Light of Faith

Light of Faith Here, we share inspiring posts, videos, and essential accessories to enrich your journey of faith.

Join us to enlighten your heart and soul, while embracing knowledge, peace, and purpose.

24/10/2024
چھوٹی مکھی کا خالص دیسی جنگلی بیری شہد  دستیاب ہے.100 فیصد گارنٹی کے ساتھملکہ شہد Contact Us 0302-3999936
20/10/2024

چھوٹی مکھی کا خالص دیسی جنگلی بیری شہد دستیاب ہے.
100 فیصد گارنٹی کے ساتھ
ملکہ شہد
Contact Us 0302-3999936

اونٹ کی ہڈی کی تسبیح اصل ہڈی سے پوری نفاست کے ساتھ ہاتھ سے بنائی جاتی ہے ۔ اللہ کے ذکر میں بہت طاقت ہے ۔ اونٹ کی  ہڈی کی...
20/10/2024

اونٹ کی ہڈی کی تسبیح اصل ہڈی سے پوری نفاست کے ساتھ ہاتھ سے بنائی جاتی ہے ۔ اللہ کے ذکر میں بہت طاقت ہے ۔ اونٹ کی ہڈی کی تسبیح پر اللّه کا ذکر کریں اور خود کو اور اپنے پیاروں کو کالے جادو ، بری نظر ، سایہ ، ہر طرح کی بندش ، جنات اور شیطانی طاقتوں سے محفوظ کریں ۔
اونٹ کی ہڈی سے بنا خوبصورت اور نایاب شہکار
دیکھنے میں انتہائی خوبصورت اور نایاب
(فری کیش آن ڈلیوری) Free Cash On Delivery
Hand Made ( ہاتھ سے تیار کردہ )
33 & 100 Beads
For Camel Bone Tasbeeh Order And Details
Call Msg Or Whats App
0302-3999936
( No Fraud In Islamic Products InshaAllah )
Camel 🐪 Bone Tasbih 100% Original
( Hand Made Pure Camel Bone )

حضور ﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔07 ستمبر یومِ تحفظِ عقیدۂِ ختمِ نبوت 50سال مکمل
07/09/2024

حضور ﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔
07 ستمبر یومِ تحفظِ عقیدۂِ ختمِ نبوت
50سال مکمل

07 ستمبر یومِ عقیدہ تحفظ ختمِ نبوت حضور اکرم ﷺ نے فرمایااَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِییعنی میں آخری نب...
07/09/2024

07 ستمبر یومِ عقیدہ تحفظ ختمِ نبوت

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا
اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی
یعنی میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(جامع ترمذی حدیث نمبر ۲۲۱۹)

صلی اللّٰه علیہ والہ وسلم ♥️🌹

03/08/2024

‏الصلوۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہﷺ
الصلوۃ والسلام علیک یاسیدی یاخاتم النبیینﷺ

Punbai Talk
13/05/2024

Punbai Talk

21/03/2024

ایک گاؤں کے عشر کا حساب
فرض کرتے ہیں کہ ایک موضع میں 1000ایکڑ پر گندم لگی ہے جو ایورج 40 من فی ایکڑ ہوگی۔
کل گندم 40 ہزار من ہوگی
ہر بیسواں من عشر ہے جسکی کوئی معافی نہیں وہ شامل ہوکر باقی 19 من کو بھی ناپاک کرے گا۔ ہمارے گھروں میں بے برکتی و دیگر مسائل اسی وجہ سے ہیں بے موسمی بارشوں کو بھی دیکھ کر ہم اللہ کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔ہم اللہ کا یہ حق ادا نہیں کرتے۔ علماء توجہ دلاتے ہیں مگر ہم ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیتے ہیں۔
100 سے 5 من اور ہزار من سے 50 من عشر ہوا
کل 40 ہزار من کا عشر 2 ہزار من گندم بنتا ہے
3900 روپے ایک من گندم کی قیمت ہے۔ تو 2 ہزار من کی قیمت 78لاکھ روپے بنتی ہے۔
جس سے گاؤں کا کوئی ایک بھی غریب و سفید پوش سال بھر کی گندم سے محروم نہیں رہ سکتا۔
بد قسمتی سے اس 2ہزار من میں سے میرے خیال میں 2سو من بھی عشر بڑی مشکل سے نکلتا ہوگا۔
جو چند گھر نکالتے ہیں
آئیں تمام زمیندار بھائیوں کی توجہ اس طرف دلائیں
ہمیں اپنے حصے کا دیپ بھی جلانا ہے۔

20/03/2024

مکہ و مدینہ میں پاکستانیوں کے کارنامے۔
1۔ مکہ اور مدینہ میں بلاتفریق بھیک مانگنا اور اکثر تو with family یہ کام کرتے ہیں۔
2۔ افطار کے دسترخوان پر سے دہی اور بن کے دو تین چار پیکٹس پرس یا کپڑوں میں چھپا کر رفو چکر ہوجانا۔
3۔ مقدس مقامات جیسے غار حرا وغیرہ میں اپنے خالہ پھوپھو چاچا جانو کے نام لکھ کر آنا کہ یا اللہ ارشد کو یہاں بلا لے۔۔۔۔یا اللہ یہاں آنے والوں کی مغفرت فرما۔۔۔۔ جو بھی یہاں آئے مجھ خاکسار کو اپنی دعا میں یاد رکھے منجانب قیوم علی، یا اللہ میرے دشمنوں کو نست و نابود کر دے وغیرہ
4۔ غلاف کعبہ کے بعد مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قالین کے دھاگے نوچ نوچ کر یا کاٹ کر بطور تبرک لانا اور امی ابا کے کفن میں رکھنے کی پلاننگ کرنا۔۔۔
5۔ یہ خواتین کے لیے ہے( ریاض الجنہ میں نماز کے لیے دھکا، مکا اور چٹکی کا استعمال کر کے آگے والی کو راستے سے ہٹانے کے بعد عین روضہ مبارک کے سامنے ستون پر چڑھ کر کہنا لا موبائل نکال تصویر لے لوں۔۔۔۔
6۔ کھجور کی گٹھلیاں اور بسکٹ کے ریپرز قالین کے نیچے چھپا دینا۔
7۔ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اندر رکھے زم زم کے کولرلز کے سامنے اسکارف کھول کر گلے اور بالوں پر زم زم ملنا اور سارے ایریا کو پانی میں چھم چھم کرنا پھر عربی خادمہ کے ہاتھوں عربی میں زلیل ہو کر تھوڑی دیر بعد یہی حرکت دوہرانا۔
8۔ کیوں کہ پاکستان میں خواتین کا مساجد میں جانے کا رواج نہیں ہے اس لیے اکثریت کو جماعت سے نماز نہیں آتی بس جماعت کھڑے ہوتے ہی تماشے بازی کا مظاہرہ نہیں مقابلہ شروع۔۔۔ کچھ پتا نہیں کہ کیا کرنا ہے ادھر ادھر نظریں چلا کر جو جیسا کرہا ہے فالو کرنا اور خوب غلطیاں کرنا۔۔۔۔
9۔ مرد حضرات بھی پیچھے نہیں روضہ مبارک کے سامنے گھر پر ویڈیو کال ملا کر سلام کروانا امی یا بیگم بیڈ پر لیٹی ہوئی پیچھے سے سارے مرد دیکھ رہے لیکن عاشق مگن ہے کہ امی بس جلدی سے سلام کرلیں۔۔۔ پریشان مت ہو شبانہ اگلی بار تم بھی یہاں آو گی پیچھے سے پوری قوم شبانہ کا دیدار کر رہی ہے۔۔ ( استغفراللہ )
10۔ ائیر پورٹ پر واشرومز میں کموڈ لگے ہوتے ہیں جن پر بیٹھنا ہماری آدھی عوام کو نہیں آتا تو جوتے چپلیں لے کر کموڈ پر ڈبلو سی کے اسٹائل میں بیٹھ جانا۔
11۔ حرم کے صحن میں چپل بیگ سے نکال کر زور سے پٹخنا اور پھر پہننا۔
12۔ خواتین کا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اندر بیٹھ کر گھریلو سیاست پر کھل کر تبصرے کرنا۔
13۔ ہماری پیاری خواتین عبایا پہننا گناہ سمجھتی ہیں شاید بہت بڑی تعداد میں لان کے چھلکا جیسے کپڑوں میں گھومتی ہوئی پائی جاتی ہیں۔
14۔ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں صحن میں ویل چئیرز رکھی ہوتی ہیں تاکہ ضرورت مند افراد استعمال کریں۔ دیگر ممالک کی خواتین استعمال کر کے وہیں چھوڑ جاتیں تاکہ کوئی اور استعمال کرے۔ ہمارے یہاں کی شاہکار خواتین ویل چیئر پر چپلیں، زم زم کی بوتلیں، بیگ جائے نماز سب لٹکا کر اسے فقیر کا ٹھیلا بنا کر خود نیچے بیٹھ جاتی ہیں اور اگر کوئی مانگ لے تو ایسے تیور دیکھائے جاتے ہیں کہ بندہ سہم جائے اور جو ویل چیئر اماں وغیرہ کے لیے لیتی ہیں وہ حرم سے نکال کر ہوٹل تک لے جاتی ہیں۔۔۔۔ مطلب کوئی احساس ہی نہیں کہ یہ حرم کے لیے ہے اور استعمال کے بعد وہیں رکھ دیں تاکہ کوئی اور استعمال کر لے۔۔۔۔
15۔ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نکاح کی اڑ میں بیباکی، گستاخی اور جہالت کا شاندار مظاہرہ کرنا۔ دولہن کو مکمل سجا سنوار کر عین گنبد خضرا کے سامنے بیٹھا کر نکاح کروانا، دولہن ہوٹل سے اسی حلیے میں آتی اور جاتی ہے۔۔۔ سوچیں کتنے نامحرموں کی آنکھوں کا رزق بنتی ہے۔۔

نوٹ: ہوسکتا ہے کوئی کارنامہ لکھنے سے رہ گیا ہو اس کے لیے پیشگی معذرت ، یہ کارنامے ایک ساتھ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ شاید تھوڑی سے شرم آجائے ہمیں اور ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر اس نام نہاد عشق کو دیکھنے کا موقع ملے جس عشق کے بعد ہم ادب نہیں سیکھ پائے تو دراصل یہ عشق ہے ہی نہیں کیوں کہ جو عشق محبوب اور اس کے در کا ادب نہ سیکھائے، محبوب کی لائی ہوئی شریعت نہ سیکھائے وہ عشق نہیں خالی دعوی ہے۔ ۔۔۔ میں چونکہ خواتین کی طرف رہی تو زیادہ مشاہدہ اور تجربہ ان سے ہوا۔ مرد حضرات مزید کون کون سے کارنامے کرتے ہیں وہ آپ کمنٹ میں ضرور بتائیں۔
ہمیں بطور قوم اخلاقی تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ ہمارا جہل ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔ علماء حق خاص طور پر اس مسئلے پر کام کریں۔ عوام کے غیر تربیتی یافتہ عشق کو ادب کی جانب موڑ دیں ورنہ ان کا جہل ان کو لے ڈوبے گا۔
وما علینا الاالبلاغ

29/02/2024

اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا
بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
(القرآن، سورۃ الشرح)

22/02/2024

‏"میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں"۔۔۔۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ عقیدہ ختم نبوت سے کسی بھی صورت میں چھیڑچھاڑ کرنے والے کامقدر دنیا اور آخرت میں رسوائی ہے۔عقیدہ ختم نبوت کے خلاف تبلیغ واشاعت کی اجازت دینا چھیڑ چھاڑ ہے۔

29/01/2024

میڈیکل اسٹور پر اُترتی ابابیلیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیلزمین سے دوائیں نکلوانے کے بعد، پیسے دینے کے لیے جب کاؤنٹر پر پہنچا تو مجھ سے پہلے قطار میں دو لوگ کھڑے تھے۔
سب سے آگے ایک بوڑھی عورت، اس کے پیچھے ایک نوجوان لڑکا۔
میری دوائیاں کاؤنٹر پر سامنے ہی رکھی تھیں اور ان کے نیچے رسید دبی ہوئی تھی۔ ساتھ ہی دو اور ڈھیر بھی تھے جو مجھ سے پہلے کھڑے لوگوں کے تھے۔
مجھے جلدی تھی کیونکہ گھر والے گاڑی میں بیٹھے میرا انتظار کررہے تھے۔۔۔ مگر دیر ہورہی تھی کیونکہ بوڑھی عورت کاؤنٹر پر چُپ چاپ کھڑی تھی۔
میں نے دیکھا، وہ بار بار اپنے دُبلے پتلے ، کانپتے ہاتھوں سے سر پر چادر جماتی تھی اور جسم پر لپیٹتی تھی۔ اس کی چادر کسی زمانے میں سفید ہوگی مگر اب گِھس کر ہلکی سرمئی سی ہوچکی تھی۔ پاؤں میں عام سی ہوائی چپل اور ہاتھ میں سبزی کی تھیلی تھی۔ میڈیکل اسٹور والے نے خودکار انداز میں عورت کی دوائوں کا بل اٹھایا اور بولا۔
'980 روپے'۔ اس نے عورت کی طرف دیکھے بغیرپیسوں کے لیے ہاتھ آگے بڑھادیا۔
عورت نے چادر میں سے ہاتھ باہر نکالا اور مُٹھی میں پکڑے مڑے تڑے ، 50 روپے کے دو نوٹ کاؤنٹر پر رکھ دئیے ۔ پھر سر جھکالیا۔
' بقایا ؟'۔ دوکاندار کی آواز اچانک دھیمی ہوگئی۔بالکل سرگوشی کے برابر۔اس نے عورت کی طرف دیکھا ۔ بوڑھی عورت سر جھکائے اپنی چادر ٹھیک کرتی رہی۔
شاید دو سیکنڈز کی خاموشی رہی ہوگی۔ ان دو سیکنڈز میں ہم سب کو اندازہ ہوگیا کہ عورت کے پاس دواؤں کے پیسے یا تو نہیں ہیں یا کم ہیں اور وہ کشمکش میں ہے کہ کیا کرے۔ مگر دوکاندار نے کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر، تیزی سے اس کی دواؤں کا ڈھیر تھیلی میں ڈال کر آگے بڑھاتے ہوئے کہا۔
'اچھا اماں جی۔ شکریہ'۔
بوڑھی عورت کا سر بدستور نیچے تھا۔ اس نے کانپتے ہاتھوں سے تھیلی پکڑی اور کسی کی طرف دیکھے بغیر دوکان سے باہر چلی گئی۔ ہم سب اسے جاتا دیکھتے رہے۔میں حیران تھا کہ 980 روپے کی دوائیں اس دکاندار نے صرف 100روپے میں دے دی تھیں۔ اس کی فیاضی سےمیں متاثر ہوا تھا۔
جونہی وہ باہر گئی، دوکاندار پہلے ہمیں دیکھ کر مسکرایا۔ پھر کاؤنٹر پر رکھی پلاسٹک کی ایک شفاف بوتل اٹھالی جس پر لکھا 'ڈونیشنز فار میڈیسنز' یعنی دواؤں کے لیے عطیات۔
اس بوتل میں بہت سارے نوٹ نظر آرہے تھے۔ زیادہ تر دس اور پچاس کے نوٹ تھے۔ دوکاندار نے تیزی سے بوتل کھولی اوراس میں سے مٹھی بھر کر پیسے نکال لیے۔ پھر جتنے پیسے ہاتھ میں آئے انہیں کائونٹر پر رکھ کر گننے لگا۔ مجھے حیرت ہوئی کہ یہ کیا کام شروع ہوگیا ہے مگر دیکھتا رہا۔
دوکاندار نے جلدی جلدی سارے نوٹ گنے تو ساڑھے تین سو روپے تھے۔ اس نے پھر بوتل میں ہاتھ ڈالا اور باقی پیسے بھی نکال لیے۔
اب بوتل بالکل خالی ہوچکی تھی۔ اس نے بوتل کا ڈھکن بند کیا اور دوبارہ پیسے گننے لگا۔ اس بار کُل ملا کر ساڑھے پانچ سو روپے بن گئے تھے۔
اس نے بوڑھی عورت کے دیے ہوئے، پچاس کے دونوں نوٹ، بوتل سے نکلنے والے پیسوں میں ملائے اور پھر سارے پیسے اٹھا کر اپنی دراز میں ڈال دئیے ۔ پھر مجھ سے آگے کھڑے گاہک کی طرف متوجہ ہوگیا۔'جی بھائی'۔
نوجوان نے،جو خاموشی سے یہ سب دیکھ رہا تھا، ایک ہزار کا نوٹ آگے بڑھادیا۔ دوکاندار نے اس کا بل دیکھ کر نوٹ دراز میں ڈال دیا اور گِن کر تین سو تیس روپے واپس کردیے۔
ایک لمحہ رکے بغیر، نوجوان نے بقایا ملنے والے نوٹ پکڑ کر انہیں تہہ کیا۔ پھر بوتل کا ڈکھن کھولاا اور سارے نوٹ اس میں ڈال کر ڈھکن بند کردیا۔اب خالی ہونے والی بوتل میں پھر سے، سو کے تین اور دس کے تین نوٹ نظر آنے لگے تھے۔ نوجوان نے اپنی تھیلی اٹھائی ۔زور سے سلام کیا اور دوکان سے چلاگیا۔
بمشکل ایک منٹ کی اس کارروائی نے میرے رونگھٹے کھڑے کردئیے تھے۔ میرے سامنے، چپ چاپ، ایک عجیب کہانی مکمل ہوگئی تھی اور اس کہانی کے کردار، اپنا اپنا حصہ ملا کر، زندگی کے اسکرین سے غائب ہوگئے تھے۔ صرف میں وہاں رہ گیا تھا جو اس کہانی کا تماشائی تھا۔
'بھائی یہ کیا کیا ہے آپ نے؟'۔ مجھ سے رہا نہ گیا اور میں پوچھ بیٹھا۔'یہ کیا کام چل رہا ہے؟'۔
'اوہ کچھ نہیں ہے سر'۔ دوکاندار نے بے پروائی سے کہا۔'ادھر یہ سب چلتا رہتا ہے'۔
'مگر یہ کیا ہے؟۔ آپ نے تو عورت سے پیسے کم لیے ہیں؟۔ پورے آٹھ سو روپے کم۔اور بوتل میں سے بھی کم پیسے نکلے ہیں۔ تو کیا یہ اکثر ہوتا ہے؟'۔
میرے اندر کا پرانا صحافی بے چین تھا جاننے کے لیے کہ آخر واقعہ کیا ہے۔
'کبھی ہوجاتا ہے سر۔ کبھی نہیں۔ آپ کو تو پتا ہے کیا حالات چل رہے ہیں'۔ دوکاندار نے آگے جھک کر سرگوشی میں کہا۔'دوائیں اتنی مہنگی ہوگئی ہیں۔ سفید پوش لوگ روز آتے ہیں۔ کسی کے پاس پیسے کم ہوتے ہیں۔ کسی کے پاس بالکل نہیں ہوتے۔ تو ہم کسی کو منع نہیں کرتے۔ اللہ نے جتنی توفیق دی ہے، اتنی مدد کردیتے ہیں۔ باقی اللہ ہماری مدد کردیتا ہے'۔
اس نے بوتل کی طرف اشارا کیا۔
'یہ بوتل کتنے دن میں بھر جاتی ہے؟'۔ میں نے پوچھا۔
'دن کدھرسر'۔ وہ ہنسا۔'یہ تو ابھی چند گھنٹے میں بھرجائے گی'۔
'واقعی'۔ میں حیران رہ گیا۔'پھر یہ کتنی دیر میں خالی ہوتی ہے؟'۔
'یہ خالی نہیں ہوتی سر۔ اگر خالی ہوجائے تو دو سے تین گھنٹے میں پھر بھر جاتی ہے۔ دن میں تین چار بار خالی ہوکر بھرتی ہے۔ شکر الحمدللہ'۔ دوکاندار اوپر دیکھ کر سینے پر ہاتھ رکھا اور بولا۔
'اتنے لوگ آجاتے ہیں پیسے دینے والے بھی اور لینے والے بھی'۔ میں نیکی کی رفتار سے بے یقینی میں تھا۔
'ابھی آپ نے تو خود دیکھا ہے سر'۔ وہ ہنسا۔'بوتل خالی ہوگئی تھی۔ مگر کتنی دیر خالی رہی۔ شاید دس سیکنڈ۔ابھی دیکھیں'۔ اس نے بوتل میں پیسوں کی طرف اشارہ کیا۔
'پیسے دینے والے کون ہیں؟۔
'ادھر کے ہی لوگ ہیں سر۔ جو دوائیں لینے آتے ہیں، وہی اس میں پیسے ڈالتے ہیں'۔
'اور جو دوائیں لیتے ہیں ان پیسوں سے، وہ کون لوگ ہیں؟'۔ میں نے پوچھا۔
'وہ بھی ادھر کے ہی لوگ ہیں۔ زیادہ تر بوڑھے، بیوائیں اور کم تنخواہ والے لڑکے ہیں جن کو اپنے والدین کے لیے دوائیں چاہیے ہوتی ہیں'۔ اس نے بتایا۔
'لڑکے؟'۔ میرا دل لرز گیا۔'لڑکے کیوں لیتے ہیں چندے کی دوائیں؟'۔
'سر اتنی بے روزگاری ہے۔ بہت سے لڑکوں کو تو میں جانتا ہوں ان کی نوکری موجودہ حالات کی وجہ سے ختم ہوگئی ہے'۔ اس نے دکھی لہجے میں کہا۔'اب گھر میں ماں باپ ہیں۔ بچے ہیں۔ دوائیں تو سب کو چاہئیں۔ تو لڑکے بھی اب مجبور ہوگئے ہیں اس بوتل میں سے دوا لینے کے لیے۔ کیا کریں۔ کئی بار تو ہم نے روتے ہوئے دیکھا ہے اس میں سےلڑکوں کو پیسےنکالتےہوئے۔ یقین کریں ہم خود روتے ہیں'۔ مجھے اس کی آنکھوں میں نمی تیرتی نظر آنے لگی۔
'اچھا میرا کتنا بل ہے؟'۔ میں نے جلدی سے پوچھ لیا کہ کہیں وہ میری انکھوں کی نمی نہ دیکھ لے۔
'سات سو چالیس روپے'۔ اس نے بل اٹھا کر بتایا اور ایک ہاتھ سے اپنی آنکھیں پونچھیں۔ میں نے بھی اس کو ہزار کا نوٹ تھمایا اور جو پیسے باقی بچے، بوتل کا ڈھکن کھول کر اس میں ڈال دیے۔
'جزاک اللہ سر'۔ وہ مسکرایا اور کاؤنٹر سے ایک ٹافی اٹھا کر مجھے پکڑادی۔
میں سوچتا ہوا گاڑی میں آبیٹھا۔
غربت کی آگ ضرور بھڑک رہی ہے ۔مُفلسی کے شعلے آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔
مگرآسمانوں سے ابابیلوں کے جھنڈ بھی، اپنی چونچوں میں پانی کی بوندیں لیے، قطار باندھے اتر رہے ہیں۔
خدا کے بندے اپنا کام کررہے ہیں۔چپ چاپ۔ گُم نام۔ صلے و ستائش کی تمنا سے دور۔
اس یقین کے ساتھ کہ خدا دیکھ رہا ہے اورمسکرارہا ہے کہ اس کے بندے اب بھی اس کے کام میں مصروف ہیں۔💞💕💞

#منقول
بشکریہ

Address

Islamabad
44000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Light of Faith posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Digital creator in Islamabad

Show All