10/2022

8 اکتوبر 2005 کا قیامت خیز زلزلہ۔
آج سے 17سال قبل 8 اکتوبر 2005 بروز ہفتہ 3 رمضان المبارک کو ہر شخص اپنی زندگی معمول کے مطابق گزار رہا تھا ، والدین اپنے مستقبل کے معماروں کو خوشی خوشی سکول بھیج رہے تھے ۔ ملازمین دفاتر میں اور مزدور آپنی روزی روٹی کمانے کی خاطر گھروں سے نکل چکے تھے ۔

پھر اچانک ایسا ہوا آگرچہ قیامت اپنے وقت پر آئے گی مگر یہ دن بھی ایک قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا ۔ پاکستان کے شمالی علاقے جن میں بالا کوٹ اور گردونواح کے علاؤہ آزاد کشمیر کے شمالی اضلاع جن میں موجودہ اضلاع ، مظفرآباد ، نیلم ، جہلم ویلی باغ حویلی کہوٹہ اور پونچھ کے کچھ علاقے شامل تھے ۔ یہاں سب کچھ حسب صورت سابق چل رہا تھا لوگ خوشی کی چہک اور خواب کی مہک میں مگن تھے ۔
مگر اچانک 8بج کر 52 منٹ پر زمین لرزتے ہوئے بالاکوٹ سے لے کر آزاد کشمیر کے شمالی اضلاع کو چیرتی ہوئی ، عالی شان محلات ، غریب کی جھونپڑی ہو یا سرکاری عمارات سب کو تہس نہس کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے اوڑی ، بارہ مولہ تک جا پہنچی ، اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ کھنڈرات میں بدل جاتا ہے ، ریکٹر اسکیل پر اس زلزلہ کی شدت 7.6ریکارڈ کی گئی ، اور اس کا مرکز آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے بجانب شمال 20کلومیٹر کی دوری پر تھا جس کی گہرائی صرف 15 کلومیٹر تھی۔ یہ دنیا کا تیسرا بڑا زلزلہ تھا ۔جس میں سکول ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے 17ہزار طلباء وطالبات سمیت 73 ہزار سے زائد انسانی جانوں کو لقمہ اجل بنا لیا ۔ لاکھوں لوگ زخمی ہوئے ہزاروں معذور اور 6 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کردیا ۔
ہر طرف چیخ و پکار کا عالم تھا ، کہیں پر باپ کی شفقت پکار رہی تھی اور کہیں پر ماں کی ممتا کسی کو لخت جگر زخمی ، اور کسی کو میت ملتی
کہیں پر کسی پر بہنوں کے سہارے ، کہیں پر ماؤں کے لخت جگر ، کہیں پر شفقت پدری سے محروم کسی کو ماں کی ممتا کی جدائی اور کہیں پر عورت کے سر کا تاج یہ زلزلہ چھین کر لے گیا ، وہ والدین جو اپنے نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کے ہاتھوں میں مہندی لگانے کی تمنا رکھتے تھے تو ہاتھ پیلے ہونے کے بجائے خون نے رنگ بھر دیا۔ عالم یہ تھا کہ محلوں میں رہنے والا ہو یا جھونپڑی میں سب کو ایک جگہ اکھٹا کر دیا ۔ اور تقریباً 3 دنوں تک آفٹر شاک کی وجہ سے ہم لوگ گھروں سے باہر کھلے آسمان تلے رہے،۔
ہر طرف نفسہ نفسی کا یہ عالم تھا کہ کہیں پر بوڑھا باپ اپنے لخت جگر کی لاش رکھ کر پکار رہا تھا ، تو کہیں پر بیٹا ماں کی لاش اور کہیں پر بہنیں بھائیوں کی لاشیں رکھ کر چیخ و پکار کر رہی تھیں ، مگر سپردِ خاک کرنے والا مل نہیں رہا تھا۔ جس سے آثار قیامت ہمیں زندگی میں دیکھنے کو ملے۔ شاد و نادر کسی کو کفن نصیب ہوا ۔ پورا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا تھا، سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند پڑ گئیں دیگر مواصلاتی نظام پہلے سے موجود نہ تھا کہ دور دراز گھر سے نکلنے والوں کے بارے میں پتہ چل سکے۔
اس کے بعد پوری دنیا اور بالخصوص پاک فوج نے ہنگامی بنیادوں پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے زخمیوں کو راولپنڈی اسلام آباد پہچانے کے ساتھ ساتھ اشیاء خوردونوش دور دراز علاقوں میں پہچانے کا کام شروع کیا۔اس کے بعد NGOs اور عالمی ممالک سے امداد ملنا شروع ہوئی ، اور پھر وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ نظام بحال ہونے لگا ،۔ شہر بحال ہونے شروع ہوئے، دیگر نظام زندگی کا پہیہ چلنا شروع ہو گیا، مگر بس ایک کمی باقی رہی وہ ان بچھڑے ہوؤں کی جدائی جن کی یاد کبھی نہیں بھولی جاسکتی۔۔ اور دوسرے نمبر پر،
جہاں تک میں نے دیکھا اور آج تک سمجھا وہ یہ کہ یہ زلزلہ جس نے ایک طرف ہولناک تباہی مچائی تو دوسری طرف ہماری انسانیت کو بھی روندتے ہوئے ، غمی خوشی اور بھائی چارے جیسے معاشرتی اور اخلاقی اقدار کو بھی پامال کر گیا۔
اللّٰہ پاک شہدائے زلزلہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور ایسی قدرتی آفات سے سب کو محفوظ رکھے ۔
آمین

21/09/2022

آپ کی رائے اور پارٹی کا ٹکٹ
امیدوار برائے یونین کونسل پہالیاں
آئیے اس پوسٹ پر اپنے من،پسند امیدوار کا نام مینشن کیجیئے
اور بتلائیے
کہ کون ھونا چاھیے اس یونین کونسل سے آپ کا انتخاب
پسند آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیصلہ جماعت کا
رائے آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ٹکٹ جماعت کا
حافظ عبدالرشید دانش صاحب
ڈاکٹر ظفر الاسلام صاحب
کون ھے بہتر ؟
کون ھے بہترین ؟
اپنی قیمتی رائے کمنٹ باکس میں ٹائپ کریں
اور اپنے امیدوار کی سپورٹ میں حصہ دار بنیں

آزاد کشمیر مظفرآباد کوٹلہ والی ٹورازم  کی تیاریاں مکمل وزیراعظم آزاد کشمیر بھی شرکت کریں گے
21/09/2022

آزاد کشمیر مظفرآباد کوٹلہ والی ٹورازم کی تیاریاں مکمل وزیراعظم آزاد کشمیر بھی شرکت کریں گے

‏بدگمان ہم سے کچھ لوگ ہیں تو کیا کریںہم سے ہر ذہن کے جالے تو نہیں اتارے جاتے
21/09/2022

‏بدگمان ہم سے کچھ لوگ ہیں تو کیا کریں

ہم سے ہر ذہن کے جالے تو نہیں اتارے جاتے

03/09/2022

عمران خان کی ٹیلی فون فنڈ کی حقیقت اس ویڈیو میں ویڈیو پوری ضرور دیکھنا مزا نہ آیا پیسے واپس

27/08/2022

خان ڈیم میں پانی کی سطح بلند

03/08/2022
مظفر میرے گاوں کا خوبصورت منظر
05/07/2022

مظفر میرے گاوں کا خوبصورت منظر

01/07/2022

ایبٹ آباد شہر سے live

27/06/2022

السلامُ علیکُم
اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ:
ایک دن بے بے نے بیسن کی روٹی پکا کے دی۔ میں نے دو روٹیاں کھائیں اور ساتھ لسّی پی۔ پھر بے بے کو خوش کرنے کیلئے زوردار آواز میں اللّٰہ کا شُکر ادا کیا۔
بے بے نے میری طرف دیکھا
اور پُوچھا: اے کی کیتا ای؟
میں نے کہا:
بے بے! شُکر ادا کیتا اے اللّٰہ دا۔
کہنے لگی:
اے کیسا شُکر اے؟
دو روٹیاں تُجھے دیں... تُو کھا گیا...نہ تُو باہر جھانکا، نہ ہی پاس پڑوس کی خبر لی کہ کہیں کوئی بُھوکا تو نہیں... ایسے کیسا شُکر؟
پُترا! روٹی کھا کے لفظوں والا شُکر تو سب کرتے ہیں... اپنی روٹی کسی کے ساتھ بانٹ کر شُکر نصیب والے کرتے ہیں۔
اللّٰہ کو لفظوں سے خوش کرنا چھوڑ دے۔
پُتر! *عمل پکڑ عمل!* اللّٰہ جس چیز سے نواز دے... اُس کو خوشی سے استعمال کر اور کسی کے ساتھ بانٹ لیا کر کہ یہ *عملی شُکر* ہے”
نعمتِ خداوندی کا *عملی شُکر* تو اُس نعمت کو بانٹ کے کھانے میں ہی ہے.

جو کچھ آپ کو آتا ہے اسے بانٹیں فیس پک پیج سے اور یوٹیوب چینل سے.

اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے آمین

Copied & Modified

😂
27/06/2022

😂

22/06/2022

تمام دوست میرے اس پیچ کو فالو کریں

21/06/2022

فنی ویڈیو

*سوشل میڈیا اور بہکتے نوجوان* جب سے سوشل میڈیا پر شارٹ ویڈیو ایپ کا چلن شروع ہوا تو ہمارے آس پاس ایکٹروں، مسخروں، ڈانسرو...
21/06/2022

*سوشل میڈیا اور بہکتے نوجوان*

جب سے سوشل میڈیا پر شارٹ ویڈیو ایپ کا چلن شروع ہوا تو ہمارے آس پاس ایکٹروں، مسخروں، ڈانسروں اور نقالوں کی بڑی فوج تیار ہوگئی ہے۔اب اس فوج بلا خیز میں لڑکوں کے ساتھ لڑکیاں بھی شامل ہوگئی ہیں۔
پہلے پہل ان ویڈیو ایپ کو لوگ محض سستی تفریح کے طور پر استعمال کرتے تھے۔اس لیے اس کا چلن زیادہ نہیں تھا۔مگر ویڈیو کے ذریعے پیسہ کمانے کا آپشن معلوم ہوا تو دیکھتے ہی دیکھتے ان ایپوں پر شہر تو شہر دور افتادہ گاؤں دیہات کے لڑکے لڑکیوں نے بھی وہ طوفان اٹھایا کہ اللہ کی پناہ!

کھیتوں، کارخانوں میں کام کرنے والے، اینٹ بھٹوں پر مٹی گارا بنانے والے، رکشہ پٹری چلانے والے اور پس ماندہ گھرانوں کے لڑکے بھی خرمستیاں کرنے میں شہری چھوکروں سے کسی طور پر کم نہیں ہیں۔

کہاوت ہے ہے جب طوفان آتا ہے تو پہلے ہلکی ہلکی لہریں آتی ہیں۔آہستہ آہستہ کوڑا کرکٹ بہتا ہوا آتا ہے۔ اس کے بعد سیلاب آتا ہے تو سب کچھ بہا لے جاتا ہے۔ایسا ہی معاملہ ان ایپ کے آنے کے بعد ہوا۔شروعاتی دور میں چند نِٹھلّے لڑکے ہی مسخری اور نوٹنکی کرتے پھرتے تھے مگر جیسے جیسے لہریں تیز ہوئیں سیلاب کی شدت بڑھتی گئی۔نوبت یہاں تک پہنچی کہ گاؤں دیہات اور شریف گھرانوں کی لڑکیاں بھی چوری چھپے ویڈیو بنا بنا کر اپلوڈ کرنے لگیں۔
سوشل میڈیا ایک نشہ ہے جسے لگ جائے وہ ہر وقت اس کے خمار میں رہتا ہے۔اگر اس نشے میں پیسہ کمانے کا جنون بھی مل جائے تو نشہ دو آتشہ ہوجاتا ہے۔ایسا ہی یوٹیوبر اور شارٹ ویڈیو بنانے والوں کے ساتھ ہورہا ہے۔اب انہیں محض ویڈیو بنانے پر تسلی نہیں ہوتی جب تک اس پر بڑی تعداد میں لائک ( Like) اور سبسکرائبر (Subscribers) نہ ملیں۔کیوں انہیں کی بنیاد پر ایپ کمپنیاں اور یوٹیوب پیسہ دیتا ہے۔اس لیے دیکھنے والوں کو متوجہ کرنے کے لیے ہر جتن کیا جاتا ہے۔

اسی خمار کا اثر ہے کہ شریف گھرانوں کی لڑکیاں تک فحش انداز میں ڈانسنگ ویڈیو بنا کر اپلوڈ کر رہی ہیں اور لڑکے مکمل طور فلمی ایکٹروں کی طرح گالی گلوچ اور ہر طرح کی خرافات کو اپنا چکے ہیں۔کیوں کہ اس فیلڈ میں نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔لگاتار ویڈیو اپلوڈ ہورہے ہیں تو دیکھنے والوں کا ٹیسٹ بھی Better than best کی ڈیمانڈ کرنے لگا ہے۔اس لیے نئے سے نیا content اور presentation بہت اہم ہوگیا۔ٹی وی اور سنیما ایک انڈسٹری کے طور پر قائم ہیں۔جہاں ایک ایک سین کے لیے درجنوں ماہرین کی محنت وصلاحیت لگتی ہے تب کہیں جاکر ایک اچھا سین تیار ہوتا ہے۔مگر گلی محلوں میں شارٹ ویڈیو بنانے والے لڑکے لڑکیاں بمشکل دو چار کی ٹولیوں میں ہی ہوتے ہیں۔اور کچھ خاص پڑھے لکھے بھی نہیں ہوتے۔اس لیے لڑکے آہستہ آہستہ پھوہڑ باتوں اور گالی گلوچ کرنے پر اتر آئے ہیں جب کہ لڑکیاں فحش باتوں اور شہوت انگیز ڈانس پر اتر آئیں ہیں۔اگر وقت رہتے اس طوفان کی روک تھام نہ کی گئی تو خدا جانے انجام کیا ہوگا؟

کیسے ہو روک تھام۔۔ ؟
ارادے مضبوط ہوں تو ہر برائی کی روک تھام ممکن ہے۔مگر پریشانی جتنی بڑی ہوتی ہے محنت بھی اتنا ہی کرنا پڑتی ہے۔چونکہ سوشل میڈیا کی پہنچ اتنی بڑھ گئی ہے کہ اس پر پابندی لگانا تو کسی کے لیے ممکن نہیں رہ گیا ہے لیکن اگر مضبوط قوت ارادی سے کام کیا جائے تو ہم کافی حد ان مسائل کی روک تھام کر سکتے ہیں۔اس مہم میں والدین، اساتذہ، ائمہ اور سماجی طور پر ذمہ دار ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔چند اہم نکات حاضر ہیں:

🔹 بچوں کو چپ کرانے یا ہنسنے ہنسانے کے لیے فلمی گانوں وغیرہ کا استعمال بالکل نہ کیا جائے۔بگاڑ کی شروعات ہمیشہ ایسے ہی ہوتی ہے۔

🔹 جس عمر میں بچے الفاظ سمجھنے لگیں اس وقت بھول کر بھی بچوں کے سامنے گالی گلوچ نہ کی جائے۔

🔹 زمانہ شناس اور سنجیدہ افراد کی ایسی ٹیم تیار کی جائے جو ان ایپ کو تعمیری کاموں میں استعمال کرنے کی تراکیب نکال سکیں اور نعم البدل تیار کر سکیں۔

🔹 مدارس واسکول میں کتابی فنون کے ساتھ ساتھ معاشرتی اخلاق وآداب لازمی سکھائے جائیں۔

🔹 اساتذہ خود اپنے طلبہ کے لیے رول ماڈل بنیں اور وقتاً فوقتاً ایسے موضوعات پر ماہرین کے خصوصی خطاب کرائے جائیں۔

🔹 ائمہ مساجد ایسے موضوعات پر اچھے اسلوب اور مہذب انداز میں روشنی ڈالیں تاکہ نوجوان نسل ان قباحتوں سے واقف اور متنفر ہو۔

🔹 ایسے موضوعات پر بازاری لب و لہجے اور غیر سنجیدہ انداز سے پرہیز کریں تاکہ فائدے کی جگہ نقصان نہ ہوجائے۔

🔹 سماجی طور منعقدہ مجلسوں میں گاہے گاہے ان امور پر بات چیت ہوتی رہے۔

🔹 والدین اپنے نوجوان بچے بچیوں پر خصوصی دھیان رکھیں۔انہیں بہکتا دیکھیں تو کمال حکمت کے ساتھ ان کی اصلاح کی کوشش کریں۔

🔹 ائمہ کرام اور سماجی ذمہ داران بھی ایسے مواقع پر اپنا مصلحانہ کردار ادا کریں تاکہ برائی کو پنپنے کا زیادہ موقع نہ مل سکے۔
اس کے علاوہ جو بھی مفید اور ضروری اقدامات ہو کئے جائیں تاکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی کو روکا جاسکے اور اپنی جوانیوں کو بے مقصد اور غلط کاموں میں ضائع کرنے والے لڑکے لڑکیوں کو بے حیائی کے دلدل سے بچایا جاسکے

WhatsApp Group Invite

"فادر ڈے " والد سے محبت کے اظہار کی یاد دہانی کا عالمی دِن ـدرحقیقت باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش...
21/06/2022

"فادر ڈے " والد سے محبت کے اظہار کی یاد دہانی کا عالمی دِن ـ
درحقیقت باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کے لئے اپنی جان تک لڑا دیتا ہے۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو اعلیٰ سے اعلیٰ معیار زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔
والد سے محبت کا کوئی دِن مخصوص نہیں ہوسکتا، اس دن کے منانے کا مقصد نئی نسل کو یاد دہانی اور احساس دلانا مقصود ہے ـ
اسلام میں والدین کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے، والدین سے مراد صرف ماں نہیں ہوتی بل کہ اس سے مراد ماں اور باپ دونوں ہوتے ہیں۔ اسلام کے سنہرے اصولوں کے مطابق ماں اور باپ دونوں کے حقوق پورے کریں۔ ان کے ادب و خدمت میں کوئی کمی نہ آنے دیں۔ بچوں کو والد کی قدر اس وقت محسوس ہوتی ہے، جب وہ اس دنیا سے چلا جاتا ہے😥۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جن جن کے والدین حیات ہیں اُن کا سایہ اپنی اولاد پر تا دیر قائم و دائم رکھے
اور جن کے والدین وفات پا گئے ہیں اللہ ان کو اپنی رحمت میں جگہ دے اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے۔ آمین

WhatsApp Group Invite

My friend
17/05/2022

My friend

23/04/2022

Hello friends I. am Muhammad Abid. from PakistanI.am a. Ajk. My you tube channel na

25/03/2022

Funny video

31/01/2022
25/01/2022
29/11/2021

عمران خان کے خواب

16/06/2021

kayatzam,Ali,janay,, alijanay #

26/03/2021
23/03/2021

یوم اسلامی جمہوریہ پاکستان 23 مارچ پاکستان زندہ آباد

23/03/2021
22/03/2021
22/03/2021

Address

Muzaffarabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Kashmir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other Video Creators in Muzaffarabad

Show All