10/12/2023
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائشیاء میں ہمارا ڈپارٹمنٹ جسکو مخففا" اسٹیک کہا جاتا ہے
ایکیڈمک کے لحاظ سے دنیا کے چند معتبر ترین اداروں میں سے ایک ہے۔
جسے یو این او اور او آئ سی جیسے دنیا کے جید فورم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔
دو دن قبل اسٹیک کی میزبانی اور او آئ سی کے اشتراک سے خاندان ،خاتون خانہ اور بچوں کے حقوق و تربیت کے حوالے سے ایک راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا ۔
جس میں دنیا کے مختلف حصوں سے چند مؤقر ترین مسلم تنظیمات کے نمائندگان نے شرکت کی ۔
گویا ایک طرح سے یہ مسلم دنیا کے ذہین ترین دماغ تھے جو ایک موضوع پر سر جوڑ کر بیٹھے ۔
میری خوش قسمتی کہ اس اہم ترین اور مختصر مجلس میں اپنے ڈپارٹمنٹ کیطرف سے شریک پی ایچ ڈی کے دو طالبعلموں میں سے ایک تھا۔
یہ خوبصورت اور انتہائی چنیدہ افراد پر مشتمل محفل کوالالمپور کے ایک مہنگے ترین فائیو سٹار ہوٹل میں منعقد کی گئ ۔
ان مدبرین کے توسط سے مجھے جیسے متوسط طبقے کے آدمی کو علم و دانش کے ساتھ ساتھ مفت میں دودن کیلئے فائیو سٹار ہوٹل کے ششکے بھی میسر رہے ۔
گو کہ ان دانشورانِ ملت نے بہت سیر حاصل اور پر مغز گفتگو کی لیکن میں وہاں بیٹھ کر یہ سوچ رہا تھا کہ سفر ،قیام و طعام سب ملاکر اس پروگرام کے انعقاد پر کم وبیش بھی تین سے چار کڑوڑ پاکستانی روپے خرچ ہوئے ہونگے
لیکن!
کیا اسوقت امت کو درپیش مسائل میں سے اہم ترین مسئلہ یہی ہے؟
گو کہ بعض مدبرین نے اس تناظر میں فلسطین کی خواتین ،فیملی سسٹم اور بچوں کے حقوق پر بات کی لیکن یہ گفتگو محض ضمنی حثیت کی حامل تھی۔
بہر حال اس پروگرام کے توسط سے مسلمانوں کی ایلیٹ کلاس کے دانشورانِ استفادہ اور تعلق بنانے کا بہترین موقع ملا ۔
اگر میری اس پوسٹ کو اس مجلس میں شریک میرے نئے عربی اور انگریز دوست نا سمجھ سکے تو امید ہے کہ مجھے آئندہ بھی ایسے موقع ملتے رہینگے۔