Mardan Youth - PTI

Mardan Youth - PTI Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Mardan Youth - PTI, Mardan.

03/01/2024

Imran khan❤️

Thnk you ISF Mardan ❤️
26/12/2023

Thnk you ISF Mardan ❤️

24/12/2023


24/12/2023

Pm Imran Khan

22/12/2023
21/12/2023

پاکستان تحریک انصاف کے تمام امیدواروں کے لیے اہم پیغام:

قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ریٹرننگ افسران کے خلاف ، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو الیکشن کمیشن میں تحریری شکایات درج کروانے کی ضرورت ہے تاکہ ریٹرننگ افسران کے خلاف سیکشن 184 اور 187 کے تحت سرکاری ڈیوٹی کی خلاف ورزی پر الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 188 کے تحت مقدمات کا اندراج ہوسکے۔کیونکہ وہ جان بوجھ کر درخواست گزار کے انتخابی عمل میں حصہ لینے کے حق پر اثرانداز ہورہے ہیں۔




21/12/2023

بڑی خبر
چارسدہ میں ایک بار پھر پی ڈی ایم کے اتحاد

30/09/2022

Best poetry urdu

😍
12/09/2022

😍

12/09/2022

تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے معاملات
12 ستمبر 2022 روزنامہ میدان
کالم: محاذقلم
تحریر: فداعدیل
چند دانے ادھر ادھر کیا ہوئے، کہا جارہا ہے کہ تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں بکھرنے والی ہے۔ پرویز خٹک کے بھائی ایم پی اے لیاقت خٹک کے معاملے میں پہلے ہی دیکھا گیا تھا کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں سب اچھا نہیں ہے۔ عاطف خان اور ان کے مبینہ گروپ کی بغاوت کی خبریں زبان زد عام ہوئیں تو وزیر اعلیٰ محمود خان دوڑے دوڑے اپنے قائد عمران خان کے پاس جا پہنچے۔ محمود خان کے کامیاب دورہ اسلام آباد کے بعد تین وزرا عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل خان کو کابینہ سے فارغ کردیا گیا تھا، لوگ حیران تھے کہ کیسے عمران خان نے اپنے قریب ترین سمجھے جانے والے وزرا کو ایک ہی شکایت کے بعد فارغ کردیا؟ حالانکہ یہ ایک شکایت نہیں تھی، عاطف خان کی مبینہ سرگرمیوں کی رپورٹس بار بار عمران خان کو دی جاچکی تھیں۔ دراصل دوسری مدت میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد عاطف خان وزیر اعلیٰ بننا چاہتے تھے مگر پارٹی کا ایک بااثر گروپ ان کو وزیر اعلیٰ نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ اس حوالے سے اندر کی خبر رکھنے والے ہمیشہ پرویز خٹک کا نام لیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ جب پرویز خٹک کو دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ بننے سے انکار کردیا گیا تب انہوں نے عاطف خان کو بھی وزیر اعلیٰ نہیں بننے دیا۔ اس دوران افواہیں بھی پھیلائی جاتی رہیں اور سچ کے ساتھ جھوٹ کا تڑکا بھی لگتا رہا۔ پرویز خٹک خود بھی میڈیا سے دور رہے، عاطف خان کو بھی آج تک میڈیا مینجمنٹ نہیں آئی اور خود محمود خان بھی میڈیا کا سامنا کرنے سے آج تک کنی کتراتے رہے ہیں۔ میڈیا سے اسی دوری کی وجہ سے محمود خان کے بارے میں یہ تاثر قائم ہوگیا ہے کہ وہ کم بولتے ہیں جبکہ ان کی بطور وزیر اعلیٰ کارکردگی بھی میڈیا میں جگہ نہیں بنا پارہی۔ وزیر اعلیٰ محمود خان کی سرگرمیوں یا کارکردگی کے میڈیا تک پہنچنے کا واحد ذریعہ وہ روایتی ہینڈ آوٹ یا پریس ریلیز ہے جو روایتی انداز میں انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ یا ان کے پریس سیکرٹری کے ذریعے اخبارات یا ٹی وی چینلز تک پہنچتی ہے۔ یعنی وزیر اعلیٰ محمود خان اور ان کی حکومت کی کارکردگی "انہوں نے کہا" سے شروع ہوتی ہے اور "گا گے گی" پر ختم ہوجاتی ہے۔ اس دوران کسی سرکاری محکمے کے اندر ہونے والی بے ضابطگی یا بدعنوانی کی خبریں میڈیا میں آتی ہیں تو جواب دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔ متعلقہ وزرا بھی ماشاءاللہ سخت سوال کا جواب تحمل سے دینے کے بجائے معلوم نہیں کیا کھا کر پریس کانفرنس میں بیٹھتے ہیں کہ جواب سے مسلہ حل ہونے کے بجائے مزید بگڑ جاتا ہے۔ میڈیا مینجمنٹ صرف اس چیز کو سمجھ لیا گیا ہے کہ پریس کانفرنس کرلو یا پھر پریس ریلیز جاری کرکے خانہ پری۔ اس کے بعد اللہ اللہ خیر صلا۔ اب حال ہی میں تحریک انصاف کے سابق وزیر قانون سلطان محمد خان کا معاملہ ہی دیکھ لیجئے، یہ وہی سلطان محمد خان ہیں جو ماضی میں قومی وطن پارٹی کے ایم پی اے تھے، پھر موصوف تحریک انصاف کو پیارے ہوگئے۔ کچھ عرصہ قبل سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت کی مشہور زمانہ خفیہ بنائی گئی وڈیو سامنے آئی تو سلطان محمد خان بھی وڈیو میں نظر آنے والے ایم پی ایز میں شامل تھے۔ تحریک انصاف کے ذمہ داران نے یہ کہہ کر سلطان محمد خان کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ تو جاسوس بن کر وہاں بیٹھے تھے۔ اب یہی "جاسوس صاحب" تحریک انصاف کو چھوڑ کر عوامی نیشنل پارٹی کا حصہ بن گئے ہیں۔ تحریک انصاف والے اب سلطان محمد خان کی پرانی وڈیوز بھی چلا رہے ہیں اور سلطان محمد خان کی خرید وفروخت والی وڈیو پر اے این پی کے رہنماوں کے ردعمل پر مبنی پرانی وڈیوز بھی گردش میں ہیں۔ اگر سلطان محمد خان ماضی میں کسی خرید و فروخت کا حصہ تھے تو ان کو کھلی چھٹی کیوں دی گئی؟ اور اب اگر وہ اے این پی کا حصہ ہیں تو اس حوالے سے اے این پی کو ہی جوابدہ کیوں قرار دیا جائے؟ سوال اے این پی سے البتہ یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ سلطان محمد خان اگر پہلے کسی کرپٹ پریکٹس کا حصہ رہے ہیں تو آج ان کو اے این پی میں شامل کرنے کے لئے کس ڈیری فارم کے دودھ سے نہلایا گیا ہے؟ کیا ایمل ولی خان کے ڈیری فارم میں ملنے والے تازہ دودھ کی شہرت تحریک انصاف کے باقی ایم پی ایز تک بھی پہنچ چکی ہے؟ کیا مزید ایم پی ایز بھی تحریک انصاف کو چھوڑنے والے ہیں؟ یہی سوال آج کل پشاور کی صحافتی کمیونٹی میں زیر گردش ہے۔ پشاور سے تحریک انصاف کے ایم پی اے انجینئر فہیم احمد کچھ عرصہ سے اپنی قیادت سے ناراض نظر آرہے ہیں، گزشتہ دنوں ان کے حوالے سے ایک بیان میڈیا کی زینت بنا کہ عمران خان جو کہتے ہیں، کرتے اس کے برعکس ہیں۔ یہ بیان میڈیا میں آنا تھا کہ محکمہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ تحریک انصاف کے اس "گستاخ ایم پی اے" کے خلاف سرگرم ہوگیا اور اس کو نوٹس جاری کرکے دفتر پیش ہونے کا حکم صادر کردیا۔ اطلاعات یہ ہیں کہ پہلی پیشی پر ایم پی اے نے حاضری نہیں لگائی، اب دیکھنا یہ ہے کہ اگلی پیشی پر موصوف جائیں گے یا نہیں؟ وہ اگلی پیشی پر گئے تو ممکن ہے وہاں میڈیا بھی موجود ہو، یہ بھی ممکن ہے کہ انجینئر فہیم احمد وہاں مزید کچھ اگلیں۔ سارے معاملات کو اس طریقے سے "مینج" کیا جارہا ہے، متعلقہ حکام سے ایسے معاملات پر بات کرنے کی کوشش کی جائے تو کسی کے پاس بھی وقت نہیں ہوتا۔ پریس کانفرنس میں ایسے معاملات کھنگالنے کی کوشش کی جائے تو وزرا صحافیوں کو دشمن سمجھنے لگتے ہیں، بعض اوقات تو صحافیوں پر پلانٹڈ سوالات یا کسی دوسری جماعت کا ایجنٹ ہونے کا الزام بھی لگ جاتا ہے۔ یعنی "سب اچھا" جیسی "مثبت رپورٹنگ" کا تقاضا کیا جاتا ہے حالانکہ معاملات بتا رہے ہیں کہ سب اچھا نہیں ہے۔ بے چینی سب سے زیادہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں پائی جاتی ہے جس میں کچھ مہینوں سے یہ خبریں گرم ہیں کہ آدھے سے زیادہ موجودہ ممبران اسمبلی کو اگلے الیکشن میں انتخابی ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔ اب تو 20 کے لگ بھگ ان ایم پی ایز کی تعداد بھی بتائی جانے لگی ہے جن کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ان کے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں۔ تو کیا محکمہ انٹی کرپشن نے مزید نوٹس بھی تیار کررکھے ہیں؟ اگر واقعی ان اطلاعات میں صداقت ہے کہ تحریک انصاف کے موجودہ ایم پی ایز کی بڑی تعداد کو ٹکٹ جاری نہیں ہوں گے تو کیا موجودہ ایم پی ایز سے یہ امید لگائی جاسکتی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں عمران خان کی تحریک میں دل سے اپنا حصہ ڈالیں گے؟ کیا حالیہ پشاور جلسے میں شرکا کی پچھلے جلسے کی نسبت کم تعداد کے پیچھے ایم پی ایز کی عدم دلچسپی تو نہیں؟ پارلیمانی پارٹی کے معاملات اگر روز بروز بگڑ رہے ہیں تو کمزوری کا مظاہرہ کہاں سے کیا جارہا ہے اور معاملہ فہمی کا فقدان کہاں پر ہے؟ کسی کے پاس وقت ہو تو ان سارے معاملات پر بھی سوچے۔ ورنہ عمران خان کی تحریک تو آگے بڑھتی رہے گیمگر پیچھے قافلہ بکھرا ہوا ہی ملے گا، پیشگی عرض ہے۔

Address

Mardan

Telephone

+923105530155

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mardan Youth - PTI posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mardan Youth - PTI:

Videos

Share