Media Gidaan

Media Gidaan Bringing Media related updates right to your palm
(1)

اناللہ واناالیہ راجعون۔ عظیم اداکار شکیل صاحب بھی رخصت ہوگئے۔ انہوں نے اپنی 85 برس کی بھرپور زندگی میں بھرپور کام کیا......
29/06/2023

اناللہ واناالیہ راجعون۔
عظیم اداکار شکیل صاحب بھی رخصت ہوگئے۔ انہوں نے اپنی 85 برس کی بھرپور زندگی میں بھرپور کام کیا.... انکا رخصت ہونا صحیح معنوں میں بڑا نقصان ہے۔
اللہ پاک بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین

29 اپریل..... منور ظریف کی 47ویں برسی....۔منور ظریف ایک پاکستانی کامیڈین اور فلمی اداکار تھے۔ وہ ایک ورسٹائل اداکار اور ...
29/04/2023

29 اپریل..... منور ظریف کی 47ویں برسی....۔
منور ظریف ایک پاکستانی کامیڈین اور فلمی اداکار تھے۔ وہ ایک ورسٹائل اداکار اور مزاح نگار تھے جو 1970 کی دہائی کے پاکستانی سنیما میں اپنے کام کے لیے مشہور تھے۔ ظریف کا شمار جنوبی ایشیا کے مشہور مزاح نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے مداحوں نے ان کا نام ’شہنشاہِ ظرافت‘ رکھا۔
وہ 25 دسمبر 1940 کو گوجرانوالہ، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک شریف گھرانے سے تھا۔ انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز 1961 میں پنجابی فلم ڈانڈیاں سے کیا اور 1964 میں فلم ہتھ جوری سے کامیابی حاصل کی۔ مزاحیہ اداکار کی حیثیت سے فلمی کیرئیر کے بعد وہ فلمی ہیرو بن گئے، فلم پردے میں رہنے دو میں بطور سائیڈ ہیرو۔ پھر اسی سال بنارسی ٹھگ اور جیرا بلیڈ میں ٹائٹل رول اور ہیرو۔ انہیں بہارو پھول برساؤ، زینت اور عشق دیوانہ میں ان کی شاندار کارکردگی پر نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہ 1961-76 تک صرف 16 سالوں میں 280 سے زیادہ فلموں میں نظر آئے۔ وہ اپنی برجستگی ڈائیلاگ ڈیلیوری کے لیے بھی مشہور تھے۔ اکثر، وہ اتنا بہتر بناتے کہ ان کے ساتھی اداکاروں کو ان کے ساتھ رہنے میں دشواری ہوتی۔
منور ظریف 25 دسمبر 1940 کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے اور 29 اپریل 1976 کو دل کا دورہ پڑنے سے محض 36 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ 50 کی دہائی کے عظیم کامیڈین ظریف (محمد صدیق) کے چھوٹے بھائی تھے۔ ان کے بیٹے فیصل منور ظریف کو 90 کی دہائی میں پتر منور ظریف دا (1993) اور پتر جیری بلیڈ دا کے ساتھ دو فلموں میں بطور ہیرو متعارف کرایا گیا، لیکن وہ ناکام رہے۔ دیگر اداکار منیر ظریف، رشید ظریف اور مجید ظریف ان کے بھائی تھے۔
مجموعی طور پر وہ تقریباً 287 فلموں میں نظر آئے جن میں سے 66 اردو، 220 پنجابی فلمیں ہیں۔


یادوں کی برات......معین اختر،  اطہر شاہ خان اور خالد عباس ڈار ۔۔۔ 1976ء انتظار فرمایئے وہ سیریل تھی جس نے اطہر شاہ خان ک...
28/04/2023

یادوں کی برات......
معین اختر، اطہر شاہ خان اور خالد عباس ڈار ۔۔۔ 1976ء
انتظار فرمایئے وہ سیریل تھی جس نے اطہر شاہ خان کوجیدی بنا کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا۔ اور پھر جیدی ان کے نام سے مستقل نتھی ہو گیا ۔ جیدی کے ساتھ اس سیریل میں معین اختر نے راجہ پہلوان کا کردار کیا اور اس وقت خالد عباس ڈار نے بھی کراچی کی اس سیریل انتظار فرمایئے میں کام کیا ۔

SAEEDA Imtiaz is alive.. Viral news was fake.....We received the tragic news of the passing of actress Saeeda Imtiaz in ...
18/04/2023

SAEEDA Imtiaz is alive.. Viral news was fake.....
We received the tragic news of the passing of actress Saeeda Imtiaz in the morning. However, according to latest news circulating across social media and authenticated by industry insiders, the actress is alive and has spoken to a few sources. Updates from loved ones and those associated with the actress have revealed that her social media was hacked, and the news shared on it was fake.

Pakistani actor and model Saeeda Imtiaz passed away today...انا للہ وانا الیہ راجعون Saeeda Imtiaz's team has shared the...
18/04/2023

Pakistani actor and model Saeeda Imtiaz passed away today...
انا للہ وانا الیہ راجعون
Saeeda Imtiaz's team has shared the sad news of her death on her verified Instagram account.

In an Instagram story shared an hour ago, it is stated that the 32-year-old was found dead in her room this morning.

Saeeda as being a model and actor has mesmerised people with her talent. She also played the role of Jemima in film ‘Kaptaan’ that follows the lifetime of Imran Khan.

جمائمہ کا کردار ادا کرنیوالی اداکارہ سعیدہ امتیاز انتقال کر گئیں، وہ اپنے کمرے میں مردہ پائی گئیں۔

اداکارہ کے آفیشل فیس بک پیج پر تصدیق کی گئی ہے کہ سعیدہ امتیاز اب اس دنیا میں نہیں رہیں، وہ اپنے کمرے میں مردہ پائی گئیں۔
پاکستانی نژاد امریکی سعیدہ امتیاز اداکاری اور ماڈلنگ کے شعبے سے وابستہ تھیں، انہوں نے کئی پاکستانی فلموں وجود، تھوڑی سیٹنگ تھوڑا پیار اور ریڈرم میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔
انہوں نے فلم کپتان میں عمران خان کی اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ کا کردار ادا کیا تھا۔سعیدہ امتیاز ڈاٹ کام پر جاری معلومات کے مطابق سعید امتیاز 1990ء میں متحدہ عرب امارات میں پیدا ہوئیں، انہوں نے سائیکالوجی میں بیچلر ڈگری حاصل کر رکھی تھی، سعیدہ امتیاز 4 سال بھارت میں بھی مقیم رہیں، جہاں انہوں نے ویبھوو رائے کے ساتھ ایک شارٹ فلم کی جبکہ وہ عاطف اسلم کے ساتھ دماس کی برانڈ ایمبیسڈر بھی رہیں۔





پاکستان ٹیلی ویژن کے مقبول اداکار، اینکر پرسن  Omar Khalid Butt اور معروف اداکار عثمان خالد بٹ  کے والد ڈاکٹر خالد سعید ...
14/04/2023

پاکستان ٹیلی ویژن کے مقبول اداکار، اینکر پرسن Omar Khalid Butt اور معروف اداکار عثمان خالد بٹ کے والد ڈاکٹر خالد سعید بٹ انتقال کر گئے.. وہ اسٹیج اور اسکرین کے معروف اداکار، ہدایت کار اور مصنف بھی تھے، انہوں نے پی ٹی وی کے کئی لیجنڈری فنکاروں کو لانچ کیا۔
ڈاکٹر خالد سعید بٹ نے پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے) کے بانی ڈائریکٹر جنرل، سابق ڈائریکٹر جنرل لوک ورثہ، سابق ایم ڈی این اے ایف ڈی ای سی، سابق ڈی جی نیشنل ہجرہ کونسل کی حیثیت سے شعبۂ فن و ثقافت کے خدمات انجام دی ہیں حکومتِ پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے جبکہ حکومتِ فرانس کی طرف سے آفیسر دی لورڈری ڈیس آرٹس ایٹ ڈیس لیٹریس سمیت کئی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے اللہ تعالٰی انکے درجات بلند فرائے امین۔۔۔
Inna lillahi wa inna ilayhi raji’un.

Dr. Khalid Said Butt, passed away peacefully on the night of the 13th.

His accomplishments in the field of arts are manifold and his contribution to Pakistan’s arts and culture is immeasurable. In time, we will speak about these in detail.

He was the Founding Director General of the Pakistan National Council of the Arts, former DG of Lok Virsa, former MD NAFDEC, former DG National Hijra Council.

He was an esteemed actor, director and writer of stage and screen, responsible for launching the careers of many legends of Pakistan television, and the recipient of many awards, including the Pride of Performance from the Government of Pakistan, and the ‘Officier de l’Ordre des Arts et des Lettres’ from the Government of France.

Allah unkay darjaat buland karay. Please say a prayer for his maghfirat.
This is truly a tremendous loss..

As per his wishes, his Namaz-e-Janaza (funeral prayers) will be held at 1:30 pm on Friday at Khalid Masjid, Cavalry Ground Extension, Lahore.

اناللہ واناالیہ راجعون۔ آنچ, راھیں اور جنجال پورہ جیسی سپر ہٹ سیریلز کے ڈائریکٹر اور آج کے معروف ایکٹر جناب طارق جمیل صا...
09/04/2023

اناللہ واناالیہ راجعون۔
آنچ, راھیں اور جنجال پورہ جیسی سپر ہٹ سیریلز کے ڈائریکٹر اور آج کے معروف ایکٹر جناب طارق جمیل صاحب ماہ مقدس کے عشرہ مغفرت میں اللہ کو پیارے ہوگئے۔ آپ نہایت شفیق اور قابل انسان تھے اللہ پاک بے حساب مغفرت فرمائے۔



Remembering the Pop Queen of Pakistan, Nazia Hassan on his death Anniversary.... Nazia Hassan was born in 1965, she was ...
03/04/2023

Remembering the Pop Queen of Pakistan, Nazia Hassan on his death Anniversary....

Nazia Hassan was born in 1965, she was a Pakistani pop singer, songwriter, and lawyer. She gained fame in the 1980s with her hit song "Aap Jaisa Koi" from the Bollywood film "Qurbani". She was one of the first Pakistani artists to achieve international success and was often referred to as the "Queen of Pop" in South Asia.

Nazia Hassan released several successful albums in her career, including "Disco Deewane", "Young Tarang", and "Hotline". She also won several awards for her music, including a Filmfare Award and several Pakistan National Film Awards.

Aside from her music career, Nazia Hassan also earned a law degree from the University of London and worked as a lawyer in Pakistan. She was also involved in humanitarian work and was a Goodwill Ambassador for the United Nations.

Nazia Hassan passed away at the young age of 35 due to lung cancer in London, United Kingdom in 2000. She remains a beloved icon in the music industry, and her legacy continues to inspire many young musicians in South Asia and beyond.

May Allah bless her Jannah. Ameen

کیوں دور دور  رھندے او حضور میرے کولوںمینُوں دَس دیو ہویا کیہہ قصور میرے کولوں نامور اور مایہ ناز گلوکار شوکت علی کو ھم ...
02/04/2023

کیوں دور دور رھندے او حضور میرے کولوں
مینُوں دَس دیو ہویا کیہہ قصور میرے کولوں

نامور اور مایہ ناز گلوکار شوکت علی کو ھم سے بچھڑے آج 2 سال ھوگئے ھیں ۔۔۔

کئی مشہور لوک گیتوں کو زندگی دینے والے غزل اور لوک گیتوں کے خالق نامور گلوگار شوکت علی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے دو سال بیت گئے ہیں۔
دنیائے موسیقی کا ایک بہت بڑا نام شوکت علی 1944 میں لاہور میں اندرون بھاٹی گیٹ میں پیدا ہوئے، پانچ سے زائد دہائیوں پر محیط اپنے موسیقی کے سفر کے دوران انہوں نے کئی پاکستانی فلموں کے لیے گیت گا کر عالمگیر شہرت حاصل کی تھی۔
شوکت علی پہلی مرتبہ 1960 کی دہائی شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب انہوں نے اس وقت کی مشہور فلم ’تیس مار خان‘ کے لیے اپنی آواز پیش کی۔۔۔
شوکت علی نے 1965 اور 1971 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی جنگ کے دوران ملی نغمے بھی گائے، انکے نغمے ’’جاگ اٹھا ھے سارا وطن‘‘ سن کر آج بھی جوش و ولولہ پیدا ہوجاتا ھے۔

شوکت علی نے موسیقی کی تقریباً تمام تر اصناف میں اپنی آواز کو کامیابی سے آزمایا، ان کے گائے ٫٫ چھلے ،، کو تو خاصا پسند کیا گیا، انہوں نے اردو میں بھی کافی فلموں کے لئے گانے اور غزلیں وغیرہ گائیں لیکن وہ زیادہ مشہور پنجابی کے صوفی کلام کے لیے ھی تھے۔۔۔

شوکت علی کو حکومت کی طرف سے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، اپنے وقت کے یہ عظیم گلوکار 2 اپریل 2021 کو اس دار فانی سے رخصت ہو گئے تھے۔۔۔

اللّٰہ تعالیٰ شوکت علی صاحب مرحوم و مغفور کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے آمین
Shaukat Ali was known for singing Sufi poetry with great vigor and a wide vocal range.

He was awarded the highest Pakistani civilian Presidential award Pride of Performance in 1990.

Shaukat Ali also received other awards, including "the Voice of Punjab", and "the Pride of Punjab"




Today marks the 27th death anniversary of one of the most celebrated Pakistani poets of all time: the legendary Masroor ...
01/04/2023

Today marks the 27th death anniversary of one of the most celebrated Pakistani poets of all time: the legendary Masroor Anwar, who passed away in Lahore on April 1, 1996.
یکم اپریل..... آج مسرور انور کی 27ویں برسی ہے۔
مسرور انور کا اصل نام انور علی تھا۔ وہ 6 جنوری 1944 کو شملہ، بھارت میں پیدا ہوئے، مسرور انور 1962 سے 1990 تک پاکستانی فلم انڈسٹری کے نامور گیت نگاروں میں سے ایک تھے، انہوں نے ہیرا اور پتھر، ارمان، دو راہا، صائقہ، انجمن، پہچان ،قربانی ،سوغات، بلندی سمیت کئ کامیاب فلموں کے لیے گیت لکھے۔ انہوں نے کچھ یادگار حب الوطنی کے نمبر بھی لکھے جیسے سوہنی دھرتی اللہ رکھے، اپنی جان نظر کروں، وطن کی مٹی گواہ رہنا اور جگ جگ جیے میرا پیارا وطن۔ مزید یہ کہ وہ کافی قابلیت کے اسکرین پلے اور ڈائیلاگ رائٹر تھے۔ ان کا انتقال یکم اپریل 1996 کو لاہور میں ہوا۔ انور کو حکومت پاکستان نے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا تھا۔
کراچی میں گولڈن جوبلی کی کامیاب فلم بنجارن (1962) میں ان کا تعارف بطور نغمہ نگار ہوا۔ کہانی اور مکالمہ نگار کے طور پر ان کی پہلی فلم 1964 میں ایک اور گولڈن جوبلی فلم ہیرا اور پتھر تھی۔ پہلی اردو پلاٹینم جوبلی فلم ارمان (1966) ان کی اب تک کی سپر ہٹ فلموں میں سے ایک تھی۔ سپر ہٹ گانوں والی ان کی دیگر مشہور فلموں میں شرارت (1963)، ایسا بھی ہوتا ہے (1965)، بدنام (1966)، احسان، دوراہا، (1967)، صائقہ (1968)، سوغات، نصیب اپنا اپنا (1970)، تم سلامت رہو (1974)، پہچان ، جب جب پھول کھلے، راستے کا پتھر (1975) اور بہت کچھ۔
مسرور انور فلم شادی میرے شوہر کی (1986) کے پروڈیوسر اور فلم ایسا بھی ہوتا ہے (1984) کے ہدایت کار تھے۔
ان کے چند ہٹ گانے یہ ہیں:
1. میرے خیالوں پہ چھای ہے ایک صورت متوالی سی (ارمان)
2. ایسی چال میں چلوں کلیجا ہل جائے گا (انمول)
3. بول ری گڑیا بول ذرا ہو زرا بول ری گڑیا بول (آس)
4. ابھی ڈھونڈ ہی رہی تھی تمیں یہ نظر ہماری (بے وفا)
5. آج ہے محفل دید کے قابل شمع بھی ہے پروانہ بھی (شمع اور پروانہ)
6. مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو (دو راہا)
7. دل دھڑکے میں تم سے یہ کسے کہوں (انجمن)
8. تمھیں کیسے بتادوں تم میری منزل ہو (دو راہا)
9. دیکھا جو میرا جلوہ تو دل تھام لوگے (تلاش)
10. بھولی ہوئی ہوں داستان گزرا ہوا خیال ہوں (دو راہا)
11. بڑے ہے مروت ہیں یہ حسن والے (بدنام)
12. آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آگئے (انجمن)
13. اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم (ارمان)



اداکار لطیف کپاڈیا کی  آج برسی ہے ۔ 29 مارچ 1934ء کو پیدا ہونے والے لطیف کپاڈیا بنیادی طور پر ایک بینکر تھے،1952ء میں نی...
29/03/2023

اداکار لطیف کپاڈیا کی آج برسی ہے ۔ 29 مارچ

1934ء کو پیدا ہونے والے لطیف کپاڈیا بنیادی طور پر ایک بینکر تھے،1952ء میں نیشنل بینک آف پاکستان سے وابستہ ہوئے اور 1994ء میں وائس پریذیڈنٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے، انھوں نے کراچی میں اپنی تعلیم مکمل کی ۔1954ء میں کراچی یونیورسٹی سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور فنی کیرئیر کا آغاز 1953ء میں اسٹیج ڈرامے ’’شہناز‘‘ سے کیا ، جس کے مصنف اور ہدایتکار دکھی پریم نگری تھے، تھیٹر کو وہ اپنی بنیاد قرار دیتے تھے ، تھیٹر کی بدولت انھیں بے پناہ شہرت ملی

انھوں نے ملک کے نامور رائٹر ڈائریکٹر،کمال احمد رضوی،علی احمد،شعیب ہاشمی، سہیل ملک، انجم ایاز،ضیاء سرحدی،ضیاء محی الدین، خالد احمد،راحت کاظمی جیسے ممتاز ہدایتکاروں اور فنکاروں کے ہمراہ متعدد اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کا مظاہرہ کیا، وہ تھیٹر کے نامور مصنف اور ہدایت کار علی احمد کو اپنا استاد کہتے تھے۔

انھوں نے اپنے فنی کرئیر میں تقریبا 45 اسٹیج ڈراموں میں کام کیا، ان کے مشہور ڈراموں میں ’’ایک دن کا سلطان‘‘، ’’شامت اعمال‘‘، ’’صبح ہونے تک‘‘،’’بڑا صاحب‘‘،’’بلیک آئوٹ‘‘، ’’ایک بیوی کا سوال ہے بابا‘‘، ’’اف یہ بیویاں‘‘، ’’ ہم سب پاگل ہیں‘‘،’’ چور کے سو دن‘‘،’’جنگل میں منگل‘‘، ’’پیر بھائی ہم جیتے رہے‘‘ جب کہ ان کا آخری اسٹیج ڈرامہ’’ لہری ان ٹربل‘‘ تھا جو 1983میں راولپنڈی میں پیش کیا گیا۔

علی زیب کامعروف بنگلہ بالآخر فروخت کردیاگیا....... لاہور کے علاقہ گلبرگ میں علی زیب ھاٶس اداکار محمد علی نے بڑے ارمانوں ...
26/03/2023

علی زیب کامعروف بنگلہ بالآخر فروخت کردیاگیا.......
لاہور کے علاقہ گلبرگ میں علی زیب ھاٶس اداکار محمد علی نے بڑے ارمانوں سے بنوایا تھا۔ یہ دو نامور شوبز شخصیات کی محبت کا تاج محل تھا ۔ اس کا شمار کبھی لاھور کے دل کش اور مہنگے گھروں میں ہوتا تھا۔اس میں بچھاقالین محمد علی کو سعودی حکمران شاہ فیصل کی طرف سے دیا گیا تحفہ تھا۔ یہی وہ گھر تھا جہاں دنیا کے پانچ حکمران جن میں صدور کے علاوہ بادشاہ بھی علی زیب کے مہمان بنے تھے۔ شاہِ ایران رضا شاہ پہلوی، سعودی عرب کے شاہ فیصل، عمان کے سلطان قابوس، فلسطین کے صدر یاسر عرفات اور لیبیا کے معمر قذافی کے قدم بھی اسی گھر نے چومے۔پاکستانی فنکاروں میں محمدعلی اور زیبا کو یہ فوقیت رھی کہ انہوں نے اسلامی ممالک کے سربراہوں کی میزبانی کی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب لاہور میں بھٹو دور میں پہلی اسلامی سربراھی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ دنیا کے تمام مسلم ممالک کے سربراہ پاکستان تشریف لاٸے ۔یہیں شاہ فیصل نے علی زیب کو قالین کے تحفے کے ساتھ شاھی مہر لگا کر تحریرلکھی کہ جب محمدعلی کا انتقال ھو انہیں جنت البقیع سعودی عرب میں دفنانے کی اجازت ھے۔
یہیں شاہ ایران نے محمد علی کو پہلوی ایوارڈ سے نوازا۔ یہی وہ تاریخی عمارت ھے جہاں ملک کے وزراٸے اعظم ،اعلیٰ حکام اوربڑے بڑے شعراء کرام تشریف لاتے رہے، مشاعرے بھی ھوٸے۔ھاکی ورلڈ کپ جیتنے پر ٹیم کا جشن بھی اسی تاریخی مقام پر منایا گیا۔کہا جاتا ہےبھٹو جب قید کیے گئے تو جیل میں کھانا علی زیب ھاٶس سے ھی جاتا رہا ۔
افسوس یہ تاریخی عمارت فروخت کردی گئی۔ یہ بھی لاہور کی بہت سی پرانی عمارتوں کی طرح شکستہ حال ہے اور مٹی میں ملنے کی منتظر ۔۔۔۔۔۔


یوم وفات نثار بزمی۔۔۔۔۔۔پورا نام سید نثار احمد ، 27 دسمبر 1924کو نصیر آباد بمبئی میں پیدا ہوئے بچپن میں نثار بزمی مشہور...
22/03/2023

یوم وفات نثار بزمی۔۔۔۔۔۔
پورا نام سید نثار احمد ، 27 دسمبر 1924کو نصیر آباد بمبئی میں پیدا ہوئے بچپن میں نثار بزمی مشہور بھارتی موسیقار امان علی خان سے متاثر تھے۔ ان ہی کی رفاقت کی وجہ سے 13 سال کی عمر میں نثار بزمی بہت سے راگوں پر عبور حاصل کر چکے تھے۔1944 میں انہوں نے ممبئی ریڈیو سے نشر ہونے والے ڈرامے ’ نادر شاہ درانی ‘ کی موسیقی ترتیب دی۔اس کھیل کے سارے گیت سپر ہٹ ہوئے اور اس کے ساتھ ہی کامیابی نے ان کے قدم چومے۔ یہ سال ان کی زندگی کا سنہری سال ثابت ہوا۔نثاربزمی کی شہرت اگلے 2 برس میں آل انڈیا ریڈیو کے اسٹوڈیوز سے نکل کر بمبئی کے فلمی اسٹوڈیوز میں پہنچی اور ڈائریکٹر اے آر زمیندار نے انہیں اپنی فلم ’جمنا پار‘ کے گانے کمپوز کرنے کی پیشکش کی۔ یہ فلم 1946ء میں ریلیز ہوئی اور پھر اگلے 12 برس کے دوران نثار بزمی نے 40 فلموں کی موسیقی دی۔ لتا، آشا بھوسلے، مناڈے اور محمد رفیع سے گانے گوائے۔ رفیع کی آواز میں فلم ’ کھوج‘ کا گانا "چاند کا دل ٹوٹ گیا، رونے لگے ہیں ستارے" سن 40 کے عشرے کے آخری برسوں میں آل انڈیا ریڈیو سے خوب خوب چلا۔
1962میں نثار بزمی پاکستان آئے ۔بمبئی میں وہ ایک نام ور موسیقار شمار ہوتے تھے اور لکشمی کانت پیارے لال جیسے میوزیشن اُن کی معاونت میں کام کر چُکے تھے۔ لیکن پاکستان میں قدم جمانا بھی کوئی آسان کام نہ تھا کیونکہ یہاں کے فلمی فلک پر بھی اُس وقت موسیقی کے کئی آفتاب اور مہتاب روشن تھے۔

فلمی موسیقی میں یہ زمانہ تھا خواجہ خورشید انور اور رشید عطرے کا۔ اسی زمانے میں بابا جی اے چشتی، فیروز نظامی، رابن گھوش، ماسٹر عنایت حسین، ماسٹر عبداللہ، سہیل رعنا اور حسن لطیف بھی اپنے فن کا جوہر دکھا رہے تھے۔ زیادہ کمرشل سطح پر یہ زمانہ منظور اشرف، دیبو، ناشاد، اے حمید (موسیقار)، سلیم اقبال، تصدق، لال محمد اقبال، رحمان ورما، بخشی وزیر، خلیل احمد اور وزیر افضل کا زمانہ تھا۔
معروف موسیقاروں کےاس جھرمٹ میں اپنے لئے جگہ کرنا کوئی آسان کام نہ تھا اس لئے 5برس کی شدید جدوجہد کے بعد بھی پاکستان میں نثار بزمی کو صرف ایک فلم ’ہیڈ کانسٹیبل‘ٰ ملی۔ تاہم مزید ایک برس کی شبانہ روز محنت کے بعد نثار بزمی کو منزل کا سراغ مل گیا جب فضل احمد کریم فضلی نے اپنی معروف فلم ’ ایسا بھی ہوتا ہے‘ کےلئے انھیں موسیقار نامزد کردیا۔
اس فلم کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری کے دروازے نثار بزمی پر کھُل گئے۔ 1966 میں انھوں نے ’لاکھوں میں ایک‘ٰ کی موسیقی مرتب کی تو پاکستان کی فلمی دنیا میں موسیقی سے تعلق رکھنے والے ہر شخص پر یہ حقیقت عیاں ہو گئی کہ بمبئی کا یہ موسیقار محض تفریحاً یہاں نہیں آیا بلکہ ایک واضح مقصد کے ساتھ یہاں مستقل قیام کا ارادہ رکھتا ہے۔
مہدی حسن اور نور جہاں جیسے منجھے ہوئے گلوکاروں کے ساتھ ساتھ انہوں نے رونا لیلٰی اور اخلاق احمد جیسی نوخیز آوازوں کو بھی نکھرنے سنورنے کا موقع دیا۔’ دِل دھڑکے، میں تم سےیہ کیسے کہوں، کہتی ہے میری نظر شکریہ‘ٰ رونا لیلٰی کا یہ گیت تین عشروں کے بعد بھی اپنی تازگی اور شوخی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

1968ء میں فلم ’صاعقہ‘ کی موسیقی پر اور 1970ء میں فلم ’انجمن‘ کے میوزک پر نثار بزمی نے نگار ایوارڈ حاصل کیا، لیکن یہ محض ابتداء تھی۔ 1972ء میں ’میری زندگی ہے نغمہ‘، 1979ء میں ’خاک اور خون‘ اور صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نواز ا گیا ۔
اہم فلمیں
صاعقہ،
تاج محل،
آسرا،
انیلہ،
جیسے جانتے نہیں،
عندلیب،
ناز،
بے وفا،
نورین،
الجھن،
محبت رنگ لائے گی،
آشنا،
تہذیب،
ناگ منی،
میری زندگی ہے نغمہ،
امراؤ جان ادا،
سرحد کی گود میں،
ملاقات،
دِل کا شہر،
پیاسا،
آس،
انمول،
بات پہنچی تیری جوانی تک،
نمک حرام،
انتظار (1974 )،
مستانی محبوبہ،
لیلٰی مجنوں،
دشمن،
دوتصویریں،
ہار گیا انسان،
جاگیر،
اِک گناہ اور سہی،
پہچان،
گنوار،
شرارت،
اجنبی،
تلاش،
آگ، اور آنسو،
ناگ اور ناگن،
سچائی،
نیا سورج،
جان کی بازی،
آس پاس،
ہم ایک ہیں،
جو ندیا مرک (پشتو) ۔
ان کا انتقال 22اور 23 مارچ 2007ء کی درمیانی شب کو 83 سال کی عمر میں کراچی میں ہوا ۔


21 مارچ..... آج خواجہ خورشید انور کا 111 واں یوم پیدائش ہے۔خواجہ خورشید انور ایک فلم ساز، مصنف، ہدایت کار اور میوزک کمپو...
21/03/2023

21 مارچ..... آج خواجہ خورشید انور کا 111 واں یوم پیدائش ہے۔
خواجہ خورشید انور ایک فلم ساز، مصنف، ہدایت کار اور میوزک کمپوزر تھے جنہوں نے ہندوستان اور پاکستان دونوں میں زبردست مقبولیت حاصل کی۔ انہیں اپنی نسل کے سب سے اصلی اور اختراعی میوزک ڈائریکٹرز میں سے ایک ہونے کا بڑے پیمانے پر سہرا دیا جاتا ہے۔
1939 میں خورشید انور نے AIR آل انڈیا ریڈیو، دہلی میں پروگرام پروڈیوسر (موسیقی) کے طور پر کام کیا۔ یہیں سے انہوں نے معروف فلم پروڈیوسر عبدالرشید کاردار کی درخواست کو مان لیا کہ وہ بطور میوزک ڈائریکٹر بمبئی فلمی دنیا میں شامل ہوں۔ انہوں نے کاردار کی پنجابی فلم "کرمائی" (1941) میں بطور میوزک ڈائریکٹر ڈیبیو کیا۔ ان کی پہلی ہندی فلم "اشارہ" (1943) تھی۔ ان کی کچھ دوسری ہندی فلمیں پرکھ یتیم، آج اور کل، پگدنڈی، سنگار اور پروانہ تھیں جو آخری فلم تھی جس میں کے ایل سیگل نے اداکاری کی اور گایا۔ ان کی بعد کی فلمیں "نشانہ" تھیں۔ "اور "نیلم پری" نے اس کی لسٹ میں نئے پنکھوں کا اضافہ کیا۔
خورشید انور 1952 میں پاکستان ہجرت کر گئے۔ان کی پہلی فلم انتظار (1956)۔ اس فلم نے آنے والے کئی سالوں تک ان کی مرکزی گلوکارہ نور جہاں کو بھی ایک نئی زندگی عطا کی۔ ’’انتظار‘‘ کے بعد خورشید انور نے مرزا صاحباں، زہرے عشق، جھومر، کوئل، ایاز، گھونگھٹ، حویلی چنگاری، سرحد، ہمراز، گڈو، ہیر رانجھا، سلام محبت، پرائی آگ، جیسی فلموں میں اپنی سٹائلسٹ تخلیقات کا سلسلہ جاری رکھا۔ شیریں فرہاد، حیدر علی اور آخر میں مرزا جٹ۔
ان کے چند انتہائی ہٹ گانے یہ ہیں:
1. جس دن سے پیا دل لے گئےدکھ دے گئے (انتظار)
2. چاند ہنسے دنیا بسیے روئے میرا پیار (انتظار)
3. آ گیا گھر آ گیا بلم پردیسی (انتظار)
4. او جانے والے ری ٹھیرو زرا رک جاو (انتظار)
5. آ بھی جا ابھی جا آکے دیکھ زرا ہم پہ گزری ہے کیا (انتظار)
6. ساون کی گھنگھور گھٹا (انتظار)
7. چھن چھن ناچوں گی جھن جھن گاوں گی (انتظار)
8. میں نے تجھ سے پیار کیوں کیا اور بے وفا (کوئل)
9. سن پگلی پون سن اڑتی گھٹا (محبت)
10. ہو دل جلا نہ دل والے (کوئل)
11. محبت کی قسم تم کو کیئے وعدے وفا کرنا (پرائی آگ)
12. کلی کلی منڈلاے بھنورا (چنگاری)
13. جا کے سسرال گوری میکے کی لاج رکھنا (حویلی)
14. تیرے بنا سونی لاگے رے چاندنی رات (کوئل)
15. رم جھم رم جھم پڑے پھوار (کوئل)
16. مجھے ایسے پیا کا پیار ملے (ہمراز)
17. کبھی تم بھی ہم سے تھے اشنا (گھونگھٹ)
18. دل کا دیا جلایا میں نے دل کا دیا جلایا (کوئل)
19. پل پل جھوموں جھوم کے گاوں (زہرے عشق)
20. مہکی فضایں گاتی ہوائیں (کوئل)
اور ہیر رانجھا کے تمام گانے

20 مارچ ..... آج بابرہ شریف کا 67 واں یوم پیدائش ہے۔بابرہ شریف ایک پاکستانی فلمی اداکارہ ہیں، جو 1980 اور 1970 کی دہائی ...
20/03/2023

20 مارچ ..... آج بابرہ شریف کا 67 واں یوم پیدائش ہے۔
بابرہ شریف ایک پاکستانی فلمی اداکارہ ہیں، جو 1980 اور 1970 کی دہائی کے وسط میں اپنے کرداروں کے لیے مشہور ہیں۔ اس نے اپنے کیریئر کا آغاز ٹیلی ویژن اشتہارات سے کیا۔ اس نے اپنے وقت کے بہت سے مشہور ناموں کے ساتھ کام کیا ہے جن میں شاہد، ندیم، وحید مراد، غلام محی الدین، محمد علی اور یہاں تک کہ سلطان راہی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں اردو فلموں میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ اس نے مختلف قسم کے کردار کیے جس نے بطور اداکارہ ان کی استعداد کو ثابت کیا۔ کچھ ناقدین نے انہیں پاکستان میں اپنے وقت کی بہترین اداکارہ بھی قرار دیا ہے۔ وہ 100 سے زائد فلموں میں کام کر چکی ہیں۔ شریف سید والا، پاکستان میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اپنے ابتدائی بچپن سے ہی اس نے شو بزنس میں کافی دلچسپی لی۔ شریف نے 12 سال کی عمر میں ماڈلنگ شروع کی۔ اس نے 1973 میں 'جیٹ' واشنگ پاؤڈر کمرشل میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا اور 'جیٹ' پاؤڈر گرل کے نام سے مشہور ہوئی۔ اسی سال، وہ محسن شیرازی کے ٹیلی ویژن ڈرامے میں نظر آئیں، جو کراچی کے ایک ٹیلی ویژن اسٹیشن سے ٹیلی کاسٹ کیا گیا تھا اور پی ٹی وی کے ڈرامے کرن کہانی میں بھی نظر آئیں، جو کہ حسینہ معین کی تحریر کردہ ایک کلاسیکل سلیپ اسٹک کامیڈی تھی۔
1974 میں، شمیم آرا نے شریف کو اپنی فلم بھول کے لیے سائن کیا جس کے ہدایت کار ایس سلیمان تھے۔ اسی دوران ایس سلیمان نے شریف کو اپنی فلم انتظار کے لیے بھی سائن کیا۔ دونوں فلمیں 1974 میں ریلیز ہوئیں لیکن اتفاق سے انتظار بھول سے پہلے ریلیز ہو گئیں۔ لہذا، شریف نے فلم انتظار میں ایک معاون کردار کے طور پر ڈیبیو کیا۔ اس کی ایک اور ریلیز 1974 شمع۔ فلموں میں کام کرنے کے باوجود شریف کو فلموں میں مزید مواقع تلاش کرنے پڑے جو کہ فوری طور پر نہیں ملے۔ 1975 میں، وہ معاون اداکارہ کے طور پر، فلم میرا نا پاٹےخان میں نظر آئیں۔ انہوں نے فلم شریف بدھماش، اجنبی، نوکر اور موسم میں کام کیا۔ ان کا سب سے یادگار کردار 1975 کی سپر ہٹ فلم میرا نام ہے محبت میں آیا اور نگار ایوارڈز سے اس کا خصوصی ایوارڈ حاصل کیا۔ 1976 میں ان کی اگلی پانچ ریلیز، تلاش، دیوار، آگ اور آنسو، زبیدہ اور ان کی سب سے کامیاب فلموں میں سے ایک شبانہ۔


The 17th death anniversary of iconic film star Muhammad Ali..... Muhammad Ali was born in Rampur, India on April 19, 193...
19/03/2023

The 17th death anniversary of iconic film star Muhammad Ali.....

Muhammad Ali was born in Rampur, India on April 19, 1930 and died on March 19, 2006 in Lahore. Shahen Shah-E-Jazbaat Muhammad Ali and Beauty Queen Zeba Ali.

He was known as Shahenshah-e-Jazbaat, means The Emperor of Emotions. He had starred in over 250 movies played heroes and villains. He was included among 25 greatest actors of Asia (all time) by CNN survey (On 4 March 2010). Along with Waheed Murad and Nadeem, he remained one of the leading actors of Pakistan film industry.

He joined Radio Pakistan Hyderabad station as a broadcaster in 1956, After a while, he moved to Bhawalpur station and finally moved to Radio Pakistan, Karachi.

Zulfiqar Ali Bukhari, director-general Radio Pakistan, became his mentor for acting. Muhammad Ali used to call him his spiritual father. Later, he introduced Ali to his friend, poet and film producer Fazal Ahmed Kareem Fazli, as a hero for his new movie Chiragh Jalta Raha. But instead of being hero, Ali accepted the role of villain in the movie. Besides Ali, this was also the first film for Zeba, Deeba, Kamal Irani, and the director Fazli. This was the only Pakistani film in which Indian singer Talat Mehmood worked as a singer.

Chiragh jalta raha was premiered by Fatima Jinnah on March 9, 1962 at Nishat Cinema, Karachi. He then appeared as villain in director Munawwar Rasheed’s film , director Iqbal Yusuf’s film , and director Javed Hashmi’s film Dil Ne Tujhay Maan Liya. His first film as hero was (1963). Later, he moved to Lahore and worked in (1964). He got breakthrough from Khamosh raho (1964). In 1989, he starred in Hindi film .
His last movie screened in 1995 titled .
Mohammad Ali had 277 films (248 Urdu, 17 Punjabi, 8 Pashto, 2 Double version, 1 Hindi and 1 Bengali). He had 28 films as guest appearance and 1 documentary film.
He won 10 Nigar awards in total, Former president Zia ul Haq conferred Pride of Performance on Mohammad Ali in 1984. He is the only actor who was awarded by Tamgha-e-Imtiaz.

18 مارچ..... محبوب عالم کی 29ویں برسی۔محبوب عالم ایک پاکستانی اداکار تھے تھے جو پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے ڈرامہ سیر...
18/03/2023

18 مارچ..... محبوب عالم کی 29ویں برسی۔
محبوب عالم ایک پاکستانی اداکار تھے تھے جو پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے ڈرامہ سیریل وارث (1979-1982) میں اپنے کردار کے لیے مشہور تھے۔ اس ڈرامہ سیریل میں انہوں نے چوہدری حشمت خان کا کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے پی ٹی وی کے ایک اور مقبول ڈرامے اندھیرا اُجالا (پی ٹی وی کا 1984-1985 سیزن) میں بھی اداکاری کی۔
محبوب عالم نے 38 فلموں، 12 اردو، 15 پنجابی اور 11 سندھی زبان کی فلموں میں اداکاری کی۔ ان کی کچھ مشہور فلمیں سورتھ (سندھی - 1973)، رت جا رسٹھا، دھرتی لا کنور (1975) اور دھرتی دلوارن جی (سندھی - 1975)، شہزور (سندھی - 1976)، فلمیں خاک و خون (اردو - 1979) تھیں۔ )، چن وریام (1981) فلم میں مہمان کا کردار)، الفت (پنجابی - 1981)، خان بلوچ (پنجابی - 1985) اور دریا خان (سندھی - 1991)۔
ان کا انتقال 18 مارچ 1994 کو کراچی، پاکستان میں 46 سال کی عمر میں ہوا۔
اللہ رب العزت کی بابرکت ذات جناب محبوب عالم صاحب کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے آمین 😪🙏🏼

11 مارچ: یومِ وفات اداکارہ و مصنفہ طاہرہ واسطی(ولادت:  نومبر 1944ء - وفات: 11 مارچ 2012ء)معروف فنکارہ طاہرہ واسطی کی 11و...
11/03/2023

11 مارچ: یومِ وفات اداکارہ و مصنفہ طاہرہ واسطی
(ولادت: نومبر 1944ء - وفات: 11 مارچ 2012ء)

معروف فنکارہ طاہرہ واسطی کی 11ویں برسی
طاہرہ واسطی ایک ایسی خوبصورت، پرکشش اور دلکش شخصیت کی مالک تھیں ۔ دنیا میں جہاں جہاں اردو ڈرامے دیکھے جاتے ہیں، انہیں پسند کیا جاتا ہے۔
انہوں نے اپنے پیشہ ورانہ کیرئیر کا آغاز 60 کی دہائی کے اواخر میں پی ٹی وی سے کیا، براڈکاسٹنگ اور انڈسٹری میں اداکاری کا مشہور نام رضوان واسطی جو بعد میں ان کے جیون ساتھی بنے، نے انہیں پی ٹی وی پر متعارف کرایا۔ انہوں نے سعادت حسن منٹو کی مختصر کہانی پر مبنی ڈرامہ سیریل جیب کترا سے مقبولیت حاصل کی اور پھر اگلی 2 دہائیوں تک پردے پر محیط رہیں ۔۔۔
ماضی کی خوب صورت پاکستانی اداکارہ اور مصنفہ طاہرہ واسطی نومبر 1944 میں خوشاب /سرگودھا میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم خوشاب اور سرگودھا میں حاصل کی جس کے بعد ان کا خاندان لاہور منتقل ہوا۔ طاہرہ واسطی نے 1968 میں بطور اداکارہ اپنے فنی کیریئر کا آغاز سعادت حسن منٹو کے ایک ناول پر بنانے گئے ڈرامہ " جیب کترا " سے کیا لیکن پی ٹی وی کے ڈرامہ سیریل " آخری چٹان " میں ملکہ ازابیل کے کردار میں انہیں لازوال شہرت ملی جس سے وہ پاکستان کی صف اول کی اداکارائوں کی فہرست میں شامل ہو گئیں ۔ 1980 میں انہوں نے معروف اداکار اور انگریزی کے نیوز کاسٹر رضوان واسطی سے شادی کی جس سے انہیں دو بچے پیدا ہوئے۔ ان کے دونوں بچوں بیٹا عدنان واسطی اور بیٹی لیلیٰ واسطی اور ان کی بھانجی ماریہ واسطی نے بھی فن اداکاری کو اپنا لیا ۔ طاہرہ واسطی نے بطور مصنفہ کئی ڈرامے تحریر کیے جن میں ان کا لکھا ہوا مشہور ڈرامہ " کالی دیمک " بھی شامل ہے جو کہ انہوں نے ایڈز کے موضوع پر لکھا تھا ۔ 1980 سے 1990 تک طاہرہ واسطی پاکستان کی سب سے زیادہ مشہور و مقبول اور مصروف اداکارہ رہیں ۔ وہ 1990 میں لاہور سے کراچی منتقل ہو گئیں ۔ طاہرہ واسطی کے مشہور ٹی وی ڈراموں میں ، کشکول، جانگلوس، آخری چٹان ، جیب کترا، اس کی بیوی، ٹیپو سلطان ، دل دریا دہلیز وغیرہ ہیں ۔ وہ فالج کا شکار ہو کر مختصر علالت کے بعد 11 مارچ 2012 میں کراچی میں انتقال کر گئیں ۔
پی ٹی وی کے کلاسک ڈرامے افشاں، شمع، گرناٹا، ٹیپو سلطان، شاہین، آخری چٹان، جانگلوس اور دلدل طاہرہ کے کامیاب کیریئر کی چند مثالیں ہیں۔
نجی ٹی وی چینلز کی آمد کے بعد وہ مصنفین اور پروڈیوسروں کی پسند رہیں کیونکہ یہ 90 کی دہائی میں مشہور ڈرامہ سیریل کشکول میں نظر آئی تھیں اور پھر انہوں نے دل دیا دھلیز، ممتا اور دوراہا میں اداکاری کی۔
اداکاری کے علاوہ اس نے ڈرامے لکھنا شروع کیے، کہا جاتا ہے کہ لکھنا ان کا پہلا تخلیقی کام تھا جب 16 سال کی عمر میں اس نے ایک میگزین کے لیے ایک مختصر کہانی لکھی۔ ٹیلی ڈرامہ اسکی بیوی اور بھیڑیا مثالی ہیں۔ طاہرہ کا نام ان شوبز شخصیات کی فہرست میں شامل ہے جنہوں نے کامیاب ازدواجی زندگی گزاری۔
وہ 11 مارچ 2012 کو کراچی میں 68 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔


گزشتہ روز ماضی کی سپر سٹار میڈم اداکارہ آسیہ کی 10ویں برسی مناٸی گی۔آسیہ 9 مارچ 2013 میں انتقال کر گٸ تھی۔آسیہ ایک خوبصو...
11/03/2023

گزشتہ روز ماضی کی سپر سٹار میڈم اداکارہ آسیہ کی 10ویں برسی مناٸی گی۔آسیہ 9 مارچ 2013 میں انتقال کر گٸ تھی۔
آسیہ ایک خوبصورت اور دلکش اداکارہ تھی اس کے نین نقش اور قد کاٹھ جٹی کے کے کردار کیلٸے بہت موزوں تھے
آسیہ نے ایک واقعہ کے سبب ایک تاجر سے شادی کرکے فلمی دنیا کو کیا پاکستان کو ھی خیر باد کہ دیا تھا اور پھر وہ ھمیشہ بیرونِ ملک ھی رھی۔
آسیہ کو فلمی دنیا کے سب سے بڑے شومین جنہوں نے دوبیٹوں کے ساتھ مل کر فلموں کی فیکٹری قاٸم کی ھوٸی تھی یعٰنی شباب کیرانوی مرحوم نے زیبا کی بطور ینگ ٹو اولڈ رول میں پہلی فلم انسان اور آدمی میں تعارف کرایا تھا جس میں انکا پٸیر نامور اداکار طلعت حسین کے ساتھ تھا۔جبکہ علی زیب دونوں نے ھی اس فلم سے ایک ساتھ بہترین اداکار واداکارہ کا ایوارڈ وہ بھی ینگ ٹو اولڈ رول پر حاصل کر کے ایک نیا ریکارڈ قاٸم کیا تھا جو آج تک برقرار ھے۔اسکے بعد آسیہ کو غرناطہ میں بھی سیکنڈ رول ھی ملاتھا۔ رنگیلا چونکہ لو بجٹ فلمیں بنارھے تھے لہزا انہوں نے آسیہ کو اپنی فلم ¢دل اور دنیا" میں پہلی بار ھیروٸن بناکر پیش کیا ۔اس فلم میں آسیہ کی چمپا اور چنبیلی نے وہ کمال دکھایا کہ فلم پلاٹینم جوبلی ھٹ ھوٸی آسیہ اندھی ھوتی ھے رنگیلا ڈاکٹر پاس آنکھوں کے علاج کیلٸے چھوڑجاتے ھیں اور خود ھمشکل ڈاکو کی وجہ سے گرفتار ھوکر جیل پہنچ جاتے ھیں اور حبیب سے اسکی شادی ھوجاتی ھے ۔پھر رنگیلا کے ساتھ انسان اور آدمی ،دورنگیلے وغیرہ کامیاب رھیں۔آسیہ نے مزاحیہ ھیرو خلیفہ نذیر کی فلم مستانہ میں بھی کام کیا۔ خلیفہ سعید کی غلام اور راولجیسی سپرھٹ فلم بھی آسیہ کے کریڈٹ پر ھے ۔سدھیر اور یوسف اور حبیب جیسے پرانے فنکاروں کے ساتھ بھی کامیاب رھی ۔منورظریف کی فلموں جیرا بلیڈ ،نمک حرام اور نوکر ووھٹی دا جیسی ھٹ اور سپر ھٹ فلموں میں کام کیا۔وحید مراد کے ساتھ جوگی ، تم سلامت رھو ، وعدہ جیسی اچھی فلموں میں کام کیا ۔سلطان راھی کے ساتھ وحشی جٹ میں صحیح معٰنوں پنجاب کی جٹی نظر آٸی ۔جٹی کا کردار بہت ھی عمدگی سے ادا کیا اور پھر سلطان راھی کے ساتھ بے شمار فلموں میں کام کیا۔پہلے بھی پنجابی فلموں کامیاب تھی مگروحشی جٹ کے بعد آسیہ کی اردو فلموں کی تعداد میں کمی آٸی مگر وہ ھر دوزبان یعٰنی اردو اور پبجابی فلم کی کامیاب ترین اداکار ثابت ھوٸی ۔ندیم جیسے سپر ھیرو کے ساتھ پازیب میں ناکام رھی ۔جبکہ محمد علی کے ساتھ
تم سلامت رھوکامیاب فلم تھی۔اسدبخاری کے ساتھ خانزادہ بھی کامیاب تھی۔تقریباً سبھی مشہور فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔ایک کامیاب اننگ کھیلی۔اور بہت سے اسٹروک لگاٸے۔


یہ مہینہ پاکستان کی پہچان، برصغیر کے عظیم اداکار محمد علی صاحب کی پیدائش کا مہینہ ہے... اسی نسبت سے گریٹ پرفارمر محمد عل...
09/03/2023

یہ مہینہ پاکستان کی پہچان، برصغیر کے عظیم اداکار محمد علی صاحب کی پیدائش کا مہینہ ہے... اسی نسبت سے گریٹ پرفارمر محمد علی کے گریٹ استادِ محترم اور محسِن،اردو ادب کے نامور ڈرامہ نگار، صداکار،آل انڈیا ریڈیو کے بانی، برّصغیر کے پہلے براڈ کاسٹر ، ریڈیو پاکستان کے پہلے ڈاٸریکٹر جنرل اور پی ٹی وی کے پہلے جنرل مینیجر جناب ذوالفقار علی بخاری المعروف( زیڈ اے بخاری) اوپن اٸیر تھیٹر کی نقاب کشاٸی کی تقریب کی یادگار تصاویر ، جب محمد علی نے اپنے عظیم استاد کے نام کی تختی کو عقیدت سے چوم لیا۔

Address

Lahore
54570

Telephone

+924237811746

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Media Gidaan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Broadcasting & media production in Lahore

Show All