28/05/2024
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے دوستوں کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے وہ اپنے سیاسی مخالفین کی کسی اچھائی کو بھی نہیں ماننا چاہتے شاید انکو لگتا ہے کہ اگر ہم نے انکی ایک بھی اچھائی کا اعتراف کرلیا تو ہمارے دل میں ان کے لیے نرم گوشہ نہ پیدا ہو جائے۔ اور تحریک انصاف کی سیاست پوری طرح نفرت پر مبنی ہے اگر تحریک انصاف کے کسی سپورٹر کے دل میں اپنے سیاسی مخالف کے لیے نرم گوشہ پیدا ہوتا ہے تو یہ تحریک انصاف کی ناکامی ہوگی۔
کچھ اسی طرح سے 28 مئی کا دن بھی تحریک انصاف کے دوستوں کے لیے بہت بھاری دن ہوتا ہے کیونکہ 28 مئی 1998 کو وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنایا تھا ۔ آج سے پہلے تک سچویشن کچھ مختلف تھی تحریک انصاف والوں کے پاس فوج کا آپشن موجود ہوتا تھا تو کہا جاتا تھا نواز شریف تو ایٹمی دھماکے نہیں کرنا چاہتا تھا یہ تو فوج نے زبردستی کروائے تھے لیکن آج یعنی 28 مئی 2024 میرے پی ٹی آئی کے دوستوں کے لیے بہت مشکل دن ہے آج وہ فوج کو بھی ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ نہیں دے سکتے اور نواز شریف کی حکومت کو تو پہلے ہی نہیں دینا چاہتے تھے اس لیے لے دے کے بچے ڈاکٹر عبد القدیر خان صاحب ۔ اب کہا جارہا ہے ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ ڈاکٹر عبد القدیر خان کو جاتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان صاحب کی بہت محنت شامل ہے ایٹمی پروگرام میں اور وہ ہمارے ہیرو ہیں لیکن میرا تحریک انصاف کے دوستوں سے سوال ہے کہ کیا حکومتی سرپرستی کے بغیر ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ایٹم بم بنا کر دھماکے بھی کر دیے اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلا ؟ چلیں یہ ہی بتا دیں یہ ایٹم بم ڈاکٹر صاحب نے کہاں بنایا تھا اپنے گھر میں بنایا تھا یا کسی دوست کے گھر کی بیسمنٹ میں اور پھر دھماکے کرنے اپنی گاڑی میں ڈال کر چاغی کے پہاڑ کی طرف چل پڑے ؟
آخر میں صرف یہی دعا ہے اللہ تعالیٰ اتنی مشکل میں کسی دشمن کو بھی نہ ڈالیں جتنی مشکل میں آج کل تحریک انصاف کے دوستوں کو ڈالا ہوا ہے ۔
تحریر: عمیر