اسلام کا سپاہی

اسلام کا سپاہی I will Provide Islamic Info i.e something related to Islamic History, Islamic Masail, and more about Islam on this page.

07/06/2022

‏وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ ○
میرے نبی ﷺ کا ذکر ہمیشہ بلند رہے گا۔۔❤️

21/12/2021

اللّه‎‎ کی رحمت

13/04/2021

14/12/2020

اسلام کا سب سے مضبوط عمل #محبت

09/12/2020

#بیشک 👌

26/11/2020

پاکستان قرضوں سے نجات کیسے پائے گا ؟؟
واقعی ہم نے بہت بڑا ہیرا کھو دیا. 😓😓
االلّه‎‎ پاک جنت الفردوس میں اعلی مقام دے. آمین

22/11/2020

ایک بدو کے نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم سے تین سوال

12/11/2020

😥😥

09/11/2020

#نماز 😓😓
اے اللّه‎‎ ہمیں صحابہ جیسے نمازی بنا ۔۔۔۔ امین

30/10/2020

Mery (SAW) ki

26/10/2020

💔💔

07/09/2020

آج مسلمان مسلمان کو کاٹ رہا ہے 😥😥
ڈاکٹر #ذاکرنائیک کا اپنے ہی مسلمانوں سے گلہ

31/08/2020

Qurban jao apny (R.A) py 😓😓

15/08/2020


سبحان اللّه‎‎

12/08/2020

*⭕ خاندان اور خون کی پہچان.*

* سلطان محمود غزنوی کا دربار لگا ھوا تھا. دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء* *قطب اور ابدال بھی تھے۔ *سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے..*

* سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرائط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا .*
* سلطان نے شرط منظور کر لی اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا.*
*6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید لگیں گے.*

* مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود کے دربار میں اس شخص کو دوبارہ پیش کیا گیا تو بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... ؟*

* یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں حضرت خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا.....*

* سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے . وزیر نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ھے۔ لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے . دربار میں اک نورانی چہرے والے بزرگ بھی تشریف فرما تھے، کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا .....*

* بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے اس کا گلا نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کہ مرے اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ..........*

* سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز سے پوچھا تم کیا کہتے ہو؟ ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آیی .اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا اگر میری بات مانیں، تو اسے معاف کر* *دیں ........اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے .....ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا .... ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ......*

* سلطان محمود غزنوی نے اس بابا جی کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے...*

* بابا جی کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اس کا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا........*

* دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا کتوں سے شکار کھیلتا تھا اس کا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا آپ کی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ھی مرنا ہے ..*

* اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو ایاز سیّد زادہ ہے سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا .....سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو......*

* ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز کھولا آج میں بھی ایک راز کھول دیتا ہوں۔* *اے بادشاہ سلامت یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.*

* شبلی نعمانی رح کی کتاب سے

24/07/2020

ALLAH PAK hamein amal karny ki taufeeq dy 😥😥

ثمرقند سے طویل سفر طے کر کے آنے والا قاصد ، سلطنت اسلامیہ کےحکمران سے ملنا چاہتا تھا۔اس کے پاس ایک خط تھا جس میں غیر مس...
21/05/2020

ثمرقند سے طویل سفر طے کر کے آنے والا قاصد ، سلطنت اسلامیہ کےحکمران سے ملنا چاہتا تھا۔

اس کے پاس ایک خط تھا جس میں غیر مسلم پادری نے مسلمان سپہ سالار قتیبہ بن مسلم کی شکایت کی تھی۔

پادری نے لکھا !
"ہم نے سنا تھا کہ مسلمان جنگ اور حملے سے پہلے قبول اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔ اگر دعوت قبول نہ کی جائے تو جزیہ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی ان دونوں شرائط کو قبول کرنے سے انکار کرے تو جنگ کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔

مگر ہمارے ساتھ ایسا نہیں کیا گیا اور اچانک حملہ کر کے ہمیں مغلوب کر لیا گیا ہے۔

یہ خط ثمر قند کے سب سے بڑے پادری نے اسلامی سلطنت کے فرماں روا عمر بن عبد العزیز کے نام لکھا تھا۔

دمشق کے لوگوں سے شہنشاہ وقت کی قیام گاہ کا معلوم کرتے کرتے وہ قاصد ایک ایسے گھر جا پہنچا کہ جو انتہائی معمولی اور خستہ حالت میں تھا۔ ایک شخص دیوار سے لگی سیڑھی پر چڑھ کر چھت کی لپائی کر رہا تھا اور نیچے کھڑی ایک عورت گارا اُٹھا کر اُسے دے رہی تھی۔

جس راستے سے آیا تھا واپس اُسی راستے سے اُن لوگوں کے پاس جا پہنچا جنہوں نے اُسے راستہ بتایا تھا۔
اُس نے لوگوں سے کہا میں نے تم سے اسلامی سلطنت کے بادشاہ کا پتہ پوچھا تھا نہ کہ اِس مفلوک الحال شخص کا جس کے گھر کی چھت بھی ٹوٹی ہوئی ہے۔

لوگوں نے کہا، ہم نے تجھے پتہ ٹھیک ہی بتایا تھا، وہی حاکم وقت عمر بن عبد العزیز کا گھر ہے ۔

قاصد پر مایوسی چھا گئی اور بے دلی سے دوبارہ اُسی گھرپر جا کر دستک دی، جو شخص کچھ دیر پہلے تک لپائی کر رہا تھا وہی اند ر سے نمودار ہوا۔

قاصدنے اپنا تعارف کرایا اور خط عمر بن عبدالعزیز کو دے دیا۔

عمر بن عبدالعزیز نے خط پڑھ کر اُسی خط کی پشت پر لکھا :
عمر بن عبدالعزیز کی طرف سے سمرقند میں تعینات اپنے عامل کے نام؛ ایک قاضی کا تقرر کرو جو پادری کی شکایت سنے۔ مہر لگا کر خط واپس قاصدکو دیدیا۔

سمرقند لوٹ کر قاصدنے خط کا جواب اور ملاقات کا احوال جب پادری کو سنایا ، توپادری بھی مایوس اور افسردہ ہو گیا ۔
اس نے سوچا کیا یہ وہ خط ہے جو مسلمانوں کے اُس عظیم لشکر کو ہمارے شہر سے نکالے گا ؟ اُنہیں یقین تھا کاغذ کا یہ ٹکڑا اُنہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا۔

مگر کوئی اور راستہ بھی نہ تھا چنانچہ خط لیکر ڈرتے ڈرتے امیر لشکر اور حاکم ثمرقند کے پاس پہنچے ۔
حاکم نے خط پڑھتے ہی فورا ایک قاضی کا تعین کردیا جو اس کے اپنے خلاف سمرقندیوں کی شکایت سن سکے۔

قاضی نے پادری سے پوچھا، کیا دعویٰ ہے تمہارا ؟

پادری نے کہا : قتیبہ کے لشکر نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ہم پر حملہ کیا، نہ تو اِس نے ہمیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی اور نہ ہی ہمیں کسی سوچ و بچار کا موقع دیا تھا۔

قاضی نے حاکم کو دیکھ کر پوچھا، کیا کہتے ہو تم اس دعویٰ کے جواب میں ؟

حاکم نے کہا : قاضی صاحب، جنگ تو ہوتی ہی فریب اور دھوکہ ہے۔
سمرقند ایک عظیم ملک تھا، اس کے قرب و جوار کے کمتر ملکوں نے نہ تو ہماری کسی دعوت کو مان کر اسلام قبول کیا تھا اور نہ ہی جزیہ دینے پر تیار ہوئے تھے، بلکہ ہمارے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دی تھی۔

سمرقند کی زمینیں تو اور بھی سر سبز و شاداب اور زور آور تھیں، ہمیں پورا یقین تھا کہ یہ لوگ بھی لڑنے کو ہی ترجیح دیں گے، ہم نے موقع سے فائدہ اُٹھایا اور سمرقند پر قبضہ کر لیا۔

قاضی نے حاکم کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے دوبارہ پوچھا : میری بات کا جواب دو، تم نے ان لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت، جزیہ یا پھر جنگ کی خبر دی تھی ؟

حاکم نے کہا : نہیں قاضی صاحب، میں نے جس طرح پہلے ہی عرض کر دیا ہے کہ ہم نے موقع سے فائدہ اُٹھایا تھا۔

قاضی نے کہا : میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی غلطی کا اقرار کر رہے ہو، اس کے بعد تو عدالت کا کوئی اور کام رہ ہی نہیں جاتا۔
اللہ نے اس دین کو فتح اور عظمت تو عدل و انصاف کی وجہ سے ہی بخشی ہے نہ کہ دھوکہ دہی اور موقع پرستی سے۔

میری عدالت یہ فیصلہ سناتی ہے کہ تمام مسلمان فوجی اور انکے عہدہ داران بمع اپنے بیوی بچوں کے، اپنی ہر قسم کی املاک اور مال غنیمت چھوڑ کر سمرقند کی حدوں سے باہر نکل جائیں اور سمر قند میں کوئی مسلمان باقی نہ رہنے پائے۔
اگر ادھر دوبارہ آنا بھی ہو تو بغیر کسی پیشگی اطلاع و دعوت کے اور تین دن کی سوچ و بچار کی مہلت دیئے بغیر نہ آیا جائے۔

پادری جو کچھ دیکھ اور سن رہا تھا وہ ناقابل یقین تھا۔ چند گھنٹوں کے اندر ہی مسلمانوں کا عظیم لشکر قافلہ در قافلہ شہر کو چھوڑ کے جا چکا تھا۔

ثمر قندیوں نے اپنی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں دیکھا تھا کہ جب طاقتور فاتح قوم کمزور اور مغلوب قوم کو یوں دوبارہ آزادی بخش دے۔

ڈھلتے سورج کی روشنی میں لوگ ایک دوسرے سے سرگوشیاں کرنے لگے کہ یہ کیسا مذہب اور کیسے پیروکار ہیں ۔ عدل کا یہ معیار کہ اپنوں کے خلاف ہی فیصلہ دے دیں۔ اور طاقتور سپہ سالار اس فیصلہ پہ سر جھکا کر عمل بھی کر دے۔

تاریخ گواہ ہے کہ تھوڑی ہی دیر میں پادری کی قیادت میں تمام شہر کے لوگ گھروں سے نکل کر لشکر کے پیچھے سرحدوں کی طرف دوڑے اور لا الٰہ الاّ اللہ محمّد الرّسول اللہ کا اقرار کرتے ہوئے اُن کو واپس لے آئے کہ یہ آپ کی سلطنت ہے اور ہم آپ کی رعایا بن کر رہنا اپنے لئے ٖفخر سمجھیں گے۔

دینِ رحمت نے وہاں ایسے نقوش چھوڑے کہ سمرقند ایک عرصہ تک مسلمانوں کا دارالخلافہ بنا رہا۔

کبھی رہبر دو عالم حضرت محمد ﷺ کی امت ایسی ہوا کرتی تھی۔ آج غیر مسلم تو دور کی بات ،مسلمان سے مسلمان کو کوئی امان نہیں۔

وہ کیا گردوں تھا کہ تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا

19/05/2020

Ki

13/05/2020

Roza ka badla ❤❤

پوچھتے ہیں کہ نجانے خدا اتنا ناراض کیوں ہو گیا کبھی  شام کے مسلمانوں سے پوچھنا ۔۔۔
09/05/2020

پوچھتے ہیں کہ نجانے خدا اتنا ناراض کیوں ہو گیا

کبھی شام کے مسلمانوں سے پوچھنا ۔۔۔

حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کبھی کوئی خواہشنہیں کیایک دن مچھلی کھانے کو دل چاہا تو اپنے غلام یرکا سے اظہار فرمایا۔۔یر...
08/05/2020

حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کبھی کوئی خواہش
نہیں کی
ایک دن مچھلی کھانے کو دل چاہا تو اپنے غلام یرکا سے اظہار فرمایا۔۔
یرکا آپ کا بڑا وفادار غلام تھا ایک دن آپ نے فرمایا یرکا آج مچھلی کھانے کو دل کرتا ہے۔
لیکن مسئلہ یہ ہے آٹھ میل دور جانا پڑے گا دریا کے پاس مچھلی لینے اور آٹھ میل واپس آنا پڑے گا مچھلی لے کے ۔۔
پھر آپ نے فرمایا رہنے دو کھاتے ہی نہیں ایک چھوٹی سی خواہش کیلئے اپنے آپ کو اتنی مشقت میں ڈالنا اچھا نہیں لگتا کہ اٹھ میل جانا اور اٹھ میل واپس آنا صرف میری مچھلی کے لئے؟
چھوڑو یرکا۔۔۔۔۔۔۔ اگر قریب سے ملتی تو اور بات تھی۔
غلام کہتا ہے میں کئی سالوں سے آپ کا خادم تھا لیکن کبھی آپ نے کوئی خواہش کی ہی نہیں تھی پر آج جب خواہش کی ہے
تو میں نے دل میں خیال کیا کہ حضرت عمر فاروق نے پہلی مرتبہ خواہش کی ہے اور میں پوری نہ کروں۔؟
ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔
غلام کہتے ہیں جناب عمرؓ ظہر کی نماز پڑھنے گئے تو مجھے معلوم تھا ان کے پاس کچھ مہمان آئے ہوئے ہیں عصر انکی وہیں ہوجائے گی۔
غلام کہتا ہے کہ میں نے حضرت عمرؓ کے پیچھے نماز پڑھی اور دو رکعت سنت نماز پڑھ کرمیں گھوڑے پر بیٹھا عربی نسل کا گھوڑہ تھا دوڑا کر میں دریا پر پہنچ گیا..
عربی نسل کے گھوڑے کو آٹھ میل کیا کہتے ؟؟
وہاں پہنچ کر میں نے ایک ٹوکرا مچھلی کا خریدا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی عصر کی نماز ہونے سے پہلے میں واپس بھی آگیا اور گھوڑے کو میں نے ٹھنڈی چھاؤں میں باندھ دیا تاکہ اس کا جو پسینہ آیا ہوا ہے وہ خشک ہو جائے اور کہیں حضرت عمر فاروق دیکھ نا لیں
غلام کہتا ہے کے کہ گھوڑے کا پسینہ تو خشک ہوگیا پر پسینے کی وجہ سے گردوغبار گھوڑے پر جم گیا تھا جو واضح نظر آرہا تھا کہ گھوڑا کہیں سفر پہ گیا تھا پھر میں نے سوچا کہ حضرت عمرؓ فاروق دیکھ نہ لیں ۔۔
پھر میں جلدی سے گھوڑے کو کنویں پر لے گیا اور اسے جلدی سے غسل کرایا اور اسے لا کر چھاؤں میں باندھ دیا۔۔ (جب ہماری خواہشات ہوتی ہیں تو کیا حال ہوتا ہے لیکن یہ خواہش پوری کر کے ڈر رہے ہیں کیونکہ ضمیر زندہ ہے)
فرماتے ہیں جب عصر کی نماز پڑھ کر حضرت عمر فاروق آئے میں نے بھی نماز ان کے پیچھے پڑھی تھی۔

گھر آئے تو میں نے کہا حضور اللہ نے آپ کی خواہش پوری کردی ہے۔
مچھلی کا بندوبست ہوگیا ہےاور بس تھوڑی دیر میں مچھلی پکا کے پیش کرتا ہوں۔
کہتا ہے میں نے یہ لفظ کہے تو جناب عمر فاروق اٹھے اور گھوڑے کے پاس چلے گئے گھوڑے کی پشت پہ ہاتھ پھیرا،
اس کی ٹانگوں پہ ہاتھ پھیرا اور پھر اس کے کانوں کے پاس گئے اور گھوڑے کا پھر ایک کان اٹھایا اور کہنے لگے یرکا تو نے سارا گھوڑا تو دھو دیا لیکن کانوں کے پیچھے سے پسینہ صاف کرنا تجھے یاد ہی نہیں رہا۔۔
اور یہاں تو پانی ڈالنا بھول گیا۔۔
حضرت عمرؓ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گئے اور کہنے لگے
"اوہ یار یرکا ادھر آ تیری وفا میں مجھے کوئی شک نہیں ہے
اور میں کوئی زیادہ نیک آدمی بھی نہیں ہوں،
کوئی پرہیز گار بھی نہیں ہوں ،
میں تو دعائیں مانگتا ہوں
اے اللہ میری نیکیاں اور برائیاں برابر کرکے مجھے معاف فرما دے۔۔
میں نے کوئی زیادہ تقوی اختیار نہیں کیا اور بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمانے لگے یار اک بات تو بتا اگر یہ گھوڑا قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں فریاد کرے کہ یا اللہ عمر نے مجھے اپنی ایک خواہش پوری کرنے کے لیے 16 میل کا سفر طے کرایا
اے اللہ میں جانور تھا،
بےزبان تھا
16 میل کا سفر ایک خواہش پوری کرنے کیلئے
تو پھر یرکا تو بتا میرے جیسا وجود کا کمزور آدمی مالک کے حضور گھوڑے کے سوال کا جواب کیسے دے گا؟"
یرکا کہتا ہے میں اپنے باپ کے فوت ہونے پر اتنا نہیں رویا تھا جتنا آج رویا میں تڑپ اٹھا کے حضور یہ والی سوچ (یہاں تولوگ اپنے ملازم کو نیچا دکھا کر اپنا افسر ہونا ظاہر کرتے ہیں)غلام رونے لگا حضرت عمرؓ فاروق کہنے لگے اب اس طرح کر گھوڑے کو تھوڑا چارہ اضافی ڈال دے اور یہ جو مچھلی لے کے آئے ہو اسے مدینے کے غریب گھروں میں تقسیم کر دو اور انہیں یہ مچھلی دے کر کہنا کے تیری بخشش کی بھی دعا کریں اور عمر کی معافی کی بھی دعا کریں۔

07/05/2020


06/05/2020


❤❤

03/05/2020

03/05/2020

بیٹی اللّه کی رحمت ہے۔😥😥

02/05/2020
02/05/2020

25/04/2020
13/04/2020
09/04/2020

مجھے باغی لوگ بہت پسند ۔۔
میرا دل چاہتا کہ اگر کوئ زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرتا تو لوگ عدالت اور پولیس کا دروازہ نا کھٹکھٹاۓ۔ اگر کوئ کسی کا ناجائز قتل کردیتا تو مقتول قاتل کو خود سزا دے ۔
اور وہ پروفیسر جو نمبرز کے لیے اسٹوڈنٹس کو بلیک میل کرتے اور وہ مولوی حضرات جو چھوٹے بچوں کے ساتھ بدفعلی کرتے ۔ ان سبکا احتساب جسکے ساتھ زیادتی ہوئ انکے لواخقین خود اپنے ہاتھوں سے کرے ۔

08/04/2020

·
باھر ممالک کے لوگوں کے کچھ کبیرہ گناہ جن کی وجہ سے کرونا وائرس مسلط ہوا ۔

۱۔ چین کا حرام جانور کھانا۔
۲۔ انگریزوں کا شراب پینا
۳۔ انگریز عورتوں کا لباس
۴۔ سعودیہ میں سینما ۔
۵۔ بھارت کا کشمیر پر کرفیو لگانا
😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷

اب ھمارے ملک کے باشندوں کے وہ صغیرہ گناہ جو کرونا کا سبب بالکل بھی نہیں ہیں۔😭😢😥

۱۔معصوم بچیوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کرنا

۲۔ ﺩﻭ ﻧﻤﺒﺮ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ💊💊 ﺍﺻﻠﯽ ﭘﯿﮑﻨﮓ ﻣﯿﮟ

۳۔ دارالامان کا سیاسی درندوں کو بچیاں سپلائی کرنا۔

۴۔ رمضان اور عیدین کے موقع پر نا جائز منافع خوری۔

۵ججوں کا شراب کو شہد ثابت کرنا۔

۶۔ عدالتوں میں جھوٹی گوایاں دینا

۷۔ عدالتوں میں صرف امیروں کو انصاف کا ملنا

۸۔ ٹی وی پر ننگے ناچ

۹۔ پولیس والوں کا عوام کو بے جا تنگ کرنا اور رشوت خوری۔

۱۰۔ دفتروں میں کلرکوں کا چائے پانی وصول کرنا۔

۱۱۔ سرکاری ملازموں کا دوران ڈیوٹی ذاتی کام کرنا۔

۱۲۔ رشوت اور حرام کے پیسوں سے حج عمرہ کرنا۔

۱۳۔ ہر دوسرے فقہ کے لوگوں کو کافر سمجھنا۔

۱۴۔ فیس بک پہ بدعات کی ترویج۔

۱۵۔ مزارات پہ غیر شرعی کام

دﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ🥛🚰

ﺷﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺷﯿﺮﮦ🍺

ﮔﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ🥃

ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮍﯾﺎﮞ🐓

ﮨﻠﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﺭﻧﮓ۔

ﺳﺮﺥ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻨﭩﻮﮞ ﮐﺎ ﺑُﻮﺭﺍ🍝

ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﺩﺍﻧﮧ اور پپیتے کے بیج🍱

ﺟﻮﺱ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺭﻧﮓ ﺍﻭﺭ ﻓﻠﯿﻮﺭﺯ🍯

چائے کی پتی میں چنے کے چھلکے
آٹے میں ریتی۔

چنے کے آٹے میں لکڑی کا بھوسہ🍞

پھلوں میں میٹھے انجکشن🍎🍊🍋

سبزیوں پر رنگ🥦🥒🥑🍆

پیٹرول میں گندہ تیل🛢

بچوں کی چیزوں میں زہر آلود میٹریل🍦🍩🍭🍬

ﺑﮑﺮﮮ🦌🐏 ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻭﺯﻥ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﻧﺎ۔

بھینس کو دودھ بڑھانے کے ٹیکے لگانا🐄🐃

ﺷﻮﺍﺭﻣﮯ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺘﮯ🐕 ﺍﻭﺭ چوہے 🐭

ﺷﺎﺩﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ🐓🐓 جھوٹ بول کر گدھے کا گوشت کھلایا جانا

ﻣﻨﺮﻝ ﻭﺍﭨﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﻠﮑﮯ🚰🚰 ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ۔

ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﭘﯽ ﻓﻮﻥ📲📱

ﺟﻌﻠﯽ ﺻﺎﺑﻦ، ﺟﻌﻠﯽ ﺳﺮﻑ، ﺟﻌﻠﯽ ﺷﯿﻤﭙﻮ ﻣﮕﺮ ﺳﺐ ﺍﻭﺭﯾﺠﻨﻞ ﭨﯿﮕﺰ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ

ہسپتالوں میں جعلی ڈاکٹرز۔

بازاروں میں بدنگاہی 👀 اور جھگڑے👊🤛🤜

ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ۔

مسلمان لڑکیوں کے ہاتھ میں قرآن پاک کی جگہ فحش ڈائجسٹ 📖📘

ﻧﺎﭖ ﺗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ⚖

ﺩﻭﺳﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﻏﺮﺿﯽ🗣

محبت میں دھوکہ

ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ👹

ﻧﻮﮐﺮﯼ ﻣﯿﮟ ناجائز ﺳﻔﺎﺭﺵ ﻭﺭﺷﻮﺕ🙏🏿

ﺑﺠﻠﯽ 💡💡ﻣﯿﮟ ﮨﯿﺮﺍ ﭘﮭﯿﺮﯼ

بے ریش چہرے👴🏻

بے نمازی پیشانیاں👴🏻

ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﮯ ﮐﺴﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﺍﻭﺭ ﻧﻨﮕﮯ ﻟﺒﺎﺱ
عبایوں میں فیشن۔

ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﭘﺮ ﺷﺮﺍﺏ ﻧﻮﺷﯽ، ﻣﺠﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﺋﺮﻧﮓ۔

مرد و عورت کا اختلاط مردہ عورتوں کیساتھ قبروں میں ریپ۔

ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﻓﺤﺶ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﻭﻓﻠﻤﯿﮟ📲📱

بھائی بہنوں میں نفرت

ماں باپ کی عزت میں عدم تکریم

رشتے داروں سے قطع تعلقی

پڑوسیوں سے بدسلوکی

استادوں سے بدتمیزی

بغیر عمل کا علم

مساجد ویران...سینما گھر آباد

میاں بیوی میں نفرت

بچوں پر سختی

غربت کی آزمائش میں چوری

امیری میں تکبر

اپنے علم پر غرور

روزی میں حرام کی آمیزش

ﺟﮭﻮﭦ ﻧﯿﮑﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﻨﺎ

ﮈﮐﯿﺘﯽ، ﻓﺮﺍﮈ، ﺩﮬﻮﮐﺎ، ﺭﺍﮨﺰﻧﯽ

ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﮐﺎﺭﯼ

ایک بے سمت ہجوم...!!

ایک ایسا ریوڑ جو سات عشروں میں بھی اپنی درست سمت کا تعین نہ کرسکا.

ان تمام باتوں کے بعد حیرت زدہ و حیرت کدہ ہوں کہ ﮨﻢ صرف ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﻏﻠﻂ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

کیا ایک پَل کو ذہن و دل نے یہ سوچا یا محسوس کیا کہ ہم خود کتنے نیک ہیں؟؟؟

پھر کہتے ھیں دعائیں کیوں قبول نہیں ہوتیں..!!

اےالله ہمیں ہدایت عطاء فرماء آمین یارب العالمین 🕋🕌

اللہ تعالی کسی صورت ہم سب کو اپنی اصلاح کرنے کی توفیق عطاءفرمائے آمین

05/04/2020

Address

Kohat
27200

Telephone

+923125556545

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when اسلام کا سپاہی posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to اسلام کا سپاہی:

Videos

Share

Category


Other Media in Kohat

Show All